اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) سب خوبیاں اللہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا بہت مہربان رحمت والا روزِ جزا کا مالک ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے مدد چاہیں ہم کو سیدھا راستہ چلا راستہ ان کا جن پر تو نے احسان کیا نہ ان کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ (ف۲) وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں (ف۳) اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو (ف۴) وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں (ف۵) اور نماز قائم رکھیں (ف۶) اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں (ف۷) اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا (ف۸) اور آخرت پر یقین رکھیں (ف۹) وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے (ف۱۰) انہیں برابر ہے چاہے تم انہیں ڈراؤ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کر دی اور ان کی آنکھوں پر گھٹاٹوپ ہے (ف۱۱) اور ان کے لئے بڑا عذاب اور کچھ لوگ کہتے ہیں (ف۱۲) کہ ہم اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائے اور وہ ایمان والے نہیں فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو (ف۱۳) اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں ان کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۴) تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا (ف۱۵) اور جو اُن سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو (ف۱۶) تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے ہیں (ف۱۷) تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے آئیں (ف۱۸) سنتا ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں (ف۱۹) اور جب ایمان والوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوں (ف۲۰) تو کہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ہم تو یوں ہی ہنسی کرتے ہیں (ف۲۱) اللہ ان سے استہزاء فرماتا ہے (ف۲۲) (جیسا اس کی شان کے لائق ہے) اور انہیں ڈھیل دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی (ف۲۳) تو ان کا سودا کچھ نفع نہ لایا اور وہ سودے کی راہ جانتے ہی نہ تھے (ف۲۴) ان کی کہاوت اس کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی تو جب اس سے آس پاس سب جگمگا اٹھا اللہ ان کا نور لے گیا اور انہیں اندھیریوں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں سوجھتا (ف۲۵) بہرے گونگے اندھے تو وہ پھر آنے والے نہیں یا جیسے آسمان سے اترتا پانی کہ اس میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (ف۲۶) اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس رہے ہیں کڑک کے سبب موت کے ڈر سے (ف۲۷) اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے (ف۲۸) بجلی یوں معلوم ہوتی ہے کہ ان کی نگاہیں اچک لے جائے گی (ف۲۹) جب کچھ چمک ہوئی اس میں چلنے لگے (ف۳۰) اور جب اندھیرا ہوا کھڑے رہ گئے اور اللہ چاہتا تو ان کے کان اور آنکھیں لے جاتا (ف۳۱) بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے (ف۳۲) اے لوگو (ف۳۳) اپنے رب کو پوجو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا یہ امید کرتے ہوئے کہ تمہیں پرہیزگاری ملے (ف۳۴) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا (ف۳۵) تو اس سے کچھ پھل نکالے تمہارے کھانے کو تو اللہ کے لئے جان بوجھ کر برابر والے نہ ٹھہراؤ (ف۳۶) اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے (ف۳۷) پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ (ف۳۸) اور اللہ کے سوا اپنے سب حمائتیوں کو بلا لو اگر تم سچے ہو پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہرگز نہ لا سکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں (ف۳۹) تیار رکھی ہے کافروں کے لئے (ف۴۰) اور خوشخبری دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں (ف۴۱) جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا صورت دیکھ کر کہیں گے یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے ملا تھا (ف۴۲) اور وہ صورت میں ملتا جلتا انہیں دیا گیا اور ان کے لئے ان باغوں میں ستھری بیبیاں ہیں (ف۴۳) اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے (ف۴۴) بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے کو کیسی ہی چیز کا ذکر فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر (ف۴۵) تو وہ جو ایمان لائے وہ تو جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے (ف۴۶) رہے کافر وہ کہتے ہیں ایسی کہاوت میں اللہ کا کیا مقصود ہے اللہ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا ہے (ف۴۷) اور بہتیروں کو ہدایت فرماتا ہے اور اس سے انہیں گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں (ف۴۸) وہ جو اللہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں (ف۴۹) پکا ہونے کے بعد اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (ف۵۰الف) وہی نقصان میں ہیں بھلا تم کیونکر خدا کے منکِر ہو گے حالانکہ تم مُردہ تھے اس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے (ف۵۰ب) وہی ہے جس نے تمہارے لئے بنایا جو کچھ زمین میں ہے (ف۵۱) پھر آسمان کی طرف استواء (قصد) فرمایا تو ٹھیک سات (۷) آسمان بنائے وہ سب کچھ جانتا ہے (ف۵۲) اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں (ف۵۳) بولے کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے اور خونریزیاں کرے (ف۵۴) اور ہم تجھے سراہتے ہوئے تیری تسبیح کرتے اور تیری پاکی بولتے ہیں فرمایا مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے (ف۵۵) اور اللہ تعالٰی نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھائے (ف۵۶) پھر سب اشیاء ملائکہ پر پیش کر کے فرمایا سچے ہو تو ان کے نام تو بتاؤ (ف۵۷) بولے پاکی ہے تجھے ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتنا تو نے ہمیں سکھایا بے شک تو ہی علم و حکمت والا ہے (ف۵۸) فرمایا اے آدم بتا دے انہیں سب اشیاء کے نام جب آدم نے انہیں سب کے نام بتا دیئے (ف۵۹) فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چُھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چُھپاتے ہو (ف۶۰) اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے منکِر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہو گیا (ف۶۱) اور ہم نے فرمایا اے آدم تو اور تیری بی بی اس جنّت میں رہو اور کھاؤ اس میں سے بے روک ٹوک جہاں تمہارا جی چاہے مگر اس پیڑ کے پاس نہ جانا (ف۶۲) کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو جاؤ گے (ف۶۳) تو شیطان نے جنّت سے انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے تھے وہاں سے انہیں الگ کر دیا (ف۶۴) اور ہم نے فرمایا نیچے اترو (ف۶۵) آپس میں ایک تمہارا دوسرے کا دشمن اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے (ف۶۶) پھر سیکھ لئے آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی (ف۶۷) بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہم نے فرمایا تم سب جنّت سے اتر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا اسے نہ کوئی اندیشہ نہ کچھ غم (ف۶۸) اور وہ جو کفر کریں اور میری آیتیں جھٹلائیں گے وہ دوزخ والے ہیں ان کو ہمیشہ اس میں رہنا اے یعقوب کی اولاد (ف۶۹) یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا (ف۷۰) اور میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا (ف۷۱) اور خاص میرا ہی ڈر رکھو (ف۷۲) اور ایمان لاؤ اس پر جو میں نے اتارا اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے ساتھ ہے اور سب سے پہلے اس کے منکِر نہ بنو (ف۷۳) اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑے دام نہ لو (ف۷۴) اور مجھی سے ڈرو اور حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور دیدہ و دانستہ حق نہ چُھپاؤ اور نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو (ف۷۵) کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۷۶) اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بیشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں (ف۷۷) جنہیں یقین ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اسی کی طرف پھرنا (ف۷۸) اے اولادِ یعقوب یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ اس سارے زمانہ پر تمہیں بڑائی دی (ف۷۹) اور ڈرو اس دن سے جس دن کوئی جان دوسرے کا بدلہ نہ ہو سکے گی (ف۸۰) اور نہ کافر کے لئے کوئی سفارش مانی جائے اور نہ کچھ لے کر اس کی جان چھوڑی جائے اور نہ ان کی مدد ہو (ف۸۱) اور یاد کرو جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات بخشی (ف۸۲) کہ تم پر برا عذاب کرتے تھے (ف۸۳) تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے (ف۸۴) اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی بلا تھی یا بڑا انعام (ف۸۵) اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچا لیا اور فرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے ڈبو دیا (ف۸۶) اور جب ہم نے موسٰی سے چالیس (۴۰) رات کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کر دی اور تم ظالم تھے (ف۸۷) پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی دی (ف۸۸) کہ کہیں تم احسان مانو (ف۸۹) اور جب ہم نے موسٰی کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں تمیز کر دینا کہ کہیں تم راہ پر آؤ اور جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم تم نے بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع لاؤ تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو (ف۹۰) یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لئے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان (ف۹۱) اور جب تم نے کہا اے موسٰی ہم ہرگز تمہارا یقین نہ لائیں گے جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں تو تمہیں کڑک نے آ لیا اور تم دیکھ رہے تھے پھر مرے پیچھے ہم نے تمہیں زندہ کیا کہ کہیں تم احسان مانو اور ہم نے ابر کو تمہارا سائبان کیا (ف۹۲) اور تم پر مَنْ اور سَلْوٰی اتارا کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں (ف۹۳) اور انہوں نے کچھ ہمارا نہ بگاڑا ہاں اپنی ہی جانوں کا بگاڑ کرتے تھے اور جب ہم نے فرمایا اس بستی میں جاؤ (ف۹۴) پھر اس میں جہاں چاہو بے روک ٹوک کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے داخل ہو (ف۹۵) اور کہو ہمارے گناہ معاف ہوں ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور قریب ہے کہ نیکی والوں کو اور زیادہ دیں (ف۹۶) تو ظالموں نے اور بات بدل دی جو فرمائی گئی تھی اس کے سوا (ف۹۷) تو ہم نے آسمان سے ان پر عذاب اتارا (ف۹۸) بدلہ ان کی بے حکمی کا اور جب موسٰی نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے (ف۹۹) ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا کھاؤ اور پیو خدا کا دیا (ف۱۰۰) اور زمین میں فساد اٹھاتے نہ پھرو (ف۱۰۱) اور جب تم نے کہا اے موسٰی (ف۱۰۲) ہم سے تو ایک کھانے پر (ف۱۰۳) ہرگز صبر نہ ہو گا تو آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہمارے لئے نکالے کچھ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز فرمایا کیا ادنٰی چیز کو بہتر کے بدلے مانگتے ہو (ف۱۰۴) اچھا مصر (ف۱۰۵) یا کسی شہر میں اترو وہاں تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا (ف۱۰۶) اور ان پر مقرر کر دی گئی خواری اور ناداری (ف۱۰۷) اور خدا کے غضب میں لوٹے (ف۱۰۸) یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے (ف۱۰۹) یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے بڑھنے کا بیشک ایمان والے نیز یہودیوں اور نصرانیوں اور ستارہ پرستوں میں سے وہ کہ سچے دل سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم (ف۱۱۰) اور جب ہم نے تم سے عہد لیا (ف۱۱۱) اور تم پر طور کو اونچا کیا (ف۱۱۲) لو جو کچھ ہم تم کو دیتے ہیں زور سے (ف۱۱۳) اور اس کے مضمون یاد کرو اس امید پر کہ تمہیں پرہیزگاری ملے پھر اس کے بعد تم پھر گئے تو اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ٹَوْٹے والوں میں ہو جاتے (ف۱۱۴) اور بیشک ضرور تمہیں معلوم ہے تم میں کے وہ جنہوں نے ہفتہ میں سرکشی کی (ف۱۱۵) تو ہم نے ان سے فرمایا کہ ہو جاؤ بندر دھتکارے ہوئے تو ہم نے اس بستی کا یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے والوں کے لئے عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت اور جب موسٰی نے اپنی قوم سے فرمایا خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو (ف۱۱۶) بولے کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں (ف۱۱۷) فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے ہوں (ف۱۱۸) بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتا دے گائے کیسی کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ اَوْسَر بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تو کرو جس کا تمہیں حکم ہوتا ہے بولے اپنے رب سے دعا کیجئے ہمیں بتا دے اس کا رنگ کیا ہے کہا وہ فرماتا ہے وہ ایک پیلی گائے ہے جس کی رنگت ڈہڈہاتی دیکھنے والوں کو خوشی دیتی بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لئے صاف بیان کرے وہ گائے کیسی ہے بیشک گائیوں میں ہم کو شبہہ پڑ گیا اور اللہ چاہے تو ہم راہ پا جائیں گے (ف۱۱۹) کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی کہ زمین جوتے اور نہ کھیتی کو پانی دے بے عیب ہے جس میں کوئی داغ نہیں بولے اب آپ ٹھیک بات لائے (ف۱۲۰) تو اسے ذبح کیا اور ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے (ف۱۲۱) اور جب تم نے ایک خون کیا تو ایک دوسرے پر اس کی تہمت ڈالنے لگے اور اللہ کو ظاہر کرنا جو تم چُھپاتے تھے تو ہم نے فرمایا اس مقتول کو اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو (ف۱۲۲) اللہ یوں ہی مُردے جِلائے گا اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے کہ کہیں تمہیں عقل ہو (ف۱۲۳) پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے (ف۱۲۴) تو وہ پتھروں کی مثل ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ کَرّے اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں کہ اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں (ف۱۲۵) اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں تو اے مسلمانو کیا تمہیں یہ طمع ہے کہ یہ یہودی تمہارا یقین لائیں گے اور ان میں کا تو ایک گروہ وہ تھا کہ اللہ کا کلام سنتے پھر سمجھنے کے بعد اسے دانستہ بدل دیتے (ف۱۲۶) اور جب مسلمانوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے (ف۱۲۷) اور جب آپس میں اکیلے ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے تم پر کھولا مسلمانوں سے بیان کئے دیتے ہو کہ اس سے تمہارے رب کے یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں کیا نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چُھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں اور ان میں کچھ اَن پڑھ ہیں کہ جو کتاب (ف۱۲۸) کو نہیں جانتے مگر زبانی پڑھ لینا (ف۱۲۹) یا کچھ اپنی من گھڑت اور وہ نِرے گمان میں ہیں تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ خدا کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں (ف۱۳۰) تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے اور بولے ہمیں تو آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دن (ف۱۳۱) تم فرما دو کیا خدا سے تم نے کوئی عہد لے رکھا ہے جب تو اللہ ہرگز اپنا عہد خلاف نہ کرے گا (ف۱۳۲) یا خدا پر وہ بات کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے (ف۱۳۳) وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہ جنّت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو (ف۱۳۴) اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو (ف۱۳۵) اور نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو پھر تم پھِر گئے (ف۱۳۶) مگر تم میں کے تھوڑے (ف۱۳۷) اور تم روگردان ہو (ف۱۳۸) اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے لگے اور اپنے میں ایک گروہ کو ان کے وطن سے نکالتے ہو ان پر مدد دیتے ہو (ان کے مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو بدلا دے کر چھڑا لیتے ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے (ف۱۳۹) تو کیا خدا کے کچھ حکموں پر ایمان لاتے ہو اور کچھ سے انکار کرتے ہو تو جو تم میں ایسا کرے اس کا بدلہ کیا ہے مگر یہ کہ دنیا میں رسوا ہو (ف۱۴۰) اور قیامت میں سخت تر عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں (ف۱۴۱) یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی مول لی تو نہ ان پر سے عذاب ہلکا اور نہ ان کی مدد کی جائے اور بے شک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا کی (ف۱۴۲) اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے (ف۱۴۳) اور ہم نے عیسٰی بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا فرمائیں (ف۱۴۴) اور پاک روح سے (ف۱۴۵) اس کی مدد کی (ف۱۴۶) تو کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ لے کر آئے جو تمہارے نفس کی خواہش نہیں تکبر کرتے ہو تو ان میں ایک گروہ کو تم جھٹلاتے اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہو (ف۱۴۷) اور یہودی بولے ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہیں (ف۱۴۸) بلکہ اللہ نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو ان میں تھوڑے ایمان لاتے ہیں (ف۱۴۹) اور جب ان کے پاس اللہ کی وہ کتاب (قرآن) آئی جو ان کے ساتھ والی کتاب (توریت) کی تصدیق فرماتی ہے (ف۱۵۰) اور اس سے پہلے اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں پر فتح مانگتے تھے (ف۱۵۱) تو جب تشریف لایا ان کے پاس وہ جانا پہچانا اس سے منکِر ہو بیٹھے (ف۱۵۲) تو اللہ کی لعنت منکِروں پر کس برے مولوں انہوں نے اپنی جانوں کو خریدا کہ اللہ کے اتارے سے منکِر ہوں (ف۱۵۳) اس کی جلن سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہے وحی اتارے (ف۱۵۴) تو غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے (ف۱۵۵) اور کافروں کے لئے ذلّت کا عذاب ہے (ف۱۵۶) اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے اتارے پر ایمان لاؤ (ف۱۵۷) تو کہتے ہیں وہ جو ہم پر اترا اس پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۵۸) اور باقی سے منکِر ہوتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے ان کے پاس والے کی تصدیق فرماتا ہوا (ف۱۵۹) تم فرماؤ کہ پھر اگلے انبیاء کو کیوں شہید کیا اگر تمہیں اپنی کتاب پر ایمان تھا (ف۱۶۰) اور بیشک تمہارے پاس موسٰی کھلی نشانیاں لے کر تشریف لایا پھر تم نے اس کے بعد (ف۱۶۱) بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے (ف۱۶۲) اور یاد کرو جب ہم نے تم سے پیمان لیا (ف۱۶۳) اور کوہِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کیا لو جو ہم تمہیں دیتے ہیں زور سے اور سنو بولے ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے کفر کے سبب تم فرما دو کیا برا حکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ایمان رکھتے ہو (ف۱۶۴) تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے لئے ہو نہ اوروں کے لئے تو بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے ہو (ف۱۶۵) اور ہرگز کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے (ف۱۶۶) ان بد اعمالیوں کے سبب جو آگے کر چکے (ف۱۶۷) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو اور بے شک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں سے ایک کو تمنا ہے کہ کہیں ہزار برس جیئے (ف۱۶۸) اور وہ اسے عذاب سے دور نہ کرے گا اتنی عمر دیا جانا اور اللہ ان کے کوتک دیکھ رہا ہے تم فرما دو جو کوئی جبریل کا دشمن ہو (ف۱۶۹) تو اس نے تو تمہارے دل پر اللہ کے حکم سے یہ قرآن اتارا اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتا اور ہدایت و بشارت مسلمانوں کو (ف۱۷۰) جو کوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کا تو اللہ دشمن ہے کافروں کا (ف۱۷۱) اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں اتاریں (ف۱۷۲) اور ان کے منکِر نہ ہوں گے مگر فاسق لوگ اور کیا جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں ان میں ایک فریق اسے پھینک دیتا ہے بلکہ ان میں بہتیروں کو ایمان نہیں (ف۱۷۳) اور جب ان کے پاس تشریف لایا اللہ کے یہاں سے ایک رسول (ف۱۷۴) ان کی کتابوں کی تصدیق فرماتا (ف۱۷۵) تو کتاب والوں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب اپنے پیٹھ پیچھے پھینک دی (ف۱۷۶) گویا وہ کچھ علم ہی نہیں رکھتے (ف۱۷۷) اور اس کے پیرو ہوئے جو شیطان پڑھا کرتے تھے سلطنتِ سلیمان کے زمانہ میں (ف۱۷۸) اور سلیمان نے کفر نہ کیا (ف۱۷۹) ہاں شیطان کافر ہوئے (ف۱۸۰) لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور وہ (جادو) جو بابل میں دو (۲) فرشتوں ہاروت و ماروت پر اترا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو نِری آزمائش ہیں تو اپنا ایمان نہ کھو (ف۱۸۱) تو ان سے سیکھتے وہ جس سے جدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں اور اس سے ضرر نہیں پہنچا سکتے کسی کو مگر خدا کے حکم سے (ف۱۸۲) اور وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان دے گا نفع نہ دے گا اور بیشک ضرور انہیں معلوم ہے کہ جس نے یہ سودا لیا آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور بیشک کیا بری چیز ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچیں کسی طرح انہیں علم ہوتا (ف۱۸۳) اور اگر وہ ایمان لاتے (ف۱۸۴) اور پرہیزگاری کرتے تو اللہ کے یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے کسی طرح انہیں علم ہوتا اے ایمان والو (ف۱۸۵) رَاعِنَا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو (ف۱۸۶) اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۸۷) وہ جو کافر ہیں کتابی یا مشرک (ف۱۸۸) وہ نہیں چاہتے کہ تم پر کوئی بھلائی اترے تمہارے رب کے پاس سے (ف۱۸۹) اور اللہ اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے جب کوئی آیت ہم منسوخ فرمائیں یا بھلا دیں (ف۱۹۰) تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی حمایتی نہ مددگار کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسا سوال کرو جو پہلے موسٰی سے ہوا تھا (ف۱۹۱) اور جو ایمان کے بدلے کفر لے (ف۱۹۲) وہ ٹھیک راستہ بہک گیا بہت کتابیوں نے چاہا (ف۱۹۳) کاش تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیر دیں اپنے دلوں کی جلن سے (ف۱۹۴) بعد اس کے کہ حق ان پر خوب ظاہر ہو چکا ہے تو تم چھوڑو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو (ف۱۹۵) اور اپنی جانوں کے لئے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے یہاں پاؤ گے بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اور اہل کتاب بولے ہرگز جنّت میں نہ جائے گا مگر وہ جو یہودی یا نصرانی ہو (ف۱۹۶) یہ ان کی خیال بندیاں ہیں تم فرماؤ لاؤ اپنی دلیل (ف۱۹۷) اگر سچے ہو ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا منھ جھکایا اللہ کے لئے اور وہ نکوکار ہے (ف۱۹۸) تو اس کا نیگ (بدلہ) اس کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم (ف۱۹۹) اور یہودی بولے نصرانی کچھ نہیں اور نصرانی بولے یہودی کچھ نہیں (ف۲۰۰) حالانکہ وہ کتاب پڑھتے ہیں (ف۲۰۱) اسی طرح جاہلوں نے ان کی سی بات کہی (ف۲۰۲) تو اللہ قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں جھگڑ رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر ظالم کون (ف۲۰۳) جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے (ف۲۰۴) اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے (ف۲۰۵) ان کو نہ پہنچتا تھا کہ مسجدوں میں جائیں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے (ف۲۰۶) اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب (ف۲۰۷) اور پورب پچھم سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منھ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ) ہے بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے اور بولے خدا نے اپنے لئے اولاد رکھی پاکی ہے اسے (ف۲۰۸) بلکہ اسی کی مِلک ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (ف۲۰۹) سب اس کے حضور گردن ڈالے ہیں نیا پیدا کرنے والا آسمانوں اور زمین کا (ف۲۱۰) اور جب کسی بات کا حکم فرمائے تو اس سے یہی فرماتا ہے کہ ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے (ف۲۱۱) اور جاہل بولے (ف۲۱۲) اللہ ہم سے کیوں نہیں کلام کرتا (ف۲۱۳) یا ہمیں کوئی نشانی ملے (ف۲۱۴) ان سے اگلوں نے بھی ایسی ہی کہی ان کی سی بات اِن کے اُن کے دل ایک سے ہیں (ف۲۱۵) بیشک ہم نے نشانیاں کھول دیں یقین والوں کے لئے (ف۲۱۶) بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور تم سے دوزخ والوں کا سوال نہ ہو گا (ف۲۱۷) اور ہرگز تم سے یہود اور نصارٰی راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو (ف۲۱۸) تم فرما دو کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے (ف۲۱۹) اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آ چکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والا نہ ہو گا اور نہ مددگار (ف۲۲۰) جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکِر ہوں تو وہی زیاں کار ہیں (ف۲۲۱) اے اولاد یعقوب یاد کرو میرا احسان جو میں نے تم پر کیا اور وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں بڑائی دی اور ڈرو اس دن سے کہ کوئی جان دوسرے کا بدلہ نہ ہو گی اور نہ اس کو کچھ لے کر چھوڑیں اور نہ کافر کو کوئی سفارش نفع دے (ف۲۲۲) اور نہ ان کی مدد ہو اور جب (ف۲۲۳) ابراہیم کو اس کے رب نے کچھ باتوں سے آزمایا (ف۲۲۴) تو اس نے وہ پوری کر دکھائیں (ف۲۲۵) فرمایا میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں عرض کی اور میری اولاد سے فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا (ف۲۲۶) اور یاد کرو جب ہم نے اس گھر کو (ف۲۲۷) لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا (ف۲۲۸) اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ (ف۲۲۹) اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے اور جب عرض کی ابراہیم نے کہ اے رب میرے اس شہر کو امان والا کر دے اور اس کے رہنے والوں کو طرح طرح کے پھلوں سے روزی دے جو ان میں سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں (ف۲۳۰) فرمایا اور جو کافر ہوا تھوڑا برتنے کو اسے بھی دوں گا پھر اسے عذاب دوزخ کی طرف مجبور کروں گا اور بہت بری جگہ ہے پلٹنے کی اور جب اٹھاتا تھا ابراہیم اس گھر کی نیویں اور اسماعیل یہ کہتے ہوئے کہ اے رب ہمارے ہم سے قبول فرما (ف۲۳۱) بیشک تو ہی ہے سنتا جانتا اے رب ہمارے اور کر ہمیں تیرے حضور گردن رکھنے والے (ف۲۳۲) اور ہماری اولاد میں سے ایک امت تیری فرمانبردار اور ہمیں ہماری عبادت کے قاعدے بتا اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما (ف۲۳۳) بیشک تو ہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان اے رب ہمارے اور بھیج ان میں (ف۲۳۴) ایک رسول انہیں میں سے کہ ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب (ف۲۳۵) اور پختہ علم سکھائے (ف۲۳۶) اور انہیں خوب ستھرا فرما دے (ف۲۳۷) بیشک تو ہی ہے غالب حکمت والا اور ابراہیم کے دین سے کون منھ پھیرے (ف۲۳۸) سوا اس کے جو دل کا احمق ہے اور بیشک ضرور ہم نے دنیا میں اسے چُن لیا (ف۲۳۹) اور بیشک وہ آخرت میں ہمارے خاص قرب کی قابلیت والوں میں ہے (ف۲۴۰) جب کہ اس سے اس کے رب نے فرمایا گردن رکھ عرض کی میں نے گردن رکھی اس کے لئے جو رب ہے سارے جہان کا اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے کہ اے میرے بیٹو بیشک اللہ نے یہ دین تمہارے لئے چُن لیا تو نہ مرنا مگر مسلمان بلکہ تم میں کے خود موجود تھے (ف۲۴۱) جب یعقوب کو موت آئی جب کہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کرو گے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسماعیل (ف۲۴۲) و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں یہ (ف۲۴۳) ایک امت ہے کہ گزر چکی (ف۲۴۴) ان کے لئے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم کماؤ اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہو گی اور کتابی بولے (ف۲۴۵) یہودی یا نصرانی ہو جاؤ راہ پاؤ گے تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیم کا دین لیتے ہیں جو ہر باطل سے جدا تھے اور مشرکوں سے نہ تھے (ف۲۴۶) یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے گئے موسٰی و عیسٰی اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان میں کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں پھر اگر وہ بھی یوں ہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پا گئے اور اگر منھ پھیریں تو وہ نِری ضد میں ہیں (ف۲۴۷) تو اے محبوب عنقریب اللہ ان کی طرف سے تمہیں کفایت کرے گا اور وہی ہے سنتا جانتا (ف۲۴۸) ہم نے اللہ کی رَیْنی لی (ف۲۴۹) اور اللہ سے بہتر کس کی رَیْنی اور ہم اسی کو پوجتے ہیں تم فرماؤ کیا اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو (ف۲۵۰) حالانکہ وہ ہمارا بھی مالک اور تمہارا بھی (ف۲۵۱) اور ہماری کرنی ہمارے ساتھ اور تمہاری کرنی تمہارے ساتھ اور ہم نِرے اسی کے ہیں (ف۲۵۲) بلکہ تم تو یوں کہتے ہو کہ ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کے بیٹے یہودی یا نصرانی تھے تم فرماؤ کیا تمہیں علم زیادہ ہے یا اللہ کو (ف۲۵۳) اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جس کے پاس اللہ کی طرف کی گواہی ہو اور وہ اسے چُھپائے (ف۲۵۴) اور خدا تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں وہ ایک گروہ ہے کہ گزر گیا ان کے لئے ان کی کمائی اور تمہارے لئے تمہاری کمائی اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہو گی اب کہیں گے (ف۲۵۵) بیوقوف لوگ کس نے پھیر دیا مسلمانوں کو ان کے اس قبلہ سے جس پر تھے (ف۲۵۶) تم فرما دو کہ پورب پچھم سب اللہ ہی کا ہے (ف۲۵۷) جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے اور بات یوں ہی ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سب امتوں میں افضل تم لوگوں پر گواہ ہو (ف۲۵۸) اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ (ف۲۵۹) اور اے محبوب تم پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے وہ اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے (ف۲۶۰) اور بیشک یہ بھاری تھی مگر ان پر جنہیں اللہ نے ہدایت کی اور اللہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان اکارت کرے (ف۲۶۱) بیشک اللہ آدمیوں پر بہت مہربان مہر والا ہے ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منھ کرنا (ف۲۶۲) تو ضرور ہم تمہیں پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے ابھی اپنا منھ پھیر دو مسجد حرام کی طرف اور اے مسلمانو تم جہاں کہیں ہو اپنا منھ اسی کی طرف کرو (ف۲۶۳) اور وہ جنہیں کتاب ملی ہے ضرور جانتے کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے (ف۲۶۴) اور اللہ ان کے کوتکوں سے بے خبر نہیں اور اگر تم ان کتابیوں کے پاس ہر نشانی لے کر آؤ وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے (ف۲۶۵) اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرو (ف۲۶۶) اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع نہیں (ف۲۶۷) اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے کہ تجھے علم مل چکا تو اس وقت تو ضرور ستمگار ہو گا جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی (ف۲۶۸) وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے آدمی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے (ف۲۶۹) اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چُھپاتے ہیں (ف۲۷۰) (اے سننے والے) یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے (یا حق وہی ہے جو تیرے رب کی طرف سے ہو) تو خبردار تو شک نہ کرنا اور ہر ایک کے لئے توجہ کی ایک سمت ہے کہ وہ اسی کی طرف منھ کرتا ہے تو یہ چاہو کہ نیکیوں میں اوروں سے آگے نکل جائیں تم کہیں ہو اللہ تم سب کو اکٹھا لے آئے گا (ف۲۷۱) بیشک اللہ جو چاہے کرے اور جہاں سے آؤ (ف۲۷۲) اپنا منھ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں اور اے محبوب تم جہاں سے آؤ اپنا منھ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے مسلمانو تم جہاں کہیں ہو اپنا منھ اسی کی طرف کرو کہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے (ف۲۷۳) مگر جو ان میں ناانصافی کریں (ف۲۷۴) تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور یہ اس لئے ہے کہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور کسی طرح تم ہدایت پاؤ جیسے کہ ہم نے تم میں بھیجا ایک رسول تم میں سے (ف۲۷۵) کہ تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا (ف۲۷۶) اور کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے (ف۲۷۷) اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جس کا تمہیں علم نہ تھا تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا (ف۲۷۸) اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو (ف۲۷۹) بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مُردہ نہ کہو (ف۲۸۰) بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبر نہیں (ف۲۸۱) اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے (ف۲۸۲) اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے (ف۲۸۳) اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا (ف۲۸۴) یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی درودیں ہیں اور رحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں بیشک صفا اور مروہ (ف۲۸۵) اللہ کے نشانوں سے ہیں (ف۲۸۶) تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے (ف۲۸۷) اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تو اللہ نیکی کا صلہ دینے والا خبردار ہے بیشک وہ جو ہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چُھپاتے ہیں (ف۲۸۸) بعد اس کے کہ لوگوں کے لئے ہم اسے کتاب میں واضح فرما چکے ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہے اور لعنت کرنے والوں کی لعنت (ف۲۸۹) مگر وہ جو توبہ کریں اور سنواریں اور ظاہر کریں تو میں ان کی توبہ قبول فرماؤں گا اور میں ہی ہوں بڑا توبہ قبول فرمانے والا مہربان بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی (ف۲۹۰) ہمیشہ رہیں گے اس میں نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے اور تمہارا معبود ایک معبود ہے (ف۲۹۱) اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی بڑی رحمت والا مہربان بیشک آسمانوں (ف۲۹۲) اور زمین کی پیدائش اور رات و دن کا بدلتے آنا اور کشتی کہ دریا میں لوگوں کے فائدے لے کر چلتی ہے اور وہ جو اللہ نے آسمان سے پانی اتار کر مُردہ زمین کو اس سے جِلا دیا اور زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کی گردش اور وہ بادل کہ آسمان و زمین کے بیچ میں حکم کا باندھا ہے ان سب میں عقلمندوں کے لئے ضرور نشانیاں ہیں اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنا لیتے ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبّت نہیں اور کیسی ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آئے گا اس لئے کہ سارا زور خدا کو ہے اور اس لئے کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے جب بیزار ہوں گے پیشوا اپنے پیروؤں سے (ف۲۹۳) اور دیکھیں گے عذاب اور کٹ جائیں گی ان کی سب ڈوریں (ف۲۹۴) اور کہیں گے پیرو کاش ہمیں لوٹ کر جانا ہوتا (دنیا میں) تو ہم ان سے توڑ دیتے جیسے انہوں نے ہم سے توڑ دی یوں ہی اللہ انہیں دکھائے گا ان کے کام ان پر حسرتیں ہو کر (ف۲۹۵) اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں اے لوگوں کھاؤ جو کچھ زمین میں (ف۲۹۶) حلال پاکیزہ ہے اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے اتارے پر چلو (ف۲۹۷) تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت (ف۲۹۸) اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے (ف۲۹۹) بہرے گونگے اندھے تو انہیں سمجھ نہیں (ف۳۰۰) اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو (ف۳۰۱) اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مُردار (ف۳۰۲) اور خون (ف۳۰۳) اور سور کا گوشت (ف۳۰۴) اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لے کر ذبح کیا گیا (ف۳۰۵) تو جو ناچار ہو (ف۳۰۶) نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے وہ جو چُھپاتے ہیں (ف۳۰۷) اللہ کی اتاری کتاب اور اس کے بدلے ذلیل قیمت لے لیتے ہیں (ف۳۰۸) وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں (ف۳۰۹) اور اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہ کرے گا اور نہ انہیں ستھرا کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول لی اور بخشش کے بدلے عذاب تو کس درجہ انہیں آگ کی سہار ہے یہ اس لئے کہ اللہ نے کتاب حق کے ساتھ اتاری اور بے شک جو لوگ کتاب میں اختلاف ڈالنے لگے (ف۳۱۰) وہ ضرور پرلے سرے کے جھگڑالو ہیں کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منھ مشرق یا مغرب کی طرف کرو (ف۳۱۱) ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر (ف۳۱۲) اور اللہ کی محبّت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں (ف۳۱۳) اور نماز قائم رکھے اور زکٰوۃ دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں اے ایمان والوں تم پر فرض ہے (ف۳۱۴) کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو (ف۳۱۵) آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت (ف۳۱۶) تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی (ف۳۱۷) تو بھلائی سے تقاضا ہو اور اچھی طرح ادا یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے (ف۳۱۸) اس کے لئے دردناک عذاب ہے اور خون کا بدلہ لینے میں تمہاری زندگی ہے اے عقلمندو (ف۳۱۹) کہ تم کہیں بچو تم پر فرض ہوا کہ جب تم میں کسی کو موت آئے اگر کچھ مال چھوڑے تو وصیت کر جائے اپنے ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں کے لئے موافق دستور (ف۳۲۰) یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر تو جو وصیت کو سن سنا کر بدل دے (ف۳۲۱) اس کا گناہ انہیں بدلنے والوں پر ہے (ف۳۲۲) بیشک اللہ سنتا جانتا ہے پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرا دی اس پر کچھ گناہ نہیں (ف۳۲۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے ایمان والو (ف۳۲۴) تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے (ف۳۲۵) گنتی کے دن ہیں (ف۳۲۶) تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو (ف۳۲۷) تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا (ف۳۲۸) پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے (ف۳۲۹) تو وہ اس کے لئے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو (ف۳۳۰) رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا (ف۳۳۱) لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو (ف۳۳۲) اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں (ف۳۳۳) دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے (ف۳۳۴) تو انہیں چاہیے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لئے حلال ہوا (ف۳۳۵) وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس اللہ نے جانا کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمایا (ف۳۳۶) تو اب ان سے صحبت کرو (ف۳۳۷) اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہو (ف۳۳۸) اور کھاؤ اور پیؤ (ف۳۳۹) یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہو جائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے (پوپھٹ کر) (ف۳۴۰) پھر رات آنے تک روزے پورے کرو (ف۳۴۱) اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو (ف۳۴۲) یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جاؤ اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے لوگوں سے اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیزگاری ملے اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھا لو (ف۳۴۳) جان بوجھ کر تم سے نئے چاند کو پوچھتے ہیں (ف۳۴۴) تم فرما دو وہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اور حج کے لئے (ف۳۴۵) اور یہ کچھ بھلائی نہیں کہ (ف۳۴۶) گھروں میں پچھیت توڑ کر آؤ ہاں بھلائی تو پرہیزگاری ہے اور گھروں میں دروازوں سے آؤ (ف۳۴۷) اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ فلاح پاؤ اور اللہ کی راہ میں لڑو (ف۳۴۸) ان سے جو تم سے لڑتے ہیں (ف۳۴۹) اور حد سے نہ بڑھو (ف۳۵۰) اللہ پسند نہیں رکھتا حد سے بڑھنے والوں کو اور کافروں کو جہاں پاؤ مارو (ف۳۵۱) اور انہیں نکال دو (ف۳۵۲) جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا (ف۳۵۳) اور ان کا فساد تو قتل سے بھی سخت ہے (ف۳۵۴) اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک وہ تم سے وہاں نہ لڑیں (ف۳۵۵) اور اگر تم سے لڑیں تو انہیں قتل کرو (ف۳۵۶) کافروں کی یہی سزا ہے پھر اگر وہ باز رہیں (ف۳۵۷) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور ایک اللہ کی پوجا ہو پھر اگر وہ باز آئیں (ف۳۵۸) تو زیادتی نہیں مگر ظالموں پر ماہ حرام کے بدلے ماہ حرام اور ادب کے بدلے ادب ہے (ف۳۵۹) تو جو تم پر زیادتی کرے اس پر زیادتی کرو اتنی ہی جتنی اس نے کی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈر والوں کے ساتھ ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو (ف۳۶۰) اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو (ف۳۶۱) اور بھلائی والے ہو جاؤ بیشک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو (ف۳۶۲) پھر اگر تم روکے جاؤ (ف۳۶۳) تو قربانی بھیجو جو میسّر آئے (ف۳۶۴) اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے (ف۳۶۵) پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہے (ف۳۶۶) تو بدلے دے روزے (ف۳۶۷) یا خیرات (ف۳۶۸) یا قربانی پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے (ف۳۶۹) اس پر قربانی ہے جیسی میسّر آئے (ف۳۷۰) پھر جسے مقدور نہ ہو تو تین (۳) روزے حج کے دنوں میں رکھے (ف۳۷۱) اور سات (۷) جب اپنے گھر پلٹ کر جاؤ یہ پورے دس (۱۰) ہوئے یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو (ف۳۷۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے حج کے کئی مہینے ہیں جانے ہوئے (ف۳۷۳) تو جو ان میں حج کی نیت کرے (ف۳۷۴) تو نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ نہ کسی سے جھگڑا (ف۳۷۵) حج کے وقت تک اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے (ف۳۷۶) اور توشہ ساتھ لو کہ سب سے بہتر توشہ پرہیزگاری ہے (ف۳۷۷) اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقل والو (ف۳۷۸) تم پر کچھ گناہ نہیں (ف۳۷۹) کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو تو جب عرفات سے پلٹو (ف۳۸۰) تو اللہ کی یاد کرو (ف۳۸۱) مشعر حرام کے پاس (ف۳۸۲) اور اس کا ذکر کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی اور بیشک تم اس سے پہلے بہکے ہوئے تھے (ف۳۸۳) پھر بات یہ ہے کہ اے قریشیو تم بھی وہیں سے پلٹو جہاں سے لوگ پلٹتے ہیں (ف۳۸۴) اور اللہ سے معافی مانگو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے پھر جب اپنے حج کے کام پورے کر چکو (ف۳۸۵) تو اللہ کا ذکر کرو جیسے اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے (ف۳۸۶) بلکہ اس سے زیادہ اور کوئی آدمی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں دے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور کوئی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا (ف۳۸۷) ایسوں کو ان کی کمائی سے بھاگ ہے (ف۳۸۸) اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے (ف۳۸۹) اور اللہ کی یاد کرو گنے ہوئے دنوں میں (ف۳۹۰) تو جو جلدی کر کے دو (۲) دن میں چلا جائے اس پر کچھ گناہ نہیں اور جو رہ جائے تو اس پر گناہ نہیں پرہیزگار کے لئے (ف۳۹۱) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے اور بعض آدمی وہ ہے کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے بھلی لگے (ف۳۹۲) اور اپنے دل کی بات پر اللہ کو گواہ لائے اور وہ سب سے بڑا جھگڑالو ہے اور جب پیٹھ پھیرے تو زمین میں فساد ڈالتا پھرے اور کھیتی اور جانیں تباہ کرے اور اللہ فساد سے راضی نہیں اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈر تو اسے اور ضد چڑھے گناہ کی (ف۳۹۳) ایسے کو دوزخ کافی ہے اور وہ ضرور بہت برا بچھونا ہے اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے (ف۳۹۴) اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو (ف۳۹۵) اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو (ف۳۹۶) بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور اگر اس کے بعد بھی بچلو کہ تمہارے پاس روشن حکم آ چکے (ف۳۹۷) تو جان لو کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۳۹۸) مگر یہی کہ اللہ کا عذاب آئے چھائے ہوئے بادلوں میں اور فرشتے اتریں (ف۳۹۹) اور کام ہو چکے اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے کتنی روشن نشانیاں انہیں دیں (ف۴۰۰) اور جو اللہ کی آئی ہوئی نعمت کو بدل دے (ف۴۰۱) تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے کافروں کی نگاہ میں دنیا کی زندگی آراستہ کی گئی (ف۴۰۲) اور مسلمانوں سے ہنستے ہیں (ف۴۰۳) اور ڈر والے ان سے اوپر ہوں گئے قیامت کے دن (ف۴۰۴) اور خدا جسے چاہے بے گنتی دے لوگ ایک دین پر تھے (ف۴۰۵) پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے (ف۴۰۶) اور ڈر سناتے (ف۴۰۷) اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری (ف۴۰۸) کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کر دے اور کتاب میں اختلاف انہیں نے ڈالا جن کو دی گئی تھی (ف۴۰۹) بعد اس کے کہ ان کے پاس روشن حکم آ چکے (ف۴۱۰) آپس کی سرکشی سے تو اللہ نے ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی جس میں جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے کیا اس گمان میں ہو کہ جنّت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر اگلوں کی سی روداد نہ آئی (ف۴۱۱) پہنچی انہیں سختی اور شدت اور ہلا ہلا ڈالے گئے یہاں تک کہ کہہ اٹھا رسول (ف۴۱۲) اور اس کے ساتھ کے ایمان والے کب آئے گی اللہ کی مدد (ف۴۱۳) سن لو بیشک اللہ کی مدد قریب ہے تم سے پوچھتے ہیں (ف۴۱۴) کیا خرچ کریں تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو وہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے اور جو بھلائی کرو (ف۴۱۵) بیشک اللہ اسے جانتا ہے (ف۴۱۶) تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے (ف۴۱۷) اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف۴۱۸) تم سے پوچھتے ہیں ماہ حرام میں لڑنے کا حکم (ف۴۱۹) تم فرماؤ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے (ف۴۲۰) اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے بسنے والوں کو نکال دینا (ف۴۲۱) اللہ کے نزدیک یہ گناہ اس سے بھی بڑے ہیں اور ان کا فساد (ف۴۲۲) قتل سے سخت تر ہے (ف۴۲۳) اور ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر بن پڑے (ف۴۲۴) اور تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے پھر کافر ہو کر مرے تو ان لوگوں کا کیا اکارت گیا دنیا میں اور آخرت میں (ف۴۲۵الف) اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا وہ جو ایمان لائے اور وہ جنہوں نے اللہ کے لئے اپنے گھر بار چھوڑے اور اللہ کی راہ میں لڑے وہ رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۴۲۵ب) تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں تم فرما دو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے (ف۴۲۶) اور تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں (ف۴۲۷) تم فرماؤ جو فاضل بچے (ف۴۲۸) اسی طرح اللہ تم سے آیتیں بیان فرماتا ہے ... کہ کہیں تم دنیا اور آخرت کے کام سوچ کر کرو (ف۴۲۹) اور تم سے یتیموں کا مسئلہ پوچھتے ہیں (ف۴۳۰) تم فرماؤ ان کا بھلا کرنا بہتر ہے اور اگر اپنا ان کا خرچ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے اور اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈالتا بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہو جائیں (ف۴۳۱) اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی (ف۴۳۲) اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں (ف۴۳۳) اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتا ہو وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں (ف۴۳۴) اور اللہ جنّت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اپنے حکم سے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم (ف۴۳۵) تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں اور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہو لیں پھر جب پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیا بیشک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں تو آؤ اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو (ف۴۳۶) اور اپنے بھلے کا کام پہلے کرو (ف۴۳۷) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اس سے ملنا ہے اور اے محبوب بشارت دو ایمان والوں کو اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنا لو (ف۴۳۸) کہ احسان اور پرہیزگاری اور لوگوں میں صلح کرنے کی قسم کر لو اور اللہ سنتا جانتا ہے اللہ تمہیں نہیں پکڑتا ان قسموں میں جو بے ارادہ زبان سے نکل جائے ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے جو کام تمہارے دل نے کئے (ف۴۳۹) اور اللہ بخشنے والا حلم والا ہے اور وہ جو قسم کھا بیٹھتے ہیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کی انہیں چار (۴) مہینے کی مہلت ہے پس اگر اس مدت میں پھر آئے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور اگر چھوڑ دینے کا ارادہ پکا کر لیا تو اللہ سنتا جانتا ہے (ف۴۴۰) اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین (۳) حیض تک (ف۴۴۱) اور انہیں حلال نہیں کہ چُھپائیں وہ جو اللہ نے ان کے پیٹ میں پیدا کیا (ف۴۴۲) اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتی ہیں (ف۴۴۳) اور ان کے شوہروں کو اس مدت کے اندر ان کے پھیر لینے کا حق پہنچتا ہے اگر ملاپ چاہیں (ف۴۴۴) اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق (ف۴۴۵) اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے یہ طلاق (ف۴۴۶) دو (۲) بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے (ف۴۴۷) یا نکوئی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے (ف۴۴۸) اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا (ف۴۴۹) اس میں سے کچھ واپس لو (ف۴۵۰) مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے (ف۴۵۱) پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چُھٹّی لے (ف۴۵۲) یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے (ف۴۵۳) پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں (ف۴۵۴) اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے اور یہ اللہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے دانشمندوں کے لئے اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد آ لگے (ف۴۵۵) تو اس وقت تک یا بھلائی کے ساتھ روک لو (ف۴۵۶) یا نکوئی کے ساتھ چھوڑ دو (ف۴۵۷) اور انہیں ضرر دینے کے لئے روکنا نہ ہو کہ حد سے بڑھو اور جو ایسا کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے (ف۴۵۸) اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بنا لو (ف۴۵۹) اور یاد کرو اللہ کا احسان جو تم پر ہے (ف۴۶۰) اور وہ جو تم پر کتاب اور حکمت (ف۴۶۱) اتاری تمہیں نصیحت دینے کو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف۴۶۲) اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد پوری ہو جائے (ف۴۶۳) تو اے عورتوں کے والیو انہیں نہ روکو اس سے کہ اپنے شوہروں سے نکاح کر لیں (ف۴۶۴) جب کہ آپس میں موافق شرع رضامند ہو جائیں (ف۴۶۵) یہ نصیحت اسے دی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو یہ تمہارے لئے زیادہ ستھرا اور پاکیزہ ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو (ف۴۶۶) پورے دو (۲) برس اس کے لئے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہیے (ف۴۶۷) اور جس کا بچہ ہے (ف۴۶۸) اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور (ف۴۶۹) کسی جان پر بوجھ نہ رکھا جائے گا مگر اس کے مقدور بھر ماں کو ضرر نہ دیا جائے اس کے بچہ سے (ف۴۷۰) اور نہ اولاد والے کو اس کی اولاد سے (ف۴۷۱) یا ماں ضرر نہ دے اپنے بچہ کو اور نہ اولاد والا اپنی اولاد کو (ف۴۷۲) اور جو باپ کا قائم مقام ہے اس پر بھی ایسا ہی واجب ہے پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضا اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ دائیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلواؤ تو بھی تم پر مضائقہ نہیں جب کہ جو دینا ٹھہرا تھا بھلائی کے ساتھ انہیں ادا کر دو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار (۴) مہینے دس (۱۰) دن اپنے آپ کو روکے رہیں (ف۴۷۳) تو جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو اے والیو تم پر مؤاخذہ نہیں اس کام میں جو عورتیں اپنے معاملہ میں موافق شرع کریں اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے اور تم پر گناہ نہیں اس بات میں جو پردہ رکھ کر تم عورتوں کے نکاح کا پیام دو یا اپنے دل میں چُھپا رکھو (ف۴۷۴) اللہ جانتا ہے کہ اب تم ان کی یاد کرو گے (ف۴۷۵) ہاں ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو مگر یہ کہ اتنی ہی بات کہو جو شرع میں معروف ہے اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جب تک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ لے (ف۴۷۶) اور جان لو کہ اللہ تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا حلم والا ہے تم پر کچھ مطالبہ نہیں (ف۴۷۷) اگر تم عورتوں کو طلاق دو جب تک تم نے ان کو ہاتھ نہ لگایا ہو یا کوئی مہر مقرر کر لیا ہو (ف۴۷۸) اور ان کو کچھ برتنے کو دو (ف۴۷۹) مقدور والے پر اس کے لائق اور تنگدست پر اس کے لائق حسب دستور کچھ برتنے کی چیز یہ واجب ہے بھلائی والوں پر (ف۴۸۰) اور اگر تم نے عورتوں کو بے چھوئے طلاق دے دی اور ان کے لئے کچھ مہر مقرر کر چکے تھے تو جتنا ٹھہرا تھا اس کا آدھا واجب ہے مگر یہ کہ عورتیں کچھ چھوڑ دیں (ف۴۸۱) یا وہ زیادہ دے (ف۴۸۲) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے (ف۴۸۳) اور اے مردو تمہارا زیادہ دینا پرہیزگاری سے نزدیک تر ہے اور آپس میں ایک دوسرے پر احسان کو بھلا نہ دو بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۴۸۴) نگہبانی کرو سب نمازوں (ف۴۸۵) اور بیچ کی نماز کی (ف۴۸۶) اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے (ف۴۸۷) پھر اگر خوف میں ہو تو پیادہ یا سوار جیسے بن پڑے پھر جب اطمینان سے ہو تو اللہ کی یاد کرو جیسا اس نے سکھایا جو تم نہ جانتے تھے اور جو تم میں مریں اور بیبیاں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے لئے وصیت کر جائیں (ف۴۸۸) سال بھر تک نان و نفقہ دینے کی بے نکالے (ف۴۸۹) پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس کا مؤاخذہ نہیں جو انہوں نے اپنے معاملہ میں مناسب طور پر کیا اور اللہ غالب حکمت والا ہے اور طلاق والیوں کے لئے بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے تمہارے لئے اپنی آیتیں کہ کہیں تمہیں سمجھ ہو اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے تو اللہ نے ان سے فرمایا مر جاؤ پھر انہیں زندہ فرما دیا بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں (ف۴۹۰) اور لڑو اللہ کی راہ میں (ف۴۹۱) اور جان لو کہ اللہ سنتا جانتا ہے ہے کوئی جو اللہ کو قرضِ حسن دے (ف۴۹۲) تو اللہ اس کے لئے بہت گُنا بڑھا دے اور اللہ تنگی اور کشائش کرتا ہے (ف۴۹۳) اور تمہیں اسی کی طرف پھر جانا اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو جو موسٰی کے بعد ہوا (ف۴۹۴) جب اپنے ایک پیغمبر سے بولے ہمارے لئے کھڑا کر دو ایک بادشاہ کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں نبی نے فرمایا کیا تمہارے انداز ایسے ہیں کہ تم پر جہاد فرض کیا جائے تو پھر نہ کرو بولے ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہم نکالے گئے ہیں اپنے وطن اور اپنی اولاد سے (ف۴۹۵) تو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا منھ پھیر گئے مگر ان میں کے تھوڑے (ف۴۹۶) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا بیشک اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا کر بھیجا ہے (ف۴۹۷) بولے اسے ہم پر بادشاہی کیونکر ہو گی (ف۴۹۸) اور ہم اس سے زیادہ سلطنت کے مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی (ف۴۹۹) فرمایا اسے اللہ نے تم پر چُن لیا (ف۵۰۰) اور اسے علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی (ف۵۰۱) اور اللہ اپنا ملک جسے چاہے دے (ف۵۰۲) اور اللہ وسعت والا علم والا ہے (ف۵۰۳) اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت (ف۵۰۴) جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزّز موسٰی اور معزّز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا (ف۵۰۵) بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے تو جو اس کا پانی پیے وہ میرا نہیں اور جو نہ پیے وہ میرا ہے مگر وہ جو ایک چُلّو اپنے ہاتھ سے لے لے (ف۵۰۶) تو سب نے اس سے پیا مگر تھوڑوں نے (ف۵۰۷) پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ کے مسلمان نہر کے پار گئے بولے ہم میں آج طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکروں کی بولے وہ جنہیں اللہ سے ملنے کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے زیادہ گروہ پر اللہ کے حکم سے اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے (ف۵۰۸) پھر جب سامنے آئے جالوت اور اس کے لشکروں کے عرض کی اے رب ہمارے ہم پر صبر اُنڈیل دے اور ہمارے پاؤں جمے رکھ کافر لوگوں پر ہماری مدد کر تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو (ف۵۰۹) اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت (ف۵۱۰) عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا (ف۵۱۱) اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے (ف۵۱۲) تو ضرور زمین تباہ ہو جائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے محبوب تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں اور تم بے شک رسولوں میں ہو (ف۵۱۳) یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا (ف۵۱۴) ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا (ف۵۱۵) اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا (ف۵۱۶) اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسٰی کو کھلی نشانیاں دیں (ف۵۱۷) اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی (ف۵۱۸) اور اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آ چکیں (ف۵۱۹) لیکن وہ تو مختلف ہو گئے ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہو گیا (ف۵۲۰) اور اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللہ جو چاہے کرے (ف۵۲۱) اے ایمان والو اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید فروخت ہے نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت اور کافر خود ہی ظالم ہیں (ف۵۲۲) اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۵۲۳) وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا (ف۵۲۴) اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند (ف۵۲۵) اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۵۲۶) وہ کون ہے جو اس کے یہاں سفارش کرے بے اس کے حکم کے (ف۵۲۷) جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے (ف۵۲۸) اور وہ نہیں پاتے اس کے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے (ف۵۲۹) اس کی کرسی میں سمائے ہوئے ہیں آسمان اور زمین (ف۵۳۰) اور اسے بھاری نہیں ان کی نگہبانی اور وہی ہے بلند بڑائی والا (ف۵۳۱) کچھ زبردستی نہیں (ف۵۳۲) دین میں بے شک خوب جدا ہو گئی ہے نیک راہ گمراہی سے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے (ف۵۳۳) اس نے بڑی محکم گرہ تھامی جسے کبھی کھلنا نہیں اور اللہ سنتا جانتا ہے اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے (ف۵۳۴) نور کی طرف نکالتا ہے اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر (ف۵۳۵) کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی (ف۵۳۶) جب کہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے کہ جِلاتا اور مارتا ہے (ف۵۳۷) بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں (ف۵۳۸) ابراہیم نے فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے پورب سے تو اس کو پچھم سے لے آ (ف۵۳۹) تو ہوش اُڑ گئے کافر کے اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو یا اس کی طرح جو گزرا ایک بستی پر (ف۵۴۰) اور وہ ڈھئی پڑھی تھی اپنی چھتوں پر (ف۵۴۱) بولا اسے کیونکر جِلائے گا اللہ اس کی موت کے بعد تو اللہ نے اسے مُردہ رکھا سو (۱۰۰) برس پھر زندہ کر دیا فرمایا تو یہاں کتنا ٹھہرا عرض کی دن بھر ٹھہرا ہوں گا یا کچھ کم فرمایا نہیں بلکہ تجھے سو (۱۰۰) برس گزر گئے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بونہ لایا اور اپنے گدھے کو دیکھ (کہ جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں) اور یہ اس لئے کہ تجھے ہم لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کیونکر ہم انہیں اٹھان دیتے پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں جب یہ معاملہ اس پر ظاہر ہو گیا بولا میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اور جب عرض کی ابراہیم نے (ف۵۴۲) اے رب میرے مجھے دکھا دے تو کیونکر مُردے جِلائے گا فرما یا کیا تجھے یقین نہیں (ف۵۴۳) عرض کی یقین کیوں نہیں مگر یہ چاہتا ہوں کہ میرے دل کو قرار آ جائے (ف۵۴۴) فرمایا تو اچھا چار (۴) پرندے لے کر اپنے ساتھ ہلا لے (ف۵۴۵) پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے پھر انہیں بُلا وہ تیرے پاس چلے آئیں گے پاؤں سے دوڑتے (ف۵۴۶) اور جان رکھ کہ اللہ غالب حکمت والا ہے ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۵۴۷) اُس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات (۷) بالیں (ف۵۴۸) ہر بال میں سو (۱۰۰) دانے (ف۵۴۹) اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے وہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۵۵۰) پھر دیے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں (ف۵۵۱) ان کا نیگ ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا (ف۵۵۲) اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو (ف۵۵۳) اور اللہ بے پرواہ حلم والا ہے اے ایمان والو اپنے صدقے باطل نہ کر دو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر (ف۵۵۴) اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نِرا پتھر کر چھوڑا (ف۵۵۵) اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا اور ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو (ف۵۵۶) اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینھ اُسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے (ف۵۵۷) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۵۵۸) کیا تم میں کوئی اسی پسند رکھے گا (ف۵۵۹) کہ اس کے پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا (ف۵۶۰) جس کے نیچے ندیاں بہتیں اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھلوں سے ہے (ف۵۶۱) اور اسے بڑھاپا آیا (ف۵۶۲) اور اس کے ناتواں بچے ہیں (ف۵۶۳) تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا (ف۵۶۴) ایسا ہی بیان کرتا ہے اللہ تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ (ف۵۶۵) اے ایمان والو اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو (ف۵۶۶) اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا (ف۵۶۷) اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے (ف۵۶۸) اور تمہیں ملے تو نہ لو گے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے پرواہ سراہا گیا ہے شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے (ف۵۶۹) محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا (ف۵۷۰) اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا (ف۵۷۱) اور اللہ وسعت والا علم والا ہے اللہ حکمت دیتا ہے (ف۵۷۲) جسے چاہے اور جسے حکمت ملی اُسے بہت بھلائی ملی اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے اور تم جو خرچ کرو (ف۵۷۳) یا منت مانو (ف۵۷۴) اللہ کو اس کی خبر ہے (ف۵۷۵) اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں اگر خیرات علانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چُھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے (ف۵۷۶) اور اس میں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے انہیں راہ دینا تمہارے ذمّہ لازم نہیں (ف۵۷۷) ہاں اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے (ف۵۷۸) اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر اللہ کی مرضی چاہنے کے لئے اور جو مال دو تمہیں پورا ملے گا اور نقصان نہ دیئے جاؤ گے ان فقیروں کے لئے جو راہِ خدا میں روکے گئے (ف۵۷۹) زمین میں چل نہیں سکتے (ف۵۸۰) نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب (ف۵۸۱) تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا (ف۵۸۲) لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑگڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چُھپے اور ظاہر (ف۵۸۳) ان کے لئے ان کا نیگ ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم وہ جو سود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو (ف۵۸۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے (ف۵۸۷) اور جو اب ایسی حرکت کرے گا وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے (ف۵۸۸) اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو (ف۵۸۹) اور بڑھاتا ہے خیرات کو (ف۵۹۰) اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکر بڑا گنہگار بے شک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکٰوۃ دی اُن کا نیگ ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو (ف۵۹۱) پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کر لو اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا (ف۵۹۲) اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ (ف۵۹۳) نہ تمہیں نقصان ہو (ف۵۹۴) اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگر جانو (ف۵۹۵) اور ڈرو اس دن سے جس میں اللہ کی طرف پھرو گے اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھر دی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہو گا (ف۵۹۶) اے ایمان والوں جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین کرو (ف۵۹۷) تو اسے لکھ لو (ف۵۹۸) اور چاہیے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے (ف۵۹۹) اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے (ف۶۰۰) تو اسے لکھ دینا چاہیے اور جس پر حق آتا ہے وہ لکھاتا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بے عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے (ف۶۰۱) تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے اور دو (۲) گواہ کر لو اپنے مردوں میں سے (ف۶۰۲) پھر اگر دو (۲) مرد نہ ہوں (ف۶۰۳) تو ایک مرد اور دو (۲) عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو (ف۶۰۴) کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں (ف۶۰۵) اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کر لو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو تو اس کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں (ف۶۰۶) اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کر لو (ف۶۰۷) اور نہ کسی لکھنے والے کو ضرر دیا جائے نہ گواہ کو (یا نہ لکھنے والا ضرر دے نہ گواہ) (ف۶۰۸) اور جو تم ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہو گا اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے اور اگر تم سفر میں ہو (ف۶۰۹) اور لکھنے والا نہ پاؤ (ف۶۱۰) تو گِرو ہو قبضہ دیا ہوا (ف۶۱۱) اور اگر تم میں ایک کو دوسرے پر اطمینان ہو تو وہ جسے اس نے امین سمجھا تھا (ف۶۱۲) اپنی امانت ادا کرے (ف۶۱۳) اللہ سے ڈرے جو اُس کا رب ہے اور گواہی نہ چُھپاؤ (ف۶۱۴) اور جو گواہی چُھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گنہگار ہے (ف۶۱۵) اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ (ف۶۱۶) تمہارے جی میں ہے یا چُھپاؤ اللہ تم سے اس کا حساب لے گا (ف۶۱۷) تو جسے چاہے گا بخشے گا (ف۶۱۸) اور جسے چاہے گا سزا دے گا (ف۶۱۹) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے رسول ایمان لایا اس پر جو اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا (ف۶۲۰) اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو (ف۶۲۱) یہ کہتے ہوے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے (ف۶۲۲) اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا (ف۶۲۳) تیری معافی ہو اے رب ہمارے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو بڑائی کمائی (ف۶۲۴) اے رب ہمارے ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں (ف۶۲۵) یا چوکیں اے رب ہمارے اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار نہ ہو اور ہمیں معاف فرما دے اور بخش دے اور ہم پر مہر کر تو ہمارا مولٰی ہے تو کافروں پر ہمیں مدد دے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ اللہ ہے جس کے سوا کسی کی پوجا نہیں (ف۲) آپ زندہ اوروں کا قائم رکھنے والا اُس نے تم پر یہ سچی کتاب اُتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی اور اُس نے اس سے پہلے توریت اور انجیل اتاری اور لوگوں کو راہ دکھاتی اور فیصلہ اُتارا بے شک وہ جو اللہ کی آیتوں سے منکِر ہوئے (ف۳) ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے اللہ پر کچھ چُھپا نہیں زمین میں نہ آسمان میں وہی ہے کہ تمہاری تصویر بناتا ہے ماؤں کے پیٹ میں جیسی چاہے (ف۴) اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا (ف۵) وہی ہے جس نے تم پر یہ کتاب اتاری اس کی کچھ آیتیں صاف معنی رکھتی ہیں (ف۶) وہ کتاب کی اصل ہیں (ف۷) اور دوسری وہ ہیں جن کے معنی میں اشتباہ ہے (ف۸) وہ جن کے دلوں میں کجی ہے (ف۹) وہ اشتباہ والی کے پیچھے پڑتے ہیں (ف۱۰) گمراہی چاہنے (ف۱۱) اور اس کا پہلو ڈھونڈھنے کو (ف۱۲) اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے (ف۱۳) اور پختہ علم والے (ف۱۴) کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے (ف۱۵) سب ہمارے رب کے پاس سے ہے (ف۱۶) اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے (ف۱۷) اے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا کر بے شک تو ہے بڑا دینے والا اے رب ہمارے بے شک تو سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے (ف۱۸) اس دن کے لئے جس میں کوئی شبہہ نہیں (ف۱۹) بے شک اللہ کا وعدہ نہیں بدلتا (ف۲۰) بے شک وہ جو کافر ہوئے (ف۲۱) ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ سے انہیں کچھ نہ بچا سکیں گے اور وہی دوزخ کے ایندھن ہیں جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا طریقہ انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو اللہ نے ان کے گناہوں پر ان کو پکڑا اور اللہ کا عذاب سخت فرما دو کافروں سے کوئی دم جاتا ہے کہ تم مغلوب ہو گے اور دوزخ کی طرف ہانکے جاؤ گے (ف۲۲) اور وہ بہت ہی برا بچھونا بے شک تمہارے لئے نشانی تھی (ف۲۳) دو (۲) گروہوں میں جو آپس میں بھڑ پڑے (ف۲۴) ایک جتھا اللہ کی راہ میں لڑتا (ف۲۵) اور دوسرا کافر (ف۲۶) کہ انہیں آنکھوں دیکھا اپنے سے دونا سمجھیں اور اللہ اپنی مدد سے زور دیتا ہے جسے چاہتا ہے (ف۲۷) بے شک اس میں عقلمندوں کے لئے ضرور دیکھ کر سیکھنا ہے لوگوں کے لئے آراستہ کی گئی ان خواہشوں کی محبّت (ف۲۸) عورتیں اور بیٹے اور تلے اوپر سونے چاندی کے ڈھیر اور نشان کئے ہوئے گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ جیتی دنیا کی پونجی ہے (ف۲۹) اور اللہ ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا (ف۳۰) تم فرماؤ کیا میں تمہیں اس سے (ف۳۱) بہتر چیز بتا دوں پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس جنّتیں ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے اور ستھری بیبیاں (ف۳۲) اور اللہ کی خوشنودی (ف۳۳) اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے (ف۳۴) وہ جو کہتے ہیں اے رب ہمارے ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ معاف کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے صبر والے (ف۳۵) اور سچے (ف۳۶) اور ادب والے اور راہِ خدا میں خرچنے والے اور پچھلے پہرے معافی مانگنے والے (ف۳۷) اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۳۸) اور فرشتوں نے اور عالموں نے (ف۳۹) انصاف سے قائم ہو کر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے (ف۴۰) اور پھوٹ میں نہ پڑے کتابی (ف۴۱) مگر بعد اس کے کہ انہیں علم آ چکا (ف۴۲) اپنے دلوں کی جلن سے (ف۴۳) اور جو اللہ کی آیتوں کا منکِر ہو تو بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے پھر اے محبوب اگر وہ تم سے حجت کریں تو فرما دو میں اپنا منھ اللہ کے حضور جھکائے ہوں اور جو میرے پیرو ہوئے (ف۴۴) اور کتابیوں اور اَن پڑھوں سے فرماؤ (ف۴۵) کیا تم نے گردن رکھی (ف۴۶) پس اگر وہ گردن رکھیں جب تو راہ پا گئے اور اگر منھ پھیریں تو تم پر تو یہی حکم پہنچا دینا ہے (ف۴۷) اور اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے وہ جو اللہ کی آیتوں سے منکِر ہوتے اور پیغمبروں کو ناحق شہید کرتے (ف۴۸) اور انصاف کا حکم کرنے والوں کو قتل کرتے ہیں انہیں خوشخبری دو دردناک عذاب کی یہ ہیں وہ جن کے اعمال اکارت گئے دنیا و آخرت میں (ف۴۹) اور اُن کا کوئی مددگار نہیں (ف۵۰) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا (ف۵۱) کتاب اللہ کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ وہ ان کا فیصلہ کرے پھر ان میں کا ایک گروہ اس سے روگرداں ہو کر پھر جاتا ہے (ف۵۲) یہ جرأت (ف۵۳) انہیں اس لئے ہوئی کہ وہ کہتے ہیں ہرگز ہمیں آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دنوں (ف۵۴) اور ان کے دین میں انہیں فریب دیا اُس جھوٹ نے جو باندھتے تھے (ف۵۵) تو کیسی ہو گی جب ہم انہیں اکٹھا کریں گے اُس دن کے لئے جس میں شک نہیں (ف۵۶) اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھر دی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہو گا یوں عرض کر اے اللہ ملک کے مالک تو جسے چاہے سلطنت دے اور جسے چاہے سلطنت چھین لے اور جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلّت دے ساری بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے بے شک تو سب کچھ کر سکتا ہے (ف۵۷) تو دن کا حصہ رات میں ڈالے اور رات کا حصہ دن میں ڈالے (ف۵۸) اور مُردہ سے زندہ نکالے اور زندہ سے مُردہ نکالے (ف۵۹) اور جسے چاہے بے گنتی دے مسلمان کافروں کو اپنا دوست نہ بنا لیں مسلمانوں کے سوا (ف۶۰) اور جو ایسا کرے گا اُسے اللہ سے کچھ علاقہ نہ رہا مگر یہ کہ تم ان سے کچھ ڈرو (ف۶۱) اور اللہ تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے تم فرما دو کہ اگر تم اپنے جی کی بات چُھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ کو سب معلوم ہے اور جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے جس دن ہر جان نے جو بھلا کام کیا حاضری پائے گی (ف۶۲) اور جو برا کام کیا امید کرے گی کاش مجھ میں اور اس میں دور کا فاصلہ ہوتا (ف۶۳) اور اللہ تمہیں اپنے عذاب سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر مہربان ہے اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا (ف۶۴) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے تم فرما دو کہ حکم مانو اللہ اور رسول کا (ف۶۵) پھر اگر وہ منھ پھیریں تو اللہ کو خوش نہیں آتے کافر بے شک اللہ نے چُن لیا آدم اور نوح اور ابراہیم کی آل اور عمران کی آل کو سارے جہان سے (ف۶۶) یہ ایک نسل ہے ایک دوسرے سے (ف۶۷) اور اللہ سنتا جانتا ہے جب عمران کی بی بی نے عرض کی (ف۶۸) اے رب میرے میں تیرے لئے منت مانتی ہوں جو میرے پیٹ میں ہے کہ خالص تیری ہی خدمت میں رہے (ف۶۹) تو تو مجھ سے قبول کر لے بے شک تو ہی ہے سنتا جانتا پھر جب اُسے جنا بولی اے رب میرے یہ تو میں نے لڑکی جنی (ف۷۰) اور اللہ کو خوب معلوم ہے جو کچھ وہ جنی اور وہ لڑکا جو اس نے مانگا اس لڑکی سا نہیں (ف۷۱) اور میں نے اس کا نام مریم رکھا (ف۷۲) اور میں اُسے اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں راندے ہوئے شیطان سے تو اُسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا (ف۷۳) اور اُسے اچھا پروان چڑھایا (ف۷۴) اور اُسے زکریا کی نگہبانی میں دیا جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے (ف۷۵) کہا اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا بولیں وہ اللہ کے پاس سے ہے بے شک اللہ جسے چاہے بے گنتی دے (ف۷۶) یہاں (ف۷۷) پکارا زکریا اپنے رب کو بولا اے رب میرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد بے شک تو ہی ہے دعا سننے والا تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا (ف۷۸) بے شک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحیٰی کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی (ف۷۹) تصدیق کرے گا اور سردار (ف۸۰) اور ہمیشہ کے لئے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے (ف۸۱) بولا اے میرے رب میرے لڑکا کہاں سے ہو گا مجھے تو پہنچ گیا بڑھاپا (ف۸۲) اور میری عورت بانجھ (ف۸۳) فرمایا اللہ یوں ہی کرتا ہے جو چاہے (ف۸۴) عرض کی اے میرے رب میرے لئے کوئی نشانی کر دے (ف۸۵) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تین (۳) دن تو لوگوں سے بات نہ کرے مگر اشارے سے اور اپنے رب کی بہت یاد کر (ف۸۶) اور کچھ دن رہے اور تڑکے اس کی پاکی بول اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم بے شک اللہ نے تجھے چُن لیا (ف۸۷) اور خوب ستھرا کیا (ف۸۸) اور آج سارے جہاں کی عورتوں سے تجھے پسند کیا (ف۸۹) اے مریم اپنے رب کے حضور ادب سے کھڑی ہو (ف۹۰) اور اس کے لئے سجدہ کر اور رکوع والوں کے ساتھ رکوع کر یہ غیب کی خبریں ہیں کہ ہم خفیہ طور پر تمہیں بتاتے ہیں (ف۹۱) اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ اپنی قلموں سے قرعہ ڈالتے تھے کہ مریم کس کی پرورش میں رہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے (ف۹۲) اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا اے مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی (ف۹۳) جس کا نام ہے مسیح عیسٰی مریم کا بیٹا رو دار ہو گا (ف۹۴) دنیا اور آخرت میں اور قرب والا (ف۹۵) اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں (ف۹۶) اور پکی عمر میں (ف۹۷) اور خاصوں میں ہو گا بولی اے میرے رب میرے بچہ کہاں سے ہو گا مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ نہ لگایا (ف۹۸) فرمایا اللہ یوں ہی پیدا کرتا ہے جو چاہے جب کسی کام کا حکم فرمائے تو اس سے یہی کہتا ہے کہ ہو جا وہ فوراً ہو جاتا ہے اور اللہ سکھائے گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل اور رسول ہو گا بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتا ہوا کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں (ف۹۹) تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہو جاتی ہے اللہ کے حکم سے (ف۱۰۰) اور میں شفا دیتا ہوں مادرزاد اندھے اور سپید داغ والے کو (ف۱۰۱) اور میں مُردے جِلاتا ہوں اللہ کے حکم سے (ف۱۰۲) اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو (ف۱۰۳) بے شک ان باتوں میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی اور اس لئے کہ حلال کروں تمہارے لئے کچھ وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں (ف۱۰۴) اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو بے شک میرا تمہارا سب کا رب اللہ ہے تو اسی کو پوجو (ف۱۰۵) یہ ہے سیدھا راستہ پھر جب عیسٰی نے اُن سے کفر پایا (ف۱۰۶) بولا کون میرے مددگار ہوتے ہیں اللہ کی طرف حواریوں نے کہا (ف۱۰۷) ہم دینِ خدا کے مددگار ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ ہو جائیں کہ ہم مسلمان ہیں (ف۱۰۸) اے رب ہمارے ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے اتارا اور رسول کے تابع ہوئے تو ہمیں حق پر گواہی دینے والوں میں لکھ لے اور کافروں نے مَکر کیا (ف۱۰۹) اور اللہ نے ان کے ہلاک کی خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب سے بہتر چُھپی تدبیر والا ہے (ف۱۱۰) یاد کرو جب اللہ نے فرمایا اے عیسٰی میں تجھے پوری عمر تک پہنچاؤں گا (ف۱۱۱) اور تجھے اپنی طرف اٹھا لوں گا (ف۱۱۲) اور تجھے کافروں سے پاک کر دوں گا اور تیرے پیرووں کو (ف۱۱۳) قیامت تک تیرے منکِروں پر (ف۱۱۴) غلبہ دوں گا پھر تم سب میری طرف پلٹ کر آؤ گے تو میں تم میں فیصلہ فرما دوں گا جس بات میں جھگڑتے ہو تو وہ جو کافر ہوئے میں انہیں دنیا و آخرت میں سخت عذاب کروں گا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کا نیگ انہیں بھرپور دے گا اور ظالم اللہ کو نہیں بھاتے یہ ہم تم پر پڑھتے ہیں کچھ آیتیں اور حکمت والی نصیحت عیسٰی کی کہاوت اللہ کی نزدیک آدم کی طرح ہے (ف۱۱۵) اسے مٹی سے بنایا پھر فرمایا ہو جا وہ فوراً ہو جاتا ہے اے سننے والے یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے تو شک والوں میں نہ ہونا پھر اے محبوب جو تم سے عیسٰی کے بارے میں حجت کریں بعد اس کے کہ تمہیں علم آ چکا تو ان سے فرما دو آؤ ہم تم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں (ف۱۱۶) یہی بے شک سچا بیان ہے (ف۱۱۷) اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۱۱۸) اور بے شک اللہ ہی غالب ہے حکمت والا پھر اگر وہ منھ پھیریں تو اللہ فسادیوں کو جانتا ہے تم فرماؤ اے کتابیو ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے (ف۱۱۹) یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں (ف۱۲۰) اور ہم میں کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنا لے اللہ کے سوا (ف۱۲۱) پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں اے کتاب والو ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو توریت و انجیل تو نہ اتری مگر ان کے بعد تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۲۲) سنتے ہو یہ جو تم ہو (ف۱۲۳) اس میں جھگڑے جس کا تمہیں علم تھا (ف۱۲۴) تو اس میں (ف۱۲۵) مجھ سے کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف۱۲۶) ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ ہر باطل سے جدا مسلمان تھے اور مشرکوں سے نہ تھے (ف۱۲۷) بے شک سب لوگوں سے ابراہیم کے زیادہ حقدار وہ تھے جو ان کے پیرو ہوئے (ف۱۲۸) اور یہ نبی (ف۱۲۹) اور ایمان والے (ف۱۳۰) اور ایمان والوں کا والی اللہ ہے کتابیوں کا ایک گروہ دل سے چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں گمراہ کر دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو گمراہ کرتے ہیں اور انہیں شعور نہیں (ف۱۳۱) اے کتابیو اللہ کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو حالانکہ تم خود گواہ ہو (ف۱۳۲) اے کتابیو حق میں باطل کیوں ملاتے ہو (ف۱۳۳) اور حق کیوں چُھپاتے ہو حالانکہ تمہیں خبر ہے اور کتابیوں کا ایک گروہ بولا (ف۱۳۴) وہ جو ایمان والوں پر اترا (ف۱۳۵) صبح کو اس پر ایمان لاؤ اور شام کو منکِر ہو جاؤ شاید وہ پھر جائیں (ف۱۳۶) اور یقین نہ لاؤ مگر اس کا جو تمہارے دین کا پیرو ہے تم فرما دو کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے (ف۱۳۷) (یقین کاہے کا نہ لاؤ) اس کا کہ کسی کو ملے (ف۱۳۸) جیسا تمہیں ملا یا کوئی تم پر حجت لا سکے تمہارے رب کے پاس (ف۱۳۹) تم فرما دو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ ہے جسے چاہے دے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے اپنی رحمت سے (ف۱۴۰) خاص کرتا ہے جسے چاہے (ف۱۴۱) اور اللہ بڑے فضل والا ہے اور کتابیوں میں کوئی وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک ڈھیر امانت رکھے تو وہ تجھے ادا کر دے گا (ف۱۴۲) اور ان میں کوئی وہ ہے کہ اگر ایک اشرفی اس کے پاس امانت رکھے تو وہ تجھے پھیر کر نہ دے گا مگر جب تک تو اس کے سر پر کھڑا رہے (ف۱۴۳) یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں (ف۱۴۴) کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں اور اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے ہیں (ف۱۴۵) ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا عہد پورا کیا اور پرہیزگاری کی اور بے شک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں (ف۱۴۶) آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاس کرے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۴۷) اور ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں میل کرتے ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے اور وہ کتاب میں نہیں اور وہ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے اور وہ اللہ کے پاس سے نہیں اور اللہ پر دیدہ و دانستہ جھوٹ باندھتے ہیں (ف۱۴۸) کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے (ف۱۴۹) پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ (ف۱۵۰) ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے (ف۱۵۱) ہو جاؤ اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو (ف۱۵۲) اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا (ف۱۵۳) کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھہرا لو کیا تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو لئے (ف۱۵۴) اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا (ف۱۵۵) جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول (ف۱۵۶) کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے (ف۱۵۷) تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمّہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں تو جو کوئی اس (ف۱۵۸) کے بعد پھرے (ف۱۵۹) تو وہی لوگ فاسق ہیں (ف۱۶۰) تو کیا اللہ کے دین کے سوا اور دین چاہتے ہیں (ف۱۶۱) اور اسی کے حضور گردن رکھتے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۱۶۲) خوشی سے (ف۱۶۳) اور مجبوری سے (ف۱۶۴) اور اسی کی طرف پھریں گے یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اترا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں پر اور جو کچھ ملا موسٰی اور عیسٰی اور انبیاء کو ان کے رب سے ہم ان میں کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے (ف۱۶۵) اور ہم اسی کے حضور گردن جھکائے ہیں اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں سے ہے کیونکہ اللہ ایسی قوم کی ہدایت چاہے جو ایمان لا کر کافر ہو گئے (ف۱۶۶) اور گواہی دے چکے تھے کہ رسول (ف۱۶۷) سچا ہے اور انہیں کھلی نشانیاں آ چکی تھیں (ف۱۶۸) اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ان کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں کی سب کی کی ہمیشہ اس میں رہیں نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی (ف۱۶۹) اور آپا سنبھالا تو ضرور اللہ بخشنے والا مہربان ہے بے شک وہ جو ایمان لا کر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے (ف۱۷۰) ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی (ف۱۷۱) اور وہی ہیں بہکے ہوئے وہ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ان میں کسی سے زمین بھر سونا ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اگرچہ اپنی خلاصی کو دے ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی یار نہیں تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ نہ کرو (ف۱۷۲) اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے سب کھانے بنی اسرائیل کو حلال تھے مگر وہ جو یعقوب نے اپنے اوپر حرام کر لیا تھا توریت اُترنے سے پہلے تم فرماؤ توریت لا کر پڑھو اگر سچے ہو (ف۱۷۳) تو اُس کے بعد جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۷۴) تو وہی ظالم ہیں تم فرماؤ اللہ سچا ہے تو ابراہیم کے دین پر چلو (ف۱۷۵) جو ہر باطل سے جدا تھے اور شرک والوں میں نہ تھے بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنما (ف۱۷۶) اس میں کھلی نشانیاں ہیں (ف۱۷۷) ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ (ف۱۷۸) اور جو اس میں آئے امان میں ہو (ف۱۷۹) اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے (ف۱۸۰) اور جو منکِر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے (ف۱۸۱) تم فرماؤ اے کتابیو اللہ کی آیتیں کیوں نہیں مانتے (ف۱۸۲) اور تمہارے کام اللہ کے سامنے ہیں تم فرماؤ اے کتابیو کیوں اللہ کی راہ سے روکتے ہو (ف۱۸۳) اُسے جو ایمان لائے اسے ٹیڑھا کیا چاہتے ہو اور تم خود اس پر گواہ ہو (ف۱۸۴) اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں اے ایمان والو اگر تم کچھ کتابیوں کے کہے پر چلے تو وہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کافر کر چھوڑیں گے (ف۱۸۵) اور تم کیونکر کفر کرو گے تم پر تو اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول تشریف فرما ہے اور جس نے اللہ کا سہارا لیا تو ضرور وہ سیدھی راہ دکھایا گیا اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو (ف۱۸۶) سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (ف۱۸۷) اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کر دیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہو گئے (ف۱۸۸) اور تم ایک غار دوزخ کے کنارے پر تھے (ف۱۸۹) تو اس نے تمہیں اس سے بچا دیا (ف۱۹۰) اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم ہدایت پاؤ اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری سے منع کریں (ف۱۹۱) اور یہی لوگ مراد کو پہنچے (ف۱۹۲) اور اُن جیسے نہ ہونا جو آپس میں پھٹ گئے اور اُن میں پھوٹ پڑ گئی (ف۱۹۳) بعد اس کے کہ روشن نشانیاں انہیں آ چکی تھیں (ف۱۹۴) اور اُنکے لئے بڑا عذاب ہے جس دن کچھ منھ اونجالے ہوں گے اور کچھ منھ کالے تو وہ جن کے منھ کالے ہوئے (ف۱۹۵) کیا تم ایمان لا کر کافر ہوئے (ف۱۹۶) تو اب عذاب چکھو اپنے کفر کا بدلہ اور وہ جن کے منھ اونجالے ہوئے (ف۱۹۷) وہ اللہ کی رحمت میں ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم ٹھیک ٹھیک تم پر پڑھتے ہیں اور اللہ جہان والوں پر ظلم نہیں چاہتا (ف۱۹۸) اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے تم بہتر ہو (ف۱۹۹) اُن سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر کتابی ایمان لاتے (ف۲۰۰) تو اُن کا بھلا تھا اُن میں کچھ مسلمان ہیں (ف۲۰۱) اور زیادہ کافر وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے مگر یہی ستانا (ف۲۰۲) اور اگر تم سے لڑیں تو تمہارے سامنے سے پیٹھ پھیر جائیں گے (ف۲۰۳) پھر ان کی مدد نہ ہو گی اُن پر جما دی گئی خواری جہاں ہوں امان نہ پائیں (ف۲۰۴) مگر اللہ کی ڈور (ف۲۰۵) اور آدمیوں کی ڈور سے (ف۲۰۶) اور غضبِ الٰہی کے سزاوار ہوئے اور اُن پر جما دی گئی محتاجی (ف۲۰۷) یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں سے کفر کرتے اور پیغمبروں کو ناحق شہید یہ اُس لئے کہ نافرمانبردار اور سرکش تھے سب ایک سے نہیں کتابیوں میں کچھ وہ ہیں کہ حق پر قائم ہیں (ف۲۰۸) اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں رات کی گھڑیوں میں اور سجدہ کرتے ہیں (ف۲۰۹) اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لاتے ہیں اور بھلائی کا حکم اور برائی سے منع کرتے ہیں (ف۲۱۰) اور نیک کاموں پر دوڑتے ہیں اور یہ لوگ لائق ہیں اور وہ جو بھلائی کریں ان کا حق نہ مارا جائے گا اور اللہ کو معلوم ہیں ڈر والے (ف۲۱۱) وہ جو کافر ہوئے اُن کے مال اور اولاد (ف۲۱۲) ان کو اللہ سے کچھ نہ بچائیں گے اور وہ جہنّمی ہیں اُن کو ہمیشہ اس میں رہنا (ف۲۱۳) کہاوت اُس کی جو اس دنیا کی زندگی میں (ف۲۱۴) خرچ کرتے ہیں اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی برا کرتے تھے تو اُسے بالکل مار گئی (ف۲۱۵) اور اللہ نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں اے ایمان والو غیروں کو اپنا رازدار نہ بناؤ (ف۲۱۶) وہ تمہاری برائی میں گَئَیْ نہیں کرتے اُن کی آرزو ہے جتنی ایذا تمہیں پہنچے بِیران کی باتوں سے جھلک اُٹھا اور وہ (ف۲۱۷) جو سینے میں چُھپائے ہیں اور بڑا ہے ہم نے نشانیاں تمہیں کھول کر سنا دیں اگر تمہیں عقل ہو (ف۲۱۸) سنتے ہو یہ جو تم ہو تم تو انہیں چاہتے ہو (ف۲۱۹) اور وہ تمہیں نہیں چاہتے (ف۲۲۰) اور حال یہ کہ تم سب کتابوں پر ایمان لاتے ہو (ف۲۲۱) اور وہ جب تم سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم ایمان لائے (ف۲۲۲) اور اکیلے ہوں تو تم پر انگلیاں چبائیں غصہ سے تم فرما دو کہ مر جاؤ اپنی گھٹن میں (ف۲۲۳) اللہ خوب جانتا ہے دلوں کی بات تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں برا لگے (ف۲۲۴) اور تم کو برائی پہنچے تو اس پر خوش ہوں اور اگر تم صبر اور پرہیزگاری کئے رہو (ف۲۲۵) تو اُن کا داؤں تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا بے شک اُن کے سب کام خدا کے گھیرے میں ہیں اور یاد کرو اے محبوب جب تم صبح کو (ف۲۲۶) اپنے دولت خانہ سے برآمد ہوئے مسلمانوں کو لڑائی کے مورچوں پر قائم کرتے (ف۲۲۷) اور اللہ سنتا جانتا ہے جب تم میں کے دو (۲) گروہوں کا ارادہ ہوا کہ نامردی کر جائیں (ف۲۲۸) اور اللہ ان کا سنبھالنے والا ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے اور بے شک اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی جب تم بالکل بے سر و سامان تھے (ف۲۲۹) تو اللہ سے ڈرو کہ کہیں تم شکر گذار ہو جب اے محبوب تم مسلمانوں سے فرماتے تھے کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کرے تین ہزار (۳۰۰۰) فرشتے اتار کر ہاں کیوں نہیں اگر تم صبر و تقوٰی کرو اور کافر اسی دم تم پر آ پڑیں تو تمہارا رب تمہاری مدد کو پانچ ہزار (۵۰۰۰) فرشتے نشان والے بھیجے گا (ف۲۳۰) اور یہ فتح اللہ نے نہ کی مگر تمہاری خوشی کے لئے اور اسی لئے کہ اس سے تمہارے دلوں کو چین ملے (ف۲۳۱) اور مدد نہیں مگر اللہ غالب حکمت والے کے پاس سے (ف۲۳۲) اس لئے کہ کافروں کا ایک حصہ کاٹ دے (ف۲۳۳) یا انہیں ذلیل کرے کہ نامراد پھر جائیں یہ بات تمہارے ہاتھ نہیں یا انہیں توبہ کی توفیق دے یا اُن پر عذاب کرے کہ وہ ظالم ہیں اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ (ف۲۳۴) اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے اور اُس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار رکھی ہے (ف۲۳۵) اور اللہ و رسول کے فرمانبردار رہو (ف۲۳۶) اس امید پر کہ تم رحم کئے جاؤ اور دوڑو (ف۲۳۷) اپنے رب کی بخشش اور ایسی جنّت کی طرف جس کی چوڑان میں سب آسمان و زمین آ جائیں (ف۲۳۸) پرہیزگاروں کے لئے تیار رکھی ہے (ف۲۳۹) وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں (ف۲۴۰) اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۲۴۱) اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں (ف۲۴۲) اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے اور اپنے کئے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں ایسوں کو بدلہ اُن کے رب کی بخشش اور جنّتیں ہیں (ف۲۴۳) جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور کامیوں کا کیا اچھا نیگ ہے (ف۲۴۴) تم سے پہلے کچھ طریقے برتاؤ میں آ چکے ہیں (ف۲۴۵) تو زمین میں چل کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا (ف۲۴۶) یہ لوگوں کو بتانا اور راہ دکھانا اور پرہیزگاروں کو نصیحت ہے اور نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ (ف۲۴۷) تمہیں غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو اگر تمہیں (ف۲۴۸) کوئی تکلیف پہنچی تو وہ لوگ بھی ویسی ہی تکلیف پا چکے ہیں (ف۲۴۹) اور یہ دن ہیں جن میں ہم نے لوگوں کے لئے باریاں رکھی ہیں (ف۲۵۰) اور اس لئے کہ اللہ پہچان کرا دے ایمان والوں کی (ف۲۵۱) اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہادت کا مرتبہ دے اور اللہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو اور اس لئے کہ اللہ مسلمانوں کا نکھار کر دے (ف۲۵۲) اور کافروں کو مٹا دے (ف۲۵۳) کیا اس گمان میں ہو کہ جنّت میں چلے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے تمہارے غازیوں کا امتحان نہ لیا اور نہ صبر والوں کی آزمائش کی (ف۲۵۴) اور تم تو موت کی تمنا کیا کرتے تھے اس کے ملنے سے پہلے (ف۲۵۵) تو اب وہ تمہیں نظر آئی آنکھوں کے سامنے اور محمّد تو ایک رسول ہیں (ف۲۵۶) ان سے پہلے اور رسول ہو چکے (ف۲۵۷) تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا (ف۲۵۸) اور کوئی جان بے حکم خدا مر نہیں سکتی (ف۲۵۹) سب کا وقت لکھا رکھا ہے (ف۲۶۰) اور جو دنیا کا انعام چاہے (ف۲۶۱) ہم اس میں سے اُسے دیں اور جو آخرت کا انعام چاہے ہم اس میں سے اُسے دیں (ف۲۶۲) اور قریب ہے کہ ہم شکر والوں کو صلہ عطا کریں اور کتنے ہی انبیاء نے جہاد کیا ان کے ساتھ بہت خدا والے تھے تو نہ سست پڑے اُن مصیبتوں سے جو اللہ کی راہ میں انہیں پہنچیں اور نہ کمزور ہوئے اور نہ دبے (ف۲۶۳) اور صبر والے اللہ کو محبوب ہیں اور وہ کچھ بھی نہ کہتے تھے سوا اس دعا کے (ف۲۶۴) کہ اے ہمارے رب بخش دے ہمارے گناہ اور جو زیادتیاں ہم نے اپنے کام میں کیں (ف۲۶۵) اور ہمارے قدم جما دے اور ہمیں ان کافر لوگوں پر مدد دے (ف۲۶۶) تو اللہ نے انہیں دنیا کا انعام دیا (ف۲۶۷) اور آخرت کے ثواب کی خوبی (ف۲۶۸) اور نیکی والے اللہ کو پیارے ہیں اے ایمان والو اگر تم کافروں کے کہے پر چلے (ف۲۶۹) تو وہ تمہیں الٹے پاؤں لوٹا دیں گے (ف۲۷۰) پھر ٹوٹا کھا کے پلٹ جاؤ گے (ف۲۷۱) بلکہ اللہ تمہارا مولٰی ہے اور وہ سب سے بہتر مددگار کوئی دم جاتا ہے کہ ہم کافروں کے دلوں میں رعب ڈالیں گے (ف۲۷۲) کہ انہوں نے اللہ کا شریک ٹھہرایا جس پر اس نے کوئی سمجھ نہ اُتاری اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیا برا ٹھکانا ناانصافوں کا اور بے شک اللہ نے تمہیں سچ کر دکھایا اپنا وعدہ جب کہ تم اس کے حکم سے کافروں کو قتل کرتے تھے (ف۲۷۳) یہاں تک کہ جب تم نے بزدلی کی اور حکم میں جھگڑا ڈالا (ف۲۷۴) اور نافرمانی کی (ف۲۷۵) بعد اس کے کہ اللہ تمہیں دکھا چکا تمہاری خوشی کی بات (ف۲۷۶) تم میں کوئی دنیا چاہتا تھا (ف۲۷۷) اور تم میں کوئی آخرت چاہتا تھا (ف۲۷۸) پھر تمہارا منھ اُن سے پھیر دیا کہ تمہیں آزمائے (ف۲۷۹) اور بے شک اس نے تمہیں معاف کر دیا اور اللہ مسلمانوں پر فضل کرتا ہے جب تم منھ اٹھائے چلے جاتے تھے اور پیٹھ پھیر کر کسی کو نہ دیکھتے اور دوسری جماعت میں ہمارے رسول تمہیں پکار رہے تھے (ف۲۸۰) تو تمہیں غم کا بدلہ غم دیا (ف۲۸۱) اور معافی اس لئے سنائی کہ جو ہاتھ سے گیا اور جو افتاد پڑی اس کا رنج نہ کرو اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے پھر تم پر غم کے بعد چین کی نیند اُتاری (ف۲۸۲) کہ تمہاری ایک جماعت کو گھیرے تھی (ف۲۸۳) اور ایک گروہ کو (ف۲۸۴) اپنی جان کی پڑی تھی (ف۲۸۵) اللہ پر بے جا گمان کرتے تھے (ف۲۸۶) جاہلیت کے سے گمان کہتے کیا اس کام میں کچھ ہمارا بھی اختیار ہے تم فرما دو کہ اختیار تو سارا اللہ کا ہے (ف۲۸۷) اپنے دلوں میں چُھپاتے ہیں (ف۲۸۸) جو تم پر ظاہر نہیں کرتے کہتے ہیں ہمارا کچھ بس ہوتا (ف۲۸۹) تو ہم یہاں نہ مارے جاتے تم فرما دو کہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے جب بھی جن کا مارا جانا لکھا جا چکا تھا اپنی قتل گاہوں تک نکل کر آتے (ف۲۹۰) اور اس لئے کہ اللہ تمہارے سینوں کی بات آزمائے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے (ف۲۹۱) اسے کھول دے اور اللہ دلوں کی بات جانتا ہے (ف۲۹۲) بے شک وہ جو تم میں سے پھر گئے (ف۲۹۳) جس دن دونوں فوجیں ملی تھیں انہیں شیطان ہی نے لغزش دی اُن کے بعض اعمال کے باعث (ف۲۹۴) اور بے شک اللہ نے انہیں معاف فرما دیا بے شک اللہ بخشنے والا حلم والا ہے اے ایمان والو ان کافروں (ف۲۹۵) کی طرح نہ ہونا جنہوں نے اپنے بھائیوں کی نسبت کہا جب وہ سفر یا جہاد کو گئے (ف۲۹۶) کہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے اس لئے کہ اللہ ان کے دلوں میں اس کا افسوس رکھے اور اللہ جِلاتا اور مارتا ہے (ف۲۹۷) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اور بے شک اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا مر جاؤ (ف۲۹۸) تو اللہ کی بخشش اور رحمت (ف۲۹۹) ان کے سارے دھن دولت سے بہتر ہے اور اگر تم مرو یا مارے جاؤ تو اللہ کی طرف اٹھنا ہے (ف۳۰۰) تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لئے نرم دل ہوئے (ف۳۰۱) اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے (ف۳۰۲) تو وہ ضرور تمہاری گرد سے پریشان ہو جاتے تو تم انہیں معاف فرماؤ اور ان کی شفاعت کرو (ف۳۰۳) اور کاموں میں ان سے مشورہ لو (ف۳۰۴) اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو (ف۳۰۵) بے شک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا (ف۳۰۶) اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو ایسا کون ہے جو پھر تمہاری مدد کرے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے اور کسی نبی پر یہ گمان نہیں ہو سکتا کہ وہ کچھ چُھپا رکھے (ف۳۰۷) اور جو چُھپا رکھے وہ قیامت کے دن اپنی چُھپائی چیز لے کر آئے گا پھر ہر جان کو اُن کی کمائی بھرپور دی جائے گی اور اُن پر ظلم نہ ہو گا تو کیا جو اللہ کی مرضی پر چلا (ف۳۰۸) وہ اس جیسا ہو گا جس نے اللہ کا غضب اوڑھا (ف۳۰۹) اور اس کا ٹھکانا جہنّم ہے اور کیا بری جگہ پلٹنے کی وہ اللہ کے یہاں درجہ درجہ ہیں (ف۳۱۰) اور اللہ ان کے کام دیکھتا ہے بے شک اللہ کا بڑا احسان ہوا (ف۳۱۱) مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے (ف۳۱۲) ایک رسول (ف۳۱۳) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے (ف۳۱۴) اور انہیں پاک کرتا ہے (ف۳۱۵) اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے (ف۳۱۶) اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلے گمراہی میں تھے (ف۳۱۷) کیا جب تمہیں کوئی مصیبت پہنچے (ف۳۱۸) کہ اُس سے دونی تم پہنچا چکے ہو (ف۳۱۹) تو کہنے لگو کہ یہ کہاں سے آئی (ف۳۲۰) تم فرما دو کہ وہ تمہاری ہی طرف سے آئی (ف۳۲۱) بے شک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اور وہ مصیبت جو تم پر آئی (ف۳۲۲) جس دن دونوں فوجیں (ف۳۲۳) ملی تھیں وہ اللہ کے حکم سے تھی اور اس لئے کہ پہچان کرا دے ایمان والوں کی اور اس لئے کہ پہچان کرا دے ان کی جو منافق ہوئے (ف۳۲۴) اور اُن سے (ف۳۲۵) کہا گیا کہ آؤ (ف۳۲۶) اللہ کی راہ میں لڑو یا دشمن کو ہٹاؤ (ف۳۲۷) بولے اگر ہم لڑائی ہوتی جانتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے اور اس دن ظاہری ایمان کی بہ نسبت کھلے کفر سے زیادہ قریب ہیں اپنے منھ سے کہتے ہیں جو اُن کے دل میں نہیں اور اللہ کو معلوم ہے جو چُھپا رہے ہیں (ف۳۲۸) وہ جنہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں (ف۳۲۹) کہا اور آپ بیٹھ رہے کہ وہ مارا کہنا مانتے (ف۳۳۰) تو نہ مارے جاتے تم فرما دو تو اپنی ہی موت ٹال دو اگر سچے ہو (ف۳۳۱) اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے (ف۳۳۲) ہرگز انہیں مُردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں (ف۳۳۳) شاد ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا (ف۳۳۴) اور خوشیاں منا رہے ہیں اپنے پچھلوں کی جو ابھی ان سے نہ ملے (ف۳۳۵) کہ ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ کچھ غم خوشیاں مناتے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل کی اور یہ کہ اللہ ضائع نہیں کرتا اجر مسلمانوں کا (ف۳۳۶) وہ جو اللہ و رسول کے بلانے پر حاضر ہوئے بعد اس کے کہ اُنہیں زخم پہنچ چکا تھا (ف۳۳۷) ان کے نکوکاروں اور پرہیزگاروں کے لئے بڑا ثواب ہے وہ جن سے لوگوں نے کہا (ف۳۳۸) کہ لوگوں نے (ف۳۳۹) تمہارے لئے جتھا جوڑا تو ان سے ڈرو تو ان کا ایمان اور زائد ہوا اور بولے اللہ ہم کو بس ہے اور کیا اچھا کارساز (ف۳۴۰) تو پلٹے اللہ کے احسان اور فضل سے (ف۳۴۱) کہ انہیں کوئی برائی نہ پہنچی اور اللہ کی خوشی پر چلے (ف۳۴۲) اور اللہ بڑے فضل والا ہے (ف۳۴۳) وہ تو شیطان ہی ہے کہ اپنے دوستوں سے دھمکاتا ہے (ف۳۴۴) تو اُن سے نہ ڈرو (ف۳۴۵) اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو (ف۳۴۶) اور اے محبوب تم ان کا کچھ غم نہ کرو جو کفر پر دوڑتے ہیں (ف۳۴۷) وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑیں گے اور اللہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے (ف۳۴۸) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے وہ جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر مول لیا (ف۳۴۹) اللہ کا کچھ نہ بگاڑیں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ہرگز کافر اس گمان میں نہ رہیں کہ وہ جو ہم انہیں ڈھیل دیتے ہیں کچھ ان کے لئے بھلا ہے ہم تو اسی لئے انہیں ڈھیل دیتے ہیں کہ وہ گناہ میں بڑھیں (ف۳۵۰) اور ان کے لئے ذلّت کا عذاب ہے اللہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو (ف۳۵۱) جب تک جدا نہ کر دے گندے کو (ف۳۵۲) ستھرے سے (ف۳۵۳) اور اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے (ف۳۵۴) تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ (ف۳۵۵) اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے اور جو بخل کرتے ہیں (ف۳۵۶) اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا (ف۳۵۷) اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا (ف۳۵۸) اور اللہ تمھارے کاموں سے خبردار ہے بے شک اللہ نے سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ محتاج ہے اور ہم غنی (ف۳۵۹) اب ہم لکھ رکھیں گے ان کا کہا (ف۳۶۰) اور انبیاء کو ان کا ناحق شہید کرنا (ف۳۶۱) اور فرمائیں گے کہ چکھو آگ کا عذاب یہ بدلا ہے اس کا جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا وہ جو کہتے ہیں اللہ نے ہم سے قرار کر لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک ایسی قربانی کا حکم نہ لائے جسے آگ کھائے (ف۳۶۲) تم فرما دو مجھ سے پہلے بہت رسول تمہارے پاس کھلی نشانیاں اور یہ حکم لے کر آئے جو تم کہتے ہو پھر تم نے انہیں کیوں شہید کیا اگر سچے ہو (ف۳۶۳) تو اے محبوب اگر وہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں تو تم سے اگلے رسولوں کو بھی تکذیب کی گئی ہے جو صاف نشانیاں (ف۳۶۴) اور صحیفے اور چمکتی کتاب (ف۳۶۵) لے کر آئے تھے ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنّت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہونچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے (ف۳۶۶) بے شک ضرور تمہاری آزمائش ہو گی تمہارے مال اور تمہاری جانوں میں (ف۳۶۷) اور بے شک ضرور تم اگلے کتاب والوں (ف۳۶۸) اور مشرکوں سے بہت کچھ برا سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو (ف۳۶۹) تو یہ بڑی ہمت کا کام ہے اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا ہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کر دینا اور نہ چُھپانا (ف۳۷۰) تو انہوں نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے ذلیل دام حاصل کئے (ف۳۷۱) تو کتنی بری خریداری ہے (ف۳۷۲) ہرگز نہ سمجھنا انہیں جو خوش ہوتے ہیں اپنے کئے پر اور چاہتے ہیں کہ بے کئے اُن کی تعریف ہو (ف۳۷۳) ایسوں کو ہرگز عذاب سے دور نہ جاننا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (ف۳۷۴) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی باہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں (ف۳۷۵) عقلمندوں کے لئے (ف۳۷۶) جو اللہ کی یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے (ف۳۷۷) اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں (ف۳۷۸) اے رب ہمارے تو نے یہ بیکار نہ بنایا (ف۳۷۹) پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے اے رب ہمارے بے شک جسے تو دوزخ میں لے جائے اُسے ضرور تو نے رسوائی دی اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں اے رب ہمارے ہم نے ایک منادی کو سنا (ف۳۸۰) کہ ایمان کے لئے ندا فرماتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لائے اے رب ہمارے تو ہمارے گناہ بخش دے اور ہماری برائیاں محو فرما دے اور ہماری موت اچھوں کے ساتھ کر (ف۳۸۱) اے رب ہمارے اور ہمیں دے وہ (ف۳۸۲) جس کا تو نے ہم سے وعدہ کیا ہے اپنے رسولوں کی معرفت اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر بے شک تو وعدہ خلاف نہیں کرتا تو ان کی دعا سن لی ان کے رب نے کہ میں تم میں کام والے کی محنت اکارت نہیں کرتا مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک ہو (ف۳۸۳) تو وہ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے وہ لڑے اور مارے گئے میں ضرور ان کے سب گناہ اتار دوں گا اور ضرور انہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں (ف۳۸۴) اللہ کے پاس کا ثواب اور اللہ ہی کے پاس اچھا ثواب ہے اے سننے والے کافروں کا شہروں میں اہلے گہلے پھرنا ہرگز تجھے دھوکا نہ دے (ف۳۸۵) تھوڑا برتنا ہے پھر انکا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیا ہی برا بچھونا لیکن وہ جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے جنّتیں ہیں جن کے نیچی نہریں بہیں ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کی طرف کی مہمانی اور جو اللہ کے پاس ہے وہ نیکیوں کے لئے سب سے بھلا (ف۳۸۶) اور بے شک کچھ کتابی ایسے ہیں کہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر جو تمہاری طرف اترا اور جو ان کی طرف اترا (ف۳۸۷) اُن کے دل اللہ کے حضور جھکے ہوئے (ف۳۸۸) اللہ کی آیتوں کے بدلے ذلیل دام نہیں لیتے (ف۳۸۹) یہ وہ ہیں جن کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے اے ایمان والو صبر کرو (ف۳۹۰) اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہو اور سرحد پر اسلامی ملک کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ کامیاب ہو اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے لوگو (ف۲) اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (ف۳) اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو (ف۴) بے شک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے اور یتیموں کو اُن کے مال دو (ف۵) اور ستھرے (ف۶) کے بدلے گندا نہ لو (ف۷) اور ان کے مال اپنے مالوں میں ملا کر نہ کھا جاؤ بے شک یہ بڑا گناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے (ف۸) تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو (۲) دو (۲) اور تین (۳) تین (۳) اور چار (۴) چار (۴) (ف۹) پھر اگر ڈرو کہ دو (۲) بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو (ف۱۰) اور عورتوں کے ان کے مہر خوشی سے دو (ف۱۱) پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا (ف۱۲) اور بے عقلوں کو (ف۱۳) ان کے مال نہ دو جو تمہارے پاس ہیں جن کو اللہ نے تمہاری بسر اوقات کیا ہے اور انہیں اس میں سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو (ف۱۴) اور یتیموں کو آزماتے رہو (ف۱۵) یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھ ٹھیک دیکھو تو ان کے مال انہیں سپرد کر دو اور انہیں نہ کھاؤ حد سے بڑھ کر اور اس جلدی میں کہ کہیں بڑے نہ ہو جائیں اور جسے حاجت نہ ہو وہ بچتا رہے (ف۱۶) اور جو حاجتمند ہو وہ بقدر مناسب کھائے پھر جب تم ان کے مال انہیں سپرد کرو تو ان پر گواہ کر لو اور اللہ کافی ہے حساب لینے کو مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت حصہ ہے اندازہ باندھا ہوا (ف۱۷) پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ دار اور یتیم اور مسکین (ف۱۸) آ جائیں تو اس میں سے انہیں بھی کچھ دو (ف۱۹) اور ان سے اچھی بات کہو (ف۲۰) اور ڈریں (ف۲۱) وہ لوگ کہ اگر اپنے بعد ناتواں اولاد چھوڑتے تو ان کا کیسا انہیں خطرہ ہوتا تو چاہیے کہ اللہ سے ڈریں (ف۲۲) اور سیدھی بات کریں (ف۲۳) وہ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ تو اپنے پیٹ میں نِری آگ بھرتے ہیں (ف۲۴) اور کوئی دام جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے میں جائیں گے اللہ تمہیں حکم دیتا ہے (ف۲۵) تمہاری اولاد کے بارے میں (ف۲۶) بیٹے کا حصہ دو (۲) بیٹیوں برابر (ف۲۷) پھر اگر نِری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو (۲) سے اوپر (ف۲۸) تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی تو اس کا آدھا (ف۲۹) اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو (ف۳۰) پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے (ف۳۱) تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھائی (ف۳۲) تو ماں کا چھٹا (ف۳۳) بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دَین کے (ف۳۴) تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا (ف۳۵) یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللہ کی طرف سے بے شک اللہ علم والا حکمت والا ہے اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے (ف۳۶) اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں (ف۳۷) جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹتا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں (ف۳۸) میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو (ف۳۹) یہ اللہ کا ارشاد ہے اور اللہ علم والا حلم والا ہے یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللہ اور اللہ کے رسول کا اللہ اُسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچی نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی کل حدوں سے بڑھ جائے اللہ اُسے آگ میں داخل کرے گا جس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے خواری کا عذاب ہے (ف۴۰) اور تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کریں ان پر خاص اپنے میں کے (ف۴۱) چار (۴) مردوں کی گواہی لو پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھر میں بند رکھو (ف۴۲) یہاں تک کہ انہیں موت اٹھا لے یا اللہ ان کی کچھ راہ نکالے (ف۴۳) اور تم میں جو مرد عورت ایسا کام کریں ان کو ایذا دو (ف۴۴) پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نیک ہو جائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف۴۵) وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کر لیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی ہی دیر میں توبہ کر لیں (ف۴۶) ایسوں پر اللہ اپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں (ف۴۷) یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہے اب میں نے توبہ کی (ف۴۸) اور نہ اُن کی جو کافر مریں اُن کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے (ف۴۹) اے ایمان والو تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (ف۵۰) اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہر ان کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو (ف۵۱) مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیائی کا کام کریں (ف۵۲) اور ان سے اچھا برتاؤ کرو (ف۵۳) پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں (ف۵۴) تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھے (ف۵۵) اور اگر تم ایک بی بی کے بدلے دوسری بدلنا چاہو (ف۵۶) اور اُسے ڈھیروں مال دے چکے ہو (ف۵۷) تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو (ف۵۸) کیا اسے واپس لو گے جھوٹ باندھ کر اور کھلے گناہ سے (ف۵۹) اور کیونکر اُسے واپس لو گے حالانکہ تم میں ایک دوسرے کے سامنے بے پردہ ہو لیا اور وہ تم سے گاڑھا عہد لے چکیں (ف۶۰) اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو (ف۶۱) مگر جو ہو گزرا وہ بے شک بے حیائی (ف۶۲) اور غضب کا کام ہے اور بہت بری راہ (ف۶۳) حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں (ف۶۴) اور بیٹیاں (ف۶۵) اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں (ف۶۶) اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا (ف۶۷) اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں (ف۶۸) اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں (ف۶۹) اُن بی بیوں سے جن سے تم صحبت کر چکے ہو تو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں میں حرج نہیں (ف۷۰) اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبییں (ف۷۱) اور دو (۲) بہنیں اکٹھی کرنا (ف۷۲) مگر جو ہو گزرا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور حرام ہیں شوہردار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آ جائیں (ف۷۳) یہ اللہ کا نوشتہ ہے تم پر اور اُن (ف۷۴) کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو قید لاتے (ف۷۵) نہ پانی گراتے (ف۷۶) تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو ان کے بندھے ہوئے مہر انہیں دو اور قرارداد کے بعد اگر تمہارے آپس میں کچھ رضامندی ہو جائے تو اُس میں گناہ نہیں (ف۷۷) بے شک اللہ علم و حکمت والا ہے اور تم میں بے مقدوری کے باعث جن کے نکاح میں آزاد عورتیں ایمان والیاں نہ ہوں تو اُن سے نکاح کرے جو تمہارے ہاتھ کی مِلک ہیں ایمان والی کنیزیں (ف۷۸) اور اللہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے تم میں ایک دوسرے سے ہے تو ان سے نکاح کرو (ف۷۹) اُنکے مالکوں کی اجازت سے (ف۸۰) اور حسب دستور اُن کے مہر انہیں دو (ف۸۱) قید میں آتیاں نہ مستی نکالتی اور نہ یار بناتی (ف۸۲) جب وہ قید میں آ جائیں (ف۸۳) پھر برا کام کریں تو اُن پر اس سزا کی آدھی ہے جو آزاد عورتوں پر ہے (ف۸۴) یہ (ف۸۵) اس کے لئے جسے تم میں سے زنا کا اندیشہ ہے اور صبر کرنا تمہارے لئے بہتر ہے (ف۸۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اللہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے صاف بیان کر دے اور تمہیں اگلوں کی روشیں بتا دے (ف۸۷) اور تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور اللہ تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمانا چاہتا ہے اور جو اپنے مزوں کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھی راہ سے بہت الگ ہو جاؤ (ف۸۸) اللہ چاہتا ہے کہ تم پر تخفیف کرے (ف۸۹) اور آدمی کمزور بنایا گیا (ف۹۰) اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ (ف۹۱) مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضامندی کا ہو (ف۹۲) اور اپنی جانیں قتل نہ کرو (ف۹۳) بے شک اللہ تم پر مہربان ہے اور جو ظلم زیادتی سے ایسا کرے گا تو عنقریب ہم اُسے آگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے (ف۹۴) تو تمہارے اور گناہ (ف۹۵) ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللہ سب کچھ جانتا ہے اور ہم نے سب کے لئے مال کے مستحق بنا دیئے ہیں جو کچھ چھوڑ جائیں ماں باپ اور قرابت والے اور وہ جن سے تمہارا حلف بندھ چکا (ف۹۸) انہیں اُن کا حصہ دو بے شک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے مرد افسر ہیں عورتوں پر (ف۹۹) اس لئے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی (ف۱۰۰) اور اس لئے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کئے (ف۱۰۱) تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں (ف۱۰۲) جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو (ف۱۰۳) تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور اُنہیں مارو (ف۱۰۴) پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آ جائیں تو اُن پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بے شک اللہ بلند بڑا ہے (ف۱۰۵) اور اگر تم کو میاں بی بی کے جھگڑے کا خوف ہو (ف۱۰۶) تو ایک پنچ مرد والوں کی طرف سے بھیجو اور ایک پنچ عورت والوں کی طرف سے (ف۱۰۷) یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ ان میں میل کر دے گا بے شک اللہ جاننے والا خبردار ہے (ف۱۰۸) اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴) اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بے شک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷) جو آپ بخل کریں اور اوروں سے بخل کے لئے کہیں (ف۱۱۸) اور اللہ نے جو انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اُسے چُھپائیں (ف۱۱۹) اور کافروں کے لئے ہم نے ذلّت کا عذاب تیار کر رکھا ہے اور وہ جو اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کو خرچتے ہیں (ف۱۲۰) اور ایمان نہیں لاتے اللہ اور نہ قیامت پر اور جس کا مصاحب شیطان ہوا (ف۱۲۱) تو کتنا برا مصاحب ہے اور ان کا کیا نقصان تھا اگر ایمان لاتے اللہ اور قیامت پر اور اللہ کے دیئے میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتے (ف۱۲۲) اور اللہ ان کو جانتا ہے اللہ ایک ذرّہ بھر ظلم نہیں فرماتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو اُسے دونی کرتا اور اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے تو کیسی ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں (ف۱۲۳) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بنا کر لائیں (ف۱۲۴) اس دن تمنا کریں گے وہ جنہوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی کاش انہیں مٹی میں دبا کر زمین برابر کر دی جائے اور کوئی بات اللہ سے نہ چُھپا سکیں گے (ف۱۲۵) اے ایمان والو نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ (ف۱۲۶) جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے نہائے مگر مسافری میں (ف۱۲۷) اور اگر تم بیمار ہو (ف۱۲۸) یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا (ف۱۲۹) یا تم نے عورتوں کو چھوا (ف۱۳۰) اور پانی نہ پایا (ف۱۳۱) تو پاک مٹی سے تیمّم کرو (ف۱۳۲) تو اپنے منھ اور ہاتھوں کا مسح کرو (ف۱۳۳) بے شک اللہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کو کتاب سے ایک حصہ ملا (ف۱۳۴) گمراہی مول لیتے ہیں (ف۱۳۵) اور چاہتے ہیں (ف۱۳۶) کہ تم بھی راہ سے بہک جاؤ اور اللہ خوب جانتا ہے تمہارے دشمنوں کو (ف۱۳۷) اور اللہ کافی ہے والی (ف۱۳۸) اور اللہ کافی ہے مددگار کچھ یہودی کلاموں کو اُن کی جگہ سے پھیرتے ہیں (ف۱۳۹) اور (ف۱۴۰) کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور (ف۱۴۱) سنیئے آپ سنائے نہ جائیں (ف۱۴۲) اور رَاعِنَا کہتے ہیں (ف۱۴۳) زبانیں پھیر کر (ف۱۴۴) اور دین میں طعنہ کے لئے (ف۱۴۵) اور اگر وہ (ف۱۴۶) کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں تو ان کے لئے بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن اُن پر تو اللہ نے لعنت کی اُن کے کفر کے سبب تو یقین نہیں رکھتے مگر تھوڑا (ف۱۴۷) اے کتاب والو ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے اتارا تمہارے ساتھ والی کتاب (ف۱۴۸) کی تصدیق فرماتا قبل اس کے کہ ہم بگاڑ دیں کچھ مونھوں کو (ف۱۴۹) تو انہیں پھیر دیں ان کی پیٹھ کی طرف یا انہیں لعنت کریں جیسی لعنت کی ہفتہ والوں پر (ف۱۵۰) اور خدا کا حکم ہو کر رہے بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے (ف۱۵۱) اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا اُس نے بڑے گناہ کا طوفان باندھا کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جو خود اپنی ستھرائی بیان کرتے ہیں (ف۱۵۲) بلکہ اللہ جسے چاہے ستھرا کرے اور ان پر ظلم نہ ہو گا دانہ خرما کے دوڑے برابر (ف۱۵۳) دیکھو کیسا اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں (ف۱۵۴) اور یہ کافی ہے صریح گناہ کیا تم نے وہ نہ دیکھے جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا ایمان لاتے ہیں بت اور شیطان پر اور کافروں کو کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں سے زیادہ راہ پر ہیں یہ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جسے خدا لعنت کرے تو ہرگز اس کا کوئی یار نہ پائے گا (ف۱۵۵) کیا ملک میں انکا کچھ حصہ ہے (ف۱۵۶) ایسا ہو تو لوگوں کو تِل بھر نہ دیں یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں (ف۱۵۷) اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا (ف۱۵۸) تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا (ف۱۵۹) تو ان میں کوئی اس پر ایمان لایا (ف۱۶۰) اور کسی نے اس سے منھ پھیرا (ف۱۶۱) اور دوزخ کافی ہے بھڑکتی آگ (ف۱۶۲) جنہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا عنقریب ہم ان کو آگ میں داخل کریں گے جب کبھی ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں انہیں بدل دیں گے کہ عذاب کا مزہ لیں بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے عنقریب ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں ستھری بیبیاں ہیں (ف۱۶۳) اور ہم انہیں وہاں داخل کریں گے جہاں سایہ ہی سایہ ہو گا (ف۱۶۴) بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کرو (ف۱۶۵) اور یہ کہ جب تم لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو (ف۱۶۶) بے شک اللہ تمہیں کیا ہی خوب نصیحت فرماتا ہے بے شک اللہ سنتا دیکھتا ہے اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا (ف۱۶۷) اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (ف۱۶۸) پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اُسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو (ف۱۶۹) یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کا دعوٰی ہے کہ وہ ایمان لائے اس پر جو تمہاری طرف اترا اور اس پر جو تم سے پہلے اترا پھر چاہتے ہیں کہ شیطان کو اپنا پنچ بنائیں اور اُن کا تو حکم یہ تھا کہ اُسے اصلاً نہ مانیں اور ابلیس یہ چاہتا ہے کہ انہیں دور بہکاوے (ف۱۷۰) اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اُتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے منھ موڑ کر پھر جاتے ہیں کیسی ہو گی جب ان پر کوئی افتاد پڑے (ف۱۷۱) بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۱۷۲) پھر اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اللہ کی قسم کھاتے کہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور میل ہی تھا (ف۱۷۳) ان کے دلوں کی تو بات اللہ جانتا ہے تو تم اُن سے چشم پوشی کر و اور انہیں سمجھا دو اور ان کے معاملہ میں اُن سے رسا بات کہو (ف۱۷۴) اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (ف۱۷۷) تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں (ف۱۷۸) اور اگر ہم ان پر فرض کرتے کہ اپنے آپ کو قتل کر دو یا اپنے گھر بار چھوڑ کر نکل جاؤ (ف۱۷۹) تو ان میں تھوڑے ہی ایسا کرتے اور اگر وہ کرتے جس بات کی انہیں نصیحت دی جاتی ہے (ف۱۸۰) تو اُس میں ان کا بھلا تھا اور ایمان پر خوب جمنا اور ایسا ہوتا تو ضرور ہم اُنہیں اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتے اور ضرور ان کو سیدھی راہ کی ہدایت کرتے اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء (ف۱۸۱) اور صدیق (ف۱۸۲) اور شہید (ف۱۸۳) اور نیک لوگ (ف۱۸۴) یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں یہ اللہ کا فضل ہے اور اللہ کافی ہے جاننے والا اے ایمان والو ہوشیاری سے کام لو (ف۱۸۵) پھر دشمن کی طرف تھوڑے تھوڑے ہو کر نکلو یا اکٹھے چلو اور تم میں کوئی وہ ہے کہ ضرور دیر لگائے گا (ف۱۸۶) پھر اگر تم پر کوئی افتاد پڑے تو کہے خدا کا مجھ پر احسان تھا کہ میں ان کے ساتھ حاضر نہ تھا اور اگر تمہیں اللہ کا فضل ملے (ف۱۸۷) تو ضرور کہے (ف۱۸۸) گویا تم میں اس میں کوئی دوستی نہ تھی اے کاش میں ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی مراد پاتا تو انہیں اللہ کی راہ میں لڑنا چاہیے جو دنیا کی زندگی بیچ کر آخرت لیتے ہیں اور جو اللہ کی راہ میں لڑے پھر مارا جائے یا غالب آئے تو عنقریب ہم اُسے بڑا ثواب دیں گے اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں (ف۱۸۹) اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے رب ہمارے ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے ایمان والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں (ف۱۹۰) اور کفار شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں تو شیطان کے دوستوں سے (ف۱۹۱) لڑو بے شک شیطان کا داؤ کمزور ہے (ف۱۹۲) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو (ف۱۹۳) اور نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا (ف۱۹۴) تو اُن میں بعضے لوگوں سے ایسا ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرے یا اس سے بھی زائد (ف۱۹۵) اور بولے اے رب ہمارے تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا (ف۱۹۶) تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے دیا ہوتا تم فرما دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے (ف۱۹۷) اور ڈر والوں کے لئے آخرت اچھی اور تم پر تاگے برابر ظلم نہ ہو گا (ف۱۹۸) تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آئے گی (ف۱۹۹) اگرچہ مضبوط قلعوں میں ہو اور انہیں کوئی بھلائی پہنچے (ف۲۰۰) تو کہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور انہیں کوئی برائی پہنچے (ف۲۰۱) تو کہیں یہ حضور کی طرف سے آئی (ف۲۰۲) تم فرما دو سب اللہ کی طرف سے ہے (ف۲۰۳) تو ان لوگوں کو کیا ہوا کوئی بات سمجھتے معلوم ہی نہیں ہوتے اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے (ف۲۰۴) اور جو برائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے (ف۲۰۵) اور اے محبوب ہم نے تمہیں سب لوگوں کے لئے رسول بھیجا (ف۲۰۶) اور اللہ کافی ہے گواہ (ف۲۰۷) جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا (ف۲۰۸) اور جس نے منھ پھیرا (ف۲۰۹) تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا اور کہتے ہیں ہم نے حکم مانا (ف۲۱۰) پھر جب تمہارے پاس سے نکل کر جاتے ہیں تو اُن میں ایک گروہ جو کہہ گیا تھا اس کے خلاف رات کو منصوبے گانٹھتا ہے اور اللہ لکھ رکھتا ہے ان کے رات کے منصوبے (ف۲۱۱) تو اے محبوب تم ان سے چشم پوشی کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی ہے کام بنانے کو تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں (ف۲۱۲) اور اگر وہ غیر خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے (ف۲۱۳) اور جب اُن کے پاس کوئی بات اطمینان (ف۲۱۴) یا ڈر (ف۲۱۵) کی آتی ہے اس کا چرچا کر بیٹھتے ہیں (ف۲۱۶) اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں (ف۲۱۷) کی طرف رجوع لاتے (ف۲۱۸) تو ضرور ان سے اُس کی حقیقت جان لیتے یہ جو بعد میں کاوش کرتے ہیں (ف۲۱۹) اور اگر تم پر اللہ کا فضل (ف۲۲۰) اور اس کی رحمت (ف۲۲۱) نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے (ف۲۲۲) مگر تھوڑے (ف۲۲۳) تو اے محبوب اللہ کی راہ میں لڑو (ف۲۲۴) تم تکلیف نہ دیئے جاؤ گے مگر اپنے دم کی (ف۲۲۵) اور مسلمانوں کو آمادہ کرو (ف۲۲۶) قریب ہے کہ اللہ کافروں کی سختی روک دے (ف۲۲۷) اور اللہ کی آنچ سب سے سخت تر ہے اور اس کا عذاب سب سے کرّا جو اچھی سفارش کرے (ف۲۲۸) اُس کے لئے اس میں سے حصہ ہے (ف۲۲۹) اور جو بری سفارش کرے اُس کے لئے اُس میں سے حصہ ہے (ف۲۳۰) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو بے شک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے (ف۲۳۱) اللہ ہے کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور وہ ضرور تمہیں اکٹھا کرے گا قیامت کے دن جس میں کچھ شک نہیں اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی (ف۲۳۲) تو تمہیں کیا ہوا کہ منافقوں کے بارے میں دو (۲) فریق ہو گئے (ف۲۳۳) اور اللہ نے انہیں اوندھا کر دیا (ف۲۳۴) ان کے کوتکوں کے سبب (ف۲۳۵) کیا یہ چاہتے ہو کہ اُسے راہ دکھاؤ جسے اللہ نے گمراہ کیا اور جسے اللہ گمراہ کرے تو ہرگز تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ کہیں تم بھی کافر ہو جاؤ جیسے وہ کافر ہوئے تو تم سب ایک سے ہو جاؤ تو ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ (ف۲۳۶) جب تک اللہ کی راہ میں گھر بار نہ چھوڑیں (ف۲۳۷) پھر اگر وہ منھ پھیریں (ف۲۳۸) تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤں قتل کرو اور ان میں کسی کو نہ دوست ٹھہراؤ نہ مددگار (ف۲۳۹) مگر وہ جو ایسی قوم سے علاقہ رکھتے ہیں کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے (ف۲۴۰) یا تمہارے پاس یوں آئے کہ ان کے دلوں میں سکت نہ رہی کہ تم سے لڑیں (ف۲۴۱) یا اپنی قوم سے لڑیں (ف۲۴۲) اور اللہ چاہتا تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بے شک تم سے لڑتے (ف۲۴۳) پھر اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور نہ لڑیں اور صلح کا پیام ڈالیں تو اللہ نے تمہیں اُن پر کوئی راہ نہ رکھی (ف۲۴۴) اب کچھ اور تم ایسے پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امان میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امان میں رہیں (ف۲۴۵) جب کبھی ان کی قوم انہیں فساد (ف۲۴۶) کی طرف پھیرے تو اس پر اوندھے گرتے ہیں پھر اگر وہ تم سے کنارہ نہ کریں اور (ف۲۴۷) صلح کی گردن نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو اور یہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں صریح اختیار دیا (ف۲۴۸) اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے مگر ہاتھ بہک کر (ف۲۴۹) اور جو کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کرے تو اس پر ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا ہے اور خون بہا کہ مقتول کے لوگوں کو سپرد کی جائے (ف۲۵۰) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں پھر اگر وہ (ف۲۵۱) اس قوم سے ہو جو تمہاری دشمن ہے (ف۲۵۲) اور خود مسلمان ہے تو صرف ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا (ف۲۵۳) اور اگر وہ اس قوم میں ہو کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے تو اس کے لوگوں کو خون بہا سپرد کی جائے اور ایک مسلمان مملوک آزاد کرنا (ف۲۵۴) تو جس کا ہاتھ نہ پہنچے (ف۲۵۵) وہ لگاتار دو (۲) مہینے کے روزے رکھے (ف۲۵۶) یہ اللہ کے یہاں اس کی توبہ ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنّم ہے کہ مدتوں اس میں رہے (ف۲۵۷) اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب اے ایمان والو جب تم جہاد کو چلو تو تحقیق کر لو اور جو تمہیں سلام کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں (ف۲۵۸) تم جیتی دنیا کا اسباب چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہتیری غنیمتیں ہیں پہلے تم بھی ایسے ہی تھے (ف۲۵۹) پھر اللہ نے تم پر احسان کیا (ف۲۶۰) تو تم پر تحقیق کرنا لازم ہے (ف۲۶۱) بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے برابر نہیں وہ مسلمان کہ بے عذر جہاد سے بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہِ خدا میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں (ف۲۶۲) اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد والوں کا درجہ بیٹھنے والوں سے بڑا کیا (ف۲۶۳) اور اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا (ف۲۶۴) اور اللہ نے جہاد والوں کو (ف۲۶۵) بیٹھنے والوں پر بڑے ثواب سے فضیلت دی ہے اُس کی طرف سے درجے اور بخشش اور رحمت (ف۲۶۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے وہ لوگ جن کی جان فرشتے نکالتے ہیں اس حال میں کہ وہ اپنے اوپر ظلم کرتے تھے اُن سے فرشتے کہتے ہیں تم کاہے میں تھے کہتے ہیں کہ ہم زمین میں کمزور تھے (ف۲۶۷) کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے تو ایسوں کا ٹھکانا جہنّم ہے اور بہت بری جگہ پلٹنے کی (ف۲۶۸) مگر وہ جو دبا لئے گئے مرد اور عورتیں اور بچے جنہیں نہ کوئی تدبیر بن پڑے (ف۲۶۹) نہ راستہ جانیں تو قریب ہے اللہ ایسوں کو معاف فرمائے (ف۲۷۰) اور اللہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے اور جو اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا اور جو اپنے گھر سے نکلا (ف۲۷۱) اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آ لیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمّہ پر ہو گیا (ف۲۷۲) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو (ف۲۷۳) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے (ف۲۷۴) بے شک کفار تمھارے کھلے دشمن ہیں اور اے محبوب جب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۲۷۵) پھر نماز میں ان کی امامت کرو (ف۲۷۶) تو چاہیے کہ ان میں ایک جماعت تمہارے ساتھ ہو (ف۲۷۷) اور وہ اپنے ہتھیار لئے رہیں (ف۲۷۸) پھر جب وہ سجدے کر لیں (ف۲۷۹) تو ہٹ کر تم سے پیچھے ہو جائیں (ف۲۸۰) اور اب دوسری جماعت آئے جو اس وقت تک نماز میں شریک نہ تھی (ف۲۸۱) اب وہ تمہارے مقتدی ہوں اور چاہیے کہ اپنی پناہ اور اپنے ہتھیار لئے رہیں (ف۲۸۲) کافروں کی تمنا ہے کہ کہیں تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے اسباب سے غافل ہو جاؤ تو ایک دفعہ تم پر جھک پڑیں (ف۲۸۳) اور تم پر مضائقہ نہیں اگر تمہیں مینھ کے سبب تکلیف ہو یا بیمار ہو کہ اپنے ہتھیار کھول رکھو اور اپنی پناہ لئے رہو (ف۲۸۴) بے شک اللہ نے کافروں کے لئے خواری کا عذاب تیار کر رکھا ہے پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے (ف۲۸۵) پھر جب مطمئن ہو جاؤ تو حسب دستور نماز قائم کرو بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے (ف۲۸۶) اور کافروں کی تلاش میں سستی نہ کرو اگر تمہیں دکھ پہنچتا ہے تو انہیں بھی دکھ پہنچتا ہے جیسا تمہیں پہنچتا ہے اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف۲۸۷) اے محبوب بے شک ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری کہ تم لوگوں میں فیصلہ کرو (ف۲۸۸) جس طرح تمہیں اللہ دکھائے (ف۲۸۹) اور دغا والوں کی طرف سے نہ جھگڑو اور اللہ سے معافی چاہو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور ان کی طرف سے نہ جھگڑو جو اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے ہیں (ف۲۹۰) بے شک اللہ نہیں چاہتا کسی بڑے دغا باز گنہگار کو آدمیوں سے چُھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چُھپتے (ف۲۹۱) اور اللہ ان کے پاس ہے (ف۲۹۲) جب دل میں وہ بات تجویز کرتے ہیں جو اللہ کو ناپسند ہے (ف۲۹۳) اور اللہ ان کے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے سنتے ہو یہ جو تم ہو (ف۲۹۴) دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے جھگڑے تو ان کی طرف سے کون جھگڑے گا اللہ سے قیامت کے دن یا کون ان کا وکیل ہو گا اور جو کوئی برائی یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے بخشش چاہے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا اور جو گناہ کمائے تو اس کی کمائی اسی کی جان پر پڑے اور اللہ علم و حکمت والا ہے (ف۲۹۵) اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے (ف۲۹۶) پھر اُسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا اور اے محبوب اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا (ف۲۹۷) تو ان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں (ف۲۹۸) اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۲۹۹) اور اللہ نے تم پر کتاب (ف۳۰۰) اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے (ف۳۰۱) اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے (ف۳۰۲) اُن کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں (ف۳۰۳) مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اسے عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی (ف۳۰۴) اللہ اُسے نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے اور اس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے (ف۳۰۵) اور جو اللہ کا شریک ٹھہرائے وہ دور کی گمراہی میں پڑا یہ شرک والے اللہ کے سوا نہیں پوجتے مگر کچھ عورتوں کو (ف۳۰۶) اور نہیں پوجتے مگر سرکش شیطان کو (ف۳۰۷) جس پر اللہ نے لعنت کی اور بولا (ف۳۰۸) قسم ہے میں ضرور تیرے بندوں میں سے کچھ ٹھہرا ہوا حصہ لوں گا (ف۳۰۹) قسم ہے میں ضرور انہیں بہکا دوں گا اور ضرور انہیں آرزوئیں دلاؤں گا (ف۳۱۰) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان چیریں گے (ف۳۱۱) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے (ف۳۱۲) اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ صریح ٹوٹے میں پڑا شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے (ف۳۱۳) اور شیطان انہیں وعدے نہیں دیتا مگر فریب کے (ف۳۱۴) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کچھ دیر جاتی ہے کہ ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کا سچا وعدہ اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی کام نہ کچھ تمہارے خیالوں پر ہے (ف۳۱۵) اور نہ کتاب والوں کی ہوس پر (ف۳۱۶) جو برائی کرے گا (ف۳۱۷) اس کا بدلہ پائے گا اور اللہ کے سوا نہ کوئی اپنا حمایتی پائے گا نہ مددگار (ف۳۱۸) اور جو کچھ بھلے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان (ف۳۱۹) تو وہ جنّت میں داخل کئے جائیں گے اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے گا اور اس سے بہتر کس کا دین جس نے اپنا منھ اللہ کے لئے جھکا دیا (ف۳۲۰) اور وہ نیکی والا ہے اور ابراہیم کے دین پر چلا (ف۳۲۱) جو ہر باطل سے جدا تھا اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا (ف۳۲۲) اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے (ف۳۲۳) اور تم سے عورتوں کے بارے میں فتوٰی پوچھتے ہیں (ف۳۲۴) تم فرما دو کہ اللہ تمہیں ان کا فتوٰی دیتا ہے اور وہ جو تم پر قرآن میں پڑھا جاتا ہے اُن یتیم لڑکیوں کے بارے میں کہ تم انہیں نہیں دیتے جو ان کا مقرر ہے (ف۳۲۵) اور انہیں نکاح میں بھی لانے سے منھ پھیرتے ہو اور کمزور (ف۳۲۶) بچوں کے بارے میں اور یہ کہ یتیموں کے حق میں انصاف پر قائم رہو (ف۳۲۷) اور تم جو بھلائی کرو تو اللہ کو اُس کی خبر ہے اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے (ف۳۲۸) تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کر لیں (ف۳۲۹) اور صلح خوب ہے (ف۳۳۰) اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں (ف۳۳۱) اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو (ف۳۳۲) تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف۳۳۳) اور تم سے ہرگز نہ ہو سکے گا کہ عورتوں کو برابر رکھو چاہے کتنی ہی حرص کرو (ف۳۳۴) تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک جاؤ کہ دوسری کو اَدْھَرْ میں لٹکتی چھوڑ دو (ف۳۳۵) اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور اگر وہ دونوں (ف۳۳۶) جدا ہو جائیں تو اللہ اپنی کشائش سے تم میں ہر ایک کو دوسرے سے بے نیاز کر دے گا (ف۳۳۷) اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور بے شک تاکید فرما دی ہے ہم نے ان سے جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور تم کو کہ اللہ سے ڈرتے رہو (ف۳۳۸) اور اگر کفر کرو تو بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۳۳۹) اور اللہ بے نیاز ہے (ف۳۴۰) سب خوابیوں سراہا اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور اللہ کافی ہے کارساز اے لوگو وہ چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۳۴۱) اور اوروں کو لے آئے اور اللہ کو اس کی قدرت ہے جو دنیا کا انعام چاہے تو اللہ ہی کے پاس دنیا و آخرت دونوں کا انعام ہے (ف۳۴۲) اور اللہ سنتا دیکھتا ہے اے ایمان والو انصاف پر خوب قائم ہو جاؤ اللہ کے لئے گواہی دیتے چاہے اس میں تمہارا اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر ہو (ف۳۴۳) بہرحال اللہ کو اس کا سب سے زیادہ اختیار ہے تو خواہش کے پیچھے نہ جاؤ کہ حق سے الگ پڑو اور اگر تم ہیر پھیر کرو (ف۳۴۴) یا منھ پھیر و (ف۳۴۵) تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف۳۴۶) اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر (ف۳۴۷) اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اُتاری (ف۳۴۸) اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو (ف۳۴۹) تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے (ف۳۵۰) اللہ ہرگز نہ انہیں بخشے (ف۳۵۱) نہ انہیں راہ دکھائے خوشخبری دو منافقوں کو کہ اُن کے لئے دردناک عذاب ہے وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں (ف۳۵۲) کیا اُنکے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں تو عزت تو ساری اللہ کے لئے ہے (ف۳۵۳) اور بے شک اللہ تم پر کتاب (ف۳۵۴) میں اتار چکا کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ اور بات میں مشغول نہ ہوں (ف۳۵۵) ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہو (ف۳۵۶) بے شک اللہ کافروں اور منافقوں سب کو جہنّم میں اکٹھا کرے گا وہ جو تمہاری حالت تکا کرتے ہیں تو اگر اللہ کی طرف سے تم کو فتح ملے کہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (ف۳۵۷) اور اگر کافروں کا حصہ ہو تو ان سے کہیں کیا ہمیں تم پر قابو نہ تھا (ف۳۵۸) اور ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچایا (ف۳۵۹) تو اللہ تم سب میں (ف۳۶۰) قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا (ف۳۶۱) اور اللہ کافروں کو مسلمانوں پر کوئی راہ نہ دے گا (ف۳۶۲) بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں (ف۳۶۳) اور وہی انہیں غافل کر کے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں (ف۳۶۴) تو ہارے جی سے (ف۳۶۵) لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف۳۶۶) بیچ میں ڈگمگا رہے ہیں (ف۳۶۷) نہ ادھر کے نہ اُدھر کے (ف۳۶۸) اور جسے اللہ گمراہ کرے تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا (ف۳۶۹) کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لئے صریح حجت کر لو (ف۳۷۰) بے شک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہیں (ف۳۷۱) اور تو ہرگز اُن کا کوئی مددگار نہ پائے گا مگر وہ جنہوں نے توبہ کی (ف۳۷۲) اور سنورے اور اللہ کی رسی مضبوط تھامی اور اپنا دین خالص اللہ کے لئے کر لیا تو یہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں (ف۳۷۳) اور عنقریب اللہ مسلمانوں کو بڑا ثواب دے گا اور اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم حق مانو اور ایمان لاؤ اور اللہ ہے صلہ دینے والا جاننے والا اللہ پسند نہیں کرتا بری بات کا اعلان کرنا (ف۳۷۴) مگر مظلوم سے (ف۳۷۵) اور اللہ سنتا جانتا ہے اگر تم کوئی بھلائی علانیہ کرو یا چُھپ کر یا کسی کی برائی سے درگزرو تو بے شک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے (ف۳۷۶) وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ سے اس کے رسولوں کو جدا کر دیں (ف۳۷۷) اور کہتے ہیں ہم کسی پر ایمان لائے اور کسی کے منکِر ہوئے (ف۳۷۸) اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں کوئی راہ نکال لیں یہی ہیں ٹھیک ٹھیک کافر (ف۳۷۹) اور ہم نے کافروں کے لئے ذلّت کا عذاب تیار کر رکھا ہے اور وہ جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی پر ایمان میں فرق نہ کیا انہیں عنقریب اللہ اُن کے ثواب دے گا (ف۳۸۰) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۸۱) اے محبوب اہل کتاب (ف۳۸۲) تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان پر آسمان سے ایک کتاب اتار دو (ف۳۸۳) تو وہ تو موسٰی سے اس سے بھی بڑا سوال کر چکے (ف۳۸۴) کہ بولے ہمیں اللہ کو علانیہ دکھا دو تو انہیں کڑک نے آ لیا ان کے گناہوں پر پھر بچھڑا لے بیٹھے (ف۳۸۵) بعد اس کے کہ روشن آیتیں (ف۳۸۶) ان کے پاس آ چکیں تو ہم نے یہ معاف فرما دیا (ف۳۸۷) اور ہم نے موسٰی کو روشن غلبہ دیا (ف۳۸۸) پھر ہم نے اُن پر طور کو اونچا کیا ان سے عہد لینے کو اور ان سے فرمایا کہ دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو اور ان سے فرمایا کہ ہفتہ میں حد سے نہ بڑھو (ف۳۸۹) اور ہم نے ان سے گاڑھا عہد لیا (ف۳۹۰) تو ان کی کیسی بد عہدیوں کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور اس لئے کہ وہ آیاتِ الٰہی کے منکِر ہوئے (ف۳۹۱) اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے (ف۳۹۲) اور ان کے اس کہنے پر کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں (ف۳۹۳) بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے تو ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے اور اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا (ف۳۹۴) اور مریم پر بڑا بہتان اٹھایا اور اُن کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسٰی بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا (ف۳۹۵) اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اُسے قتل کیا اور نہ اُسے سولی دی بلکہ ان کے لئے اُس کی شبیہ کا ایک بنا دیا گیا (ف۳۹۶) اور وہ جو اس کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہہ میں پڑے ہوئے ہیں (ف۳۹۷) انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں (ف۳۹۸) مگر یہی گمان کی پیروی (ف۳۹۹) اور بے شک انہوں نے اس کو قتل نہ کیا (ف۴۰۰) بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا (ف۴۰۱) اور اللہ غالب حکمت والا ہے کوئی کتابی ایسا نہیں جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے (ف۴۰۲) اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہو گا (ف۴۰۳) تو یہودیوں کے بڑے ظلم کے (ف۴۰۴) سبب ہم نے وہ بعض ستھری چیزیں کہ اُن کے لئے حلال تھیں (ف۴۰۵) اُن پر حرام فرما دیں اور اس لئے کہ انہوں نے بہتوں کو اللہ کی راہ سے روکا اور اس لئے کہ وہ سود لیتے حالانکہ وہ اس سے منع کئے گئے تھے اور لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے (ف۴۰۶) اور ان میں جو کافر ہوئے ہم نے اُن کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ہاں جو اُن میں علم میں پکّے (ف۴۰۷) اور ایمان والے ہیں وہ ایمان لاتے ہیں اُس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اُترا اور جو تم سے پہلے اترا (ف۴۰۸) اور نماز قائم رکھنے والے اور زکٰوۃ دینے والے اور اللہ اور قیامت پر ایمان لانے والے ایسوں کو عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے بے شک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی (ف۴۰۹) اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اُن کے بیٹوں اور عیسٰی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی اور رسولوں کو جن کا ذکر آگے ہم تم سے (ف۴۱۰) فرما چکے اور ان کو جن کا ذکر تم سے نہ فرمایا (ف۴۱۱) اور اللہ نے موسٰی سے حقیقتاً کلام فرمایا (ف۴۱۲) رسول خوشخبری دیتے (ف۴۱۳) اور ڈر سناتے (ف۴۱۴) کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے (ف۴۱۵) اور اللہ غالب حکمت والا ہے لیکن اے محبوب اللہ اس کا گواہ ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا وہ اس نے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے گواہ ہیں اور اللہ کی گواہی کافی وہ جنہوں نے کفر کیا (ف۴۱۶) اور اللہ کی راہ سے روکا (ف۴۱۷) بے شک وہ دور کی گمراہی میں پڑے بے شک جنہوں نے کفر کیا (ف۴۱۸) اور حد سے بڑھے (ف۴۱۹) اللہ ہرگز انہیں نہ بخشے گا (ف۴۲۰) اور نہ انہیں کوئی راہ دکھائے مگر جہنّم کا راستہ کہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے اے لوگو تمہارے پاس یہ رسول (ف۴۲۱) حق کے ساتھ تمہارے رب کی طرف سے تشریف لائے تو ایمان لاؤ اپنے بھلے کو اور اگر تم کفر کرو (ف۴۲۲) تو بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے اے کتاب والو اپنے دین میں زیادتی نہ کرو (ف۴۲۳) اور اللہ پر نہ کہو مگر سچ (ف۴۲۴) مسیح عیسٰی مریم کا بیٹا (ف۴۲۵) اللہ کا رسول ہی ہے اور اس کا ایک کلمہ (ف۴۲۶) کہ مریم کی طرف بھیجا اور اس کے یہاں کی ایک روح تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ (ف۴۲۷) اور تین (۳) نہ کہو (ف۴۲۸) باز رہو اپنے بھلے کو اللہ تو ایک ہی خدا ہے (ف۴۲۹) پاکی اُسے اس سے کہ اس کے کوئی بچہ ہو اُسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۴۳۰) اور اللہ کافی کارساز مسیح اللہ کا بندہ بننے سے کچھ نفرت نہیں کرتا (ف۴۳۱) اور نہ مقرّب فرشتے اور جو اللہ کی بندگی سے نفرت اور تکبر کرے تو کوئی دم جاتا ہے کہ وہ ان سب کو اپنی طرف ہانکے گا (ف۴۳۲) تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اُن کی مزدوری انہیں بھرپور دے کر اپنے فضل سے اُنہیں اور زیادہ دے گا اور وہ جنہوں نے (ف۴۳۳) نفرت اور تکبر کیا تھا انہیں دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے نہ مددگار اے لوگو بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی (ف۴۳۴) اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اُتارا (ف۴۳۵) تو وہ جو اللہ پر ایمان لائے اور اس کی رسی مضبوط تھامی تو عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا (ف۴۳۶) اور انہیں اپنی طرف سیدھی راہ دکھائے گا اے محبوب تم سے فتوٰی پوچھتے ہیں تم فرما دو کہ اللہ تمہیں کلالہ (ف۴۳۷) میں فتوٰی دیتا ہے اگر کسی مرد کا انتقال ہو جو بے اولاد ہے (ف۴۳۸) اور اس کی ایک بہن ہو تو ترکہ میں اس کی بہن کا آدھا ہے (ف۴۳۹) اور مرد اپنی بہن کا وارث ہو گا اگر بہن کی اولاد نہ ہو (ف۴۴۰) پھر اگر دو (۲) بہنیں ہوں ترکہ میں ان کا دو (۲) تہائی اور اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو (۲) عورتوں کے برابر اللہ تمہارے لئے صاف بیان فرماتا ہے کہ کہیں بہک نہ جاؤ اور اللہ ہر چیز جانتا ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے ایمان والو اپنے قول پورے کرو (ف۲) تمہارے لئے حلال ہوئے بے زبان مویشی مگر وہ جو آگے سنایا جائے گا تم کو (ف۳) لیکن شکار حلال نہ سمجھو جب تم احرام میں ہو (ف۴) بے شک اللہ حکم فرماتا ہے جو چاہے اے ایمان والو حلال نہ ٹھہرا لو اللہ کے نشان (ف۵) اور نہ ادب والے مہینے (ف۶) اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیاں اور نہ (ف۷) جن کے گلے میں علامتیں آویزاں (ف۸) اور نہ ان کا مال آبرو جو عزت والے گھر کا قصد کر کے آئیں (ف۹) اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشی چاہتے اور جب احرام سے نکلو تو شکار کر سکتے ہو (ف۱۰) اور تمہیں کسی قوم کی عداوت کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روکا تھا زیادتی کرنے پر نہ ابھارے (ف۱۱) اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو (ف۱۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے تم پر حرام ہے (ف۱۳) مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور وہ جو گلا گھونٹنے سے مرے اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے کسی جانور نے سینگ مارا اور جسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کر لو اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کام ہے آج تمہارے دین کی طرف سے کافروں کی آس ٹوٹ گئی (ف۱۴) تو اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا (ف۱۵) اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی (ف۱۶) اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (ف۱۷) تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے (ف۱۸) تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے محبوب تم سے پوچھتے ہیں کہ اُن کے لئے کیا حلال ہوا تم فرما دو کہ حلال کی گئیں تمہارے لئے پاک چیزیں (ف۱۹) اور جو شکاری جانور تم نے سدھا لئے (ف۲۰) انہیں شکار پر دوڑاتے جو علم تمہیں خدا نے دیا اس میں سے اُنہیں سکھاتے تو کھاؤ اس میں سے جو وہ مار کر تمہارے لئے رہنے دیں (ف۲۱) اور اس پر اللہ کا نام لو (ف۲۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ کو حساب کرتے دیر نہیں لگتی آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال ہوئیں اور کتابیوں کا کھانا (ف۲۳) تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا اُن کے لئے حلال ہے اور پارسا عورتیں مسلمان (ف۲۴) اور پارسا عورتیں ان میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب ملی جب تم انہیں ان کے مہر دو قید میں لاتے ہوئے (ف۲۵) نہ مستی نکالتے اور نہ آشنا بناتے (ف۲۶) اور جو مسلمان سے کافر ہو اس کا کیا دھرا سب اکارت گیا اور وہ آخرت میں زیاں کار ہے (ف۲۷) اے ایمان والو جب نماز کو کھڑے ہونا چاہو (ف۲۸) تو اپنا منھ دھوؤ اور کہنیوں تک ہاتھ (ف۲۹) اور سروں کا مسح کرو (ف۳۰) اور گٹوں تک پاؤں دھوؤ (ف۳۱) اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو خوب ستھرے ہو لو (ف۳۲) اور اگر تم بیمار یا سفر میں ہو یا تم میں کوئی قضائے حاجت سے آیا یا تم نے عورتوں سے صحبت کی اور ان صورتوں میں پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمّم کرو تو اپنے منھ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کچھ تنگی رکھے ہاں یہ چاہتا ہے کہ تمہیں خوب ستھرا کر دے اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دے کہ کہیں تم احسان مانو اور یاد کرو اللہ کا احسان اپنے اوپر (ف۳۳) اور وہ عہد جو اس نے تم سے لیا (ف۳۴) جب کہ تم نے کہا ہم نے سنا اور مانا (ف۳۵) اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے اے ایمان والو اللہ کے حکم پر خوب قائم ہو جاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے (ف۳۶) اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ ابھارے کہ انصاف نہ کرو انصاف کرو وہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ایمان والے نیکوکاروں سے اللہ کا وعدہ ہے کہ اُن کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے اور وہ جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہی دوزخ والے ہیں (ف۳۷) اے ایمان والو اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب ایک قوم نے چاہا کہ تم پر دست درازی کریں تو اُس نے ان کے ہاتھ تم پر سے روک دیئے (ف۳۸) اور اللہ سے ڈرو اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے اور بے شک اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا (ف۳۹) اور ہم نے اُن میں بارہ سردار قائم کئے (ف۴۰) اور اللہ نے فرمایا بے شک میں (ف۴۱) تمہارے ساتھ ہوں ضرور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو اور اللہ کو قرضِ حسن دو (ف۴۲) تو بے شک میں تمہارے گناہ اُتار دوں گا اور ضرور تمہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں پھر اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے وہ ضرور سیدھی راہ سے بہکا (ف۴۳) تو اُن کی کیسی بد عہدیوں (ف۴۴) پر ہم نے انہیں لعنت کی اور اُن کے دل سخت کر دیئے اللہ کی باتوں کو (ف۴۵) ان کے ٹھکانوں سے بدلتے ہیں اور بھلا بیٹھے بڑا حصہ اُن نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں (ف۴۶) اور تم ہمیشہ ان کی ایک نہ ایک دغا پر مطلع ہوتے رہو گے (ف۴۷) سوا تھوڑوں کے (ف۴۸) تو انہیں معاف کر دو اور اُن سے درگزرو (ف۴۹) بے شک احسان والے اللہ کو محبوب ہیں اور وہ جنہوں نے دعوٰی کیا کہ ہم نصارٰی ہیں ہم نے ان سے عہد لیا (ف۵۰) تو وہ بھلا بیٹھے بڑا حصہ اُن نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں (ف۵۱) تو ہم نے اُن کے آپس میں قیامت کے دن تک بَیر اور بغض ڈال دیا (ف۵۲) اور عنقریب اللہ انہیں بتا دے گا جو کچھ کرتے تھے (ف۵۳) اے کتاب والو (ف۵۴) بے شک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول (ف۵۵) تشریف لائے کہ تم پر ظاہر فرماتے ہیں بہت سی وہ چیزیں جو تم نے کتاب میں چُھپا ڈالی تھیں (ف۵۶) اور بہت سی معاف فرماتے ہیں (ف۵۷) بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا (ف۵۸) اور روشن کتاب (ف۵۹) اللہ اس سے ہدایت دیتا ہے اُسے جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے راستے اور انہیں اندھیریوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اپنے حکم سے اور انہیں سیدھی راہ دکھاتا ہے بے شک کافر ہوئے وہ جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح بن مریم ہی ہے (ف۶۰) تم فرما دو پھر اللہ کا کوئی کیا کر سکتا ہے اگر وہ چاہے کہ ہلاک کر دے مسیح بن مریم اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو (ف۶۱) اور اللہ ہی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی جو چاہے پیدا کرتا ہے اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اور یہودی اور نصرانی بولے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں (ف۶۲) تم فرما دو پھر تمہیں کیوں تمہارے گناہوں پر عذاب فرماتا ہے (ف۶۳) بلکہ تم آدمی ہو اس کی مخلوقات سے جسے چاہے بخشتا ہے اور جسے چاہے سزا دیتا ہے اور اللہ ہی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین اور اُن کے درمیان کی اور اُسی کی طرف پھرنا ہے اے کتاب والو بے شک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول (ف۶۴) تشریف لائے کہ تم پر ہمارے احکام ظاہر فرماتے ہیں بعد اس کے کہ رسولوں کا آنا مدتوں بند رہا تھا (ف۶۵) کہ تم کہو ہمارے پاس کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا نہ آیا تو یہ خوشی اور ڈر سنانے والے تمہارے پاس تشریف لائے ہیں اور اللہ کو سب قدرت ہے اور جب موسٰی نے کہا کہ اپنی قوم سے اے میری قوم اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو کہ تم میں سے پیغمبر کئے (ف۶۶) اور تمہیں بادشاہ کیا (ف۶۷) اور تمہیں وہ دیا جو آج سارے جہان میں کسی کو نہ دیا (ف۶۸) اے قوم اس پاک زمین میں داخل ہو جو اللہ نے تمہارے لئے لکھی ہے اور پیچھے نہ پلٹو (ف۶۹) کہ نقصان پر پلٹو گے بولے اے موسٰی اس میں تو بڑے زبردست لوگ ہیں اور ہم اس میں ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہاں وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم وہاں جائیں دو مرد کہ اللہ سے ڈرنے والوں میں تھے (ف۷۰) اللہ نے انہیں نوازا (ف۷۱) بولے کہ زبردستی دروازے میں (ف۷۲) ان پر داخل ہو اگر تم دروازے میں داخل ہو گئے تو تمہارا ہی غلبہ ہے (ف۷۳) اور اللہ ہی پر بھروسہ کرو اگر تمہیں ایمان ہے بولے (ف۷۴) اے موسٰی ہم تو وہاں (ف۷۵) کبھی نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں ہیں تو آپ جائیے اور آپ کا رب تم دونوں لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں موسٰی نے عرض کی کہ اے رب میرے مجھے اختیار نہیں مگر اپنا اور اپنے بھائی کا تو تُو ہم کو ان بے حکموں سے جدا رکھ (ف۷۶) فرمایا تو وہ زمین ان پر حرام ہے (ف۷۷) چالیس (۴۰) برس تک بھٹکتے پھریں زمین میں (ف۷۸) تو تم اُن بے حکموں کا افسوس نہ کھاؤ اور انہیں پڑھ کر سناؤ آدم کے دو (۲) بیٹوں کی سچی خبر (ف۷۹) جب دونوں نے ایک ایک نیاز پیش کی تو ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے کی نہ قبول ہوئی بولا قسم ہے میں تجھے قتل کر دوں گا (ف۸۰) کہا اللہ اسی سے قبول کرتا ہے جسے ڈر ہے (ف۸۱) بے شک اگر تو اپنا ہاتھ مجھ پر بڑھائے گا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ تجھ پر نہ بڑھاؤں گا کہ تجھے قتل کروں (ف۸۲) میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو مالک سارے جہان کا میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا (ف۸۳) اور تیرا گناہ (ف۸۴) دونوں تیرے ہی پلہ پڑے تو تو دوزخی ہو جائے اور بے انصافوں کی یہی سزا ہے تو اُس کے نفس نے اُسے بھائی کے قتل کا چاؤ دلایا تو اسے قتل کر دیا تو رہ گیا نقصان میں (ف۸۵) تو اللہ نے ایک کوّا بھیجا زمین کریدتا کہ اسے دکھائے کیونکر اپنے بھائی کی لاش چُھپائے (ف۸۶) بولا ہائے خرابی میں اس کوّے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ میں اپنے بھائی کی لاش چُھپاتا تو پچتاتا رہ گیا (ف۸۷) اس سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے (ف۸۸) تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا (ف۸۹) اور جس نے ایک جان کو جِلا لیا (ف۹۰) اس نے گویا سب لوگوں کو جِلا لیا اور بے شک ان کے (ف۹۱) پاس ہمارے رسول روشن دلیلوں کے ساتھ آئے (ف۹۲) پھر بے شک اُن میں بہت اس کے بعد زمین میں زیادتی کرنے والے ہیں (ف۹۳) وہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے (ف۹۴) اور ملک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کا بدلہ یہی ہے کہ گن گن کر قتل کئے جائیں یا سولی دیئے جائیں یا اُن کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا زمین سے دور کر دیئے جائیں یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں اُن کے لئے بڑا عذاب مگر وہ جنہوں نے توبہ کر لی اس سے پہلے کہ تم ان پر قابو پاؤ (ف۹۵) تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو (ف۹۶) اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ بے شک وہ جو کافر ہوئے جو کچھ زمین میں سب اور اس کی برابر اور اگر ان کی مِلک ہو کہ اسے دے کر قیامت کے عذاب سے اپنی جان چھڑائیں تو ان سے نہ لیا جائے گا اور ان کے لئے دکھ کا عذاب ہے (ف۹۷) دوزخ سے نکلنا چاہیں گے اور وہ اس سے نہ نکلیں گے اور اُن کو دوامی سزا ہے اور جو مرد یا عورت چور ہو (ف۹۸) تو انکا ہاتھ کاٹو (ف۹۹) ان کے کئے کا بدلہ اللہ کی طرف سے سزا اور اللہ غالب حکمت والا ہے تو جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے تو اللہ اپنی مہر سے اس پر رجوع فرمائے گا (ف۱۰۰) بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی سزا دیتا ہے جسے چاہے اور بخشتا ہے جسے چاہے اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے (ف۱۰۱) اے رسول تمہیں غمگین نہ کریں وہ جو کفر پر دوڑتے ہیں (ف۱۰۲) کچھ وہ جو اپنے منھ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور اُن کے دل مسلمان نہیں (ف۱۰۳) اور کچھ یہودی جھوٹ خوب سنتے ہیں (ف۱۰۴) اور لوگوں کی خوب سنتے ہیں (ف۱۰۵) جو تمہارے پاس حاضر نہ ہوئے اللہ کی باتوں کو ان کے ٹھکانوں کے بعد بدل دیتے ہیں کہتے ہیں یہ حکم تمہیں ملے تو مانو اور یہ نہ ملے تو بچو (ف۱۰۶) اور جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے تو ہرگز تو اللہ سے اس کا کچھ بنا نہ سکے گا وہ ہیں کہ اللہ نے اُن کا دل پاک کرنا نہ چاہا انہیں دنیا میں رسوائی ہے اور انہیں آخرت میں بڑا عذاب بڑے جھوٹ سننے والے بڑے حرام خور (ف۱۰۷) تو اگر تمہارے حضور حاضر ہوں (ف۱۰۸) تو ان میں فیصلہ فرماؤ یا ان سے منھ پھیر لو (ف۱۰۹) اور اگر تم ان سے منھ پھیر لو گے تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۱۱۰) اور اگر ان میں فیصلہ فرماؤ تو انصاف سے فیصلہ کرو بے شک انصاف والے اللہ کو پسند ہیں اور وہ تم سے کیونکر فیصلہ چاہیں گے حالانکہ ان کے پاس توریت ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے (ف۱۱۱) بایں ہمہ اُسی سے منھ پھیرتے ہیں (ف۱۱۲) اور وہ ایمان لانے والے نہیں بے شک ہم نے توریت اتاری اس میں ہدایت اور نور ہے اس کے مطابق یہود کو حکم دیتے تھے ہمارے فرمانبردار نبی اور عالم اور فقیہ کہ ان سے کتاب اللہ کی حفاظت چاہی گئی تھی (ف۱۱۳) اور وہ اس پر گواہ تھے تو (ف۱۱۴) لوگوں سے خوف نہ کرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے ذلیل قیمت نہ لو (ف۱۱۵) اور جو اللہ کے اُتارے پر حکم نہ کرے (ف۱۱۶) وہی لوگ کافر ہیں اور ہم نے توریت میں اُن پر واجب کیا (ف۱۱۷) کہ جان کے بدلے جان (ف۱۱۸) اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں میں بدلہ ہے (ف۱۱۹) پھر جو دل کی خوشی سے بدلہ کراوے تو وہ اس کا گناہ اتار دے گا (ف۱۲۰) اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کرے تو وہی لوگ ظالم ہیں اور ہم اُن نبیوں کے پیچھے اُن کے نشان قدم پر عیسٰی بن مریم کو لائے تصدیق کرتا ہوا توریت کی جو اس سے پہلے تھی (ف۱۲۱) اور ہم نے اُسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تصدیق فرماتی ہے توریت کی کہ اس سے پہلے تھی اور ہدایت (ف۱۲۲) اور نصیحت پرہیزگاروں کو اور چاہیے کہ انجیل والے حکم کریں اس پر جو اللہ نے اس میں اتارا (ف۱۲۳) اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کریں تو وہی لوگ فاسق ہیں اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی (ف۱۲۴) اور ان پر محافظ و گواہ تو ان میں فیصلہ کرو اللہ کے اُتارے سے (ف۱۲۵) اور اے سننے والے ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اپنے پاس آیا ہوا حق چھوڑ کر ہم نے تم سب کے لئے ایک ایک شریعت اور راستہ رکھا (ف۱۲۶) اور اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت کر دیتا مگر منظور یہ ہے کہ جو کچھ تمہیں دیا اس میں تمہیں آزمائے (ف۱۲۷) تو بھلائیوں کی طرف سبقت چاہو تم سب کا پھرنا اللہ ہی کی طرف ہے تو وہ تمہیں بتا دے گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے اور یہ کہ اے مسلمان اللہ کے اتارے پر حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہ کہ کہیں تجھے لغزش نہ دے دیں کسی حکم میں جو تیری طرف اُترا پھر اگر وہ منھ پھیریں (ف۱۲۸) تو جان لو کہ اللہ اُن کے بعض گناہوں کی (ف۱۲۹) سزا ان کو پہنچایا چاہتا ہے (ف۱۳۰) اور بے شک بہت آدمی بے حکم ہیں تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں (ف۱۳۱) اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے لئے اے ایمان والو یہود و نصارٰی کو دوست نہ بناؤ (ف۱۳۲) وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۱۳۳) اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے (ف۱۳۴) بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۳۵) اب تم انہیں دیکھو گے جن کے دلوں میں آزار ہے (ف۱۳۶) کہ یہود و نصارٰی کی طرف دوڑتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم ڈرتے ہیں کہ ہم پر کوئی گردش آ جائے (ف۱۳۷) تو نزدیک ہے کہ اللہ فتح لائے (ف۱۳۸) یا اپنی طرف سے کوئی حکم (ف۱۳۹) پھر اس پر جو اپنے دلوں میں چُھپایا تھا (ف۱۴۰) پچتاتے رہ جائیں (ف۱۴۱) اور ایمان والے کہتے ہیں کیا یہی ہیں جنہوں نے اللہ کی قسم کھائی تھی اپنے حلف میں پوری کوشش سے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں ان کا کیا دھرا سب اکارت گیا تو رہ گئے نقصان میں (ف۱۴۲) اے ایمان والو تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا (ف۱۴۳) تو عنقریب اللہ ایسے لوگ لائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا اندیشہ نہ کریں گے (ف۱۴۴) یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے (ف۱۴۵) کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکٰوۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں (ف۱۴۶) اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے تو بے شک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے اے ایمان والو جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنا لیا ہے (ف۱۴۷) وہ جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور کافر (ف۱۴۸) ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو اگر ایمان رکھتے ہو (ف۱۴۹) اور جب تم نماز کے لئے اذان دو تو اسے ہنسی کھیل بناتے ہیں (ف۱۵۰) یہ اس لئے کہ وہ نِرے بے عقل لوگ ہیں (ف۱۵۱) تم فرماؤ اے کتابیو تمہیں ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اُترا اور اس پر جو جو پہلے اترا (ف۱۵۲) اور یہ کہ تم میں اکثر بے حکم ہیں تم فرماؤ کیا میں بتا دوں جو اللہ کے یہاں اس سے بد تر درجہ میں ہیں (ف۱۵۳) وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر غضب فرمایا اور ان میں سے کر دیئے بندر اور سور (ف۱۵۴) اور شیطان کے پوجاری ان کا ٹھکانا زیادہ برا ہے (ف۱۵۵) اور یہ سیدھی راہ سے زیادہ بہکے اور جب تمہارے پاس آئیں (ف۱۵۶) تو کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اور وہ آتے وقت بھی کافر تھے اور جاتے وقت بھی کافر اور اللہ خوب جانتا ہے جو چُھپا رہے ہیں اور اُن (ف۱۵۷) میں تم بہتوں کو دیکھو گے کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری پر دوڑتے ہیں (ف۱۵۸) بے شک بہت ہی برے کام کرتے ہیں انہیں کیوں نہیں منع کرتے اُن کے پادری اور درویش گناہ کی بات کہنے اور حرام کھانے سے بے شک بہت ہی برے کام کر رہے ہیں (ف۱۵۹) اور یہودی بولے اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے (ف۱۶۰) انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں (ف۱۶۱) اور ان پر اس کہنے سے لعنت ہے بلکہ اس کے ہاتھ کشادہ ہیں (ف۱۶۲) عطا فرماتا ہے جیسے چاہے (ف۱۶۳) اور اے محبوب یہ (ف۱۶۴) جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا اس سے ان میں بہتوں کو شرارت اور کفر میں ترقی ہو گی (ف۱۶۵) اور ان میں ہم نے قیامت تک آپس میں دشمنی اور بَیر ڈال دیا (ف۱۶۶) جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اُسے بجھا دیتا ہے (ف۱۶۷) اور زمین میں فساد کے لئے دوڑتے پھرتے ہیں اور اللہ فسادیوں کو نہیں چاہتا اور اگر کتاب والے ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو ضرور ہم ان کے گناہ اتار دیتے اور ضرور انہیں چین کے باغوں میں لے جاتے اور اگر قائم رکھتے توریت اور انجیل (ف۱۶۸) اور جو کچھ ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے اترا (ف۱۶۹) تو انہیں رزق ملتا اوپر سے اور اُن کے پاؤں کے نیچے سے (ف۱۷۰) ان میں کوئی گروہ اعتدال پر ہے (ف۱۷۱) اور ان میں اکثر بہت ہی برے کام کر رہے ہیں (ف۱۷۲) اے رسول پہنچا دو جو کچھ اُترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے (ف۱۷۳) اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے (ف۱۷۴) بے شک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا تم فرما دو اے کتابیو تم کچھ بھی نہیں ہو (ف۱۷۵) جب تک نہ قائم کرو توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا (ف۱۷۶) اور بے شک اے محبوب وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا اس سے ان میں بہتوں کو شرارت اور کفر کی اور ترقی ہو گی (ف۱۷۷) تو تم کافروں کا کچھ غم نہ کھاؤ بے شک وہ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں (ف۱۷۸) اور اسی طرح یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی ان میں جو کوئی سچے دل سے اللہ و قیامت پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ کچھ غم بے شک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا (ف۱۷۹) اور ان کی طرف رسول بھیجے جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول وہ بات لے کر آیا جو اُن کے نفس کی خواہش نہ تھی (ف۱۸۰) ایک گروہ کو جھٹلایا اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہیں (ف۱۸۱) اور اس گمان میں ہیں کہ کوئی سزا نہ ہو گی (ف۱۸۲) تو اندھے اور بہرے ہو گئے (ف۱۸۳) پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی (ف۱۸۴) پھر ان میں بہتیرے اندھے اور بہرے ہو گئے اور اللہ ان کے کام دیکھ رہا ہے بے شک کافر ہیں وہ جو کہتے ہیں کہ اللہ وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے (ف۱۸۵) اور مسیح نے تو یہ کہا تھا اے بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب (ف۱۸۶) اور تمہارا رب بے شک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنّت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں بے شک کافر ہیں وہ جو کہتے ہیں اللہ تین (۳) خداؤں میں کا تیسرا ہے (ف۱۸۷) اور خدا تو نہیں مگر ایک خدا (ف۱۸۸) اور اگر اپنی بات سے باز نہ آئے (ف۱۸۹) تو جوان میں کافر مریں گے ان کو ضرور دردناک عذاب پہنچے گا تو کیوں نہیں رجوع کرتے اللہ کی طرف اور اس سے بخشش مانگتے اور اللہ بخشنے والا مہربان مسیح ابنِ مریم نہیں مگر ایک رسول (ف۱۹۰) اس سے پہلے بہت رسول ہو گزرے (ف۱۹۱) اور اس کی ماں صدیقہ ہے (ف۱۹۲) دونوں کھانا کھاتے تھے (ف۱۹۳) دیکھو تو ہم کیسی صاف نشانیاں ان کے لئے بیان کرتے ہیں پھر دیکھو وہ کیسے اوندھے جاتے ہیں تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو تمہارے نقصان کا مالک نہ نفع کا (ف۱۹۴) اور اللہ ہی سنتا جانتا ہے تم فرماؤ اے کتاب والو اپنے دین میں ناحق زیادتی نہ کرو (ف۱۹۵) اور ایسے لوگوں کی خواہش پر نہ چلو (ف۱۹۶) جو پہلے گمراہ ہو چکے اور بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ بہک گئے لعنت کئے گئے وہ جنہوں نے کفر کیا بنی اسرائیل میں داؤد اور عیسٰی بن مریم کی زبان پر (ف۱۹۷) یہ (ف۱۹۸) بدلہ ان کی نافرمانی اور سرکشی کا جو بری بات کرتے آپس میں ایک دوسرے کو نہ روکتے ضرور بہت ہی برے کام کرتے تھے (ف۱۹۹) ان میں تم بہت کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں کیا ہی بری چیز اپنے لئے خود آگے بھیجی یہ کہ اللہ کا ان پر غضب ہوا اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے (ف۲۰۰) اور اگر وہ ایمان لاتے (ف۲۰۱) اللہ اور ان نبی پر اور اس پر جوان کی طرف اترا تو کافروں سے دوستی نہ کرتے (ف۲۰۲) مگر اُن میں تو بہتیرے فاسق ہیں ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پاؤ گے اور ضرور تم مسلمانوں کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان کو پاؤ گے جو کہتے تھے ہم نصارٰی ہیں (ف۲۰۳) یہ اس لئے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ غرور نہیں کرتے (ف۲۰۴) اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف اترا (ف۲۰۵) تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے اُبل رہی ہیں (ف۲۰۶) اس لئے کہ وہ حق کو پہچان گئے کہتے ہیں اے رب ہمارے ہم ایمان لائے (ف۲۰۷) تو ہمیں حق کے گواہوں میں لکھ لے (ف۲۰۸) اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر کہ ہمارے پاس آیا اور ہم طمع کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ داخل کرے (ف۲۰۹) تو اللہ نے ان کے اُس کہنے کے بدلے انہیں باغ دیئے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ بدلہ ہے نیکوں کا (ف۲۱۰) اور وہ جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ ہیں دوزخ والے اے ایمان والو (ف۲۱۱) حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لئے حلال کیں (ف۲۱۲) اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اللہ کو ناپسند ہیں اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حلال پاکیزہ اور ڈرو اللہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے اللہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر (ف۲۱۳) ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا (ف۲۱۴) تو ایسی قسم کا بدلہ دس (۱۰) مسکینوں کو کھانا دینا (ف۲۱۵) اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے (ف۲۱۶) یا انہیں کپڑے دینا (ف۲۱۷) یا ایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین (۳) دن کے روزے (ف۲۱۸) یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ (ف۲۱۹) اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو (ف۲۲۰) اسی طرح اللہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو اے ایمان والو شراب اور جُوا اور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے (ف۲۲۱) تو کیا تم باز آئے اور حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ہوشیار رہو پھر اگر تم پھر جاؤ (ف۲۲۲) تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمّہ صرف واضح طور پر حکم پہنچا دینا ہے (ف۲۲۳) جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر کچھ گناہ نہیں ہے (ف۲۲۴) جو کچھ انہوں نے چکھا جب کہ ڈریں اور ایمان رکھیں اور نیکیاں کریں پھر ڈریں اور ایمان رکھیں پھر ڈریں اور نیک رہیں اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے (ف۲۲۵) اے ایمان والو ضرور اللہ تمہیں آزمائے گا ایسے بعض شکار سے جس تک تمہارے ہاتھ اور نیزے پہونچیں (ف۲۲۶) کہ اللہ پہچان کرا دے ان کی جو اس سے بن دیکھے ڈرتے ہیں پھر اس کے بعد جو حد سے بڑھے (ف۲۲۷) اس کے لئے دردناک عذاب ہے اے ایمان والو شکار نہ مارو جب تم احرام میں ہو (ف۲۲۸) اور تم میں جو اسے قصداً قتل کرے (ف۲۲۹) تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ ویسا ہی جانور مویشی سے دے (ف۲۳۰) تم میں کے دو (۲) ثقہ آدمی اس کا حکم کریں (ف۲۳۱) یہ قربانی ہو کعبہ کو پہونچتی (ف۲۳۲) یا کفارہ دے چند مسکینوں کا کھانا (ف۲۳۳) یا اس کے برابر روزے کہ اپنے کام کا وبال چکھے اللہ نے معاف کیا جو ہو گزرا (ف۲۳۴) اور جو اَب کرے گا اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا حلال ہے تمہارے لئے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدے کو اور تم پر حرام ہے خشکی کا شکار (ف۲۳۵) جب تک تم احرام میں ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تمہیں اٹھنا ہے اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا باعث کیا (ف۲۳۶) اور حرمت والے مہینے (ف۲۳۷) اور حرم کی قربانی اور گلے میں علامت آویزاں جانوروں کو (ف۲۳۸) یہ اس لئے کہ تم یقین کرو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور یہ کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے (ف۲۳۹) اور اللہ بخشنے والا مہربان رسول پر نہیں مگر حکم پہونچانا (ف۲۴۰) اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے اور جو تم چُھپاتے ہو (ف۲۴۱) تم فرما دو کہ ستھرا اور گندہ برابر نہیں (ف۲۴۲) اگرچہ تجھے گندے کی کثرت بھائے تو اللہ سے ڈرتے رہو اے عقل والو کہ تم فلاح پاؤ اے ایمان والو ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں (ف۲۴۳) اور اگر انہیں اس وقت پوچھو گے کہ قرآن اتر رہا ہے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی اللہ انہیں معاف فرما چکا ہے (ف۲۴۴) اور اللہ بخشنے والا حلم والا ہے تم سے اگلی ایک قوم نے انہیں پوچھا (ف۲۴۵) پھر ان سے منکِر ہو بیٹھے اللہ نے مقرر نہیں کیا ہے کان چرا ہوا اور نہ بجار اور نہ وصیلہ اور نہ حامی (ف۲۴۶) ہاں کافر لوگ اللہ پر جھوٹا افترا باندھتے ہیں (ف۲۴۷) اور ان میں سے اکثر نِرے بے عقل ہیں (ف۲۴۸) اور جب ان سے کہا جائے آؤ اس طرف جو اللہ نے اتارا اور رسول کی طرف (ف۲۴۹) کہیں ہمیں وہ بہت ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ جانیں نہ راہ پر ہوں (ف۲۵۰) اے ایمان والو تم اپنی فکر رکھو تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا جو گمراہ ہوا جب کہ تم راہ پر ہو (ف۲۵۱) تم سب کی رجوع اللہ ہی کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کرتے تھے اے ایمان والو (ف۲۵۲) تمہاری آپس کی گواہی جب تم میں کسی کو موت آئے (ف۲۵۳) وصیت کرتے وقت تم میں کے دو (۲) معتبر شخص ہیں یا غیروں میں کے دو (۲) جب تم ملک میں سفر کو جاؤ پھر تمہیں موت کا حادثہ پہونچے ان دونوں کو نماز کے بعد روکو (ف۲۵۴) وہ اللہ کی قسم کھائیں اگر تمہیں کچھ شک پڑے (ف۲۵۵) ہم حلف کے بدلے کچھ مال نہ خریدیں گے (ف۲۵۶) اگرچہ قریب کا رشتہ دار ہو اور اللہ کی گواہی نہ چُھپائیں گے ایسا کریں تو ہم ضرور گنہگاروں میں ہیں پھر اگر پتہ چلے کہ وہ کسی گناہ کے سزاوار ہوئے (ف۲۵۷) تو ان کی جگہ دو (۲) اور کھڑے ہوں ان میں سے کہ اس گناہ یعنی جھوٹی گواہی نے ان کا حق لے کر ان کو نقصان پہونچایا (ف۲۵۸) جو میت سے زیادہ قریب ہوں تو اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی زیادہ ٹھیک ہے ان دو کی گواہی سے اور ہم حد سے نہ بڑھے (ف۲۵۹) ایسا ہو تو ہم ظالموں میں ہوں یہ قریب تر ہے اس سے کہ گواہی جیسی چاہیے ادا کریں یا ڈریں کہ کچھ قسمیں رد کر دی جائیں ان کی قسموں کے بعد (ف۲۶۰) اور اللہ سے ڈرو اور حکم سنو اور اللہ بے حکموں کو راہ نہیں دیتا جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو (ف۲۶۱) پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا (ف۲۶۲) عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں بے شک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا (ف۲۶۳) جب اللہ فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسٰی یاد کر میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی ماں پر (ف۲۶۴) جب میں نے پاک روح سے تیری مدد کی (ف۲۶۵) تو لوگوں سے باتیں کرتا پالنے میں (ف۲۶۶) اور پکّی عمر کا ہو کر (ف۲۶۷) اور جب میں نے تجھے سکھائی کتاب اور حکمت (ف۲۶۸) اور توریت اور انجیل اور جب تو مٹی سے پرند کی سی مورت میرے حکم سے بناتا پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے اُڑ نے لگتی (ف۲۶۹) اور تو مادرزاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے شفا دیتا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے زندہ نکالتا (ف۲۷۰) اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا (ف۲۷۱) جب تو ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آیا تو ان میں کے کافر بولے کہ یہ (ف۲۷۲) تو نہیں مگر کھلا جادو اور جب میں نے حواریوں (ف۲۷۳) کے دل میں ڈالا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر (ف۲۷۴) ایمان لاؤ بولے ہم ایمان لائے اور گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں (ف۲۷۵) جب حواریوں نے کہا اے عیسٰی بن مریم کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان اتارے (ف۲۷۶) کہا اللہ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو (ف۲۷۷) بولے ہم چاہتے ہیں (ف۲۷۸) کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل ٹھہریں (ف۲۷۹) اور ہم آنکھوں دیکھ لیں کہ آپ نے ہم سے سچ فرمایا (ف۲۸۰) اور ہم اس پر گواہ ہو جائیں (ف۲۸۱) عیسٰی ابن مریم نے عرض کی اے اللہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لئے عید ہو (ف۲۸۲) ہمارے اگلے پچھلوں کی (ف۲۸۳) اور تیری طرف سے نشانی (ف۲۸۴) اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے اللہ نے فرمایا کہ میں اسے تم پر اتارتا ہوں پھر اب جو تم میں کفر کرے گا (ف۲۸۵) تو بے شک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی پر نہ کروں گا (ف۲۸۶) اور جب اللہ فرمائے گا (ف۲۸۷) اے مریم کے بیٹے عیسٰی کیا تو نے لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دو (۲) خدا بنا لو اللہ کے سوا (ف۲۸۸) عرض کرے گا پاکی ہے تجھے (ف۲۸۹) مجھے روا نہیں کہ وہ بات کہوں جو مجھے نہیں پہونچتی (ف۲۹۰) اگر میں نے ایسا کہا ہو تو ضرور تجھے معلوم ہو گا تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے بے شک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا (ف۲۹۱) میں نے تو ان سے نہ کہا مگر وہی جو مجھے تو نے حکم دیا تھا کہ اللہ کو پوجو جو میرا بھی رب اور تمہارا بھی رب اور میں ان پر مطلع تھا جب تک میں ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا (ف۲۹۲) تو تُو ہی ان پر نگاہ رکھتا تھا اور ہر چیز تیرے سامنے حاضر ہے (ف۲۹۳) اگر تو انہیں عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بے شک تو ہی ہے غالب حکمت والا (ف۲۹۴) اللہ نے فرمایا کہ یہ (ف۲۹۵) ہے وہ دن جس میں سچوں کو (ف۲۹۶) ان کا سچ کام آئے گا ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ ہے بڑی کامیابی اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کی سلطنت اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (ف۲۹۷) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) سب خوبیاں اللہ کو جس نے آسمان اور زمین بنائے (ف۲) اور اندھیریاں اور روشنی پیدا کی (ف۳) اس پر (ف۴) کافر لوگ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں (ف۵) وہی ہے جس نے تمہیں (ف۶) مٹی سے پیدا کیا پھر ایک میعاد کا حکم رکھا (ف۷) اور ایک مقرر وعدہ اس کے یہاں ہے (ف۸) پھر تم لوگ شک کرتے ہو اور وہی اللہ ہے آسمانوں کا اور زمین کا (ف۹) اسے تمہارا چُھپا اور ظاہر سب معلوم ہے اور تمہارے کام جانتا ہے اور ان کے پاس کوئی بھی نشانی اُن کے رب کی نشانیوں سے نہیں آتی مگر اس سے منھ پھیر لیتے ہیں تو بے شک انہوں نے حق کو جھٹلایا (ف۱۰) جب ان کے پاس آیا تو اب انہیں خبر ہوا چاہتی ہے اس چیز کی جس پر ہنس رہے تھے (ف۱۱) کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے (ف۱۲) کتنی سنگتیں کھپا دیں انہیں ہم نے زمین میں وہ جماؤ دیا (ف۱۳) جو تم کو نہ دیا اور ان پر موسلادھار پانی بھیجا (ف۱۴) اور ان کے نیچے نہریں بہائیں (ف۱۵) تو انہیں ہم نے ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا (ف۱۶) اور ان کے بعد اور سنگت اٹھائی (ف۱۷) اور اگر ہم تم پر کاغذ میں کچھ لکھا ہوا اتارتے (ف۱۸) کہ وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے جب بھی کافر کہتے کہ یہ نہیں مگر کھلا جادو اور بولے (ف۱۹) ان پر (ف۲۰) کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ اتارتے (ف۲۱) تو کام تمام ہو گیا ہوتا (ف۲۲) پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی (ف۲۳) اور اگر ہم نبی کو فرشتہ کرتے (ف۲۴) جب بھی اسے مرد ہی بناتے (ف۲۵) اور ان پر وہی شبہہ رکھتے جس میں اب پڑے ہیں اور ضرور اے محبوب تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ٹھٹھا کیا گیا تو وہ جو اُن سے ہنستے تھے ان کی ہنسی انہیں کو لے بیٹھی (ف۲۶) تم فرما دو (ف۲۷) زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا (ف۲۸) تم فرماؤ کس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (ف۲۹) تم فرماؤ اللہ کا ہے (ف۳۰) اس نے اپنے کرم کے ذمّہ پر رحمت لکھ لی ہے (ف۳۱) بے شک ضرور تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا (ف۳۲) اس میں کچھ شک نہیں وہ جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی (ف۳۳) ایمان نہیں لاتے اور اسی کا ہے جو کچھ بستا ہے رات اور دن میں (ف۳۴) اور وہی ہے سنتا جانتا (ف۳۵) تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا کسی اور کو والی بناؤں (ف۳۶) وہ اللہ جس نے آسمان و زمین پیدا کئے اور وہ کھلاتا ہے اور کھانے سے پاک ہے (ف۳۷) تم فرماؤ مجھے حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے گردن رکھوں (ف۳۸) اور ہرگز شرک والوں میں نہ ہونا تم فرماؤ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن (ف۳۹) کے عذاب کا ڈر ہے اس دن جس سے عذاب پھیر دیا جائے (ف۴۰) ضرور اس پر اللہ کی مہر ہوئی اور یہی کھلی کامیابی ہے اور اگر تجھے اللہ کوئی برائی (ف۴۱) پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تجھے بھلائی پہنچائے (ف۴۲) تو وہ سب کچھ کر سکتا ہے (ف۴۳) اور وہی غالب ہے اپنے بندوں پر اور وہی ہے حکمت والا خبردار تم فرماؤ سب سے بڑی گواہی کس کی (ف۴۴) تم فرماؤ کہ اللہ گواہ ہے مجھ میں اور تم میں (ف۴۵) اور میری طرف اس قرآن کی وحی ہوئی ہے کہ میں اس سے تمہیں ڈراؤں (ف۴۶) اور جن جن کو پہنچے (ف۴۷) تو کیا تم (ف۴۸) یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور خدا ہیں تم فرماؤ (ف۴۹) کہ میں یہ گواہی نہیں دیتا (ف۵۰) تم فرماؤ کہ وہ تو ایک ہی معبود ہے (ف۵۱) اور میں بیزار ہوں ان سے جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو (ف۵۲) جن کو ہم نے کتاب دی (ف۵۳) اس نبی کو پہچانتے ہیں (ف۵۴) جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں (ف۵۵) جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی وہ ایمان نہیں لاتے اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۵۶) یا اس کی آیتیں جھٹلائے بے شک ظالم فلاح نہ پائیں گے اور جس دن ہم سب کو اٹھائیں گے پھر مشرکوں سے فرمائیں گے کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جن کا تم دعوٰی کرتے تھے پھر ان کی کچھ بناوٹ نہ رہی (ف۵۷) مگر یہ کہ بولے ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم مشرک نہ تھے دیکھو کیسا جھوٹ باندھا خود اپنے اوپر (ف۵۸) اور گم گئیں ان سے جو باتیں بناتے تھے اور ان میں کوئی وہ ہے جو تمہاری طرف کان لگاتا ہے (ف۵۹) اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کر دیئے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کان میں ٹینٹ اور اگر ساری نشانیاں دیکھیں تو ان پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب تمہارے حضور تم سے جھگڑتے حاضر ہوں تو کافر کہیں یہ تو نہیں مگر اگلوں کی داستانیں (ف۶۰) اور وہ اس سے روکتے (ف۶۱) اور اس سے دور بھاگتے ہیں اور ہلاک نہیں کرتے مگر اپنی جانیں (ف۶۲) اور انہیں شعور نہیں اور کبھی تم دیکھو جب وہ آگ پر کھڑے کئے جائیں گے تو کہیں گے کاش کسی طرح ہم واپس بھیجے جائیں (ف۶۳) اور اپنے رب کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور مسلمان ہو جائیں بلکہ ان پر کھل گیا جو پہلے چُھپاتے تھے (ف۶۴) اور اگر واپس بھیجے جائیں تو پھر وہی کریں جس سے منع کئے گئے تھے اور بے شک وہ ضرور جھوٹے ہیں اور بولے (ف۶۵) وہ تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے اور ہمیں اٹھنا نہیں (ف۶۶) اور کبھی تم دیکھو جب اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے فرمائے گا کیا یہ حق نہیں ہے (ف۶۷) کہیں گے کیوں نہیں ہمیں اپنے رب کی قسم فرمائے گا تو اب عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا بے شک ہار میں رہے وہ جنہوں نے اپنے رب سے ملنے کا انکار کیا یہاں تک کہ جب ان پر قیامت اچانک آ گئی بولے ہائے افسوس ہمارا اس پر کہ اس کے ماننے میں ہم نے تقصیر کی اور وہ اپنے (ف۶۸) بوجھ اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہیں ارے کتنا برا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں (ف۶۹) اور دنیا کی زندگی نہیں مگر کھیل کود (ف۷۰) اور بے شک پچھلا گھر بھلا ان کے لئے جو ڈرتے ہیں (ف۷۱) تو کیا تمہیں سمجھ نہیں ہمیں معلوم ہے کہ تمہیں رنج دیتی ہے وہ بات جو یہ کہہ رہے ہیں (ف۷۲) تو وہ تمہیں نہیں جھٹلاتے (ف۷۳) بلکہ ظالم اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں (ف۷۴) اور تم سے پہلے رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے صبر کیا اس جھٹلانے اور ایذائیں پانے پر یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد آئی (ف۷۵) اور اللہ کی باتیں بدلنے والا کوئی نہیں (ف۷۶) اور تمہارے پاس رسولوں کی خبریں آ ہی چکیں ہیں (ف۷۷) اور اگر ان کا منھ پھیرنا تم پر شاق گزرا ہے (ف۷۸) تو اگر تم سے ہو سکے تو زمین میں کوئی سرنگ تلاش کر لو یا آسمان میں زینہ پھر ان کے لئے نشانی لے آؤ (ف۷۹) اور اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر اکٹھا کر دیتا تو اے سننے والے تو ہرگز نادان نہ بن مانتے تو وہی ہیں جو سنتے ہیں (ف۸۰) اور ان مُردہ دلوں (ف۸۱) کو اللہ اٹھائے گا (ف۸۲) پھر اس کی طرف ہانکے جائیں گے (ف۸۳) اور بولے (ف۸۴) ان پر کوئی نشانی کیوں نہ اتری ان کے رب کی طرف سے (ف۸۵) تم فرماؤ کہ اللہ قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے لیکن ان میں بہت نِرے جاہل ہیں (ف۸۶) اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں اڑتا ہے مگر تم جیسی امتیں (ف۸۷) ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا (ف۸۸) پھر اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے (ف۸۹) اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں بہرے اور گونگے ہیں (ف۹۰) اندھیروں میں (ف۹۱) اللہ جسے چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے سیدھے رستے ڈال دے (ف۹۲) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے یا قیامت قائم ہو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے (ف۹۳) اگر سچے ہو (ف۹۴) بلکہ اسی کو پکارو گے تو وہ اگر چاہے (ف۹۵) جس پر اسے پکارتے ہو اسے اٹھا لے اور شریکوں کو بھول جاؤ گے (ف۹۶) اور بے شک ہم نے تم سے پہلی امتوں کی طرف رسول بھیجے تو انہیں سختی اور تکلیف سے پکڑا (ف۹۷) کہ وہ کسی طرح گڑگڑائیں (ف۹۸) تو کیوں نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو گڑگڑائے ہوتے لیکن ان کے تو دل سخت ہو گئے (ف۹۹) اور شیطان نے ان کے کام ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے پھر جب انہوں نے بھلا دیا جو نصیحتیں ان کو کی گئی تھیں (ف۱۰۰) ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے (ف۱۰۱) یہاں تک کہ جب خوش ہوئے اس پر جو انہیں ملا (ف۱۰۲) تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا (ف۱۰۳) اب وہ آس ٹوٹے رہ گئے تو جڑ کاٹ دی گئی ظالموں کی (ف۱۰۴) اور سب خوبیوں سراہا اللہ رب سارے جہان کا (ف۱۰۵) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تم اگر اللہ تمہارے کان آنکھ لے لے اور تمہارے دلوں پر مُہر کر دے (ف۱۰۶) تو اللہ کے سوا کون خدا ہے کہ تمہیں یہ چیزیں لا دے (ف۱۰۷) دیکھو ہم کس کس رنگ سے آیتیں بیان کرتے ہیں پھر وہ منھ پھیر لیتے ہیں تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے اچانک (ف۱۰۸) یا کھلم کھلا (ف۱۰۹) تو کون تباہ ہو گا سوا ظالموں کے (ف۱۱۰) اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوشی اور ڈر سناتے (ف۱۱۱) تو جو ایمان لائے اور سنورے (ف۱۱۲) ان کو نہ کچھ اندیشہ نہ کچھ غم اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں انہیں عذاب پہنچے گا بدلہ ان کی بے حکمی کا تم فرما دو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں (ف۱۱۳) میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے (ف۱۱۴) تم فرماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھے اور انکھیارے (ف۱۱۵) تو کیا تم غور نہیں کرتے اور اس قرآن سے انہیں ڈراؤ جنہیں خوف ہو کہ اپنے رب کی طرف یوں اٹھائے جائیں کہ اللہ کے سوا نہ ان کا کوئی حمایتی ہو نہ کوئی سفارشی اس امید پر کہ وہ پرہیزگار ہو جائیں اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح اور شام اس کی رضا چاہتے (ف۱۱۶) تم پر ان کے حساب سے کچھ نہیں اور ان پر تمہارے حساب سے کچھ نہیں (ف۱۱۷) پھر انہیں تم دور کرو تو یہ کام انصاف سے بعید ہے اور یوں ہی ہم نے ان میں ایک کو دوسرے کے لئے فتنہ بنایا کہ مالدار کافر محتاج مسلمانوں کو دیکھ کر (ف۱۱۸) کہیں کیا یہ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا ہم میں سے (ف۱۱۹) کیا اللہ خوب نہیں جانتا حق ماننے والوں کو اور جب تمہارے حضور وہ حاضر ہوں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے فرماؤ تم پر سلام تمہارے رب نے اپنے ذمّہ کرم پر رحمت لازم کر لی ہے (ف۱۲۰) کہ تم میں جو کوئی نادانی سے کچھ برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفصّل بیان فرماتے ہیں (ف۱۲۱) اور اس لئے کہ مجرموں کا راستہ ظاہر ہو جائے (ف۱۲۲) تم فرماؤ مجھے منع کیا گیا ہے کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۱۲۳) تم فرماؤ میں تمہاری خواہش پر نہیں چلتا (ف۱۲۴) یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر نہ رہوں تم فرماؤ میں تو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں (ف۱۲۵) اور تم اسے جھٹلاتے ہو میرے پاس نہیں جس کی تم جلدی مچا رہے ہو (ف۱۲۶) حکم نہیں مگر اللہ کا وہ حق فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا تم فرماؤ اگر میرے پاس ہوتی وہ چیز جس کی تم جلدی کر رہے ہو (ف۱۲۷) تو مجھ میں تم میں کام ختم ہو چکا ہوتا (ف۱۲۸) اور اللہ خوب جانتا ہے ستمگاروں کو اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے (ف۱۲۹) اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے اور جو پتّا گرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو (ف۱۳۰) اور وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے (ف۱۳۱) اور جانتا ہے جو کچھ دن میں کماؤ پھر تمہیں دن میں اٹھاتا ہے کہ ٹھہرائی ہوئی میعاد پوری ہو (ف۱۳۲) پھر اسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے (ف۱۳۳) پھر وہ بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے اور وہی غالب ہے اپنے بندوں پر اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے (ف۱۳۴) یہاں تک کہ جب تم میں کسی کو موت آتی ہے ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرتے ہیں (ف۱۳۵) اور وہ قصور نہیں کرتے (ف۱۳۶) پھر پھیرے جاتے ہیں اپنے سچے مولٰی اللہ کی طرف سنتا ہے اسی کا حکم ہے (ف۱۳۷) اور وہ سب سے جلد حساب کرنے والا (ف۱۳۸) تم فرماؤ وہ کون ہے جو تمہیں نجات دیتا ہے جنگل اور دریا کی آفتوں سے جسے پکارتے ہو گڑگڑا کر اور آہستہ کہ اگر وہ ہمیں اس سے بچاوے تو ہم ضرور احسان مانیں گے (ف۱۳۹) تم فرماؤ اللہ تمہیں نجات دیتا ہے اس سے اور ہر بے چینی سے پھر تم شریک ٹھہراتے ہو (ف۱۴۰) تم فرماؤ وہ قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے تلے سے یا تمہیں بھڑا دے مختلف گروہ کر کے اور ایک کو دوسرے کی سختی چکھائے دیکھو ہم کیونکر طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں کہ کہیں ان کو سمجھ ہو (ف۱۴۱) اور اسے (ف۱۴۲) جھٹلایا تمہاری قوم نے اور یہی حق ہے تم فرماؤ میں تم پر کچھ کڑوڑا نہیں (ف۱۴۳) ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے (ف۱۴۴) اور عنقریب جان جاؤ گے اور اے سننے والے جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں پڑتے ہیں (ف۱۴۵) تو ان سے منھ پھیر لے (ف۱۴۶) جب تک اور بات میں پڑیں اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ اور پرہیزگاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں (ف۱۴۷) ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں (ف۱۴۸) اور چھوڑ دے ان کو جنہوں نے اپنا دین ہنسی کھیل بنا لیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے فریب دیا اور قرآن سے نصیحت دو (ف۱۴۹) کہ کہیں کوئی جان اپنے کئے پر پکڑی نہ جائے (ف۱۵۰) اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہو نہ سفارشی اور اگر اپنے عوض سارے بدلے دے تو اس سے نہ لئے جائیں یہ ہیں (ف۱۵۱) وہ جو اپنے کئے پر پکڑے گئے انہیں پینے کو کھولتا پانی اور دردناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا تم فرماؤ (ف۱۵۲) کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پوجیں جو ہمارا نہ بھلا کرے نہ برا (ف۱۵۳) اور الٹے پاؤں پلٹا دیئے جائیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں راہ دکھائی (ف۱۵۴) اس کی طرح جسے شیطانوں نے زمین میں راہ بھلا دی (ف۱۵۵) حیران ہے اس کے رفیق اسے راہ کی طرف بلا رہے ہیں کہ ادھر آ تم فرماؤ کہ اللہ ہی کی ہدایت ، ہدایت ہے (ف۱۵۶) اور ہمیں حکم ہے کہ ہم اس کے لئے گردن رکھ دیں (ف۱۵۷) جو رب ہے سارے جہان کا اور یہ کہ نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کی طرف تمہیں اٹھنا ہے اور وہی ہے جس نے آسمان و زمین ٹھیک بنائے (ف۱۵۸) اور جس دن فنا ہوئی ہر چیز کو کہے گا ہو جا وہ فوراً ہو جائے گی اس کی بات سچ ہی ہے اور اسی کی سلطنت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا (ف۱۵۹) ہر چُھپے اور ظاہر کا جاننے والا اور وہی ہے حکمت والا خبردار اور یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے باپ (ف۱۶۰) آزر سے کہا کیا تم بتوں کو خدا بناتے ہو بے شک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں پاتا ہوں (ف۱۶۱) اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی (ف۱۶۲) اور اس لئے کہ وہ عین الیقین والوں میں ہو جائے (ف۱۶۳) پھر جب ان پر رات کا اندھیرا آیا ایک تارا دیکھا (ف۱۶۴) بولے اسے میرا رب ٹھہراتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا بولے مجھے خوش نہیں آتے ڈوبنے والے پھر جب چاند چمکتا دیکھا بولے اسے میرا رب بتاتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ کرتا تو میں بھی انہیں گمراہوں میں ہوتا (ف۱۶۵) پھر جب سورج جگمگاتا دیکھا بولے اسے میرا رب کہتے ہو (ف۱۶۶) یہ تو ان سب سے بڑا ہے پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اے قوم میں بیزار ہوں ان چیزوں سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو (ف۱۶۷) میں نے اپنا منھ اس کی طرف کیا جس نے آسمان و زمین بنائے ایک اسی کا ہو کر (ف۱۶۸) اور میں مشرکوں میں نہیں اور ان کی قوم ان سے جھگڑنے لگی کہا کیا اللہ کے بارے میں مجھ سے جھگڑتے ہو وہ تو مجھے راہ بتا چکا (ف۱۶۹) اور مجھے ان کا ڈر نہیں جنہیں تم شریک بتاتے ہو (ف۱۷۰) ہاں جو میرا ہی رب کوئی بات چاہے (ف۱۷۱) میرے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے اور میں تمہارے شریکوں سے کیونکر ڈروں (ف۱۷۲) اور تم نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کا شریک اس کو ٹھہرایا جس کی تم پر اس نے کوئی سند نہ اتاری تو دونوں گروہوں میں امان کا زیادہ سزاوار کون ہے (ف۱۷۳) اگر تم جانتے ہو وہ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں کے لئے امان ہے اور وہی راہ پر ہیں اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم پر عطا فرمائی ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں (ف۱۷۴) بے شک تمہارا رب علم و حکمت والا ہے اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کئے ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسٰی اور ہارون کو اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو اور زکریا اور یحیٰی اور عیسٰی اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی (ف۱۷۵) اور کچھ ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو (ف۱۷۶) اور ہم نے انہیں چُن لیا اور سیدھی راہ دکھائی یہ اللہ کی ہدایت ہے کہ اپنے بندوں میں جسے چاہے دے اور اگر وہ شرک کرتے تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوّت عطا کی تو اگر یہ لوگ (ف۱۷۷) اس سے منکِر ہوں تو ہم نے اس کے لئے ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں (ف۱۷۸) یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو (ف۱۷۹) تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو (ف۱۸۰) اور یہود نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی (ف۱۸۱) جب بولے اللہ نے کسی آدمی پر کچھ نہیں اتارا تم فرماؤ کس نے اتاری وہ کتاب جو موسٰی لائے تھے روشنی اور لوگوں کے لئے ہدایت جس کے تم نے الگ الگ کاغذ بنا لئے ظاہر کرتے ہو (ف۱۸۲) اور بہت سا چُھپا لیتے ہو (ف۱۸۳) اور تمہیں وہ سکھایا جاتا ہے (ف۱۸۴) جو نہ تم کو معلوم تھا نہ تمہارے باپ دادا کو اللہ کہو (ف۱۸۵) پھر انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگی میں کھیلتا (ف۱۸۶) اور یہ ہے برکت والی کتاب کہ ہم نے اتاری (ف۱۸۷) تصدیق فرماتی ان کتابوں کی جو آگے تھیں اور اس لئے کہ تم ڈر سناؤ سب بستیوں کے سردار کو (ف۱۸۸) اور جو کوئی سارے جہان میں اس کے گرد ہیں اور وہ جو آخرت پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۸۹) اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۹۰) یا کہے مجھے وحی ہوئی اور اسے کچھ وحی نہ ہوئی (ف۱۹۱) اور جو کہے ابھی میں اتارتا ہوں ایسا جیسا خدا نے اتارا (ف۱۹۲) اور کبھی تم دیکھو جس وقت ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور فرشتے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں (ف۱۹۳) کہ نکالو اپنی جانیں آج تمہیں خواری کا عذاب دیا جائے گا بدلہ اس کا کہ اللہ پر جھوٹ لگاتے تھے (ف۱۹۴) اور اس کی آیتوں سے تکبر کرتے اور بے شک تم ہمارے پاس اکیلے آئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا (ف۱۹۵) اور پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے جو مال متاع ہم نے تمہیں دیا تھا اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے جن کا تم اپنے میں ساجھا بتاتے تھے (ف۱۹۶) بے شک تمہارے آپس کی ڈور کٹ گئی (ف۱۹۷) اور تم سے گئے جو دعوے کرتے تھے (ف۱۹۸) بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کو چیرنے والا ہے (ف۱۹۹) زندہ کو مُردہ سے نکالے (ف۲۰۰) اور مُردہ کو زندہ سے نکالنے والا (ف۲۰۱) یہ ہے اللہ تم کہاں اوندھے جاتے ہو (ف۲۰۲) تاریکی چاک کر کے صبح نکالنے والا اور اس نے رات کو چین بنایا (ف۲۰۳) اور سورج اور چاند کو حساب (ف۲۰۴) یہ سادھا ہے زبردست جاننے والے کا اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے تارے بنائے کہ ان سے راہ پاؤ خشکی اور تری کے اندھیروں میں ہم نے نشانیاں مفصّل بیان کر دیں علم والوں کے لئے اور وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا (ف۲۰۵) پھر کہیں تمہیں ٹھہرنا ہے (ف۲۰۶) اور کہیں امانت رہنا (ف۲۰۷) بے شک ہم نے مفصّل آیتیں بیان کر دیں سمجھ والے کے لئے اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے ہر اگنے والی چیز نکالی (ف۲۰۸) تو ہم نے اس سے نکالی سبزی جس میں سے دانے نکالتے ہیں ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے اور کھجور کے گابھے سے پاس پاس گُچّھے اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے اور کسی بات میں الگ اس کا پھل دیکھو جب پھلے اور اس کا پکنا بے شک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لئے اور (ف۲۰۹) اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوّں کو (ف۲۱۰) حالانکہ اسی نے ان کو بنایا اور اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں گڑھ لیں جہالت سے پاکی اور برتری ہے اس کو ان کی باتوں سے بے کسی نمونے کے آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اس کے بچہ کہاں سے ہو حالانکہ اس کی عورت نہیں (ف۲۱۱) اور اس نے ہر چیز پیدا کی (ف۲۱۲) اور وہ سب کچھ جانتا ہے یہ ہے اللہ تمہارا رب (ف۲۱۳) اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کا بنانے والا تو اسے پوجو اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے (ف۲۱۴) آنکھیں اسے احاطہ نہیں کرتیں (ف۲۱۵) اور سب آنکھیں اس کے احاطہ میں ہیں اور وہی ہے نہایت باطن پورا خبردار تمہارے پاس آنکھیں کھولنے والی دلیلیں آئیں تمہارے رب کی طرف سے تو جس نے دیکھا تو اپنے بھلے کو اور جو اندھا ہوا تو اپنے برے کو اور میں تم پر نگہبان نہیں اور ہم اسی طرح آیتیں طرح طرح سے بیان کرتے ہیں (ف۲۱۶) اور اس لئے کہ کافر بول اٹھیں کہ تم تو پڑھے ہو اور اس لئے کہ اُسے علم والوں پر واضح کر دیں اس پر چلو جو تمہیں تمہارے رب کی طرف سے وحی ہوتی ہے (ف۲۱۷) اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے منھ پھیر لو اور اللہ چاہتا تو وہ شریک نہیں کرتے اور ہم نے تمہیں ان پر نگہبان نہیں کیا اور تم ان پر کڑوڑے نہیں اور انہیں گالی نہ دو جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے (ف۲۱۸) یوں ہی ہم نے ہر امت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کر دیئے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتا دے گا جو کرتے تھے اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں پوری کوشش سے کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو ضرور اس پر ایمان لائیں گے تم فرما دو کہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں (ف۲۱۹) اور تمہیں (ف۲۲۰) کیا خبر کہ جب وہ آئیں تو یہ ایمان نہ لائیں گے اور ہم پھیر دیتے ہیں ان کے دلوں اور آنکھوں کو (ف۲۲۱) جیسا وہ پہلی بار اس پر ایمان نہ لائے تھے (ف۲۲۲) اور انہیں چھوڑ دیتے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اتارتے (ف۲۲۳) اور ان سے مُردے باتیں کرتے اور ہم ہر چیز ان کے سامنے اٹھالاتے جب بھی وہ ایمان لانے والے نہ تھے (ف۲۲۴) مگر یہ کہ خدا چاہتا (ف۲۲۵) لیکن اُن میں بہت نِرے جاہل ہیں (ف۲۲۶) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن کئے ہیں آدمیوں اور جنّوں میں کے شیطان کہ ان میں ایک دوسرے پر خفیہ ڈالتا ہے بناوٹ کی بات (ف۲۲۷) دھوکے کو اور تمہارا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے (ف۲۲۸) تو انہیں ان کی بناوٹوں پر چھوڑ دو (ف۲۲۹) اور اس لئے کہ اس (ف۲۳۰) کی طرف ان کے دل جھکیں جنہیں آخرت پر ایمان نہیں اور اسے پسند کریں اور گناہ کمائیں جو اُنہیں گناہ کمانا ہے تو کیا اللہ کے سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصّل کتاب اُتاری (ف۲۳۱) اور جن کو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے سچ اترا ہے (ف۲۳۲) تو اے سننے والے تو ہرگز شک والوں میں نہ ہو اور پوری ہے تیرے رب کی بات سچ اور انصاف میں اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں (ف۲۳۳) اور وہی ہے سنتا جانتا اور اے سننے والے زمین میں اکثر وہ ہیں کہ تو ان کے کہے پر چلے تو تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دیں وہ صرف گمان کے پیچھے ہیں (ف۲۳۴) اور نِری اٹکلیں دوڑاتے ہیں (ف۲۳۵) تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون بہکا اس کی راہ سے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو تو کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام لیا گیا (ف۲۳۶) اگر تم اس کی آیتیں مانتے ہو اور تمہیں کیا ہوا کہ اس میں سے نہ کھاؤ جس (ف۲۳۷) پر اللہ کا نام لیا گیا وہ تو تم سے مفصّل بیان کر چکا جو کچھ تم پر حرام ہوا (ف۲۳۸) مگر جب تمہیں اس سے مجبوری ہو (ف۲۳۹) اور بے شک بہتیرے اپنی خواہشوں سے گمراہ کرتے ہیں بے جانے بے شک تیرا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے اور چھوڑ دو کھلا اور چُھپا گناہ وہ جو گناہ کماتے ہیں عنقریب اپنی کمائی کی سزا پائیں گے اور اُسے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا (ف۲۴۰) اور وہ بے شک حکم عدولی ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم ان کا کہنا مانو (ف۲۴۱) تو اس وقت تم مشرک ہو (ف۲۴۲) اور کیا وہ کہ مُردہ تھا تو ہم نے اسے زندہ کیا (ف۲۴۳) اور اس کے لئے ایک نور کر دیا (ف۲۴۴) جس سے لوگوں میں چلتا ہے (ف۲۴۵) وہ اس جیسا ہو جائے گا جو اندھیریوں میں ہے (ف۲۴۶) اُن سے نکلنے والا نہیں یوں ہی کافروں کی آنکھ میں ان کے اعمال بھلے کر دیئے گئے ہیں اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے مجرموں کے سرغنہ کئے کہ اس میں داؤں کھیلیں (ف۲۴۷) اور داؤں نہیں کھیلتے مگر اپنی جانوں پر اور انہیں شعور نہیں (ف۲۴۸) اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو کہتے ہیں ہم ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسا ہی نہ ملے جیسا اللہ کے رسولوں کو ملا (ف۲۴۹) اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھے (ف۲۵۰) عنقریب مجرموں کو اللہ کے یہاں ذلّت پہنچے گی اور سخت عذاب بدلہ ان کے مَکر کا اور جسے اللہ راہ دکھانا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے (ف۲۵۱) اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہوا کر دیتا ہے (ف۲۵۲) گویا کسی کی زبردستی سے آسمان پر چڑھ رہا ہے اللہ یوں ہی عذاب ڈالتا ہے ایمان نہ لانے والوں کو اور یہ (ف۲۵۳) تمہارے رب کی سیدھی راہ ہے ہم نے آیتیں مفصّل بیان کر دیں نصیحت ماننے والوں کے لئے ان کے لئے سلامتی کا گھر ہے اپنے رب کے یہاں اور وہ ان کا مولٰی ہے یہ ان کے کاموں کا پھل ہے اور جس دن اُن سب کو اٹھائے گا اور فرمائے گا اے جن کے گروہ تم نے بہت آدمی گھیر لئے (ف۲۵۴) اور ان کے دوست آدمی عرض کریں گے اے ہمارے رب ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ اٹھایا (ف۲۵۵) اور ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لئے مقرر فرمائی تھی (ف۲۵۶) فرمائے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے ہمیشہ اس میں رہو مگر جسے خدا چاہے (ف۲۵۷) اے محبوب بے شک تمہارا رب حکمت والا علم والا ہے اور یوں ہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مسلّط کرتے ہیں بدلہ اُن کے کئے کا (ف۲۵۸) اے جنّوں اور آدمیوں کے گروہ کیا تمہارے پاس تم میں کے رسول نہ آئے تھے تم پر میری آیتیں پڑھتے اور تمہیں یہ دن (ف۲۵۹) دیکھنے سے ڈراتے (ف۲۶۰) کہیں گے ہم نے اپنی جانوں پر گواہی دی (ف۲۶۱) اور انہیں دنیا کی زندگی نے فریب دیا اور خود اپنی جانوں پر گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے (ف۲۶۲) یہ (ف۲۶۳) اس لئے کہ تیرا رب بستیوں کو (ف۲۶۴) ظلم سے تباہ نہیں کرتا کہ ان کے لوگ بے خبر ہوں (ف۲۶۵) اور ہر ایک کے لئے (ف۲۶۶) ان کے کاموں سے درجے ہیں اور تیرا رب ان کے اعمال سے بے خبر نہیں اور اے محبوب تمہارا رب بے پرواہ ہے رحمت والا اے لوگو وہ چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۲۶۷) اور جسے چاہے تمہاری جگہ لائے جیسے تمہیں اوروں کی اولاد سے پیدا کیا (ف۲۶۸) بے شک جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۲۶۹) ضرور آنے والی ہے اور تم تھکا نہیں سکتے تم فرماؤ اے میری قوم تم اپنی جگہ پر کام کئے جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں تو اب جاننا چاہتے ہو کس کا رہتا ہے آخرت کا گھر بے شک ظالم فلاح نہیں پاتے اور (ف۲۷۰) اللہ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کئے ان میں اسے ایک حصہ دار ٹھہرایا تو بولے یہ اللہ کا ہے ان کے خیال میں اور یہ ہمارے شریکوں کا (ف۲۷۱) تو وہ جو ان کے شریکوں کا ہے وہ تو خدا کو نہیں پہنچتا اور جو خدا کا ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں (ف۲۷۲) اور یوں ہی بہت مشرکوں کی نگاہ میں ان کے شریکوں نے اولاد کا قتل بھلا کر دکھایا ہے (ف۲۷۳) کہ انہیں ہلاک کریں اور ان کا دین اُن پر مشتبہ کر دیں (ف۲۷۴) اور اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے تو تم انہیں چھوڑ دو وہ ہیں اور ان کے افترا اور بولے (ف۲۷۵) یہ مویشی اور کھیتی روکی ہوئی (ف۲۷۶) ہے اسے وہی کھائے جسے ہم چاہیں اپنے جھوٹے خیال سے (ف۲۷۷) اور کچھ مویشی ہیں جن پر چڑھنا حرام ٹھہرایا (ف۲۷۸) اور کچھ مویشی کے ذبح پر اللہ کا نام نہیں لیتے (ف۲۷۹) یہ سب اللہ پر جھوٹ باندھنا ہے عنقریب وہ انہیں بدلہ دے گا ان کے افتراؤں کا اور بولے جو ان مویشی کے پیٹ میں ہے وہ نِرا ہمارے مردوں کا ہے (ف۲۸۰) اور ہماری عورتوں پر حرام ہے اور مرا ہوا نکلے تو وہ سب (ف۲۸۱) اس میں شریک ہیں قریب ہے کہ اللہ اُنہیں اُن کی باتوں کا بدلہ دے گا بے شک وہ علم حکمت والا ہے بے شک تباہ ہوئے وہ جو اپنی اولاد کو قتل کرتے ہیں احمقانہ جہالت سے (ف۲۸۲) اور حرام ٹھہراتے ہیں وہ جو اللہ نے انہیں روزی دی (ف۲۸۳) اللہ پر جھوٹ باندھنے کو (ف۲۸۴) بے شک وہ بہکے اور راہ نہ پائی (ف۲۸۵) اور وہی ہے جس نے پیدا کئے باغ کچھ زمین پر چَھئے ہوئے (ف۲۸۶) اور کچھ بے چَھئے اور کھجور اور کھیتی جس میں رنگ رنگ کے کھانے (ف۲۸۷) اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے (ف۲۸۸) اور کسی میں الگ (ف۲۸۹) کھاؤ اس کا پھل جب پھل لائے اور اس کا حق دو جس دن کٹے (ف۲۹۰) اور بے جا نہ خرچو (ف۲۹۱) بے شک بے جا خرچنے والے اسے پسند نہیں اور مویشی میں سے کچھ بوجھ اُٹھانے والے اور کچھ زمین پر بچھے (ف۲۹۲) کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں روزی دی اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بے شک وہ تمہارا صریح دشمن ہے آٹھ (۸) نَر و مادہ ایک جوڑا بھیڑ کا اور ایک جوڑا بکری کا تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نَر حرام کئے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہیں (ف۲۹۳) کسی علم سے بتاؤ اگر تم سچے ہو اور ایک جوڑا اُونٹ کا اور ایک جوڑا گائے کا تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نَر حرام کئے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لئے ہیں (ف۲۹۴) کیا تم موجود تھے جب اللہ نے تمہیں یہ حکم دیا (ف۲۹۵) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے کہ لوگوں کو اپنی جہالت سے گمراہ کرے بے شک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا تم فرماؤ (ف۲۹۶) میں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام (ف۲۹۷) مگر یہ کہ مُردار ہو یا رگوں کا بہتا خون (ف۲۹۸) یا بد جانور کا گوشت کہ وہ نجاست ہے یا وہ بے حکمی کا جانور جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا تو جو ناچار ہوا (ف۲۹۹) نہ یوں کہ آپ خواہش کرے اور نہ یوں کہ ضرورت سے بڑھے تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۰۰) اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور (ف۳۰۱) اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت میں یا ہڈی سے ملی ہو ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا (ف۳۰۲) اور بے شک ہم ضرور سچے ہیں پھر اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤ کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے (ف۳۰۳) اور اس کا عذاب مجرموں پر سے نہیں ٹالا جاتا (ف۳۰۴) اب کہیں گے مشرک کہ (ف۳۰۵) اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا نہ ہم کچھ حرام ٹھہراتے (ف۳۰۶) ایسا ہی ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا یہاں تک کہ ہمارا عذاب چکھا (ف۳۰۷) تم فرماؤ کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے کہ اسے ہمارے لئے نکالو تم تو نِرے گمان کے پیچھے ہو اور تم یوں ہی تخمینے کرتے ہو (ف۳۰۸) تم فرماؤ تو اللہ ہی کی حجت پوری ہے (ف۳۰۹) تو وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت فرماتا تم فرماؤ لاؤ اپنے وہ گواہ جو گواہی دیں کہ اللہ نے اسے حرام کیا (ف۳۱۰) پھر اگر وہ گواہی دے بیٹھیں (ف۳۱۱) تو تُو اے سننے والے ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا جو ہماری آیتیں جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور اپنے رب کا برابر والا ٹھہراتے ہیں (ف۳۱۲) تم فرماؤ آؤ میں تمہیں پڑھ سناؤں جو تم پر تمہارے رب نے حرام کیا (ف۳۱۳) یہ کہ اس کا کوئی شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی (ف۳۱۴) اور اپنی اولاد قتل نہ کرو مفلسی کے باعث ہم تمہیں اور انہیں سب کو رزق دیں گے (ف۳۱۵) اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چُھپی (ف۳۱۶) اور جس جان کی اللہ نے حرمت رکھی اسے ناحق نہ مارو (ف۳۱۷) یہ تمہیں حکم فرمایا ہے کہ تمہیں عقل ہو اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر بہت اچھے طریقہ سے (ف۳۱۸) جب تک وہ اپنی جوانی کو پہنچے (ف۳۱۹) اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو ہم کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر اس کے مقدور بھر اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ تمہارے رشتہ دار کا معاملہ ہو اور اللہ ہی کا عہد پورا کرو یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو اور یہ کہ (ف۳۲۰) یہ ہے میرا سیدھا راستہ تو اس پر چلو اور ، اور راہیں نہ چلو (ف۳۲۱) کہ تمہیں اس کی راہ سے جدا کر دیں گی یہ تمہیں حکم فرمایا کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے پھر ہم نے موسٰی کو کتاب عطا فرمائی (ف۳۲۲) پورا احسان کرنے کو اس پر جو نکوکار ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت کہ کہیں وہ (ف۳۲۳) اپنے رب سے ملنے پر ایمان لائیں (ف۳۲۴) اور یہ برکت والی کتاب (ف۳۲۵) ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو کبھی کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو (۲) گروہوں پر اُتری تھی (ف۳۲۶) اور ہمیں ان کے پڑھنے پڑھانے کی کچھ خبر نہ تھی (ف۳۲۷) یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب اترتی تو ہم ان سے زیادہ ٹھیک راہ پر ہوتے (ف۳۲۸) تو تمہارے پاس تمہارے رب کی روشن دلیل اور ہدایت اور رحمت آئی (ف۳۲۹) تو اس سے زیادہ ظالم کون جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے منھ پھیرے عنقریب وہ جو ہماری آیتوں سے منھ پھیرتے ہیں ہم انہیں برے عذاب کی سزا دیں گے بدلہ ان کے منھ پھیرنے کا کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۳۳۰) مگر یہ کہ آئیں ان کے پاس فرشتے (ف۳۳۱) یا تمہارے رب کا عذاب یا تمہارے رب کی ایک نشانی آئے (ف۳۳۲) جس دن تمہارے رب کی وہ ایک نشانی آئے گی کسی جان کو ایمان لانا کام نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لائی تھی یا اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی تھی (ف۳۳۳) تم فرماؤ رستہ دیکھو (ف۳۳۴) ہم بھی دیکھتے ہیں وہ جنہوں نے اپنے دین میں جدا جدا راہیں نکالیں اور کئی گروہ ہو گئے (ف۳۳۵) اے محبوب تمہیں ان سے کچھ علاقہ نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتا دے گا جو کچھ وہ کرتے تھے (ف۳۳۶) جو ایک نیکی لائے تو اس کے لئے اس جیسی دس (۱۰) ہیں (ف۳۳۷) اور جو برائی لائے تو اسے بدلہ نہ ملے گا مگر اس کے برابر اور ان پر ظلم نہ ہو گا تم فرماؤ بے شک مجھے میرے رب نے سیدھی راہ دکھائی (ف۳۳۸) ٹھیک دینِ ابراہیم کی ملت جو ہر باطل سے جدا تھے اور مشرک نہ تھے (ف۳۳۹) تم فرماؤ بے شک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لئے ہے جو رب سارے جہان کا اس کا کوئی شریک نہیں مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف۳۴۰) تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے (ف۳۴۱) اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمّہ ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی (ف۳۴۲) پھر تمہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے (ف۳۴۳) وہ تمہیں بتا دے گا جس میں اختلاف کرتے تھے اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب کیا (ف۳۴۴) اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی (ف۳۴۵) کہ تمہیں آزمائے (ف۳۴۶) اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بے شک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بے شک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے محبوب ایک کتاب تمہاری طرف اُتاری گئی تو تمہارا جی اس سے نہ رکے (ف۲) اس لئے کہ تم اس سے ڈر سناؤ اور مسلمانوں کو نصیحت اے لوگو اس پر چلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اُترا (ف۳) اور اسے چھوڑ کر اور حاکموں کے پیچھے نہ جاؤ بہت ہی کم سمجھتے ہو اور کتنی ہی بستیاں ہم نے ہلاک کیں (ف۴) تو ان پر ہمارا عذاب رات میں آیا یا جب وہ دوپہر کو سوتے تھے (ف۵) تو ان کے منھ سے کچھ نہ نکلا جب ہمارا عذاب ان پر آیا مگر یہی بولے کہ ہم ظالم تھے (ف۶) تو بے شک ضرور ہمیں پوچھنا ہے ان سے جن کے پاس رسول گئے (ف۷) اور بے شک ضرور ہمیں پوچھنا ہے رسولوں سے (ف۸) تو ضرور ہم ان کو بتا دیں گے (ف۹) اپنے علم سے اور ہم کچھ غائب نہ تھے اور اس دن تول ضرور ہونی ہے (ف۱۰) تو جن کے پلّے بھاری ہوئے (ف۱۱) وہی مراد کو پہنچے اور جن کے پلے ہلکے ہوئے (ف۱۲) تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی اُن زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے (ف۱۳) اور بے شک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ دیا اور تمہارے لئے اس میں زندگی کے اسباب بنائے (ف۱۴) بہت ہی کم شکر کرتے ہو (ف۱۵) اور بے شک ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہارے نقشے بنائے پھر ہم نے ملائکہ سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گرے مگر ابلیس یہ سجدہ والوں میں نہ ہوا فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا تھا (ف۱۶) بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا (ف۱۷) فرمایا تو یہاں سے اُتر جا تجھے نہیں پہنچتا کہ یہاں رہ کر غرور کرے نکل (ف۱۸) تو ہے ذلّت والوں میں (ف۱۹) بولا مجھے فرصت دے اس دن تک کہ لوگ اٹھائے جائیں فرمایا تجھے مہلت ہے (ف۲۰) بولا تو قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا (ف۲۱) پھر ضرور میں ان کے پاس آؤں گا ان کے آگے اور ان کے پیچھے اور ان کے داہنے اور بائیں سے (ف۲۲) اور تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا (ف۲۳) فرمایا یہاں سے نکل جا رد کیا گیا راندہ ہوا ضرور جو اُن میں سے تیرے کہے پر چلا میں تم سب سے جہنّم بھر دوں گا (ف۲۴) اور اے آدم تو اور تیرا جوڑا (ف۲۵) جنّت میں رہو تو اُس سے جہاں چاہو کھاؤ اور اس پیڑ کے پاس نہ جانا کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو گے پھر شیطان نے ان کے جی میں خطرہ ڈالا کہ ان پر کھول دے ان کی شرم کی چیزیں (ف۲۶) جو ان سے چُھپی تھیں (ف۲۷) اور بولا تمہیں تمہارے رب نے اس پیڑ سے اسی لئے منع فرمایا ہے کہ کہیں تم دو (۲) فرشتے ہو جاؤ یا ہمیشہ جینے والے (ف۲۸) اور ان سے قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں تو اتار لایا انہیں فریب سے (ف۲۹) پھر جب انہوں نے وہ پیڑ چکھا ان پر اُن کی شرم کی چیزیں کھل گئیں (ف۳۰) اور اپنے بدن پر جنّت کے پتے چپٹانے لگے اور انہیں ان کے رب نے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس پیڑ سے منع نہ کیا اور نہ فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے دونوں نے عرض کی اے رب ہمارے ہم نے اپنا آپ برا کیا تو اگر تُو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے فرمایا اترو (ف۳۱) تم میں ایک دوسرے کا دشمن اور تمہیں زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور برتنا ہے فرمایا اسی میں جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں سے اٹھائے جاؤ گے (ف۳۲) اے آدم کی اولاد بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک لباس وہ اُتارا کہ تمہاری شرم کی چیزیں چُھپائے اور ایک وہ کہ تمہاری آرائش ہو (ف۳۳) اور پرہیزگاری کا لباس وہ سب سے بھلا (ف۳۴) یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں اے آدم کی اولاد (ف۳۵) خبردار تمہیں شیطان فتنہ میں نہ ڈالے جیسا تمہارے ماں باپ کو بہشت سے نکالا اتروا دیئے ان کے لباس کہ ان کی شرم کی چیزیں انہیں نظر پڑیں بے شک وہ اور اس کا کُنبہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں کہ تم انہیں نہیں دیکھتے (ف۳۶) بے شک ہم نے شیطانوں کو ان کا دوست کیا ہے جو ایمان نہیں لاتے اور جب کوئی بے حیائی کریں (ف۳۷) تو کہتے ہیں ہم نے اس پر اپنے باپ دادا کو پایا اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا (ف۳۸) تو فرماؤ بے شک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا کیا اللہ پر وہ بات لگاتے ہو جس کی تمہیں خبر نہیں تم فرماؤ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے منھ سیدھے کرو ہر نماز کے وقت اور اس کی عبادت کرو نِرے اس کے بندے ہو کر جیسے اس نے تمہارا آغاز کیا ویسے ہی پلٹو گے (ف۳۹) ایک فرقے کو راہ دکھائی (ف۴۰) اور ایک فرقے کی گمراہی ثابت ہوئی (ف۴۱) انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو والی بنایا (ف۴۲) اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ راہ پر ہیں اے آدم کی اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ (ف۴۳) اور کھاؤ اور پیؤ (ف۴۴) اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں تم فرماؤ کس نے حرام کی اللہ کی وہ زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لئے نکالی (ف۴۵) اور پاک رزق (ف۴۶) تم فرماؤ کہ وہ ایمان والوں کے لئے ہے دنیا میں اور قیامت میں تو خاص انہیں کی ہے ہم یوں ہی مفصّل آیتیں بیان کرتے ہیں (ف۴۷) علم والوں کے لئے (ف۴۸) تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں (ف۴۹) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چُھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ (ف۵۰) کہ اللہ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ (ف۵۱) کہ اللہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے اور ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے (ف۵۲) تو جب ان کا وعدہ آئے گا ایک گھڑی نہ پیچھے ہو نہ آگے اے آدم کی اولاد اگر تمہارے پاس تم میں کے رسول آئیں (ف۵۳) میری آیتیں پڑھتے تو جو پرہیزگاری کرے (ف۵۴) اور سنورے (ف۵۵) تو اس پر نہ کچھ خوف اور نہ کچھ غم اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا وہ دوزخی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتیں جھٹلائیں انہیں ان کے نصیب کا لکھا پہونچے گا (ف۵۶) یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے (ف۵۷) ان کی جان نکالنے آئیں تو ان سے کہتے ہیں کہاں ہیں وہ جن کو تم اللہ کے سوا پُوجتے تھے کہتے ہیں وہ ہم سے گم گئے (ف۵۸) اور اپنی جانوں پر آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ کافر تھے اللہ ان سے (ف۵۹) فرماتا ہے کہ تم سے پہلے جو اور جماعتیں جن اور آدمیوں کی آگ میں گئیں انہیں میں جاؤ جب ایک گروہ (ف۶۰) داخل ہوتا ہے دوسرے پر لعنت کرتا ہے (ف۶۱) یہاں تک کہ جب سب اس میں جا پڑے تو پچھلے پہلوں کو کہیں گے (ف۶۲) اے رب ہمارے انہوں نے ہم کو بہکایا تھا تو انہیں آگ کا دونا عذاب دے فرمائے گا سب کو دونا ہے (ف۶۳) مگر تمہیں خبر نہیں (ف۶۴) اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے تو تم کچھ ہم سے اچھے نہ رہے (ف۶۵) تو چکھو عذاب بدلہ اپنے کئے کا (ف۶۶) وہ جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا ان کے لئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے (ف۶۷) اور نہ وہ جنّت میں داخل ہوں جب تک سوئی کے ناکے اونٹ نہ داخل ہو (ف۶۸) اور مجرموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں (ف۶۹) انہیں آگ ہی بچھونا اور آگ ہی اوڑھنا (ف۷۰) اور ظالموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں اور وہ جو ایمان لائے اور طاقت بھر اچھے کام کئے ہم کسی پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں رکھتے وہ جنّت والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا اور ہم نے ان کے سینوں میں سے کینے کھینچ لئے (ف۷۱) ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے (ف۷۲) سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی (ف۷۳) اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ نہ دکھاتا بے شک ہمارے رب کے رسول حق لائے (ف۷۴) اور ندا ہوئی کہ یہ جنّت تمہیں میراث ملی (ف۷۵) صلہ تمہارے اعمال کا اور جنّت والوں نے دوزخ والوں کو پکارا کہ ہمیں تو مل گیا جو سچا وعدہ ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا (ف۷۶) تو کیا تم نے بھی پایا جو تمہارے رب نے (ف۷۷) سچا وعدہ تمہیں دیا تھا بولے ہاں اور بیچ میں منادی نے پکار دیا کہ اللہ کی لعنت ظالموں پر جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (ف۷۸) اور اسے کجی چاہتے ہیں (ف۷۹) اور آخرت کا انکار رکھتے ہیں اور جنّت و دوزخ کے بیچ میں ایک پردہ ہے (ف۸۰) اور اعراف پر کچھ مرد ہوں گے (ف۸۱) کہ دونوں فریق کو ان کی پیشانیوں سے پہچانیں گے (ف۸۲) اور وہ جنّتیوں کو پکاریں گے کہ سلام تم پر یہ (ف۸۳) جنّت میں نہ گئے اور اور اس کی طمع رکھتے ہیں اور جب ان کی (ف۸۴) آنکھیں دوزخیوں کی طرف پھریں گی کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ کر اور اعراف والے کچھ مردوں کو (ف۸۵) پکاریں گے جنہیں ان کی پیشانی سے پہچانتے ہیں کہیں گے تمہیں کیا کام آیا تمہارا جتھا اور وہ جو تم غرور کرتے تھے (ف۸۶) کیا یہ ہیں وہ لوگ (ف۸۷) جن پر تم قسمیں کھاتے تھے کہ اللہ ان کو اپنی رحمت کچھ نہ کرے گا (ف۸۸) ان سے تو کہا گیا کہ جنّت میں جاؤ نہ تم کو اندیشہ نہ کچھ غم اور دوزخی بہشتیوں کو پکاریں گے کہ ہمیں اپنے پانی کا کچھ فیض دو یا اس کھانے کا جو اللہ نے تمہیں دیا (ف۸۹) کہیں گے بے شک اللہ نے ان دونوں کو کافروں پر حرام کیا ہے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا (ف۹۰) اور دنیا کی زیست نے انہیں فریب دیا (ف۹۱) تو آج ہم انہیں چھوڑ دیں گے جیسا انہوں نے اِس دن کے ملنے کا خیال چھوڑا تھا اور جیسا ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے اور بے شک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے (ف۹۲) جسے ہم نے ایک بڑے علم سے مفصّل کیا ہدایت و رحمت ایمان والوں کے لئے کاہے کی راہ دیکھتے ہیں مگر اس کی کہ اس کتاب کا کہا ہوا انجام سامنے آئے جس دن اس کا بتایا انجام واقع ہو گا (ف۹۳) بول اٹھیں گے وہ جو اسے پہلے سے بھلائے بیٹھے تھے (ف۹۴) کہ بے شک ہمارے رب کے رسول حق لائے تھے تو ہیں کوئی ہمارے سفارشی جو ہماری شفاعت کریں یا ہم واپس بھیجے جائیں کہ پہلے کاموں کے خلاف کام کریں (ف۹۵) بے شک انہوں نے اپنی جانیں نقصان میں ڈالیں اور ان سے کھوئے گئے جو بہتان اٹھاتے تھے (ف۹۶) بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین (ف۹۷) چھ (۶) دن میں بنائے (ف۹۸) پھر عرش پر اِسْتِوَاء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے (ف۹۹) رات دن کو ایک دوسرے سے ڈھانکتا ہے کہ جلد اس کے پیچھے لگا آتا ہے اور سورج اور چاند اور تاروں کو بنایا سب اس کے حکم کے دبے ہوئے سن لو اسی کے ہاتھ ہے پیدا کرنا اور حکم دینا بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا اپنے رب سے دعا کرو گڑگڑاتے اور آہستہ بے شک حد سے بڑھنے والے اُسے پسند نہیں (ف۱۰۰) اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ (ف۱۰۱) اس کے سنورنے کے بعد (ف۱۰۲) اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے بے شک اللہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے اور وہی ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے اس کی رحمت کے آگے مژدہ سناتی (ف۱۰۳) یہاں تک کہ جب اٹھا لائیں بھاری بادل ہم نے اُسے کسی مُردہ شہر کی طرف چلایا (ف۱۰۴) پھر اس سے پانی اتارا پھر اس سے طرح طرح کے پھل نکالے اسی طرح ہم مُردوں کو نکالیں گے (ف۱۰۵) کہیں تم نصیحت مانو اور جو اچھی زمین ہے اس کا سبزہ اللہ کے حکم سے نکلتا ہے (ف۱۰۶) اور جو خراب ہے اس میں نہیں نکلتا مگر تھوڑا بمشکل (ف۱۰۷) ہم یوں ہی طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں (ف۱۰۸) ان کے لئے جو احسان مانیں بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (ف۱۰۹) تو اس نے کہا اے میری قوم اللہ کو پُوجو (ف۱۱۰) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (ف۱۱۱) بے شک مجھے تم پر بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے (ف۱۱۲) اس کی قوم کے سردار بولے بے شک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں کہا اے میری قوم مجھ میں گمراہی کچھ نہیں میں تو رب العالمین کا رسول ہوں تمہیں اپنے رب کی رسالتیں پہنچاتا اور تمہارا بھلا چاہتا اور میں اللہ کی طرف سے وہ علم رکھتا ہوں جو تم نہیں رکھتے اور کیا تمہیں اس کا اچنبا ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آئی تم میں کے ایک مرد کی معرفت (ف۱۱۳) کہ وہ تمہیں ڈرائے اور تم ڈرو اور کہیں تم پر رحم ہو تو انہوں نے اسے (ف۱۱۴) جھٹلایا تو ہم نے اسے اور جو (ف۱۱۵) اس کے ساتھ کشتی میں تھے نجات دی اور اپنی آیتیں جھٹلانے والوں کو ڈبو دیا بے شک وہ اندھا گروہ تھا (ف۱۱۶) اور عاد کی طرف (ف۱۱۷) ان کی برادری سے ہود کو بھیجا (ف۱۱۸) کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۱۱۹) اس کی قوم کے سردار بولے بے شک ہم تمہیں بیوقوف سمجھتے ہیں اور بے شک ہم تمہیں جھوٹوں میں گمان کرتے ہیں (ف۱۲۰) کہا اے میری قوم مجھے بیوقوفی سے کیا علاقہ میں تو پروردگارِ عالَم کا رسول ہوں تمہیں اپنے رب کی رسالتیں پہنچاتا ہوں اور تمہارا معتمد خیر خواہ ہوں (ف۱۲۱) اور کیا تمہیں اس کا اچنبا ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آئی تم میں کے ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قومِ نوح کا جانشین کیا (ف۱۲۲) اور تمہارے بدن کا پھیلاؤ بڑھایا (ف۱۲۳) تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو (ف۱۲۴) کہ کہیں تمہارا بھلا ہو بولے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو (ف۱۲۵) کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو (ف۱۲۶) ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انہیں چھوڑ دیں تو لاؤ (ف۱۲۷) جس کا ہمیں وعدہ دے رہے ہو اگر سچے ہو کہا (ف۱۲۸) ضرور تم پر تمہارے رب کا عذاب اور غضب پڑ گیا (ف۱۲۹) کیا مجھ سے خالی اُن ناموں میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے (ف۱۳۰) اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری تو راستہ دیکھو (ف۱۳۱) میں بھی تمہارے ساتھ دیکھتا ہوں تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ والوں کو (ف۱۳۲) اپنی ایک بڑی رحمت فرما کر نجات دی (ف۱۳۳) اور جو ہماری آیتیں جھٹلاتے (ف۱۳۴) تھے ان کی جڑ کاٹ دی (ف۱۳۵) اور وہ ایمان والے نہ تھے اور ثمود کی طرف (ف۱۳۶) ان کی برادری سے صالح کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے (ف۱۳۷) روشن دلیل آئی (ف۱۳۸) یہ اللہ کا ناقہ ہے (ف۱۳۹) تمہارے لئے نشانی تو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگاؤ (ف۱۴۰) کہ تمہیں دردناک عذاب آئے گا اور یاد کرو (ف۱۴۱) جب تم کو عاد کا جانشین کیا اور ملک میں جگہ دی کہ نرم زمین میں محل بناتے ہو (ف۱۴۲) اور پہاڑوں میں مکان تراشتے ہو (ف۱۴۳) تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو (ف۱۴۴) اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو اس کی قوم کے تکبر والے کمزور مسلمانوں سے بولے کیا تم جانتے ہو کہ صالح اپنے رب کے رسول ہیں بولے وہ جو کچھ لے کر بھیجے گئے ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں (ف۱۴۵) متکبر بولے جس پر تم ایمان لائے ہمیں اس سے انکار ہے پس (ف۱۴۶) ناقہ کی کوچیں کاٹ دیں اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور بولے اے صالح ہم پر لے آؤ (ف۱۴۷) جس کا تم وعدہ دے رہے ہو اگر تم رسول ہو تو انہیں زلزلہ نے آ لیا تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے تو صالح نے اُن سے منھ پھیرا (ف۱۴۸) اور کہا اے میری قوم بے شک میں نے تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا دی اور تمہارا بھلا چاہا مگر تم خیر خواہوں کے غرضی ہی نہیں اور لوط کو بھیجا (ف۱۴۹) جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو (ف۱۵۰) عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے (ف۱۵۱) اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان (ف۱۵۲) کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں (ف۱۵۳) تو ہم نے اسے (ف۱۵۴) اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی (ف۱۵۵) اور ہم نے ان پر ایک مینھ برسایا (ف۱۵۶) تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا (ف۱۵۷) اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا (ف۱۵۸) کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی (ف۱۵۹) تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو (ف۱۶۰) اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ اور ہر راستہ پر یوں نہ بیٹھو کہ راہ گیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو (ف۱۶۱) جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھا دیا (ف۱۶۲) اور دیکھو (ف۱۶۳) فسادیوں کا کیسا انجام ہوا اور اگر تم میں ایک گروہ اس پر ایمان لایا جو میں لے کر بھیجا گیا اور ایک گروہ نے نہ مانا (ف۱۶۴) تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ ہم میں فیصلہ کرے (ف۱۶۵) اور اللہ کا فیصلہ سب سے بہتر (ف۱۶۶) اس کی قوم کے متکبر سردار بولے اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین میں آ جاؤ کہا (ف۱۶۷) کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں (ف۱۶۸) ضرور ہم اللہ پر جھوٹ باندھیں گے اگر تمہارے دین میں آ جائیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں اس سے بچایا ہے (ف۱۶۹) اور ہم مسلمانوں میں کسی کا کام نہیں کہ تمہارے دین میں آئے مگر یہ کہ اللہ چاہے (ف۱۷۰) جو ہمارا رب ہے ہمارے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا (ف۱۷۱) اے رب ہمارے ہم میں اور ہماری قوم میں حق فیصلہ کر (ف۱۷۲) اور تیرا فیصلہ سب سے بہتر اور اس کی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور تم نقصان میں رہو گے تو انہیں زلزلے نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (ف۱۷۳) شعیب کو جھٹلانے والے گویا ان گھروں میں کبھی رہے ہی نہ تھے شعیب کو جھٹلانے والے وہی تباہی میں پڑے تو شعیب نے ان سے منھ پھیرا (ف۱۷۴) اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی (ف۱۷۵) تو کیونکر غم کروں کافروں کا اور نہ بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی (ف۱۷۶) مگر یہ کہ اس کے لوگوں کو سختی اور تکلیف میں پکڑا (ف۱۷۷) کہ وہ کسی طرح زاری کریں (ف۱۷۸) پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی (ف۱۷۹) یہاں تک کہ وہ بہت ہو گئے (ف۱۸۰) اور بولے بے شک ہمارے باپ دادا کو رنج و راحت پہنچے تھے (ف۱۸۱) تو ہم نے انہیں اچانک ان کی غفلت میں پکڑ لیا (ف۱۸۲) اور اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور ڈرتے (ف۱۸۳) تو ضرور ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے (ف۱۸۴) مگر انہوں نے تو جھٹلایا (ف۱۸۵) تو ہم نے انہیں ان کے کئے پر گرفتار کیا (ف۱۸۶) کیا بستیوں والے (ف۱۸۷) نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آئے جب وہ سوتے ہوں یا بستیوں والے نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آئے جب وہ کھیل رہے ہوں (ف۱۸۸) کیا اللہ کی خَفِی تدبیر سے نڈر ہیں (ف۱۸۹) تو اللہ کی خَفِی تدبیر سے نڈر نہیں ہوتے مگر تباہی والے (ف۱۹۰) اور کیا جو زمین کے مالکوں کے بعد اس کے وارث ہوئے انہیں اتنی ہدایت نہ ملی کہ ہم چاہیں تو انہیں ان کے گناہوں پر آفت پہنچائیں (ف۱۹۱) اور ہم ان کے دلوں پر مُہر کرتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سنتے (ف۱۹۲) یہ بستیاں ہیں (ف۱۹۳) جن کے احوال ہم تمہیں سناتے ہیں (ف۱۹۴) اور بے شک ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں (ف۱۹۵) لے کر آئے تو وہ (ف۱۹۶) اس قابل نہ ہوئے کہ وہ اس پر ایمان لاتے جسے پہلے جھٹلا چکے تھے (ف۱۹۷) اللہ یوں ہی چھاپ لگا دیتا ہے کافروں کے دلوں پر (ف۱۹۸) اور ان میں اکثر کو ہم نے قول کا سچا نہ پایا (ف۱۹۹) اور ضرور ان میں اکثر کو بے حکم ہی پایا پھر ان (ف۲۰۰) کے بعد ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں (ف۲۰۱) کے ساتھ فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی کی (ف۲۰۲) تو دیکھو کیسا انجام ہوا مفسدوں کا اور موسٰی نے کہا اے فرعون میں پروردگارِ عالَم کا رسول ہوں مجھے سزاوار ہے کہ اللہ پر نہ کہوں مگر سچی بات (ف۲۰۳) میں تم سب کے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں (ف۲۰۴) تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ چھوڑ دے (ف۲۰۵) بولا اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو لاؤ اگر سچے ہو تو موسٰی نے اپنا عصا ڈال دیا وہ فوراً ایک ظاہر اژدھا ہو گیا (ف۲۰۶) اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے جگمگانے لگا (ف۲۰۷) قومِ فرعون کے سردار بولے یہ تو ایک علم والا جادوگر ہے (ف۲۰۸) تمہیں تمہارے ملک (ف۲۰۹) سے نکالا چاہتا ہے تو تمہارا کیا مشورہ ہے بولے انہیں اور ان کے بھائی (ف۲۱۰) کو ٹھہرا اور شہروں میں لوگ جمع کرنے والے بھیج دے کہ ہر علم والے جادوگر کو تیرے پاس لے آئیں (ف۲۱۱) اور جادوگر فرعون کے پاس آئے بولے کچھ ہمیں انعام ملے گا اگر ہم غالب آئیں بولا ہاں اور اس وقت تم مقرّب ہو جاؤ گے بولے اے موسٰی یا تو (ف۲۱۲) آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے والے ہوں (ف۲۱۳) کہا تمہیں ڈالو (ف۲۱۴) جب انہوں نے ڈالا (ف۲۱۵) لوگوں کی نگاہوں پر جادو کر دیا اور انہیں ڈرا دیا اور بڑا جادو لائے اور ہم نے موسٰی کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا (ف۲۱۶) تو حق ثابت ہوا اور ان کا کام باطل ہوا تو یہاں وہ مغلوب پڑے اور ذلیل ہو کر پلٹے اور جادوگر سجدے میں گرا دیئے گئے (ف۲۱۷) بولے ہم ایمان لائے جہان کے رب پر جو رب ہے موسٰی اور ہارون کا فرعون بولا تم اُس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں یہ تو بڑا جعل ہے جو تم سب نے (ف۲۱۸) شہر میں پھیلایا ہے کہ شہر والوں کو اس سے نکال دو (ف۲۱۹) تو اب جان جاؤ گے (ف۲۲۰) قسم ہے کہ میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سولی دوں گا (ف۲۲۱) بولے ہم اپنے رب کی طرف پھرنے والے ہیں (ف۲۲۲) اور تجھے ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لائے جب وہ ہمارے پاس آئیں اے رب ہمارے ہم پر صبر اُنڈیل دے (ف۲۲۳) اور ہمیں مسلمان اٹھا (ف۲۲۴) اور قومِ فرعون کے سردار بولے کیا تو موسٰی اور اس کی قوم کو اس لئے چھوڑتا ہے کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں (ف۲۲۵) اور موسٰی تجھے اور تیرے ٹھہرائے ہوئے معبودوں کو چھوڑ دے (ف۲۲۶) بولا اب ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی بیٹیاں زندہ رکھیں گے اور ہم بے شک ان پر غالب ہیں (ف۲۲۷) موسٰی نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ کی مدد چاہو (ف۲۲۸) اور صبر کرو (ف۲۲۹) بے شک زمین کا مالک اللہ ہے (ف۲۳۰) اپنے بندوں میں جسے چاہے وارث بنائے (ف۲۳۱) اور آخر میدان پرہیزگاروں کے ہاتھ ہے (ف۲۳۲) بولے ہم ستائے گئے آپ کے آنے سے پہلے (ف۲۳۳) اور آپ کے تشریف لانے کے بعد (ف۲۳۴) کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کرے اور اس کی جگہ زمین کا مالک تمہیں بنائے پھر دیکھے کیسے کام کرتے ہو (ف۲۳۵) اور بے شک ہم نے فرعون والوں کو برسوں کے قحط اور پھلوں کے گھٹانے سے پکڑا (ف۲۳۶) کہ کہیں وہ نصیحت مانیں (ف۲۳۷) تو جب انہیں بھلائی ملتی (ف۲۳۸) کہتے یہ ہمارے لئے ہے (ف۲۳۹) اور جب برائی پہنچتی تو موسٰی اور اس کے ساتھ والوں سے بد شگونی لیتے (ف۲۴۰) سن لو ان کے نصیبہ کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے (ف۲۴۱) لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں اور بولے تم کیسی بھی نشانی لے کر ہمارے پاس آؤ کہ ہم پر اس سے جادو کرو ہم کسی طرح تم پر ایمان لانے والے نہیں (ف۲۴۲) تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان (ف۲۴۳) اور ٹیڑی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں (ف۲۴۴) تو انہوں نے تکبر کیا (ف۲۴۵) اور وہ مجرم قوم تھی اور جب ان پر عذاب پڑتا کہتے اے موسٰی ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کرو اس عہد کے سبب جو اس کا تمہارے پاس ہے (ف۲۴۶) بے شک اگر تم ہم پر سے عذاب اٹھادو گے تو ہم ضرور تم پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کر دیں گے پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھا لیتے ایک مدت کے لئے جس تک انہیں پہنچنا ہے جبھی وہ پھر جاتے تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا (ف۲۴۷) اس لئے کہ ہماری آیتیں جھٹلاتے اور ان سے بے خبر تھے (ف۲۴۸) اور ہم نے اس قوم کو (ف۲۴۹) جو دبا لی گئی تھی اس زمین (ف۲۵۰) کے پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے برکت رکھی (ف۲۵۱) اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پُورا ہوا بدلہ اُن کے صبر کا اور ہم نے برباد کر دیا (ف۲۵۲) جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے تھے اور ہم نے (ف۲۵۳) بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا تو ان کا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا کہ اپنے بتوں کے آگے آسن مارے تھے (ف۲۵۴) بولے اے موسٰی ہمیں ایک خدا بنا دے جیسا ان کے لئے اتنے خدا ہیں بولا تم ضرور جاہل لوگ ہو (ف۲۵۵) یہ حال تو بربادی کا ہے جس میں یہ (ف۲۵۶) لوگ ہیں اور جو کچھ کر رہے ہیں نِرا باطل ہے کہا کیا اللہ کے سوا تمہارا اور کوئی خدا تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں زمانے بھر پر فضیلت دی (ف۲۵۷) اور یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات بخشی کہ تمہیں بری مار دیتے تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں باقی رکھتے اور اس میں تمھارے رب کا بڑا فضل ہوا (ف۲۵۸) اور ہم نے موسٰی سے (ف۲۵۹) تیس (۳۰) رات کا وعدہ فرمایا اور ان میں (ف۲۶۰) دس (۱۰) اور بڑھا کر پوری کیں تو اس کے رب کا وعدہ پوری چالیس (۴۰) رات کا ہوا (ف۲۶۱) اور موسٰی نے (ف۲۶۲) اپنے بھائی ہارون سے کہا میری قوم پر میرے نائب رہنا اور اصلاح کرنا اور فسادیوں کی راہ کو دخل نہ دینا اور جب موسٰی ہمارے وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام فرمایا (ف۲۶۳) عرض کی اے رب میرے مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا (ف۲۶۴) ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا (ف۲۶۵) پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنا نور چمکایا اسے پاش پاش کر دیا اور موسٰی گرا بے ہوش پھر جب ہوش ہوا بولا پاکی ہے تجھے میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف۲۶۶) فرمایا اے موسٰی میں نے تجھے لوگوں سے چُن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے کلام سے تو لے جو میں نے تجھے عطا فرمایا اور شکر والوں میں ہو اور ہم نے اس کے لئے تختیوں میں (ف۲۶۷) لکھ دی ہر چیز کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل اور فرمایا اے موسٰی اسے مضبوطی سے لے اور اپنی قوم کو حکم دے کہ اس کی اچھی باتیں اختیار کریں (ف۲۶۸) عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا بے حکموں کا گھر (ف۲۶۹) اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑائی چاہتے ہیں (ف۲۷۰) اور اگر سب نشانیاں دیکھیں ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں (ف۲۷۱) اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے تو اس میں چلنے کو موجود ہو جائیں یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان سے بے خبر بنے اور جنہوں نے ہماری آیتیں اور آخرت کے دربار کو جھٹلایا ان کا سب کیا دھرا اکارت گیا انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جو کرتے تھے اور موسٰی کے (ف۲۷۲) بعد اس کی قوم اپنے زیوروں سے (ف۲۷۳) ایک بچھڑا بنا بیٹھی بے جان کا دھڑ (ف۲۷۴) گائے کی طرح آواز کرتا کیا نہ دیکھا کہ وہ ان سے نہ بات کرتا ہے اور نہ انہیں کچھ راہ بتائے (ف۲۷۵) اسے لیا اور وہ ظالم تھے (ف۲۷۶) اور جب پچتائے اور سمجھے کہ ہم بہکے بولے اگر ہمارا رب ہم پر مہر نہ کرے اور ہمیں نہ بخشے تو ہم تباہ ہوئے اور جب موسٰی (ف۲۷۷) اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا (ف۲۷۸) کہا تم نے کیا بری میری جانشینی کی میرے بعد (ف۲۷۹) کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی (ف۲۸۰) اور تختیاں ڈال دیں (ف۲۸۱) اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگا (ف۲۸۲) کہا اے میرے ماں جائے (ف۲۸۳) قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا (ف۲۸۴) اور مجھے ظالموں میں نہ ملا (ف۲۸۵) عرض کی اے رب میرے مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے (ف۲۸۶) اور ہمیں اپنی رحمت کے اندر لے لے اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا بے شک وہ جو بچھڑا لے بیٹھے عنقریب انہیں ان کے رب کا غضب اور ذلّت پہنچنا ہے دنیا کی زندگی میں اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں بہتان بافوں کو اور جنہوں نے برائیاں کیں اور ان کے بعد توبہ کی اور ایمان لائے تو اس کے بعد تمہارا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۸۷) اور جب موسٰی کا غصہ تھما تختیاں اٹھا لیں اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے ان کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور موسٰی نے اپنی قوم سے ستر (۷۰) مرد ہمارے وعدہ کے لئے چُنے (ف۲۸۸) پھر جب انہیں زلزلہ نے لیا (ف۲۸۹) موسٰی نے عرض کی اے رب میرے تو چاہتا تو پہلے ہی انہیں اور مجھے ہلاک کر دیتا (ف۲۹۰) کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک فرمائے گا جو ہمارے بے عقلوں نے کیا (ف۲۹۱) وہ نہیں مگر تیرا آزمانا تو اس سے بہکائے جسے چاہے اور راہ دکھائے جسے چاہے تو ہمارا مولٰی ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر مہر کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے اور ہمارے لئے اِس دنیا میں بھلائی لکھ (ف۲۹۲) اور آخرت میں بے شک ہم تیری طرف رجوع لائے فرمایا (ف۲۹۳) میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں (ف۲۹۴) اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے (ف۲۹۵) تو عنقریب میں (ف۲۹۶) نعمتوں کو ان کے لئے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکٰوۃ دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی (ف۲۹۷) جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں (ف۲۹۸) وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع فرمائے گا اور ستھری چیزیں ان کے لئے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ (ف۲۹۹) اور گلے کے پھندے (ف۳۰۰) جو ان پر تھے اتارے گا تو وہ جو اس پر (ف۳۰۱) ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اُترا (ف۳۰۲) وہی بامراد ہوئے تم فرماؤ اے لوگو میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں (ف۳۰۳) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کو ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں جِلائے اور مارے تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول بے پڑھے غیب بتانے والے پر کہ اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی غلامی کرو کہ تم راہ پاؤ اور موسٰی کی قوم سے ایک گروہ ہے کہ حق کی راہ بتاتا اور اسی سے (ف۳۰۴) انصاف کرتا اور ہم نے انہیں بانٹ دیا بارہ قبیلے گروہ گروہ اور ہم نے وحی بھیجی موسٰی کو جب اس سے اس کی قوم نے (ف۳۰۵) پانی مانگا کہ اس پتھر پر اپنا عصا مارو تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے (ف۳۰۶) ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا اور ہم نے ان پر ابر سائبان کیا (ف۳۰۷) اور ان پر مَنْ اور سَلْوٰی اتارا کھاؤ ہماری دی ہوئی پاک چیزیں اور انہوں نے (ف۳۰۸) ہمارا کچھ نقصان نہ کیا لیکن اپنی ہی جانوں کا برا کرتے تھے اور یاد کرو جب ان (ف۳۰۹) سے فرمایا گیا اس شہر میں بسو (ف۳۱۰) اور اس میں جو چاہو کھاؤ اور کہو گناہ اترے اور دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو ہم تمہارے گناہ بخش دیں گے عنقریب نیکوں کو زیادہ عطا فرمائیں گے تو ان میں کے ظالموں نے بات بدل دی اس کے خلاف جس کا انہیں حکم تھا (ف۳۱۱) تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا بدلہ ان کے ظلم کا (ف۳۱۲) اور ان سے حال پوچھو اس بستی کا کہ دریا کنارے تھی (ف۳۱۳) جب وہ ہفتے کے بارے میں حد سے بڑھتے (ف۳۱۴) جب ہفتے کے دن ان کی مچھلیاں پانی پر تیرتی ان کے سامنے آتیں اور جو دن ہفتے کا نہ ہوتا نہ آتیں اس طرح ہم انہیں آزماتے تھے ان کی بے حکمی کے سبب اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کیوں نصیحت کرتے ہو ان لوگوں کو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والا بولے تمہارے رب کے حضور معذرت کو (ف۳۱۵) اور شاید انہیں ڈر ہو (ف۳۱۶) پھر جب وہ بھلا بیٹھے جو نصیحت انہیں ہوئی تھی ہم نے بچا لئے وہ جو برائی سے منع کرتے تھے اور ظالموں کو برے عذاب میں پکڑا بدلہ ان کی نافرمانی کا پھر جب انہوں نے ممانعت کے حکم سے سرکشی کی ہم نے ان سے فرمایا ہو جاؤ بندر دتکارے ہوئے (ف۳۱۷) اور جب تمہارے رب نے حکم سنا دیا کہ ضرور قیامت کے دن تک ان (ف۳۱۸) پر ایسے کو بھیجتا رہوں گا جو انہیں بری مار چکھائے (ف۳۱۹) بے شک تمہارا رب ضرور جلد عذاب والا ہے (ف۳۲۰) اور بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۲۱) اور انہیں ہم نے زمین میں متفرق کر دیا گروہ گروہ ان میں کچھ نیک ہیں (ف۳۲۲) اور کچھ اور طرح کے (ف۳۲۳) اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایا کہ کہیں وہ رجوع لائیں (ف۳۲۴) پھر ان کی جگہ ان کے بعد وہ (ف۳۲۵) ناخلف آئے کہ کتاب کے وارث ہوئے (ف۳۲۶) اس دنیا کا مال لیتے ہیں (ف۳۲۷) اور کہتے اب ہماری بخشش ہو گی (ف۳۲۸) اور اگر ویسا ہی مال ان کے پاس اور آئے تو لے لیں (ف۳۲۹) کیا ان پر کتاب میں عہد نہ لیا گیا کہ اللہ کی طرف نسبت نہ کریں مگر حق اور انہوں نے اسے پڑھا (ف۳۳۰) اور بے شک پچھلا گھر بہتر ہے پرہیزگاروں کو (ف۳۳۱) تو کیا تمہیں عقل نہیں اور وہ جو کتاب کو مضبوط تھامتے ہیں (ف۳۳۲) اور انہوں نے نماز قائم رکھی ہم نیکوں کا نیگ نہیں گنواتے اور جب ہم نے پہاڑ اُن پر اٹھایا گویا وہ سائبان ہے اور سمجھے کہ وہ ان پر گر پڑے گا (ف۳۳۳) لو جو ہم نے تمہیں دیا زور سے (ف۳۳۴) اور یاد کرو جو اس میں ہے کہ کہیں تم پرہیزگار ہو اور اے محبوب یاد کرو جب تمہارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا ، کیا میں تمہارا رب نہیں (ف۳۳۵) سب بولے کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے (ف۳۳۶) کہ کہیں قیامت کے دن کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی (ف۳۳۷) یا کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا اور ہم ان کے بعد بچے ہوئے (ف۳۳۸) تو کیا تو ہمیں اس پر ہلاک فرمائے گا جو اہل باطل نے کیا (ف۳۳۹) اور ہم اسی طرح آیتیں رنگ رنگ سے بیان کرتے ہیں (ف۳۴۰) اور اس لئے کہ کہیں وہ پھر آئیں (ف۳۴۱) اور اے محبوب انہیں اس کا احوال سناؤ جسے ہم نے اپنی آیتیں دیں (ف۳۴۲) تو وہ ان سے صاف نکل گیا (ف۳۴۳) تو شیطان اس کے پیچھے لگا تو گمراہوں میں ہو گیا اور ہم چاہتے تو آیتوں کے سبب اسے اٹھا لیتے (ف۳۴۴) مگر وہ تو زمین پکڑ گیا (ف۳۴۵) اور اپنی خواہش کا تابع ہوا تو اس کا حال کُتّے کی طرح ہے تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے اور چھوڑ دے تو زبان نکالے (ف۳۴۶) یہ حال ہے ان کا جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو تم نصیحت سناؤ کہ کہیں وہ دھیان کریں کیا بری کہاوت ہے ان کی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور اپنی ہی جان کا برا کرتے تھے جسے اللہ راہ دکھائے تو وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے تو وہی نقصان میں رہے اور بے شک ہم نے جہنّم کے لئے پیدا کئے بہت جن اور آدمی (ف۳۴۷) وہ دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں (ف۳۴۸) اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں (ف۳۴۹) اور وہ کان جن سے سنتے نہیں (ف۳۵۰) وہ چوپایوں کی طرح ہیں (ف۳۵۱) بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ (ف۳۵۲) وہی غفلت میں پڑے ہیں اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام (ف۳۵۳) تو اسے ان سے پکارو اور انہیں چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے نکلتے ہیں (ف۳۵۴) وہ جلد اپنا کیا پائیں گے اور ہمارے بنائے ہوؤں میں ایک گروہ وہ ہے کہ حق بتائیں اور اس پر انصاف کریں (ف۳۵۵) اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں جلد ہم انہیں آہستہ آہستہ (ف۳۵۶) عذاب کی طرف لے جائیں گے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو گی اور میں انہیں ڈھیل دوں گا (ف۳۵۷) بے شک میری خفیہ تدبیر بہت پکی ہے (ف۳۵۸) کیا سوچتے نہیں کہ ان کے صاحب کو جنون سے کچھ علاقہ نہیں وہ تو صاف ڈر سنانے والے ہیں (ف۳۵۹) کیا انہوں نے نگاہ نہ کی آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں اور جو جو چیز اللہ نے بنائی (ف۳۶۰) اور یہ کہ شاید ان کا وعدہ نزدیک آ گیا ہو (ف۳۶۱) تو اس کے بعد اور کون سی بات پر یقین لائیں گے (ف۳۶۲) جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور انہیں چھوڑتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں تم سے قیامت کو پُوچھتے ہیں (ف۳۶۳) کہ وہ کب کوٹھہری ہے تم فرماؤ اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے اسے وہی اس کے وقت پر ظاہر کرے گا (ف۳۶۴) بھاری پڑ رہی ہے آسمانوں اور زمین میں تم پر نہ آئے گی مگر اچانک تم سے ایسا پوچھتے ہیں گویا تم نے اسے خوب تحقیق کر رکھا ہے تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے لیکن بہت لوگ جانتے نہیں (ف۳۶۵) تم فرماؤ میں اپنی جان کے بھلے برے کا خود مختار نہیں (ف۳۶۶) مگر جو اللہ چاہے (ف۳۶۷) اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے بہت بھلائی جمع کر لی اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچی (ف۳۶۸) میں تو یہی ڈر (ف۳۶۹) اور خوشی سنانے والا ہوں انہیں جو ایمان رکھتے ہیں وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (ف۳۷۰) اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا (ف۳۷۱) کہ اس سے چین پائے پھر جب مرد اس پر چھایا اسے ایک ہلکا سا پیٹ رہ گیا (ف۳۷۲) تو اسے لئے پھرا کی پھر جب بوجھل پڑی دونوں نے اپنے رب اللہ سے دعا کی ضرور اگر تو ہمیں جیسا چاہیے بچہ دے گا تو بے شک ہم شکر گزار ہوں گے پھر جب اس نے انہیں جیسا چاہیے بچہ عطا فرمایا انہوں نے اس کی عطا میں اس کے ساجھی ٹھہرائے تو اللہ کو برتری ہے ان کے شرک سے (ف۳۷۳) کیا اسے شریک کرتے ہیں جو کچھ نہ بنائے (ف۳۷۴) اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں اور نہ وہ انکو کوئی مدد پہنچا سکیں اور نہ اپنی جانوں کی مدد کریں (ف۳۷۵) اور اگر تم انہیں (ف۳۷۶) راہ کی طرف بلاؤ تو تمہارے پیچھے نہ آئیں (ف۳۷۷) تم پر ایک سا ہے چاہے انہیں پکارو یا چپ رہو (ف۳۷۸) بے شک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں (ف۳۷۹) تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے گرفت کریں یا ان کے آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنیں (ف۳۸۰) تم فرماؤ کہ اپنے شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤں چلو اور مجھے مہلت نہ دو (ف۳۸۱) بے شک میرا والی اللہ ہے جس نے کتاب اتاری (ف۳۸۲) اور وہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے (ف۳۸۳) اور جنہیں اس کے سوا پوجتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے اور نہ خود اپنی مدد کریں (ف۳۸۴) اور اگر تم انہیں راہ کی طرف بلاؤ تو نہ سنیں اور تو انہیں دیکھے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں (ف۳۸۵) اور انہیں کچھ بھی نہیں سوجھتا اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منھ پھیر لو اور اے سننے والے اگر شیطان تجھے کوئی کونچا دے (ف۳۸۶) تو اللہ کی پناہ مانگ بے شک وہی سنتا جانتا ہے بے شک وہ جو ڈر والے ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے ہوشیار ہو جاتے ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں (ف۳۸۷) اور وہ جو شیطانوں کے بھائی ہیں (ف۳۸۸) شیطان انہیں گمراہی میں کھینچتے ہیں پھر کمی نہیں کرتے اور اے محبوب جب تم ان کے پاس کوئی آیت نہ لاؤ تو کہتے ہیں تم نے دل سے کیوں نہ بنائی تم فرماؤ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف میرے رب سے وحی ہوتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے آنکھیں کھولنا ہے اور ہدایت اور رحمت مسلمانوں کے لئے اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو (ف۳۸۹) اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو (ف۳۹۰) زاری اور ڈر سے اور بے آواز نکلے زبان سے صبح اور شام (ف۳۹۱) اور غافلوں میں نہ ہونا بے شک وہ جو تیرے رب کے پاس ہیں (ف۳۹۲) اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بولتے اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں (ف۳۹۳) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے محبوب تم سے غنیمتوں کو پُوچھتے ہیں (ف۲) تم فرماؤ غنیمتوں کے مالک اللہ و رسول ہیں (ف۳) تو اللہ سے ڈرو (ف۴) اور اپنے آپس میں میل رکھو اور اللہ و رسول کا حکم مانو اگر ایمان رکھتے ہو ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے (ف۵) ان کے دل ڈر جائیں اور جب اُن پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں (ف۶) وہ جو نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کریں یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لئے درجے ہیں ان کے رب کے پاس (ف۷) اور بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۸) جس طرح اے محبوب تمہیں تمہارے رب نے تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا (ف۹) اور بے شک مسلمانوں کا ایک گروہ اس پر ناخوش تھا (ف۱۰) سچی بات میں تم سے جھگڑتے تھے (ف۱۱) بعد اس کے کہ ظاہر ہو چکی (ف۱۲) گویا وہ آنکھوں دیکھی موت کی طرف ہانکے جاتے ہیں (ف۱۳) اور یاد کرو جب اللہ نے تمہیں وعدہ دیا تھا کہ ان دونوں گروہوں (ف۱۴) میں ایک تمہارے لئے ہے اور تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں وہ ملے جس میں کانٹے کا کھٹکا نہیں (ف۱۵) اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام سے سچ کو سچ کر دکھائے (ف۱۶) اور کافروں کی جڑ کاٹ دے (ف۱۷) کہ سچ کو سچ کرے اور جھوٹ کو جھوٹا (ف۱۸) پڑے برا مانیں مجرم جب تم اپنے رب سے فریاد کرتے تھے (ف۱۹) تو اس نے تمہاری سن لی کہ میں تمہیں مدد دینے والا ہوں ہزار فرشتوں کی قطار سے (ف۲۰) اور یہ تو اللہ نے کیا مگر تمہاری خوشی کو اور اس لئے کہ تمہارے دل چین پائیں اور مدد نہیں مگر اللہ کی طرف سے (ف۲۱) بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے جب اس نے تمہیں اونگھ سے گھیر دیا تو اس کی طرف سے چین تھی (ف۲۲) اور آسمان سے تم پر پانی اتارا کہ تمہیں اس سے ستھرا کر دے اور شیطان کی ناپاکی تم سے دور فرما دے اور تمہارے دلوں کو ڈھارس بندھائے اور اس سے تمہارے قدم جما دے (ف۲۳) جب اے محبوب تمہارا رب فرشتوں کو وحی بھیجتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مسلمانوں کو ثابت رکھو (ف۲۴) عنقریب میں کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈالوں گا تو کافروں کی گردنوں سے اوپر مارو اور ان کی ایک ایک پور پر ضرب لگاؤ (ف۲۵) یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کرے تو بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے یہ تو چکھو (ف۲۶) اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ کافروں کو آگ کا عذاب ہے (ف۲۷) اے ایمان والو جب کافروں کے لام سے تمہارا مقابلہ ہو تو انہیں پیٹھ نہ دو (ف۲۸) اور جو اس دن انہیں پیٹھ دے گا مگر لڑائی کا ہنر کرنے یا اپنی جماعت میں جا ملنے کو تو وہ اللہ کے غضب میں پلٹا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیا بری جگہ ہے پلٹنے کی (ف۲۹) تو تم نے انہیں قتل نہ کیا بلکہ اللہ نے (ف۳۰) انہیں قتل کیا اور اے محبوب وہ خاک جو تم نے پھینکی تم نے نہ پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی اور اس لئے کہ مسلمانوں کو اس سے اچھا انعام عطا فرمائے بے شک اللہ سنتا جانتا ہے یہ (ف۳۱) تو لو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ کافروں کا داؤں سست کرنے والا ہے اے کافرو اگر تم فیصلہ مانگتے ہو تو یہ فیصلہ تم پر آ چکا (ف۳۲) اور اگر باز آؤ (ف۳۳) تو تمہارا بھلا ہے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر سزا دیں گے اور تمہارا جتھا تمہیں کچھ کام نہ دے گا چاہے کتنا ہی بہت ہو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو (ف۳۴) اور سن سنا کر اسے نہ پھرو اور ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے کہا ہم نے سنا اور وہ نہیں سنتے (ف۳۵) بے شک سب جانوروں میں بد تر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں (ف۳۶) اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی (ف۳۷) جانتا تو انہیں سنا دیتا اور اگر (ف۳۸) سنا دیتا جب بھی انجام کار منھ پھیر کر پلٹ جاتے (ف۳۹) اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو (ف۴۰) جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی (ف۴۱) اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہو جاتا ہے اور یہ کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے اور اس فتنہ سے ڈرتے رہو جو ہرگز تم میں خاص ظالموں ہی کو نہ پہنچے گا (ف۴۲) اور جان لو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے اور یاد کرو (ف۴۳) جب تم تھوڑے تھے ملک میں دبے ہوئے (ف۴۴) ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اُچک نہ لے جائیں تو اس نے تمہیں (ف۴۵) جگہ دی اور اپنی مدد سے زور دیا اور ستھری چیزیں تمہیں روزی دیں (ف۴۶) کہ کہیں تم احسان مانو اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغا نہ کرو (ف۴۷) اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد سب فتنہ ہے (ف۴۸) اور اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے (ف۴۹) اے ایمان والو اگر اللہ سے ڈرو گے (ف۵۰) تو تمہیں وہ دے گا جس سے حق کو باطل سے جدا کر لو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے اور اے محبوب یاد کرو جب کافر تمہارے ساتھ مَکر کرتے تھے کہ تمہیں بند کر لیں یا شہید کر دیں یا نکال دیں (ف۵۱) اور وہ اپنا سا مَکر کرتے تھے اور اللہ اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا اور اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر اور جب ان پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں تو کہتے ہیں ہاں ہم نے سنا ہم چاہتے تو ایسی ہم بھی کہہ دیتے یہ تو نہیں مگر اگلوں کے قصّے (ف۵۲) اور جب بولے (ف۵۳) کہ اے اللہ اگر یہی (قرآن) تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لا اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۵۴) اور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں (ف۵۵) اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ کرے وہ تو مسجد حرام سے روک رہے ہیں (ف۵۶) اور وہ اس کے اہل نہیں (ف۵۷) اس کے اولیاء تو پرہیزگار ہی ہیں مگر ان میں اکثر کو علم نہیں اور کعبہ کے پاس ان کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تالی (ف۵۸) تو اب عذاب چکھو (ف۵۹) بدلہ اپنے کفر کا بے شک کافر اپنے مال خرچ کرتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں (ف۶۰) تو اب انہیں خرچ کریں گے پھر وہ ان پر پچھتاوا ہوں گے (ف۶۱) پھر مغلوب کر دیئے جائیں گے اور کافروں کا حشر جہنّم کی طرف ہو گا اس لئے کہ اللہ گندے کو ستھرے سے جدا فرما دے (ف۶۲) اور نجاستوں کو تلے اُوپر رکھ کر سب ایک ڈھیر بنا کر جہنّم میں ڈال دے وہی نقصان پانے والے ہیں (ف۶۳) تم کافروں سے فرماؤ اگر وہ باز رہے تو جو ہو گزرا وہ انہیں معاف فرما دیا جائے گا (ف۶۴) اور اگر پھر وہی کریں تو اگلوں کا دستور گزر چکا ہے (ف۶۵) اور اگر ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فساد (ف۶۶) باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ ہی کا ہو جائے پھر اگر وہ باز رہیں تو اللہ ان کے کام دیکھ رہا ہے اور اگر وہ پھریں (ف۶۷) تو جان لو کہ اللہ تمہارا مولٰی ہے (ف۶۸) تو کیا ہی اچھا مولٰی اور کیا ہی اچھا مددگار اور جان لو کہ جو کچھ غنیمت لو (ف۶۹) تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ اور رسول و قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا ہے (ف۷۰) اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر اور اس پر جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتارا جس دن دونوں فوجیں ملیں تھیں (ف۷۱) اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے جب تم نالے کے اس کنارے تھے (ف۷۲) اور کافر پرلے کنارے اور قافلہ (ف۷۳) تم سے ترائی میں (ف۷۴) اور اگر تم آپس میں کوئی وعدہ کرتے تو ضرور وقت پر برابر نہ پہنچتے (ف۷۵) لیکن یہ اس لئے کہ اللہ پورا کرے جو کام ہونا ہے (ف۷۶) کہ جو ہلاک ہو دلیل سے ہلاک ہو (ف۷۷) اور جو جئے دلیل سے جئے (ف۷۸) اور بیشک اللہ ضرور سنتا جانتا ہے جب کہ اے محبوب اللہ تمہیں کافروں کو تمہاری خواب میں تھوڑا دکھاتا تھا (ف۷۹) اور اے مسلمانو اگر وہ تمہیں بہت کر کے دکھاتا تو ضرور تم بزدلی کرتے اور معاملہ میں جھگڑا ڈالتے (ف۸۰) مگر اللہ نے بچا لیا (ف۸۱) بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے اور جب لڑتے وقت (ف۸۲) تمہیں کافر تھوڑے کر کے دکھائے (ف۸۳) اور تمہیں ان کی نگاہوں میں تھوڑا کیا (ف۸۴) کہ اللہ پورا کرے جو کام ہونا ہے (ف۸۵) اور اللہ کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے اے ایمان والو جب کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کی یاد بہت کرو (ف۸۶) کہ تم مراد کو پہنچو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑو نہیں کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہے گی (ف۸۷) اور صبر کرو بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے (ف۸۸) اور ان جیسے نہ ہونا جو اپنے گھر سے نکلے اتراتے اور لوگوں کے دکھانے کو اور اللہ کی راہ سے روکتے (ف۸۹) اور ان کے سب کام اللہ کے قابو میں ہیں اور جب کہ شیطان نے ان کی نگاہ میں ان کے کام بھلے کر دکھائے (ف۹۰) اور بولا آج تم پر کوئی شخص غالب آنے والا نہیں اور تم میری پناہ میں ہو تو جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے الٹے پاؤں بھاگا اور بولا میں تم سے الگ ہوں (ف۹۱) میں وہ دیکھتا ہوں جو تمہیں نظر نہیں آتا (ف۹۲) میں اللہ سے ڈرتا ہوں (ف۹۳) اور اللہ کا عذاب سخت ہے جب کہتے تھے منافق (ف۹۴) اور وہ جن کے دلوں میں آزار ہے (ف۹۵) کہ یہ مسلمان اپنے دین پر مغرور ہیں (ف۹۶) اور جو اللہ پر بھروسہ کرے (ف۹۷) تو بیشک اللہ (ف۹۸) غالب حکمت والا ہے اور کبھی تو دیکھے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں مار رہے ہیں ان کے منھ پر اور ان کی پیٹھ پر (ف۹۹) اور چکھو آگ کا عذاب یہ (ف۱۰۰) بدلہ ہے اس کا جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۱۰۱) اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا (ف۱۰۲) جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا دستور (ف۱۰۳) وہ اللہ کی آیتوں سے منکِر ہوئے تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا بیشک اللہ قوّت والا سخت عذاب والا ہے یہ اس لئے کہ اللہ کسی قوم سے جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ خود نہ بدل جائیں (ف۱۰۴) اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا دستور انہوں نے اپنے رب کی آیتیں جھٹلائیں تو ہم نے اُن کو اُن کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا اور ہم نے فرعون والوں کو ڈبو دیا (ف۱۰۵) اور وہ سب ظالم تھے بیشک سب جانوروں میں بد تر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور ایمان نہیں لاتے وہ جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا پھر ہر بار اپنا عہد توڑ دیتے ہیں (ف۱۰۶) اور ڈرتے نہیں (ف۱۰۷) تو اگر تم کہیں انہیں لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسا قتل کرو جس سے ان کے پسماندوں کو بھگاؤ (ف۱۰۸) اس امید پر کہ شاید انہیں عبرت ہو (ف۱۰۹) اور اگر تم کسی قوم سے دغا کا اندیشہ کرو (ف۱۱۰) تو ان کا عہد ان کی طرف پھینک دو برابری پر (ف۱۱۱) بیشک دغا والے اللہ کو پسند نہیں اور ہرگز کافر اس گھمنڈ میں نہ رہیں کہ وہ (ف۱۱۲) ہاتھ سے نکل گئے بیشک وہ عاجز نہیں کرتے (ف۱۱۳) اور ان کے لئے تیار رکھو جو قوّت تمہیں بن پڑے (ف۱۱۴) اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے کہ ان کے دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو اللہ کے دشمن اور تمھارے دشمن ہیں (ف۱۱۵) اور ان کے سوا کچھ اوروں کے دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے (ف۱۱۶) اللہ انہیں جانتا ہے اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا (ف۱۱۷) اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی جھکو (ف۱۱۸) اور اللہ پر بھروسہ رکھو بیشک وہی ہے سنتا جانتا اور اگر وہ تمہیں فریب دیا چاہیں (ف۱۱۹) تو بیشک اللہ تمہیں کافی ہے وہی ہے جس نے تمہیں زور دیا اپنی مدد کا اور مسلمانوں کا اور ان کے دلوں میں میل کر دیا (ف۱۲۰) اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کر دیتے ان کے دل نہ ملا سکتے (ف۱۲۱) لیکن اللہ نے ان کے دل ملا دیئے بیشک وہی ہے غالب حکمت والا اے غیب کی خبریں بتانے والے نبی اللہ تمہیں کافی ہے اور یہ جتنے مسلمان تمہارے پیرو ہوئے (ف۱۲۲) اے غیب کی خبریں بتانے والے مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں کے بیس (۲۰) صبر والے ہوں گے دو سو (۲۰۰) پر غالب ہوں گے اور اگر تم میں کے سو (۱۰۰) ہوں تو کافروں کے ہزار (۱۰۰۰) پر غالب آئیں گے اس لئے کہ وہ سمجھ نہیں رکھتے (ف۱۲۳) اب اللہ نے تم پر سے تخفیف فرما دی اور اسے معلوم ہے کہ تم کمزور ہو تو اگر تم میں سو (۱۰۰) صبر والے ہوں دو سو (۲۰۰) پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں کے ہزار (۱۰۰۰) ہوں تو دو ہزار (۲۰۰۰) پر غالب ہوں گے اللہ کے حکم سے اور اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے کسی نبی کو لائق نہیں کہ کافروں کو زندہ قید کرے جب تک زمین میں ان کا خون خوب نہ بہائے (ف۱۲۴) تم لوگ دنیا کا مال چاہتے ہو (ف۱۲۵) اور اللہ آخرت چاہتا ہے (ف۱۲۶) اور اللہ غالب حکمت والا ہے اگر اللہ پہلے ایک بات لکھ نہ چکا ہوتا (ف۱۲۷) تو اے مسلمانو تم نے جو کافروں سے بدلے کا مال لے لیا اس میں تم پر بڑا عذاب آتا تو کھاؤ جو غنیمت تمہیں ملی حلال پاکیزہ (ف۱۲۸) اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے غیب کی خبریں بتانے والے جو قیدی تمہارے ہاتھ میں ہیں ان سے فرماؤ (ف۱۲۹) اگر اللہ نے تمہارے دلوں میں بھلائی جانی (ف۱۳۰) تو جو تم سے لیا گیا (ف۱۳۱) اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۳۲) اور اے محبوب اگر وہ (ف۱۳۳) تم سے دغا چاہیں گے (ف۱۳۴) تو اس سے پہلے اللہ ہی کی خیانت کر چکے ہیں جس پر اس نے اتنے تمہارے قابو میں دے دئیے (ف۱۳۵) اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے بیشک جو ایمان لائے اور اللہ کے لئے (ف۱۳۶) گھر بار چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے (ف۱۳۷) اور وہ جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی (ف۱۳۸) وہ ایک دوسرے کے وارث ہیں (ف۱۳۹) اور وہ جو ایمان لائے (ف۱۴۰) اور ہجرت نہ کی تمہیں ان کا ترکہ کچھ نہیں پہنچتا جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر وہ دین میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر مدد دینا واجب ہے مگر ایسی قوم پر کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اور کافر آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہیں (ف۱۴۱) ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد ہو گا (ف۱۴۲) اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۴۳) اور جو بعد کو ایمان لائے اور ہجرت اور تمہارے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تمہیں میں سے ہیں (ف۱۴۴) اور رشتہ والے ایک سے دوسرے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کی کتاب میں (ف۱۴۵) بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے بیزاری کا حکم سنانا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سے تمہارا معاہدہ تھا اور وہ قائم نہ رہے (ف۲) تو چار (۴) مہینے زمین پر چلو پھرو اور جان رکھو کہ تم اللہ کو تھکا نہیں سکتے (ف۳) اور یہ کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے (ف۴) اور منادی پکار دینا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن (ف۵) کہ اللہ بیزار ہے مشرکوں سے اور اس کا رسول تو اگر تم توبہ کرو (ف۶) تو تمہارا بھلا ہے اور اگر منھ پھیرو (ف۷) تو جان لو کہ تم اللہ کو نہ تھکا سکو گے (ف۸) اور کافروں کو خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی مگر وہ مشرک جن سے تمہارا معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ کمی نہ کی (ف۹) اور تمہارے مقابل کسی کو مدد نہ دی تو ان کا عہد ٹھہری ہوئی مدت تک پورا کرو بیشک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے پھر جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو مشرکوں کو مارو (ف۱۰) جہاں پاؤ (ف۱۱) اور انہیں پکڑو اور قید کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں (ف۱۲) اور نماز قائم رکھیں اور زکٰوۃ دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو (ف۱۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور اے محبوب اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے (ف۱۴) تو اسے پناہ دو کہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو (ف۱۵) یہ اس لئے کہ وہ نادان لوگ ہیں (ف۱۶) مشرکوں کے لئے اللہ اور اس کے رسول کے پاس کوئی عہد کیونکر ہو گا (ف۱۷) مگر وہ جن سے تمہارا معاہدہ مسجد حرام کے پاس ہوا (ف۱۸) تو جب تک وہ تمہارے لئے عہد پر قائم رہیں تم ان کے لئے قائم رہو بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں بھلا کیونکر (ف۱۹) ان کا حال تو یہ ہے کہ تم پر قابو پائیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا اپنے منھ سے تمہیں راضی کرتے ہیں (ف۲۰) اور ان کے دلوں میں انکار ہے اور ان میں اکثر بے حکم ہیں (ف۲۱) اللہ کی آیتوں کے بدلے تھوڑے دام مول لئے (ف۲۲) تو اس کی راہ سے روکا (ف۲۳) بیشک وہ بہت ہی برے کام کرتے ہیں کسی مسلمان میں نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا (ف۲۴) اور وہی سرکش ہیں پھر اگر وہ (ف۲۵) توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکٰوۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں (ف۲۶) اور ہم آیتیں مفصّل بیان کرتے ہیں جاننے والوں کے لئے (ف۲۷) اور اگر عہد کر کے اپنی قسمیں توڑیں اور تمہارے دین پر منھ آئیں تو کفر کے سرغنوں سے لڑو (ف۲۸) بیشک ان کی قسمیں کچھ نہیں اس امید پر کہ شاید وہ باز آئیں (ف۲۹) کیا اس قوم سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑیں (ف۳۰) اور رسول کے نکالنے کا ارادہ کیا (ف۳۱) حالانکہ انہیں کی طرف سے پہل ہوئی ہے کیا ان سے ڈرتے ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو تو ان سے لڑو اللہ انہیں عذاب دے گا تمہارے ہاتھوں اور انہیں رسوا کرے گا (ف۳۲) اور تمہیں ان پر مدد دے گا (ف۳۳) اور ایمان والوں کا جی ٹھنڈا کرے گا اور ان کے دلوں کی گھٹن دور فرمائے گا (ف۳۴) اور اللہ جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے (ف۳۵) اور اللہ علم و حکمت والا ہے کیا اس گمان میں ہو کہ یوں ہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے (ف۳۶) اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے (ف۳۷) اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے مشرکوں کو نہیں پُہنچتا کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں (ف۳۸) خود اپنے کفر کی گواہی دے کر (ف۳۹) ان کا تو سب کیا دھرا اکارت ہے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے (ف۴۰) اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نماز قائم رکھتے اور زکٰوۃ دیتے ہیں (ف۴۱) اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے (ف۴۲) تو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں تو کیا تم نے حاجیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا (ف۴۳) وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مال جان سے اللہ کی راہ میں لڑے اللہ کے یہاں ان کا درجہ بڑا ہے (ف۴۴) اور وہی مراد کو پہنچے (ف۴۵) ان کا رب انہیں خوشی سناتا ہے اپنی رحمت اور اپنی رضا (ف۴۶) اور ان باغوں کی جن میں انہیں دائمی نعمت ہے ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے اے ایمان والو اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں (ف۴۷) تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کُنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے (ف۴۸) اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا بیشک اللہ نے بہت جگہ تمہاری مدد کی (ف۴۹) اور حُنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر اترا گئے تھے تو وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی (ف۵۰) اور زمین اتنی وسیع ہو کر تم پر تنگ ہو گئی (ف۵۱) پھر تم پیٹھ دے کر پھر گئے پھر اللہ نے اپنی تسکین اتاری اپنے رسول پر (ف۵۲) اور مسلمانوں پر (ف۵۳) اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہ دیکھے (ف۵۴) اور کافروں کو عذاب دیا (ف۵۵) اور منکِروں کی یہی سزا ہے پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا توبہ دے گا (ف۵۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے ایمان والو مشرک نِرے ناپاک ہیں (ف۵۷) تو اس برس کے بعد وہ مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں (ف۵۸) اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے (ف۵۹) تو عنقریب اللہ تمہیں دولتمند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے (ف۶۰) بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور قیامت پر (ف۶۱) اور حرام نہیں مانتے اس چیز کو جس کو حرام کیا اللہ اور اس کے رسول نے (ف۶۲) اور سچے دین (ف۶۳) کے تابع نہیں ہوتے یعنی وہ جو کتاب دئیے گئے جب تک اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں ذلیل ہو کر (ف۶۴) اور یہودی بولے عزیر اللہ کا بیٹا ہے (ف۶۵) اور نصرانی بولے مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ باتیں وہ اپنے منھ سے بکتے ہیں (ف۶۶) اگلے کافروں کی سی بات بناتے ہیں اللہ انہیں مارے کہاں اوندھے جاتے ہیں (ف۶۷) انہوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا (ف۶۸) اور مسیح ابنِ مریم کو (ف۶۹) اور انہیں حکم نہ تھا (ف۷۰) مگر یہ کہ ایک اللہ کو پوجیں اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اسے پاکی ہے ان کے شرک سے چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور (ف۷۱) اپنے منھ سے بجھا دیں اور اللہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا (ف۷۲) پڑے برا مانیں کافر وہی ہے جس نے اپنا رسول (ف۷۳) ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے (ف۷۴) پڑے برا مانیں مشرک اے ایمان والو بیشک بہت پادری اور جوگی لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں (ف۷۵) اور اللہ کی راہ سے (ف۷۶) روکتے ہیں اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے (ف۷۷) انہیں خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنّم کی آگ میں (ف۷۸) پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں (ف۷۹) یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں (ف۸۰) اللہ کی کتاب میں (ف۸۱) جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار (۴) حرمت والے ہیں (ف۸۲) یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں (ف۸۳) اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (ف۸۴) ان کا مہینے پیچھے ہٹانا نہیں مگر اور کفر میں بڑھنا (ف۸۵) اس سے کافر بہکائے جاتے ہیں ایک برس اسے (ف۸۶) حلال ٹھہراتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام مانتے ہیں کہ اس گنتی کے برابر ہو جائیں جو اللہ نے حرام فرمائی (ف۸۷) اور اللہ کے حرام کئے ہوئے حلال کر لیں ان کے برے کام ان کی آنکھوں میں بھلے لگتے ہیں اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا اے ایمان والو تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جائے کہ راہِ خدا میں کوچ کرو تو بوجھ کے مارے زمین پر بیٹھ جاتے ہو (ف۸۸) کیا تم نے دنیا کی زندگی آخرت کے بدلے پسند کر لی اور جیتی دنیا کا اسباب آخرت کے سامنے نہیں مگر تھوڑا (ف۸۹) اگر نہ کوچ کرو گے تو (ف۹۰) تمہیں سخت سزا دے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ لے آئے گا (ف۹۱) اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا (ف۹۲) صرف دو (۲) جان سے جب وہ دونوں (ف۹۳) غار میں تھے جب اپنے یار سے (ف۹۴) فرماتے تھے غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ اتارا (ف۹۵) اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھی (ف۹۶) اور کافروں کی بات نیچے ڈالی (ف۹۷) اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے (ف۹۸) اور اللہ کی راہ میں لڑو اپنے مال اور جان سے یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر جانو (ف۹۹) اگر کوئی قریب مال یا متوسط سفر ہوتا (ف۱۰۰) تو ضرور تمہارے ساتھ جاتے (ف۱۰۱) مگر ان پر تو مشقت کا راستہ دور پڑ گیا اور اب اللہ کی قسم کھائیں گے (ف۱۰۲) کہ ہم سے بن پڑتا تو ضرور تمہارے ساتھ چلتے (ف۱۰۳) اپنی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں (ف۱۰۴) اور اللہ جانتا ہے کہ وہ بیشک ضرور جھوٹے ہیں اللہ تمہیں معاف کرے (ف۱۰۵) تم نے انہیں کیوں اِذن دے دیا جب تک نہ کھلے تھے تم پر سچے اور ظاہر نہ ہوئے تھے جھوٹے اور وہ جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم سے چُھٹّی نہ مانگیں گے اس سے کہ اپنے مال اور جان سے جہاد کریں اور اللہ خوب جانتا ہے پرہیزگاروں کو تم سے یہ چُھٹّی وہی مانگتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے (ف۱۰۶) اور ان کے دل شک میں پڑے ہیں تو وہ اپنے شک میں ڈانواں ڈول ہیں (ف۱۰۷) انہیں نکلنا منظور ہوتا (ف۱۰۸) تو اس کا سامان کرتے مگر خدا ہی کو ان کا اٹھنا ناپسند ہوا تو ان میں کاہلی بھر دی اور (ف۱۰۹) فرمایا گیا کہ بیٹھ رہو بیٹھ رہنے والے کے ساتھ (ف۱۱۰) اگر وہ تم میں نکلتے تو ان سے سوا نقصان کے تمہیں کچھ نہ بڑھتا اور تم میں فتنہ ڈالنے کو تمہارے بیچ میں غرابیں دوڑاتے (ف۱۱۱) اور تم میں ان کے جاسوس موجود ہیں (ف۱۱۲) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو بیشک انہوں نے پہلے ہی فتنہ چاہا تھا (ف۱۱۳) اور اے محبوب تمہارے لئے تدبیریں الٹی پلٹیں (ف۱۱۴) یہاں تک کہ حق آیا (ف۱۱۵) اور اللہ کا حکم ظاہر ہوا (ف۱۱۶) اور انہیں ناگوار تھا اور ان میں کوئی تم سے یوں عرض کرتا ہے کہ مجھے رخصت دیجئے اور فتنہ میں نہ ڈالیے (ف۱۱۷) سن لو وہ فتنہ ہی میں پڑے (ف۱۱۸) اور بیشک جہنّم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو اگر تمہیں بھلائی پہونچے (ف۱۱۹) تو انہیں برا لگے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پہونچے (ف۱۲۰) تو کہیں (ف۱۲۱) ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کر لیا تھا اور خوشیاں مناتے پھر جائیں تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا وہ ہمارا مولٰی ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے تم فرماؤ تم ہم پر کس چیز کا انتظار کرتے ہو مگر دو (۲) خوبیوں میں سے ایک (۱) کا (ف۱۲۲) اور ہم تم پر اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے اپنے پاس سے (ف۱۲۳) یا ہمارے ہاتھوں (ف۱۲۴) تو اب راہ دیکھو ہم بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہے ہیں (ف۱۲۵) تم فرماؤ کہ دل سے خرچ کرو یا ناگواری سے تم سے ہرگز قبول نہ ہو گا (ف۱۲۶) بیشک تم بے حکم لوگ ہو اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لئے کہ وہ اللہ و رسول سے منکِر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے (ف۱۲۷) تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد کا تعجب نہ آئے اللہ یہی چاہتا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ان چیزوں سے ان پر وبال ڈالے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے (ف۱۲۸) اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں (ف۱۲۹) کہ وہ تم میں سے ہیں (ف۱۳۰) اور تم میں سے ہیں نہیں (ف۱۳۱) ہاں وہ لوگ ڈرتے ہیں (ف۱۳۲) اگر پائیں کوئی پناہ یا غار یا سما جانے کی جگہ تو رسیاں تڑاتے ادھر پھر جائیں گے (ف۱۳۳) اور ان میں کوئی وہ ہے کہ صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے (ف۱۳۴) تو اگر ان (ف۱۳۵) میں سے کچھ ملے تو راضی ہو جائیں اور نہ ملے تو جبھی وہ ناراض ہیں اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے (ف۱۳۶) زکٰوۃ تو انہیں لوگوں کے لئے ہے (ف۱۳۷) محتاج اور نِرے نادار اور جو اسے تحصیل کر کے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھوڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں (ف۱۳۸) اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لئے کان ہیں اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں (ف۱۳۹) اور جو تم میں مسلمان ہیں ان کے واسطے رحمت ہیں اور وہ جو رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں (ف۱۴۰) کہ تمہیں راضی کر لیں (ف۱۴۱) اور اللہ و رسول کا حق زائد تھا کہ اسے راضی کرتے اگر ایمان رکھتے تھے کیا انہیں خبر نہیں کہ جو خلاف کرے اللہ اور اس کے رسول کا تو اس کے لئے جہنّم کی آگ ہے کہ ہمیشہ اس میں رہے گا یہی بڑی رسوائی ہے منافق ڈرتے ہیں کہ ان (ف۱۴۲) پر کوئی سورت ایسی اترے جو ان (ف۱۴۳) کے دلوں کی چُھپی (ف۱۴۴) جَتا دے تم فرماؤ ہنسے جاؤ اللہ کو ضرور ظاہر کرنا ہے جس کا تمہیں ڈر ہے اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی ہنسی کھیل میں تھے (ف۱۴۵) تم فرماؤ کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنستے ہو بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے مسلمان ہو کر (ف۱۴۶) اگر ہم تم میں سے کسی کو معاف کریں (ف۱۴۷) تو اوروں کو عذاب دیں گے اس لئے کہ وہ مجرم تھے (ف۱۴۸) منافق مرد اور منافق عورتیں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں (ف۱۴۹) برائی کا حکم دیں (ف۱۵۰) اور بھلائی سے منع کریں (ف۱۵۱) اور اپنی مٹّھی بند رکھیں (ف۱۵۲) وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے (ف۱۵۳) تو اللہ نے انہیں چھوڑ دیا (ف۱۵۴) بیشک منافق وہی پکّے بے حکم ہیں اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو جہنّم کی آگ کا وعدہ دیا ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے وہ انہیں بس ہے اور اللہ کی ان پر لعنت ہے اور ان کے لئے قائم رہنے والا عذاب ہے جیسے وہ جو تم سے پہلے تھے تم سے زور میں بڑھ کر تھے اور ان کے مال اور اولاد تم سے زیادہ تو وہ اپنا حصہ (ف۱۵۵) برت گئے تو تم نے اپنا حصہ برتا جیسے اگلے اپنا حصہ برت گئے اور تم بیہودگی میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے (ف۱۵۶) ان کے عمل اکارت گئے دنیا اور آخرت میں اور وہی لوگ گھاٹے میں ہیں (ف۱۵۷) کیا انہیں (ف۱۵۸) اپنے سے اگلوں کی خبر نہ آئی (ف۱۵۹) نوح کی قوم (ف۱۶۰) اور عاد (ف۱۶۱) اور ثمود (ف۱۶۲) اور ابراہیم کی قوم (ف۱۶۳) اور مدین والے (ف۱۶۴) اور وہ بستیاں کہ الٹ دی گئیں (ف۱۶۵) ان کے رسول روشن دلیلیں ان کے پاس لائے تھے (ف۱۶۶) تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا (ف۱۶۷) بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظالم تھے (ف۱۶۸) اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (ف۱۶۹) بھلائی کا حکم دیں (ف۱۷۰) اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکٰوۃ دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا (ف۱۷۱) بسنے کے باغوں میں اور اللہ کی رضا سب سے بڑی (ف۱۷۲) یہی ہے بڑی مراد پانی اے غیب کی خبریں دینے والے (نبی) جہاد فرماؤ کافروں اور منافقوں پر (ف۱۷۳) اور ان پر سختی کرو اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہ کہا (ف۱۷۴) اور بیشک ضرور انہوں نے کفر کی بات کہی اور اسلام میں آ کر کافر ہو گئے اور وہ چاہا تھا جو انہیں نہ ملا (ف۱۷۵) اور انہیں کیا برا لگا یہی نہ کہ اللہ و رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کر دیا (ف۱۷۶) تو اگر وہ توبہ کریں تو ان کا بھلا ہے اور اگر منھ پھیریں (ف۱۷۷) تو اللہ انہیں سخت عذاب کرے گا دنیا و آخرت میں اور زمین میں کوئی نہ ان کا حمایتی ہو گا نہ مددگار (ف۱۷۸) اور ان میں کوئی وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر ہمیں اپنے فضل سے دے گا تو ہم ضرور خیرات کریں گے اور ہم ضرور بھلے آدمی ہو جائیں گے (ف۱۷۹) تو جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اس میں بُخل کرنے لگے اور منھ پھیر کر پلٹ گئے تو اس کے پیچھے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق رکھ دیا اس دن تک کہ اس سے ملیں گے بدلہ اس کا کہ انہوں نے اللہ سے وعدہ جھوٹا کیا اور بدلہ اس کا کہ جھوٹ بولتے تھے (ف۱۸۰) کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ان کے دل کی چُھپی اور ان کی سرگوشی کو جانتا ہے اور یہ کہ اللہ سب غیبوں کا بہت جاننے والا ہے (ف۱۸۱) وہ جو عیب لگاتے ہیں ان مسلمانوں کو کہ دل سے خیرات کرتے ہیں (ف۱۸۲) اور ان کو جو نہیں پاتے مگر اپنی محنت سے (ف۱۸۳) تو ان سے ہنستے ہیں (ف۱۸۴) اللہ ان کی ہنسی کی سزا دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو اگر تم ستر (۷۰) بار ان کی معافی چاہو گے تو اللہ ہرگز انہیں نہیں بخشے گا (ف۱۸۵) یہ اس لئے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے منکِر ہوئے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۸۶) پیچھے رہ جانے والے اس پر خوش ہوئے کہ وہ رسول کے پیچھے بیٹھ رہے (ف۱۸۷) اور انہیں گوارا نہ ہوا کہ اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں لڑیں اور بولے اس گرمی میں نہ نکلو تم فرماؤ جہنّم کی آگ سب سے سخت گرم ہے کسی طرح انہیں سمجھ ہوتی (ف۱۸۸) تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں (ف۱۸۹) بدلہ اس کا جو کماتے تھے (ف۱۹۰) پھر اے محبوب (ف۱۹۱) اگر اللہ تمہیں ان (ف۱۹۲) میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے اور وہ (ف۱۹۳) تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگیں تو تم فرمانا تم کبھی میرے ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو تم نے پہلی دفعہ بیٹھ رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ (ف۱۹۴) اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا بیشک وہ اللہ و رسول سے منکِر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے (ف۱۹۵) اور ان کے مال یا اولاد پر تعجب نہ کرنا اللہ یہی چاہتا ہے کہ اسے دنیا میں ان پر وبال کرے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے اور جب کوئی سورت اترے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان کے مقدور والے تم سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دیجئے کہ بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہو لیں انہیں پسند آیا کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہو جائیں اور ان کے دلوں پر مُہر کر دی گئی (ف۱۹۶) تو وہ کچھ نہیں سمجھتے (ف۱۹۷) لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے جہاد کیا اور انہیں کے لئے بھلائیاں ہیں (ف۱۹۸) اور یہی مراد کو پہونچے اللہ نے ان کے لئے تیار کر رکھی ہیں بہشتیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے یہی بڑی مراد ملنی ہے اور بہانے بنانے والے گنوار آئے (ف۱۹۹) کہ انہیں رخصت دی جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ و رسول سے جھوٹ بولا تھا (ف۲۰۰) جلد ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب پہونچے گا (ف۲۰۱) ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں (ف۲۰۲) اور نہ بیماروں پر (ف۲۰۳) اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا مقدور نہ ہو (ف۲۰۴) جب کہ اللہ و رسول کے خیر خواہ رہیں (ف۲۰۵) نیکی والوں پر کوئی راہ نہیں (ف۲۰۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور نہ ان پر جو تمہارے حضور حاضر ہوں کہ تم انہیں سواری عطا فرماؤ (ف۲۰۷) تم سے یہ جواب پائیں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر تمہیں سوار کروں اس پر یوں واپس جائیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ابلتے ہوں اس غم سے کہ خرچ کا مقدور نہ پایا مؤاخذہ تو ان سے ہے جو تم سے رخصت مانگتے ہیں اور وہ دولتمند ہیں (ف۲۰۸) انہیں پسند آیا کہ عورتوں کے ساتھ پیچھے بیٹھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مُہر کر دی تو وہ کچھ نہیں جانتے (ف۲۰۹) تم سے بہانے بنائیں گے (ف۲۱۰) جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللہ نے ہمیں تمہاری خبریں دے دی ہیں اور اب اللہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے (ف۲۱۱) پھر اس کی طرف پلٹ کر جاؤ گے جو چُھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جَتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے اب تمہارے آگے اللہ کی قسم کھائیں گے جب (ف۲۱۲) تم ان کی طرف پلٹ کر جاؤ گے اس لئے کہ تم ان کے خیال میں نہ پڑو (ف۲۱۳) تو ہاں تم ان کا خیال چھوڑو (ف۲۱۴) وہ تو نِرے پلید ہیں (ف۲۱۵) اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے بدلہ اس کا جو کماتے تھے (ف۲۱۶) تمہارے آگے قسمیں کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہو جاؤ تو اگر تم ان سے راضی ہو جاؤ (ف۲۱۷) تو بیشک اللہ تو فاسق لوگوں سے راضی نہ ہو گا (ف۲۱۸) گنوار (ف۲۱۹) کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں (ف۲۲۰) اور اسی قابل ہیں کہ اللہ نے جو حکم اپنے رسول پر اتارے اس سے جاہل رہیں اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں اسے تاوان سمجھیں (ف۲۲۱) اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں (ف۲۲۲) انہیں پر ہے بری گردش (ف۲۲۳) اور اللہ سنتا جانتا ہے اور کچھ گاؤں والے وہ ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں (ف۲۲۴) اور جو خرچ کریں اسے اللہ کی نزدیکیوں اور رسول سے دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھیں (ف۲۲۵) ہاں ہاں وہ ان کے لئے باعث قرب ہے اللہ جلد انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور سب میں اگلے پہلے مہاجر (ف۲۲۶) اور انصار (ف۲۲۷) اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پَیرو ہوئے (ف۲۲۸) اللہ ان سے راضی (ف۲۲۹) اور وہ اللہ سے راضی (ف۲۳۰) اور ان کے لئے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے اور تمہارے آس پاس (ف۲۳۱) کے کچھ گنوار منافق ہیں اور کچھ مدینہ والے ان کی خُو ہو گئی ہے نفاق تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں (ف۲۳۲) جلد ہم انہیں دوبارہ (ف۲۳۳) عذاب کریں گے پھر بڑے عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے (ف۲۳۴) اور کچھ اور ہیں جو اپنے گناہوں کے مُقِر ہوئے (ف۲۳۵) اور ملا یا ایک کام اچھا (ف۲۳۶) اور دوسرا برا (ف۲۳۷) قریب ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے محبوب ان کے مال میں سے زکٰوۃ تحصیل کرو جس سے تم انہیں ستھرا اور پاکیزہ کر دو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو (ف۲۳۸) بیشک تمہاری دعا ان کے دلوں کا چین ہے اور اللہ سنتا جانتا ہے کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور صدقے خود اپنی دست قدرت میں لیتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف۲۳۹) اور تم فرماؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللہ اور اس کے رسول اور مسلمان اور جلد اس کی طرف پلٹو گے جو چُھپا اور کھلا سب جانتا ہے تو وہ تمہارے کام تمہیں جَتا دے گا اور کچھ (ف۲۴۰) موقوف رکھے گئے ہیں اللہ کے حکم پر یا ان پر عذاب کرے یا ان کی توبہ قبول کرے (ف۲۴۱) اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور وہ جنہوں نے مسجد بنائی (ف۲۴۲) نقصان پہنچانے کو (ف۲۴۳) اور کفر کے سبب (ف۲۴۴) اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کو (ف۲۴۵) اور اس کے انتظار میں جو پہلے سے اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہے (ف۲۴۶) اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو بھلائی چاہی اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بیشک جھوٹے ہیں اس مسجد میں تم کبھی کھڑے نہ ہونا (ف۲۴۷) بیشک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس کی بنیاد پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے (ف۲۴۸) وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں (ف۲۴۹) اور ستھرے اللہ کو پیارے ہیں تو کیا جس نے اپنی بنیاد رکھی اللہ سے ڈر اور اس کی رضا پر (ف۲۵۰) وہ بھلا یا وہ جس نے اپنی نیو چنی ایک گراؤ گڑھے کے کنارے (ف۲۵۱) تو وہ اسے لے کر جہنّم کی آگ میں ڈھے پڑا (ف۲۵۲) اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا وہ تعمیر جو چنی ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی (ف۲۵۳) مگر یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں (ف۲۵۴) اور اللہ علم و حکمت والا ہے بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خرید لئے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لئے جنّت ہے (ف۲۵۵) اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں (ف۲۵۶) اور مریں (ف۲۵۷) اس کے ذمّہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں (ف۲۵۸) اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے اور یہی بڑی کامیابی ہے توبہ والے (ف۲۵۹) عبادت والے (ف۲۶۰) سراہنے والے (ف۲۶۱) روزے والے رکوع والے سجدہ والے (ف۲۶۲) بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے (ف۲۶۳) اور خوشی سناؤ مسلمانوں کو (ف۲۶۴) نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں (ف۲۶۵) جب کہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں (ف۲۶۶) اور ابراہیم کا اپنے باپ (ف۲۶۷) کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کر چکا تھا (ف۲۶۸) پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا (ف۲۶۹) بیشک ابراہیم ضرور بہت آہیں کرنے والا (ف۲۷۰) متحمّل ہے اور اللہ کی شان نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت کر کے گمراہ فرمائے (ف۲۷۱) جب تک انہیں صاف نہ بتا دے کہ کس چیز سے انہیں بچنا چاہیے (ف۲۷۲) بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے بیشک اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت جِلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی والی اور نہ مددگار بیشک اللہ کی رحمتیں متوجہ ہوئیں ان غیب کی خبریں بتانے والے اور ان مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ دیا (ف۲۷۳) بعد اس کے کہ قریب تھا کہ ان میں کچھ لوگوں کے دل پھر جائیں (ف۲۷۴) پھر ان پر رحمت سے متوجہ ہوا (ف۲۷۵) بیشک وہ ان پر نہایت مہربان رحم والا ہے اور ان تین (۳) پر جو موقوف رکھے گئے تھے (ف۲۷۶) یہاں تک کہ جب زمین اتنی وسیع ہو کر ان پر تنگ ہو گئی (ف۲۷۷) اور وہ اپنی جان سے تنگ آئے (ف۲۷۸) اور انہیں یقین ہوا کہ اللہ سے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس پھر (ف۲۷۹) ان کی توبہ قبول کی کہ تائب رہیں بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے اے ایمان والو اللہ سے ڈرو (ف۲۸۰) اور سچوں کے ساتھ ہو (ف۲۸۱) مدینہ والوں (ف۲۸۲) اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں (ف۲۸۳) اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں (ف۲۸۴) یہ اس لئے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں (ف۲۸۵) جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں (ف۲۸۶) اس سب کے بدلے ان کے لئے نیک عمل لکھا جاتا ہے (ف۲۸۷) بیشک اللہ نیکوں کا نیگ ضائع نہیں کرتا اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا (ف۲۸۸) یا بڑا (ف۲۸۹) اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان کے لئے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے (ف۲۹۰) اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں (ف۲۹۱) تو کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے (ف۲۹۲) ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آ کر اپنی قوم کو ڈر سنائیں (ف۲۹۳) اس امید پر کہ وہ بچیں (ف۲۹۴) اے ایمان والوں جہاد کرو ان کافروں سے جو تمہارے قریب ہیں (ف۲۹۵) اور چاہیے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (ف۲۹۶) اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم میں کس کے ایمان کو ترقی دی (ف۲۹۷) تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو اس نے ترقی دی اور وہ خوشیاں منا رہے ہیں اور جن کے دلوں میں آزار ہے (ف۲۹۸) انہیں اور پلیدی پر پلیدی بڑھائی (ف۲۹۹) اور کفر ہی پر مر گئے کیا انہیں (ف۳۰۰) نہیں سوجھتا کہ ہر سال ایک (۱) یا دو (۲) بار آزمائے جاتے ہیں (ف۳۰۱) پھر نہ تو توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں اور جب کوئی سورت اترتی ہے ان میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے (ف۳۰۲) کہ کوئی تمہیں دیکھتا تو نہیں (ف۳۰۳) پھر پلٹ جاتے ہیں (ف۳۰۴) اللہ نے ان کے دل پلٹ دئیے (ف۳۰۵) کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں (ف۳۰۶) بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول (ف۳۰۷) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان (ف۳۰۸) پھر اگر وہ منھ پھیریں (ف۳۰۹) تو تم فرما دو کہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے (ف۳۱۰) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں کیا لوگوں کو اس کا اچنبا ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک مرد کو وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈر سناؤ (ف۲) اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لئے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے کافر بولے بیشک یہ تو کھلا جادوگر ہے (ف۳) بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ (۶) دن میں بنائے پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے کام کی تدبیر فرماتا ہے (ف۴) کوئی سفارشی نہیں مگر اس کی اجازت کے بعد (ف۵) یہ ہے اللہ تمہارا رب (ف۶) تو اس کی بندگی کرو تو کیا تم دھیان نہیں کرتے اسی کی طرف تم سب کو پھرنا ہے (ف۷) اللہ کا سچا وعدہ بیشک وہ پہلی بار بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا کہ ان کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے انصاف کا صلہ دے (ف۸) اور کافروں کے لئے پینے کو کھولتا پانی اور دردناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا وہی ہے جس نے سورج کو جگمگاتا بنایا اور چاند چمکتا اور اس کے لئے منزلیں ٹھہرائیں (ف۹) کہ تم برسوں کی گنتی اور (ف۱۰) حساب جانو اللہ نے اسے نہ بنایا مگر حق (ف۱۱) نشانیاں مفصّل بیان فرماتا ہے علم والوں کے لئے (ف۱۲) بیشک رات اور دن کا بدلتا آنا اور جو کچھ اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ان میں نشانیاں ہیں ڈر والوں کے لئے بیشک وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے (ف۱۳) اور دنیا کی زندگی پسند کر بیٹھے اور اس پر مطمئن ہو گئے (ف۱۴) اور وہ جو ہماری آیتوں سے غفلت کرتے ہیں (ف۱۵) ان لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے بدلہ ان کی کمائی کا بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب انہیں راہ دے گا (ف۱۶) ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی نعمت کے باغوں میں ان کی دعا اس میں یہ ہو گی کہ اللہ تجھے پاکی ہے (ف۱۷) اور ان کے ملتے وقت خوشی کا پہلا بول سلام ہے (ف۱۸) اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہے کہ سب خوبیوں سراہا اللہ جو رب ہے سارے جہان کا (ف۱۹) اور اگر اللہ لوگوں پر برائی ایسی جلد بھیجتا جیسی وہ بھلائی کی جلدی کرتے ہیں تو ان کا وعدہ پورا ہو چکا ہوتا (ف۲۰) تو ہم چھوڑتے انہیں جو ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں (ف۲۱) اور جب آدمی کو (ف۲۲) تکلیف پہنچتی ہے ہمیں پکارتا ہے لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے (ف۲۳) پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں چل دیتا ہے (ف۲۴) گویا کبھی کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا یوں ہی بھلے کر دکھائے ہیں حد سے بڑھنے والے کو (ف۲۵) ان کے کام (ف۲۶) اور بیشک ہم نے تم سے پہلی سنگتیں (ف۲۷) ہلاک فرما دیں جب وہ حد سے بڑھے (ف۲۸) اور ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے (ف۲۹) اور وہ ایسے تھے ہی نہیں کہ ایمان لاتے ہم یوں ہی بدلہ دیتے ہیں مجرموں کو پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں جانشین کیا کہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو (ف۳۰) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں (ف۳۱) پڑھی جاتی ہیں وہ کہنے لگتے ہیں جنہیں ہم سے ملنے کی امید نہیں (ف۳۲) کہ اس کے سوا اور قرآن لے آئیے (ف۳۳) یا اسی کو بدل دیجئے (ف۳۴) تم فرماؤ مجھے نہیں پہنچتا کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو میری طرف وحی ہوتی ہے (ف۳۵) میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں (ف۳۶) تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے (ف۳۷) تم فرماؤ اگر اللہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا نہ وہ تم کو اس سے خبردار کرتا (ف۳۸) تو میں اس سے پہلے تم میں اپنی ایک عمر گزار چکا ہوں (ف۳۹) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۴۰) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۴۱) یا اس کی آیتیں جھٹلائے بیشک مجرموں کا بھلا نہ ہو گا اور اللہ کے سوا ایسی چیز (ف۴۲) کو پوجتے ہیں جو ان کا کچھ بھلا نہ کرے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں (ف۴۳) تم فرماؤ کیا اللہ کو وہ بات جَتاتے ہو جو اس کے علم میں نہ آسمانوں میں ہے نہ زمین میں (ف۴۴) اسے پاکی اور برتری ہے ان کے شرک سے اور لوگ ایک ہی امت تھے (ف۴۵) پھر مختلف ہوئے اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہو چکی ہوتی (ف۴۶) تو یہیں ان کے اختلافوں کا ان پر فیصلہ ہو گیا ہوتا (ف۴۷) اور کہتے ہیں ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری (ف۴۸) تم فرماؤ غیب تو اللہ کے لئے ہے اب راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہا ہوں اور جب کہ ہم آدمیوں کو رحمت کا مژدہ دیتے ہیں کسی تکلیف کے بعد جو انہیں پہنچی تھی جبھی وہ ہماری آیتوں کے ساتھ داؤں چلتے ہیں (ف۴۹) تم فرما دو اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے جلد ہو جاتی ہے (ف۵۰) بیشک ہمارے فرشتے تمہارے مَکر لکھ رہے ہیں (ف۵۱) وہی ہے کہ تمہیں خشکی اور تری میں چلاتا ہے (ف۵۲) یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہو اور وہ (ف۵۳) اچھی ہوا سے انہیں لے کر چلیں اور اس پر خوش ہوئے (ف۵۴) ان پر آندھی کا جھونکا آیا اور ہر طرف لہروں نے انہیں آ لیا اور سمجھ لئے کہ ہم گِھر گئے اس وقت اللہ کو پکارتے ہیں نِرے اس کے بندے ہو کر کہ اگر تو اس سے ہمیں بچا لے گا تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے (ف۵۵) پھر اللہ جب انہیں بچا لیتا ہے جبھی وہ زمین میں ناحق زیادتی کرنے لگتے ہیں (ف۵۶) اے لوگو تمہاری زیادتی تمہارے ہی جانوں کا وبال ہے دنیا کے جیتے جی برت لو پھر تمہیں ہماری طرف پھرنا ہے اس وقت ہم تمہیں جَتا دیں گے جو تمہارے کوتک تھے (ف۵۷) دنیا کی زندگی کی کہاوت تو ایسی ہی ہے جیسے وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں گھنی ہو کر نکلیں جو کچھ آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں (ف۵۸) یہاں تک کہ جب زمین نے اپنا سنگار لے لیا (ف۵۹) اور خوب آراستہ ہو گئی اور اس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس میں آ گئی (ف۶۰) ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں (ف۶۱) تو ہم نے اسے کر دیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں (ف۶۲) ہم یوں ہی آیتیں مفصّل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لئے (ف۶۳) اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف پکارتا ہے (ف۶۴) اور جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے (ف۶۵) بھلائی والوں کے لئے بھلائی ہے اور اس سے بھی زائد (ف۶۶) اور ان کے منھ پر نہ چڑھے گی سیاہی اور نہ خواری (ف۶۷) وہی جنّت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور جنہوں نے برائیاں کمائیں (ف۶۸) تو برائی کا بدلہ اسی جیسا (ف۶۹) اور ان پر ذلّت چڑھے گی انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے ٹکڑے چڑھا دیئے ہیں (ف۷۰) وہی دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور جس دن ہم ان سب کو اٹھائیں گے (ف۷۱) پھر مشرکوں سے فرمائیں گے اپنی جگہ رہو تم اور تمہارے شریک (ف۷۲) تو ہم انہیں مسلمانوں سے جدا کر دیں گے اور ان کے شریک ان سے کہیں گے تم ہمیں کب پوجتے تھے (ف۷۳) تو اللہ گواہ کافی ہے ہم میں اور تم میں کہ ہمیں تمہارے پوجنے کی خبر بھی نہ تھی یہاں ہر جان جانچ لے گی جو آگے بھیجا (ف۷۴) اور اللہ کی طرف پھیرے جائیں گے جو ان کا سچا مولٰی ہے اور ان کی ساری بناوٹیں (ف۷۵) ان سے گم ہو جائیں گی (ف۷۶) تم فرماؤ تمہیں کون روزی دیتا ہے آسمان اور زمین سے (ف۷۷) یا کون مالک ہے کان اور آنکھوں کا (ف۷۸) اور کون نکالتا ہے زندہ کو مُردے سے اور نکالتا ہے مُردہ کو زندے سے (ف۷۹) اور کون تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے تو اب کہیں گے کہ اللہ (ف۸۰) تو تم فرماؤ تو کیوں نہیں ڈرتے (ف۸۱) تو یہ اللہ ہے تمہارا سچا رب (ف۸۲) پھر حق کے بعد کیا ہے مگر گمراہی (ف۸۳) پھر کہاں پھرے جاتے ہو یوں ہی ثابت ہو چکی ہے تیرے رب کی بات فاسقوں پر (ف۸۴) تو وہ ایمان نہیں لائیں گے تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں (ف۸۵) کوئی ایسا ہے کہ اوّل بنائے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے (ف۸۶) تم فرماؤ اللہ اوّل بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا تو کہاں اوندھے جاتے ہو (ف۸۷) تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے کہ حق کی راہ دکھائے (ف۸۸) تم فرماؤ کہ اللہ حق کی راہ دکھاتا ہے تو کیا جو حق کی راہ دکھائے اس کے حکم پر چلنا چاہیے یا اس کے جو خود ہی راہ نہ پائے جب تک راہ نہ دکھایا جائے (ف۸۹) تو تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو اور ان (ف۹۰) میں اکثر تو نہیں چلتے مگر گمان پر (ف۹۱) بیشک گمان حق کا کچھ کام نہیں دیتا بیشک اللہ ان کے کاموں کو جانتا ہے اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنا لے بے اللہ کے اتارے (ف۹۲) ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے (ف۹۳) اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں پروردگارِ عالَم کی طرف سے ہے کیا یہ کہتے ہیں (ف۹۴) کہ انہوں نے اسے بنا لیا ہے تم فرماؤ (ف۹۵) تو اس جیسی ایک سورت لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جو مل سکیں سب کو بُلا لاؤ (ف۹۶) اگر تم سچے ہو بلکہ اسے جھٹلایا جس کے علم پر قابو نہ پایا (ف۹۷) اور ابھی انہوں نے اس کا انجام نہیں دیکھا ہے (ف۹۸) ایسے ہی ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا (ف۹۹) تو دیکھو ظالموں کا انجام کیسا ہوا (ف۱۰۰) اور ان (ف۱۰۱) میں کوئی اس (ف۱۰۲) پر ایمان لاتا ہے اور ان میں کوئی اس پر ایمان نہیں لاتا اور تمہارا رب مفسدوں کو خوب جانتا ہے (ف۱۰۳) اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں (ف۱۰۴) تو فرما دو کہ میرے لئے میری کرنی اور تمہارے لئے تمہاری کرنی (ف۱۰۵) تمہیں میرے کام سے علاقہ نہیں اور مجھے تمہارے کام سے تعلق نہیں (ف۱۰۶) اور ان میں کوئی وہ ہیں جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں (ف۱۰۷) تو کیا تم بہروں کو سنا دو گے اگرچہ انہیں عقل نہ ہو (ف۱۰۸) اور ان میں کوئی تمہاری طرف تکتا ہے (ف۱۰۹) کیا تم اندھوں کو راہ دکھا دو گے اگرچہ وہ نہ سوجھیں بیشک اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا (ف۱۱۰) ہاں لوگ ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں (ف۱۱۱) اور جس دن انہیں اٹھائے گا (ف۱۱۲) گویا دنیا میں نہ رہے تھے مگر اس دن کی ایک گھڑی (ف۱۱۳) آپس میں پہچان کریں گے (ف۱۱۴) پورے گھاٹے میں رہے وہ جنہوں نے اللہ سے ملنے کو جھٹلایا اور ہدایت پر نہ تھے (ف۱۱۵) اور اگر ہم تمہیں دکھا دیں کچھ (ف۱۱۶) اس میں سے جو انہیں وعدہ دے رہے ہیں (ف۱۱۷) یا تمہیں پہلے ہی اپنے پاس بلا لیں (ف۱۱۸) بہرحال انہیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے پھر اللہ گواہ ہے (ف۱۱۹) ان کے کاموں پر اور ہر امت میں ایک رسول ہوا (ف۱۲۰) جب ان کا رسول ان کے پاس آتا (ف۱۲۱) ان پر انصاف کا فیصلہ کر دیا جاتا (ف۱۲۲) اور ان پر ظلم نہ ہوتا اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو (ف۱۲۳) تم فرماؤ میں اپنی جان کے بھلے برے کا ذاتی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے (ف۱۲۴) ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے (ف۱۲۵) جب ان کا وعدہ آئے گا تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر اس کا عذاب (ف۱۲۶) تم پر رات کو آئے (ف۱۲۷) یا دن کو (ف۱۲۸) تو اس میں وہ کون سی چیز ہے کہ مجرموں کو جس کی جلدی ہے تو کیا جب (ف۱۲۹) ہو پڑے گا اس وقت اس کا یقین کرو گے (ف۱۳۰) کیا اب مانتے ہو پہلے تو (ف۱۳۱) اس کی جلدی مچا رہے تھے پھر ظالموں سے کہا جائے گا ہمیشہ کا عذاب چکھو تمہیں کچھ اور بدلہ نہ ملے گا مگر وہی جو کماتے تھے (ف۱۳۲) اور تم سے پوچھتے ہیں کیا وہ (ف۱۳۳) حق ہے تم فرماؤ ہاں میرے رب کی قسم بیشک وہ ضرور حق ہے اور تم کچھ تھکا نہ سکو گے (ف۱۳۴) اور اگر ہر ظالم جان زمین میں جو کچھ ہے (ف۱۳۵) سب کی مالک ہوتی ضرور اپنی جان چھڑانے میں دیتی (ف۱۳۶) اور دل میں چپکے چپکے پشیمان ہوئے جب عذاب دیکھا اور ان میں انصاف سے فیصلہ کر دیا گیا اور ان پر ظلم نہ ہو گا سن لو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں (ف۱۳۷) سن لو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر ان میں اکثر کو خبر نہیں وہ جِلاتا اور مارتا ہے اور اسی کی طرف پھرو گے اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی (ف۱۳۸) اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لئے تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں (ف۱۳۹) وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو اللہ نے تمہارے لئے رزق اتارا اس میں تم نے اپنی طرف سے حرام و حلال ٹھہرا لیا (ف۱۴۰) تم فرماؤ کیا اللہ نے اس کی تمہیں اجازت دی یا اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو (ف۱۴۱) اور کیا گمان ہے ان کا جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا حال ہو گا بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرتا ہے (ف۱۴۲) مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے اور تم کسی کام میں ہو (ف۱۴۳) اور اس کی طرف سے کچھ قرآن پڑھو اور تم لوگ (ف۱۴۴) کوئی کام کرو ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس کو شروع کرتے ہو اور تمہارے رب سے ذرّہ بھر کوئی چیز غائب نہیں زمین میں نہ آسمان میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ اس سے بڑی کوئی چیز جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو (ف۱۴۵) سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم (ف۱۴۶) وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں (ف۱۴۷) اور آخرت میں اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں (ف۱۴۸) یہی بڑی کامیابی ہے اور تم ان کی باتوں کا غم نہ کرو (ف۱۴۹) بیشک عزت ساری اللہ کے لئے ہے (ف۱۵۰) وہی سنتا جانتا ہے سن لو بیشک اللہ ہی کے مِلک ہیں جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمینوں میں (ف۱۵۱) اور کاہے کے پیچھے جا رہے ہیں (ف۱۵۲) وہ جو اللہ کے سوا شریک پکار رہے ہیں وہ تو پیچھے نہیں جاتے مگر گمان کے اور وہ تو نہیں مگر اٹکلیں دوڑاتے (ف۱۵۳) وہی ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں چین پاؤ (ف۱۵۴) اور دن بنایا تمہاری آنکھوں کھولتا (ف۱۵۵) بیشک اس میں نشانیاں ہیں سننے والوں کے لئے (ف۱۵۶) بولے اللہ نے اپنے لئے اولاد بنائی (ف۱۵۷) پاکی اس کو وہی بے نیاز ہے اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۱۵۸) تمہارے پاس اس کی کوئی بھی سند نہیں کیا اللہ پر وہ بات بتاتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہو گا دنیا میں کچھ برت لینا ہے پھر انہیں ہماری طرف واپس آنا پھر ہم انہیں سخت عذاب چکھائیں گے بدلہ ان کے کفر کا اور انہیں نوح کی خبر پڑھ کر سناؤ جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اگر تم پر شاق گزرا ہے میرا کھڑا ہونا (ف۱۵۹) اور اللہ کی نشانیاں یاد دلانا (ف۱۶۰) تو میں نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا (ف۱۶۱) تو مل کر کام کرو اور اپنے جھوٹے معبودوں سمیت اپنا کام پکا کر لو تمہارے کام میں تم پر کچھ گنجلک نہ رہے پھر جو ہو سکے میرا کر لو اور مجھے مہلت نہ دو (ف۱۶۲) پھر اگر تم منھ پھیرو (ف۱۶۳) تو میں تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا (ف۱۶۴) میرا اجر تو نہیں مگر اللہ پر (ف۱۶۵) اور مجھے حکم ہے کہ میں مسلمانوں سے ہوں تو انہوں نے اسے (ف۱۶۶) جھٹلایا تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور انہیں ہم نے نائب کیا (ف۱۶۷) اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کو ہم نے ڈبو دیا تو دیکھو ڈرائے ہوؤں کا انجام کیسا ہوا پھر اس کے بعد اور رسول (ف۱۶۸) ہم نے ان کی قوموں کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لائے تو وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے اس پر جسے پہلے جھٹلا چکے تھے ہم یوں ہی مُہر لگا دیتے ہیں سرکشوں کے دل پر پھر ان کے بعد ہم نے موسٰی اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف اپنی نشانیاں لے کر بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے تو جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا (ف۱۶۹) بولے یہ تو ضرور کھلا جادو ہے موسٰی نے کہا کیا حق کی نسبت ایسا کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آیا کیا یہ جادو ہے (ف۱۷۰) اور جادوگر مراد کو نہیں پہنچتے بولے (ف۱۷۱) کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمیں اس (ف۱۷۲) سے پھیر دو جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا اور زمین میں تمہیں دونوں کی بڑائی رہے اور ہم تم پر ایمان لانے کے نہیں اور فرعون (ف۱۷۳) بولا ہر جادوگر علم والے کو میرے پاس لے آؤ پھر جب جادوگر آئے ان سے موسٰی نے کہا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے (ف۱۷۴) پھر جب انہوں نے ڈالا موسٰی نے کہا یہ جو تم لائے یہ جادو ہے (ف۱۷۵) اب اللہ اسے باطل کر دے گا اللہ مفسدوں کا کام نہیں بناتا اور اللہ اپنی باتوں سے (ف۱۷۶) حق کو حق کر دکھاتا ہے پڑے برا مانیں مجرم تو موسٰی پر ایمان نہ لائے مگر اس کی قوم کی اولاد سے کچھ لوگ (ف۱۷۷) فرعون اور اس کے درباریوں سے ڈرتے ہوئے کہ کہیں انہیں (ف۱۷۸) ہٹنے پر مجبور نہ کر دیں اور بیشک فرعون زمین میں سر اٹھانے والا تھا اور بیشک وہ حد سے گزر گیا (ف۱۷۹) اور موسٰی نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے تو اسی پر بھروسہ کرو (ف۱۸۰) اگر اسلام رکھتے ہو بولے ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا الٰہی ہم کو ظالم لوگوں کے لئے آزمائش نہ بنا (ف۱۸۱) اور اپنی رحمت فرما کر ہمیں کافروں سے نجات دے (ف۱۸۲) اور ہم نے موسٰی اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لئے مکانات بناؤ اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ کرو (ف۱۸۳) اور نماز قائم رکھو اور مسلمانوں کو خوشخبری سنا (ف۱۸۴) اور موسٰی نے عرض کی اے رب ہمارے تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو آرائش (ف۱۸۵) اور مال دنیا کی زندگی میں دئیے اے رب ہمارے اس لئے کہ تیری راہ سے بہکاویں اے رب ہمارے ان کے مال برباد کر دے (ف۱۸۶) اور ان کے دل سخت کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں (ف۱۸۷) فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی (ف۱۸۸) تو ثابت قدم رہو اور (ف۱۸۹) نادانوں کی راہ نہ چلو (ف۱۹۰) اور ہم بنی اسرائیل کو دریا پار لے گئے تو فرعون اور اس کے لشکروں نے ان کا پیچھا کیا سرکشی اور ظلم سے یہاں تک کہ جب اسے ڈوبنے نے آ لیا (ف۱۹۱) بولا میں ایمان لایا کہ کوئی سچا معبود نہیں سوا اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں مسلمان ہوں (ف۱۹۲) کیا اب (ف۱۹۳) اور پہلے سے نافرمان رہا اور تو فسادی تھا (ف۱۹۴) آج ہم تیری لاش کو اُترا دیں گے کہ تو اپنے پچھلوں کے لئے نشانی ہو (ف۱۹۵) اور بیشک لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو عزت کی جگہ دی (ف۱۹۶) اور انہیں ستھری روزی عطا کی تو اختلاف میں نہ پڑے (ف۱۹۷) مگر علم آنے کے بعد (ف۱۹۸) بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں جھگڑتے تھے (ف۱۹۹) اور اے سننے والے اگر تجھے کچھ شبہہ ہو اس میں جو ہم نے تیری طرف اتارا (ف۲۰۰) تو ان سے پوچھ دیکھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں (ف۲۰۱) بیشک تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا (ف۲۰۲) تو تو ہرگز شک والوں میں نہ ہو اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں کہ تو خسارے والوں میں ہو جائے گا بیشک وہ جن پر تیرے رب کی بات ٹھیک پڑ چکی ہے (ف۲۰۳) ایمان نہ لائیں گے اگرچہ سب نشانیاں ان کے پاس آئیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں (ف۲۰۴) تو ہوئی ہوتی نہ کوئی بستی (ف۲۰۵) کہ ایمان لاتی (ف۲۰۶) تو اس کا ایمان کام آتا ہاں یونس کی قوم جب ایمان لائے ہم نے ان سے رسوائی کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹا دیا اور ایک وقت تک انہیں برتنے دیا (ف۲۰۷) اور اگر تمہارا رب چاہتا زمین میں جتنے ہیں سب کے سب ایمان لے آتے (ف۲۰۸) تو کیا تم لوگوں کو زبردستی کرو گے یہاں تک کہ مسلمان ہو جائیں (ف۲۰۹) اور کسی جان کی قدرت نہیں کہ ایمان لے آئے مگر اللہ کے حکم سے (ف۲۱۰) اور عذاب ان پر ڈالتا ہے جنہیں عقل نہیں تم فرماؤ دیکھو (ف۲۱۱) آسمانوں اور زمین میں کیا کیا ہے (ف۲۱۲) اور آیتیں اور رسول انہیں کچھ نہیں دیتے جن کے نصیب میں ایمان نہیں تو انہیں کاہے کا انتظار ہے مگر انہیں لوگوں کے سے دنوں کا جو ان سے پہلے ہو گزرے (ف۲۱۳) تم فرماؤ تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں (ف۲۱۴) پھر ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیں گے بات یہی ہے ہمارے ذمّہ کرم پر حق ہے مسلمانوں کو نجات دینا تم فرماؤ اے لوگو اگر تم میرے دین کی طرف سے کسی شبہہ میں ہو تو میں تو اسے نہ پوجوں گا جسے تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۲۱۵) ہاں اس اللہ کو پوجتا ہوں جو تمہاری جان نکالے گا (ف۲۱۶) اور مجھے حکم ہے کہ ایمان والوں میں ہوں اور یہ کہ اپنا منھ دین کے لئے سیدھا رکھ سب سے الگ ہو کر (ف۲۱۷) اور ہرگز شرک والوں میں نہ ہونا اور اللہ کے سوا اس کی بندگی نہ کر جو نہ تیرا بھلا کر سکے نہ برا پھر اگر ایسا کرے تو اس وقت تو ظالموں سے ہو گا اور اگر تجھے اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں اس کے سوا اور اگر تیرا بھلا چاہے تو اس کے فضل کے رد کرنے والا کوئی نہیں (ف۲۱۸) اسے پہنچاتا ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے اور وہی بخشنے والا مہربان ہے تم فرماؤ اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آیا (ف۲۱۹) تو جو راہ پر آیا وہ اپنے بھلے کو راہ پر آیا (ف۲۲۰) اور جو بہکا وہ اپنے برے کو بہکا (ف۲۲۱) اور کچھ میں کڑوڑا نہیں (ف۲۲۲) اور اس پر چلو جو تم پر وحی ہوتی ہے اور صبر کرو (ف۲۲۳) یہاں تک کہ اللہ حکم فرمائے (ف۲۲۴) اور وہ سب سے بہتر حکم فرمانے والا ہے (ف۲۲۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں حکمت بھری ہیں (ف۲) پھر تفصیل کی گئیں (ف۳) حکمت والے خبردار کی طرف سے کہ بندگی نہ کرو مگر اللہ کی بیشک میں تمہارے لئے اس کی طرف سے ڈر اور خوشی سنانے والا ہوں اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو تمہیں بہت اچھا برتنا دے گا (ف۴) ایک ٹھہرائے وعدہ تک اور ہر فضیلت والے کو (ف۵) اس کا فضل پہنچائے گا (ف۶) اور اگر منھ پھیرو تو میں تم پر بڑے دن (ف۷) کے عذاب کا خوف کرتا ہوں تمہیں اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے (ف۸) اور وہ ہر شے پر قادر ہے (ف۹) سنو وہ اپنے سینے دوہرے کرتے ہیں کہ اللہ سے پردہ کریں (ف۱۰) سنو جس وقت وہ اپنے کپڑوں سے سارا بدن ڈھانپ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کا چُھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے بیشک وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے اور زمین پر چلنے والا کوئی (ف۱۱) ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمّہ کرم پر نہ ہو (ف۱۲) اور جانتا ہے کہ کہاں ٹھہرے گا (ف۱۳) اور کہاں سپرد ہو گا (ف۱۴) سب کچھ ایک صاف بیان کرنے والی کتاب (ف۱۵) میں ہے اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ (۶) دن میں بنایا اور اس کا عرش پانی پر تھا (ف۱۶) کہ تمہیں آزمائے (ف۱۷) تم میں کس کا کام اچھا ہے اور اگر تم فرماؤ کہ بیشک تم مرنے کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر ضرور کہیں گے کہ یہ (ف۱۸) تو نہیں مگر کھلا جادو (ف۱۹) اور اگر ہم اُن سے عذاب (ف۲۰) کچھ گنتی کی مدت تک ہٹا دیں تو ضرور کہیں گے کس چیز نے اسے روکا ہے (ف۲۱) سن لو جس دن ان پر آئے گا ان سے پھیرا نہ جائے گا اور انہیں گھیر لے گا وہی عذاب جس کی ہنسی اڑاتے تھے اور اگر ہم آدمی کو اپنی کسی رحمت کا مزہ دیں (ف۲۲) پھر اسے اس سے چھین لیں ضرور وہ بڑا ناامید ناشکرا ہے (ف۲۳) اور اگر ہم اسے نعمت کا مزہ دیں اس مصیبت کے بعد جو اسے پہنچی تو ضرور کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوئیں بیشک وہ خوش ہونے والا بڑائی مارنے والا ہے (ف۲۴) مگر جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کئے (ف۲۵) ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے تو کیا جو وحی تمہاری طرف ہوتی ہے اس میں سے کچھ تم چھوڑ دو گے اور اس پر دل تنگ ہو گے (ف۲۶) اس بناء پر کہ وہ کہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی خزانہ کیوں نہ اترا یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ آتا تم تو ڈر سنانے والے ہو (ف۲۷) اور اللہ ہر چیز پر محافظ ہے کیا (ف۲۸) یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اسے جی سے بنا لیا تم فرماؤ کہ تم ایسی بنائی ہوئی دس (۱۰) سورتیں لے آؤ (ف۲۹) اور اللہ کے سوا جو مل سکیں (ف۳۰) سب کو بلا لو اگر سچے ہو (ف۳۱) تو اے مسلمانو اگر وہ تمہاری اس بات کا جواب نہ دے سکیں تو سمجھ لو کہ وہ اللہ کے علم ہی سے اترا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو کیا اب تم مانو گے (ف۳۲) جو دنیا کی زندگی اور آرائش چاہتا ہو (ف۳۳) ہم اس میں ان کا پورا پھل دے دیں گے (ف۳۴) اور اس میں کمی نہ دیں گے یہ ہیں وہ جن کے لئے آخرت میں کچھ نہیں مگر آگ اور اکارت گیا جو کچھ وہاں کرتے تھے اور نابود ہوئے جو ان کے عمل تھے (ف۳۵) تو کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو (ف۳۶) اور اس پر اللہ کی طرف سے گواہ آئے (ف۳۷) اور اس سے پہلے موسٰی کی کتاب (ف۳۸) پیشوا اور رحمت وہ اس پر (ف۳۹) ایمان لاتے ہیں اور جو اس کا منکِر ہو سارے گروہوں میں (ف۴۰) تو آگ اس کا وعدہ ہے تو اے سننے والے تجھے کچھ اس میں شک نہ ہو بیشک وہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے لیکن بہت آدمی ایمان نہیں رکھتے اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۴۱) وہ اپنے رب کے حضور پیش کئے جائیں گے (ف۴۲) اور گواہ کہیں گے یہ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا ارے ظالموں پر خدا کی لعنت (ف۴۳) جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں اور وہی آخرت کے منکِر ہیں وہ تھکانے والے نہیں زمین میں (ف۴۴) اور نہ اللہ سے جدا ان کے کوئی حمایتی (ف۴۵) انہیں عذاب پر عذاب ہو گا (ف۴۶) وہ نہ سن سکتے تھے اور نہ دیکھتے (ف۴۷) وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی اور ان سے کھوئی گئیں جو باتیں جوڑتے تھے خواہ نخواہ وہی آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہیں (ف۴۸) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اپنے رب کی طرف رجوع لائے وہ جنّت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے دونوں فریق (ف۴۹) کا حال ایسا ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھتا اور سنتا (ف۵۰) کیا ان دونوں کا حال ایک سا ہے (ف۵۱) تو کیا تم دھیان نہیں کرتے اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (ف۵۲) کہ میں تمہارے لئے صریح ڈر سنانے والا ہوں کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو بیشک میں تم پر ایک مصیبت والے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (ف۵۳) تو اس کی قوم کے سردار جو کافر ہوئے تھے بولے ہم تو تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں (ف۵۴) اور ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری پیروی کسی نے کی ہو مگر ہمارے کمینوں نے (ف۵۵) سرسری نظر سے (ف۵۶) اور ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں پاتے (ف۵۷) بلکہ ہم تمہیں (ف۵۸) جھوٹا خیال کرتے ہیں بولا اے میری قوم بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں (ف۵۹) اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی (ف۶۰) تو تم اس سے اندھے رہے کیا ہم اسے تمہارے گلے چپیٹ دیں اور تم بیزار ہو (ف۶۱) اور اے قوم میں تم سے کچھ اس پر (ف۶۲) مال نہیں مانگتا (ف۶۳) میرا اجر تو اللہ ہی پر ہے اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں (ف۶۴) بیشک وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں (ف۶۵) لیکن میں تم کو نِرے جاہل لوگ پاتا ہوں (ف۶۶) اور اے قوم مجھے اللہ سے کون بچا لے گا اگر میں انہیں دور کروں گا تو کیا تمہیں دھیان نہیں اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان لیتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (ف۶۷) اور میں انہیں نہیں کہتا جن کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں کہ ہرگز انہیں اللہ کوئی بھلائی نہ دے گا اللہ خوب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے (ف۶۸) ایسا کروں (ف۶۹) تو ضرور میں ظالموں میں سے ہوں (ف۷۰) بولے اے نوح تم ہم سے جھگڑے اور بہت ہی جھگڑے تو لے آؤ جس (ف۷۱) کا ہمیں وعدہ دے رہے ہو اگر تم سچے ہو بولا وہ تو اللہ تم پر لائے گا اگر چاہے اور تم تھکا نہ سکو گے (ف۷۲) اور تمہیں میری نصیحت نفع نہ دے گی اگر میں تمہارا بھلا چاہوں جب کہ اللہ تمہاری گمراہی چاہے وہ تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف پھرو گے (ف۷۳) کیا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اُسے اپنے جی سے بنا لیا (ف۷۴) تم فرماؤ اگر میں نے بنا لیا ہو گا تو میرا گناہ مجھ پر ہے (ف۷۵) اور میں تمہارے گناہ سے الگ ہوں اور نوح کو وحی ہوئی کہ تمہاری قوم سے مسلمان نہ ہوں گے مگر جتنے ایمان لا چکے تو غم نہ کھا اس پر جو وہ کرتے ہیں (ف۷۶) اور کشتی بناؤ ہمارے سامنے (ف۷۷) اور ہمارے حکم سے اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا (ف۷۸) وہ ضرور ڈوبائے جائیں گے (ف۷۹) اور نوح کشتی بناتا ہے اور جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے اس پر ہنستے (ف۸۰) بولا اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ایک وقت ہم تم پر ہنسیں گے (ف۸۱) جیسا تم ہنستے ہو (ف۸۲) تو اب جان جاؤ گے کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے (ف۸۳) اور اترتا ہے وہ عذاب جو ہمیشہ رہے (ف۸۴) یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آیا (ف۸۵) اور تنور اُبلا (ف۸۶) ہم نے فرمایا کشتی میں سوار کر لے ہر جنس میں سے ایک جوڑا نَر و مادہ اور جن پر بات پڑ چکی ہے (ف۸۷) ان کے سوا اپنے گھر والوں اور باقی مسلمانوں کو اور اس کے ساتھ مسلمان نہ تھے مگر تھوڑے (ف۸۸) اور بولا اس میں سوار ہو (ف۸۹) اللہ کے نام پر اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا (ف۹۰) بیشک میرا رب ضرور بخشنے والا مہربان ہے اور وہ انہیں لئے جا رہی ہے ایسی موجوں میں جیسے پہاڑ (ف۹۱) اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا اور وہ اس سے کنارے تھا (ف۹۲) اے میرے بچّے ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں کے ساتھ نہ ہو (ف۹۳) بولا اب میں کسی پہاڑ کی پناہ لیتا ہوں وہ مجھے پانی سے بچا لے گا کہا آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہ رحم کرے اور ان کے بیچ میں موج آڑے آئی تو وہ ڈوبتوں میں رہ گیا (ف۹۴) اور حکم فرمایا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جا اور پانی خشک کر دیا گیا اور کام تمام ہوا اور کشتی (ف۹۵) کوہِ جودی پر ٹھہری (ف۹۶) اور فرمایا گیا کہ دور ہوں بے انصاف لوگ اور نوح نے اپنے رب کو پکارا عرض کی اے میرے رب میرا بیٹا بھی تو میرا گھر والا ہے (ف۹۷) اور بیشک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑھ کر حکم والا (ف۹۸) فرمایا اے نوح وہ تیرے گھر والوں میں نہیں (ف۹۹) بیشک اس کے کام بڑے نالائق ہیں تو مجھ سے وہ بات نہ مانگ جس کا تجھے علم نہیں (ف۱۰۰) میں تجھے نصیحت فرماتا ہوں کہ نادان نہ بن عرض کی اے میرے رب میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور رحم نہ کرے تو میں زیاں کار ہو جاؤں فرمایا گیا اے نوح کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام اور برکتوں کے ساتھ (ف۱۰۱) جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کے کچھ گروہوں پر (ف۱۰۲) اور کچھ گروہ وہ ہیں جنہیں ہم دنیا برتنے دیں گے (ف۱۰۳) پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا (ف۱۰۴) یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں (ف۱۰۵) انہیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس (ف۱۰۶) سے پہلے تو صبر کرو (ف۱۰۷) بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا (ف۱۰۸) اور عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو (ف۱۰۹) کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو (ف۱۱۰) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تم تو نِرے مفترِی ہو (ف۱۱۱) اے قوم میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میری مزدوری تو اسی کے ذمّہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا (ف۱۱۲) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۱۳) اور اے میری قوم اپنے رب سے معافی چاہو (ف۱۱۴) پھر اس کی طرف رجوع لا وہ تم پر زور کا پانی بھیجے گا اور تم میں جتنی قوّت ہے اس سے اور زیادہ دے گا (ف۱۱۵) اور جُرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (ف۱۱۶) بولے اے ہود تم کوئی دلیل لے کر ہمارے پاس نہ آئے (ف۱۱۷) اور ہم خالی تمہارے کہے سے اپنے خداؤں کو چھوڑنے کے نہیں نہ تمہاری بات پر یقین لائیں ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی خدا کی تمہیں بری جھپٹ پہنچی (ف۱۱۸) کہا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم سب گواہ ہو جاؤ کہ میں بیزار ہوں ان سب سے جنہیں تم اللہ کے سوا اس کا شریک ٹھہراتے ہو تم سب مل کر میرا برا چاہو (ف۱۱۹) پھر مجھے مہلت نہ دو (ف۱۲۰) میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب کوئی چلنے والا نہیں (ف۱۲۱) جس کی چوٹی اس کے قبضۂِ قدرت میں نہ ہو (ف۱۲۲) بیشک میرا رب سیدھے راستہ پر ملتا ہے پھر اگر تم منھ پھیرو تو میں تمہیں پہنچا چکا جو تمہاری طرف لے کر بھیجا گیا (ف۱۲۳) اور میرا رب تمہاری جگہ اوروں کو لے آئے گا (ف۱۲۴) اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے (ف۱۲۵) بیشک میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے (ف۱۲۶) اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے ہود اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو (ف۱۲۷) اپنی رحمت فرما کر بچا لیا (ف۱۲۸) اور انہیں (ف۱۲۹) سخت عذاب سے نجات دی اور یہ عاد ہیں (ف۱۳۰) کہ اپنے رب کی آیتوں سے منکِر ہوئے اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر بڑے سرکش ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے اور ان کے پیچھے لگی اس دنیا میں لعنت اور قیامت کے دن سن لو بیشک عاد اپنے رب سے منکِر ہوئے ارے دور ہوں عاد ہود کی قوم اور ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو (ف۱۳۱) کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو (ف۱۳۲) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (ف۱۳۳) اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا (ف۱۳۴) اور اس میں تمہیں بسایا (ف۱۳۵) تو اس سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب قریب ہے دعا سننے والا بولے اے صالح اس سے پہلے تو تم ہم میں ہونَہار معلوم ہوتے تھے (ف۱۳۶) کیا تم ہمیں اس سے منع کرتے ہو کہ اپنے باپ دادا کے معبودوں کو پوجیں اور بیشک جس بات کی طرف ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے ایک بڑے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں بولا اے میری قوم بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی (ف۱۳۷) تو مجھے اس سے کون بچائے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں (ف۱۳۸) تو تم مجھے سوا نقصان کے کچھ نہ بڑھاؤ گے (ف۱۳۹) اور اے میری قوم یہ اللہ کا ناقہ ہے تمہارے لئے نشانی تو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے بری طرح ہاتھ نہ لگانا کہ تم کو نزدیک عذاب پہنچے گا (ف۱۴۰) تو انہوں نے (ف۱۴۱) اس کی کوچیں کاٹیں تو صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین (۳) دن اور برت لو (ف۱۴۲) یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہو گا (ف۱۴۳) پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے صالح اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرما کر (ف۱۴۴) بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے بیشک تمہارا رب قوی عزت والا ہے اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا (ف۱۴۵) تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے گویا کبھی یہاں بسے ہی نہ تھے سن لو بیشک ثمود اپنے رب سے منکِر ہوئے ارے لعنت ہو ثمود پر اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس (ف۱۴۶) مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا (ف۱۴۷) سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بُھنا لے آئے (ف۱۴۸) پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگا بولے ڈریے نہیں ہم قوم لوط کی طرف (ف۱۴۹) بھیجے گئے ہیں اور اس کی بی بی (ف۱۵۰) کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے (ف۱۵۱) اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے (ف۱۵۲) یعقوب کی (ف۱۵۳) بولی ہائے خرابی کیا میرے بچّہ ہو گا اور میں بوڑھی ہوں (ف۱۵۴) اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے (ف۱۵۵) بیشک یہ تو اچنبے کی بات ہے فرشتے بولے کیا اللہ کے کام کا اچنبا کرتی ہو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں تم پر اے اس گھر والو بیشک (ف۱۵۶) وہی ہے سب خوبیوں والا عزت والا پھر جب ابراہیم کا خوف زائل ہوا اور اسے خوشخبری ملی ہم سے قوم لوط کے بارے میں جھگڑنے لگا (ف۱۵۷) بیشک ابراہیم تحمُّل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع لانے والا ہے (ف۱۵۸) اے ابراہیم اس خیال میں نہ پڑ بیشک تیرے رب کا حکم آ چکا اور بیشک ان پر عذاب آنے والا ہے کہ پھیرا نہ جائے گا اور جب لوط کے پاس ہمارے فرشتے آئے (ف۱۵۹) اسے ان کا غم ہوا اور ان کے سبب دل تنگ ہوا اور بولا یہ بڑے سختی کا دن ہے (ف۱۶۰) اور اس کے پاس کی قوم دوڑتی آئی اور انہیں آگے ہی سے برے کاموں کی عادت پڑی تھی (ف۱۶۱) کہا اے قوم یہ میری قوم کی بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لئے ستھری ہیں تو اللہ سے ڈرو (ف۱۶۲) اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو کیا تم میں ایک آدمی بھی نیک چلن نہیں بولے تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم کی بیٹیوں میں ہمارا کوئی حق نہیں (ف۱۶۳) اور تم ضرور جانتے ہو جو ہماری خواہش ہے بولے اے کاش مجھے تمہارے مقابل زور ہوتا یا کسی مضبوط پائے کی پناہ لیتا (ف۱۶۴) فرشتے بولے اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں (ف۱۶۵) وہ تم تک نہیں پہنچ سکتے (ف۱۶۶) تو اپنے گھر والوں کو راتوں رات لے جاؤ اور تم میں کوئی پیٹھ پھیر کر نہ دیکھے (ف۱۶۷) سوائے تمہاری عورت کے اسے بھی وہی پہنچنا ہے جو انہیں پہنچے گا (ف۱۶۸) بیشک ان کا وعدہ صبح کے وقت ہے (ف۱۶۹) کیا صبح قریب نہیں پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کر دیا (ف۱۷۰) اور اس پر کنکر کے پتھر لگاتار برسائے جو نشان کئے ہوئے تیرے رب کے پاس ہیں (ف۱۷۱) اور وہ پتھر کچھ ظالموں سے دور نہیں (ف۱۷۲) اور (ف۱۷۳) مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو (ف۱۷۴) کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (ف۱۷۵) اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں (ف۱۷۶) اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے (ف۱۷۷) اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو (ف۱۷۸) اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں (ف۱۷۹) بولے اے شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں (ف۱۸۰) یا اپنے مال میں جو چاہیں نہ کریں (ف۱۸۱) ہاں جی تمہیں بڑے عقلمند نیک چلن ہو کہا اے میری قوم بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں (ف۱۸۲) اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی (ف۱۸۳) اور میں نہیں چاہتا ہوں کہ جس بات سے تمہیں منع کرتا ہوں آپ اس کا خلاف کرنے لگوں (ف۱۸۴) میں تو جہاں تک بنے سنوارنا ہی چاہتا ہوں اور میری توفیق اللہ ہی کی طرف سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموادے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں (ف۱۸۵) اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبّت والا ہے بولے اے شعیب ہماری سمجھ میں نہیں آتیں تمہاری بہت سی باتیں اور بیشک ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں (ف۱۸۶) اور اگر تمہارا کُنبہ نہ ہوتا (ف۱۸۷) تو ہم نے تمہیں پتھراؤ کر دیا ہوتا اور کچھ ہماری نگاہ میں تمہیں عزت نہیں کہا اے میری قوم کیا تم پر میرے کُنبہ کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے (ف۱۸۸) اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا (ف۱۸۹) بیشک جو کچھ تم کرتے ہو سب میرے رب کے بس میں ہے اور اے قوم تم اپنی جگہ اپنا کام کئے جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں اب جانا چاہتے ہو کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا اور کون جھوٹا ہے (ف۱۹۰) اور انتظار کرو (ف۱۹۱) میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں اور جب (ف۱۹۲) ہمارا حکم آیا ہم نے شعیب اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرما کر بچا لیا اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا (ف۱۹۳) تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے گویا کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے ارے دور ہوں مدین جیسے دور ہوئے ثمود (ف۱۹۴) اور بیشک ہم نے موسٰی کو اپنی آیتوں (ف۱۹۵) اور صریح غلبے کے ساتھ فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ فرعون کے کہنے پر چلے (ف۱۹۶) اور فرعون کا کام راستی کا نہ تھا (ف۱۹۷) اپنی قوم کے آگے ہو گا قیامت کے دن تو انہیں دوزخ میں لا اتارے گا (ف۱۹۸) اور وہ کیا ہی برا گھاٹ اترنے کا اور ان کے پیچھے پڑی اس جہان میں لعنت اور قیامت کے دن (ف۱۹۹) کیا ہی برا انعام جو انہیں ملا یہ بستیوں (ف۲۰۰) کی خبریں ہیں کہ ہم تمہیں سناتے ہیں (ف۲۰۱) ان میں کوئی کھڑی ہے (ف۲۰۲) اور کوئی کٹ گئی (ف۲۰۳) اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا بلکہ خود انہوں نے (ف۲۰۴) اپنا برا کیا تو ان کے معبود جنہیں (ف۲۰۵) اللہ کے سوا پوجتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے (ف۲۰۶) جب تمہارے رب کا حکم آیا اور ان (ف۲۰۷) سے انہیں ہلاک کے سوا کچھ نہ بڑھا اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظلم پر بیشک اس کی پکڑ دردناک کرّی ہے (ف۲۰۸) بیشک اس میں نشانی (ف۲۰۹) ہے اس کے لئے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے وہ دن ہے جس میں سب لوگ (ف۲۱۰) اکٹھے ہوں گے اور وہ دن حاضری کا ہے (ف۲۱۱) اور ہم اسے (ف۲۱۲) پیچھے نہیں ہٹاتے مگر ایک گنی ہوئی مدت کے لئے (ف۲۱۳) جب وہ دن آئے گا کوئی بے حکم خدا بات نہ کرے گا (ف۲۱۴) تو ان میں کوئی بد بخت ہے اور کوئی خوش نصیب (ف۲۱۵) تو وہ جو بد بخت ہیں وہ تو دوزخ میں ہیں وہ اس میں گدھے کی طرح رینکیں گے وہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین رہیں مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا (ف۲۱۶) بیشک تمہارا رب جب جو چاہے کرے اور وہ جو خوش نصیب ہوئے وہ جنّت میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین رہیں مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا (ف۲۱۷) یہ بخشش ہے کبھی ختم نہ ہو گی تو اے سننے والے دھوکے میں نہ پڑ اس سے جسے یہ کافر پوجتے ہیں (ف۲۱۸) یہ ویسا ہی پوجتے ہیں جیسا پہلے ان کے باپ دادا پوجتے تھے (ف۲۱۹) اور بیشک ہم ان کا حصہ انہیں پورا پھیر دیں گے جس میں کمی نہ ہو گی اور بیشک ہم نے موسٰی کو کتاب دی (ف۲۲۰) تو اس میں پھوٹ پڑ گئی (ف۲۲۱) اگر تمہارے رب کی ایک بات (ف۲۲۲) پہلے نہ ہو چکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ کر دیا جاتا (ف۲۲۳) اور بیشک وہ اس کی طرف سے (ف۲۲۴) دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں (ف۲۲۵) اور بیشک جتنے ہیں (ف۲۲۶) ایک ایک کو تمہارا رب اس کا عمل پورا بھر دے گا اسے ان کے کاموں کی خبر ہے (ف۲۲۷) تو قائم رہو (ف۲۲۸) جیسا تمہیں حکم ہے اور جو تمہارے ساتھ رجوع لایا ہے (ف۲۲۹) اور اے لوگو سرکشی نہ کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی (ف۲۳۰) اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی حمایتی نہیں (ف۲۳۱) پھر مدد نہ پاؤ گے اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں (ف۲۳۲) اور کچھ رات کے حصوں میں (ف۲۳۳) بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں (ف۲۳۴) یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو اور صبر کرو کہ اللہ نیکوں کا نیگ ضائع نہیں کرتا تو کیوں نہ ہوئے تم میں سے اگلی سنگتوں میں (ف۲۳۵) ایسے جن میں بھلائی کا کچھ حصہ لگا رہا ہوتا کہ زمین میں فساد سے روکتے (ف۲۳۶) ہاں ان میں تھوڑے تھے وہی جن کو ہم نے نجات دی (ف۲۳۷) اور ظالم اسی عیش کے پیچھے پڑے رہے جو انہیں دیا گیا (ف۲۳۸) اور وہ گنہگار تھے اور تمہارا رب ایسا نہیں کہ بستیوں کو بے وجہ ہلاک کر دے اور ان کے لوگ اچھے ہوں اور اگر تمہارا رب چاہتا تو سب آدمیوں کو ایک ہی امّت کر دیتا (ف۲۳۹) اور وہ ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے (ف۲۴۰) مگر جن پر تمہارے رب نے رحم کیا (ف۲۴۱) اور لوگ اسی لئے بنائے ہیں (ف۲۴۲) اور تمہارے رب کی بات پوری ہو چکی کہ بیشک ضرور جہنّم بھر دوں گا جنّوں اور آدمیوں کو ملا کر (ف۲۴۳) اور سب کچھ ہم تمہیں رسولوں کی خبریں سناتے ہیں جس سے تمہارا دل ٹھہرائیں (ف۲۴۴) اور اس سورت میں تمہارے پاس حق آیا (ف۲۴۵) اور مسلمانوں کو پند و نصیحت (ف۲۴۶) اور کافروں سے فرماؤ تم اپنی جگہ کام کئے جاؤ (ف۲۴۷) ہم اپنا کام کرتے ہیں (ف۲۴۸) اور راہ دیکھو ہم بھی راہ دیکھتے ہیں (ف۲۴۹) اور اللہ ہی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کے غیب (ف۲۵۰) اور اسی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے تو اس کی بندگی کرو اور اس پر بھروسہ رکھو اور تمہارا رب تمہارے کاموں سے غافل نہیں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں (ف۲) بیشک ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو ہم تمہیں سب اچھا بیان سناتے ہیں (ف۳) اس لئے کہ ہم نے تمہاری طرف اس قرآن کی وحی بھیجی اگرچہ بیشک اس سے پہلے تمہیں خبر نہ تھی یاد کرو جب یوسف نے اپنے باپ (ف۴) سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ (۱۱) تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے دیکھا (ف۵) کہا اے میرے بچّے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا (ف۶) کہ وہ تیرے ساتھ کوئی چال چلیں گے (ف۷) بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے (ف۸) اور اسی طرح تجھے تیرا رب چُن لے گا (ف۹) اور تجھے باتوں کا انجام نکالنا سکھائے گا (ف۱۰) اور تجھ پر پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر (ف۱۱) جس طرح تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی (ف۱۲) بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے بیشک یوسف اور اس کے بھائیوں میں (ف۱۳) پوچھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں (ف۱۴) جب بولے (ف۱۵) کہ ضرور یوسف اور اس کا بھائی (ف۱۶) ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں اور ہم ایک جماعت ہیں (ف۱۷) بیشک ہمارے باپ صراحۃً ان کی محبّت میں ڈوبے ہوئے ہیں (ف۱۸) یوسف کو مار ڈالو یا کہیں زمین میں پھینک آؤ (ف۱۹) کہ تمہارے باپ کا منھ صرف تمہاری ہی طرف رہے (ف۲۰) اور اس کے بعد پھر نیک ہو جانا (ف۲۱) ان میں ایک کہنے والا (ف۲۲) بولا یوسف کو مارو نہیں (ف۲۳) اور اسے اندھے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی چلتا اسے آ کر لے جائے (ف۲۴) اگر تمہیں کرنا ہے (ف۲۵) بولے اے ہمارے باپ آپ کو کیا ہوا کہ یوسف کے معاملے میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے اور ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ میوے کھائے اور کھیلے (ف۲۶) اور بیشک ہم اس کے نگہبان ہیں (ف۲۷) بولا بیشک مجھے رنج دے گا کہ اسے لے جاؤ (ف۲۸) اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا لے (ف۲۹) اور تم اس سے بے خبر رہو (ف۳۰) بولے اگر اسے بھیڑیا کھا جائے اور ہم ایک جماعت ہیں جب تو ہم کسی مصرف کے نہیں (ف۳۱) پھر جب اسے لے گئے (ف۳۲) اور سب کی رائے یہی ٹھہری کہ اسے اندھے کنویں میں ڈال دیں (ف۳۳) اور ہم نے اسے وحی بھیجی (ف۳۴) کہ ضرور تو انہیں ان کا یہ کام جَتا دے گا (ف۳۵) ایسے وقت کہ وہ نہ جانتے ہوں گے (ف۳۶) اور رات ہوئے اپنے باپ کے پاس روتے آئے (ف۳۷) بولے اے ہمارے باپ ہم دوڑ کرتے نکل گئے (ف۳۸) اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑا تو اسے بھیڑیا کھا گیا اور آپ کسی طرح ہمارا یقین نہ کریں گے اگرچہ ہم سچے ہوں (ف۳۹) اور اس کے کُرتے پر ایک جھوٹا خون لگا لائے (ف۴۰) کہا بلکہ تمہارے دلوں نے ایک بات تمہارے واسطے بنا لی ہے (ف۴۱) تو صبر اچھا اور اللہ ہی سے مدد چاہتا ہوں ان باتوں پر جو تم بتا رہے ہو (ف۴۲) اور ایک قافلہ آیا (ف۴۳) انہوں نے اپنا پانی لانے والا بھیجا (ف۴۴) تو اس نے اپنا ڈول ڈالا (ف۴۵) بولا آہا کیسی خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے اور اسے ایک پونجی بنا کر چُھپا لیا (ف۴۶) اور اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں اور بھائیوں نے اسے کھوٹے داموں گنتی کے روپوں پر بیچ ڈالا (ف۴۷) اور انہیں اس میں کچھ رغبت نہ تھی (ف۴۸) اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا وہ اپنی عورت سے بولا (ف۴۹) انہیں عزت سے رکھ (ف۵۰) شاید ان سے ہمیں نفع پہنچے (ف۵۱) یا ان کو ہم بیٹا بنا لیں (ف۵۲) اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ دیا اور اس لئے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں (ف۵۳) اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے اور جب اپنی پوری قوّت کو پہنچا (ف۵۴) ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا (ف۵۵) اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو اور وہ جس عورت (ف۵۶) کے گھر میں تھا اس نے اسے لبھایا کہ اپنا آپا نہ روکے (ف۵۷) اور دروازے سب بند کر دئیے (ف۵۸) اور بولی آؤ تمہیں سے کہتی ہوں (ف۵۹) کہا اللہ کی پناہ (ف۶۰) وہ عزیز تو میرا رب یعنی پرورش کرنے والا ہے اس نے مجھے اچھی طرح رکھا (ف۶۱) بیشک ظالموں کا بھلا نہیں ہوتا اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا (ف۶۲) ہم نے یوں ہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں (ف۶۳) بیشک وہ ہمارے چُنے ہوئے بندوں میں ہے (ف۶۴) اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے (ف۶۵) اور عورت نے اس کا کُرتا پیچھے سے چیر لیا اور دونوں کو عورت کا میاں (ف۶۶) دروازے کے پاس ملا (ف۶۷) بولی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری گھر والی سے بدی چاہی (ف۶۸) مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کی مار (ف۶۹) کہا اس نے مجھ کو لبھایا کہ میں اپنی حفاظت نہ کروں (ف۷۰) اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے (ف۷۱) گواہی دی اگر ان کا کُرتا آگے سے چرا ہے تو عورت سچی ہے اور انہوں نے غلط کہا (ف۷۲) اور اگر ان کا کُرتا پیچھے سے چاک ہوا تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے (ف۷۳) پھر جب عزیز نے اس کا کُرتا پیچھے سے چرا دیکھا (ف۷۴) بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتّر ہے بیشک تمہارا چرتّر بڑا ہے (ف۷۵) اے یوسف تم اس کا خیال نہ کرو (ف۷۶) اور اے عورت تو اپنے گناہ کی معافی مانگ (ف۷۷) بیشک تو خطاواروں میں ہے (ف۷۸) اور شہر میں کچھ عورتیں بولیں (ف۷۹) کہ عزیز کی بی بی اپنے نوجوان کا دل لبھاتی ہے بیشک ان کی محبّت اس کے دل میں پَیر گئی ہے ہم تو اسے صریح خود رفتہ پاتے ہیں (ف۸۰) تو جب زلیخا نے ان کا چکروا سنا تو ان عورتوں کو بُلا بھیجا (ف۸۱) اور ان کے لئے مسندیں تیار کیں (ف۸۲) اور ان میں ہر ایک کو ایک چھری دے دی (ف۸۳) اور یوسف (ف۸۴) سے کہا ان پر نکل آؤ (ف۸۵) جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی بولنے لگیں (ف۸۶) اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے (ف۸۷) اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنسِ بشر سے نہیں (ف۸۸) یہ تو نہیں مگر کوئی معزّز فرشتہ زلیخا نے کہا تو یہ ہیں وہ جن پر مجھے طعنہ دیتی تھیں (ف۸۹) اور بیشک میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تو انہوں نے اپنے آپ کو بچایا (ف۹۰) اور بیشک اگر وہ یہ کام نہ کریں گے جو میں ان سے کہتی ہوں تو ضرور قید میں پڑیں گے اور وہ ضرور ذلّت اٹھائیں گے (ف۹۱) یوسف نے عرض کی اے میرے رب مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا مَکر نہ پھیرے گا (ف۹۲) تو میں ان کی طرف مائل ہوں گا اور نادان بنوں گا تو اس کے رب نے اس کی سن لی اور اس سے عورتوں کا مَکر پھیر دیا بیشک وہی ہے سنتا جانتا ہے (ف۹۳) پھر سب کچھ نشانیاں دیکھ دکھا کر پچھلی مَت انہیں یہی آئی کہ ضرور ایک مدت تک اسے قید خانہ میں ڈالیں (ف۹۴) اور اس کے ساتھ قید خانہ میں دو جوان داخل ہوئے (ف۹۵) ان میں ایک (ف۹۶) بولا میں نے خواب دیکھا کہ (ف۹۷) شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرا بولا (ف۹۸) میں نے خواب دیکھا کہ میرے سر پر کچھ روٹیاں ہیں جن میں سے پرند کھاتے ہیں ہمیں اس کی تعبیر بتایے بیشک ہم آپ کو نیکوکار دیکھتے ہیں (ف۹۹) یوسف نے کہا جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے وہ تمہارے پاس نہ آنے پائے گا کہ میں اس کی تعبیر اس کے آنے سے پہلے تمہیں بتا دوں گا (ف۱۰۰) یہ ان علموں میں سے ہے جو مجھے میرے رب نے سکھایا ہے بیشک میں نے ان لوگوں کا دین نہ مانا جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت سے منکِر ہیں اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کا دین اختیار کیا (ف۱۰۱) ہمیں نہیں پہنچتا کہ کسی چیز کو اللہ کا شریک ٹھہرائیں یہ (ف۱۰۲) اللہ کا ایک فضل ہے ہم پر اور لوگوں پر مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے (ف۱۰۳) اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو کیا جدا جدا رب (ف۱۰۴) اچھے یا ایک اللہ جو سب پر غالب (ف۱۰۵) تم اس کے سوا نہیں پوجتے مگر نِرے نام جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے تراش لئے ہیں (ف۱۰۶) اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری حکم نہیں مگر اللہ کا اس نے فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو (ف۱۰۷) یہ سیدھا دین ہے (ف۱۰۸) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۱۰۹) اے قید خانہ کے دونوں ساتھیو تم میں ایک تو اپنے رب (بادشاہ) کو شراب پلائے گا (ف۱۱۰) رہا دوسرا (ف۱۱۱) وہ سولی دیا جائے گا تو پرندے اس کا سر کھائیں گے (ف۱۱۲) حکم ہو چکا اس بات کا جس کا تم سوال کرتے تھے (ف۱۱۳) اور یوسف نے ان دونوں میں سے جسے بچتا سمجھا (ف۱۱۴) اس سے کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس میرا ذکر کرنا (ف۱۱۵) تو شیطان نے اسے بھلا دیا کہ اپنے رب (بادشاہ) کے سامنے یوسف کا ذکر کرے تو یوسف کئی برس اور جیل خانہ میں رہا (ف۱۱۶) اور بادشاہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھیں سات (۷) گائیں فربہ کہ انہیں سات (۷) دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات (۷) بالیں ہری اور دوسری سات (۷) سوکھی (ف۱۱۷) اے درباریو میری خواب کا جواب دو اگر تمہیں خواب کی تعبیر آتی ہو بولے پریشان خوابیں ہیں اور ہم خواب کی تعبیر نہیں جانتے اور بولا وہ جو ان دونوں میں سے بچا تھا (ف۱۱۸) اور ایک مدت بعد اسے یاد آیا (ف۱۱۹) میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے بھیجو (ف۱۲۰) اے یوسف اے صدیق ہمیں تعبیر دیجئے سات (۷) فربہ گایوں کی جنہیں سات (۷) دبلی کھاتی ہیں اور سات (۷) ہری بالیں اور دوسری سات (۷) سوکھی (ف۱۲۱) شاید میں لوگوں کی طرف لوٹ کر جاؤں شاید وہ آگاہ ہوں (ف۱۲۲) کہا تم کھیتی کرو گے سات (۷) برس لگاتار (ف۱۲۳) تو جو کاٹو اسے اس کی بال میں رہنے دو (ف۱۲۴) مگر تھوڑا جتنا کھا لو (ف۱۲۵) پھر اس کے بعد سات (۷) کَرّے برس آئیں گے (ف۱۲۶) کہ کھا جائیں گے جو تم نے ان کے لئے پہلے جمع کر رکھا تھا (ف۱۲۷) مگر تھوڑا جو بچا لو (ف۱۲۸) پھر ان کے بعد ایک برس آئے گا جس میں لوگوں کو مینھ دیا جائے گا اور اس میں رس نچوڑیں گے (ف۱۲۹) اور بادشاہ بولا کہ انہیں میرے پاس لے آؤ تو جب اس کے پاس ایلچی آیا (ف۱۳۰) کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس پلٹ جا پھر اس سے پوچھ (ف۱۳۱) کیا حال ہے اور ان عورتوں کا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے بیشک میرا رب ان کا فریب جانتا ہے (ف۱۳۲) بادشاہ نے کہا اے عورتو تمہارا کیا کام تھا جب تم نے یوسف کا جی لبھانا چاہا بولیں اللہ کو پاکی ہے ہم نے ان میں کوئی بدی نہ پائی عزیز کی عورت (ف۱۳۳) بولی اب اصلی بات کھل گئی میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تھا اور وہ بیشک سچے ہیں (ف۱۳۴) یوسف نے کہا یہ میں نے اس لئے کیا کہ عزیز کو معلوم ہو جائے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہ کی اور اللہ دغا بازوں کا مَکر نہیں چلنے دیتا اور میں اپنے نفس کو بے قصور نہیں بتاتا (ف۱۳۵) بیشک نفس تو برائی کا بڑا حکم دینے والا ہے مگر جس پر میرا رب رحم کرے (ف۱۳۶) بیشک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۳۷) اور بادشاہ بولا انہیں میرے پاس لے آؤ کہ میں انہیں خاص اپنے لئے چُن لوں (ف۱۳۸) پھر جب اس سے بات کی کہا بیشک آج آپ ہمارے یہاں معزّز معتمد ہیں (ف۱۳۹) یوسف نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر کر دے بیشک میں حفاظت والا علم والا ہوں (ف۱۴۰) اور یوں ہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے (ف۱۴۱) ہم اپنی رحمت (ف۱۴۲) جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں کا نیگ ضائع نہیں کرتے اور بیشک آخرت کا ثواب اُن کے لئے بہتر جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے (ف۱۴۳) اور یوسف کے بھائی آئے تو اس کے پاس حاضر ہوئے تو یوسف نے انہیں (ف۱۴۴) پہچان لیا اور وہ اس سے انجان رہے (ف۱۴۵) اور جب ان کا سامان مہیّا کر دیا (ف۱۴۶) کیا اپنا سوتیلا بھائی (ف۱۴۷) میرے پاس لے آؤ کیا نہیں دیکھتے کہ میں پورا ماپتا ہوں (ف۱۴۸) اور میں سب سے بہتر مہمان نواز ہوں پھر اگر اسے لے کر میرے پاس نہ آؤ تو تمہارے لئے میرے یہاں ماپ نہیں اور میرے پاس نہ پھٹکنا بولے ہم اس کی خواہش کریں گے اس کے باپ سے اور ہمیں یہ ضرور کرنا اور یوسف نے اپنے غلاموں سے کہا ان کی پونجی ان کی خورجیوں میں رکھ دو (ف۱۴۹) شاید وہ اسے پہچانیں جب اپنے گھر کی طرف لوٹ کر جائیں (ف۱۵۰) شاید وہ واپس آئیں پھر جب وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ کر گئے (ف۱۵۱) بولے اے ہمارے باپ ہم سے غلہ روک دیا گیا ہے (ف۱۵۲) تو ہمارے بھائی کو ہمارے پاس بھیج دیجئے کہ غلہ لائیں اور ہم ضرور اس کی حفاظت کریں گے کہا کیا اس کے بارے میں تم پر ویسا ہی اعتبار کر لوں جیسا پہلے اس کے بھائی کے بارے میں کیا تھا (ف۱۵۳) تو اللہ سب سے بہتر نگہبان اور وہ ہر مہربان سے بڑھ کر مہربان اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا اپنی پونجی پائی کہ ان کو پھیر دی گئی ہے بولے اے ہمارے باپ اب ہم اور کیا چاہیں یہ ہے ہماری پونجی کہ ہمیں واپس کر دی گئی اور ہم اپنے گھر کے لئے غلہ لائیں اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ پائیں یہ دینا بادشاہ کے سامنے کچھ نہیں (ف۱۵۴) کہا میں ہرگز اسے تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک تم مجھے اللہ کا یہ عہد نہ دے دو (ف۱۵۵) کہ ضرور اسے لے کر آؤ گے مگر یہ کہ تم گِھر جاؤ (ف۱۵۶) پھر جب انہوں نے یعقوب کو عہد دے دیا کہا (ف۱۵۷) اللہ کا ذمّہ ہے ان باتوں پر جو ہم کہہ رہے ہیں اور کہا اور میرے بیٹو (ف۱۵۸) ایک دروازے سے نہ داخل ہونا اور جدا جدا دروازوں سے جانا (ف۱۵۹) میں تمہیں اللہ سے بچا نہیں سکتا (ف۱۶۰) حکم تو سب اللہ ہی کا ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ چاہیے اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے حکم دیا تھا (ف۱۶۱) وہ کچھ انہیں اللہ سے بچا نہ سکتا ہاں یعقوب کے جی کی ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کر لی اور بیشک وہ صاحب علم ہے ہمارے سکھائے سے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۱۶۲) اور جب وہ یوسف کے پاس گئے (ف۱۶۳) اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی (ف۱۶۴) کہا یقین جان میں ہی تیرا بھائی (ف۱۶۵) ہوں تو یہ جو کچھ کرتے ہیں اس کا غم نہ کھا (ف۱۶۶) پھر جب ان کا سامان مہیّا کر دیا (ف۱۶۷) پیالہ اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا (ف۱۶۸) پھر ایک منادی نے ندا کی اے قافلہ والو بیشک تم چور ہو بولے اور ان کی طرف متوجہ ہوئے تم کیا نہیں پاتے بولے بادشاہ کا پیمانہ نہیں ملتا اور جو اسے لائے گا اس کے لئے ایک اونٹ کا بوجھ ہے اور میں اس کا ضامن ہوں بولے خدا کی قسم تمہیں خوب معلوم ہے کہ ہم زمین میں فساد کرنے نہ آئے اور نہ ہم چور بولے پھر کیا سزا ہے اس کی اگر تم جھوٹے ہو (ف۱۶۹) بولے اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے اسباب میں ملے وہی اس کے بدلے میں غلام بنے (ف۱۷۰) ہمارے یہاں ظالموں کی یہی سزا ہے (ف۱۷۱) تو اول ان کی خُرجیوں سے تلاشی شروع کی اپنے بھائی (ف۱۷۲) کی خرجی سے پہلے پھر اسے اپنے بھائی کی خرجی سے نکال لیا (ف۱۷۳) ہم نے یوسف کو یہی تدبیر بتائی (ف۱۷۴) بادشاہی قانون میں اسے نہیں پہنچتا تھا کہ اپنے بھائی کو لے لے (ف۱۷۵) مگر یہ کہ خدا چاہے (ف۱۷۶) ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں (ف۱۷۷) اور ہر علم والے سے اوپر ایک علم والا ہے (ف۱۷۸) بھائی بولے اگر یہ چوری کرے (ف۱۷۹) تو بیشک اس سے پہلے ایک بھائی چوری کر چکا ہے (ف۱۸۰) تو یوسف نے یہ بات اپنے دل میں رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی جی میں کہا تم بد تر جگہ ہو (ف۱۸۱) اور اللہ خوب جانتا ہے جو باتیں بناتے ہو بولے اے عزیز اس کے ایک باپ ہیں بوڑھے بڑے (ف۱۸۲) تو ہم میں اس کی جگہ کسی کو لے لو بیشک ہم تمہارے احسان دیکھ رہے ہیں کہا (ف۱۸۳) خدا کی پناہ کہ ہم لیں مگر اسی کو جس کے پاس ہمارا مال ملا (ف۱۸۴) جب تو ہم ظالم ہوں گے پھر جب اس سے ناامید ہوئے الگ جا کر سرگوشی کرنے لگے اُن کا بڑا بھائی بولا کیا تمہیں خبر نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لے لیا تھا اور اس سے پہلے یوسف کے حق میں تم نے کیسی تقصیر کی تو میں یہاں سے نہ ٹلوں گا یہاں تک کہ میرے باپ (ف۱۸۵) مجھے اجازت دیں یا اللہ مجھے حکم فرمائے (ف۱۸۶) اور اس کا حکم سب سے بہتر اپنے باپ کے پاس لوٹ کر جاؤ پھر عرض کرو اے ہمارے باپ بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی (ف۱۸۷) اور ہم تو اتنی ہی بات کے گواہ ہوئے تھے جتنی ہمارے علم میں تھی (ف۱۸۸) اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے (ف۱۸۹) اور اس بستی سے پوچھ دیکھیے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے جس میں ہم آئے اور ہم بیشک سچے ہیں (ف۱۹۰) کہا (ف۱۹۱) تمہارے نفس نے تمہیں کچھ حیلہ بنا دیا تو اچھا صبر ہے قریب ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملائے (ف۱۹۲) بیشک و ہی علم و حکمت والا ہے اور ان سے منھ پھیرا (ف۱۹۳) اور کہا ہائے افسوس یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہو گئیں (ف۱۹۴) وہ غصہ کھاتا رہا بولے (ف۱۹۵) خدا کی قسم آپ ہمیشہ یوسف کی یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گور کنارے جا لگیں یا جان سے گزر جائیں کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللہ ہی سے کرتا ہوں (ف۱۹۶) اور مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۱۹۷) اے بیٹو جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بیشک اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ (ف۱۹۸) پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی (ف۱۹۹) اور ہم بے قدر پونجی لے کر آئے ہیں (ف۲۰۰) تو آپ ہمیں پورا ماپ دیجئے (ف۲۰۱) اور ہم پر خیرات کیجئے (ف۲۰۲) بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے (ف۲۰۳) بولے کچھ خبر ہے تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا جب تم نادان تھے (ف۲۰۴) بولے کیا سچ مچ آپ ہی یوسف ہیں کہا میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی بیشک اللہ نے ہم پر احسان کیا (ف۲۰۵) بیشک جو پرہیزگاری اور صبر کرے تو اللہ نیکوں کا نیگ ضائع نہیں کرتا (ف۲۰۶) بولے خدا کی قسم بیشک اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی اور بیشک ہم خطاوار تھے (ف۲۰۷) کہا آج (ف۲۰۸) تم پر کچھ ملامت نہیں اللہ تمہیں معاف کرے اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے (ف۲۰۹) میرا یہ کُرتا لے جاؤ (ف۲۱۰) اسے میرے باپ کے منھ پر ڈالو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور اپنے سب گھر بھر میرے پاس لے آؤ جب قافلہ مصر سے جدا ہوا (ف۲۱۱) یہاں ان کے باپ نے (ف۲۱۲) کہا بیشک میں یوسف کی خوشبو پاتا ہوں اگر مجھے یہ نہ کہو کہ سَٹھ گیا بیٹے بولے خدا کی قسم آپ اپنی اسی پرانی خود رفتگی میں ہیں (ف۲۱۳) پھر جب خوشی سنانے والا آیا (ف۲۱۴) اس نے وہ کُرتا یعقوب کے منھ پر ڈالا اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں کہا میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۲۱۵) بولے اے ہمارے باپ ہمارے گناہوں کی معافی مانگیئے بیشک ہم خطاوار ہیں کہا جلد میں تمہاری بخشش اپنے رب سے چاہوں گا بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۱۶) پھر جب وہ سب یوسف کے پاس پہنچے اس نے اپنے ماں (ف۲۱۷) باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں (ف۲۱۸) داخل ہو اللہ چاہے تو امان کے ساتھ (ف۲۱۹) اور اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور وہ سب (ف۲۲۰) اس کے لئے سجدے میں گرے (ف۲۲۱) اور یوسف نے کہا اے میرے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے (ف۲۲۲) بیشک اُسے میرے رب نے سچا کیا اور بیشک اس نے مجھ پر احسان کیا کہ مجھے قید سے نکالا (ف۲۲۳) اور آپ سب کو گاؤں سے لے آیا بعد اس کے کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ناچاقی کرا دی تھی بیشک میرا رب جس بات کو چاہے آسان کر دے بیشک وہی علم و حکمت والا ہے (ف۲۲۴) اے میرے رب بیشک تو نے مجھے ایک سلطنت دی اور مجھے کچھ باتوں کا انجام نکالنا سکھایا اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے تو میرا کام بنانے والا ہے دنیا اور آخرت میں مجھے مسلمان اٹھا اور ان سے ملا جو تیرے قربِ خاص کے لائق ہیں (ف۲۲۵) یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے (ف۲۲۶) جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے (ف۲۲۷) اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے اور تم اس پر ان سے کچھ اجرت نہیں مانگتے یہ (ف۲۲۸) تو نہیں مگر سارے جہان کو نصیحت اور کتنی نشانیاں ہیں (ف۲۲۹) آسمانوں اور زمین میں کہ لوگ ان پر گزرتے ہیں (ف۲۳۰) اور ان سے بے خبر رہتے ہیں اور ان میں اکثر وہ ہیں کہ اللہ پر یقین نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے (ف۲۳۱) کیا اس سے نڈر ہو بیٹھے کہ اللہ کا عذاب انہیں آ کر گھیر لے یا قیامت ان پر اچانک آ جائے اور انہیں خبر نہ ہو تم فرماؤ (ف۲۳۲) یہ میری راہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں میں اور جو میرے قدموں پر چلیں دل کی آنکھیں رکھتے ہیں (ف۲۳۳) اور اللہ کو پاکی ہے (ف۲۳۴) اور میں شریک کرنے والا نہیں اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب مرد ہی تھے (ف۲۳۵) جنہیں ہم وحی کرتے اور سب شہر کے ساکن تھے (ف۲۳۶) تو کیا یہ لوگ زمین میں چلے نہیں تو دیکھتے ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا (ف۲۳۷) اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لئے بہتر تو کیا تمہیں عقل نہیں یہاں تک جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی (ف۲۳۸) اور لوگ سمجھے کہ رسولوں نے اُن سے غلط کہا تھا (ف۲۳۹) اس وقت ہماری مدد آئی تو جسے ہم نے چاہا بچا لیا گیا (ف۲۴۰) اور ہمارا عذاب مجرم لوگوں سے پھیرا نہیں جاتا بیشک ان کی خبروں سے (ف۲۴۱) عقلمندوں کی آنکھیں کھلتی ہیں (ف۲۴۲) یہ کوئی بناوٹ کی بات نہیں (ف۲۴۳) لیکن اپنے سے اگلے کاموں کی (ف۲۴۴) تصدیق ہے اور ہر چیز کا مفصّل بیان اور مسلمانوں کے لئے ہدایت و رحمت اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ کتاب کی آیتیں ہیں (ف۲) اور وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا (ف۳) حق ہے (ف۴) مگر اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے (ف۵) اللہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بے ستونوں کے کہ تم دیکھو (ف۶) پھر عرش پر اِسْتِوَاء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے اور سورج اور چاند کو مسخّر کیا (ف۷) ہر ایک ایک ٹھہرائے ہوئے وعدہ تک چلتا ہے (ف۸) اللہ کام کی تدبیر فرماتا اور مفصّل نشانیاں بتاتا ہے (ف۹) کہیں تم اپنے رب کا ملنا یقین کرو (ف۱۰) اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں لنگر (ف۱۱) اور نہریں بنائیں اور زمین میں ہر قسم کے پھل دو (۲) دو (۲) طرح کے بنائے (ف۱۲) رات سے دن کو چُھپا لیتا ہے بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کو (ف۱۳) اور زمین کے مختلف قطعے ہیں اور ہیں پاس پاس (ف۱۴) اور باغ ہیں انگوروں کے اور کھیتی اور کھجور کے پیڑ ایک تھالے سے اگے اور الگ الگ سب کو ایک ہی پانی دیا جاتا ہے اور پھلوں میں ہم ایک کو دوسرے سے بہتر کرتے ہیں بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لئے (ف۱۵) اور اگر تم تعجب کرو (ف۱۶) تو اچنبا تو ان کے اس کہنے کا ہے کہ کیا ہم مٹی ہو کر پھر نئے بنیں گے (ف۱۷) وہ ہیں جو اپنے رب سے منکِر ہوئے اور وہ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے (ف۱۸) اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اسی میں رہنا اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں رحمت سے پہلے (ف۱۹) اور ان سے اگلوں کی سزائیں ہو چکیں (ف۲۰) اور بیشک تمہارا رب تو لوگوں کے ظلم پر بھی انہیں ایک طرح کی معافی دیتا ہے (ف۲۱) اور بیشک تمہارے رب کا عذاب سخت ہے (ف۲۲) اور کافر کہتے ہیں ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری (ف۲۳) تم تو ڈر سنانے والے ہو اور ہر قوم کے ہادی (ف۲۴) اللہ جانتا ہے جو کچھ کسی مادہ کے پیٹ میں ہے (ف۲۵) اور پیٹ جو کچھ گھٹتے بڑھتے ہیں (ف۲۶) اور ہر چیز اس کے پاس ایک اندازے سے ہے (ف۲۷) ہر چُھپے اور کھلے کا جاننے والا سب سے بڑا بلندی والا (ف۲۸) برابر ہیں جو تم میں بات آہستہ کہے اور جو آواز سے اور جو رات میں چُھپا ہے اور جو دن میں راہ چلتا ہے (ف۲۹) آدمی کے لئے بدلی والے فرشتے ہیں اس کے آگے پیچھے (ف۳۰) کہ بحکم خدا اس کی حفاظت کرتے ہیں (ف۳۱) بیشک اللہ کسی قوم سے اپنی نعمت نہیں بدلتا جب تک وہ خود (ف۳۲) اپنی حالت نہ بدل دیں اور جب اللہ کسی قوم سے برائی چاہے (ف۳۳) تو وہ پھر نہیں سکتی اور اس کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں (ف۳۴) وہی ہے تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈر کو اور امید کو (ف۳۵) اور بھاری بدلیاں اٹھاتا ہے اور گرج اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی بولتی ہے (ف۳۶) اور فرشتے اس کے ڈر سے (ف۳۷) اور کڑک بھیجتا ہے (ف۳۸) تو اسے ڈالتا ہے جس پر چاہے اور وہ اللہ میں جھگڑتے ہوتے ہیں (ف۳۹) اور اس کی پکڑ سخت ہے اسی کا پکارنا سچا ہے (ف۴۰) اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں (ف۴۱) وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منھ میں پہنچ جائے (ف۴۲) اور وہ ہرگز نہ پہنچے گا اور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے اور اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی سے (ف۴۳) خواہ مجبوری سے (ف۴۴) اور ان کی پرچھائیاں ہر صبح و شام (ف۴۵) تم فرماؤ کون رب ہے آسمانوں اور زمین کا تم خود ہی فرماؤ اللہ (ف۴۶) تم فرماؤ تو کیا اس کے سوا تم نے وہ حمایتی بنا لئے ہیں جو اپنا بھلا برا نہیں کر سکتے ہیں (ف۴۷) تم فرماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھا اور انکھیارا (ف۴۸) یا کیا برابر ہو جائیں گی اندھیریاں اور اجالا (ف۴۹) کیا اللہ کے لئے ایسے شریک ٹھہرائے ہیں جنہوں نے اللہ کی طرح کچھ بنایا تو انہیں ان کا اور اس کا بنانا ایک سا معلوم ہوا (ف۵۰) تم فرماؤ اللہ ہر چیز کا بنانے والا ہے (ف۵۱) اور وہ اکیلا سب پر غالب ہے (ف۵۲) اس نے آسمان سے پانی اتارا تو نالے اپنے اپنے لائق بہہ نکلے تو پانی کی رو اس پر ابھرے ہوئے جھاگ اٹھالائی اور جس پر آگ دہکاتے ہیں (ف۵۳) گہنا یا اور اسباب (ف۵۴) بنانے کو اس سے بھی ویسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں اللہ بتاتا ہے کہ حق و باطل کی یہی مثال ہے تو جھاگ تو پُھک کر دور ہو جاتا ہے اور وہ جو لوگوں کے کام آئے زمین میں رہتا ہے (ف۵۵) اللہ یوں ہی مثالیں بیان فرماتا ہے جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مانا اُنہیں کے لئے بھلائی ہے (ف۵۶) اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا (ف۵۷) اگر زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس جیسا اور ان کی مِلک میں ہوتا تو اپنی جان چھڑانے کو دے دیتے یہی ہیں جن کا برا حساب ہو گا (ف۵۸) اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے اور کیا ہی برا بچھونا تو کیا وہ جو جانتا ہے جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا حق ہے (ف۵۹) وہ اس جیسا ہو گا جو اندھا ہے (ف۶۰) نصیحت وہی مانتے ہیں جنہیں عقل ہے وہ جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں (ف۶۱) اور قول باندھ کر پھرتے نہیں اور وہ کہ جوڑتے ہیں اسے جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا (ف۶۲) اور اپنے رب سے ڈرتے اور حساب کی برائی سے اندیشہ رکھتے ہیں (ف۶۳) اور وہ جنہوں نے صبر کیا (ف۶۴) اپنے رب کی رضا چاہنے کو اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دئیے سے ہماری راہ میں چُھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا (ف۶۵) اور برائی کے بدلے بھلائی کر کے ٹالتے ہیں (ف۶۶) انہیں کے لئے پچھلے گھر کا نفع ہے بسنے کے باغ جن میں وہ داخل ہوں گے اور جو لائق ہوں (ف۶۷) ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں (ف۶۸) اور فرشتے (ف۶۹) ہر دروازے سے ان پر (ف۷۰) یہ کہتے آئیں گے سلامتی ہو تم پر تمہارے صبر کا بدلہ تو پچھلا گھر کیا ہی خوب ملا اور وہ جو اللہ کا عہد اس کے پکّے ہونے (ف۷۱) کے بعد توڑتے اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (ف۷۲) ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور ان کا نصیبہ برا گھر (ف۷۳) اللہ جس کے لئے چاہے رزق کشادہ اور (ف۷۴) تنگ کرتا ہے اور کافر دنیا کی زندگی پر اترا گئے (ف۷۵) اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابل نہیں مگر کچھ دن برت لینا اور کافر کہتے ان پر کوئی نشانی ان کے رب کی طرف سے کیوں نہ اتری تم فرماؤ بیشک اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے (ف۷۶) اور اپنی راہ اسے دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع لائے وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے (ف۷۷) وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کو خوشی ہے اور اچھا انجام (ف۷۸) اسی طرح ہم نے تم کو اس امّت میں بھیجا جس سے پہلے امّتیں ہو گزریں (ف۷۹) کہ تم انہیں پڑھ کر سناؤ (ف۸۰) جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور وہ رحمٰن کے منکِر ہو رہے ہیں (ف۸۱) تم فرماؤ وہ میرا رب ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میری رجوع ہے اور اگر کوئی ایسا قرآن آتا جس سے پہاڑ ٹل جاتے (ف۸۲) یا زمین پھٹ جاتی یا مُردے باتیں کرتے جب بھی یہ کافر نہ مانتے (ف۸۳) بلکہ سب کام اللہ ہی کے اختیار میں ہیں (ف۸۴) تو کیا مسلمان اس سے ناامید نہ ہوئے (ف۸۵) کہ اللہ چاہتا تو سب آدمیوں کو ہدایت کر دیتا (ف۸۶) اور کافروں کو ہمیشہ اُن کے کئے پر سخت دھمک پہنچتی رہے گی (ف۸۷) یا ان کے گھروں کے نزدیک اترے گی (ف۸۸) یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آئے (ف۸۹) بیشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا (ف۹۰) اور بیشک تم سے اگلے رسولوں سے بھی ہنسی کی گئی تو میں نے کافروں کو کچھ دنوں ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا (ف۹۱) تو میرا عذاب کیسا تھا تو کیا وہ ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہداشت رکھتا ہے (ف۹۲) اور وہ اللہ کے شریک ٹھہراتے ہیں تم فرماؤ ان کا نام تو لو (ف۹۳) یا اسے وہ بتاتے ہو جو اس کے علم میں ساری زمین میں نہیں (ف۹۴) یا یوں ہی اوپری بات (ف۹۵) بلکہ کافروں کی نگاہ میں ان کا فریب اچھا ٹھہرا ہے اور راہ سے روکے گئے (ف۹۶) اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں انہیں دنیا کے جیتے عذاب ہو گا (ف۹۷) اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے سخت ہے اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں احوال اس جنّت کا کہ ڈر والوں کے لئے جس کا وعدہ ہے اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں اس کے میوے ہمیشہ اور اس کا سایہ (ف۹۸) ڈر والوں کا تو یہ انجام ہے (ف۹۹) اور کافروں کا انجام آگ اور جن کو ہم نے کتاب دی (ف۱۰۰) وہ اس پر خوش ہوتے جو تمہاری طرف اترا اور ان گروہوں میں (ف۱۰۱) کچھ وہ ہیں کہ اس کے بعض سے منکِر ہیں تم فرماؤ مجھے تو یہی حکم ہے کہ اللہ کی بندگی کروں اور اس کا شریک نہ ٹھہراؤں میں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے پھرنا (ف۱۰۲) اور اسی طرح ہم نے اسے عربی فیصلہ اتارا (ف۱۰۳) اور اے سننے والے اگر تو ان کی خواہشوں پر چلے گا (ف۱۰۴) بعد اس کے کہ تجھے علم آ چکا تو اللہ کے آگے نہ تیرا کوئی حمایتی ہو گا نہ بچانے والا اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لئے بیبیاں (ف۱۰۵) اور بچّے کئے اور کسی رسول کا کام نہیں کہ کوئی نشانی لے آئے مگر اللہ کے حکم سے ہر وعدہ کی ایک لکھت ہے (ف۱۰۶) اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے (ف۱۰۷) اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے (ف۱۰۸) اور اگر ہم تمہیں دکھا دیں کوئی وعدہ (ف۱۰۹) جو انہیں دیا جاتا ہے یا پہلے ہی (ف۱۱۰) اپنے پاس بلا لیں تو بہرحال تم پر تو صرف پہنچانا ہے اور حساب لینا (ف۱۱۱) ہمارا ذمّہ (ف۱۱۲) کیا انہیں نہیں سوجھتا کہ ہم ہر طرف سے ان کی آبادی گھٹاتے آ رہے ہیں (ف۱۱۳) اور اللہ حکم فرماتا ہے اس کا حکم پیچھے ڈالنے والا کوئی نہیں (ف۱۱۴) اور اسے حساب لیتے دیر نہیں لگتی اور ان سے اگلے (ف۱۱۵) فریب کر چکے ہیں تو ساری خفیہ تدبیر کا مالک تو اللہ ہی ہے (ف۱۱۶) جانتا ہے جو کچھ کوئی جان کمائے (ف۱۱۷) اور اب جانا چاہتے ہیں کافر کسے ملتا ہے پچھلا گھر (ف۱۱۸) اور کافر کہتے ہی تم رسول نہیں تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں (ف۱۱۹) اور وہ جسے کتاب کا علم ہے (ف۱۲۰) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ایک کتاب ہے (ف۲) کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو (ف۳) اندھیریوں سے (ف۴) اجالے میں لاؤ (ف۵) ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ (ف۶) کی طرف جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے اللہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۷) اور کافروں کی خرابی ہے ایک سخت عذاب سے جنہیں آخرت سے دنیا کی زندگی پیاری ہے اور اللہ کی راہ سے روکتے (ف۸) اور اس میں کجی چاہتے ہیں وہ دور کی گمراہی میں ہیں (ف۹) اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم ہی کی زبان میں بھیجا (ف۱۰) کہ وہ انہیں صاف بتائے (ف۱۱) پھر اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور راہ دکھاتا ہے جسے چاہے اور وہی عزت حکمت والا ہے اور بیشک ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیاں (ف۱۲) دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیریوں سے (ف۱۳) اجالے میں لا اور انہیں اللہ کے دن یاد دِلا (ف۱۴) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے شکر گزار کو اور جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا (ف۱۵) یاد کرو اپنے اوپر اللہ کا احسان جب اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تم کو بری مار دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں زندہ رکھتے اور اس میں (ف۱۶) تمہارے رب کا بڑا فضل ہوا اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنا دیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا (ف۱۷) اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے اور موسٰی نے کہا اگر تم اور زمین میں جتنے ہیں سب کافر ہو جاؤ (ف۱۸) تو بیشک اللہ بے پرواہ سب خوبیوں والا ہے کیا تمہیں ان کی خبریں نہ آئیں جو تم سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو ان کے بعد ہوئے انہیں اللہ ہی جانے (ف۱۹) ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے (ف۲۰) تو وہ اپنے ہاتھ (ف۲۱) اپنے منھ کی طرف لے گئے (ف۲۲) اور بولے ہم منکِر ہیں اس کے جو تمہارے ہاتھ بھیجا گیا اور جس راہ (ف۲۳) کی طرف ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں وہ شک ہے کہ بات کھلنے نہیں دیتا ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ میں شک ہے (ف۲۴) آسمانوں اور زمین کا بنانے والا تمہیں بلاتا ہے (ف۲۵) کہ تمہارے کچھ گناہ بخشے (ف۲۶) اور موت کے مقرر وقت تک تمہاری زندگی بے عذاب کاٹ دے بولے تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو (ف۲۷) تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے باز رکھو جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے (ف۲۸) اب کوئی روشن سند ہمارے پاس لے آؤ (ف۲۹) ان کے رسولوں نے ان سے کہا (ف۳۰) ہم ہیں تو تمہاری طرح انسان مگر اللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہے احسان فرماتا ہے (ف۳۱) اور ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے پاس کچھ سند لے آئیں مگر اللہ کے حکم سے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے (ف۳۲) اور ہمیں کیا ہوا کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں (ف۳۳) اس نے تو ہماری راہیں ہمیں دکھا دیں (ف۳۴) اور تم جو ہمیں ستا رہے ہو ہم ضرور اس پر صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم ضرور تمہیں اپنی زمین (ف۳۵) سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین پر ہو جاؤ تو انہیں ان کے رب نے وحی بھیجی کہ ہم ضرور ان ظالموں کو ہلاک کریں گے اور ضرور ہم تم کو ان کے بعد زمین میں بسائیں گے (ف۳۶) یہ اس کے لئے ہے جو (ف۳۷) میرے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اور میں نے جو عذاب کا حکم سنایا ہے اس سے خوف کرے اور انہوں نے (ف۳۸) فیصلہ مانگا اور ہر سرکش ہٹ دھرم نامراد ہوا (ف۳۹) جہنّم اس کے پیچھے لگی اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا بمشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی امید نہ ہو گی (ف۴۰) اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب (ف۴۱) اپنے رب سے منکِروں کا حال ایسا ہے کہ ان کے کام ہیں (ف۴۲) جیسے راکھ کہ اس پر ہوا کا سخت جھونکا آیا آندھی کے دن میں (ف۴۳) ساری کمائی میں سے کچھ ہاتھ نہ لگا یہی ہے دور کی گمراہی کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان و زمین حق کے ساتھ بنائے (ف۴۴) اگر چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۴۵) اور ایک نئی مخلوق لے آئے (ف۴۶) اور یہ (ف۴۷) اللہ پر کچھ دشوار نہیں اور سب اللہ کے حضور (ف۴۸) علانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے وہ (ف۴۹) بڑائی والوں سے کہیں گے (ف۵۰) ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہو سکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو (ف۵۱) کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے (ف۵۲) ہم پر ایک سا ہے چاہے بے قراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہو چکے گا (ف۵۳) بیشک اللہ نے تم کو سچا وعدہ دیا تھا (ف۵۴) اور میں نے جو تم کو وعدہ دیا تھا (ف۵۵) وہ میں نے تم سے جھوٹا کیا اور میرا تم پر کچھ قابو نہ تھا (ف۵۶) مگر یہی کہ میں نے تم کو (ف۵۷) بُلایا تم نے میری مان لی (ف۵۸) تو اب مجھ پر الزام نہ رکھو (ف۵۹) خود اپنے اوپر الزام رکھو نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکو وہ جو پہلے تم نے مجھے شریک ٹھہرایا تھا (ف۶۰) میں اس سے سخت بیزار ہوں بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہ باغوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اپنے رب کے حکم سے اس میں ان کے ملتے وقت کا اکرام سلام ہے (ف۶۱) کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی (ف۶۲) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں ہر وقت اپنا پھل دیتا ہے اپنے رب کے حکم سے (ف۶۳) اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں وہ سمجھیں (ف۶۴) اور گندی بات (ف۶۵) کی مثال جیسے ایک گندہ پیڑ (ف۶۶) کہ زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا اب اسے کوئی قیام نہیں (ف۶۷) اللہ ثابت رکھتا ہے ایمان والوں کو حق بات (ف۶۸) پر دنیا کی زندگی میں (ف۶۹) اور آخرت میں (ف۷۰) اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے (ف۷۱) اور اللہ جو چاہے کرے کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت ناشکری سے بدل دی (ف۷۲) اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر لا اتارا وہ جو دوزخ ہے اس کے اندر جائیں گے اور کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ اور اللہ کے لئے برابر والے ٹھہرائے (ف۷۳) کہ اس کی راہ سے بہکاویں تم فرماؤ (ف۷۴) کچھ برت لو کہ تمہارا انجام آگ ہے (ف۷۵) میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دئیے میں سے کچھ ہماری راہ میں چُھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہو گی (ف۷۶) نہ یارانہ (ف۷۷) اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے پانی اتارا تو اس سے کچھ پھل تمہارے کھانے کو پیدا کئے اور تمہارے لئے کشتی کو مسخّر کیا کہ اس کے حکم سے دریا میں چلے (ف۷۸) اور تمہارے لئے ندیاں مسخّر کیں (ف۷۹) اور تمہارے لئے سورج اور چاند مسخّر کئے جو برابر چل رہے ہیں (ف۸۰) اور تمہارے لئے رات اور دن مسخّر کئے (ف۸۱) اور تمہیں بہت کچھ منھ مانگا دیا اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کر سکو گے بیشک آدمی بڑا ظالم بڑا ناشکرا ہے (ف۸۲) اور یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کی اے میرے رب اِس شہر (ف۸۳) کو امان والا کر دے (ف۸۴) اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کے پوجنے سے بچا (ف۸۵) اے میرے رب بیشک بتوں نے بہت لوگ بہکا دئیے (ف۸۶) تو جس نے میرا ساتھ دیا (ف۸۷) وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے (ف۸۸) اے میرے رب میں نے اپنی کچھ اولاد ایک نالے میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے حرمت والے گھر کے پاس (ف۸۹) اے ہمارے رب اس لئے کہ وہ (ف۹۰) نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے کچھ دل ان کی طرف مائل کر دے (ف۹۱) اور انہیں کچھ پھل کھانے کو دے (ف۹۲) شاید وہ احسان مانیں اے ہمارے رب تو جانتا ہے جو ہم چُھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے اور اللہ پر کچھ چُھپا نہیں زمین میں نہ آسمان میں (ف۹۳) سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق دیئے بیشک میرا رب دعا سننے والا ہے اے میرے رب مجھے نماز کا قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو (ف۹۴) اے ہمارے رب اور میری دعا سن لے اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو (ف۹۵) اور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہو گا اور ہرگز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے (ف۹۶) انہیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لئے جس میں (ف۹۷) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی بے تحاشا دوڑتے نکلیں گے (ف۹۸) اپنے سر اٹھائے ہوئے کہ ان کی پلک ان کی طرف لوٹتی نہیں (ف۹۹) اور ان کے دلوں میں کچھ سکت نہ ہو گی (ف۱۰۰) اور لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ (ف۱۰۱) جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم (ف۱۰۲) کہیں گے اے ہمارے رب تھوڑی دیر ہمیں (ف۱۰۳) مہلت دے کہ ہم تیرا بلانا مانیں (ف۱۰۴) اور رسولوں کی غلامی کریں (ف۱۰۵) تو کیا تم پہلے (ف۱۰۶) قسم نہ کھا چکے تھے کہ ہمیں دنیا سے کہیں ہٹ کر جانا نہیں (ف۱۰۷) اور تم ان کے گھروں میں بسے جنہوں نے اپنا برا کیا تھا (ف۱۰۸) اور تم پر خوب کھل گیا ہم نے ان کے ساتھ کیسا کیا (ف۱۰۹) اور ہم نے تمہیں مثالیں دے دے کر بتا دیا (ف۱۱۰) اور بیشک وہ (ف۱۱۱) اپنا سا داؤں چلے (ف۱۱۲) اور ان کا داؤں اللہ کے قابو میں ہے اور ان کا داؤں کچھ ایسا نہ تھا کہ جس سے یہ پہاڑ ٹل جائیں (ف۱۱۳) تو ہرگز خیال نہ کرنا کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلاف کرے گا (ف۱۱۴) بیشک اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا جس دن (ف۱۱۵) بدل دی جائے گی زمین اس زمین کے سوا اور آسمان (ف۱۱۶) اور لوگ سب نکل کھڑے ہوں گے (ف۱۱۷) ایک اللہ کے سامنے جو سب پر غالب ہے اور اس دن تم مجرموں (ف۱۱۸) کو دیکھو گے کہ بیڑیوں میں ایک دوسرے سے جُڑے ہوں گے (ف۱۱۹) ان کے کُرتے رال کے ہوں گے (ف۱۲۰) اور ان کے چہرے آگ ڈھانپ لے گی اس لئے کہ اللہ ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ دے بیشک اللہ کو حساب کرتے کچھ دیر نہیں لگتی یہ (ف۱۲۱) لوگوں کو حکم پہنچانا ہے اور اس لئے کہ وہ اس سے ڈرائے جائیں اور اس لئے کہ وہ جان لیں کہ وہ ایک ہی معبود ہے (ف۱۲۲) اور اس لئے کہ عقل والے نصیحت مانیں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ آیتیں ہیں کتاب اور روشن قرآن کی بہت آرزوئیں کریں گے کافر (ف۲) کاش مسلمان ہوتے انہیں چھوڑو (ف۳) کہ کھائیں اور برتیں (ف۴) اور امید (ف۵) انہیں کھیل میں ڈالے تو اب جانا چاہتے ہیں (ف۶) اور جو بستی ہم نے ہلاک کی اس کا ایک جانا ہوا نوشتہ تھا (ف۷) کوئی گروہ اپنے وعدہ سے نہ آگے بڑھے نہ پیچھے ہٹے اور بولے (ف۸) کہ اے وہ جن پر قرآن اترا بیشک تم مجنون ہو (ف۹) ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لاتے (ف۱۰) اگر تم سچے ہو (ف۱۱) ہم فرشتے بیکار نہیں اتارتے اور وہ اتریں تو انہیں مہلت نہ ملے (ف۱۲) بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں (ف۱۳) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے اگلی امّتوں میں رسول بھیجے اور ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر اس سے ہنسی کرتے ہیں (ف۱۴) ایسے ہی ہم اس ہنسی کو ان مجرموں (ف۱۵) کے دلوں میں راہ دیتے ہیں وہ اس پر (ف۱۶) ایمان نہیں لاتے اور اگلوں کی راہ پڑ چکی ہے (ف۱۷) اور اگر ہم ان کے لئے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیں کہ دن کو اس میں چڑھتے جب بھی یہی کہتے کہ ہماری نگاہ باندھ دی گئی ہے بلکہ ہم پر جادو ہوا ہے (ف۱۸) اور بیشک ہم نے آسمان میں بُرج بنائے (ف۱۹) اور اسے دیکھنے والوں کے لئے آراستہ کیا (ف۲۰) اور اسے ہم نے ہر شیطان مردود سے محفوظ رکھا (ف۲۱) مگر جو چوری چُھپے سننے جائے تو اس کے پیچھے پڑتا ہے روشن شعلہ (ف۲۲) اور ہم نے زمین پھیلائی اور اس میں لنگر ڈالے (ف۲۳) اور اس میں ہر چیز اندازے سے اگائی اور تمہارے لئے اس میں روزیاں کر دیں (ف۲۴) اور وہ کر دئیے جنہیں تم رزق نہیں دیتے (ف۲۵) اور کوئی چیز نہیں جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں (ف۲۶) اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم انداز سے اور ہم نے ہوائیں بھیجیں بادلوں کو باروَر کرنے والیاں (ف۲۷) تو ہم نے آسمان سے پانی اتارا پھر وہ تمہیں پینے کو دیا اور تم کچھ اس کے خزانچی نہیں (ف۲۸) اور بیشک ہم ہی جِلائیں اور ہم ہی ماریں اور ہم ہی وارث ہیں (ف۲۹) اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں آگے بڑھے اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں پیچھے رہے (ف۳۰) اور بیشک تمہارا رب ہی انہیں قیامت میں اٹھائے گا (ف۳۱) بیشک وہی علم و حکمت والا ہے اور بیشک ہم نے آدمی کو (ف۳۲) بَجتی ہوئی مٹی سے بنایا جو اصل میں ایک سیاہ بودار گارا تھی (ف۳۳) اور جن کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے (ف۳۴) اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں آدمی کو بنانے والا ہوں بَجتی مٹی سے جو بد بودار سیاہ گارے سے ہے تو جب میں اسے ٹھیک کر لوں اور اس میں اپنی طرف کی خاص معزّز روح پھونک دوں (ف۳۵) تو اس (ف۳۶) کے لئے سجدے میں گر پڑنا تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب سجدے میں گرے سوا ابلیس کے اس نے سجدہ والوں کا ساتھ نہ مانا (ف۳۷) فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں سے الگ رہا بولا مجھے زیبا نہیں کہ بَشر کو سجدہ کروں جسے تو نے بَجتی مٹی سے بنایا جو سیاہ بودار گارے سے تھی فرمایا تو جنّت سے نکل جا کہ تو مردود ہے اور بیشک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے (ف۳۸) بولا اے میرے رب تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ وہ اٹھائے جائیں (ف۳۹) فرمایا تو ان میں ہے جن کو اس معلوم وقت کے دن تک مہلت ہے (ف۴۰) بولا اے رب میرے قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں انہیں زمین میں بھلاوے دوں گا (ف۴۱) اور ضرور میں ان سب کو (ف۴۲) بے راہ کر دوں گا مگر جو ان میں تیرے چُنے ہوئے بندے ہیں (ف۴۳) فرمایا یہ راستہ سیدھا میری طرف آتا ہے بیشک میرے (ف۴۴) بندوں پر تیرا کچھ قابو نہیں سوا ان گمراہوں کے جو تیرا ساتھ دیں (ف۴۵) اور بیشک جہنّم ان سب کا وعدہ ہے (ف۴۶) اس کے سات (۷) دروازے ہیں (ف۴۷) ہر دروازے کے لئے ان میں سے ایک حصہ بٹا ہوا ہے (ف۴۸) بیشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں (ف۴۹) ان میں داخل ہو سلامتی کے ساتھ امان میں (ف۵۰) اور ہم نے ان کے سینوں میں جو کچھ (ف۵۱) کینے تھے سب کھینچ لئے (ف۵۲) آپس میں بھائی ہیں (ف۵۳) تختوں پر روبرو بیٹھے نہ انہیں اس میں کچھ تکلیف پہنچے نہ وہ اس میں سے نکالے جائیں خبر دو (ف۵۴) میرے بندوں کو کہ بیشک میں ہی ہوں بخشنے والا مہربان اور میرا ہی عذاب دردناک عذاب ہے اور انہیں احوال سناؤ ابراہیم کے مہمانوں کا (ف۵۵) جب وہ اس کے پاس آئے تو بولے سلام (ف۵۶) کہا ہمیں تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے (ف۵۷) انہوں نے کہا ڈرئیے نہیں ہم آپ کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں (ف۵۸) کہا کیا اس پر مجھے بشارت دیتے ہو کہ مجھے بڑھاپا پہنچ گیا اب کاہے پر بشارت دیتے ہو (ف۵۹) کہا ہم نے آپ کو سچی بشارت دی ہے (ف۶۰) آپ ناامید نہ ہوں کہا اپنے رب کی رحمت سے کون ناامید ہو مگر وہی جو گمراہ ہوئے (ف۶۱) کہا پھر تمہارا کیا کام ہے اے فرشتو (ف۶۲) بولے ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (ف۶۳) مگر لوط کے گھر والے ان سب کو ہم بچا لیں گے (ف۶۴) مگر اس کی عورت ہم ٹھہرا چکے ہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے (ف۶۵) تو جب لوط کے گھر فرشتے آئے (ف۶۶) کہا تم تو کچھ بیگانہ لوگ ہو (ف۶۷) کہا بلکہ ہم تو آپ کے پاس وہ (ف۶۸) لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے تھے (ف۶۹) اور ہم آپ کے پاس سچا حکم لائے ہیں اور ہم بیشک سچے ہیں تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے کر باہر جائیے اور آپ ان کے پیچھے چلیے اور تم میں کوئی پیچھے پھر کر نہ دیکھے (ف۷۰) اور جہاں کو حکم ہے سیدھے چلے جائیے (ف۷۱) اور ہم نے اسے اس حکم کا فیصلہ سنا دیا کہ صبح ہوتے ان کافروں کی جڑ کٹ جائے گی (ف۷۲) اور شہر والے (ف۷۳) خوشیاں مناتے آئے لوط نے کہا یہ میرے مہمان ہیں (ف۷۴) مجھے فضیحت نہ کرو (ف۷۵) اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو (ف۷۶) بولے کیا ہم نے تمہیں منع نہ کیا تھا کہ اوروں کے معاملہ میں دخل نہ دو کہا یہ قوم کی عورتیں میری بیٹیاں ہیں اگر تمہیں کرنا ہے (ف۷۷) اے محبوب تمہاری جان کی قسم (ف۷۸) بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں تو دن نکلتے انہیں چنگھاڑ نے آ لیا (ف۷۹) تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصہ اس کے نیچے کا حصہ کر دیا (ف۸۰) اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے بیشک اس میں نشانیاں ہیں فراست والوں کے لئے اور بیشک وہ بستی اس راہ پر ہے جو اب تک چلتی ہے (ف۸۱) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو اور بیشک جھاڑی والے ضرور ظالم تھے (ف۸۲) تو ہم نے ان سے بدلہ لیا (ف۸۳) اور بیشک یہ دونوں بستیاں (ف۸۴) کھلے راستہ پر پڑتی ہیں (ف۸۵) اور بیشک حِجر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۸۶) اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں (ف۸۷) تو وہ ان سے منھ پھیرے رہے (ف۸۸) اور وہ پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے بے خوف (ف۸۹) تو انہیں صبح ہوتے چنگھاڑ نے آ لیا (ف۹۰) تو ان کی کمائی کچھ ان کے کام نہ آئی (ف۹۱) اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنایا اور بیشک قیامت آنے والی ہے (ف۹۲) تو تم اچھی طرح درگزر کرو (ف۹۳) بیشک تمہارا رب ہی بہت پیدا کرنے والا جاننے والا ہے (ف۹۴) اور بیشک ہم نے تم کو سات (۷) آیتیں دیں جو دہرائی جاتی ہیں (ف۹۵) اور عظمت والا قرآن اپنی آنکھ اٹھا کر اس چیز کو نہ دیکھو جو ہم نے ان کے کچھ جوڑوں کو برتنے کو دی (ف۹۶) اور ان کا کچھ غم نہ کھاؤ (ف۹۷) اور مسلمانوں کو اپنے رحمت کے پروں میں لے لو (ف۹۸) اور فرماؤ کہ میں ہی ہوں صاف ڈر سنانے والا (اس عذاب سے) جیسا ہم نے بانٹنے والوں پر اتارا جنہوں نے کلامِ الٰہی کو تِکّے بوٹی کر لیا (ف۹۹) تو تمہارے رب کی قسم ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے (ف۱۰۰) جو کچھ وہ کرتے تھے (ف۱۰۱) تو علانیہ کہہ دو جس بات کا تمہیں حکم ہے (ف۱۰۲) اور مشرکوں سے منھ پھیر لو (ف۱۰۳) بیشک ان ہنسنے والوں پر ہم تمہیں کفایت کرتے ہیں (ف۱۰۴) جو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود ٹھہراتے ہیں تو اب جان جائیں گے (ف۱۰۵) اور بیشک ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتوں سے تم دل تنگ ہوتے ہو (ف۱۰۶) تو اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور سجدہ والوں میں ہو (ف۱۰۷) اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اب آتا ہے اللہ کا حکم تو اس کی جلدی نہ کرو (ف۲) پاکی اور برتری ہے اسے ان کے شریکوں سے (ف۳) ملائکہ کو ایمان کی جان یعنی وحی لے کر اپنے جن بندوں پر چاہے اتارتا ہے (ف۴) کہ ڈر سناؤ کہ میرے سوا کسی کی بندگی نہیں تو مجھ سے ڈرو (ف۵) اس نے آسمان اور زمین بجا بنائے (ف۶) وہ ان کے شرک سے برتر ہے (اس نے) آدمی کو ایک نِتھری بوند سے بنایا (ف۷) تو جبھی کھلا جھگڑالو ہے اور چوپائے پیدا کئے ان میں تمہارے لئے گرم لباس اور منفعتیں ہیں (ف۸) اور ان میں سے کھاتے ہو اور تمہارا ان میں تجمّل ہے جب انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور جب چَرنے کو چھوڑتے ہو اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر لے جاتے ہیں ایسے شہر کی طرف کہ تم اس تک نہ پہونچتے مگر ادھ مرے ہو کر بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے (ف۹) اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لئے اور وہ پیدا کرے گا (ف۱۰) جس کی تمہیں خبر نہیں (ف۱۱) اور بیچ کی راہ (ف۱۲) ٹھیک اللہ تک ہے اور کوئی راہ ٹیڑھی ہے (ف۱۳) اور چاہتا تو تم سب کو راہ پر لاتا (ف۱۴) وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا اس سے تمہارا پینا ہے اور اس سے درخت ہیں جن سے چَراتے ہو (ف۱۵) اس پانی سے تمہارے لئے کھیتی اگاتا ہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل (ف۱۶) بیشک اس میں نشانی ہے (ف۱۷) دھیان کرنے والوں کو اور اس نے تمہارے لئے مسخّر کئے رات اور دن اور سورج اور چاند اور ستارے اس کے حکم کے باندھے ہیں بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کو (ف۱۸) اور وہ جو تمہارے لئے زمین میں پیدا کیا رنگ برنگ (ف۱۹) بیشک اس میں نشانی ہے یاد کرنے والوں کو اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے دریا مسخّر کیا (ف۲۰) کہ اس میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو (ف۲۱) اور اس میں سے گہنا نکالتے ہو جسے پہنتے ہو (ف۲۲) اور تو اس میں کشتیاں دیکھے کہ پانی چیر کر چلتی ہیں اور اس لئے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کہیں احسان مانو اور اس نے زمین میں لنگر ڈالے (ف۲۳) کہ کہیں تمہیں لے کر نہ کانپے اور ندیاں اور رستے کہ تم راہ پاؤ (ف۲۴) اور علامتیں (ف۲۵) اور ستارے سے وہ راہ پاتے ہیں (ف۲۶) تو کیا جو بنائے (ف۲۷) وہ ایسا ہو جائے گا جو نہ بنائے (ف۲۸) تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کر سکو گے (ف۲۹) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۰) اور اللہ جانتا ہے (ف۳۱) جو چُھپاتے اور ظاہر کرتے ہو اور اللہ کے سوا جن کو پوجتے ہیں (ف۳۲) وہ کچھ بھی نہیں بناتے اور (ف۳۳) وہ خود بنائے ہوئے ہیں (ف۳۴) مُردے ہیں (ف۳۵) زندہ نہیں اور انہیں خبر نہیں لوگ کب اٹھائے جائیں گے (ف۳۶) تمہارا معبود ایک معبود ہے (ف۳۷) تو وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل منکِر ہیں (ف۳۸) اور وہ مغرور ہیں (ف۳۹) فی الحقیقت اللہ جانتا ہے جو چُھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں بیشک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا اور جب ان سے کہا جائے (ف۴۰) تمہارے رب نے کیا اتارا (ف۴۱) کہیں اگلوں کی کہانیاں ہیں (ف۴۲) کہ قیامت کے دن اپنے (ف۴۳) بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کرتے ہیں سن لو کیا ہی برا بوجھ اٹھاتے ہیں بیشک ان سے اگلوں نے (ف۴۴) فریب کیا تھا تو اللہ نے ان کی چنائی کو نیو سے لیا تو اوپر سے ان پر چھت گر پڑی اور عذاب ان پر وہاں سے آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی (ف۴۵) پھر قیامت کے دن انہیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک (ف۴۶) جن میں تم جھگڑتے تھے (ف۴۷) علم والے (ف۴۸) کہیں گے آج ساری رسوائی اور برائی (ف۴۹) کافروں پر ہے وہ کہ فرشتے ان کی جان نکالتے ہیں اس حال پر کہ وہ اپنا برا کر رہے تھے (ف۵۰) اب صلح ڈالیں گے (ف۵۱) کہ ہم تو کچھ برائی نہ کرتے تھے (ف۵۲) ہاں کیوں نہیں بیشک اللہ خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک تھے (ف۵۳) اب جہنّم کے دروازوں میں جاؤ کہ ہمیشہ اس میں رہو تو کیا ہی برا ٹھکانا مغروروں کا اور ڈر والوں (ف۵۴) سے کہا گیا تمہارے رب نے کیا اتارا بولے خوبی (ف۵۵) جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی (ف۵۶) ان کے لئے بھلائی ہے (ف۵۷) اور بیشک پچھلا گھر سب سے بہتر اور ضرور (ف۵۸) کیا ہی اچھا گھر پرہیزگاروں کا بسنے کے باغ جن میں جائیں گے ان کے نیچے نہریں رواں انہیں وہاں ملے گا جو چاہیں (ف۵۹) اللہ ایسا ہی صلہ دیتا ہے پرہیزگاروں کو وہ جن کی جان نکالتے ہیں فرشتے ستھرے پن میں (ف۶۰) یہ کہتے ہوئے کہ سلامتی ہو تم پر (ف۶۱) جنّت میں جاؤ بدلہ اپنے کئے کا کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۶۲) مگر اس کے کہ فرشتے ان پر آئیں (ف۶۳) یا تمہارے رب کا عذاب آئے (ف۶۴) ان سے اگلوں نے بھی ایسا ہی کیا (ف۶۵) اور اللہ نے ان پر کچھ ظلم نہ کیا ہاں وہ خود ہی (ف۶۶) اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے تو ان کی بری کمائیاں ان پر پڑیں (ف۶۷) اور انہیں گھیر لیا اس (ف۶۸) نے جس پر ہنستے تھے اور مشرک بولے اللہ چاہتا تو اس کے سوا کچھ نہ پوجتے نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ اس سے جدا ہو کر ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے (ف۶۹) ایسا ہی ان سے اگلوں نے کیا (ف۷۰) تو رسولوں پر کیا ہے مگر صاف پہونچا دینا (ف۷۱) اور بیشک ہر امّت میں سے ہم نے ایک رسول بھیجا (ف۷۲) کہ اللہ کو پوجو اور شیطان سے بچو تو ان (ف۷۳) میں کسی کو اللہ نے راہ دکھائی (ف۷۴) اور کسی پر گمراہی ٹھیک اتری (ف۷۵) تو زمین میں چل پھر کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا (ف۷۶) اگر تم ان کی ہدایت کی حرص کرو (ف۷۷) تو بیشک اللہ ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کرے اور ان کا کوئی مددگار نہیں اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اللہ مُردے نہ اٹھائے گا (ف۷۸) ہاں کیوں نہیں (ف۷۹) سچا وعدہ اس کے ذمّہ پر لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۸۰) اس لئے کہ انہیں صاف بتا دے جس بات میں جھگڑتے تھے (ف۸۱) اور اس لئے کہ کافر جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے (ف۸۲) جو چیز ہم چاہیں اس سے ہمارا فرمانا یہی ہوتا ہے کہ ہم کہیں ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے (ف۸۳) اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں (ف۸۴) اپنے گھر بار چھوڑے مظلوم ہو کر ضرور ہم انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے (ف۸۵) اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے کسی طرح لوگ جانتے (ف۸۶) وہ جنہوں نے صبر کیا (ف۸۷) اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کرتے ہیں (ف۸۸) اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد (ف۸۹) جن کی طرف ہم وحی کرتے تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں (ف۹۰) روشن دلیلیں اور کتابیں لے کر (ف۹۱) اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف یہ یادگار اتاری (ف۹۲) کہ تم لوگوں سے بیان کر دو جو (ف۹۳) ان کی طرف اترا اور کہیں وہ دھیان کریں تو کیا جو لوگ برے مَکر کرتے ہیں (ف۹۴) اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے (ف۹۵) یا انہیں وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو (ف۹۶) یا انہیں چلتے پھرتے (ف۹۷) پکڑ لے کہ وہ تھکا نہیں سکتے (ف۹۸) یا انہیں نقصان دیتے دیتے گرفتار کر لے کہ بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے (ف۹۹) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ جو (ف۱۰۰) چیز اللہ نے بنائی ہے اس کی پرچھائیاں داہنے اور بائیں جھکتی ہیں (ف۱۰۱) اللہ کو سجدہ کرتی اور وہ اس کے حضور ذلیل ہیں (ف۱۰۲) اور اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں چلنے والا ہے (ف۱۰۳) اور فرشتے اور وہ غرور نہیں کرتے اپنے اوپر اپنے رب کا خوف کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم ہو (ف۱۰۴) اور اللہ نے فرما دیا دو (۲) خدا نہ ٹھہراؤ (ف۱۰۵) وہ تو ایک ہی معبود ہے تو مجھی سے ڈرو (ف۱۰۶) اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اسی کی فرمانبرداری لازم ہے تو کیا اللہ کے سوا کسی دوسرے سے ڈرو گے (ف۱۰۷) اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے (ف۱۰۸) تو اسی کی طرف پناہ لے جاتے ہو (ف۱۰۹) پھر جب وہ تم سے برائی ٹال دیتا ہے تو تم میں ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے (ف۱۱۰) کہ ہماری دی نعمتوں کی ناشکری کریں تو کچھ برت لو (ف۱۱۱) کہ عنقریب جان جاؤ گے (ف۱۱۲) اور انجانی چیزوں کے لئے (ف۱۱۳) ہماری دی ہوئی روزی میں سے (ف۱۱۴) حصہ مقرر کرتے ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور سوال ہونا ہے جو کچھ جھوٹ باندھتے تھے (ف۱۱۵) اور اللہ کے لئے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں (ف۱۱۶) پاکی ہے اس کو (ف۱۱۷) اور اپنے لئے جو اپنا جی چاہتا ہے (ف۱۱۸) اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منھ (ف۱۱۹) کالا رہتا ہے اور وہ غصہ کھاتا ہے لوگوں سے (ف۱۲۰) چُھپتا پھرتا ہے اس بشارت کی برائی کے سبب کیا اسے ذلّت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبا دے گا (ف۱۲۱) ارے بہت ہی برا حکم لگاتے ہیں (ف۱۲۲) جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے انہیں کا برا حال ہے اور اللہ کی شان سب سے بلند (ف۱۲۳) اور وہی عزت و حکمت والا ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم پر گرفت کرتا (ف۱۲۴) تو زمین پر کوئی چلنے والا نہیں چھوڑتا (ف۱۲۵) لیکن انہیں ایک ٹھہرائے وعدے تک مہلت دیتا ہے (ف۱۲۶) پھر جب ان کا وعدہ آئے گا نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں اور اللہ کے لئے وہ ٹھہراتے ہیں جو اپنے لئے ناگوار ہے (ف۱۲۷) اور ان کی زبانیں جھوٹوں کہتی ہیں کہ ان کے لئے بھلائی ہے (ف۱۲۸) تو آپ ہی ہوا کہ ان کے لئے آگ ہے اور وہ حد سے گزارے ہوئے ہیں (ف۱۲۹) خدا کی قسم ہم نے تم سے پہلے کتنی امّتوں کی طرف رسول بھیجے تو شیطان نے ان کے کوتک ان کی آنکھوں میں بھلے کر دکھائے (ف۱۳۰) تو آج وہی ان کا رفیق ہے (ف۱۳۱) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۳۲) اور ہم نے تم پر یہ کتاب نہ اتاری (ف۱۳۳) مگر اس لئے کہ تم لوگوں پر روشن کر دو جس بات میں اختلاف کریں (ف۱۳۴) اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لئے اور اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو اس سے زمین کو (ف۱۳۵) زندہ کر دیا اس کے مرے پیچھے (ف۱۳۶) بیشک اس میں نشانی ہے ان کو جو کان رکھتے ہیں (ف۱۳۷) اور بیشک تمہارے لئے چوپایوں میں نگاہ حاصل ہونے کی جگہ ہے (ف۱۳۸) ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جوان کے پیٹ میں ہے گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کے لئے (ف۱۳۹) اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں سے (ف۱۴۰) کہ اس سے نبیذ بناتے ہو اور اچھا رزق (ف۱۴۱) بیشک اس میں نشانی ہے عقل والوں کو اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں پھر ہر قسم کے پھل میں سے کھا اور (ف۱۴۲) اپنے رب کی راہیں چل کہ تیرے لئے نرم و آسان ہیں (ف۱۴۳) اس کے پیٹ سے ایک پینے کی چیز (ف۱۴۴) رنگ برنگ نکلتی ہے (ف۱۴۵) جس میں لوگوں کی تندرستی ہے (ف۱۴۶) بیشک اس میں نشانی ہے (ف۱۴۷) دھیان کرنے والوں کو (ف۱۴۸) اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا (ف۱۴۹) پھر تمہاری جان قبض کرے گا (ف۱۵۰) اور تم میں کوئی سب سے ناقص عمر کی طرف پھیرا جاتا ہے (ف۱۵۱) کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (ف۱۵۲) بیشک اللہ سب کچھ جانتا سب کچھ کر سکتا ہے اور اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر رزق میں بڑائی دی (ف۱۵۳) تو جنہیں بڑائی دی ہے وہ اپنا رزق اپنے باندی غلاموں کو نہ پھیر دیں گے کہ وہ سب اس میں برابر ہو جائیں (ف۱۵۴) تو کیا اللہ کی نعمت سے مُکرتے ہیں (ف۱۵۵) اور اللہ نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے عورتیں بنائیں اور تمہارے لئے تمہاری عورتوں سے بیٹے اور پوتے نواسے پیدا کئے اور تمہیں ستھری چیزوں سے روزی دی (ف۱۵۶) تو کیا جھوٹی بات (ف۱۵۷) پر یقین لاتے ہیں اور اللہ کے فضل (ف۱۵۸) سے منکِر ہوتے ہیں اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۱۵۹) جو انہیں آسمان اور زمین سے کچھ بھی روزی دینے کا اختیار نہیں رکھتے نہ کچھ کر سکتے ہیں تو اللہ کے لئے مانند نہ ٹھہراؤ (ف۱۶۰) بیشک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے اللہ نے ایک کہاوت بیان فرمائی (ف۱۶۱) ایک بندہ ہے دوسرے کی مِلک آپ کچھ مقدور نہیں رکھتا اور ایک وہ جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی عطا فرمائی تو وہ اس میں سے خرچ کرتا ہے چُھپے اور ظاہر (ف۱۶۲) کیا وہ برابر ہو جائیں گے (ف۱۶۳) سب خوبیاں اللہ کو ہیں بلکہ ان میں اکثر کو خبر نہیں (ف۱۶۴) اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی دو (۲) مرد ایک (۱) گونگا جو کچھ کام نہیں کر سکتا (ف۱۶۵) اور وہ اپنے آقا پر بوجھ ہے جدھر بھیجے کچھ بھلائی نہ لائے (ف۱۶۶) کیا برابر ہو جائے گا یہ اور وہ جو انصاف کا حکم کرتا ہے اور وہ سیدھی راہ پر ہے (ف۱۶۷) اور اللہ ہی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کی چُھپی چیزیں (ف۱۶۸) اور قیامت کا معاملہ نہیں مگر جیسے ایک پلک کا مارنا بلکہ اس سے بھی قریب (ف۱۶۹) بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے پیدا کیا کہ کچھ نہ جانتے تھے (ف۱۷۰) اور تمہیں کان اور آنکھ اور دل دیئے (ف۱۷۱) کہ تم احسان مانو (ف۱۷۲) کیا انہوں نے پرندے نہ دیکھے حکم کے باندھے آسمان کی فضا میں انہیں کوئی نہیں روکتا (ف۱۷۳) سوا خدا کے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو (ف۱۷۴) اور اللہ نے تمہیں گھر دیئے بسنے کو (ف۱۷۵) اور تمہارے لئے چوپایوں کی کھالوں سے کچھ گھر بنائے (ف۱۷۶) جو تمہیں ہلکے پڑتے ہیں تمہارے سفر کے دن اور منزلوں پر ٹھہرنے کے دن اور ان کی اون اور ببری اور بالوں سے کچھ گرستی کا سامان (ف۱۷۷) اور برتنے کی چیزیں ایک وقت تک اور اللہ نے تمہیں اپنی بنائی ہوئی چیزوں (ف۱۷۸) سے سائے دیئے (ف۱۷۹) اور تمہارے لئے پہاڑوں میں چُھپنے کی جگہ بنائی (ف۱۸۰) اور تمہارے لئے کچھ پہناوے بنائے کہ تمہیں گرمی سے بچائیں اور کچھ پہناوے (ف۱۸۱) کہ لڑائی میں تمہاری حفاظت کریں (ف۱۸۲) یوں ہی اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے (ف۱۸۳) کہ تم فرمان مانو (ف۱۸۴) پھر اگر وہ منھ پھیریں (ف۱۸۵) تو اے محبوب تم پر نہیں مگر صاف پہنچا دینا (ف۱۸۶) اللہ کی نعمت پہچانتے ہیں (ف۱۸۷) پھر اس سے منکِر ہوتے ہیں (ف۱۸۸) اور ان میں اکثر کافر ہیں (ف۱۸۹) اور جس دن (ف۱۹۰) ہم اٹھائیں گے ہر امّت میں سے ایک گواہ (ف۱۹۱) پھر کافروں کو نہ اجازت ہو (ف۱۹۲) نہ وہ منائے جائیں (ف۱۹۳) اور ظلم کرنے والے (ف۱۹۴) جب عذاب دیکھیں گے اسی وقت سے نہ وہ ان پر سے ہلکا ہو نہ انہیں مہلت ملے اور شرک کرنے والے جب اپنے شریکوں کو دیکھیں گے (ف۱۹۵) کہیں گے اے ہمارے رب یہ ہیں ہمارے شریک کہ ہم تیرے سوا پوجتے تھے تو وہ ان پر بات پھینکیں گے کہ تم بیشک جھوٹے ہو (ف۱۹۶) اور اس دن (ف۱۹۷) اللہ کی طرف عاجزی سے گریں گے (ف۱۹۸) اور ان سے گم ہو جائیں گی جو بناوٹیں کرتے تھے (ف۱۹۹) جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم نے عذاب پر عذاب بڑھایا (ف۲۰۰) بدلہ ان کے فساد کا اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بنا کر لائیں گے اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو بیشک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی (ف۲۰۴) اور رشتہ داروں کے دینے کا (ف۲۰۵) اور منع فرماتا ہے بے حیائی (ف۲۰۶) اور بری بات (ف۲۰۷) اور سرکشی سے (ف۲۰۸) تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ تم دھیان کرو اور اللہ کا عہد پورا کرو (ف۲۰۹) جب قول باندھو اور قسمیں مضبوط کر کے نہ توڑو اور تم اللہ کو (ف۲۱۰) اپنے اوپر ضامن کر چکے ہو بیشک اللہ تمہارے کام جانتا ہے اور (ف۲۱۱) اس عورت کی طرح نہ ہو جس نے اپنا سُوت مضبوطی کے بعد ریزہ ریزہ کر کے توڑ دیا (ف۲۱۲) اپنی قسمیں آپس میں ایک بے اصل بہانہ بناتے ہو کہ کہیں ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادہ نہ ہو (ف۲۱۳) اللہ تو اس سے تمہیں آزماتا ہے (ف۲۱۴) اور ضرور تم پر صاف ظاہر کر دے گا قیامت کے دن (ف۲۱۵) جس بات میں جھگڑتے تھے (ف۲۱۶) اور اللہ چاہتا تو تم کو ایک ہی امّت کرتا (ف۲۱۷) لیکن اللہ گمراہ کرتا ہے (ف۲۱۸) جسے چاہے اور راہ دیتا ہے (ف۲۱۹) جسے چاہے اور ضرور تم سے (ف۲۲۰) تمہارے کام پوچھے جائیں گے (ف۲۲۱) اور اپنی قسمیں آپس میں بے اصل بہانہ نہ بنا لو کہ کہیں کوئی پاؤں (ف۲۲۲) جمنے کے بعد لغزش نہ کرے اور تمہیں برائی چکھنی ہو (ف۲۲۳) بدلہ اس کا کہ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور تمہیں بڑا عذاب ہو (ف۲۲۴) اور اللہ کے عہد پر تھوڑے دام مول نہ لو (ف۲۲۵) بیشک وہ (ف۲۲۶) جو اللہ کے پاس ہے تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو جو تمہارے پاس ہے (ف۲۲۷) ہو چکے گا اور جو اللہ کے پاس ہے (ف۲۲۸) ہمیشہ رہنے والا ہے اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے سب سے اچھے کام کے قابل ہو (ف۲۲۹) جو اچھا کام کرے مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان (ف۲۳۰) تو ضرور ہم اسے اچھی زندگی جِلائیں گے (ف۲۳۱) اور ضرور انہیں ان کا نیگ دیں گے جو ان کے سب سے بہتر کام کے لائق ہو تو جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے (ف۲۳۲) بیشک اس کا کوئی قابو ان پر نہیں جو ایمان لائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں (ف۲۳۳) اس کا قابو تو انہیں پر ہے جو اس سے دوستی کرتے ہیں اور اسے شریک ٹھہراتے ہیں اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدلیں (ف۲۳۴) اور اللہ خوب جانتا ہے جو اتارتا ہے (ف۲۳۵) کافر کہیں تم تو دل سے بنا لاتے ہو (ف۲۳۶) بلکہ ان میں اکثر کو علم نہیں (ف۲۳۷) تم فرماؤ اسے پاکیزگی کی روح (ف۲۳۸) نے اتارا تمہارے رب کی طرف سے ٹھیک ٹھیک کہ اس سے ایمان والوں کو ثابت قدم کرے اور ہدایت اور بشارت مسلمانوں کو اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں یہ تو کوئی آدمی سکھاتا ہے جس کی طرف ڈھالتے ہیں اس کی زبان عجمی ہے اور یہ روشن عربی زبان (ف۲۳۹) بیشک وہ جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے (ف۲۴۰) اللہ انہیں راہ نہیں دیتا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۲۴۱) جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے (ف۲۴۲) اور وہی جھوٹے ہیں جو ایمان لا کر اللہ کا منکِر ہو (ف۲۴۳) سوا اس کے جو مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر جمع ہوا ہو (ف۲۴۴) ہاں وہ جو دل کھول کر (ف۲۴۵) کافر ہو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کو بڑا عذاب ہے یہ اس لئے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی آخرت سے پیاری جانی (ف۲۴۶) اور اس لئے کہ اللہ (ایسے) کافروں کو راہ نہیں دیتا یہ ہیں وہ جن کے دل اور کان اور آنکھوں پر اللہ نے مُہر کر دی ہے (ف۲۴۷) اور وہی غفلت میں پڑے ہیں (ف۲۴۸) آپ ہی ہوا کہ آخرت میں وہی خراب ہیں (ف۲۴۹) پھر بیشک تمہارا رب ان کے لئے جنہوں نے اپنے گھر چھوڑے (ف۲۵۰) بعد اس کے کہ ستائے گئے (ف۲۵۱) پھر انہوں نے (ف۲۵۲) جہاد کیا اور صابر رہے بیشک تمہارا رب اس (ف۲۵۳) کے بعد ضرور بخشنے والا ہے مہربان جس دن ہر جان اپنی ہی طرف جھگڑتی آئے گی (ف۲۵۴) اور ہر جان کو اس کا کیا پورا بھر دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہو گا (ف۲۵۵) اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی (ف۲۵۶) ایک بستی (ف۲۵۷) کہ امان و اطمینان سے تھی (ف۲۵۸) ہر طرف سے اس کی روزی کثرت سے آتی تو وہ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے لگی (ف۲۵۹) تو اللہ نے اسے یہ سزا چکھائی کہ اسے بھوک اور ڈر کا پہناوا پہنایا (ف۲۶۰) بدلہ ان کے کئے کا اور بیشک ان کے پاس انہیں میں سے ایک رسول تشریف لایا (ف۲۶۱) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں عذاب نے پکڑا (ف۲۶۲) اور وہ بے انصاف تھے تو اللہ کی دی ہوئی روزی (ف۲۶۳) حلال پاکیزہ کھاؤ (ف۲۶۴) اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو تم پر تو یہی حرام کیا ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح کرتے وقت غیر خدا کا نام پکارا گیا (ف۲۶۵) پھر جو لاچار ہو (ف۲۶۶) نہ خواہش کرتا اور نہ حد سے بڑھتا (ف۲۶۷) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو (ف۲۶۸) بیشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہو گا تھوڑا برتنا ہے (ف۲۶۹) اور ان کے لئے دردناک عذاب (ف۲۷۰) اور خاص یہودیوں پر ہم نے حرام فرمائیں وہ چیزیں جو پہلے تمہیں سنائیں (ف۲۷۱) اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (ف۲۷۲) پھر بیشک تمہارا رب ان کے لئے جو نادانی سے (ف۲۷۳) برائی کر بیٹھیں پھر اس کے بعد توبہ کریں اور سنور جائیں بیشک تمہارا رب اس کے بعد (ف۲۷۴) ضرور بخشنے والا مہربان ہے بیشک ابراہیم ایک امام تھا (ف۲۷۵) اللہ کا فرمانبردار اور سب سے جدا (ف۲۷۶) اور مشرک نہ تھا (ف۲۷۷) اس کے احسانوں پر شکر کرنے والا اللہ نے اسے چُن لیا (ف۲۷۸) اور اسے سیدھی راہ دکھائی اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی (ف۲۷۹) اور بیشک وہ آخرت میں شایانِ قرب ہے پھر ہم نے تمہیں وحی بھیجی کہ دینِ ابراہیم کی پیروی کرو جو ہر باطل سے الگ تھا اور مشرک نہ تھا (ف۲۸۰) ہفتہ تو انہیں پر رکھا گیا تھا جو اس میں مختلف ہو گئے (ف۲۸۱) اور بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں اختلاف کرتے تھے (ف۲۸۲) اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ (ف۲۸۳) پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے (ف۲۸۴) اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو (ف۲۸۵) بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو اور اگر تم سزا دو تو ویسی ہی سزا دو جیسی تکلیف تمہیں پہنچائی تھی (ف۲۸۶) اور اگر تم صبر کرو (ف۲۸۷) تو بیشک صبر والوں کو صبر سب سے اچھا اور اے محبوب تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان کا غم نہ کھاؤ (ف۲۸۸) اور ان کے فریبوں سے دل تنگ نہ ہو (ف۲۸۹) بیشک اللہ ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) پاکی ہے اسے (ف۲) جو راتوں رات اپنے بندے (ف۳) کو لے گیا (ف۴) مسجد حرام سے مسجد اقصا تک (ف۵) جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی (ف۶) کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے اور ہم نے موسٰی کو کتاب (ف۷) عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ہدایت کیا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہراؤ اے ان کی اولاد جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (ف۸) سوار کیا بیشک وہ بڑا شکر گزار بندہ تھا (ف۹) اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ف۱۰) میں وحی بھیجی کہ ضرور تم زمین میں دو (۲) بار فساد مچاؤ گے (ف۱۱) اور ضرور بڑا غرور کرو گے (ف۱۲) پھر جب ان میں پہلی بار (ف۱۳) کا وعدہ آیا (ف۱۴) ہم نے تم پر اپنے کچھ بندے بھیجے سخت لڑائی والے (ف۱۵) تو وہ شہروں کے اندر تمہاری تلاش کو گھسے (ف۱۶) اور یہ ایک وعدہ تھا (ف۱۷) جسے پورا ہونا پھر ہم نے ان پر الٹ کر تمہارا حملہ کر دیا (ف۱۸) اور تم کو مالوں اور بیٹوں سے مدد دی اور تمہارا جتھا بڑھا دیا اگر تم بھلائی کرو گے اپنا بھلا کرو گے (ف۱۹) اور برا کرو گے تو اپنا پھر جب دوسری بار کا وعدہ آیا (ف۲۰) کہ دشمن تمہارا منھ بگاڑ دیں (ف۲۱) اور مسجد میں داخل ہوں (ف۲۲) جیسے پہلی بار داخل ہوئے تھے (ف۲۳) اور جس چیز پر قابو پائیں (ف۲۴) تباہ کر کے برباد کر دیں قریب ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے (ف۲۵) اور اگر تم پھر شرارت کرو (ف۲۶) تو ہم پھر عذاب کریں گے (ف۲۷) اور ہم نے جہنّم کو کافروں کا قید خانہ بنایا ہے بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے (ف۲۸) اور خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لئے بڑا ثواب ہے اور یہ کہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے اور آدمی برائی کی دعا کرتا ہے (ف۲۹) جیسے بھلائی مانگتا ہے (ف۳۰) اور آدمی بڑا جلد باز ہے (ف۳۱) اور ہم نے رات اور دن کو دو (۲) نشانیاں بنایا (ف۳۲) تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی (ف۳۳) اور دن کی نشانی دکھانے والی کی (ف۳۴) کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو (ف۳۵) اور (ف۳۶) برسوں کی گنتی اور حساب جانو (ف۳۷) اور ہم نے ہر چیز خوب جدا جدا ظاہر فرما دی (ف۳۸) اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے سے لگا دی ہے (ف۳۹) اور اس کے لئے قیامت کے دن ایک نوشتہ نکالیں گے جسے کھلا ہوا پائے گا (ف۴۰) فرمایا جائے گا کہ اپنا نامہ پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے جو راہ پر آیا وہ اپنے ہی بھلے کو راہ پر آیا (ف۴۱) اور جو بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا (ف۴۲) اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی (ف۴۳) اور ہم عذاب کرنے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج لیں (ف۴۴) اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں اس کے خوشحالوں (ف۴۵) پر احکام بھیجتے ہیں پھر وہ اس میں بے حکمی کرتے ہیں تو اس پر بات پوری ہو جاتی ہے تو ہم اسے تباہ کر کے برباد کر دیتے ہیں اور ہم نے کتنی ہی سنگتیں (ف۴۶) نوح کے بعد ہلاک کر دیں (ف۴۷) اور تمہارا رب کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار دیکھنے والا (ف۴۸) جو یہ جلدی والی چاہے (ف۴۹) ہم اسے اس میں جلد دے دیں جو چاہیں جسے چاہیں (ف۵۰) پھر اس کے لئے جہنّم کر دیں کہ اس میں جائے مذمت کیا ہوا دھکے کھاتا اور جو آخرت چاہے اور اس کی سی کوشش کرے (ف۵۱) اور ہو ایمان والا تو انہیں کی کوشش ٹھکانے لگی (ف۵۲) ہم سب کو مدد دیتے ہیں ان کو بھی (ف۵۳) اور ان کو بھی (ف۵۴) تمہارے رب کی عطا سے (ف۵۵) اور تمہارے رب کی عطا پر روک نہیں (ف۵۶) دیکھو ہم نے ان میں ایک کو ایک پر کیسی بڑائی دی (ف۵۷) اور بیشک آخرت درجوں میں سب سے بڑی اور فضل میں سب سے اعلٰی ہے اے سننے والے اللہ کے ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تُو بیٹھ رہے گا مذمت کیا جاتا بیکس (ف۵۸) اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں (ف۵۹) تو ان سے ہوں نہ کہنا (ف۶۰) اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا (ف۶۱) اور ان کے لئے عاجزی کا بازو بچھا (ف۶۲) نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن میں پالا (ف۶۳) تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے (ف۶۴) اگر تم لائق ہوئے (ف۶۵) تو بیشک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے اور رشتہ داروں کو ان کا حق دے (ف۶۶) اور مسکین اور مسافر کو (ف۶۷) اور فضول نہ اڑا (ف۶۸) بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں (ف۶۹) اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے (ف۷۰) اور اگر تو ان سے (ف۷۱) منھ پھیرے اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کی تجھے امید ہے تو ان سے آسان بات کہہ (ف۷۲) اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے کہ تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا (ف۷۳) بیشک تمہارا رب جسے چاہے رزق کشادہ دیتا اور (ف۷۴) کستا ہے بیشک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا (ف۷۵) دیکھتا ہے اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے (ف۷۶) ہم انہیں بھی روزی دیں گے اور تمھیں بھی بیشک ان کا قتل بڑی خطا ہے اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ اور کوئی جان جس کی حرمت اللہ نے رکھی ہے ناحق نہ مارو اور جو ناحق مارا جائے تو بیشک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا ہے (ف۷۷) تو وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے (ف۷۸) ضرور اس کی مدد ہونی ہے (ف۷۹) اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر اس راہ سے جو سب سے بھلی ہے (ف۸۰) یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے (ف۸۱) اور عہد پورا کرو (ف۸۲) بیشک عہد سے سوال ہونا ہے اور ناپو تو پورا ناپو اور برابر ترازو سے تولو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں (ف۸۳) بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے (ف۸۴) اور زمین میں اتراتا نہ چل (ف۸۵) بیشک تو ہرگز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا (ف۸۶) یہ جو کچھ گزرا ان میں کی بری بات تیرے رب کو ناپسند ہے یہ ان وحیوں میں سے ہے جو تمہارے رب نے تمہاری طرف بھیجی حکمت کی باتیں (ف۸۷) اور اے سننے والے اللہ کے ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تو جہنّم میں پھینکا جائے گا طعنہ پاتا دھکے کھاتا کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹے چُن دیئے اور اپنے لئے فرشتوں سے بیٹیاں بنائیں (ف۸۸) بیشک تم بڑا بول بولتے ہو (ف۸۹) اور بیشک ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان فرمایا (ف۹۰) کہ وہ سمجھیں (ف۹۱) اور اس سے انہیں نہیں بڑھتی مگر نفرت (ف۹۲) تم فرماؤ اگر اس کے ساتھ اور خدا ہوتے جیسا یہ بکتے ہیں جب تو وہ عرش کے مالک کی طرف کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے (ف۹۳) اسے پاکی اور برتری ان کی باتوں سے بڑی برتری اس کی پاکی بولتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں (ف۹۴) اور کوئی چیز نہیں (ف۹۵) جو اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی نہ بولے (ف۹۶) ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے (ف۹۷) بیشک وہ حلم والا بخشنے والا ہے (ف۹۸) اور اے محبوب تم نے قرآن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ایک چُھپا ہوا پردہ کر دیا (ف۹۹) اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیئے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ٹینٹ (ف۱۰۰) اور جب تم قرآن میں اپنے اکیلے رب کی یاد کرتے ہو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہیں نفرت کرتے ہم خوب جانتے ہیں جس لئے وہ سنتے ہیں (ف۱۰۱) جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور جب آپس میں مشورہ کرتے ہیں جب کہ ظالم کہتے ہیں تم پیچھے نہیں چلے مگر ایک ایسے مرد کے جس پر جادو ہوا (ف۱۰۲) دیکھو انہوں نے تمہیں کیسی تشبیہیں دیں تو گمراہ ہوئے کہ راہ نہیں پا سکتے اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے کیا سچ مچ نئے بن کر اٹھیں گے (ف۱۰۳) تم فرماؤ کہ پتھر یا لوہا ہو جاؤ یا اور کوئی مخلوق جو تمہارے خیال میں بڑی ہو (ف۱۰۴) تو اب کہیں گے ہمیں کون پھر پیدا کرے گا تم فرماؤ وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا تو اب تمہاری طرف مسخرگی سے سر ہلا کر کہیں گے یہ کب ہے (ف۱۰۵) تم فرماؤ شاید نزدیک ہی ہو جس دن وہ تمہیں بُلائے گا (ف۱۰۶) تو تم اس کی حمد کرتے چلے آؤ گے اور (ف۱۰۷) سمجھو گے کہ نہ رہے (ف۱۰۸) تھے مگر تھوڑا اور میرے (ف۱۰۹) بندوں سے فرماؤ (ف۱۱۰) وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو (ف۱۱۱) بیشک شیطان ان کے آپس میں فساد ڈال دیتا ہے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے وہ چاہے تو تم پر رحم کرے (ف۱۱۲) یا چاہے تو تمہیں عذاب کرے اور ہم نے تم کو ان پر کڑوڑا بنا کر نہ بھیجا (ف۱۱۳) اور تمہارا رب خوب جانتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۱۱۴) اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو ایک پر بڑائی دی (ف۱۱۵) اور داؤد کو زبور عطا فرمائی (ف۱۱۶) تم فرماؤ پکارو انہیں جن کو اللہ کے سوا گمان کرتے ہو تو وہ اختیار نہیں رکھتے تم سے تکلیف دور کرنے اور نہ پھیر دینے کا (ف۱۱۷) وہ مقبول بندے جنہیں یہ کافر پوجتے ہیں (ف۱۱۸) وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرّب ہے (ف۱۱۹) اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں (ف۱۲۰) بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے اور کوئی بستی نہیں مگر یہ کہ ہم اسے روزِ قیامت سے پہلے نیست کر دیں گے یا اسے سخت عذاب دیں گے (ف۱۲۱) یہ کتاب میں (ف۱۲۲) لکھا ہوا ہے اور ہم ایسی نشانیاں بھیجنے سے یوں ہی باز رہے کہ انہیں اگلوں نے جھٹلایا (ف۱۲۳) اور ہم نے ثمود کو (ف۱۲۴) ناقہ دیا آنکھیں کھولنے کو (ف۱۲۵) تو انہوں نے اس پر ظلم کیا (ف۱۲۶) اور ہم ایسی نشانیاں نہیں بھیجتے مگر ڈرانے کو (ف۱۲۷) اور جب ہم نے تم سے فرمایا کہ سب لوگ تمہارے رب کے قابو میں ہیں (ف۱۲۸) اور ہم نے نہ کیا وہ دکھاوا (ف۱۲۹) جو تمہیں دکھایا تھا (ف۱۳۰) مگر لوگوں کی آزمائش کو (ف۱۳۱) اور وہ پیڑ جس پر قرآن میں لعنت ہے (ف۱۳۲) اور ہم انہیں ڈراتے ہیں (ف۱۳۳) تو انہیں نہیں بڑھتی مگر بڑی سرکشی اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو (ف۱۳۴) تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا بولا (ف۱۳۵) دیکھ تو جو یہ تو نے مجھ سے معزّز رکھا (ف۱۳۶) اگر تو نے مجھے قیامت تک مہلت دی تو ضرور میں اس کی اولاد کو پیس ڈالوں گا (ف۱۳۷) مگر تھوڑا (ف۱۳۸) فرمایا دور ہو (ف۱۳۹) تو ان میں جو تیری پیروی کرے گا تو بیشک تم سب کا بدلہ جہنّم ہے بھرپور سزا اور ڈگا دے ان میں سے جس پر قدرت پائے اپنی آواز سے (ف۱۴۰) اور ان پر لام باندھ لا اپنے سواروں اور اپنے پیادوں کا (ف۱۴۱) اور ان کا ساجھی ہو مالوں اور بچوں میں (ف۱۴۲) اور انہیں وعدہ دے (ف۱۴۳) اور شیطان انہیں وعدہ نہیں دیتا مگر فریب سے بیشک جو میرے بندے ہیں (ف۱۴۴) ان پر تیرا کچھ قابو نہیں اور تیرا رب کافی ہے کام بنانے کو (ف۱۴۵) تمہارا رب وہ ہے کہ تمہارے لئے دریا میں کشتی رواں کرتا ہے کہ (ف۱۴۶) تم اس کا فضل تلاش کرو بیشک وہ تم پر مہربان ہے اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے (ف۱۴۷) تو اس کے سوا جنہیں پوجتے ہیں سب گم ہو جاتے ہیں (ف۱۴۸) پھر جب تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو منھ پھیر لیتے ہو (ف۱۴۹) اور آدمی بڑا ناشکرا ہے کیا تم (ف۱۵۰) اس سے نڈر ہوئے کہ وہ خشکی ہی کا کوئی کنارہ تمہارے ساتھ دھنسا دے (ف۱۵۱) یا تم پر پتھراؤ بھیجے (ف۱۵۲) پھر اپنا کوئی حمایتی نہ پاؤ (ف۱۵۳) یا اس سے نڈر ہوئے کہ تمہیں دوبارہ دریا میں لے جائے پھر تم پر جہاز توڑنے والی آندھی بھیجے تو تم کو تمہارے کفر کے سبب ڈبو دے پھر اپنے لئے کوئی ایسا نہ پاؤ کہ اس پر ہمارا پیچھا کرے (ف۱۵۴) اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی (ف۱۵۵) اور ان کو خشکی اور تری میں (ف۱۵۶) سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں (ف۱۵۷) اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا (ف۱۵۸) جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے (ف۱۵۹) تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے (ف۱۶۰) اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا (ف۱۶۱) اور جو اس زندگی میں (ف۱۶۲) اندھا ہو وہ آخرت میں اندھا ہے (ف۱۶۳) اور اور بھی زیادہ گمراہ اور وہ تو قریب تھا کہ تمہیں کچھ لغزش دیتے ہماری وحی سے جو ہم نے تم کو بھیجی کہ تم ہماری طرف کچھ اور نسبت کر دو اور ایسا ہوتا تو وہ تم کو اپنا گہرا دوست بنا لیتے (ف۱۶۴) اور اگر ہم تمہیں (ف۱۶۵) ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھا کہ تم ان کی طرف کچھ تھوڑا سا جھکتے اور ایسا ہوتا تو ہم تم کو دونی عمر اور دو چند موت (ف۱۶۶) کا مزہ دیتے پھر تم ہمارے مقابل اپنا کوئی مددگار نہ پاتے اور بیشک قریب تھا کہ وہ تمہیں اس زمین سے (ف۱۶۷) ڈگا دیں کہ تمہیں اس سے باہر کر دیں اور ایسا ہوتا تو وہ تمہارے پیچھے نہ ٹھہرتے مگر تھوڑا (ف۱۶۸) دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے (ف۱۶۹) اور تم ہمارا قانون بدلتا نہ پاؤ گے نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک (ف۱۷۰) اور صبح کا قرآن (ف۱۷۱) بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں (ف۱۷۲) اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لئے زیادہ ہے (ف۱۷۳) قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں (ف۱۷۴) اور یوں عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے سچی طرح داخل کر اور سچی طرح باہر لے جا (ف۱۷۵) اور مجھے اپنی طرف سے مددگار غلبہ دے (ف۱۷۶) اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا (ف۱۷۷) بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا (ف۱۷۸) اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز (ف۱۷۹) جو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے (ف۱۸۰) اور اس سے ظالموں کو (ف۱۸۱) نقصان ہی بڑھتا ہے اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں (ف۱۸۲) منھ پھیر لیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے (ف۱۸۳) اور جب اسے برائی پہنچے (ف۱۸۴) تو ناامید ہو جاتا ہے (ف۱۸۵) تم فرماؤ سب اپنے کینڈے پر کام کرتے ہیں (ف۱۸۶) تو تمہارا رب خوب جانتا ہے کون زیادہ راہ پر ہے اور تم سے روح کو پوچھتے ہیں تم فرماؤ روح میرے رب کے حکم سے ایک چیز ہے اور تمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا (ف۱۸۷) اور اگر ہم چاہتے تو یہ وحی جو ہم نے تمہاری طرف کی اسے لے جاتے (ف۱۸۸) پھر تم کوئی نہ پاتے کہ تمہارے لئے ہمارے حضور اس پر وکالت کرتا مگر تمہارے رب کی رحمت (ف۱۸۹) بیشک تم پر اس کا بڑا فضل ہے (ف۱۹۰) تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہو جائیں کہ (ف۱۹۱) اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لا سکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو (ف۱۹۲) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر ناشکر کرنا (ف۱۹۳) اور بولے کہ ہم ہرگز تم پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تم ہمارے لئے زمین سے کوئی چشمہ بہا دو (ف۱۹۴) یا تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو پھر تم اس کے اندر بہتی نہریں رواں کرو یا تم ہم پر آسمان گرا دو جیسا تم نے کہا ہے ٹکڑے ٹکڑے یا اللہ اور فرشتوں کو ضامن لے آؤ (ف۱۹۵) یا تمہارے لئے طلائی گھر ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمہارے چڑھ جانے پر بھی ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہم پر ایک کتاب نہ اتارو جو ہم پڑھیں تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا (ف۱۹۶) اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بنا کر بھیجا (ف۱۹۷) تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (ف۱۹۸) چین سے چلتے تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے (ف۱۹۹) تم فرماؤ اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (ف۲۰۰) بیشک وہ اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے اور جسے اللہ راہ دے وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے (ف۲۰۱) تو ان کے لئے اس کے سوا کوئی حمایت والے نہ پاؤ گے (ف۲۰۲) اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے منھ کے بل (ف۲۰۳) اٹھائیں گے اندھے اور گونگے اور بہرے (ف۲۰۴) ان کا ٹھکانا جہنّم ہے جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکا دیں گے یہ ان کی سزا ہے اس پر کہ انہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے بن کر اٹھائے جائیں گے اور کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے (ف۲۰۵) ان لوگوں کی مثل بنا سکتا ہے (ف۲۰۶) اور اس نے ان کے لئے (ف۲۰۷) ایک میعاد ٹھہرا رکھی ہے جس میں کچھ شبہہ نہیں تو ظالم نہیں مانتے بے ناشکری کئے (ف۲۰۸) تم فرماؤ اگر تم لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے (ف۲۰۹) تو انہیں بھی روک رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہو جائیں اور آدمی بڑا کنجوس ہے اور بیشک ہم نے موسٰی کو نو (۹) روشن نشانیاں دیں (ف۲۱۰) تو بنی اسرائیل سے پوچھو جب وہ (ف۲۱۱) ان کے پاس آیا تو اس سے فرعون نے کہا اے موسٰی میرے خیال میں تو تم پر جادو ہوا (ف۲۱۲) کہا یقیناً تو خوب جانتا ہے (ف۲۱۳) کہ انہیں نہ اتارا مگر آسمانوں اور زمین کے مالک نے دل کی آنکھیں کھولنے والیاں (ف۲۱۴) اور میرے گمان میں تو اے فرعون تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے (ف۲۱۵) تو اس نے چاہا کہ ان کو (ف۲۱۶) زمین سے نکال دے تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو سب کو ڈبو دیا (ف۲۱۷) اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا اس زمین میں بسو (ف۲۱۸) پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا (ف۲۱۹) ہم تم سب کو گھال میل لے آئیں گے (ف۲۲۰) اور ہم نے قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق ہی کے ساتھ اتر (ف۲۲۱) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا اور قرآن ہم نے جدا جدا کر کے (ف۲۲۲) اتارا کہ تم اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھو (ف۲۲۳) اور ہم نے اسے بتدریج رہ رہ کر اتارا (ف۲۲۴) تم فرماؤ کہ تم لوگ اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ (ف۲۲۵) بیشک وہ جنہیں اس کے اترنے سے پہلے علم ملا (ف۲۲۶) جب ان پر پڑھا جاتا ہے ٹھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہونا تھا (ف۲۲۷) اور تھوڑی کے بل گرتے ہیں (ف۲۲۸) روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے (ف۲۲۹) تم فرماؤ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر جو کہہ کر پکارو سب اسی کے اچھے نام ہیں (ف۲۳۰) اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ بالکل آہستہ اور ان دونوں کے بیچ میں راستہ چاہو (ف۲۳۱) اور یوں کہو سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے لئے بچہ اختیار نہ فرمایا (ف۲۳۲) اور بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں (ف۲۳۳) اور کمزوری سے کوئی اس کا حمایتی نہیں (ف۲۳۴) اور اس کی بڑائی بولنے کو تکبیر کہو (ف۲۳۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے بندے (ف۲) پر کتاب اتاری (ف۳) اور اس میں اصلاً کجی نہ رکھی (ف۴) عدل والی کتاب کہ (ف۵) اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لئے اچھا ثواب ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان (ف۶) کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بچہ بنایا اس بارے میں نہ وہ کچھ علم رکھتے ہیں نہ ان کے باپ دادا (ف۷) کتنا بڑا بول ہے کہ ان کے منھ سے نکلتا ہے نِرا جھوٹ کہہ رہے ہیں تو کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے پیچھے اگر وہ اس بات پر (ف۸) ایمان نہ لائیں غم سے (ف۹) بیشک ہم نے زمین کا سنگار کیا جو کچھ اس پر ہے (ف۱۰) کہ انہیں آزمائیں ان میں کس کے کام بہتر ہیں (ف۱۱) اور بیشک جو کچھ اس پر ہے ایک دن ہم اسے پٹ پر میدان کر چھوڑیں گے (ف۱۲) کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے (ف۱۳) ہماری ایک عجیب نشانی تھے جب ان جوانوں نے (ف۱۴) غار میں پناہ لی پھر بولے اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے (ف۱۵) اور ہمارے کام میں ہمارے لئے راہ یابی کے سامان کر تو ہم نے اس غار میں ان کے کانوں پر گنتی کے کئی برس تھپکا (ف۱۶) پھر ہم نے انہیں جگایا کہ دیکھیں (ف۱۷) دو (۲) گروہوں میں کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ ٹھیک بتاتا ہے ہم ان کا ٹھیک ٹھیک حال تمہیں سنائیں وہ کچھ جوان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت بڑھائی اور ہم نے ان کے دلوں کی ڈھارس بندھائی جب (ف۱۸) کھڑے ہو کر بولے کہ ہمارا رب وہ ہے جو آسمان اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو نہ پوجیں گے ایسا ہو تو ہم نے ضرور حد سے گزری ہوئی بات کہی یہ جو ہماری قوم ہے اس نے اللہ کے سوا خدا بنا رکھے ہیں کیوں نہیں لاتے ان پر کوئی روشن سند تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۹) اور جب تم ان سے اور جو کچھ وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں سب سے الگ ہو جاؤ تو غار میں پناہ لو تمہارا رب تمہارے لئے اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے کام میں آسانی کے سامان بنا دے گا اور اے محبوب تم سورج کو دیکھو گے کہ جب نکلتا ہے تو ان کے غار سے دہنی طرف بچ جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان سے بائیں طرف کترا جاتا ہے (ف۲۰) حالانکہ وہ اس غار کے کھلے میدان میں ہیں (ف۲۱) یہ اللہ کی نشانیوں سے ہے جسے اللہ راہ دے تو وہی راہ پر اور جسے گمراہ کرے تو ہرگز اس کا کوئی حمایتی راہ دکھانے والا نہ پاؤ گے اور تم انہیں جاگتا سمجھو (ف۲۲) اور وہ سوتے ہیں اور ہم ان کی داہنی بائیں کروٹیں بدلتے ہیں (ف۲۳) اور ان کا کُتّا اپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے غار کی چوکھٹ پر (ف۲۴) اے سننے والے اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور ان سے ہیبت میں بھر جائے (ف۲۵) اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا (ف۲۶) کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں (ف۲۷) ان میں ایک کہنے والا بولا (ف۲۸) تم یہاں کتنی دیر رہے کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم (ف۲۹) دوسرے بولے تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھہرے (ف۳۰) تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر (ف۳۱) شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کون سا کھانا زیادہ ستھرا ہے (ف۳۲) کہ تمہارے لئے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے بیشک اگر وہ تمہیں جان لیں گے تو تمہیں پتھراؤ کریں گے (ف۳۳) یا اپنے دین (ف۳۴) میں پھیر لیں گے اور ایسا ہوا تو تمہارا کبھی بھلا نہ ہو گا اور اسی طرح ہم نے ان کی اطلاع کر دی (ف۳۵) کہ لوگ جان لیں (ف۳۶) کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شبہہ نہیں جب وہ لوگ ان کے معاملہ میں باہم جھگڑنے لگے (ف۳۷) تو بولے ان کے غار پر کوئی عمارت بناؤ ان کا رب انہیں خوب جانتا ہے وہ بولے جو اس کام میں غالب رہے تھے (ف۳۸) قسم ہے کہ ہم تو ان پر مسجد بنائیں گے (ف۳۹) اب کہیں گے (ف۴۰) کہ وہ تین (۳) ہیں چوتھا ان کا کُتّا اور کچھ کہیں گے پانچ (۵) ہیں چھٹا ان کا کُتّا بے دیکھے اُلاؤ تُکَّا بات (ف۴۱) اور کچھ کہیں گے سات (۷) ہیں (ف۴۲) اور آٹھواں ان کا کُتّا تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتا ہے (ف۴۳) انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے (ف۴۴) تو ان کے بارے میں (ف۴۵) بحث نہ کرو مگر اتنی ہی بحث جو ظاہر ہو چکی (ف۴۶) اور ان کے (ف۴۷) بارے میں کسی کتابی سے کچھ نہ پوچھو اور ہرگز کسی بات کو نہ کہنا کہ میں کل یہ کر دوں گا مگر یہ کہ اللہ چاہے (ف۴۸) اور اپنے رب کی یاد کر جب تو بھول جائے (ف۴۹) اور یوں کہہ کہ قریب ہے کہ میرا رب مجھے اس (ف۵۰) سے نزدیک تر راستی کی راہ دکھائے (ف۵۱) اور وہ اپنے غار میں تین سو (۳۰۰) برس ٹھہرے نو (۹) اوپر (ف۵۲) تم فرماؤ اللہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرے (ف۵۳) اسی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کے سب غیب وہ کیا ہی دیکھتا اور کیا ہی سنتا ہے (ف۵۴) اس کے سوا ان کا (ف۵۵) کوئی والی نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا اور تلاوت کرو جو تمہارے رب کی کتاب (ف۵۶) تمہیں وحی ہوئی اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں (ف۵۷) اور ہرگز تم اس کے سوا پناہ نہ پاؤ گے اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے (ف۵۸) اور تمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اور پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگی کا سنگار چاہو گے اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا اور فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے (ف۵۹) تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے (ف۶۰) بیشک ہم نے ظالموں (ف۶۱) کے لئے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی اور اگر (ف۶۲) پانی کے لئے فریاد کریں تو ان کی فریاد رسی ہو گی اس پانی سے کہ چرخ دیئے ہوئے دھات کی طرح ہے کہ ان کے منھ بھون دے گا کیا ہی برا پینا (ف۶۳) اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ بیشک جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ہم ان کے نیگ ضائع نہیں کرتے جن کے کام اچھے ہوں (ف۶۴) ان کے لئے بسنے کے باغ ہیں ان کے نیچے ندیاں بہیں وہ اس میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے (ف۶۵) اور سبز کپڑے کریب اور قنادیز کے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیہ لگائے (ف۶۶) کیا ہی اچھا ثواب اور جنّت کیا ہی اچھی آرام کی جگہ اور ان کے سامنے دو (۲) مردوں کا حال بیان کرو (ف۶۷) کہ ان میں ایک کو (ف۶۸) ہم نے انگوروں کے دو (۲) باغ دئیے اور ان کو کھجوروں سے ڈھانپ لیا اور ان کے بیچ بیچ میں کھیتی رکھی (ف۶۹) دونوں باغ اپنے پھل لائے اور اس میں کچھ کمی نہ دی (ف۷۰) اور دونوں کے بیچ میں ہم نے نہر بہائی اور وہ (ف۷۱) پھل رکھتا تھا (ف۷۲) تو اپنے ساتھی (ف۷۳) سے بولا اور وہ اس سے رد و بدل کرتا تھا (ف۷۴) میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں کا زیادہ زور رکھتا ہوں (ف۷۵) اپنے باغ میں گیا (ف۷۶) اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا (ف۷۷) بولا مجھے گمان نہیں کہ یہ کبھی فنا ہو اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں (ف۷۸) اپنے رب کی طرف پھر کر بھی تو ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گا (ف۷۹) اس کے ساتھی (ف۸۰) نے اس سے الٹ پھیر کرتے ہوئے جواب دیا کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نِتھرے پانی کی بوند سے پھر تجھے ٹھیک مرد کیا (ف۸۱) لیکن میں تو یہی کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ہوں اور کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہا ہوتا جو چاہے اللہ ہمیں کچھ زور نہیں مگر اللہ کی مدد کا (ف۸۲) اگر تو مجھے اپنے سے مال و اولاد میں کم دیکھتا تھا (ف۸۳) تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے اچھا دے (ف۸۴) اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں اتارے تو وہ پٹ پر میدان ہو کر رہ جائے (ف۸۵) یا اس کا پانی زمین میں دھنس جائے (ف۸۶) پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کر سکے (ف۸۷) اور اس کے پھل گھیر لئے گئے (ف۸۸) تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا (ف۸۹) اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنی ٹیٹوں پر گرا ہوا تھا (ف۹۰) اور کہہ رہا ہے اے کاش میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی نہ وہ بدلہ لینے قابل تھا (ف۹۱) یہاں کھلتا ہے (ف۹۲) کہ اختیار سچے اللہ کا ہے اس کا ثواب سب سے بہتر اور اسے ماننے کا انجام سب سے بھلا اور ان کے سامنے (ف۹۳) زندگانی دنیا کی کہاوت بیان کرو (ف۹۴) جیسے ایک پانی ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہو کر نکلا (ف۹۵) کہ سوکھی گھاس ہو گیا جسے ہوائیں اڑائیں (ف۹۶) اور اللہ ہر چیز پر قابو والا ہے (ف۹۷) مال اور بیٹے یہ جیتی دنیا کا سنگار ہے (ف۹۸) اور باقی رہنے والی اچھی باتیں (ف۹۹) ان کا ثواب تمہارے رب کے یہاں بہتر اور وہ امید میں سب سے بھلی اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے (ف۱۰۰) اور تم زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھو گے (ف۱۰۱) اور ہم انہیں اٹھائیں گے (ف۱۰۲) تو ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے اور سب تمہارے رب کے حضور پرا باندھے پیش ہوں گے (ف۱۰۳) بیشک تم ہمارے پاس ویسے ہی آئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی بار بنایا تھا (ف۱۰۴) بلکہ تمہارا گمان تھا کہ ہم ہرگز تمہارے لئے کوئی وعدہ کا وقت نہ رکھیں گے (ف۱۰۵) اور نامۂِ اعمال رکھا جائے گا (ف۱۰۶) تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس کے لکھے سے ڈرتے ہوں گے اور (ف۱۰۷) کہیں گے ہائے خرابی ہماری اس نوشتہ کو کیا ہوا نہ اس نے کوئی چھوٹا گناہ چھوڑا نہ بڑا جسے گھیر نہ لیا ہو اور اپنا سب کیا انہوں نے سامنے پایا اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا (ف۱۰۸) اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو (ف۱۰۹) تو سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کہ قومِ جن سے تھا تو اپنے رب کے حکم سے نکل گیا (ف۱۱۰) بھلا کیا اسے اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو (ف۱۱۱) اور وہ تمھارے دشمن ہیں ظالموں کو کیا ہی برا بدل ملا (ف۱۱۲) نہ میں نے آسمانوں اور زمین کے بناتے وقت انہیں سامنے بٹھا لیا تھا نہ خود ان کے بناتے وقت اور نہ میری شان کہ گمراہ کرنے والوں کو بازو بناؤں (ف۱۱۳) اور جس دن فرمائے گا (ف۱۱۴) کہ پکارو میرے شریکوں کو جو تم گمان کرتے تھے تو انہیں پکاریں گے وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے (ف۱۱۵) درمیان ایک ہلاکت کا میدان کر دیں گے (ف۱۱۶) اور مجرم دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کریں گے کہ انہیں اس میں گرنا ہے اور اس سے پھرنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے اور بیشک ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی (ف۱۱۷) اور آدمی ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو ہے (ف۱۱۸) اور آدمیوں کو کس چیز نے اس سے روکا کہ ایمان لاتے جب ہدایت (ف۱۱۹) ان کے پاس آئی اور اپنے رب سے معافی مانگتے (ف۱۲۰) مگر یہ کہ ان پر اگلوں کا دستور آئے (ف۱۲۱) یا ان پر قسم قسم کا عذاب آئے اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر (ف۱۲۲) خوشی (ف۱۲۳) ڈر سنانے والے اور جو کافر ہیں وہ باطل کے ساتھ جھگڑتے ہیں (ف۱۲۴) کہ اس سے حق کو ہٹا دیں اور انہوں نے میری آیتوں کی اور جو ڈر انہیں سنائے گئے تھے (ف۱۲۵) ان کی ہنسی بنا لی اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتیں یاد دلائی جائیں تو وہ ان سے منھ پھیر لے (ف۱۲۶) اور اس کے ہاتھ جو آگے بھیج چکے (ف۱۲۷) اسے بھول جائے ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کر دئیے ہیں کہ قرآن نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی (ف۱۲۸) اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو جب بھی ہرگز کبھی راہ نہ پائیں گے (ف۱۲۹) اور تمہارا رب بخشنے والا مہر والا ہے اگر وہ انہیں (ف۱۳۰) ان کے کیے پر پکڑتا تو جلد ان پر عذاب بھیجتا (ف۱۳۱) بلکہ ان کے لئے ایک وعدہ کا وقت ہے (ف۱۳۲) جس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے اور یہ بستیاں ہم نے تباہ کر دیں (ف۱۳۳) جب انہوں نے ظلم کیا (ف۱۳۴) اور ہم نے ان کی بربادی کا ایک وعدہ رکھا تھا اور یاد کرو جب موسٰی (ف۱۳۵) نے اپنے خادم سے کہا (ف۱۳۶) میں باز نہ رہوں گا جب تک وہاں نہ پہنچوں جہاں دو (۲) سمندر ملے ہیں (ف۱۳۷) یا قرنوں چلا جاؤں (ف۱۳۸) پھر جب وہ دونوں ان دریاؤں کے ملنے کی جگہ پہنچے (ف۱۳۹) اپنی مچھلی بھول گئے اور اس نے سمندر میں اپنی راہ لی سرنگ بناتی پھر جب وہاں سے گزر گئے (ف۱۴۰) موسٰی نے خادم سے کہا ہمارا صبح کا کھانا لاؤ بیشک ہمیں اپنے اس سفر میں بڑی مشقت کا سامنا ہوا (ف۱۴۱) بولا بھلا دیکھیے تو جب ہم نے اس چٹان کے پاس جگہ لی تھی تو بیشک میں مچھلی کو بھول گیا اور مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا کہ میں اس کا مذکور کروں اور اس نے (ف۱۴۲) تو سمندر میں اپنی راہ لی اچنبا ہے موسٰی نے کہا یہی تو ہم چاہتے تھے (ف۱۴۳) تو پیچھے پلٹے اپنے قدموں کے نشان دیکھتے تو ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا (ف۱۴۴) جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت دی (ف۱۴۵) اور اسے اپنا علم لدنی عطا کیا (ف۱۴۶) اس سے موسٰی نے کہا کیا میں تمہارے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تم مجھے سکھا دو گے نیک بات جو تمہیں تعلیم ہوئی (ف۱۴۷) کہا آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے (ف۱۴۸) اور اس بات پر کیونکر صبر کریں گے جسے آپ کا علم محیط نہیں (ف۱۴۹) کہا عنقریب اللہ چاہے تو تم مجھے صابر پاؤ گے اور میں تمہارے کسی حکم کے خلاف نہ کروں گا کہا تو اگر آپ میرے ساتھ رہتے ہیں تو مجھ سے کسی بات کو نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں (ف۱۵۰) اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (ف۱۵۱) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا (ف۱۵۲) موسٰی نے کہا کیا تم نے اسے اس لئے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی (ف۱۵۳) کہا میں نہ کہتا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے (ف۱۵۴) کہا مجھ سے میری بھول پر گرفت نہ کرو (ف۱۵۵) اور مجھ پر میرے کام میں مشکل نہ ڈالو پھر دونوں چلے (ف۱۵۶) یہاں تک کہ جب ایک لڑکا ملا (ف۱۵۷) اس بندہ نے اسے قتل کر دیا موسٰی نے کہا کیا تم نے ایک ستھری جان (ف۱۵۸) بے کسی جان کے بدلے قتل کر دی بیشک تم نے بہت بری بات کی کہا (ف۱۵۹) میں نے آپ سے نہ کہا تھا کہ آپ ہرگز میرے ساتھ نہ ٹھہر سکیں گے (ف۱۶۰) کہا اس کے بعد میں تم سے کچھ پوچھوں تو پھر میرے ساتھ نہ رہنا بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہو چکا پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں کے پاس آئے (ف۱۶۱) ان دہقانیوں سے کھانا مانگا انہوں نے انہیں دعوت دینی قبول نہ کی (ف۱۶۲) پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پائی کہ گرا چاہتی ہے اس بندہ نے (ف۱۶۳) اسے سیدھا کر دیا موسٰی نے کہا تم چاہتے تو اس پر کچھ مزدوری لے لیتے (ف۱۶۴) کہا یہ (ف۱۶۵) میری اور آپ کی جدائی ہے اب میں آپ کو ان باتوں کا پھیر بتاؤں گا جن پر آپ سے صبر نہ ہو سکا (ف۱۶۶) وہ جو کشتی تھی وہ کچھ محتاجوں کی تھی (ف۱۶۷) کہ دریا میں کام کرتے تھے تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں اور ان کے پیچھے ایک بادشاہ تھا (ف۱۶۸) کہ ہر ثابت کشتی زبردستی چھین لیتا (ف۱۶۹) اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ مسلمان تھے تو ہمیں ڈر ہوا کہ وہ ان کو سرکشی اور کفر پر چڑھاوے (ف۱۷۰) تو ہم نے چاہا کہ ان دونوں کا رب اس سے بہتر (ف۱۷۱) ستھرا اور اس سے زیادہ مہربانی میں قریب عطا کرے (ف۱۷۲) رہی وہ دیوار وہ شہر کے دو (۲) یتیم لڑکوں کی تھی (ف۱۷۳) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا (ف۱۷۴) اور ان کا باپ نیک آدمی تھا (ف۱۷۵) تو آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں (ف۱۷۶) اور اپنا خزانہ نکالیں آپ کے رب کی رحمت سے اور یہ کچھ میں نے اپنے حکم سے نہ کیا (ف۱۷۷) یہ پھیر ہے ان باتوں کا جس پر آپ سے صبر نہ ہو سکا (ف۱۷۸) اور تم سے (ف۱۷۹) ذوالقرنین کو پوچھتے ہیں (ف۱۸۰) تم فرماؤ میں تمہیں اس کا مذکور پڑھ کر سناتا ہوں بیشک ہم نے اسے زمین میں قابو دیا اور ہر چیز کا ایک سامان عطا فرمایا (ف۱۸۱) تو وہ ایک سامان کے پیچھے چلا (ف۱۸۲) یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا اسے ایک سیاہ کیچڑ کے چشمے میں ڈوبتا پایا (ف۱۸۳) اور وہاں (ف۱۸۴) ایک قوم ملی (ف۱۸۵) ہم نے فرمایا اے ذوالقرنین یا تو تُو انہیں سزا دے (ف۱۸۶) یا ان کے ساتھ بھلائی اختیار کرے (ف۱۸۷) عرض کی کہ وہ جس نے ظلم کیا (ف۱۸۸) اسے تو ہم عنقریب سزا دیں گے (ف۱۸۹) پھر اپنے رب کی طرف پھیرا جائے گا (ف۱۹۰) وہ اسے بری مار دے گا اور جو ایمان لایا اور نیک کام کیا تو اس کا بدلہ بھلائی ہے (ف۱۹۱) اور عنقریب ہم اسے آسان کام کہیں گے (ف۱۹۲) پھر ایک سامان کے پیچھے چلا (ف۱۹۳) یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا اسے ایسی قوم پر نکلتا پایا جن کے لئے ہم نے سورج سے کوئی آڑ نہیں رکھی (ف۱۹۴) بات یہی ہے اور جو کچھ اس کے پاس تھا (ف۱۹۵) سب کو ہمارا علم محیط ہے (ف۱۹۶) پھر ایک سامان کے پیچھے چلا (ف۱۹۷) یہاں تک کہ جب دو (۲) پہاڑوں کے بیچ پہنچا ان سے ادھر کچھ ایسے لوگ پائے کہ کوئی بات سمجھتے معلوم نہ ہوتے تھے (ف۱۹۸) انہوں نے کہا اے ذوالقرنین بیشک یاجوج و ماجوج (ف۱۹۹) زمین میں فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ مال مقرر کر دیں اس پر کہ آپ ہم میں اور ان میں ایک دیوار بنا دیں (ف۲۰۰) کہا وہ جس پر مجھے میرے رب نے قابو دیا ہے بہتر ہے (ف۲۰۱) تو میری مدد طاقت سے کرو (ف۲۰۲) میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط آڑ بنا دوں (ف۲۰۳) میرے پاس لوہے کے تختے لاؤ (ف۲۰۴) یہاں تک کہ وہ جب دیوار دونوں پہاڑوں کے کناروں سے برابر کر دی کہا دھونکو یہاں تک کہ جب اسے آگ کر دیا کہا لاؤ میں اس پر گلا ہوا تانبا اُونڈیل دوں تو یاجوج و ماجوج اس پر نہ چڑھ سکے اور نہ اس میں سوراخ کر سکے کہا (ف۲۰۵) یہ میرے رب کی رحمت ہے پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا (ف۲۰۶) اسے پاش پاش کر دے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے (ف۲۰۷) اور اس دن ہم انہیں چھوڑ دیں گے کہ ان کا ایک گروہ دوسرے پر ریلا آوے گا اور صور پھونکا جائے گا (ف۲۰۸) تو ہم سب کو (ف۲۰۹) اکٹھا کر لائیں گے اور ہم اس دن جہنّم کافروں کے سامنے لائیں گے (ف۲۱۰) وہ جن کی آنکھوں پر میری یاد سے پردہ پڑا تھا (ف۲۱۱) اور حق بات سن نہ سکتے تھے (ف۲۱۲) تو کیا کافر یہ سمجھتے ہیں کہ میرے بندوں کو (ف۲۱۳) میرے سوا حمایتی بنا لیں گے (ف۲۱۴) بیشک ہم نے کافروں کی مہمانی کو جہنّم تیار کر رکھی ہے تم فرماؤ کیا ہم تمہیں بتا دیں کہ سب سے بڑھ کر ناقص عمل کن کے ہیں (ف۲۱۵) ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم گئی (ف۲۱۶) اور وہ اس خیال میں ہیں کہ اچھا کام کر رہے ہیں یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا (ف۲۱۷) تو ان کا کیا دھرا سب اکارت ہے تو ہم ان کے لئے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے (ف۲۱۸) یہ ان کا بدلہ ہے جہنّم اس پر کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کی ہنسی بنائی بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے فردوس کے باغ ان کی مہمانی ہے (ف۲۱۹) وہ ہمیشہ ان ہی میں رہیں گے ان سے جگہ بدلنا نہ چاہیں گے (ف۲۲۰) تم فرما دو اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لئے سیاہی ہو تو ضرور سمندر ختم ہو جائے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں گی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کو لے آئیں (ف۲۲۱) تم فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں (ف۲۲۲) مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے (ف۲۲۳) تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے (ف۲۲۴) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ مذکور ہے تیرے رب کی اس رحمت کا جو اس نے اپنے بندہ زکریا پر کی جب اس نے اپنے رب کو آہستہ پکارا (ف۲) عرض کی اے میرے رب میری ہڈی کمزور ہو گئی (ف۳) اور سر سے بڑھاپے کا بھبھوکا پھوٹا (ف۴) اور اے میرے رب میں تجھے پکار کر کبھی نامراد نہ رہا (ف۵) اور مجھے اپنے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے (ف۶) اور میری عورت بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے کوئی ایسا دے ڈال جو میرا کام اٹھا لے (ف۷) وہ میرا جانشین ہو اور اولاد یعقوب کا وارث ہو اور اے میرے رب اسے پسندیدہ کر (ف۸) اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحیٰی ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا عرض کی اے میرے رب میرے لڑکا کہاں سے ہو گا میری عورت تو بانجھ ہے اور میں بڑھاپے سے سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا (ف۹) فرمایا ایسا ہی ہے (ف۱۰) تیرے رب نے فرمایا وہ مجھے آسان ہے اور میں نے تو اس سے پہلے تجھے اس وقت بنایا جب تو کچھ بھی نہ تھا (ف۱۱) عرض کی اے میرے رب مجھے کوئی نشانی دے دے (ف۱۲) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین (۳) رات دن لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہو کر (ف۱۳) تو اپنی قوم پر مسجد سے باہر آیا (ف۱۴) تو انہیں اشارہ سے کہا کہ صبح و شام تسبیح کرتے رہو (ف۱۵) اے یحیٰی کتاب (ف۱۶) مضبوط تھام اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوّت دی (ف۱۷) اور اپنی طرف سے مہربانی (ف۱۸) اور ستھرائی (ف۱۹) اور کمال ڈر والا تھا (ف۲۰) اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا زبردست و نافرمان نہ تھا (ف۲۱) اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اور جس دن زندہ اٹھایا جائے گا (ف۲۲) اور کتاب میں مریم کو یاد کرو (ف۲۳) جب اپنے گھر والوں سے پورب کی طرف ایک جگہ الگ گئی (ف۲۴) تو ان سے ادھر (ف۲۵) ایک پردہ کر لیا تو اس کی طرف ہم نے اپنا روحانی بھیجا (ف۲۶) وہ اس کے سامنے ایک تندرست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا بولی میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں اگر تجھے خدا کا ڈر ہے بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں بولی میرے لڑکا کہاں سے ہو گا مجھے تو نہ کسی آدمی نے ہاتھ لگایا نہ میں بدکار ہوں کہا یوں ہی ہے (ف۲۷) تیرے رب نے فرمایا ہے کہ یہ (ف۲۸) مجھے آسان ہے اور اس لئے کہ ہم اسے لوگوں کے واسطے نشانی (ف۲۹) کریں اور اپنی طرف سے ایک رحمت (ف۳۰) اور یہ کام ٹھہر چکا ہے (ف۳۱) اب مریم نے اسے پیٹ میں لیا پھر اسے لئے ہوئے ایک دور جگہ چلی گئی (ف۳۲) پھر اسے جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا (ف۳۳) بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مر گئی ہوتی اور بھولی بسری ہو جاتی تو اسے (ف۳۴) اس کے تلے سے پکارا کہ غم نہ کھا (ف۳۵) بیشک تیرے رب نے تیرے نیچے ایک نہر بہا دی ہے (ف۳۶) اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکّی کھجوریں گریں گی (ف۳۷) تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (ف۳۸) پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے (ف۳۹) تو کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کروں گی (ف۴۰) تو اسے گود میں لئے اپنی قوم کے پاس آئی (ف۴۱) بولے اے مریم بیشک تو نے بہت بڑی بات کی اے ہارون کی بہن (ف۴۲) تیرا باپ (ف۴۳) برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں (ف۴۴) بدکار اس پر مریم نے بچّے کی طرف اشارہ کیا (ف۴۵) وہ بولے ہم کیسے بات کریں اس سے جو پالنے میں بچّہ ہے (ف۴۶) بچّہ نے فرمایا میں ہوں اللہ کا بندہ (ف۴۷) اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے غیب کی خبریں بتانے والا (نبی) کیا (ف۴۸) اور اس نے مجھے مبارک کیا (ف۴۹) میں کہیں ہوں اور مجھے نماز و زکٰوۃ کی تاکید فرمائی جب تک جیوں اور اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا (ف۵۰) اور مجھے زبردست بد بخت نہ کیا اور وہی سلامتی مجھ پر (ف۵۱) جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں (ف۵۲) یہ ہے عیسٰی مریم کا بیٹا سچی بات جس میں شک کرتے ہیں (ف۵۳) اللہ کو لائق نہیں کہ کسی کو اپنا بچّہ ٹھہرائے پاکی ہے اس کو (ف۵۴) جب کسی کام کا حکم فرماتا ہے تو یوں ہی کہ اس سے فرماتا ہے ہو جا وہ فوراً ہو جاتا ہے اور عیسٰی نے کہا بیشک اللہ رب ہے میرا اور تمہارا (ف۵۵) تو اس کی بندگی کرو یہ راہ سیدھی ہے پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہو گئیں (ف۵۶) تو خرابی ہے کافروں کے لئے ایک بڑے دن کی حاضری سے (ف۵۷) کتنا سنیں گے اور کتنا دیکھیں گے جس دن ہمارے پاس حاضر ہوں گے (ف۵۸) مگر آج ظالم کھلی گمراہی میں ہیں (ف۵۹) اور انہیں ڈر سناؤ پچھتاوے کے دن کا (ف۶۰) جب کام ہو چکے گا (ف۶۱) اور وہ غفلت میں ہیں (ف۶۲) اور نہیں مانتے بیشک زمین اور جو کچھ اس پر ہے سب کے وارث ہم ہوں گے (ف۶۳) اور وہ ہماری ہی طرف پھریں گے (ف۶۴) اور کتاب میں (ف۶۵) ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق (ف۶۶) تھا غیب کی خبریں بتاتا جب اپنے باپ سے بولا (ف۶۷) اے میرے باپ کیوں ایسے کو پوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے (ف۶۸) اے میرے باپ بیشک میرے پاس (ف۶۹) وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ (ف۷۰) میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں (ف۷۱) اے میرے باپ شیطان کا بندہ نہ بن (ف۷۲) بیشک شیطان رحمٰن کا نافرمان ہے اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمٰن کا کوئی عذاب پہنچے تو تُو شیطان کا رفیق ہو جائے (ف۷۳) بولا کیا تو میرے خداؤں سے منھ پھیرتا ہے اے ابراہیم بیشک اگر تو (ف۷۴) باز نہ آیا تو میں تجھے پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے زمانہ دراز تک بے علاقہ ہو جا (ف۷۵) کہا بس تجھے سلام ہے (ف۷۶) قریب ہے کہ میں تیرے لئے اپنے رب سے معافی مانگوں گا (ف۷۷) بیشک وہ مجھ پر مہربان ہے اور میں ایک کنارے ہو جاؤں گا (ف۷۸) تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو اور اپنے رب کو پوجوں گا (ف۷۹) قریب ہے کہ میں اپنے رب کی بندگی سے بد بخت نہ ہوں (ف۸۰) پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا (ف۸۱) ہم نے اسے اسحاق (ف۸۲) اور یعقوب (ف۸۳) عطا کئے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا نبی کیا اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی (ف۸۴) اور ان کے لئے سچی بلند ناموری رکھی (ف۸۵) اور کتاب میں موسٰی کو یاد کرو بیشک وہ چُنا ہوا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے والا اور اسے ہم نے طور کی داہنی جانب سے ندا فرمائی (ف۸۶) اور اسے اپنا راز کہنے کو قریب کیا (ف۸۷) اور اپنی رحمت سے اس کا بھائی ہارون عطا کیا غیب کی خبریں بتانے والا (نبی) (ف۸۸) اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو (ف۸۹) بیشک وہ وعدے کا سچا تھا (ف۹۰) اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا اور اپنے گھر والوں کو (ف۹۱) نماز اور زکٰوۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا (ف۹۲) اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو (ف۹۳) بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھا لیا (ف۹۴) یہ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا غیب کی خبریں بتانے والوں میں سے آدم کی اولاد سے (ف۹۵) اور ان میں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا (ف۹۶) اور ابراہیم (ف۹۷) اور یعقوب کی اولاد سے (ف۹۸) اور ان میں سے جنہیں ہم نے راہ دکھائی اور چُن لیا (ف۹۹) جب ان پر رحمٰن کی آیتیں پڑھی جاتیں گر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے (ف۱۰۰) تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے (ف۱۰۱) جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے (ف۱۰۲) تو عنقریب وہ دوزخ میں غَی کا جنگل پائیں گے (ف۱۰۳) مگر جو تائب ہوئے اور ایمان لائے اور اچھے کام کئے تو یہ لوگ جنّت میں جائیں گے اور انہیں کچھ نقصان نہ دیا جائے گا (ف۱۰۴) بسنے کے باغ جن کا وعدہ رحمٰن نے اپنے (ف۱۰۵) بندوں سے غیب میں کیا (ف۱۰۶) بیشک اس کا وعدہ آنے والا ہے وہ اس میں کوئی بیکار بات نہ سنیں گے مگر سلام (ف۱۰۷) اور انہیں اس میں ان کا رزق ہے صبح و شام (ف۱۰۸) یہ وہ باغ ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اسے کریں گے جو پرہیزگار ہے (اور جبریل نے محبوب سے عرض کی) (ف۱۰۹) ہم فرشتے نہیں اترتے مگر حضور کے رب کے حکم سے اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس کے درمیان ہے (ف۱۱۰) اور حضور کا رب بھولنے والا نہیں (ف۱۱۱) آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کا مالک تو اسے پوجو اور اس کی بندگی پر ثابت رہو کیا اس کے نام کا دوسرا جانتے ہو (ف۱۱۲) اور آدمی کہتا ہے کیا جب میں مر جاؤں گا تو ضرور عنقریب جِلا کر نکالا جاؤں گا (ف۱۱۳) اور کیا آدمی کو یاد نہیں کہ ہم نے اس سے پہلے اسے بنایا اور وہ کچھ نہ تھا (ف۱۱۴) تو تمہارے رب کی قسم ہم انہیں (ف۱۱۵) اور شیطانوں سب کو گھیر لائیں گے (ف۱۱۶) اور انہیں دوزخ کے آس پاس حاضر کریں گے گھٹنوں کے بل گرے پھر ہم (ف۱۱۷) ہر گروہ سے نکالیں گے جو ان میں رحمٰن پر سب سے زیادہ بے باک ہو گا (ف۱۱۸) پھر ہم خوب جانتے ہیں جو اس آگ میں بھوننے کے زیادہ لائق ہیں اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو (ف۱۱۹) تمہارے رب کے ذمّہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے (ف۱۲۰) پھر ہم ڈر والوں کو بچا لیں گے (ف۱۲۱) اور ظالموں کو اس میں چھوڑ دیں گے گھٹنوں کے بل گرے اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں کافر (ف۱۲۲) مسلمانوں سے کہتے ہیں کون سے گروہ کا مکان اچھا اور مجلس بہتر ہے (ف۱۲۳) اور ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپا دیں (ف۱۲۴) کہ وہ ان سے بھی سامان اور نمود میں بہتر تھے تم فرماؤ جو گمراہی میں ہو تو اسے رحمٰن خوب ڈھیل دے (ف۱۲۵) یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا تو عذاب (ف۱۲۶) یا قیامت (ف۱۲۷) تو اب جان لیں گے کہ کس کا برا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور (ف۱۲۸) اور جنہوں نے ہدایت پائی (ف۱۲۹) اللہ انہیں اور ہدایت بڑھائے گا (ف۱۳۰) اور باقی رہنے والی نیک باتوں کا (ف۱۳۱) تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام (ف۱۳۲) تو کیا تم نے اسے دیکھا جو ہماری آیتوں سے منکِر ہوا اور کہتا ہے مجھے ضرور مال و اولاد ملیں گے (ف۱۳۳) کیا غیب کو جھانک آیا ہے (ف۱۳۴) یا رحمٰن کے پاس کوئی قرار رکھا ہے ہرگز نہیں (ف۱۳۵) اب ہم لکھ رکھیں گے جو وہ کہتا ہے اور اسے خوب لمبا عذاب دیں گے اور جو چیزیں کہہ رہا ہے (ف۱۳۶) ان کے ہمیں وارث ہوں گے اور ہمارے پاس اکیلا آئے گا (ف۱۳۷) اور اللہ کے سوا اور خدا بنا لئے (ف۱۳۸) کہ وہ انہیں زور دیں (ف۱۳۹) ہرگز نہیں (ف۱۴۰) کوئی دم جاتا ہے کہ وہ (ف۱۴۱) ان کی بندگی سے منکِر ہوں گے اور ان کے مخالف ہو جائیں گے (ف۱۴۲) کیا تم نے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان بھیجے (ف۱۴۳) کہ وہ انہیں خوب اچھالتے ہیں (ف۱۴۴) تو تم ان پر جلدی نہ کرو ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں (ف۱۴۵) جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف لے جائیں گے مہمان بنا کر (ف۱۴۶) اور مجرموں کو جہنّم کی طرف ہانکیں گے پیاسے (ف۱۴۷) لوگ شفاعت کے مالک نہیں مگر وہی جنہوں نے رحمٰن کے پاس قرار کر رکھا ہے (ف۱۴۸) اور کافر بولے (ف۱۴۹) رحمٰن نے اولاد اختیار کی بیشک تم حد کی بھاری بات لائے (ف۱۵۰) قریب ہے کہ آسمان اس سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر جائیں ڈھ کر (ف۱۵۱) اس پر کہ انہوں نے رحمٰن کے لئے اولاد بتائی اور رحمٰن کے لائق نہیں کہ اولاد اختیار کرے (ف۱۵۲) آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب اس کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے (ف۱۵۳) بیشک وہ ان کا شمار جانتا ہے اور ان کو ایک ایک کر کے گن رکھا ہے (ف۱۵۴) اور ان میں ہر ایک روز قیامت اس کے حضور اکیلا حاضر ہو گا (ف۱۵۵) بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے عنقریب ان کے لئے رحمٰن محبّت کر دے گا (ف۱۵۶) تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں یوں ہی آسان فرمایا کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کو اس سے ڈر سناؤ اور ہم نے ان سے پہلی کتنی سنگتیں کھپائیں (ف۱۵۷) کیا تم ان میں کسی کو دیکھتے ہو یا ان کی بھنک سنتے ہو (ف۱۵۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ اے محبوب ہم نے تم پر یہ قرآن اس لئے نہ اتارا کہ تم مشقت میں پڑو (ف۲) ہاں اس کو نصیحت جو ڈر رکھتا ہو (ف۳) اس کا اتارا ہوا جس نے زمین اور اونچے آسمان بنائے وہ بڑی مہر والا اس نے عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے بیچ میں اور جو کچھ اس گیلی مٹی کے نیچے ہے (ف۴) اور اگر تو بات پکار کر کہے تو وہ تو بھید کو جانتا ہے اور اسے جو اس سے بھی زیادہ چُھپا ہے (ف۵) اللہ کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اسی کے ہیں سب اچھے نام (ف۶) اور کچھ تمہیں موسٰی کی خبر آئی (ف۷) جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنی بی بی سے کہا ٹھہرو مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں تمہارے لئے اس میں سے کوئی چنگاری لاؤں یا آگ پر راستہ پاؤں پھر جب آگ کے پاس آیا (ف۸) ندا فرمائی گئی کہ اے موسٰی بیشک میں تیرا رب ہوں تو تو اپنے جوتے اتار ڈال (ف۹) بیشک تو پاک جنگل طوٰی میں ہے (ف۱۰) اور میں نے تجھے پسند کیا (ف۱۱) اب کان لگا کر سن جو تجھے وحی ہوتی ہے بیشک میں ہی ہوں اللہ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ (ف۱۲) بیشک قیامت آنے والی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چُھپاؤں (ف۱۳) کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے (ف۱۴) تو ہرگز تجھے (ف۱۵) اس کے ماننے سے وہ باز نہ رکھے جو اس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلا (ف۱۶) پھر تو ہلاک ہو جائے اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسٰی (ف۱۷) عرض کی یہ میرا عصا ہے (ف۱۸) میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتّے جھاڑتا ہوں اور میرے اس میں اور کام ہیں (ف۱۹) فرمایا اسے ڈال دے اے موسٰی تو موسٰی نے اسے ڈال دیا تو جبھی وہ دوڑتا ہوا سانپ ہو گیا (ف۲۰) فرمایا اسے اٹھا لے اور ڈر نہیں اب ہم اسے پھر پہلی طرح کر دیں گے (ف۲۱) اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا (ف۲۲) خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے (ف۲۳) ایک اور نشانی (ف۲۴) کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں فرعون کے پاس جا (ف۲۵) اس نے سر اٹھایا (ف۲۶) عرض کی اے میرے رب میرے لئے میرا سینہ کھول دے (ف۲۷) اور میرے لئے میرا کام آسان کر اور میری زبان کی گرہ کھول دے (ف۲۸) کہ وہ میری بات سمجھیں اور میرے لئے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کر دے (ف۲۹) وہ کون میرا بھائی ہارون اس سے میری کمر مضبوط کر اور اسے میرے کام میں شریک کر (ف۳۰) کہ ہم بکثرت تیری پاکی بولیں اور بکثرت تیری یاد کریں (ف۳۱) بیشک تو ہمیں دیکھ رہا ہے (ف۳۲) فرمایا اے موسٰی تیری مانگ تجھے عطا ہوئی اور بیشک ہم نے (ف۳۳) تجھ پر ایک بار اور احسان فرمایا جب ہم نے تیری ماں کو الہام کیا جو الہام کرنا تھا (ف۳۴) کہ اس بچّے کو صندوق میں رکھ کر دریا میں (ف۳۵) ڈال دے تو دریا اسے کنارے پر ڈالے کہ اسے وہ اٹھا لے جو میرا دشمن اور اس کا دشمن (ف۳۶) اور میں نے تجھ پر اپنی طرف کی محبّت ڈالی (ف۳۷) اور اس لئے کہ تو میری نگاہ کے سامنے تیار ہو (ف۳۸) تیری بہن چلی (ف۳۹) پھر کہا کیا میں تمہیں وہ لوگ بتا دوں جو اس بچّہ کی پرورش کریں (ف۴۰) تو ہم تجھے تیری ماں کے پاس پھیر لائے کہ اس کی آنکھ (ف۴۱) ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے (ف۴۲) اور تو نے ایک جان کو قتل کیا (ف۴۳) تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھے خوب جانچ لیا (ف۴۴) تُو تو کئی برس مدین والوں میں رہا (ف۴۵) پھر تو ایک ٹھہرائے وعدہ پر حاضر ہوا اے موسٰی (ف۴۶) اور میں نے تجھے خاص اپنے لئے بنایا (ف۴۷) تو اور تیرا بھائی دونوں میری نشانیاں (ف۴۸) لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا دونوں فرعون کے پاس جاؤ بیشک اس نے سر اٹھایا تو اس سے نرم بات کہنا (ف۴۹) اس امید پر کہ وہ دھیان کرے یا کچھ ڈرے (ف۵۰) دونوں نے عرض کیا اے ہمارے رب بیشک ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا شرارت سے پیش آئے فرمایا ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہوں (ف۵۱) سنتا اور دیکھتا (ف۵۲) تو اس کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں تو اولاد یعقوب کو ہمارے ساتھ چھوڑ دے (ف۵۳) اور انہیں تکلیف نہ دے (ف۵۴) بیشک ہم تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لائے ہیں (ف۵۵) اور سلامتی اسے جو ہدایت کی پیروی کرے (ف۵۶) بیشک ہماری طرف وحی ہوئی ہے کہ عذاب اس پر ہے جو جھٹلائے (ف۵۷) اور منھ پھیرے (ف۵۸) بولا تو تم دونوں کا خدا کون ہے اے موسٰی کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کے لائق صورت دی (ف۵۹) پھر راہ دکھائی (ف۶۰) بولا (ف۶۱) اگلی سنگتوں کا کیا حال ہے (ف۶۲) کہا ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے (ف۶۳) میرا رب نہ بہکے نہ بھولے وہ جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے لئے اس میں چلتی راہیں رکھیں اور آسمان سے پانی اتارا (ف۶۴) تو ہم نے اس سے طرح طرح کے سبزے کے جوڑے نکالے (ف۶۵) تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چَراؤ (ف۶۶) بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو ہم نے زمین ہی سے تمہیں بنایا (ف۶۷) اور اسی میں تمہیں پھر لے جائیں گے (ف۶۸) اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے (ف۶۹) اور بیشک ہم نے اسے (ف۷۰) اپنی سب نشانیاں (ف۷۱) دیکھائیں تو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا (ف۷۲) بولا کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمیں اپنے جادو کے سبب ہماری زمین سے نکال دو اے موسٰی (ف۷۳) تو ضرور ہم بھی تمہارے آگے ویسا ہی جادو لائیں گے (ف۷۴) تو ہم میں اور اپنے میں ایک وعدہ ٹھہرا دو جس سے نہ ہم بدلہ لیں نہ تم ہموار جگہ ہو موسٰی نے کہا تمہارا وعدہ میلے کا دن ہے (ف۷۵) اور یہ کہ لوگ دن چڑھے جمع کئے جائیں (ف۷۶) تو فرعون پھرا اور اپنے داؤں اکٹھے کئے (ف۷۷) پھر آیا (ف۷۸) ان سے موسٰی نے کہا تمہیں خرابی ہو اللہ پر جھوٹ نہ باندھو (ف۷۹) کہ وہ تمہیں عذاب سے ہلاک کر دے اور بیشک نامراد رہا جس نے جھوٹ باندھا (ف۸۰) تو اپنے معاملہ میں باہم مختلف ہو گئے (ف۸۱) اور چُھپ کر مشورت کی بولے بیشک یہ دونوں (ف۸۲) ضرور جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری زمین سے اپنے جادو کے زور سے نکال دیں اور تمہارا اچھا دین لے جائیں تو اپنا داؤں پکّا کر لو پھر پَرا باندھ کر آؤ اور آج مراد کو پہنچا جو غالب رہا بولے (ف۸۳) اے موسٰی یا تو تم ڈالو (ف۸۴) یا ہم پہلے ڈالیں (ف۸۵) موسٰی نے کہا بلکہ تمہیں ڈالو (ف۸۶) جبھی ان کی رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کے زور سے ان کے خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں (ف۸۷) تو اپنے جی میں موسٰی نے خوف پایا ہم نے فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے اور ڈال تو دے جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے (ف۸۸) وہ ان کی بناوٹوں کو نگل جائے گا وہ جو بنا کر لائے ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے (ف۸۹) تو سب جادوگر سجدے میں گرا لئے گئے بولے ہم اس پر ایمان لائے جو ہارون اور موسٰی کا رب ہے (ف۹۰) فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا (ف۹۱) تو مجھے قسم ہے ضرور میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا (ف۹۲) اور تمہیں کھجور کے ڈھنڈ پر سولی چڑھاؤں گا اور ضرور تم جان جاؤ گے کہ ہم میں کس کا عذاب سخت اور دیرپا ہے (ف۹۳) بولے ہم ہرگز تجھے ترجیح نہ دیں گے ان روشن دلیلوں پر جو ہمارے پاس آئیں (ف۹۴) ہمیں اپنے پیدا کرنے والے کی قسم تو تُو کر چُک جو تجھے کرنا ہے (ف۹۵) تو اس دنیا ہی کی زندگی میں تو کرے گا (ف۹۶) بیشک ہم اپنے رب پر ایمان لائے کہ وہ ہماری خطائیں بخش دے اور وہ جو تو نے ہمیں مجبور کیا جادو پر (ف۹۷) اور اللہ بہتر ہے (ف۹۸) اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا (ف۹۹) بیشک جو اپنے رب کے حضور مجرم (ف۱۰۰) ہو کر آئے تو ضرور اس کے لئے جہنّم ہے جس میں نہ مرے (ف۱۰۱) نہ جئے (ف۱۰۲) اور جو اس کے حضور ایمان کے ساتھ آئے کہ اچھے کام کئے ہوں (ف۱۰۳) تو انہیں کے درجے اونچے بسنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ان میں رہیں اور یہ صلہ ہے اس کا جو پاک ہوا (ف۱۰۴) اور بیشک ہم نے موسٰی کو وحی کی (ف۱۰۵) کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے چل (ف۱۰۶) اور ان کے لئے دریا میں سوکھا راستہ نکال دے (ف۱۰۷) تجھے ڈر نہ ہو گا کہ فرعون آ لے اور نہ خطرہ (ف۱۰۸) تو ان کے پیچھے فرعون پڑا اپنے لشکر لے کر (ف۱۰۹) تو انہیں دریا نے ڈھانپ لیا جیسا ڈھانپ لیا (ف۱۱۰) اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور راہ نہ دکھائی (ف۱۱۱) اے بنی اسرائیل بیشک ہم نے تم کو تمہارے دشمن (ف۱۱۲) سے نجات دی اور تمہیں طور کی داہنی طرف کا وعدہ دیا (ف۱۱۳) اور تم پر مَنْ اور سَلْوٰی اتارا (ف۱۱۴) کھاؤ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں روزی دیں اور اس میں زیادتی نہ کرو (ف۱۱۵) کہ تم پر میرا غضب اترے اور جس پر میرا غضب اترا بیشک وہ گرا (ف۱۱۶) اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی (ف۱۱۷) اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا (ف۱۱۸) اور تو نے اپنی قوم سے کیوں جلدی کی اے موسٰی (ف۱۱۹) عرض کی کہ وہ یہ ہیں میرے پیچھے اور اے میرے رب تیری طرف میں جلدی کر کے حاضر ہوا کہ تو راضی ہو (ف۱۲۰) فرمایا تو ہم نے تیرے آنے کے بعد تیری قوم کو (ف۱۲۱) بلا میں ڈالا اور انہیں سامری نے گمراہ کر دیا (ف۱۲۲) تو موسٰی اپنی قوم کی طرف پلٹا (ف۱۲۳) غصہ میں بھرا افسوس کرتا (ف۱۲۴) کہا اے میری قوم کیا تم سے تمہارے رب نے اچھا وعدہ نہ کیا تھا (ف۱۲۵) کیا تم پر مدت لمبی گذری یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے رب کا غضب اترے تو تم نے میرا وعدہ خلاف کیا (ف۱۲۶) بولے ہم نے آپ کا وعدہ اپنے اختیار سے خلاف نہ کیا لیکن ہم سے کچھ بوجھ اٹھوائے گئے اس قوم کے گہنے کے (ف۱۲۷) تو ہم نے انہیں (ف۱۲۸) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے ڈالا (ف۱۲۹) تو اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا نکالا بے جان کا دھڑ گائے کی طرح بولتا (ف۱۳۰) تو بولے (ف۱۳۱) یہ ہے تمہارا معبود اور موسٰی کا معبود موسٰی تو بھول گئے (ف۱۳۲) تو کیا نہیں دیکھتے کہ وہ (ف۱۳۳) انہیں کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور ان کے کسی برے بھلے کا اختیار نہیں رکھتا (ف۱۳۴) اور بیشک ان سے ہارون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اے میری قوم یوں ہی ہے کہ تم اس کے سبب فتنے میں پڑے (ف۱۳۵) اور بیشک تمہارا رب رحمٰن ہے تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو بولے ہم تو اس پر آسن مارے جمے رہیں گے (ف۱۳۶) جب تک ہمارے پاس موسٰی لوٹ کے آئیں (ف۱۳۷) موسٰی نے کہا اے ہارون تمہیں کس بات نے روکا تھا جب تم نے انہیں گمراہ ہوتے دیکھا تھا کہ میرے پیچھے آتے (ف۱۳۸) تو کیا تم نے میرا حکم نہ مانا کہا اے میرے ماں جائے نہ میری داڑھی پکڑو اور نہ میرے سر کے بال مجھے یہ ڈر ہوا کہ تم کہو گے تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور تم نے میری بات کا انتظار نہ کیا (ف۱۳۹) موسٰی نے کہا اب تیرا کیا حال ہے اے سامری (ف۱۴۰) بولا میں نے وہ دیکھا جو لوگوں نے نہ دیکھا (ف۱۴۱) تو ایک مٹّھی بھر لی فرشتے کے نشان سے پھر اسے ڈال دیا (ف۱۴۲) اور میرے جی کو یہی بھلا لگا (ف۱۴۳) کہا تو چلتا بن (ف۱۴۴) کہ دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہ ہے کہ (ف۱۴۵) تو کہے چھو نہ جا (ف۱۴۶) اور بیشک تیرے لئے ایک وعدہ کا وقت ہے (ف۱۴۷) جو تجھ سے خلاف نہ ہو گا اور اپنے اُس معبود کو دیکھ جس کے سامنے تو دن بھر آسن مارے رہا (ف۱۴۸) قسم ہے ہم ضرور اسے جلائیں گے پھر ریزہ ریزہ کر کے دریا میں بہائیں گے (ف۱۴۹) تمہارا معبود تو وہی اللہ ہے جس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کو اس کا علم محیط ہے ہم ایسا ہی تمہارے سامنے اگلی خبریں بیان فرماتے ہیں اور ہم نے تم کو اپنے پاس سے ایک ذکر عطا فرمایا (ف۱۵۰) جو اس سے منھ پھیرے (ف۱۵۱) تو بیشک وہ قیامت کے دن ایک بوجھ اٹھائے گا (ف۱۵۲) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (ف۱۵۳) اور وہ قیامت کے دن ان کے حق میں کیا ہی برا بوجھ ہو گا جس دن صور پھونکا جائے گا (ف۱۵۴) اور ہم اس دن مجرموں کو (ف۱۵۵) اٹھائیں گے نیلی آنکھیں (ف۱۵۶) آپس میں چپکے چپکے کہتے ہوں گے کہ تم دنیا میں نہ رہے مگر دس (۱۰) رات (ف۱۵۷) ہم خوب جانتے ہیں جو وہ (ف۱۵۸) کہیں گے جب کہ ان میں سب سے بہتر رائے والا کہے گا کہ تم صرف ایک ہی دن رہے تھے (ف۱۵۹) اور تم سے پہاڑوں کو پوچھتے ہیں (ف۱۶۰) تم فرماؤ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا تو زمین کو پٹ پر ہموار کر چھوڑے گا کہ تو اس میں نیچا اونچا کچھ نہ دیکھے اس دن پکارنے والے کے پیچھے دوڑیں گے (ف۱۶۱) اس میں کجی نہ ہو گی (ف۱۶۲) اور سب آوازیں رحمٰن کے حضور (ف۱۶۳) پست ہو کر رہ جائیں گی تو تو نہ سنے گا مگر بہت آہستہ آواز (ف۱۶۴) اس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے گی مگر اس کی جسے رحمٰن نے (ف۱۶۵) اذن دے دیا ہے اور اس کی بات پسند فرمائی وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے (ف۱۶۶) اور ان کا علم اسے نہیں گھیر سکتا (ف۱۶۷) اور سب منھ جھک جائیں گے اس زندہ قائم رکھنے والے کے حضور (ف۱۶۸) اور بیشک نامراد رہا جس نے ظلم کا بوجھ لیا (ف۱۶۹) جو کچھ نیک کام کرے اور ہو مسلمان تو اسے نہ زیادتی کا خوف ہو گا اور نہ نقصان کا (ف۱۷۰) اور یوں ہی ہم نے اسے عربی قرآن اتارا اور اس میں طرح طرح سے عذاب کے وعدے دئیے (ف۱۷۱) کہ کہیں انہیں ڈر ہو یا ان کے دل میں کچھ سوچ پیدا کرے (ف۱۷۲) تو سب سے بلند ہے اللہ سچا بادشاہ (ف۱۷۳) اور قرآن میں جلدی نہ کرو جب تک اس کی وحی تمہیں پوری نہ ہو لے (ف۱۷۴) اور عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے علم زیادہ دے اور بیشک ہم نے آدم کو اس سے پہلے ایک تاکیدی حکم دیا تھا (ف۱۷۵) تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا قصد نہ پایا اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب سجدہ میں گرے مگر ابلیس اس نے نہ مانا تو ہم نے فرمایا اے آدم بیشک یہ تیرا اور تیری بی بی کا دشمن ہے (ف۱۷۶) تو ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنّت سے نکال دے پھر تو مشقت میں پڑے (ف۱۷۷) بیشک تیرے لئے جنّت میں یہ ہے کہ نہ تو بھوکا ہو نہ ننگا ہو اور یہ کہ تجھے نہ اس میں پیاس لگے نہ دھوپ (ف۱۷۸) تو شیطان نے اسے وسوسہ دیا بولا اے آدم کیا میں تمہیں بتا دوں ہمیشہ جینے کا پیڑ (ف۱۷۹) اور وہ بادشاہی کہ پرانی نہ پڑے (ف۱۸۰) تو ان دونوں نے اس میں سے کھا لیا اب ان پر ان کی شرم کی چیزیں ظاہر ہوئیں (ف۱۸۱) اور جنّت کے پتّے اپنے اوپر چپکانے لگے (ف۱۸۲) اور آدم سے اپنے رب کے حکم میں لغزش واقع ہوئی تو جو مطلب چاہا تھا اس کی راہ نہ پائی (ف۱۸۳) پھر اسے اس کے رب نے چُن لیا تو اس پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائی اور اپنے قربِ خاص کی راہ دکھائی فرمایا تم دونوں مل کر جنّت سے اترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے پھر اگر تم سب کو میری طرف سے ہدایت آئے (ف۱۸۴) تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا وہ نہ بہکے (ف۱۸۵) نہ بد بخت ہو (ف۱۸۶) اور جس نے میری یاد سے منھ پھیرا (ف۱۸۷) تو بیشک اس کے لئے تنگ زندگانی ہے (ف۱۸۸) اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے کہے گا اے رب میرے مجھے تو نے کیوں اندھا اٹھایا میں تو انکھیارا تھا (ف۱۸۹) فرمائے گا یوں ہی تیرے پاس ہماری آیتیں آئی تھیں (ف۱۹۰) تو نے انہیں بھلا دیا اور ایسے ہی آج تیری کوئی نہ لے گا (ف۱۹۱) اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں جو حد سے بڑھے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے سخت تر اور سب سے دیرپا ہے تو کیا انہیں اس سے راہ نہ ملی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک کر دیں (ف۱۹۲) کہ یہ ان کے بسنے کی جگہ چلتے پھرتے ہیں (ف۱۹۳) بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو (ف۱۹۴) اور اگر تمہارے رب کی ایک بات نہ گزر چکی ہوتی (ف۱۹۵) تو ضرور عذاب انہیں (ف۱۹۶) لپٹ جاتا اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ ٹھہرایا ہوا (ف۱۹۷) تو ان کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے (ف۱۹۸) اور اس کے ڈوبنے سے پہلے (ف۱۹۹) اور رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بولو (ف۲۰۰) اور دن کے کناروں پر (ف۲۰۱) اس امید پر کہ تم راضی ہو (ف۲۰۲) اور اے سننے والے اپنی آنکھیں نہ پھیلا اس کی طرف جو ہم نے کافروں کے جوڑوں کو برتنے کے لئے دی ہے جیتی دنیا کی تازگی (ف۲۰۳) کہ ہم انہیں اس کے سبب فتنہ میں ڈالیں (ف۲۰۴) اور تیرے رب کا رزق (ف۲۰۵) سب سے اچھا اور سب سے دیرپا ہے اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ کچھ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے (ف۲۰۶) ہم تجھے روزی دیں گے (ف۲۰۷) اور انجام کا بھلا پرہیزگاری کے لئے اور کافر بولے یہ (ف۲۰۸) اپنے رب کے پاس سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے (ف۲۰۹) اور کیا انہیں اس کا بیان نہ آیا جو اگلے صحیفوں میں ہے (ف۲۱۰) اور اگر ہم انہیں کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے رسول کے آنے سے پہلے تو (ف۲۱۱) ضرور کہتے اے ہمارے رب تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں پر چلتے قبل اس کے کہ ذلیل و رسوا ہوتے تم فرماؤ سب راہ دیکھ رہے ہیں (ف۲۱۲) تو تم بھی راہ دیکھو تو اب جان جاؤ گے (ف۲۱۳) کہ کون ہیں سیدھی راہ والے اور کس نے ہدایت پائی اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) لوگوں کا حساب نزدیک اور وہ غفلت میں منھ پھیرے ہیں (ف۲) جب ان کے رب کے پاس سے انہیں کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے (ف۳) ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں (ف۴) اور ظالموں نے آپس میں خفیہ مشورت کی (ف۵) کہ یہ کون ہیں ایک تم ہی جیسے آدمی تو ہیں (ف۶) کیا جادو کے پاس جاتے ہو دیکھ بھال کر نبی نے فرمایا میرا رب جانتا ہے آسمانوں اور زمین میں ہر بات کو اور وہی ہے سنتا جانتا (ف۷) بلکہ بولے پریشان خوابیں ہیں (ف۸) بلکہ ان کی گڑھت ہے (ف۹) بلکہ یہ شاعر ہیں (ف۱۰) تو ہمارے پاس کوئی نشانی لائیں جیسے اگلے بھیجے گئے تھے (ف۱۱) اِن سے پہلے کوئی بستی ایمان نہ لائی جسے ہم نے ہلاک کیا تو کیا یہ ایمان لائیں گے (ف۱۲) اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے (ف۱۳) تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو (ف۱۴) اور ہم نے انہیں (ف۱۵) خالی بدن نہ بنایا کہ کھانا نہ کھائیں (ف۱۶) اور نہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں پھر ہم نے اپنا وعدہ انہیں سچا کر دکھایا (ف۱۷) تو انہیں نجات دی اور جن کو چاہی (ف۱۸) اور حد سے بڑھنے والوں کو (ف۱۹) ہلاک کر دیا بیشک ہم نے تمہاری طرف (ف۲۰) ایک کتاب اتاری جس میں تمہاری ناموری ہے (ف۲۱) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۲۲) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے تباہ کر دیں کہ وہ ستمگار تھیں (ف۲۳) اور ان کے بعد اور قوم پیدا کی تو جب انہوں نے (ف۲۴) ہمارا عذاب پایا جبھی وہ اس سے بھاگنے لگے (ف۲۵) نہ بھاگو اور لوٹ کے جاؤ ان آسائشوں کی طرف جو تم کو دی گئی تھیں اور اپنے مکانوں کی طرف شاید تم سے پوچھنا ہو (ف۲۶) بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے (ف۲۷) تو وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کر دیا کاٹے ہوئے (ف۲۸) بجھے ہوئے اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنائے (ف۲۹) اگر ہم کوئی بہلاوا اختیار کرنا چاہتے (ف۳۰) تو اپنے پاس سے اختیار کرتے اگر ہمیں کرنا ہوتا (ف۳۱) بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا بھیجہ نکال دیتا ہے تو جبھی وہ مٹ کر رہ جاتا ہے (ف۳۲) اور تمہاری خرابی ہے (ف۳۳) ان باتوں سے جو بناتے ہو (ف۳۴) اور اسی کے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۳۵) اور اس کے پاس والے (ف۳۶) اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور نہ تھکیں رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور سستی نہیں کرتے (ف۳۷) کیا انہوں نے زمین میں سے کچھ ایسے خدا بنا لئے ہیں (ف۳۸) کہ وہ کچھ پیدا کرتے ہیں (ف۳۹) اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور خدا ہوتے تو ضرور وہ (ف۴۰) تباہ ہو جاتے (ف۴۱) تو پاکی ہے اللہ عرش کے مالک کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۴۲) اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرے (ف۴۳) اور ان سب سے سوال ہو گا (ف۴۴) کیا اللہ کے سوا اور خدا بنا رکھے ہیں تم فرماؤ (ف۴۵) اپنی دلیل لاؤ (ف۴۶) یہ قرآن میرے ساتھ والوں کا ذکر ہے (ف۴۷) اور مجھ سے اگلوں کا تذکرہ (ف۴۸) بلکہ ان میں اکثر حق کو نہیں جانتے تو وہ روگرداں ہیں (ف۴۹) اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول نہ بھیجا مگر یہ کہ ہم اس کی طرف وحی فرماتے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو مجھی کو پوجو اور بولے رحمٰن نے بیٹا اختیار کیا (ف۵۰) پاک ہے وہ (ف۵۱) بلکہ بندے ہیں عزت والے (ف۵۲) بات میں اس سے سبقت نہیں کرتے اور وہ اسی کے حکم پر کاربند ہوتے ہیں وہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے (ف۵۳) اور شفاعت نہیں کرتے مگر اس کے لئے جسے وہ پسند فرمائے (ف۵۴) اور وہ اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں اور ان میں جو کوئی کہے کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں (ف۵۵) تو اسے ہم جہنّم کی جزا دیں گے ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ستمگاروں کو کیا کافروں نے یہ خیال نہ کیا کہ آسمان اور زمین بند تھے تو ہم نے انہیں کھولا (ف۵۶) اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی (ف۵۷) تو کیا وہ ایمان لائیں گے اور زمین میں ہم نے لنگر ڈالے (ف۵۸) کہ انہیں لے کر نہ کانپے اور ہم نے اس میں کشادہ راہیں رکھیں کہ کہیں وہ راہ پائیں (ف۵۹) اور ہم نے آسمان کو چھت بنایا نگاہ رکھی گئی (ف۶۰) اور وہ (ف۶۱) اس کی نشانیوں سے روگرداں ہیں (ف۶۲) اور وہی ہے جس نے بنائے رات (ف۶۳) اور دن (ف۶۴) اور سورج اور چاند ہر ایک ایک گھیرے میں پیر رہا ہے (ف۶۵) اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لئے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی (ف۶۶) تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے (ف۶۷) ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں برائی اور بھلائی سے (ف۶۸) جانچنے کو (ف۶۹) اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے (ف۷۰) اور جب کافر تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا (ف۷۱) کیا یہ ہیں وہ جو تمہارے خداؤں کو برا کہتے ہیں اور وہ (ف۷۲) رحمٰن ہی کی یاد سے منکِر ہیں (ف۷۳) آدمی جلد باز بنایا گیا اب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا مجھ سے جلدی نہ کرو (ف۷۴) اور کہتے ہیں کب ہو گا یہ وعدہ (ف۷۵) اگر تم سچے ہو کسی طرح جانتے کافر اس وقت کو جب نہ روک سکیں گے اپنے مونھوں سے آگ (ف۷۶) اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد ہو (ف۷۷) بلکہ وہ ان پر اچانک آ پڑے گی (ف۷۸) تو انہیں بے حواس کر دے گی پھر نہ وہ اسے پھیر سکیں گے اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی (ف۷۹) اور بیشک تم سے اگلے رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیا گیا (ف۸۰) تو مسخرگی کرنے والوں کا ٹھٹھا انہیں کو لے بیٹھا (ف۸۱) تم فرماؤ شبانہ روز تمہاری کون نگہبانی کرتا ہے رحمٰن سے (ف۸۲) بلکہ وہ اپنے رب کی یاد سے منھ پھیرے ہیں (ف۸۳) کیا ان کے کچھ خدا ہیں (ف۸۴) جو ان کو ہم سے بچاتے ہیں (ف۸۵) وہ اپنی ہی جانوں کو نہیں بچا سکتے (ف۸۶) اور نہ ہماری طرف سے ان کی یاری ہو بلکہ ہم نے ان کو (ف۸۷) اور ان کے باپ دادا کو برتاوا دیا (ف۸۸) یہاں تک کہ زندگی ان پر دراز ہوئی (ف۸۹) تو کیا نہیں دیکھتے کہ ہم (ف۹۰) زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے آ رہے ہیں (ف۹۱) تو کیا یہ غالب ہوں گے (ف۹۲) تم فرماؤ کہ میں تم کو صرف وحی سے ڈراتا ہوں (ف۹۳) اور بہرے پکارنا نہیں سنتے جب ڈرائے جائیں (ف۹۴) اور اگر انہیں تمہارے رب کے عذاب کی ہوا چھو جائے تو ضرور کہیں گے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے (ف۹۵) اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گا اور اگر کوئی چیز (ف۹۶) رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کو اور بیشک ہم نے موسٰی اور ہارون کو فیصلہ دیا (ف۹۷) اور اوجالا (ف۹۸) اور پرہیزگاروں کو نصیحت (ف۹۹) وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں قیامت کا اندیشہ لگا ہوا ہے اور یہ ہے برکت والا ذکر کہ ہم نے اتارا (ف۱۰۰) تو کیا تم اس کے منکِر ہو اور بیشک ہم نے ابراہیم کو (ف۱۰۱) پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا کر دی اور ہم اس سے خبردار تھے (ف۱۰۲) جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہا یہ مورتیں کیا ہیں (ف۱۰۳) جن کے آگے تم آسن مارے ہو (ف۱۰۴) بولے ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی پوجا کرتے پایا (ف۱۰۵) کہا بے شک تم اور تمہارے باپ دادا سب کھلی گمراہی میں ہو بولے کیا تم ہمارے پاس حق لائے ہو یا یوں ہی کھیلتے ہو (ف۱۰۶) کہا بلکہ تمہارا رب وہ ہے جو رب ہے آسمانوں اور زمین کا جس نے انہیں پیدا کیا اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں اور مجھے اللہ کی قسم ہے میں تمہارے بتوں کا برا چاہوں گا بعد اس کے کہ تم پھر جاؤ پیٹھ دے کر (ف۱۰۷) تو ان سب کو (ف۱۰۸) چورا کر دیا مگر ایک کو جو ان سب کا بڑا تھا (ف۱۰۹) کہ شاید وہ اس سے کچھ پوچھیں (ف۱۱۰) بولے کس نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا بیشک وہ ظالم ہے ان میں کے کچھ بولے ہم نے ایک جوان کو انہیں برا کہتے سنا جسے ابراہیم کہتے ہیں (ف۱۱۱) بولے تو اسے لوگوں کے سامنے لاؤ شاید وہ گواہی دیں (ف۱۱۲) بولے کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا اے ابراہیم (ف۱۱۳) فرمایا بلکہ ان کے اس بڑے نے کیا ہو گا (ف۱۱۴) تو ان سے پوچھو اگر بولتے ہوں (ف۱۱۵) تو اپنے جی کی طرف پلٹے (ف۱۱۶) اور بولے بیشک تمہیں ستمگار ہو (ف۱۱۷) پھر اپنے سروں کے بل اوندھائے گئے (ف۱۱۸) کہ تمہیں خوب معلوم ہے یہ بولتے نہیں (ف۱۱۹) کہا تو کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے (ف۱۲۰) اور نہ نقصان پہنچائے (ف۱۲۱) تف ہے تم پر اور ان بتوں پر جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۲۲) بولے ان کو جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کرو اگر تمہیں کرنا ہے (ف۱۲۳) ہم نے فرمایا اے آگ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر (ف۱۲۴) اور انہوں نے اس کا برا چاہا تو ہم نے انہیں سب سے بڑھ کر زیاں کار کر دیا (ف۱۲۵) اور ہم نے اسے اور لوط کو (ف۱۲۶) نجات بخشی (ف۱۲۷) اس زمین کی طرف (ف۱۲۸) جس میں ہم نے جہان والوں کے لئے برکت رکھی (ف۱۲۹) اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا (ف۱۳۰) اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا اور ہم نے انہیں امام کیا کہ (ف۱۳۱) ہمارے حکم سے بلاتے ہیں اور ہم نے انہیں وحی بھیجی اچھے کام کرنے اور نماز برپا رکھنے اور زکٰوۃ دینے کی اور وہ ہماری بندگی کرتے تھے اور لوط کو ہم نے حکومت اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات بخشی جو گندے کام کرتی تھی (ف۱۳۲) بیشک وہ برے لوگ بے حکم تھے اور ہم نے اسے (ف۱۳۳) اپنی رحمت میں داخل کیا بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہے اور نوح کو جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی سختی سے نجات دی (ف۱۳۴) اور ہم نے ان لوگوں پر اس کو مدد دی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں بیشک وہ برے لوگ تھے تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو جب کھیتی کا ایک جھگڑا چُکاتے تھے جب رات کو اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں چھوٹیں (ف۱۳۵) اور ہم ان کے حکم کے وقت حاضر تھے ہم نے وہ معاملہ سلیمان کو سمجھا دیا (ف۱۳۶) اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا (ف۱۳۷) اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخّر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے (ف۱۳۸) اور یہ ہمارے کام تھے اور ہم نے اسے تمہارا ایک پہناوا بنانا سکھایا کہ تمہیں تمہاری آنچ سے بچائے (ف۱۳۹) تو کیا تم شکر کرو گے اور سلیمان کے لئے تیز ہوا مسخّر کر دی کہ اس کے حکم سے چلتی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھی (ف۱۴۰) اور ہم کو ہر چیز معلوم ہے اور شیطانوں میں سے جو اس کے لئے غوطہ لگاتے (ف۱۴۱) اور اس کے سوا اور کام کرتے (ف۱۴۲) اور ہم انہیں روکے ہوئے تھے (ف۱۴۳) اور ایوب کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا (ف۱۴۴) کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا ہے تو ہم نے اس کی دعا سن لی تو ہم نے دور کر دی جو تکلیف اسے تھی (ف۱۴۵) اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کئے (ف۱۴۶) اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندگی والوں کے لئے نصیحت (ف۱۴۷) اور اسماعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے (ف۱۴۸) اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں اور ذوالنون کو (یاد کرو) (ف۱۴۹) جب چلا غصہ میں بھرا (ف۱۵۰) تو گمان کیا کہ ہم اس پر تنگی نہ کریں گے (ف۱۵۱) تو اندھیریوں میں پکارا (ف۱۵۲) کوئی معبود نہیں سوا تیرے پاکی ہے تجھ کو بیشک مجھ سے بے جا ہوا (ف۱۵۳) تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور اسے غم سے نجات بخشی (ف۱۵۴) اور ایسی ہی نجات دیں گے مسلمانوں کو (ف۱۵۵) اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ (ف۱۵۶) اور تو سب سے بہتر وارث (ف۱۵۷) تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے (ف۱۵۸) یحیٰی عطا فرمایا اور اس کے لئے اس کی بی بی سنواری (ف۱۵۹) بیشک وہ (ف۱۶۰) بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں اور اس عورت کو جس نے اپنی پارسائی نگاہ رکھی (ف۱۶۱) تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی (ف۱۶۲) اور اسے اور اس کے بیٹے کو سارے جہان کے لئے نشانی بنایا (ف۱۶۳) بیشک تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے (ف۱۶۴) اور میں تمہارا رب ہوں (ف۱۶۵) تو میری عبادت کرو اور اَوروں نے اپنے کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لئے (ف۱۶۶) سب کو ہماری طرف پھرنا ہے (ف۱۶۷) تو جو کچھ بھلے کام کرے اور ہو ایمان والا تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں اور ہم اسے لکھ رہے ہیں اور حرام ہے اس بستی پر جسے ہم نے ہلاک کر دیا کہ پھر لوٹ کر آئیں (ف۱۶۸) یہاں تک کہ جب کھولے جائیں گے یاجوج و ماجوج (ف۱۶۹) اور وہ ہر بلندی سے ڈھلکتے ہوں گے اور قریب آیا سچا وعدہ (ف۱۷۰) تو جبھی آنکھیں پھٹ کر رہ جائیں گی کافروں کی (ف۱۷۱) کہ ہائے ہماری خرابی بیشک ہم (ف۱۷۲) اس سے غفلت میں تھے بلکہ ہم ظالم تھے (ف۱۷۳) بیشک تم (ف۱۷۴) اور جو کچھ اللہ کے سوا تم پوجتے ہو (ف۱۷۵) سب جہنّم کے ایندھن ہو تمہیں اس میں جانا اگر یہ (ف۱۷۶) خدا ہوتے جہنّم میں نہ جاتے اور ان سب کو ہمیشہ اس میں رہنا (ف۱۷۷) وہ اس میں رینکیں گے (ف۱۷۸) اور وہ اس میں کچھ نہ سنیں گے (ف۱۷۹) بیشک وہ جن کے لئے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہو چکا وہ جہنّم سے دور رکھے گئے ہیں (ف۱۸۰) وہ اس کی بھنک نہ سنیں گے (ف۱۸۱) اور وہ اپنی من مانتی خواہشوں میں (ف۱۸۲) ہمیشہ رہیں گے انہیں غم میں نہ ڈالے گی وہ سب سے بڑی گھبراہٹ (ف۱۸۳) اور فرشتے ان کی پیشوائی کو آئیں گے (ف۱۸۴) کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا جس دن ہم آسمان کو لپیٹیں گے جیسے سجل فرشتہ (ف۱۸۵) نامۂِ اعمال کو لپیٹتا ہے ہم نے جیسے پہلے اسے بنایا تھا ویسے ہی پھر کر دیں گے (ف۱۸۶) یہ وعدہ ہے ہمارے ذمّہ ہم کو اس کا ضرور کرنا اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے (ف۱۸۷) بیشک یہ قرآن کافی ہے عبادت والوں کو (ف۱۸۸) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے (ف۱۸۹) تم فرماؤ مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا نہیں مگر ایک اللہ تو کیا تم مسلمان ہوتے ہو پھر اگر وہ منھ پھیریں (ف۱۹۰) تو فرما دو میں نے تمہیں لڑائی کا اعلان کر دیا برابری پر اور میں کیا جانوں (ف۱۹۱) کہ پاس ہے یا دور ہے وہ جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۱۹۲) بیشک اللہ جانتا ہے آواز کی بات (ف۱۹۳) اور جانتا ہے جو تم چُھپاتے ہو (ف۱۹۴) اور میں کیا جانوں شاید وہ (ف۱۹۵) تمہاری جانچ ہو (ف۱۹۶) اور ایک وقت تک برتوانا (ف۱۹۷) نبی نے عرض کی کہ اے میرے رب حق فیصلہ فرما دے (ف۱۹۸) اور ہمارے رب رحمٰن ہی کی مدد درکار ہے ان باتوں پر جو تم بتاتے ہو (ف۱۹۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے لوگو اپنے رب سے ڈرو (ف۲) بیشک قیامت کا زلزلہ (ف۳) بڑی سخت چیز ہے جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی (ف۴) اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر گابھنی (ف۵) اپنا گابھ ڈال دے گی (ف۶) اور تو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشہ میں ہیں اور نشہ میں نہ ہوں گے (ف۷) مگر ہے یہ کہ اللہ کی مار کڑی ہے اور کچھ لوگ وہ ہیں کہ اللہ کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں بے جانے بوجھے اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے ہو لیتے ہیں (ف۸) جس پر لکھ دیا گیا ہے کہ جو اس کی دوستی کرے گا تو یہ ضرور اسے گمراہ کر دے گا اور اسے عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا (ف۹) اے لوگو اگر تمہیں قیامت کے دن جینے میں کچھ شک ہو تو یہ غور کرو کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا مٹی سے (ف۱۰) پھر پانی کی بوند سے (ف۱۱) پھر خون کی پھٹک سے (ف۱۲) پھر گوشت کی بوٹی سے نقشہ بنی اور بے بنی (ف۱۳) تاکہ ہم تمہارے لئے اپنی نشانیاں ظاہر فرمائیں (ف۱۴) اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں ماؤں کے پیٹ میں جسے چاہیں ایک مقرر میعاد تک (ف۱۵) پھر تمہیں نکالتے ہیں بچہ پھر (ف۱۶) اس لئے کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو (ف۱۷) اور تم میں کوئی پہلے ہی مر جاتا ہے اور کوئی سب میں نکمی عمر تک ڈالا جاتا ہے (ف۱۸) کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (ف۱۹) اور تو زمین کو دیکھے مرجھائی ہوئی (ف۲۰) پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور ابھر آئی اور ہر رونق دار جوڑا (ف۲۱) اگا لائی (ف۲۲) یہ اس لئے ہے کہ اللہ ہی حق ہے (ف۲۳) اور یہ کہ وہ مُردے جِلائے گا اور یہ کہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے اور اس لئے کہ قیامت آنے والی اس میں کچھ شک نہیں اور یہ کہ اللہ اٹھائے گا انہیں جو قبروں میں ہیں اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ (ف۲۴) حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکا دے (ف۲۵) اس کے لئے دنیا میں رسوائی ہے (ف۲۶) اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے (ف۲۷) یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۲۸) اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا (ف۲۹) اور کچھ آدمی اللہ کی بندگی ایک کنارہ پر کرتے ہیں (ف۳۰) پھر اگر انہیں کوئی بھلائی بن گئی جب تو چین سے ہیں اور جب کوئی جانچ آ کر پڑی (ف۳۱) منھ کے بل پلٹ گئے (ف۳۲) دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا (ف۳۳) یہی ہے صریح نقصان (ف۳۴) اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو ان کا برا بھلا کچھ نہ کرے (ف۳۵) یہی ہے دور کی گمراہی ایسے کو پوجتے ہیں جس کے نفع سے (ف۳۶) نقصان کی توقع زیادہ ہے (ف۳۷) بیشک (ف۳۸) کیا ہی برا مولٰی اور بیشک کیا ہی برا رفیق بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور بھلے کام کئے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں بیشک اللہ کرتا ہے جو چاہے (ف۳۹) جو یہ خیال کرتا ہو کہ اللہ اپنے نبی (ف۴۰) کی مدد نہ فرمائے گا دنیا (ف۴۱) اور آخرت میں (ف۴۲) تو اسے چاہیے کہ اوپر کو ایک رسی تانے پھر اپنے آپ کو پھانسی دے لے پھر دیکھے کہ اس کا یہ داؤں کچھ لے گیا اس بات کو جس کی اسے جلن ہے (ف۴۳) اور بات یہی ہے کہ ہم نے یہ قرآن اتارا روشن آیتیں اور یہ کہ اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہے بیشک مسلمان اور یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور آتش پرست اور مشرک بیشک اللہ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کرے گا (ف۴۴) بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے کیا تم نے نہ دیکھا (ف۴۵) کہ اللہ کے لئے سجدہ کرتے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے (ف۴۶) اور بہت آدمی (ف۴۷) اور بہت وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہو چکا (ف۴۸) اور جسے اللہ ذلیل کرے (ف۴۹) اسے کوئی عزت دینے والا نہیں بیشک اللہ جو چاہے کرے یہ دو (۲) فریق ہیں (ف۵۰) کہ اپنے رب میں جھگڑے (ف۵۱) تو جو کافر ہوئے ان کے لئے آگ کے کپڑے بیونتے گئے ہیں (ف۵۲) اور ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا (ف۵۳) جس سے گَل جائے گا جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے اور ان کی کھالیں (ف۵۴) اور ان کے لئے لوہے کے گرز ہیں (ف۵۵) جب گھٹن کے سبب اس میں سے نکلنا چاہیں گے (ف۵۶) اور پھر اسی میں لوٹا دئیے جائیں گے اور حکم ہو گا کہ چکھو آگ کا عذاب بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہیں اس میں پہنائے جائیں گے سونے کے کنگن اور موتی (ف۵۷) اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہے (ف۵۸) اور انہیں پاکیزہ بات کی ہدایت کی گئی (ف۵۹) اور سب خوبیوں سراہے کی راہ بتائی گئی (ف۶۰) بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے ہیں اللہ کی راہ (ف۶۱) اور اس ادب والی مسجد سے (ف۶۲) جسے ہم نے سب لوگوں کے لئے مقرر کیا کہ اس میں ایک سا حق ہے وہاں کے رہنے والے اور پردیسی کا اور جو اس میں کسی زیادتی کا ناحق ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے (ف۶۳) اور جب کہ ہم نے ابراہیم کو اس گھر کا ٹھکانا ٹھیک بتا دیا (ف۶۴) اور حکم دیا کہ میرا کوئی شریک نہ کر اور میرا گھر ستھرا رکھ (ف۶۵) طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع سجدے والوں کے لئے (ف۶۶) اور لوگوں میں حج کی عام ندا کر دے (ف۶۷) وہ تیرے پاس حاضر ہوں گے پیادہ اور ہر دبلی اونٹنی پر کہ ہر دور کی راہ سے آتی ہیں (ف۶۸) تاکہ وہ اپنا فائدہ پائیں (ف۶۹) اور اللہ کا نام لیں (ف۷۰) جانے ہوئے دنوں میں (ف۷۱) اس پر کہ انہیں روزی دی بے زبان چوپائے (ف۷۲) تو ان میں سے خود کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو کھلاؤ (ف۷۳) پھر اپنا میل کچیل اتاریں (ف۷۴) اور اپنی منتیں پوری کریں (ف۷۵) اور اس آزاد گھر کا طواف کریں (ف۷۶) بات یہ ہے اور جو اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے (ف۷۷) تو وہ اس کے لئے اس کے رب کے یہاں بھلا ہے اور تمہارے لئے حلال کئے گئے بے زبان چوپائے (ف۷۸) سوا ان کے جن کی ممانعت تم پر پڑھی جاتی ہے (ف۷۹) تو دور ہو بتوں کی گندگی سے (ف۸۰) اور بچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہو کر کہ اس کا ساجھی کسی کو نہ کرو اور جو اللہ کا شریک کرے وہ گویا گرا آسمان سے کہ پرندے اسے اچک لے جاتے ہیں (ف۸۱) یا ہوا اسے کسی دور جگہ پھینکتی ہے (ف۸۲) بات یہ ہے اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے (ف۸۳) تمہارے لئے چوپایوں میں فائدے ہیں (ف۸۴) ایک مقرر میعاد تک (ف۸۵) پھر ان کا پہنچنا ہے اس آزاد گھر تک (ف۸۶) اور ہر امت کے لئے (ف۸۷) ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر (ف۸۸) تو تمہارا معبود ایک معبود ہے (ف۸۹) تو اسی کے حضور گردن رکھو (ف۹۰) اور اے محبوب خوشی سنا دو ان تواضع والوں کو کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں (ف۹۱) اور جو افتاد پڑے اس کے سہنے والے اور نماز برپا رکھنے والے اور ہمارے دئیے سے خرچ کرتے ہیں (ف۹۲) اور قربانی کے ڈیل دار جانور اونٹ اور گائے ہم نے تمہارے لئے اللہ کی نشانیوں سے کئے (ف۹۳) تمہارے لئے ان میں بھلائی ہے (ف۹۴) تو ان پر اللہ کا نام لو (ف۹۵) ایک پاؤں بندھے تین (۳) پاؤں سے کھڑے (ف۹۶) پھر جب ان کی کروٹیں گر جائیں (ف۹۷) تو ان میں سے خود کھاؤ (ف۹۸) اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ ہم نے یوں ہی ان کو تمہارے بس میں دے دیا کہ تم احسان مانو اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے (ف۹۹) یوں ہی ان کو تمہارے بس میں کر دیا کہ تم اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ تم کو ہدایت فرمائی اور اے محبوب خوشخبری سناؤ نیکی والوں کو (ف۱۰۰) بیشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے مسلمانوں کی (ف۱۰۱) بیشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو (ف۱۰۲) پروانگی عطا ہوئی انہیں جن سے کافر لڑتے ہیں (ف۱۰۳) اس بناء پر کہ ان پر ظلم ہوا (ف۱۰۴) اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے (ف۱۰۵) صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے (ف۱۰۶) اور اللہ اگر آدمیوں میں ایک کو دوسرے سے دفع نہ فرماتا (ف۱۰۷) تو ضرور ڈھا دی جاتیں خانقاہیں (ف۱۰۸) اور گرجا (ف۱۰۹) اور کلیسہ (ف۱۱۰) اور مسجدیں (ف۱۱۱) جن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں (ف۱۱۲) تو نماز برپا رکھیں اور زکٰوۃ دیں اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں (ف۱۱۳) اور اللہ ہی کے لئے سب کاموں کا انجام اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں (ف۱۱۴) تو بیشک ان سے پہلے جھٹلا چکی ہے نوح کی قوم اور عاد (ف۱۱۵) اور ثمود (ف۱۱۶) اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم اور مدین والے (ف۱۱۷) اور موسٰی کی تکذیب ہوئی (ف۱۱۸) تو میں نے کافروں کو ڈھیل دی (ف۱۱۹) پھر انہیں پکڑا (ف۱۲۰) تو کیسا ہوا میرا عذاب (ف۱۲۱) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے کھپا دیں (ف۱۲۲) کہ وہ ستمگار تھیں (ف۱۲۳) تو اب وہ اپنی چھتوں پر ڈھئی پڑی ہیں اور کتنے کنویں بیکار پڑے (ف۱۲۴) اور کتنے محل گچ کئے ہوئے (ف۱۲۵) تو کیا زمین میں نہ چلے (ف۱۲۶) کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں (ف۱۲۷) یا کان ہوں جن سے سنیں (ف۱۲۸) تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں (ف۱۲۹) بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں (ف۱۳۰) اور یہ تم سے عذاب مانگنے میں جلدی کرتے ہیں (ف۱۳۱) اور اللہ ہرگز اپنا وعدہ جھوٹا نہ کرے گا (ف۱۳۲) اور بیشک تمہارے رب کے یہاں (ف۱۳۳) ایک دن ایسا ہے جیسے تم لوگوں کی گنتی میں ہزار برس (ف۱۳۴) اور کتنی بستیاں کہ ہم نے ان کو ڈھیل دی اس حال پر کہ وہ ستمگار تھیں پھر میں نے انہیں پکڑا (ف۱۳۵) اور میری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے (ف۱۳۶) تم فرما دو کہ اے لوگو میں تو یہی تمہارے لئے صریح ڈر سنانے والا ہوں تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۳۷) اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے (ف۱۳۸) وہ جہنّمی ہیں اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول یا نبی بھیجے (ف۱۳۹) سب پر یہ واقعہ گزرا ہے کہ جب انہوں نے پڑھا تو شیطان نے ان کے پڑھنے میں لوگوں پر کچھ اپنی طرف سے ملا دیا تو مٹا دیتا ہے اللہ اس شیطان کے ڈالے ہوئے کو پھر اللہ اپنی آیتیں پکی کر دیتا ہے (ف۱۴۰) اور اللہ علم و حکمت والا ہے تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے کو فتنہ کر دے (ف۱۴۱) ان کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۴۲) اور جن کے دل سخت ہیں (ف۱۴۳) اور بیشک ستمگار (ف۱۴۴) دُھرکے جھگڑالو ہیں اور اس لئے کہ جان لیں وہ جن کو علم ملا ہے (ف۱۴۵) کہ وہ (ف۱۴۶) تمہارے رب کے پاس سے حق ہے تو اس پر ایمان لائیں تو جھک جائیں اس کے لئے ان کے دل اور بیشک اللہ ایمان والوں کو سیدھی راہ چلانے والا ہے اور کافر اس سے (ف۱۴۷) ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آ جائے اچانک (ف۱۴۸) یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لئے کچھ اچھا نہ ہو (ف۱۴۹) بادشاہی اس دن (ف۱۵۰) اللہ ہی کی ہے وہ ان میں فیصلہ کر دے گا تو جو ایمان لائے اور (ف۱۵۱) اچھے کام کئے وہ چین کے باغوں میں ہیں اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کے لئے ذلّت کا عذاب ہے اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے (ف۱۵۲) پھر مارے گئے یا مر گئے تو اللہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا (ف۱۵۳) اور بیشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے ضرور انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جسے وہ پسند کریں گے (ف۱۵۴) اور بیشک اللہ علم اور حلم والا ہے بات یہ ہے اور جو بدلہ لے (ف۱۵۵) جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے (ف۱۵۶) تو بیشک اللہ اس کی مدد فرمائے گا (ف۱۵۷) بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے یہ (ف۱۵۸) اس لئے کہ اللہ تعالٰی رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں (ف۱۵۹) اور اس لئے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے یہ اس لئے (ف۱۶۰) کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں (ف۱۶۱) وہی باطل ہے اور اس لئے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو صبح کو زمین (ف۱۶۲) ہریالی ہو گئی بیشک اللہ پاک خبردار ہے اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور بیشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے بس میں کر دیا جو کچھ زمین میں ہے (ف۱۶۳) اور کشتی کہ دریا میں اس کے حکم سے چلتی ہے (ف۱۶۴) اور وہ روکے ہوئے ہے آسمان کو کہ زمین پر نہ گر پڑے مگر اس کے حکم سے بیشک اللہ آدمیوں پر بڑی مہر والا مہربان ہے (ف۱۶۵) اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا (ف۱۶۶) اور پھر تمہیں مارے گا (ف۱۶۷) پھر تمہیں جِلائے گا (ف۱۶۸) بیشک آدمی بڑا ناشکرا ہے (ف۱۶۹) ہر امت کے لئے (ف۱۷۰) ہم نے عبادت کے قاعدے بنا دئیے کہ وہ ان پر چلے (ف۱۷۱) تو ہرگز وہ تم سے اس معاملہ میں جھگڑا نہ کریں (ف۱۷۲) اور اپنے رب کی طرف بلاؤ (ف۱۷۳) بیشک تم سیدھی راہ پر ہو اور اگر وہ (ف۱۷۴) تم سے جھگڑیں تو فرما دو کہ اللہ خوب جانتا ہے تمہارے کوتک اللہ تم میں فیصلہ کر دے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کر رہے ہو (ف۱۷۵) کیا تو نے نہ جانا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے (ف۱۷۶) بیشک یہ (ف۱۷۷) اللہ پر آسان ہے (ف۱۷۸) اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۱۷۹) جن کی کوئی سند اس نے نہ اتاری اور ایسوں کو جن کا خود انہیں کچھ علم نہیں (ف۱۸۰) اور ستمگاروں کا (ف۱۸۱) کوئی مددگار نہیں (ف۱۸۲) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں (ف۱۸۳) تو تم ان کے چہروں پر بگڑنے کے آثار دیکھو گے جنہوں نے کفر کیا قریب ہے کہ لپٹ پڑیں ان کو جو ہماری آیتیں ان پر پڑھتے ہیں تم فرما دو کیا میں تمہیں بتا دوں جو تمہارے اس حال سے بھی (ف۱۸۴) بد تر ہے وہ آگ ہے اللہ نے اس کا وعدہ دیا ہے کافروں کو اور کیا ہی بری پلٹنے کی جگہ اے لوگو ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو (ف۱۸۵) وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو (ف۱۸۶) ایک مکھی نہ بنا سکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہو جائیں (ف۱۸۷) اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کر لے جائے (ف۱۸۸) تو اس سے چھڑا نہ سکیں (ف۱۸۹) کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا (ف۱۹۰) اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی (ف۱۹۱) بیشک اللہ قوّت والا غالب ہے اللہ چُن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول (ف۱۹۲) اور آدمیوں میں سے (ف۱۹۳) بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے (ف۱۹۴) اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے اے ایمان والو رکوع اور سجدہ کرو (ف۱۹۵) اور اپنے رب کی بندگی کرو (ف۱۹۶) اور بھلے کام کرو (ف۱۹۷) اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا حق ہے جہاد کرنے کا (ف۱۹۸) اس نے تمہیں پسند کیا (ف۱۹۹) اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہ رکھی (ف۲۰۰) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (ف۲۰۱) اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اگلی کتابوں میں اور اس قرآن میں تاکہ رسول تمہارا نگہبان و گواہ ہو (ف۲۰۲) اور تم اور لوگوں پر گواہی دو (ف۲۰۳) تو نماز برپا رکھو (ف۲۰۴) اور زکٰوۃ دو اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو (ف۲۰۵) وہ تمہارا مولٰی ہے تو کیا ہی اچھا مولٰی اور کیا ہی اچھا مددگار اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں (ف۲) اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے (ف۳) اور وہ کہ زکٰوۃ دینے کا کام کرتے ہیں (ف۴) اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں (ف۵) تو جو ان دو (۲) کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں (ف۶) اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں (ف۷) اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں (ف۸) یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور بیشک ہم نے آدمی کو چنی ہوئی مٹی سے بنایا (ف۹) پھر اسے (ف۱۰) پانی کی بوند کیا ایک مضبوط ٹھہراؤ میں (ف۱۱) پھر ہم نے اس پانی کی بوند کو خون کی پھٹک کیا پھر خون کی پھٹک کو گوشت کی بوٹی پھر گوشت کی بوٹی کو ہڈیاں پھر ان ہڈیوں پر گوشت پہنایا پھر اسے اور صورت میں اٹھان دی (ف۱۲) تو بڑی برکت والا ہے اللہ سب سے بہتر بنانے والا ہے پھر اس کے بعد تم ضرور (ف۱۳) مرنے والے ہو پھر تم سب قیامت کے دن (ف۱۴) اٹھائے جاؤ گے اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر سات (۷) راہیں بنائیں (ف۱۵) اور ہم خلق سے بے خبر نہیں (ف۱۶) اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا (ف۱۷) ایک اندازہ پر (ف۱۸) پھر اسے زمین میں ٹھہرایا اور بیشک ہم اس کے لے جانے پر قادر ہیں (ف۱۹) تو اس سے ہم نے تمہارے باغ پیدا کئے کھجوروں اور انگوروں کے تمہارے لئے ان میں بہت سے میوے ہیں (ف۲۰) اور ان میں سے کھاتے ہو (ف۲۱) اور وہ پیڑ پیدا کیا کہ طور سینا سے نکلتا ہے (ف۲۲) لے کر اگتا ہے تیل اور کھانے والوں کے لئے سالن (ف۲۳) اور بیشک تمہارے لئے چوپاؤں میں سمجھنے کا مقام ہے ہم تمہیں پلاتے ہیں اس میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے (ف۲۴) اور تمہارے لئے ان میں بہت فائدے ہیں (ف۲۵) اور ان سے تمہاری خوراک ہے (ف۲۶) اور ان پر (ف۲۷) اور کشتی پر (ف۲۸) سوار کئے جاتے ہو اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۲۹) تو اس کی قوم کے جن سرداروں نے کفر کیا بولے (ف۳۰) یہ تو نہیں مگر تم جیسا آدمی چاہتا ہے کہ تمہارا بڑا بنے (ف۳۱) اور اللہ چاہتا (ف۳۲) تو فرشتے اتارتا ہم نے تو یہ اپنے اگلے باپ داداؤں میں نہ سنا (ف۳۳) وہ تو نہیں مگر ایک دیوانہ مرد تو کچھ زمانہ تک اس کا انتظار کئے رہو (ف۳۴) نوح نے عرض کی اے میرے رب میری مدد فرما (ف۳۵) اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا تو ہم نے اسے وحی بھیجی کہ ہماری نگاہ کے سامنے (ف۳۶) اور ہمارے حکم سے کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے (ف۳۷) اور تنور ابلے (ف۳۸) تو اس میں بٹھا لے (ف۳۹) ہر جوڑے میں سے دو (۲) (ف۴۰) اور اپنے گھر والے (ف۴۱) مگر ان میں سے وہ جن پر بات پہلے پڑ چکی (ف۴۲) اور ان ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کرنا (ف۴۳) یہ ضرور ڈبوئے جائیں گے پھر جب ٹھیک بیٹھ لے کشتی پر تُو اور تیرے ساتھ والے تو کہہ سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں ان ظالموں سے نجات دی اور عرض کر (ف۴۴) کہ اے میرے رب مجھے برکت والی جگہ اتار اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے بیشک اس میں (ف۴۵) ضرور نشانیاں (ف۴۶) اور بیشک ضرور ہم جانچنے والے تھے (ف۴۷) پھر ان کے (ف۴۸) بعد ہم نے اور سنگت پیدا کی (ف۴۹) تو ان میں ایک رسول انہیں میں سے بھیجا (ف۵۰) کہ اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۵۱) اور بولے اس قوم کے سردار جنہوں نے کفر کیا اور آخرت کی حاضری (ف۵۲) کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں دنیا کی زندگی میں چین دیا (ف۵۳) کہ یہ تو نہیں مگر جیسا آدمی جو تم کھاتے ہو اسی میں سے کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو اسی میں سے پیتا ہے (ف۵۴) اور اگر تم کسی اپنے جیسے آدمی کی اطاعت کرو جب تو تم ضرور گھاٹے میں ہو کیا تمہیں یہ وعدہ دیتا ہے کہ تم جب مر جاؤ گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جاؤ گے اس کے بعد پھر (ف۵۵) نکالے جاؤ گے کتنی دور ہے کتنی دور ہے جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۵۶) وہ تو نہیں مگر ہماری دنیا کی زندگی (ف۵۷) کہ ہم مرتے جیتے ہیں (ف۵۸) اور ہمیں اٹھنا نہیں (ف۵۹) وہ تو نہیں مگر ایک مرد جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا (ف۶۰) اور ہم اسے ماننے کے نہیں (ف۶۱) عرض کی کہ اے میرے رب میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا اللہ نے فرمایا کچھ دیر جاتی ہے کہ یہ صبح کریں گے پچتاتے ہوئے (ف۶۲) تو انہیں آ لیا سچی چنگھاڑ نے (ف۶۳) تو ہم نے انہیں گھاس کوڑا کر دیا (ف۶۴) تو دور ہوں (ف۶۵) ظالم لوگ پھر ان کے بعد ہم نے اور سنگتیں پیدا کیں (ف۶۶) کوئی امت اپنی میعاد سے نہ پہلے جائے نہ پیچھے رہے (ف۶۷) پھر ہم نے اپنے رسول بھیجے دوسرا جب کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا انہوں نے اسے جھٹلایا (ف۶۸) تو ہم نے اگلوں سے پچھلے ملا دیئے (ف۶۹) اور انہیں کہانیاں کر ڈالا (ف۷۰) تو دور ہوں وہ لوگ کہ ایمان نہیں لاتے پھر ہم نے موسٰی اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی آیتوں اور روشن سند (ف۷۱) کے ساتھ بھیجا فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف تو انہوں نے غرور کیا (ف۷۲) اور وہ لوگ غلبہ پائے ہوئے تھے (ف۷۳) تو بولے کیا ہم ایمان لے آئیں اپنے جیسے دو (۲) آدمیوں پر (ف۷۴) اور ان کی قوم ہماری بندگی کر رہی ہے (ف۷۵) تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا تو ہلاک کئے ہوؤں میں ہو گئے (ف۷۶) اور بیشک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا فرمائی (ف۷۷) کہ ان کو (ف۷۸) ہدایت ہو اور ہم نے مریم اور اس کے بیٹے کو (ف۷۹) نشانی کیا اور انہیں ٹھکانا دیا ایک بلند زمین (ف۸۰) جہاں بسنے کا مقام (ف۸۱) اور نگاہ کے سامنے بہتا پانی اے پیغمبرو پاکیزہ چیزیں کھاؤ (ف۸۲) اور اچھا کام کرو میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں (ف۸۳) اور بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین ہے (ف۸۴) اور میں تمہارا رب ہوں تو مجھ سے ڈرو تو ان کی امتوں نے اپنا کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا (ف۸۵) ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے (ف۸۶) تو تم ان کو چھوڑ دو ان کے نشہ میں (ف۸۷) ایک وقت تک (ف۸۸) کیا یہ خیال کر رہے ہیں کہ وہ جو ہم ان کی مدد کر رہے ہیں مال اور بیٹوں سے (ف۸۹) یہ جلد جلد ان کو بھلائیاں دیتے ہیں (ف۹۰) بلکہ انہیں خبر نہیں (ف۹۱) بیشک وہ جو اپنے رب کے ڈر سے سہمے ہوئے ہیں (ف۹۲) اور وہ جو اپنے رب کی آیتوں پر ایمان لاتے ہیں (ف۹۳) اور وہ جو اپنے رب کا کوئی شریک نہیں کرتے اور وہ جو دیتے ہیں جو کچھ دیں (ف۹۴) اور ان کے دل ڈر رہے ہیں یوں کہ ان کو اپنے رب کی طرف پھرنا ہے (ف۹۵) یہ لوگ بھلائیوں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی سب سے پہلے انہیں پہنچے (ف۹۶) اور ہم کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتے مگر اس کی طاقت بھر اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے کہ حق بولتی ہے (ف۹۷) اور ان پر ظلم نہ ہو گا (ف۹۸) بلکہ ان کے دل اس سے (ف۹۹) غفلت میں ہیں اور ان کے کام ان کاموں سے جدا ہیں (ف۱۰۰) جنہیں وہ کر رہے ہیں یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے امیروں کو عذاب میں پکڑا (ف۱۰۱) تو جبھی وہ فریاد کرنے لگے (ف۱۰۲) آج فریاد نہ کرو ہماری طرف سے تمہاری مدد نہ ہو گی بیشک میری آیتیں (ف۱۰۳) تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پلٹتے تھے (ف۱۰۴) خدمت حرم پر بڑائی مارتے ہو (ف۱۰۵) رات کو وہاں بیہودہ کہانیاں بکتے (ف۱۰۶) حق کو چھوڑے ہوئے (ف۱۰۷) کیا انہوں نے بات کو سوچا نہیں (ف۱۰۸) یا ان کے پاس وہ آیا جو ان کے باپ دادا کے پاس نہ آیا تھا (ف۱۰۹) یا انہوں نے اپنے رسول کو نہ پہچانا (ف۱۱۰) تو وہ اسے بیگانہ سمجھ رہے ہیں (ف۱۱۱) یا کہتے ہیں اسے سودا ہے (ف۱۱۲) بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لائے (ف۱۱۳) اور ان میں اکثر کو حق برا لگتا ہے (ف۱۱۴) اور اگر حق (ف۱۱۵) ان کی خواہشوں کی پیروی کرتا (ف۱۱۶) تو ضرور آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں سب تباہ ہو جاتے (ف۱۱۷) بلکہ ہم تو ان کے پاس وہ چیز لائے (ف۱۱۸) جس میں ان کی ناموری تھی تو وہ اپنی عزت سے ہی منھ پھیرے ہوئے ہیں کیا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہو (ف۱۱۹) تو تمہارے رب کا اجر سب سے بھلا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا (ف۱۲۰) اور بیشک تم انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاتے ہو (ف۱۲۱) اور بیشک جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ضرور سیدھی راہ سے (ف۱۲۲) کترائے ہوئے ہیں اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو مصیبت (ف۱۲۳) ان پر پڑی ہے ٹال دیں تو ضرور بھٹ پنا کریں گے اپنی سرکشی میں بہکتے ہوئے (ف۱۲۴) اور بیشک ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا (ف۱۲۵) تو نہ وہ اپنے رب کے حضور میں جھکے اور نہ گڑگڑاتے ہیں (ف۱۲۶) یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ (ف۱۲۷) تو وہ اب اس میں ناامید پڑے ہیں اور وہی ہے جس نے بنائے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل (ف۱۲۸) تم بہت ہی کم حق مانتے ہو (ف۱۲۹) اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف اٹھنا ہے (ف۱۳۰) اور وہی جِلائے اور مارے اور اسی کے لئے ہیں رات اور دن کی تبدیلیں (ف۱۳۱) تو کیا تمہیں سمجھ نہیں (ف۱۳۲) بلکہ انہوں نے وہی کہی جو اگلے (ف۱۳۳) کہتے تھے بولے کیا جب ہم مر جائیں اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں کیا پھر نکالے جائیں گے بیشک یہ وعدہ ہم کو اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا کو دیا گیا یہ تو نہیں مگر وہی اگلی داستانیں (ف۱۳۴) تم فرماؤ کس کا مال ہے زمین اور جو کچھ اس میں ہے اگر تم جانتے ہو (ف۱۳۵) اب کہیں گے کہ اللہ کا (ف۱۳۶) تم فرماؤ پھر کیوں نہیں سوچتے (ف۱۳۷) تم فرماؤ کون ہے مالک ساتوں آسمانوں کا اور مالک بڑے عرش کا اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے تم فرماؤ پھر کیوں نہیں ڈرتے (ف۱۳۸) تم فرماؤ کس کے ہاتھ ہے ہر چیز کا قابو (ف۱۳۹) اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے خلاف کوئی پناہ نہیں دے سکتا اگر تمہیں علم ہو (ف۱۴۰) اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے تم فرماؤ پھر کس جادو کے فریب میں پڑے ہو (ف۱۴۱) بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے (ف۱۴۲) اور وہ بیشک جھوٹے ہیں (ف۱۴۳) اللہ نے کوئی بچہ اختیار نہ کیا (ف۱۴۴) اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا (ف۱۴۵) یوں ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق لے جاتا (ف۱۴۶) اور ضرور ایک دوسرے پر اپنی تَعَلِّی چاہتا (ف۱۴۷) پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۱۴۸) جاننے والا ہر نہاں و عیاں کا تو اسے بلندی ہے ان کے شرک سے تم عرض کرو کہ اے میرے رب اگر تو مجھے دکھائے (ف۱۴۹) جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے تو اے میرے رب مجھے ان ظالموں کے ساتھ نہ کرنا (ف۱۵۰) اور بیشک ہم قادر ہیں کہ تمہیں دکھا دیں جو انہیں وعدہ دے رہے ہیں (ف۱۵۱) سب سے اچھی بھلائی سے برائی کو دفع کرو (ف۱۵۲) ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ بناتے ہیں (ف۱۵۳) اور تم عرض کرو کہ اے میرے رب تیری پناہ شیاطین کے وسوسوں سے (ف۱۵۴) اور اے میرے رب تیری پناہ کہ وہ میرے پاس آئیں یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے (ف۱۵۵) تو کہتا ہے کہ اے میرے رب مجھے واپس پھیر دیجئے (ف۱۵۶) شاید اب میں کچھ بھلائی کماؤں اس میں جو چھوڑ آیا ہوں (ف۱۵۷) ہشت یہ تو ایک بات ہے جو وہ اپنے منھ سے کہتا ہے (ف۱۵۸) اور ان کے آگے ایک آڑ ہے (ف۱۵۹) اس دن تک جس میں اٹھائے جائیں گے تو جب صور پھونکا جائے گا (ف۱۶۰) تو نہ ان میں رشتے رہیں گے (ف۱۶۱) اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے (ف۱۶۲) تو جن کی تولیں (ف۱۶۳) بھاری ہو لیں وہی مراد کچھ پہنچے اور جن کی تولیں ہلکی پڑیں (ف۱۶۴) وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ان کے منھ پر آگ لپٹ مارے گی اور وہ اس میں منھ چڑائے ہوں گے (ف۱۶۵) کیا تم پر میری آیتیں نہ پڑھی جاتی تھیں (ف۱۶۶) تو تم انہیں جھٹلاتے تھے کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بد بختی غالب آئی اور ہم گمراہ لوگ تھے اے رب ہمارے ہم کو دوزخ سے نکال دے پھر اگر ہم ویسے ہی کریں تو ہم ظالم ہیں (ف۱۶۷) رب فرمائے گا دتکارے پڑے رہو اس میں اور مجھ سے بات نہ کرو (ف۱۶۸) بیشک میرے بندوں کا ایک گروہ کہتا تھا اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے تو تم نے انہیں ٹھٹھا بنا لیا (ف۱۶۹) یہاں تک کہ انہیں بنانے کے شغل میں (ف۱۷۰) میری یاد بھول گئے اور تم ان سے ہنسا کرتے بیشک آج میں نے ان کے صبر کا انہیں یہ بدلہ دیا کہ وہی کامیاب ہیں فرمایا (ف۱۷۱) تم زمین میں کتنا ٹھہرے (ف۱۷۲) برسوں کی گنتی سے بولے ہم ایک دن رہے یا دن کا حصہ (ف۱۷۳) تو گننے والوں سے دریافت فرما (ف۱۷۴) فرمایا تم نہ ٹھہرے مگر تھوڑا (ف۱۷۵) اگر تمہیں علم ہوتا تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں (ف۱۷۶) تو بہت بلندی والا ہے اللہ سچا بادشاہ کوئی معبود نہیں سوا اس کے عزت والے عرش کا مالک اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو پوجے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں (ف۱۷۷) تو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہے بیشک کافروں کا چھٹکارا نہیں اور تم عرض کرو اے میرے رب بخش دے (ف۱۷۸) اور رحم فرما اور تو سب سے برتر رحم کرنے والا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ ایک سورت ہے کہ ہم نے اتاری اور ہم نے اس کے احکام فرض کئے (ف۲) اور ہم نے اس میں روشن آیتیں نازل فرمائیں کہ تم دھیان کرو جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو (۱۰۰) کوڑے لگاؤ (ف۳) اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں (ف۴) اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو (ف۵) بدکار مرد نکاح نہ کرے مگر بدکار عورت یا شرک والی سے اور بدکار عورت سے نکاح نہ کرے مگر بدکار مرد یا مشرک (ف۶) اور یہ کام (ف۷) ایمان والوں پر حرام ہے (ف۸) اور جو پارسا عورتوں کو عیب لگائیں پھر چار (۴) گواہ معائنہ کے نہ لائیں تو انہیں اسّی (۸۰) کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی نہ مانو (ف۹) اور وہی فاسق ہیں مگر جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور سنور جائیں (ف۱۰) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور وہ جو اپنی عورتوں کو عیب لگائیں (ف۱۱) اور ان کے پاس اپنے بیان کے سوا گواہ نہ ہوں تو ایسے کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار (۴) بار گواہی دے اللہ کے نام سے کہ وہ سچا ہے (ف۱۲) اور پانچویں یہ کہ اللہ کی لعنت ہو اس پر اگر جھوٹا ہو اور عورت سے یوں سزا ٹل جائے گی کہ وہ اللہ کا نام لے کر چار (۴) بار گواہی دے کہ مرد جھوٹا ہے (ف۱۳) اور پانچویں یوں کہ عورت پر غضب اللہ کا اگر مرد سچا ہو (ف۱۴) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ توبہ قبول فرماتا حکمت والا ہے تو تمہارا پردہ کھول دیتا بیشک وہ کہ یہ بڑا بہتان لائے ہیں تمہیں میں کی ایک جماعت ہے (ف۱۵) اسے اپنے لئے برا نہ سمجھو بلکہ وہ تمہارے لئے بہتر ہے (ف۱۶) ان میں ہر شخص کے لئے وہ گناہ ہے جو اس نے کمایا (ف۱۷) اور ان میں وہ جس نے سب سے بڑا حصہ لیا (ف۱۸) اس کے لئے بڑا عذاب ہے (ف۱۹) کیوں نہ ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا (ف۲۰) اور کہتے یہ کھلا بہتان ہے (ف۲۱) اس پر چار (۴) گواہ کیوں نہ لائے تو جب گواہ نہ لائے تو وہی اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہوتی (ف۲۲) تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منھ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمہیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے (ف۲۳) اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے (ف۲۴) اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں (ف۲۵) الٰہی پاکی ہے تجھے (ف۲۶) یہ بڑا بہتان ہے اللہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ اب کبھی ایسا نہ کہنا اگر ایمان رکھتے ہو اور اللہ تمہارے لئے آیتیں صاف بیان فرماتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں برا چرچا پھیلے ان کے لئے دردناک عذاب ہے دنیا (ف۲۷) اور آخرت میں (ف۲۸) اور اللہ جانتا ہے (ف۲۹) اور تم نہیں جانتے اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تم پر نہایت مہربان مہر والا ہے تو تم اس کا مزہ چکھتے (ف۳۰) اے ایمان والو شیطان کے قدموں پر نہ چلو اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بری ہی بات بتائے گا (ف۳۱) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی کبھی ستھرا نہ ہو سکتا (ف۳۲) ہاں اللہ ستھرا کر دیتا ہے جسے چاہے (ف۳۳) اور اللہ سنتا جانتا ہے اور قسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والے (ف۳۴) اور گنجائش والے ہیں (ف۳۵) قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزریں کیا تم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۶) بیشک وہ جو عیب لگاتے ہیں انجان (ف۳۷) پارسا ایمان والیوں کو (ف۳۸) ان پر لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے (ف۳۹) جس دن (ف۴۰) ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں (ف۴۱) اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے اس دن اللہ انہیں ان کی سچی سزا پوری دے گا (ف۴۲) اور جان لیں گے کہ اللہ ہی صریح حق ہے (ف۴۳) گندیاں گندوں کے لئے اور گندے گندیوں کے لئے (ف۴۴) اور ستھریاں ستھروں کے لئے اور ستھرے ستھریوں کے لئے وہ (ف۴۵) پاک ہیں ان باتوں سے جو یہ (ف۴۶) کہہ رہے ہیں ان کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے (ف۴۷) اے ایمان والو اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو (ف۴۸) اور ان کے ساکنوں پر سلام نہ کر لو (ف۴۹) یہ تمہارے لئے بہتر ہے کہ تم دھیان کرو پھر اگر ان میں کسی کو نہ پاؤ (ف۵۰) جب بھی بے مالکوں کی اجازت کے ان میں نہ جاؤ (ف۵۱) اور اگر تم سے کہا جائے واپس جاؤ تو واپس ہو (ف۵۲) یہ تمہارے لئے بہت ستھرا ہے اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان گھروں میں جاؤ جو خاص کسی کی سکونت کے نہیں (ف۵۳) اور ان کے برتنے کا تمہیں اختیار ہے اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چُھپاتے ہو مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۴) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں (ف۵۵) یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۶) اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں (ف۵۷) مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ (ف۵۸) یا شوہروں کے باپ (ف۵۹) یا اپنے بیٹے (ف۶۰) یا شوہروں کے بیٹے (ف۶۱) یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے (ف۶۲) یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی مِلک ہوں (ف۶۳) یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں (ف۶۴) یا وہ بچّے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں (ف۶۵) اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چُھپا ہوا سنگار (ف۶۶) اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ اور نکاح کر دو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں (ف۶۷) اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا اگر وہ فقیر ہوں تو اللہ انہیں غنی کر دے گا اپنے فضل کے سبب (ف۶۸) اور اللہ وسعت والا علم والا ہے اور چاہیے کہ بچے رہیں (ف۶۹) وہ جو نکاح کا مقدور نہیں رکھتے (ف۷۰) یہاں تک کہ اللہ انہیں مقدور والا کر دے اپنے فضل سے (ف۷۱) اور تمہارے ہاتھ کی مِلک باندی غلاموں میں سے جو یہ چاہیں کہ کچھ مال کمانے کی شرط پر انہیں آزادی لکھ دو تو لکھ دو (ف۷۲) اگر ان میں کچھ بھلائی جانو (ف۷۳) اور اس پر ان کی مدد کرو اللہ کے مال سے جو تم کو دیا (ف۷۴) اور مجبور نہ کرو اپنی کنیزوں کو بدکاری پر جب کہ وہ بچنا چاہیں تاکہ تم دنیوی زندگی کا کچھ مال چاہو (ف۷۵) اور جو انہیں مجبور کرے گا تو بیشک اللہ بعد اس کے کہ وہ مجبوری ہی کی حالت پر رہیں بخشنے والا مہربان ہے (ف۷۶) اور بیشک ہم نے اتاریں تمہاری طرف روشن آیتیں (ف۷۷) اور کچھ ان لوگوں کا بیان جو تم سے پہلے ہو گزرے اور ڈر والوں کے لئے نصیحت اللہ نور ہے (ف۷۸) آسمانوں اور زمینوں کا اس کے نور کی (ف۷۹) مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے (ف۸۰) جو نہ پورب کا نہ پچھم کا (ف۸۱) قریب ہے کہ اس کا تیل (ف۸۲) بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے نور پر نور ہے (ف۸۳) اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کے لئے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ان گھروں میں جنہیں بلند کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے (ف۸۴) اور ان میں اس کا نام لیا جاتا ہے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ان میں صبح اور شام (ف۸۵) وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ کی یاد (ف۸۶) اور نماز برپا رکھنے (ف۸۷) اور زکٰوۃ دینے سے (ف۸۸) ڈرتے ہیں اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور آنکھیں (ف۸۹) تاکہ اللہ انہیں بدلہ دے ان کے سب سے بہتر کام کا اور اپنے فضل سے انہیں انعام زیادہ دے اور اللہ روزی دیتا ہے جسے چاہے بے گنتی اور جو کافر ہوئے ان کے کام ایسے ہیں جیسے دھوپ میں چمکتا ریتا کسی جنگل میں کہ پیاسا اسے پانی سمجھے یہاں تک جب اس کے پاس آیا تو اسے کچھ نہ پایا (ف۹۰) اور اللہ کو اپنے قریب پایا تو اس نے اس کا حساب پورا بھر دیا اور اللہ جلد حساب کر لیتا ہے (ف۹۱) یا جیسے اندھیریاں کسی کُنڈے کے دریا میں (ف۹۲) اس کے اوپر موج موج کے اوپر اور موج اس کے اوپر بادل اندھیرے ہیں ایک پر ایک (ف۹۳) جب اپنا ہاتھ نکالے تو سوجھائی دیتا معلوم نہ ہو (ف۹۴) اور جسے اللہ نور نہ دے اس کے لئے کہیں نور نہیں (ف۹۵) کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے (ف۹۶) پر پھیلائے سب نے جان رکھی ہے اپنی نماز اور اپنی تسبیح اور اللہ ان کے کاموں کو جانتا ہے اور اللہ ہی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہی کی طرف پھر جانا کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نرم نرم چلاتا ہے بادل کو (ف۹۷) پھر انہیں آپس میں ملاتا ہے (ف۹۸) پھر انہیں تہہ پر تہہ کر دیتا ہے تو تُو دیکھے کہ اس کے بیچ میں سے مینھ نکلتا ہے اور اتارتا ہے آسمان سے اس میں جو برف کے پہاڑ ہیں ان میں سے کچھ اولے (ف۹۹) پھر ڈالتا ہے انہیں جس پر چاہے (ف۱۰۰) اور پھیر دیتا ہے انہیں جس سے چاہے (ف۱۰۱) قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھ لے جائے (ف۱۰۲) اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی (ف۱۰۳) بیشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کو اور اللہ نے زمین پر ہر چلنے والا پانی سے بنایا (ف۱۰۴) تو ان میں کوئی اپنے پیٹ پر چلتا ہے (ف۱۰۵) اور ان میں کوئی دو (۲) پاؤں پر چلتا ہے (ف۱۰۶) اور ان میں کوئی چار (۴) پاؤں پر چلتا ہے (ف۱۰۷) اللہ بناتا ہے جو چاہے بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے بیشک ہم نے اتاریں صاف بیان کرنے والی آیتیں (ف۱۰۸) اور اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے (ف۱۰۹) اور کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ اور رسول پر اور حکم مانا پھر کچھ ان میں کے اس کے بعد پھر جاتے ہیں (ف۱۱۰) اور وہ مسلمان نہیں (ف۱۱۱) اور جب بلائے جائیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو جبھی ان کا ایک فریق منھ پھیر جاتا ہے اور اگر ان میں ڈگری ہو تو اس کی طرف آئیں مانتے ہوئے (ف۱۱۲) کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۱۳) یا شک رکھتے ہیں (ف۱۱۴) یا یہ ڈرتے ہیں کہ اللہ و رسول ان پر ظلم کریں گے (ف۱۱۵) بلکہ وہ خود ہی ظالم ہیں مسلمانوں کی بات تو یہی ہے (ف۱۱۶) جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو عرض کریں ہم نے سنا اور حکم مانا اور یہی لوگ مراد کو پہنچے اور جو حکم مانے اللہ اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں اور انہوں نے (ف۱۱۷) اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اگر تم انہیں حکم دو گے تو وہ ضرور جہاد کو نکلیں گے تم فرما دو قسمیں نہ کھاؤ (ف۱۱۸) موافق شرع حکمبرداری چاہیے اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو (ف۱۱۹) تم فرماؤ حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا (ف۱۲۰) پھر اگر تم منھ پھیرو (ف۱۲۱) تو رسول کے ذمّہ وہی ہے جس اس پر لازم کیا گیا (ف۱۲۲) اور تم پر وہ ہے جس کا بوجھ تم پر رکھا گیا (ف۱۲۳) اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے راہ پاؤ گے اور رسول کے ذمّہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا (ف۱۲۴) اللہ نے وعدہ دیا ان کو جو تم میں سے ایمان لائے اور اچھے کام کئے (ف۱۲۵) کہ ضرور انہیں زمین میں خلافت دے گا (ف۱۲۶) جیسی ان سے پہلوں کو دی (ف۱۲۷) اور ضرور ان کے لئے جما دے گا ان کا وہ دین جو ان کے لئے پسند فرمایا ہے (ف۱۲۸) اور ضرور ان کے اگلے خوف کو امن سے بدل دے گا (ف۱۲۹) میری عبادت کریں میرا شریک کسی کو نہ ٹھہرائیں اور جو اس کے بعد ناشکری کرے تو وہی لوگ بے حکم ہیں اور نماز برپا رکھو اور زکٰوۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اس امید پر کہ تم پر رحم ہو ہرگز کافروں کو خیال نہ کرنا کہ وہ کہیں ہمارے قابو سے نکل جائیں زمین میں اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اور ضرور کیا ہی برا انجام اے ایمان والو چاہیے کہ تم سے اذن لیں تمہارے ہاتھ کے مال غلام (ف۱۳۰) اور وہ جو تم میں ابھی جوانی کو نہ پہنچے (ف۱۳۱) تین (۳) وقت (ف۱۳۲) نمازِ صبح سے پہلے (ف۱۳۳) اور جب تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو دوپہر کو (ف۱۳۴) اور نمازِ عشاء کے بعد (ف۱۳۵) یہ تین (۳) وقت تمہاری شرم کے ہیں (ف۱۳۶) ان تین کے بعد کچھ گناہ نہیں تم پر نہ ان پر (ف۱۳۷) آمد و رفت رکھتے ہیں تمہارے یہاں ایک دوسرے کے پاس (ف۱۳۸) اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے تمہارے لئے آیتیں اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور جب تم میں لڑکے (ف۱۳۹) جوانی کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اذن مانگیں (ف۱۴۰) جیسے ان کے اگلوں (ف۱۴۱) نے اذن مانگا اللہ یوں ہی بیان فرماتا ہے تم سے اپنی آیتیں اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور بوڑھی خانہ نشین عورتیں (ف۱۴۲) جنہیں نکاح کی آرزو نہیں ان پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے بالائی کپڑے اتار رکھیں جب کہ سنگار نہ چمکائیں (ف۱۴۳) اور اس سے بچنا (ف۱۴۴) ان کے لئے اور بہتر ہے اور اللہ سنتا جانتا ہے نہ اندھے پر تنگی (ف۱۴۵) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر روک اور نہ تم میں کسی پر کہ کھاؤ اپنی اولاد کے گھر (ف۱۴۶) یا اپنے باپ کے گھر یا اپنی ماں کے گھر یا اپنے بھائیوں کے یہاں یا اپنی بہنوں کے گھر یا اپنے چچاؤں کے یہاں یا اپنی پھپیوں کے گھر یا اپنے ماموؤں کے یہاں یا اپنی خالاؤں کے گھر یا جہاں کی کنجیاں تمہارے قبضہ میں ہیں (ف۱۴۷) یا اپنے دوست کے یہاں (ف۱۴۸) تم پر کوئی الزام نہیں کہ مل کر کھاؤ یا الگ الگ (ف۱۴۹) پھر جب کسی گھر میں جاؤ تو اپنوں کو سلام کرو (ف۱۵۰) ملتے وقت کی اچھی دعا اللہ کے پاس سے مبارک پاکیزہ اللہ یوں ہی بیان فرماتا ہے تم سے آیتیں کہ تمہیں سمجھ ہو ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر یقین لائے اور جب رسول کے پاس کسی ایسے کام میں حاضر ہوئے ہوں جس کے لئے جمع کئے گئے ہوں (ف۱۵۱) تو نہ جائیں جب تک ان سے اجازت نہ لے لیں وہ جو تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۵۲) پھر جب وہ تم سے اجازت مانگیں اپنے کسی کام کے لئے تو ان میں جسے تم چاہو اجازت دے دو اور ان کے لئے اللہ سے معافی مانگو (ف۱۵۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے (ف۱۵۴) بیشک اللہ جانتا ہے جو تم میں چپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر (ف۱۵۵) تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے (ف۱۵۶) یا ان پر دردناک عذاب پڑے (ف۱۵۷) سن لو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک وہ جانتا ہے جس حال پر تم ہو (ف۱۵۸) اور اس دن کو جس میں اس کی طرف پھیرے جائیں گے (ف۱۵۹) تو وہ انہیں بتا دے گا جو کچھ انہوں نے کیا اور اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف۱۶۰) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر (ف۲) جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو (ف۳) وہ جس کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اور اس نے نہ اختیار فرمایا بچّہ (ف۴) اور اس کی سلطنت میں کوئی ساجھی نہیں (ف۵) اس نے ہر چیز پیدا کر کے ٹھیک اندازہ پر رکھی اور لوگوں نے اس کے سوا اور خدا ٹھہرا لئے (ف۶) کہ وہ کچھ نہیں بناتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں اور خود اپنی جانوں کے برے بھلے کے مالک نہیں اور نہ مرنے کا اختیار نہ جینے کا نہ اٹھنے کا اور کافر بولے (ف۷) یہ تو نہیں مگر ایک بہتان جو انہوں نے بنا لیا ہے (ف۸) اور اس پر اور لوگوں نے (ف۹) انہیں مدد دی ہے بیشک وہ (ف۱۰) ظلم اور جھوٹ پر آئے اور بولے (ف۱۱) اگلوں کی کہانیاں ہیں جو انہوں نے (ف۱۲) لکھ لی ہیں تو وہ ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں تم فرماؤ اسے تو اس نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چُھپی بات جانتا ہے (ف۱۳) بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۴) اور بولے (ف۱۵) اس رسول کو کیا ہوا کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے (ف۱۶) کیوں نہ اتارا گیا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کہ ان کے ساتھ ڈر سناتا (ف۱۷) یا غیب سے انہیں کوئی خزانہ مل جاتا یا ان کا کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھاتے (ف۱۸) اور ظالم بولے (ف۱۹) تم تو پیروی نہیں کرتے مگر ایک ایسے مرد کی جس پر جادو ہوا (ف۲۰) اے محبوب دیکھو کیسی کہاوتیں تمہارے لئے بنا رہے ہیں تو گمراہ ہوئے کہ اب کوئی راہ نہیں پاتے بڑی برکت والا ہے وہ کہ اگر چاہے تو تمہارے لئے بہت بہتر اس سے کر دے (ف۲۱) جنّتیں جن کے نیچے نہریں بہیں اور کر دے تمہارے لئے اونچے اونچے محل بلکہ یہ تو قیامت کو جھٹلاتے ہیں اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لئے تیار کر رکھی ہے بھڑکتی ہوئی آگ جب وہ انہیں دور جگہ سے دیکھے گی (ف۲۲) تو سنیں گے اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا اور جب اس کی کسی تنگ جگہ میں ڈالے جائیں گے (ف۲۳) زنجیروں میں جکڑے ہوئے (ف۲۴) تو وہاں موت مانگیں گے (ف۲۵) فرمایا جائے گا آج ایک موت نہ مانگو اور بہت سی موتیں مانگو (ف۲۶) تم فرماؤ کیا یہ (ف۲۷) بھلا یا وہ ہمیشگی کے باغ جس کا وعدہ ڈر والوں کو ہے وہ ان کا صلہ اور انجام ہے ان کے لئے وہاں من مانی مرادیں ہیں جن میں ہمیشہ رہیں گے تمہارے رب کے ذمّہ وعدہ ہے مانگا ہوا (ف۲۸) اور جس دن اکٹھا کرے گا انہیں (ف۲۹) اور جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہیں (ف۳۰) پھر ان معبودوں سے فرمائے گا کیا تم نے گمراہ کر دیئے یہ میرے بندے یا یہ خود ہی راہ بھولے (ف۳۱) وہ عرض کریں گے پاکی ہے تجھ کو (ف۳۲) ہمیں سزاوار نہ تھا کہ تیرے سوا کسی اور کو مولٰی بنائیں (ف۳۳) لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ داداؤں کو برتنے دیا (ف۳۴) یہاں تک کہ وہ تیری یاد بھول گئے اور یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے والے (ف۳۵) تو اب معبودوں نے تمہاری بات جھٹلا دی تو اب تم نہ عذاب پھیر سکو نہ اپنی مدد کر سکو اور تم میں جو ظالم ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب ایسے ہی تھے کھانا کھاتے اور بازاروں میں چلتے (ف۳۶) اور ہم نے تم میں ایک کو دوسرے کی جانچ کیا ہے (ف۳۷) اور اے لوگو کیا تم صبر کرو گے (ف۳۸) اور اے محبوب تمہارا رب دیکھتا ہے (ف۳۹) اور بولے وہ جو (ف۴۰) ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے (ف۴۱) یا ہم اپنے رب کو دیکھتے (ف۴۲) بیشک اپنے جی میں بہت ہی اونچی کھینچی اور بڑی سرکشی پر آئے (ف۴۳) جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے (ف۴۴) وہ دن مجرموں کی کوئی خوشی کا نہ ہو گا (ف۴۵) اور کہیں گے الٰہی ہم میں ان میں کوئی آڑ کر دے رکی ہوئی (ف۴۶) اور جو کچھ انہوں نے کام کئے تھے (ف۴۷) ہم نے قصد فرما کر انہیں باریک باریک غبار کے بکھرے ہوئے ذرّے کر دیا کہ روزن کی دھوپ میں نظر آتے ہیں (ف۴۸) جنّت والوں کا اس دن اچھا ٹھکانا (ف۴۹) اور حساب کے دوپہر کے بعد اچھی آرام کی جگہ اور جس دن پھٹ جائے گا آسمان بادلوں سے اور فرشتے اتارے جائیں گے پوری طرح (ف۵۰) اس دن سچی بادشاہی رحمٰن کی ہے اور وہ دن کافروں پر سخت ہے (ف۵۱) اور جس دن ظالم اپنا ہاتھ چبا چبا لے گا (ف۵۲) کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی (ف۵۳) وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلانے کو دوست نہ بنایا ہوتا بیشک اس نے مجھے بہکا دیا میرے پاس آئی ہوئی نصیحت سے (ف۵۴) اور شیطان آدمی کو بے مدد چھوڑ دیتا ہے (ف۵۵) اور رسول نے عرض کی کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرا لیا (ف۵۶) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے دشمن بنا دیئے تھے مجرم لوگ (ف۵۷) اور تمہارا رب کافی ہے ہدایت کرنے اور مدد دینے کو اور کافر بولے قرآن ان پر ایک ساتھ کیوں نہ اتار دیا (ف۵۸) ہم نے یوں ہی بتدریج اسے اتارا ہے کہ اس سے تمہارا دل مضبوط کریں (ف۵۹) اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا (ف۶۰) اور وہ کوئی کہاوت تمہارے پاس نہ لائیں گے (ف۶۱) مگر ہم حق اور اس سے بہتر بیان لے آئیں گے وہ جو جہنّم کی طرف ہانکے جائیں گے اپنے منھ کے بل ان کا ٹھکانا سب سے برا (ف۶۲) اور وہ سب سے گمراہ اور بیشک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے بھائی ہارون کو وزیر کیا تو ہم نے فرمایا تم دونوں جاؤ اس قوم کی طرف جس نے ہماری آیتیں جھٹلائیں (ف۶۳) پھر ہم نے انہیں تباہ کر کے ہلاک کر دیا اور نوح کی قوم کو (ف۶۴) جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۶۵) ہم نے ان کو ڈبو دیا اور انہیں لوگوں کے لئے نشانی کر دیا (ف۶۶) اور ہم نے ظالموں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے اور عاد اور ثمود (ف۶۷) اور کوئیں والوں کو (ف۶۸) اور ان کے بیچ میں بہت سی سنگتیں (ف۶۹) اور ہم نے سب سے مثالیں بیان فرمائیں (ف۷۰) اور سب کو تباہ کر کے مٹا دیا اور ضرور یہ (ف۷۱) ہو آئے ہیں اس بستی پر جس پر برا برساؤ برسا تھا (ف۷۲) تو کیا یہ اسے دیکھتے نہ تھے (ف۷۳) بلکہ انہیں جی اٹھنے کی امید تھی ہی نہیں (ف۷۴) اور جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا (ف۷۵) کیا یہ ہیں جن کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا قریب تھا کہ یہ ہمیں ہمارے خداؤں سے بہکا دیں اگر ہم ان پر صبر نہ کرتے (ف۷۶) اور اب جانا چاہتے ہیں جس دن عذاب دیکھیں گے (ف۷۷) کہ کون گمراہ تھا (ف۷۸) کیا تم نے اسے دیکھا جس نے اپنے جی کی خواہش کو اپنا خدا بنا لیا (ف۷۹) تو کیا تم اس کی نگہبانی کا ذمّہ لو گے (ف۸۰) یا یہ سمجھتے ہو کہ ان میں بہت کچھ سنتے یا سمجھتے ہیں (ف۸۱) وہ تو نہیں مگر جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی بد تر گمراہ (ف۸۲) اے محبوب کیا تم نے اپنے رب کو نہ دیکھا (ف۸۳) کہ کیسا پھیلایا سایہ (ف۸۴) اور اگر چاہتا تو اسے ٹھہرایا ہوا کر دیتا (ف۸۵) پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل کیا پھر ہم نے آہستہ آہستہ اسے اپنی طرف سمیٹا (ف۸۶) اور وہی ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ کیا اور نیند کو آرام اور دن بنایا اٹھنے کے لئے (ف۸۷) اور وہی ہے جس نے ہوائیں بھیجیں اپنی رحمت کے آگے مژدہ سناتی ہوئی (ف۸۸) اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا پاک کرنے والا تاکہ ہم اس سے زندہ کریں کسی مُردہ شہر کو (ف۸۹) اور اسے پلائیں اپنے بنائے ہوئے بہت سے چوپائے اور آدمیوں کو اور بیشک ہم نے ان میں پانی کے پھیرے رکھے (ف۹۰) کہ وہ دھیان کریں (ف۹۱) تو بہت لوگوں نے نہ مانا مگر ناشکری کرنا اور ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیجتے (ف۹۲) تو کافروں کا کہا نہ مان اور اس قرآن سے ان پر جہاد کر بڑا جہاد اور وہی ہے جس نے ملے ہوئے رواں کئے دو (۲) سمندر یہ میٹھا ہے نہایت شیریں اور یہ کھاری ہے نہایت تلخ اور ان کے بیچ میں پردہ رکھا اور روکی ہوئی آڑ (ف۹۳) اور وہی ہے جس نے پانی سے (ف۹۴) بنایا آدمی پھر اس کے رشتے اور سسرال مقرر کی (ف۹۵) اور تمہارا رب قدرت والا ہے (ف۹۶) اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۹۷) جو ان کا بھلا برا کچھ نہ کریں اور کافر اپنے رب کے مقابل شیطان کو مدد دیتا ہے (ف۹۸) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر (ف۹۹) خوشی اور (ف۱۰۰) ڈر سناتا تم فرماؤ میں اس (ف۱۰۱) پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر جو چاہے کہ اپنے رب کی طرف راہ لے (ف۱۰۲) اور بھروسہ کرو اس زندہ پر جو کبھی نہ مرے گا (ف۱۰۳) اور اسے سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو (ف۱۰۴) اور وہی کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں پر خبردار (ف۱۰۵) جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ (۶) دن میں بنائے (ف۱۰۶) پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے (ف۱۰۷) وہ بڑی مہر والا تو کسی جاننے والے سے اس کی تعریف پوچھ (ف۱۰۸) اور جب ان سے کہا جائے (ف۱۰۹) رحمٰن کو سجدہ کرو کہتے ہیں رحمٰن کیا ہے کیا ہم سجدہ کر لیں جسے تم کہو (ف۱۱۰) اور اس حکم نے انہیں اور بدکنا بڑھایا (ف۱۱۱) بڑی برکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے (ف۱۱۲) اور ان میں چراغ رکھا (ف۱۱۳) اور چمکتا چاند اور وہی ہے جس نے رات اور دن کی بدلی رکھی (ف۱۱۴) اس کے لئے جو دھیان کرنا چاہے یا شکر کا ارادہ کرے اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں (ف۱۱۵) اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں (ف۱۱۶) تو کہتے ہیں بس سلام (ف۱۱۷) اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں (ف۱۱۸) اور وہ جو عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہم سے پھیر دے جہنّم کا عذاب بیشک اس کا عذاب گلے کا غُل ہے (ف۱۱۹) بیشک وہ بہت ہی بری ٹھہرنے کی جگہ ہے اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں (ف۱۲۰) اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں (ف۱۲۱) اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے (ف۱۲۲) اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی (ف۱۲۳) ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے (ف۱۲۴) اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا بڑھایا جائے گا اس پر عذاب قیامت کے دن (ف۱۲۵) اور ہمیشہ اس میں ذلّت سے رہے گا مگر جو توبہ کرے (ف۱۲۶) اور ایمان لائے (ف۱۲۷) اور اچھا کام کرے (ف۱۲۸) تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا (ف۱۲۹) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ کی طرف رجوع لایا جیسی چاہیے تھی اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے (ف۱۳۰) اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں (ف۱۳۱) اور وہ کہ جب کہ انہیں ان کے رب کی آیتیں یاد دلائی جائیں تو ان پر (ف۱۳۲) بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (ف۱۳۳) اور وہ جو عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دے ہماری بیبیوں اور ہماری اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک (ف۱۳۴) اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (ف۱۳۵) ان کو جنّت کا سب سے اونچا بالا خانہ انعام ملے گا بدلہ ان کے صبر کا اور وہاں مجرے اور سلام کے ساتھ ان کی پیشوائی ہو گی (ف۱۳۶) ہمیشہ اس میں رہیں گے کیا ہی اچھی ٹھہرنے اور بسنے کی جگہ تم فرماؤ (ف۱۳۷) تمہاری کچھ قدر نہیں میرے رب کے یہاں اگر تم اسے نہ پوجو تو تم نے تو جھٹلایا (ف۱۳۸) تو اب ہو گا وہ عذاب کہ لپٹ رہے گا (ف۱۳۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ آیتیں ہیں روشن کتاب کی (ف۲) کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے غم میں کہ وہ ایمان نہیں لائے (ف۳) اگر ہم چاہیں تو آسمان سے ان پر کوئی نشانی اتاریں کہ ان کے اونچے اونچے اس کے حضور جھکے رہ جائیں (ف۴) اور نہیں آتی ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت مگر اس سے منھ پھیر لیتے ہیں (ف۵) تو بیشک انہوں نے جھٹلایا تو اب ان پر آیا چاہتی ہیں خبریں ان کے ٹھٹھے کی (ف۶) کیا انہوں نے زمین کو نہ دیکھا ہم نے اس میں کتنے عزت والے جوڑے اگائے (ف۷) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے (ف۸) اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں اور بیشک تمہارا رب ضرور وہی عزت والا مہربان ہے (ف۹) اور یاد کرو جب تمہارے رب نے موسٰی کو ندا فرمائی کہ ظالم لوگوں کے پاس جا جو فرعون کی قوم ہے (ف۱۰) کیا وہ نہ ڈریں گے (ف۱۱) عرض کی اے میرے رب میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے اور میرا سینہ تنگی کرتا ہے (ف۱۲) اور میری زبان نہیں چلتی (ف۱۳) تو تو ہارون کو بھی رسول کر (ف۱۴) اور ان کا مجھ پر ایک الزام ہے (ف۱۵) تو میں ڈرتا ہوں کہیں مجھے (ف۱۶) قتل کر دیں فرمایا یوں نہیں (ف۱۷) تم دونوں میری آیتیں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سنتے ہیں (ف۱۸) تو فرعون کے پاس جاؤ پھر اس سے کہو کہ ہم دونوں اس کے رسول ہیں جو رب ہے سارے جہان کا کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو چھوڑ دے (ف۱۹) بولا کیا ہم نے تمہیں اپنے یہاں بچپن میں نہ پالا اور تم نے ہمارے یہاں اپنی عمر کے کئی برس گزارے (ف۲۰) اور تم نے کیا اپنا وہ کام جو تم نے کیا (ف۲۱) اور تم ناشکر تھے (ف۲۲) موسٰی نے فرمایا میں نے وہ کام کیا جب کہ مجھے راہ کی خبر نہ تھی (ف۲۳) تو میں تمہارے یہاں سے نکل گیا جب کہ تم سے ڈرا (ف۲۴) تو میرے رب نے مجھے حکم عطا فرمایا (ف۲۵) اور مجھے پیغمبروں سے کیا اور یہ کوئی نعمت ہے جس کا تو مجھ پر احسان جَتاتا ہے کہ تو نے غلام بنا کر رکھے بنی اسرائیل (ف۲۶) فرعون بولا اور سارے جہان کا رب کیا ہے (ف۲۷) موسٰی نے فرمایا رب آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اگر تمہیں یقین ہو (ف۲۸) اپنے آس پاس والوں سے بولا کیا تم غور سے سنتے نہیں (ف۲۹) موسٰی نے فرمایا رب تمہارا اور تمہارے اگلے باپ داداؤں کا (ف۳۰) بولا تمہارے یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ضرور عقل نہیں رکھتے (ف۳۱) موسٰی نے فرمایا رب پورب اور پچھم کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (ف۳۲) اگر تمہیں عقل ہو (ف۳۳) بولا اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو خدا ٹھہرایا تو میں ضرور تمہیں قید کر دوں گا (ف۳۴) فرمایا کیا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی روشن چیز لاؤں (ف۳۵) کہا تو لاؤ اگر سچے ہو تو موسٰی نے اپنا عصا ڈال دیا جبھی وہ صریح اژدھا ہو گیا (ف۳۶) اور اپنا ہاتھ نکالا (ف۳۷) تو جبھی وہ دیکھنے والوں کی نگاہ میں جگمگانے لگا (ف۳۸) بولا اپنے گرد کے سرداروں سے کہ بیشک یہ دانا جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دیں اپنے جادو کے زور سے تب تمہارا کیا مشورہ ہے (ف۳۹) وہ بولے انہیں اور ان کے بھائی کو ٹھہرائے رہو اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیجو کہ وہ تیرے پاس لے آئیں ہر بڑے جادوگر دانا کو (ف۴۰) تو جمع کئے گئے جادوگر ایک مقرر دن کے وعدہ پر (ف۴۱) اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم جمع ہو گے (ف۴۲) شاید ہم ان جادوگروں ہی کی پیروی کریں اگر یہ غالب آئیں (ف۴۳) پھر جب جادوگر آئے فرعون سے بولے کیا ہمیں کچھ مزدوری ملے گی اگر ہم غالب آئے بولا ہاں اور اس وقت تم میرے مقرّب ہو جاؤ گے (ف۴۴) موسٰی نے ان سے فرمایا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے (ف۴۵) تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور بولے فرعون کی عزت کی قسم بیشک ہماری ہی جیت ہے (ف۴۶) تو موسٰی نے اپنا عصا ڈالا جبھی وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا (ف۴۷) اب سجدہ میں گرے جادوگر بولے ہم ایمان لائے اس پر جو سارے جہان کا رب ہے جو موسٰی اور ہارون کا رب ہے فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا (ف۴۸) تو اب جانا چاہتے ہو (ف۴۹) مجھے قسم ہے بیشک میں تمہارے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا اور تم سب کو سولی دوں گا (ف۵۰) وہ بولے کچھ نقصان نہیں (ف۵۱) ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں (ف۵۲) ہمیں طمع ہے کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے اس پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان لائے (ف۵۳) اور ہم نے موسٰی کو وحی بھیجی کہ راتوں رات میرے بندوں کو (ف۵۴) لے نکل بیشک تمھارا پیچھا ہونا ہے (ف۵۵) اب فرعون نے شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے (ف۵۶) کہ یہ لوگ ایک تھوڑی جماعت ہیں اور بیشک وہ ہم سب کا دل جلاتے ہیں (ف۵۷) اور بیشک ہم سب چوکنّے ہیں (ف۵۸) تو ہم نے انہیں (ف۵۹) باہر نکالا باغوں اور چشموں اور خزانوں اور عمدہ مکانوں سے ہم نے ایسا ہی کیا اور ان کا وارث کر دیا بنی اسرائیل کو (ف۶۰) تو فرعونیوں نے ان کا تعاقب کیا دن نکلے پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروہوں کا (ف۶۱) موسٰی والوں نے کہا ہم کو انہوں نے آ لیا (ف۶۲) موسٰی نے فرمایا یوں نہیں (ف۶۳) بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ دیتا ہے تو ہم نے موسٰی کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مار (ف۶۴) تو جبھی دریا پھٹ گیا (ف۶۵) تو ہر حصہ ہو گیا جیسے بڑا پہاڑ (ف۶۶) اور وہاں قریب لائے ہم دوسروں کو (ف۶۷) اور ہم نے بچا لیا موسٰی اور اس کے سب ساتھ والوں کو (ف۶۸) پھر دوسروں کو ڈبو دیا (ف۶۹) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے (ف۷۰) اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے (ف۷۱) اور بیشک تمہارا رب وہی عزت والا (ف۷۲) مہربان ہے (ف۷۳) اور ان پر پڑھو خبر ابراہیم کی (ف۷۴) جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو (ف۷۵) بولے ہم بتوں کو پوجتے ہیں پھر ان کے سامنے آسن مارے رہتے ہیں فرمایا کیا وہ تمہاری سنتے ہیں جب تم پکارو یا تمہارا کچھ بھلا برا کرتے ہیں (ف۷۶) بولے بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا فرمایا تو کیا تم دیکھتے ہو یہ جنہیں پوج رہے ہو تم اور تمہارے اگلے باپ دادا (ف۷۷) بیشک وہ سب میرے دشمن ہیں (ف۷۸) مگر پروردگارِ عالَم (ف۷۹) وہ جس نے مجھے پیدا کیا (ف۸۰) تو وہ مجھے راہ دے گا (ف۸۱) اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے (ف۸۲) اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے (ف۸۳) اور وہ مجھے وفات دے گا پھر مجھے زندہ کرے گا (ف۸۴) اور وہ جس کی مجھے آس لگی ہے کہ میری خطائیں قیامت کے دن بخشے گا (ف۸۵) اے میرے رب مجھے حکم عطا کر (ف۸۶) اور مجھے ان سے ملا دے جو تیرے قربِ خاص کے سزاوار ہیں (ف۸۷) اور میری سچی ناموری رکھ پچھلوں میں (ف۸۸) اور مجھے ان میں کر جو چین کے باغوں کے وارث ہیں (ف۸۹) اور میرے باپ کو بخش دے (ف۹۰) بیشک وہ گمراہ ہے اور مجھے رسوا نہ کرنا جس دن سب اٹھائے جائیں گے (ف۹۱) جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے مگر وہ جو اللہ کے حضور حاضر ہوا سلامت دل لے کر (ف۹۲) اور قریب لائی جائے گی جنّت پرہیزگاروں کے لئے (ف۹۳) اور ظاہر کی جائے گی دوزخ گمراہوں کے لئے اور ان سے کہا جائے گا (ف۹۴) کہاں ہیں وہ جن کو تم پوجتے تھے اللہ کے سوا کیا وہ تمہاری مدد کریں گے (ف۹۵) یا بدلہ لیں گے تو اوندھا دئیے گئے جہنّم میں وہ اور سب گمراہ (ف۹۶) اور ابلیس کے لشکر سارے (ف۹۷) کہیں گے اور وہ اس میں باہم جھگڑتے ہوں گے خدا کی قسم بیشک ہم کھلی گمراہی میں تھے جب کہ تمہیں رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے اور ہمیں نہ بہکایا مگر مجرموں نے (ف۹۸) تو اب ہمارا کوئی سفارشی نہیں (ف۹۹) اور نہ کوئی غم خوار دوست (ف۱۰۰) تو کسی طرح ہمیں پھر جانا ہوتا (ف۱۰۱) کہ ہم مسلمان ہو جاتے بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں بہت ایمان والے نہ تھے اور بیشک تمہارا رب وہی عزت والا مہربان ہے نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا (ف۱۰۲) جب کہ ان سے ان کے ہم قومِ نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (ف۱۰۳) بیشک میں تمہارے لئے اللہ کا بھیجا ہوا امین ہوں (ف۱۰۴) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (ف۱۰۵) اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو بولے کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں اور تمہارے ساتھ کمینے ہوئے ہیں (ف۱۰۶) فرمایا مجھے کیا خبر ان کے کام کیا ہیں (ف۱۰۷) ان کا حساب تو میرے رب ہی پر ہے (ف۱۰۸) اگر تمہیں حِسْ ہو (ف۱۰۹) اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں (ف۱۱۰) میں تو نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا (ف۱۱۱) بولے اے نوح اگر تم باز نہ آئے (ف۱۱۲) تو ضرور سنگسار کئے جاؤ گے (ف۱۱۳) عرض کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا (ف۱۱۴) تو مجھ میں اور ان میں پورا فیصلہ کر دے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو نجات دے (ف۱۱۵) تو ہم نے بچا لیا اسے اور اس کے ساتھ والوں کو بھری ہوئی کشتی میں (ف۱۱۶) پھر اس کے بعد (ف۱۱۷) ہم نے باقیوں کو ڈبو دیا بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے عاد نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۱۱۸) جب کہ ان سے ان کے ہم قوم ہود نے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں بیشک میں تمہارے لئے اللہ کا امانتدار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو (ف۱۱۹) اور میرا حکم مانو اور میں تم سے اس پر کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب کیا ہر بلندی پر ایک نشان بناتے ہو راہ گیروں سے ہنسنے کو (ف۱۲۰) اور مضبوط محل چنتے ہو اس امید پر کہ تم ہمیشہ رہو گے (ف۱۲۱) اور جب کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بیدردی سے گرفت کرتے ہو (ف۱۲۲) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو اور اس سے ڈرو جس نے تمہاری مدد کی ان چیزوں سے کہ تمہیں معلوم ہیں (ف۱۲۳) تمہاری مدد کی چوپایوں اور بیٹوں اور باغوں اور چشموں سے بیشک مجھے تم پر ڈر ہے ایک بڑے دن کے عذاب کا (ف۱۲۴) بولے ہمیں برابر ہے چاہے تم نصیحت کرو یا ناصحوں میں نہ ہو (ف۱۲۵) یہ تو نہیں مگر وہی اگلوں کی ریت (ف۱۲۶) اور ہمیں عذاب ہونا نہیں (ف۱۲۷) تو انہوں نے اسے جھٹلایا (ف۱۲۸) تو ہم نے انہیں ہلاک کیا (ف۱۲۹) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا جب کہ ان سے ان کے ہم قوم صالح نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں بیشک میں تمہارے لئے اللہ کا امانتدار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو اور میں تم سے کچھ اس پر اُجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے کیا تم یہاں کی (ف۱۳۰) نعمتوں میں چین سے چھوڑ دئیے جاؤ گے (ف۱۳۱) باغوں اور چشموں اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کا شگوفہ نرم نازک اور پہاڑوں میں سے گھر تراشتے ہو استادی سے (ف۱۳۲) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو اور حد سے بڑھنے والوں کے کہنے پر نہ چلو (ف۱۳۳) وہ جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (ف۱۳۴) اور بناؤ نہیں کرتے (ف۱۳۵) بولے تم پر تو جادو ہوا ہے (ف۱۳۶) تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو تو کوئی نشانی لاؤ (ف۱۳۷) اگر سچے ہو (ف۱۳۸) فرمایا یہ ناقہ ہے ایک دن اس کے پینے کی باری (ف۱۳۹) اور ایک معیّن دن تمہاری باری اور اسے برائی کے ساتھ نہ چھوؤ (ف۱۴۰) کہ تمہیں بڑے دن کا عذاب آ لے گا (ف۱۴۱) اس پر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں (ف۱۴۲) پھر صبح کو پچتاتے رہ گئے (ف۱۴۳) تو انہیں عذاب نے آ لیا (ف۱۴۴) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا جب کہ ان سے ان کے ہم قوم لوط نے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں بیشک میں تمہارے لئے اللہ کا امانتدار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے کیا مخلوق میں مردوں سے بد فعلی کرتے ہو (ف۱۴۵) اور چھوڑتے ہو وہ جو تمہارے لئے تمہارے رب نے جوروئیں بنائیں بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو (ف۱۴۶) بولے اے لوط اگر تم باز نہ آئے (ف۱۴۷) تو ضرور نکال دئیے جاؤ گے (ف۱۴۸) فرمایا میں تمہارے کام سے بیزار ہوں (ف۱۴۹) اے میرے رب مجھے اور میرے گھر والوں کو ان کے کام سے بچا (ف۱۵۰) تو ہم نے اسے اور اس کے سب گھر والوں کو نجات بخشی (ف۱۵۱) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی (ف۱۵۲) پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا اور ہم نے ان پر ایک برساؤ برسایا (ف۱۵۳) تو کیا ہی برا برساؤ تھا ڈرائے گیوں کا بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے بن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۱۵۴) جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں بیشک میں تمہارے لئے اللہ کا امانتدار رسول ہوں تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے (ف۱۵۵) ناپ پورا کرو اور گھٹانے والوں میں نہ ہو (ف۱۵۶) اور سیدھی ترازو سے تولو اور لوگوں کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو (ف۱۵۷) اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو بولے تم پر جادو ہوا ہے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی (ف۱۵۸) اور بیشک ہم تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو اگر تم سچے ہو (ف۱۵۹) فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک ہیں (ف۱۶۰) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں شامیانے والے دن کے عذاب نے آ لیا بیشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا (ف۱۶۱) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے اور بیشک یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے اسے روح الامین لے کر اترا (ف۱۶۲) تمہارے دل پر (ف۱۶۳) کہ تم ڈر سناؤ روشن عربی زبان میں اور بیشک اس کا چرچا اگلی کتابوں میں ہے (ف۱۶۴) اور کیا یہ ان کے لئے نشانی نہ تھی (ف۱۶۵) کہ اس نبی کو جانتے ہیں بنی اسرائیل کے عالم (ف۱۶۶) اور اگر ہم اسے کسی غیر عربی شخص پر اتارتے کہ وہ انہیں پڑھ سناتا جب بھی اس پر ایمان نہ لاتے (ف۱۶۷) ہم نے یوں ہی جھٹلانا پیرا دیا ہے مجرموں کے دلوں میں (ف۱۶۸) وہ اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ دیکھیں دردناک عذاب تو وہ اچانک ان پر آ جائے گا اور انہیں خبر نہ ہو گی تو کہیں گے کیا ہمیں کچھ مہلت ملے گی (ف۱۶۹) تو کیا ہمارے عذاب کی جلدی کرتے ہیں بھلا دیکھو تو اگر کچھ برس ہم انہیں برتنے دیں (ف۱۷۰) پھر آئے ان پر وہ جس کا وہ وعدہ دئیے جاتے ہیں (ف۱۷۱) تو کیا کام آئے گا ان کے وہ جو برتتے تھے (ف۱۷۲) اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہ کی جسے ڈر سنانے والے نہ ہوں نصیحت کے لئے اور ہم ظلم نہیں کرتے (ف۱۷۳) اور اس قرآن کو لے کر شیطان نہ اترے (ف۱۷۴) اور وہ اس قابل نہیں (ف۱۷۵) نہ وہ ایسا کر سکتے ہیں (ف۱۷۶) وہ تو سننے کی جگہ سے دور کر دئیے گئے ہیں (ف۱۷۷) تو تو اللہ کے سوا دوسرا خدا نہ پوج کہ تجھ پر عذاب ہو گا اور اے محبوب اپنے قریب تر رشتہ داروں کو ڈراؤ (ف۱۷۸) اور اپنی رحمت کا بازو بچھاؤ (ف۱۷۹) اپنے پیرو مسلمانوں کے لئے (ف۱۸۰) تو اگر وہ تمہارا حکم نہ مانیں تو فرما دو میں تمہارے کاموں سے بے علاقہ ہوں اور اس پر بھروسہ کرو جو عزت والا مہر والا ہے (ف۱۸۱) جو تمہیں دیکھتا ہے جب تم کھڑے ہوتے ہو (ف۱۸۲) اور نمازیوں میں تمہارے دورے کو (ف۱۸۳) بیشک وہی سنتا جانتا ہے (ف۱۸۴) کیا میں تمہیں بتا دوں کہ کس پر اترتے ہیں شیطان اترتے ہیں ہربڑے بہتان والے گنہگار پر (ف۱۸۵) شیطان اپنی سنی ہوئی (ف۱۸۶) ان پر ڈالتے ہیں اور ان میں اکثر جھوٹے ہیں (ف۱۸۷) اور شاعروں کی پیروی گمراہ کرتے ہیں (ف۱۸۸) کیا تم نے نہ دیکھا کہ وہ ہر نالے میں سرگرداں پھرتے ہیں (ف۱۸۹) اور وہ کہتے ہیں جو نہیں کرتے (ف۱۹۰) مگر وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے (ف۱۹۱) اور بکثرت اللہ کی یاد کی (ف۱۹۲) اور بدلہ لیا (ف۱۹۳) بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوا (ف۱۹۴) اور اب جانا چاہتے ہیں ظالم (ف۱۹۵) کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے (ف۱۹۶) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ آیتیں ہیں قرآن اور روشن کتاب کی (ف۲) ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کو وہ جو نماز برپا رکھتے ہیں (ف۳) اور زکٰوۃ دیتے ہیں (ف۴) اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے کوتک ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے ہیں (ف۵) تو وہ بھٹک رہے ہیں یہ وہ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے (ف۶) اور یہی آخرت میں سب سے بڑھ کر نقصان میں (ف۷) اور بیشک تم قرآن سکھائے جاتے ہو حکمت والے علم والے کی طرف سے (ف۸) جب کہ موسٰی نے اپنی گھر والی سے کہا (ف۹) مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے عنقریب میں تمہارے پاس اس کی کوئی خبر لاتا ہوں یا اس میں سے کوئی چمکتی چنگاری لاؤں گا کہ تم تاپو (ف۱۰) پھر جب آگ کے پاس آیا ندا کی گئی کہ برکت دیا گیا وہ جو اس آگ کی جلوہ گاہ میں ہے یعنی موسٰی اور جو اس کے آس پاس ہیں یعنی فرشتے (ف۱۱) اور پاکی ہے اللہ کو جو رب سارے جہان کا اے موسٰی بات یہ ہے کہ میں ہی ہوں اللہ عزت والا حکمت والا اور اپنا عصا ڈال دے (ف۱۲) پھر موسٰی نے اسے دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے پیٹھ پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا ہم نے فرمایا اے موسٰی ڈر نہیں بیشک میرے حضور رسولوں کو خوف نہیں ہوتا (ف۱۳) ہاں جو کوئی زیادتی کرے (ف۱۴) پھر برائی کے بعد بھلائی سے بدلے تو بیشک میں بخشنے والا مہربان ہوں (ف۱۵) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا بے عیب (ف۱۶) نو (۹) نشانیوں میں (ف۱۷) فرعون اور اس کی قوم کی طرف بیشک وہ بے حکم لوگ ہیں پھر جب ہماری نشانیاں آنکھیں کھولتی ان کے پاس آئیں (ف۱۸) بولے یہ تو صریح جادو ہے اور ان کے منکِر ہوئے اور ان کے دلوں میں ان کا یقین تھا (ف۱۹) ظلم اور تکبر سے تو دیکھو کیسا انجام ہوا فسادیوں کا (ف۲۰) اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا (ف۲۱) اور دونوں نے کہا سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان والے بندوں پر فضیلت بخشی (ف۲۲) اور سلیمان داؤد کا جانشین ہوا (ف۲۳) اور کہا اے لوگو ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہر چیز میں سے ہم کو عطا ہوا (ف۲۴) بیشک یہی ظاہر فضل ہے (ف۲۵) اور جمع کئے گئے سلیمان کے لئے اس کے لشکر جنّوں اور آدمیوں اور پرندوں سے تو وہ روکے جاتے تھے (ف۲۶) یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے نالے پر آئے (ف۲۷) ایک چیونٹی بولی (ف۲۸) اے چیونٹیو اپنے گھروں میں چلی جاؤ تمہیں کچل نہ ڈالیں سلیمان اور ان کے لشکر بے خبری میں (ف۲۹) تو اس کی بات سے مسکرا کر ہنسا (ف۳۰) اور عرض کی اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں شکر کروں تیرے احسان کا جو تو نے (ف۳۱) مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے اور یہ کہ میں وہ بھلا کام کروں جو تجھے پسند آئے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے ان بندوں میں شامل کر جو تیرے قربِ خاص کے سزاوار ہیں (ف۳۲) اور پرندوں کا جائزہ لیا تو بولا مجھے کیا ہوا کہ میں ہُدہُد کو نہیں دیکھتا یا وہ واقعی حاضر نہیں ضرور میں اسے سخت عذاب کروں گا (ف۳۳) یا ذبح کر دوں گا یا کوئی روشن سند میرے پاس لائے (ف۳۴) تو ہُدہُد کچھ زیادہ دیر نہ ٹھہرا اور آ کر (ف۳۵) عرض کی کہ میں وہ بات دیکھ آیا ہوں جو حضور نے نہ دیکھی اور میں شہرِ سبا سے حضور کے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں میں نے ایک عورت دیکھی (ف۳۶) کہ ان پر بادشاہی کر رہی ہے اور اسے ہر چیز میں سے ملا ہے (ف۳۷) اور اس کا بڑا تخت ہے (ف۳۸) میں نے اسے اور اس کی قوم کو پایا کہ اللہ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں (ف۳۹) اور شیطان نے ان کے اعمال ان کی نگاہ میں سنوار کر ان کو سیدھی راہ سے روک دیا (ف۴۰) تو وہ راہ نہیں پاتے کیوں نہیں سجدہ کرتے اللہ کو جو نکالتا ہے آسمانوں اور زمین کی چُھپی چیزیں (ف۴۱) اور جانتا ہے جو کچھ تم چُھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو (ف۴۲) اللہ ہے کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ بڑے عرش کا مالک ہے سلیمان نے فرمایا اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا یا تو جھوٹوں میں ہے (ف۴۳) میرا یہ فرمان لے جان کر ان پر ڈال پھر ان سے الگ ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں (ف۴۴) وہ عورت بولی اے سردارو بیشک میری طرف ایک عزت والا خط ڈالا گیا (ف۴۵) بیشک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بیشک وہ اللہ کے نام سے ہے جو نہایت مہربان رحم والا یہ کہ مجھ پر بلندی نہ چاہو (ف۴۶) اور گردن رکھتے میرے حضور حاضر ہو (ف۴۷) بولی اے سردارو میرے اس معاملہ میں مجھے رائے دو میں کسی معاملہ میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرتی جب تک تم میرے پاس حاضر نہ ہو وہ بولے ہم زور والے اور بڑی سخت لڑائی والے ہیں (ف۴۸) اور اختیار تیرا ہے تو نظر کر کہ کیا حکم دیتی ہے (ف۴۹) بولی بیشک بادشاہ جب کسی بستی میں (ف۵۰) داخل ہوتے ہیں اسے تباہ کر دیتے ہیں اور اس کے عزت والوں کو (ف۵۱) ذلیل اور ایسا ہی کرتے ہیں (ف۵۲) اور میں ان کی طرف ایک تحفہ بھیجنے والی ہوں پھر دیکھوں گی کہ ایلچی کیا جواب لے کر پلٹے (ف۵۳) پھر جب وہ (ف۵۴) سلیمان کے پاس آیا سلیمان نے فرمایا کیا مال سے میری مدد کرتے ہو تو جو مجھے اللہ نے دیا (ف۵۵) وہ بہتر ہے اس سے جو تمہیں دیا (ف۵۶) بلکہ تمہیں اپنے تحفہ پر خوش ہوتے ہو (ف۵۷) پلٹ جا ان کی طرف تو ضرور ہم ان پر وہ لشکر لائیں گے جن کی انہیں طاقت نہ ہو گی اور ضرور ہم ان کو اس شہر سے ذلیل کر کے نکال دیں گے یوں کہ وہ پست ہوں گے (ف۵۸) سلیمان نے فرمایا اے درباریو تم میں کون ہے کہ وہ اس کا تخت میرے پاس لے آئے قبل اس کے کہ وہ میرے حضور مطیع ہو کر حاضر ہوں (ف۵۹) ایک بڑا خبیث جن بولا میں وہ تخت حضور میں حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ حضور اجلاس برخاست کریں (ف۶۰) اور میں بیشک اس پر قوّت والا امانتدار ہوں (ف۶۱) اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا (ف۶۲) کہ میں اسے حضور میں حاضر کر دوں گا ایک پل مارنے سے پہلے (ف۶۳) پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۶۴) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا سلیمان نے حکم دیا عورت کا تخت اس کے سامنے وضع بدل کر بیگانہ کر دو کہ ہم دیکھیں وہ راہ پاتی ہے یا ان میں ہوتی ہے جو ناواقف رہے پھر جب وہ آئی اس سے کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے بولی گویا یہ وہی ہے (ف۶۵) اور ہم کو اس واقعہ سے پہلے خبر مل چکی (ف۶۶) اور ہم فرمانبردار ہوئے (ف۶۷) اور اسے روکا (ف۶۸) اس چیز نے جسے وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی بیشک وہ کافر لوگوں میں سے تھی اس سے کہا گیا صحن میں آ (ف۶۹) پھر جب اس نے اسے دیکھا اسے گہرا پانی سمجھی اور اپنی ساقیں کھولیں (ف۷۰) سلیمان نے فرمایا یہ تو ایک چکنا صحن ہے شیشوں جڑا (ف۷۱) عورت نے عرض کی اے میرے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا (ف۷۲) اور اب سلیمان کے ساتھ اللہ کے حضور گردن رکھتی ہوں جو رب سارے جہان کا (ف۷۳) اور بیشک ہم نے ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو بھیجا کہ اللہ کو پوجو (ف۷۴) تو جبھی وہ دو (۲) گروہ ہو گئے (ف۷۵) جھگڑا کرتے (ف۷۶) صالح نے فرمایا اے میری قوم کیوں برائی کی جلدی کرتے ہو (ف۷۷) بھلائی سے پہلے (ف۷۸) اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے (ف۷۹) شاید تم پر رحم ہو (ف۸۰) بولے ہم نے برا شگون لیا تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے (ف۸۱) فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے پاس ہے (ف۸۲) بلکہ تم لوگ فتنے میں پڑے ہو (ف۸۳) اور شہر میں نو (۹) شخص تھے (ف۸۴) کہ زمین میں فساد کرتے اور سنوار نہ چاہتے آپس میں اللہ کی قسمیں کھا کر بولے ہم ضرور رات کو چھاپا ماریں گے صالح اور اس کے گھر والوں پر (ف۸۵) پھر اس کے وارث سے (ف۸۶) کہیں گے اس گھر والوں کے قتل کے وقت ہم حاضر نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں اور انہوں نے اپنا سا مَکر کیا اور ہم نے اپنی خفیہ تدبیر فرمائی (ف۸۷) اور وہ غافل رہے تو دیکھو کیسا انجام ہوا ان کے مَکر کا ہم نے ہلاک کر دیا انہیں (ف۸۸) اور ان کی ساری قوم کو (ف۸۹) تو یہ ہیں ان کے گھر ڈھے پڑے بدلہ ان کے ظلم کا بیشک اس میں نشانی ہے جاننے والوں کے لئے اور ہم نے ان کو بچا لیا جو ایمان لائے (ف۹۰) اور ڈرتے تھے (ف۹۱) اور لوط کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا بے حیائی پر آتے ہو (ف۹۲) اور تم سوجھ رہے ہو (ف۹۳) کیا تم مردوں کے پاس مستی سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر (ف۹۴) بلکہ تم جاہل لوگ ہو (ف۹۵) تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہ کہ بولے لوط کے گھرانے کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو ستھرا پن چاہتے ہیں (ف۹۶) تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت کو ہم نے ٹھہرا دیا تھا کہ وہ رہ جانے والوں میں ہے (ف۹۷) اور ہم نے ان پر ایک برساؤ برسایا (ف۹۸) تو کیا ہی برا برساؤ تھا ڈرائے ہوؤں کا تم کہو سب خوبیاں اللہ کو (ف۹۹) اور سلام اس کے چُنے ہوئے بندے پر (ف۱۰۰) کیا اللہ بہتر (ف۱۰۱) یا ان کے ساختہ شریک (ف۱۰۲) یا وہ جس نے آسمان و زمین بنائے (ف۱۰۳) اور تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے باغ اگائے رونق والے تمہاری طاقت نہ تھی کہ ان کے پیڑ اگاتے (ف۱۰۴) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے (ف۱۰۵) بلکہ وہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں (ف۱۰۶) یا وہ جس نے زمین بسنے کو بنائی اور اس کے بیچ میں نہریں نکالیں اور اس کے لئے لنگر بنائے (ف۱۰۷) اور دونوں سمندروں میں آڑ رکھی (ف۱۰۸) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے بلکہ ان میں اکثر جاہل ہیں (ف۱۰۹) یا وہ جو لاچار کی سنتا ہے (ف۱۱۰) جب اسے پکارے اور دور کر دیتا ہے برائی اور تمہیں زمین کے وارث کرتا ہے (ف۱۱۱) کیا اللہ کے ساتھ اور خدا ہے بہت ہی کم دھیان کرتے ہو یا وہ جو تمہیں راہ دکھاتا ہے (ف۱۱۲) خشکی اور تری کی اندھیروں میں (ف۱۱۳) اور وہ کہ ہوائیں بھیجتا ہے اپنی رحمت کے آگے خوشخبری سناتی (ف۱۱۴) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے برتر ہے اللہ ان کے شرک سے یا وہ جو خلق کی ابتداء فرماتا ہے پھر اسے دوبارہ بنائے گا (ف۱۱۵) اور وہ جو تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی دیتا ہے (ف۱۱۶) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے تم فرماؤ کہ اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو (ف۱۱۷) تم فرماؤ خود غیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اللہ (ف۱۱۸) اور انہیں خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے کیا ان کے علم کا سلسلہ آخرت کے جاننے تک پہنچ گیا (ف۱۱۹) کوئی نہیں وہ اس کی طرف سے شک میں ہیں (ف۱۲۰) بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں اور کافر بولے کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو جائیں گے کیا ہم پھر نکالے جائیں گے (ف۱۲۱) بیشک اس کا وعدہ دیا گیا ہم کو اور ہم سے پہلے ہمارے باپ داداؤں کو یہ تو نہیں مگر اگلوں کی کہانیاں (ف۱۲۲) تم فرماؤ زمین میں چل کر دیکھو کیسا ہوا انجام مجرموں کا (ف۱۲۳) اور تم ان پر غم نہ کھاؤ (ف۱۲۴) اور ان کے مَکر سے دل تنگ نہ ہو (ف۱۲۵) اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ (ف۱۲۶) اگر تم سچے ہو تم فرماؤ قریب ہے کہ تمہارے پیچھے آ لگی ہو بعض وہ چیز جس کی تم جلدی مچا رہے ہو (ف۱۲۷) اور بیشک تیرا رب فضل والا ہے آدمیوں پر (ف۱۲۸) لیکن اکثر آدمی حق نہیں مانتے (ف۱۲۹) اور بیشک تمہارا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چُھپی ہے اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں (ف۱۳۰) اور جتنے غیب ہیں آسمانوں اور زمین کے سب ایک بتانے والی کتاب میں ہیں (ف۱۳۱) بیشک یہ قرآن ذکر فرماتا ہے بنی اسرائیل سے اکثر وہ باتیں جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں (ف۱۳۲) اور بیشک وہ ہدایت اور رحمت ہے مسلمانوں کے لئے بیشک تمہارا رب ہے ان کے آپس میں فیصلہ فرماتا ہے اپنے حکم سے اور وہی ہے عزت والا علم والا تو تم اللہ پر بھروسہ کرو بیشک تم روشن حق پر ہو بیشک تمہارے سنائے نہیں سنتے مُردے (ف۱۳۳) اور نہ تمہارے سنائے بہرے پکار سنیں جب پھریں پیٹھ دے کر (ف۱۳۴) اور اندھوں کو (ف۱۳۵) ان کی گمراہی سے تم ہدایت کرنے والے نہیں تمہارے سنائے تو وہی سنتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۳۶) اور وہ مسلمان ہیں اور جب بات ان پر آ پڑے گی (ف۱۳۷) ہم زمین سے ان کے لئے ایک چوپایہ نکالیں گے (ف۱۳۸) جو لوگوں سے کلام کرے گا (ف۱۳۹) اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہ لاتے تھے (ف۱۴۰) اور جس دن اٹھائیں گے ہم ہر گروہ میں سے ایک فوج جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتی ہے (ف۱۴۱) تو ان کے اگلے روکے جائیں گے کہ پچھلے ان سے آ ملیں یہاں تک کہ جب سب حاضر ہو لیں گے (ف۱۴۲) فرمائے گا کیا تم نے میری آیتیں جھٹلائیں حالانکہ تمہارا علم ان تک نہ پہنچتا تھا (ف۱۴۳) یا کیا کام کرتے تھے (ف۱۴۴) اور بات پڑ چکی ان پر (ف۱۴۵) ان کے ظلم کے سبب تو وہ اب کچھ نہیں بولتے (ف۱۴۶) کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے رات بنائی کہ اس میں آرام کریں اور دن کو بنایا سوجھانے والا بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے کہ ایمان رکھتے ہیں (ف۱۴۷) اور جس دن پھونکا جائے گا صور (ف۱۴۸) تو گھبرائے جائیں گے جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں (ف۱۴۹) مگر جسے خدا چاہے (ف۱۵۰) اور سب اس کے حضور حاضر ہوئے عاجزی کرتے (ف۱۵۱) اور تو دیکھے گا پہاڑوں کو خیال کرے گا کہ وہ جمے ہوئے ہیں اور وہ چلتے ہوں گے بادل کی چال (ف۱۵۲) یہ کام ہے اللہ کا جس نے حکمت سے بنائی ہر چیز بیشک اسے خبر ہے تمہارے کاموں کی جو نیکی لائے (ف۱۵۳) اس کے لئے اس سے بہتر صلہ ہے (ف۱۵۴) اور ان کو اس دن کی گھبراہٹ سے امان ہے (ف۱۵۵) اور جو بدی لائے (ف۱۵۶) تو ان کے منھ اوندھائے گئے آگ میں (ف۱۵۷) تمہیں کیا بدلہ ملے گا مگر اسی کا جو کرتے تھے (ف۱۵۸) مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ پوجوں اس شہر کے رب کو (ف۱۵۹) جس نے اسے حرمت والا کیا ہے (ف۱۶۰) اور سب کچھ اسی کا ہے اور مجھے حکم ہوا ہے کہ فرمانبرداروں میں ہوں اور یہ کہ قرآن کی تلاوت کروں (ف۱۶۱) تو جس نے راہ پائی اس نے اپنے بھلے کو راہ پائی (ف۱۶۲) اور جو بہکے (ف۱۶۳) تو فرما دو کہ میں تو یہی ڈر سنانے والا ہوں (ف۱۶۴) اور فرماؤ کہ سب خوبیاں اللہ کے لئے عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا تو انہیں پہچان لو گے (ف۱۶۵) اور اے محبوب تمہارا رب غافل نہیں اے لوگو تمہارے اعمال سے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ آیتیں ہیں روشن کتاب کی (ف۲) ہم تم پر پڑھیں موسٰی اور فرعون کی سچی خبر ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں بیشک فرعون نے زمین میں غلبہ پایا تھا (ف۳) اور اس کے لوگوں کو اپنا تابع بنا لیا ان میں ایک گروہ کو (ف۴) کمزور دیکھتا ان کے بیٹوں کو ذبح کرتا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا (ف۵) بیشک وہ فسادی تھا اور ہم چاہتے تھے کہ ان کمزوروں پر احسان فرمائیں اور ان کو پیشوا بنائیں (ف۶) اور ان کے ملک و مال کا انہیں کو وارث بنائیں (ف۷) اور انہیں (ف۸) زمین میں قبضہ دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی دکھا دیں جس کا انہیں ان کی طرف سے خطرہ ہے (ف۹) اور ہم نے موسٰی کی ماں کو الہام فرمایا (ف۱۰) کہ اسے دودھ پلا (ف۱۱) پھر جب تجھے اس سے اندیشہ ہو (ف۱۲) تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر (ف۱۳) اور نہ غم کر (ف۱۴) بیشک ہم اسے تیری طرف پھیر لائیں گے اور اسے رسول بنائیں گے (ف۱۵) تو اسے اٹھا لیا فرعون کے گھر والوں نے (ف۱۶) کہ وہ ان کا دشمن اور ان پر غم ہو (ف۱۷) بیشک فرعون اور ہامان (ف۱۸) اور ان کے لشکر خطاکار تھے (ف۱۹) اور فرعون کی بی بی نے کہا (ف۲۰) یہ بچّہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو شاید یہ ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں (ف۲۱) اور وہ بے خبر تھے (ف۲۲) اور صبح کو موسٰی کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا (ف۲۳) ضرور قریب تھا کہ وہ اس کا حال کھول دیتی (ف۲۴) اگر ہم نہ ڈھارس بندھاتے اس کے دل پر کہ اسے ہمارے وعدہ پر یقین رہے (ف۲۵) (اور اس کی ماں نے) اس کی بہن سے کہا (ف۲۶) اس کے پیچھے چلی جا تو وہ اسے دور سے دیکھتی رہی اور ان کو خبر نہ تھی (ف۲۷) اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں اس پر حرام کر دی تھیں (ف۲۸) تو بولی کیا میں تمہیں بتا دوں ایسے گھر والے کہ تمہارے اس بچّہ کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں (ف۲۹) تو ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف پھیرا کہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غم نہ کھائے اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۳۰) اور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور پورے زور پر آیا (ف۳۱) ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا (ف۳۲) اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو اور اس شہر میں داخل ہوا (ف۳۳) جس وقت شہر والے دوپہر کے خواب میں بے خبر تھے (ف۳۴) تو اس میں دو (۲) مرد لڑتے پائے ایک موسٰی کے گروہ سے تھا (ف۳۵) اور دوسرا اس کے دشمنوں سے (ف۳۶) تو وہ جو اس کے گروہ سے تھا (ف۳۷) اس نے موسٰی سے مدد مانگی اس پر جو اس کے دشمنوں سے تھا تو موسٰی نے اس کے گھونسا مارا (ف۳۸) تو اس کا کام تمام کر دیا (ف۳۹) کہا یہ کام شیطان کی طرف سے ہوا (ف۴۰) بیشک وہ دشمن ہے کھلا گمراہ کرنے والا عرض کی اے میرے رب میں نے اپنی جان پر زیادتی کی (ف۴۱) تو مجھے بخش دے تو رب نے اسے بخش دیا بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے عرض کی اے میرے رب جیسا تو نے مجھ پر احسان کیا تو اب (ف۴۲) ہرگز میں مجرموں کا مددگار نہ ہوں گا تو صبح کی اس شہر میں ڈرتے ہوئے اس انتظار میں کہ کیا ہوتا ہے (ف۴۳) جبھی دیکھا کہ وہ جس نے کل ان سے مدد چاہی تھی فریاد کر رہا ہے (ف۴۴) موسٰی نے اس سے فرمایا بیشک تو کھلا گمراہ ہے (ف۴۵) تو جب موسٰی نے چاہا کہ اس پر گرفت کرے جو ان دونوں کا دشمن ہے (ف۴۶) وہ بولا اے موسٰی کیا تم مجھے ویسا ہی قتل کرنا چاہتے ہو جیسا تم نے کل ایک شخص کو قتل کر دیا تم تو یہی چاہتے ہو کہ زمین میں سخت گیر بنو اور اصلاح کرنا نہیں چاہتے (ف۴۷) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص (ف۴۸) دوڑتا آیا کہا اے موسٰی بیشک دربار والے (ف۴۹) آپ کے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں تو نکل جائیے (ف۵۰) میں آپ کا خیر خواہ ہوں (ف۵۱) تو اس شہر سے نکلا ڈرتا ہوا اس انتظار میں کہ اب کیا ہوتا ہے عرض کی اے میرے رب مجھے ستمگاروں سے بچا لے (ف۵۲) اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوا (ف۵۳) کہا قریب ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ بتائے (ف۵۴) اور جب مدین کے پانی پر آیا (ف۵۵) وہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان سے اس طرف (ف۵۶) دو (۲) عورتیں دیکھیں کہ اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں (ف۵۷) موسٰی نے فرمایا تم دونوں کا کیا حال ہے (ف۵۸) وہ بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک سب چرواہے پلا کر پھیر نہ لے جائیں (ف۵۹) اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں (ف۶۰) تو موسٰی نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف پھرا (ف۶۱) عرض کی اے میرے رب میں اس کھانے کا جو تو میرے لئے اتارے محتاج ہوں (ف۶۲) تو ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس آئی شرم سے چلتی ہوئی (ف۶۳) بولی میرا باپ تمہیں بلاتا ہے کہ تمہیں مزدوری دے اس کی جو تم نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے (ف۶۴) جب موسٰی اس کے پاس آیا اور اسے باتیں کہہ سنائیں (ف۶۵) اس نے کہا ڈرئیے نہیں آپ بچ گئے ظالموں سے (ف۶۶) ان میں کی ایک بولی (ف۶۷) اے میرے باپ ان کو نوکر رکھ لو (ف۶۸) بیشک بہتر نوکر وہ جو طاقتور امانتدار ہو (ف۶۹) کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی دونوں بیٹیوں میں سے ایک تمہیں بیاہ دوں (ف۷۰) اس مہر پر کہ تم آٹھ (۸) برس میری ملازمت کرو (ف۷۱) پھر اگر پورے دس (۱۰) برس کر لو تو تمہاری طرف سے ہے (ف۷۲) اور میں تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا (ف۷۳) قریب ہے کہ انشاء اللہ تعالٰی تم مجھے نیکوں میں پاؤ گے (ف۷۴) موسٰی نے کہا یہ میرے اور آپ کے درمیان اقرار ہو چکا میں ان دونوں میں جو میعاد پوری کر دوں (ف۷۵) تو مجھ پر کوئی مطالبہ نہیں اور ہمارے اس کہے پر اللہ کا ذمّہ ہے (ف۷۶) پھر جب موسٰی نے اپنی میعاد پوری کر دی (ف۷۷) اور اپنی بی بی کو لے کر چلا (ف۷۸) طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی (ف۷۹) اپنی گھر والی سے کہا تم ٹھہرو مجھے طور کی طرف سے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں وہاں سے کچھ خبر لاؤں (ف۸۰) یا تمہارے لئے کوئی آگ کی چنگاری لاؤں کہ تم تاپو پھر جب آگ کے پاس حاضر ہوا ندا کی گئی میدان کے داہنے کنارے سے (ف۸۱) برکت والے مقام میں پیڑ سے (ف۸۲) کہ اے موسٰی بیشک میں ہی ہوں اللہ رب سارے جہان کا (ف۸۳) اور یہ کہ ڈال دے اپنا عصا (ف۸۴) پھر جب موسٰی نے اسے دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے پیٹھ پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا (ف۸۵) اے موسٰی سامنے آ اور ڈر نہیں بیشک تجھے امان ہے (ف۸۶) اپنا ہاتھ (ف۸۷) گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا بے عیب (ف۸۸) اور اپنا ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لے خوف دور کرنے کو (ف۸۹) تو یہ دو (۲) حجتیں ہیں تیرے رب کی (ف۹۰) فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بیشک وہ بے حکم لوگ ہیں عرض کی اے میرے رب میں نے ان میں ایک جان مار ڈالی ہے (ف۹۱) تو ڈرتا ہوں کہ مجھے قتل کر دیں اور میرا بھائی ہارون اس کی زبان مجھ سے زیادہ صاف ہے تو اسے میری مدد کے لئے رسول بنا کہ میری تصدیق کرے مجھے ڈر ہے کہ وہ (ف۹۲) مجھے جھٹلائیں گے فرمایا قریب ہے کہ ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے قوّت دیں گے اور تم دونوں کو غلبہ عطا فرمائیں گے تو وہ تم دونوں کا کچھ نقصان نہ کر سکیں گے ہماری نشانیوں کے سبب تم دونوں اور جو تمہاری پیروی کریں گے غالب آؤ گے (ف۹۳) پھر جب موسٰی ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں لایا بولے یہ تو نہیں مگر بناوٹ کا جادو (ف۹۴) اور ہم نے اپنے اگلے باپ داداؤں میں ایسا نہ سنا (ف۹۵) اور موسٰی نے فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لایا (ف۹۶) اور جس کے لئے آخرت کا گھر ہو گا (ف۹۷) بیشک ظالم مراد کو نہیں پہنچتے (ف۹۸) اور فرعون بولا اے درباریو میں تمہارے لئے اپنے سوا کوئی خدا نہیں جانتا تو اے ہامان میرے لئے گارا پکا کر (ف۹۹) ایک محل بنا (ف۱۰۰) کہ شاید میں موسٰی کے خدا کو جھانک آؤں (ف۱۰۱) اور بیشک میرے گمان میں تو وہ (ف۱۰۲) جھوٹا ہے (ف۱۰۳) اور اس نے اور اس کے لشکریوں نے زمین میں بے جا بڑائی چاہی (ف۱۰۴) اور سمجھے کہ انہیں ہماری طرف پھرنا نہیں تو ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا (ف۱۰۵) تو دیکھو کیسا انجام ہوا ستمگاروں کا اور انہیں ہم نے (ف۱۰۶) دوزخیوں کا پیشوا بنایا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں (ف۱۰۷) اور قیامت کے دن ان کی مدد نہ ہو گی اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگائی (ف۱۰۸) اور قیامت کے دن ان کا برا ہے اور بیشک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا فرمائی (ف۱۰۹) بعد اس کے کہ اگلی سنگتیں (ف۱۱۰) ہلاک فرما دیں جس میں لوگوں کے دل کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت مانیں اور تم (ف۱۱۱) طور کی جانب مغرب میں نہ تھے (ف۱۱۲) جب کہ ہم نے موسٰی کو رسالت کا حکم بھیجا (ف۱۱۳) اور اس وقت تم حاضر نہ تھے مگر ہوا یہ کہ ہم نے سنگتیں پیدا کیں (ف۱۱۴) کہ ان پر زمانہ دراز گزرا (ف۱۱۵) اور نہ تم اہلِ مدین میں مقیم تھے ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے ہاں ہم رسول بنانے والے ہوئے (ف۱۱۶) اور نہ تم طور کے کنارے تھے جب ہم نے ندا فرمائی (ف۱۱۷) ہاں تمہارے رب کی مہر ہے (کہ تمہیں غیب کے علم دئیے) (ف۱۱۸) کہ تم ایسی قوم کو ڈر سناؤ جس کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا (ف۱۱۹) یہ امید کرتے ہوئے کہ ان کو نصیحت ہو اور اگر نہ ہوتا کہ کبھی پہنچتی انہیں کوئی مصیبت (ف۱۲۰) اس کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۱۲۱) تو کہتے اے ہمارے رب تو نے کیوں نہ بھیجا ہماری طرف کوئی رسول کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لاتے (ف۱۲۲) پھر جب ان کے پاس حق آیا (ف۱۲۳) ہماری طرف سے بولے (ف۱۲۴) انہیں کیوں نہ دیا گیا جیسا موسٰی کو دیا گیا (ف۱۲۵) کیا اس کے منکِر نہ ہوئے تھے جو پہلے موسٰی کو دیا گیا (ف۱۲۶) بولے دو (۲) جادو ہیں ایک (۱) دوسرے کی پشتی پر اور بولے ہم ان دونوں کے منکِر ہیں (ف۱۲۷) تم فرماؤ تو اللہ کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت کی ہو (ف۱۲۸) میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم سچے ہو (ف۱۲۹) پھر اگر وہ یہ تمہارا فرمانا قبول نہ کریں (ف۱۳۰) تو جان لو کہ (ف۱۳۱) بس وہ اپنی خواہشوں ہی کے پیچھے ہیں اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اپنی خواہش کی پیروی کرے اللہ کی ہدایت سے جدا بیشک اللہ ہدایت نہیں فرماتا ظالم لوگوں کو اور بیشک ہم نے ان کے لئے بات مسلسل اتاری (ف۱۳۲) کہ وہ دھیان کریں جن کو ہم نے اس سے پہلے (ف۱۳۳) کتاب دی وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جب ان پر یہ آیتیں پڑھی جاتی ہیں کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے بیشک یہی حق ہے ہمارے رب کے پاس سے ہم اس سے پہلے ہی گردن رکھ چکے تھے (ف۱۳۴) ان کو ان کا اجر دوبالا دیا جائے گا (ف۱۳۵) بدلہ ان کے صبر کا (ف۱۳۶) اور وہ بھلائی سے برائی کو ٹالتے ہیں (ف۱۳۷) اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۱۳۸) اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں اس سے تغافل کرتے ہیں (ف۱۳۹) اور کہتے ہیں ہمارے لئے ہمارے عمل اور تمہارے لئے تمہارے عمل بس تم پر سلام (ف۱۴۰) ہم جاہلوں کے غرضی نہیں (ف۱۴۱) بیشک یہ نہیں کہ تم جسے اپنی طرف سے چاہو ہدایت کر دو ہاں اللہ ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو (ف۱۴۲) اور کہتے ہیں اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو لوگ ہمارے ملک سے ہمیں اچک لے جائیں گے (ف۱۴۳) کیا ہم نے انہیں جگہ نہ دی امان والی حرم میں (ف۱۴۴) جس کی طرف ہر چیز کے پھل لائے جاتے ہیں ہمارے پاس کی روزی لیکن ان میں اکثر کو علم نہیں (ف۱۴۵) اور کتنے شہر ہم نے ہلاک کر دئیے جو اپنے عیش پر اِترا گئے تھے (ف۱۴۶) تو یہ ہیں ان کے مکان (ف۱۴۷) کہ ان کے بعد ان میں سکونت نہ ہوئی مگر کم (ف۱۴۸) اور ہمیں وارث ہیں (ف۱۴۹) اور تمہارا رب شہروں کو ہلاک نہیں کرتا جب تک ان کے اصل مرجع میں رسول نہ بھیجے (ف۱۵۰) جو ان پر ہماری آیتیں پڑھے (ف۱۵۱) اور ہم شہروں کو ہلاک نہیں کرتے مگر جب کہ ان کے ساکن ستمگار ہوں (ف۱۵۲) اور جو کچھ چیز تمہیں دی گئی ہے وہ دنیوی زندگی کا برتاوا اور اس کا سنگار (ف۱۵۳) اور جو اللہ کے پاس ہے (ف۱۵۴) اور وہ بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا (ف۱۵۵) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۵۶) تو کیا وہ جسے ہم نے اچھا وعدہ دیا (ف۱۵۷) تو وہ اس سے ملے گا اس جیسا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کا برتاؤ برتنے دیا پھر وہ قیامت کے دن گرفتار کر کے حاضر لایا جائے گا (ف۱۵۸) اور جس دن انہیں ندا کرے گا (ف۱۵۹) تو فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جنہیں تم (ف۱۶۰) گمان کرتے تھے کہیں گے وہ جن پر بات ثابت ہو چکی (ف۱۶۱) اے ہمارے رب یہ ہیں وہ جنہیں ہم نے گمراہ کیا ہم نے انہیں گمراہ کیا جیسے خود گمراہ ہوئے تھے (ف۱۶۲) ہم ان سے بیزار ہو کر تیری طرف رجوع لاتے ہیں وہ ہم کو نہ پوجتے تھے (ف۱۶۳) اور ان سے فرمایا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو (ف۱۶۴) تو وہ پکاریں گے تو وہ ان کی نہ سنیں گے اور دیکھیں گے عذاب کیا اچھا ہوتا اگر وہ راہ پاتے (ف۱۶۵) اور جس دن انہیں ندا کرے گا تو فرمائے گا (ف۱۶۶) تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا (ف۱۶۷) تو اس دن ان پر خبریں اندھی ہو جائیں گی (ف۱۶۸) تو وہ کچھ پوچھ گچھ نہ کریں گے (ف۱۶۹) تو وہ جس نے توبہ کی (ف۱۷۰) اور ایمان لایا (ف۱۷۱) اور اچھا کام کیا قریب ہے کہ وہ راہ یاب ہو اور تمہارا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند فرماتا ہے (ف۱۷۲) ان کا (ف۱۷۳) کچھ اختیار نہیں پاکی اور برتری ہے اللہ کو ان کے شرک سے اور تمہارا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چُھپا ہے (ف۱۷۴) اور جو ظاہر کرتے ہیں (ف۱۷۵) اور وہی ہے اللہ کہ کوئی خدا نہیں اس کے سوا اسی کی تعریف ہے دنیا (ف۱۷۶) اور آخرت میں اور اسی کا حکم ہے (ف۱۷۷) اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے تم فرماؤ (ف۱۷۸) بھلا دیکھو تو اگر اللہ ہمیشہ تم پر قیامت تک رات رکھے (ف۱۷۹) تو اللہ کے سوا کون خدا ہے جو تمہیں روشنی لا دے (ف۱۸۰) تو کیا تم سنتے نہیں (ف۱۸۱) تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ قیامت تک ہمیشہ دن رکھے (ف۱۸۲) تو اللہ کے سوا کون خدا ہے جو تمہیں رات لا دے جس میں آرام کرو (ف۱۸۳) تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں (ف۱۸۴) اور اس نے اپنی مہر سے تمہارے لئے رات اور دن بنائے کہ رات میں آرام کرو اور دن میں اس کا فضل ڈھونڈو (ف۱۸۵) اور اس لئے کہ تم حق مانو (ف۱۸۶) اور جس دن انہیں ندا کرے گا تو فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جو تم بکتے تھے اور ہر گروہ میں سے ہم ایک گواہ نکال کر (ف۱۸۷) فرمائیں گے اپنی دلیل لاؤ (ف۱۸۸) تو جان لیں گے کہ (ف۱۸۹) حق اللہ کا ہے اور ان سے کھوئی جائیں گی جو بناوٹیں کرتے تھے (ف۱۹۰) بیشک قارون موسٰی کی قوم سے تھا (ف۱۹۱) پھر اس نے ان پر زیادتی کی اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دئیے جن کی کنجیاں ایک زور آور جماعت پر بھاری تھیں جب اس سے اس کی قوم (ف۱۹۲) نے کہا اِترا نہیں (ف۱۹۳) بیشک اللہ اِترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو مال تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر طلب کر (ف۱۹۴) اور دنیا میں اپنا حصہ نہ بھول (ف۱۹۵) اور احسان کر (ف۱۹۶) جیسا اللہ نے تجھ پر احسان کیا اور (ف۱۹۷) زمین میں فساد نہ چاہ بے شک اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا بولا یہ (ف۱۹۸) تو مجھے ایک علم سے ملا ہے جو میرے پاس ہے (ف۱۹۹) اور کیا اسے یہ نہیں معلوم کہ اللہ نے اس سے پہلے وہ سنگتیں ہلاک فرما دیں جن کی قوّتیں اس سے سخت تھیں اور جمع اس سے زیادہ (ف۲۰۰) اور مجرموں سے ان کے گناہوں کی پوچھ نہیں (ف۲۰۱) تو اپنی قوم پر نکلا اپنی آرائش میں (ف۲۰۲) بولے وہ جو دنیا کی زندگی چاہتے ہیں کسی طرح ہم کو بھی ایسا ملتا جیسا قارون کو ملا بیشک اس کا بڑا نصیب ہے اور بولے وہ جنہیں علم دیا گیا (ف۲۰۳) خرابی ہو تمہاری اللہ کا ثواب بہتر ہے اس کے لئے جو ایمان لائے اور اچھے کام کرے (ف۲۰۴) اور یہ انہیں کو ملتا ہے جو صبر والے ہیں (ف۲۰۵) تو ہم نے اسے (ف۲۰۶) اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ سے بچانے میں اس کی مدد کرتی (ف۲۰۷) اور نہ وہ بدلہ لے سکا (ف۲۰۸) اور کل جس نے اس کے مرتبہ کی آرزو کی تھی صبح (ف۲۰۹) کہنے لگے عجب بات ہے اللہ رزق وسیع کرتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے اور تنگی فرماتا ہے (ف۲۱۰) اگر اللہ ہم پر احسان نہ فرماتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا اے عجب کافروں کا بھلا نہیں یہ آخرت کا گھر (ف۲۱۱) ہم ان کے لئے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ہے (ف۲۱۲) جو نیکی لائے اس کے لئے اس سے بہتر ہے (ف۲۱۳) اور جو بدی لائے بد کام والوں کو بدلہ نہ ملے گا مگر جتنا کیا تھا بیشک جس نے تم پر قرآن فرض کیا (ف۲۱۴) وہ تمہیں پھیر لے جائے گا جہاں پھرنا چاہتے ہو (ف۲۱۵) تم فرماؤ میرا رب خوب جانتا ہے اسے جو ہدایت لایا اور جو کھلی گمراہی میں ہے (ف۲۱۶) اور تم امید نہ رکھتے تھے کہ کتاب تم پر بھیجی جائے گی (ف۲۱۷) ہاں تمہارے رب نے رحمت فرمائی تو تم ہرگز کافروں کی پشتی نہ کرنا (ف۲۱۸) اور ہرگز وہ تمہیں اللہ کی آیتوں سے نہ روکیں بعد اس کے کہ وہ تمہاری طرف اتاری گئیں (ف۲۱۹) اور اپنے رب کی طرف بلاؤ (ف۲۲۰) اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا (ف۲۲۱) اور اللہ کے ساتھ دوسرے خدا کو نہ پوج اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہر چیز فانی ہے سوا اس کی ذات کے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے (ف۲۲۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ کیا لوگ اس گھمنڈ میں ہیں کہ اتنی بات پر چھوڑ دیئے جائیں گے کہ کہیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہو گی (ف۲) اور بیشک ہم نے ان سے اگلوں کو جانچا (ف۳) تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا (ف۴) یا یہ سمجھے ہوئے ہیں وہ جو برے کام کرتے ہیں (ف۵) کہ ہم سے کہیں نکل جائیں گے (ف۶) کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں جسے اللہ سے ملنے کی امید ہو (ف۷) تو بیشک اللہ کی میعاد ضرور آنے والی ہے (ف۸) اور وہی سنتا جانتا ہے (ف۹) اور جو اللہ کی راہ میں کوشش کرے (ف۱۰) تو اپنے ہی بھلے کو کوشش کرتا ہے (ف۱۱) بیشک اللہ بے پرواہ ہے سارے جہان سے (ف۱۲) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ہم ضرور ان کی برائیاں اتار دیں گے (ف۱۳) اور ضرور انہیں اس کام پر بدلہ دیں گے جو ان کے سب کاموں میں اچھا تھا (ف۱۴) اور ہم نے آدمی کو تاکید کی اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کی (ف۱۵) اور اگر وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہا نہ مان (ف۱۶) میری ہی طرف تمہارا پھرنا ہے تو میں بتا دوں گا تمہیں جو تم کرتے تھے (ف۱۷) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ضرور ہم انہیں نیکوں میں شامل کریں گے (ف۱۸) اور بعض آدمی کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے پھر جب اللہ کی راہ میں انہیں کوئی تکلیف دی جاتی ہے (ف۱۹) تو لوگوں کے فتنہ کو اللہ کے عذاب کے برابر سمجھتے ہیں (ف۲۰) اور اگر تمہارے رب کے پاس سے مدد آئے (ف۲۱) تو ضرور کہیں گے ہم تو تمہارے ہی ساتھ تھے (ف۲۲) کیا اللہ خوب نہیں جانتا جو کچھ جہان بھر کے دلوں میں ہے (ف۲۳) اور ضرور اللہ ظاہر کر دے گا ایمان والوں کو (ف۲۴) اور ضرور ظاہر کر دے گا منافقوں کو (ف۲۵) اور کافر مسلمانوں سے بولے ہماری راہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے (ف۲۶) حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ نہ اٹھائیں گے بیشک وہ جھوٹے ہیں اور بیشک ضرور اپنے (ف۲۷) بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ (ف۲۸) اور ضرور قیامت کے دن پوچھے جائیں گے جو کچھ بہتان اٹھاتے تھے (ف۲۹) اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس (۵۰) سال کم ہزار (۱۰۰۰) برس رہا (ف۳۰) تو انہیں طوفان نے آ لیا اور وہ ظالم تھے (ف۳۱) تو ہم نے اسے (ف۳۲) اور کشتی والوں کو (ف۳۳) بچا لیا اور اس کشتی کو سارے جہان کے لئے نشانی کیا (ف۳۴) اور ابراہیم کو (ف۳۵) جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ کو پوجو اور اس سے ڈرو اس میں تمہارا بھلا ہے اگر تم جانتے تم تو اللہ کے سوا بتوں کو پوجتے ہو اور نِرا جھوٹ گھڑتے ہو (ف۳۶) بے شک وہ جنھیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری روزی کے کچھ مالک نہیں تو اللہ کے پاس رزق ڈھونڈو (ف۳۷) اور اس کی بندگی کرو اور اس کا احسان مانو تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے (ف۳۸) اور اگر تم جھٹلاؤ (ف۳۹) تو تم سے پہلے کتنے ہی گروہ جھٹلا چکے ہیں (ف۴۰) اور رسول کے ذمّہ نہیں مگر صاف پہونچا دینا اور کیا انہوں نے نہ دیکھا اللہ کیونکر خلق کی ابتداء فرماتا ہے (ف۴۱) پھر اسے دوبارہ بنائے گا (ف۴۲) بیشک یہ اللہ کو آسان ہے (ف۴۳) تم فرماؤ زمین میں سفر کر کے دیکھو (ف۴۴) اللہ کیونکر پہلے بناتا ہے (ف۴۵) پھر اللہ دوسری اٹھان اٹھاتا ہے (ف۴۶) بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے عذاب دیتا ہے جسے چاہے (ف۴۷) اور رحم فرماتا ہے جس پر چاہے (ف۴۸) اور تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے اور نہ تم زمین میں (ف۴۹) قابو سے نکل سکو اور نہ آسمان میں (ف۵۰) اور تمہارے لئے اللہ کے سوا نہ کوئی کام بنانے والا اور نہ مددگار اور وہ جنہوں نے میری آیتوں اور میرے ملنے کو نہ مانا (ف۵۱) وہ ہیں جنہیں میری رحمت کی آس نہیں اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۵۲) تو اس کی قوم کو کچھ جواب بن نہ آیا مگر یہ بولے انہیں قتل کر دو یا جلا دو (ف۵۳) تو اللہ نے اسے (ف۵۴) آگ سے بچا لیا (ف۵۵) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لئے (ف۵۶) اور ابراہیم نے (ف۵۷) فرمایا تم نے تو اللہ کے سوا یہ بت بنا لئے ہیں جن سے تمہاری دوستی یہی دنیا کی زندگی تک ہے (ف۵۸) پھر قیامت کے دن تم میں ایک دوسرے کے ساتھ کفر کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت ڈالے گا (ف۵۹) اور تم سب کا ٹھکانا جہنّم ہے (ف۶۰) اور تمہارا کوئی مددگار نہیں (ف۶۱) تو لوط اس پر ایمان لایا (ف۶۲) اور ابراہیم نے کہا میں (ف۶۳) اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں (ف۶۴) بیشک وہی عزت و حکمت والا ہے اور ہم نے اسے (ف۶۵) اسحاق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوّت (ف۶۶) اور کتاب رکھی (ف۶۷) اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا (ف۶۸) اور بیشک آخرت میں وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہے (ف۶۹) اور لوط کو نجات دی جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا تم بیشک بے حیائی کا کام کرتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا (ف۷۰) کیا تم مردوں سے بد فعلی کرتے ہو اور راہ مارتے ہو (ف۷۱) اور اپنی مجلس میں بری بات کرتے ہو (ف۷۲) تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ ہوا مگر یہ کہ بولے ہم پر اللہ کا عذاب لاؤ اگر تم سچے ہو (ف۷۳) عرض کی اے میرے رب میری مدد کر (ف۷۴) ان فسادی لوگوں پر (ف۷۵) اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے (ف۷۶) بولے ہم ضرور اس شہر والوں کو ہلاک کریں گے (ف۷۷) بیشک اس کے بسنے والے ستمگار ہیں کہا (ف۷۸) اس میں تو لوط ہے (ف۷۹) فرشتے بولے ہمیں خوب معلوم ہے جو کچھ اس میں ہے ضرور ہم اسے (ف۸۰) اور اس کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر اس کی عورت کو وہ رہ جانے والوں میں ہے (ف۸۱) اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس (ف۸۲) آئے ان کا آنا اسے ناگوار ہوا اور ان کے سبب دل تنگ ہوا (ف۸۳) اور انہوں نے کہا نہ ڈرئیے (ف۸۴) اور نہ غم کیجئے (ف۸۵) بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر آپ کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہے بیشک ہم اس شہر والوں پر آسمان سے عذاب اتارنے والے ہیں بدلہ ان کی نافرمانیوں کا اور بیشک ہم نے اس سے روشن نشانی باقی رکھی عقل والوں کے لئے (ف۸۶) مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو (ف۸۷) اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بَل پڑے رہ گئے (ف۸۸) اور عاد اور ثمود کو ہلاک فرمایا اور تمہیں (ف۸۹) ان کی بستیاں معلوم ہو چکی ہیں (ف۹۰) اور شیطان نے ان کے کوتک (ف۹۱) ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے اور انہیں راہ سے روکا اور انہیں سوجھتا تھا (ف۹۲) اور قارون اور فرعون اور ہامان کو (ف۹۳) اور بیشک ان کے پاس موسٰی روشن نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے زمین میں تکبر کیا اور وہ ہم سے نکل جانے والے نہ تھے (ف۹۴) تو ان میں ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ پر پکڑا تو ان میں ہم نے کسی پر پتھراؤ بھیجا (ف۹۵) اور ان میں کسی کو چنگھاڑ نے آ لیا (ف۹۶) اور ان میں کسی کو زمین میں دھنسا دیا (ف۹۷) اور ان میں کسی کو ڈبو دیا (ف۹۸) اور اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرے (ف۹۹) ہاں وہ خود ہی (ف۱۰۰) اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ان کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا اور مالک بنا لئے ہیں (ف۱۰۱) مکڑی کی طرح ہے اس نے جالے کا گھر بنایا (ف۱۰۲) اور بیشک سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا گھر (ف۱۰۳) کیا اچھا ہوتا اگر جانتے (ف۱۰۴) اللہ جانتا ہے جس چیز کی اس کے سوا پوجا کرتے ہیں (ف۱۰۵) اور وہی عزت و حکمت والا ہے (ف۱۰۶) اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لئے بیان فرماتے ہیں اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے (ف۱۰۷) اللہ نے آسمان اور زمین حق بنائے بیشک اس میں نشانی ہے (ف۱۰۸) مسلمانوں کے لئے اے محبوب پڑھو جو کتاب تمہاری طرف وحی کی گئی (ف۱۰۹) اور نماز قائم فرماؤ بیشک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بری بات سے (ف۱۱۰) اور بیشک اللہ کا ذکر سب سے بڑا (ف۱۱۱) اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو اور اے مسلمانو کتابیوں سے نہ جھگڑو مگر بہتر طریقہ پر (ف۱۱۲) مگر وہ جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا (ف۱۱۳) اور کہو (ف۱۱۴) ہم ایمان لائے اس پر جو ہماری طرف اُترا اور جو تمہاری طرف اُترا اور ہمارا تمہارا ایک معبود ہے اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں (ف۱۱۵) اور اے محبوب یوں ہی تمہاری طرف کتاب اتاری (ف۱۱۶) تو وہ جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی (ف۱۱۷) اس پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ ان میں سے ہیں (ف۱۱۸) جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور ہماری آیتوں سے منکِر نہیں ہوتے مگر کافر (ف۱۱۹) اور اس (ف۱۲۰) سے پہلے تم کوئی کتاب نہ پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے یوں ہوتا (ف۱۲۱) تو باطل والے ضرور شک لاتے (ف۱۲۲) بلکہ وہ روشن آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جن کو علم دیا گیا (ف۱۲۳) اور ہماری آیتوں کا انکار نہیں کرتے مگر ظالم (ف۱۲۴) اور بولے (ف۱۲۵) کیوں نہ اتریں کچھ نشانیاں ان پر ان کے رب کی طرف سے (ف۱۲۶) تم فرماؤ نشانیاں تو اللہ ہی کے پاس ہیں (ف۱۲۷) اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں (ف۱۲۸) اور کیا یہ انہیں بس نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری جو ان پر پڑھی جاتی ہے (ف۱۲۹) بیشک اس میں رحمت اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لئے تم فرماؤ اللہ بس ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ (ف۱۳۰) جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ جو باطل پر یقین لائے اور اللہ کے منکِر ہوئے وہی گھاٹے میں ہیں اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں (ف۱۳۱) اور اگر ایک ٹھہرائی مدت نہ ہوتی (ف۱۳۲) تو ضرور ان پر عذاب آ جاتا (ف۱۳۳) اور ضرور ان پر اچانک آئے گا جب وہ بے خبر ہوں گے تم سے عذاب کی جلدی مچاتے ہیں اور بیشک جہنّم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو (ف۱۳۴) جس دن انہیں ڈھانپے گا عذاب ان کے اوپر اور ان کے پاؤں کے نیچے سے اور فرمائے گا چکھو اپنے کئے کا مزہ (ف۱۳۵) اے میرے بندو جو ایمان لائے بیشک میری زمین وسیع ہے تو میری ہی بندگی کرو (ف۱۳۶) ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے (ف۱۳۷) پھر ہماری ہی طرف پھرو گے (ف۱۳۸) اور بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ضرور ہم انہیں جنّت کے بالا خانوں پر جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ہمیشہ ان میں رہیں گے کیا ہی اچھا اجر کام والوں کا (ف۱۳۹) وہ جنہوں نے صبر کیا (ف۱۴۰) اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں (ف۱۴۱) اور زمین پر کتنے ہی چلنے والے ہیں کہ اپنی روزی ساتھ نہیں رکھتے (ف۱۴۲) اللہ روزی دیتا ہے انہیں اور تمہیں (ف۱۴۳) اور وہی سنتا جانتا ہے (ف۱۴۴) اور اگر تم ان سے پوچھو (ف۱۴۵) کس نے بنائے آسمان اور زمین اور کام میں لگائے سورج اور چاند تو ضرور کہیں گے اللہ نے تو کہاں اوندھے جاتے ہیں (ف۱۴۶) اللہ کشادہ کرتا ہے رزق اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لئے چاہے بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے اور جو تم ان سے پوچھو کس نے اتارا آسمان سے پانی تو اس کے سبب زمین زندہ کر دی مرے پیچھے ضرور کہیں گے اللہ نے (ف۱۴۷) تم فرماؤ سب خوبیاں اللہ کو بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں (ف۱۴۸) اور یہ دنیا کی زندگی تو نہیں مگر کھیل کود (ف۱۴۹) اور بیشک آخرت کا گھر ضرور وہی سچی زندگی ہے (ف۱۵۰) کیا اچھا تھا اگر جانتے (ف۱۵۱) پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں (ف۱۵۲) اللہ کو پکارتے ہیں ایک اسی پر عقیدہ لا کر (ف۱۵۳) پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے (ف۱۵۴) جبھی شرک کرنے لگتے ہیں (ف۱۵۵) کہ ناشکری کریں ہماری دی ہوئی نعمت کی (ف۱۵۶) اور برتیں (ف۱۵۷) تو اب جانا چاہتے ہیں (ف۱۵۸) اور کیا انہوں نے (ف۱۵۹) یہ نہ دیکھا کہ ہم نے (ف۱۶۰) حرمت والی زمین پناہ بنائی (ف۱۶۱) اور ان کے آس پاس والے لوگ اچک لئے جاتے ہیں (ف۱۶۲) تو کیا باطل پر یقین لاتے ہیں (ف۱۶۳) اور اللہ کی دی ہوئی نعمت سے (ف۱۶۴) ناشکری کرتے ہیں اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۶۵) یا حق کو جھٹلائے (ف۱۶۶) جب وہ اس کے پاس آئے کیا جہنّم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں (ف۱۶۷) اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے (ف۱۶۸) اور بیشک اللہ نیکوں کے ساتھ ہے (ف۱۶۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ (ف۲) رومی مغلوب ہوئے پاس کی زمین میں (ف۳) اور اپنی مغلوبی کے بعد عنقریب غالب ہوں گے (ف۴) چند برس میں (ف۵) حکم اللہ ہی کا ہے آگے اور پیچھے (ف۶) اور اس دن ایمان والے خوش ہوں گے اللہ کی مدد سے (ف۷) مدد کرتا ہے جس کی چاہے اور وہی ہے عزت والا مہربان اللہ کا وعدہ (ف۸) اللہ اپنا وعدہ خلاف نہیں کرتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۹) جانتے ہیں آنکھوں کے سامنے کی دنیوی زندگی (ف۱۰) اور وہ آخرت سے پورے بے خبر ہیں کیا انہوں نے اپنے جی میں نہ سوچا کہ اللہ نے پیدا نہ کئے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے مگر حق (ف۱۱) اور ایک مقرر میعاد سے (ف۱۲) اور بیشک بہت سے لوگ اپنے رب سے ملنے کا انکار رکھتے ہیں (ف۱۳) اور کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے کہ ان سے اگلوں کا انجام کیسا ہوا (ف۱۴) وہ ان سے زیادہ زور آور تھے اور زمین جوتی اور آباد کی ان (ف۱۵) کی آبادی سے زیادہ اور ان کے رسول ان کے پاس روشن نشانیاں لائے (ف۱۶) تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا (ف۱۷) ہاں وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (ف۱۸) پھر جنہوں نے حد بھر کی برائی کی ان کا انجام یہ ہوا کہ اللہ کی آیتیں جھٹلانے لگے اور ان کے ساتھ تمسخر کرتے اللہ پہلے بناتا ہے پھر دوبارہ بنائے گا (ف۱۹) پھر اس کی طرف پھرو گے (ف۲۰) اور جس دن قیامت قائم ہو گی مجرموں کی آس ٹوٹ جائے گی (ف۲۱) اور ان کے شریک (ف۲۲) ان کے سفارشی نہ ہوں گے اور وہ اپنے شریکوں کے منکِر ہو جائیں گے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن الگ ہو جائیں گے (ف۲۳) تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے باغ کی کیاری میں ان کی خاطرداری ہو گی (ف۲۴) اور وہ جو کافر ہوئے اور ہماری آیتیں اور آخرت کا ملنا جھٹلایا (ف۲۵) وہ عذاب میں لا دھرے جائیں گے (ف۲۶) تو اللہ کی پاکی بولو (ف۲۷) جب شام کرو (ف۲۸) اور جب صبح ہو (ف۲۹) اور اسی کی تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں (ف۳۰) اور کچھ دن رہے (ف۳۱) اور جب تمہیں دوپہر ہو (ف۳۲) وہ زندہ کو نکالتا ہے مُردے سے (ف۳۳) اور مُردے کو نکالتا ہے زندہ سے (ف۳۴) اور زمین کو جِلاتا ہے اس کے مرے پیچھے (ف۳۵) اور یوں ہی تم نکالے جاؤ گے (ف۳۶) اور اس کی نشانیوں سے ہے یہ کہ تمہیں پیدا کیا مٹی سے (ف۳۷) پھر جبھی تم انسان ہو دنیا میں پھیلے ہوئے اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبّت اور رحمت رکھی (ف۳۸) بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لئے اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف (ف۳۹) بیشک اس میں نشانیاں ہیں جاننے والوں کے لئے اور اس کی نشانیوں میں ہے رات اور دن میں تمہارا سونا (ف۴۰) اور اس کا فضل تلاش کرنا (ف۴۱) بیشک اس میں نشانیاں ہیں سننے والوں کے لئے (ف۴۲) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈراتی (ف۴۳) اور امید دلاتی (ف۴۴) اور آسمان سے پانی اتارتا ہے تو اس سے زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مرے پیچھے بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کے لئے (ف۴۵) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ اس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں (ف۴۶) پھر جب تمہیں زمین سے ایک ندا فرمائے گا (ف۴۷) جبھی تم نکل پڑو گے (ف۴۸) اور اسی کے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کے زیرِ حکم ہیں اور وہی ہے کہ اوّل بناتا ہے پھر اسے دوبارہ بنائے گا (ف۴۹) اور یہ تمہاری سمجھ میں اس پر زیادہ آسان ہونا چاہیے (ف۵۰) اور اسی کے لئے ہے سب سے برتر شان آسمانوں اور زمین میں (ف۵۱) اور وہی عزت و حکمت والا ہے تمہارے لئے (ف۵۲) ایک کہاوت بیان فرماتا ہے خود تمہارے اپنے حال سے (ف۵۳) کیا تمہارے لئے تمہارے ہاتھ کے مال غلاموں میں سے کچھ شریک ہیں (ف۵۴) اس میں جو ہم نے تمہیں روزی دی (ف۵۵) تو تم سب اس میں برابر ہو (ف۵۶) تم ان سے ڈرو (ف۵۷) جیسے آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو (ف۵۸) ہم ایسی مفصّل نشانیاں بیان فرماتے ہیں عقل والوں کے لئے بلکہ ظالم (ف۵۹) اپنی خواہشوں کے پیچھے ہو لئے بے جانے (ف۶۰) تو اسے کون ہدایت کرے جسے خدا نے گمراہ کیا (ف۶۱) اور ان کا کوئی مددگار نہیں (ف۶۲) تو اپنا منھ سیدھا کرو اللہ کی اطاعت کے لئے ایک اکیلے اسی کے ہو کر (ف۶۳) اللہ کی ڈالی ہوئی بِنا جس پر لوگوں کو پیدا کیا (ف۶۴) اللہ کی بنائی چیز نہ بدلنا (ف۶۵) یہی سیدھا دین ہے مگر بہت لوگ نہیں جانتے (ف۶۶) اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے (ف۶۷) اور اس سے ڈرو اور نماز قائم رکھو اور مشرکوں سے نہ ہو ان میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا (ف۶۸) اور ہو گئے گروہ گروہ ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے (ف۶۹) اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے (ف۷۰) تو اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے پھر جب وہ انہیں اپنے پاس سے رحمت کا مزہ دیتا ہے (ف۷۱) جبھی ان میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے کہ ہمارے دیئے کی ناشکری کریں تو برت لو (ف۷۲) اب قریب جاننا چاہتے ہو (ف۷۳) یا ہم نے ان پر کوئی سند اتاری (ف۷۴) کہ وہ انہیں ہمارے شریک بتا رہی ہے (ف۷۵) اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ دیتے ہیں (ف۷۶) اس پر خوش ہو جاتے ہیں (ف۷۷) اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے (ف۷۸) بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے بھیجا (ف۷۹) جبھی وہ ناامید ہو جاتے ہیں (ف۸۰) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ اللہ رزق وسیع فرماتا ہے جس کے لئے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لئے چاہے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لئے تو رشتہ دار کو اس کا حق دو (ف۸۱) اور مسکین اور مسافر کو (ف۸۲) یہ بہتر ہے ان کے لئے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں (ف۸۳) اور انہیں کا کام بنا اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ اللہ کے یہاں نہ بڑھے گی (ف۸۴) اور جو تم خیرات دو اللہ کی رضا چاہتے ہوئے (ف۸۵) تو انہیں کے دونے ہیں (ف۸۶) اللہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں روزی دی پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا (ف۸۷) کیا تمہارے شریکوں میں (ف۸۸) بھی کوئی ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کچھ کرے (ف۸۹) پاکی اور برتری ہے اسے ان کے شرک سے چمکی خرابی خشکی اور تری میں (ف۹۰) ان برائیوں سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ انہیں ان کے بعض کوتکوں کا مزہ چکھائے کہیں وہ باز آئیں (ف۹۱) تم فرماؤ زمین میں چل کر دیکھو کیسا انجام ہوا اگلوں کا ان میں بہت مشرک تھے (ف۹۲) تو اپنا منھ سیدھا کر عبادت کے لئے (ف۹۳) قبل اس کہ وہ دن آئے جسے اللہ کی طرف سے ٹلنا نہیں (ف۹۴) اس دن الگ پھٹ جائیں گے (ف۹۵) جو کفر کرے اس کے کفر کا وبال اسی پر اور جو اچھا کام کریں وہ اپنے ہی لئے تیاری کر رہے ہیں (ف۹۶) تاکہ صلہ دے (ف۹۷) انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اپنے فضل سے بیشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے مژدہ سناتی (ف۹۸) اور اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ دے اور اس لئے کہ کشتی (ف۹۹) اس کے حکم سے چلے اور اس لئے کہ اس کا فضل تلاش کرو (ف۱۰۰) اور اس لئے کہ تم حق مانو (ف۱۰۱) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے (ف۱۰۲) پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا (ف۱۰۳) اور ہمارے ذمّہ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا (ف۱۰۴) اللہ ہے کہ بھیجتا ہے ہوائیں کہ ابھارتی ہیں بادل پھر اسے پھیلا دیتا ہے آسمان میں جیسا چاہے (ف۱۰۵) اور اسے پارہ پارہ کرتا ہے (ف۱۰۶) تو تو دیکھے کہ اس کے بیچ میں سے مینھ نکل رہا ہے پھر جب اسے پہنچاتا ہے (ف۱۰۷) اپنے بندوں میں جس کی طرف چاہے جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں اگرچہ اس کے اتارنے سے پہلے آس توڑے ہوئے تھے تو اللہ کی رحمت کے اثر دیکھو (ف۱۰۸) کیونکر زمین کو جِلاتا ہے اس کے مرے پیچھے (ف۱۰۹) بیشک وہ مُردوں کو زندہ کرے گا اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے اور اگر ہم کوئی ہوا بھیجیں (ف۱۱۰) جس سے وہ کھیتی کو زرد دیکھیں (ف۱۱۱) تو ضرور اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں (ف۱۱۲) اس لئے کہ تم مُردوں کو نہیں سناتے (ف۱۱۳) اور نہ بہروں کو پکارنا سناؤ جب وہ پیٹھ دے کر پھریں (ف۱۱۴) اور نہ تم اندھوں کو (ف۱۱۵) ان کی گمراہی سے راہ پر لاؤ تم تو اسی کو سناتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے تو وہ گردن رکھے ہوئے ہیں اللہ ہے جس نے تمہیں ابتداء میں کمزور بنایا (ف۱۱۶) پھر تمہیں ناتوانی سے طاقت بخشی (ف۱۱۷) پھر قوّت کے بعد (ف۱۱۸) کمزوری اور بڑھاپا دیا بناتا ہے جو چاہے (ف۱۱۹) اور وہی علم و قدرت والا ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی مجرم قسم کھائیں گے کہ نہ رہے تھے مگر ایک گھڑی (ف۱۲۰) وہ ایسے ہی اوندھے جاتے تھے (ف۱۲۱) اور بولے وہ جن کو علم اور ایمان ملا (ف۱۲۲) بیشک تم رہے اللہ کے لکھے ہوئے میں (ف۱۲۳) اٹھنے کے دن تک تو یہ ہے وہ دن اٹھنے کا (ف۱۲۴) لیکن تم نہ جانتے تھے (ف۱۲۵) تو اس دن ظالموں کو نفع نہ دے گی ان کی معذرت اور نہ ان سے کوئی راضی کرنا مانگے (ف۱۲۶) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان فرمائی (ف۱۲۷) اور اگر تم ان کے پاس کوئی نشانی لاؤ تو ضرور کافر کہیں گے تم تو نہیں مگر باطل پر یوں ہی مُہر کر دیتا ہے اللہ جاہلوں کے دلوں پر (ف۱۲۸) تو صبر کرو (ف۱۲۹) بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے (ف۱۳۰) اور تمہیں سبک نہ کر دیں وہ جو یقین نہیں رکھتے (ف۱۳۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں ہدایت اور رحمت ہیں نیکوں کے لئے وہ جو نماز قائم رکھیں اور زکٰوۃ دیں اور آخرت پر یقین لائیں وہی اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور انہیں کا کام بنا اور کچھ لوگ کھیل کی بات خریدتے ہیں (ف۲) کہ اللہ کی راہ سے بہکا دیں بے سمجھے (ف۳) اور اسے ہنسی بنا لیں ان کے لئے ذلّت کا عذاب ہے اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں تو تکبر کرتا ہوا پھرے (ف۴) جیسے انہیں سنا ہی نہیں جیسے اس کے کانوں میں ٹینٹ ہے (ف۵) تو اسے دردناک عذاب کا مژدہ دو بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے چین کے باغ ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے اللہ کا وعدہ ہے سچا اور وہی عزت و حکمت والا ہے اس نے آسمان بنائے بے ایسے ستونوں کے جو تمہیں نظر آئیں (ف۶) اور زمین میں ڈالے لنگر (ف۷) کہ تمہیں لے کر نہ کانپے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا (ف۸) تو زمین میں ہر نفیس جوڑا اگایا (ف۹) یہ تو اللہ کا بنایا ہوا ہے (ف۱۰) مجھے وہ دکھاؤ (ف۱۱) جو اس کے سوا اوروں نے بنایا (ف۱۲) بلکہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں اور بیشک ہم نے لقمان کو حکمت عطا فرمائی (ف۱۳) کہ اللہ کا شکر کر (ف۱۴) اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے (ف۱۵) اور جو ناشکری کرے تو بیشک اللہ بے پرواہ ہے سب خوبیوں سراہا اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ نصیحت کرتا تھا (ف۱۶) اے میرے بیٹے اللہ کا کسی کو شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا ظلم ہے (ف۱۷) اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی (ف۱۸) اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی (ف۱۹) اور اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا (ف۲۰) آخر مجھی تک آنا ہے اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں (ف۲۱) تو ان کا کہنا نہ مان (ف۲۲) اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے (ف۲۳) اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا (ف۲۴) پھر میری ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتا دوں گا جو تم کرتے تھے (ف۲۵) اے میرے بیٹے برائی اگر رائی کے دانہ برابر ہو پھر وہ پتھر کی چٹان میں یا آسمانوں میں یا زمین میں کہیں ہو (ف۲۶) اللہ اسے لے آئے گا (ف۲۷) بیشک اللہ ہر باریکی کا جاننے والا خبردار ہے (ف۲۸) اے میرے بیٹے نماز برپا رکھ اور اچھی بات کا حکم دے اور بری بات سے منع کر اور جو افتاد تجھ پر پڑے (ف۲۹) اس پر صبر کر بیشک یہ ہمت کے کام ہیں (ف۳۰) اور کسی سے بات کرنے میں (ف۳۱) اپنا رخسارہ کج نہ کر (ف۳۲) اور زمین میں اِتراتا نہ چل بیشک اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا اور میانہ چال چل (ف۳۳) اور اپنی آواز کچھ پست کر (ف۳۴) بیشک سب آوازوں میں بری آواز گدھے کی (ف۳۵) کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لئے کام میں لگائے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۳۶) اور تمہیں بھرپور دیں اپنی نعمتیں ظاہر اور چُھپی (ف۳۷) اور بعضے آدمی اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں یوں کہ نہ علم نہ عقل نہ کوئی روشن کتاب (ف۳۸) اور جب ان سے کہا جائے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا (ف۳۹) کیا اگرچہ شیطان ان کو عذاب دوزخ کی طرف بلاتا ہو (ف۴۰) تو جو اپنا منھ اللہ کی طرف جھکا دے (ف۴۱) اور ہو نیکوکار تو بیشک اس نے مضبوط گرہ تھامی اور اللہ ہی کی طرف ہے سب کاموں کی انتہا اور جو کفر کرے تو تم (ف۴۲) اس کے کفر سے غم نہ کھاؤ انہیں ہماری ہی طرف پھرنا ہے ہم انہیں بتا دیں گے جو کرتے تھے (ف۴۳) بیشک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے ہم انہیں کچھ برتنے دیں گے (ف۴۴) پھر انہیں بے بس کر کے سخت عذاب کی طرف لے جائیں گے (ف۴۵) اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے بنائے آسمان اور زمین تو ضرور کہیں گے اللہ نے تم فرماؤ سب خوبیاں اللہ کو (ف۴۶) بلکہ ان میں اکثر جانتے نہیں اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (ف۴۷) بیشک اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا اور اگر زمین میں جتنے پیڑ ہیں سب قلمیں ہو جائیں اور سمندر اس کی سیاہی ہو اس کے پیچھے سات (۷) سمندر اور (ف۴۸) تو اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں گی (ف۴۹) بیشک اللہ عزت و حکمت والا ہے تم سب کا پیدا کرنا اور قیامت میں اٹھانا ایسا ہی ہے جیسا ایک جان کا (ف۵۰) بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے اے سننے والے کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ رات لاتا ہے دن کے حصے میں اور دن کرتا ہے رات کے حصے میں (ف۵۱) اور اس نے سورج اور چاند کام میں لگائے (ف۵۲) ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے (ف۵۳) اور یہ کہ اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے (ف۵۴) اور اس کے سوا جن کو پوجتے ہیں سب باطل ہیں (ف۵۵) اور اس لئے کہ اللہ ہی بلند بڑائی والا ہے کیا تو نے نہ دیکھا کہ کشتی دریا میں چلتی ہے اللہ کے فضل سے (ف۵۶) تاکہ تمہیں وہ اپنی (ف۵۷) کچھ نشانیاں دکھائے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر کرنے والے شکر گزار کو (ف۵۸) اور جب ان پر (ف۵۹) آ پڑتی ہے کوئی موج پہاڑوں کی طرح تو اللہ کو پکارتے ہیں نِرے اسی پر عقیدہ رکھتے ہوئے (ف۶۰) پھر جب انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو ان میں کوئی اعتدال پر رہتا ہے (ف۶۱) اور ہماری آیتوں کا انکار نہ کرے گا مگر ہر بڑا بے وفا ناشکرا اے لوگو (ف۶۲) اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں کوئی باپ اپنے بچّہ کے کام نہ آئے گا اور نہ کوئی کامی بچّہ اپنے باپ کو کچھ نفع دے (ف۶۳) بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے (ف۶۴) تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی (ف۶۵) اور ہرگز تمہیں اللہ کے حلم پر دھوکا نہ دے وہ بڑا فریبی (ف۶۶) بیشک اللہ کے پاس ہے قیامت کا علم (ف۶۷) اور اتارتا ہے مینھ اور جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹ میں ہے اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کل کیا کمائے گی اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کس زمین میں مرے گی بیشک اللہ جاننے والا بتانے والا ہے (ف۶۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ کتاب کا اتارنا (ف۲) بیشک پروردگارِ عالَم کی طرف سے ہے کیا کہتے ہیں (ف۳) ان کی بنائی ہوئی ہے (ف۴) بلکہ وہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے کہ تم ڈراؤ ایسے لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا (ف۵) اس امید پر کہ وہ راہ پائیں اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے چھ (۶) دن میں بنائے پھر عرش پر استواء فرمایا (ف۶) اس سے چھوٹ کر تمہارا کوئی حمایتی اور نہ سفارشی (ف۷) تو کیا تم دھیان نہیں کرتے کام کی تدبیر فرماتا ہے آسمان سے زمین تک (ف۸) پھر اسی کی طرف رجوع کرے گا (ف۹) اس دن کہ جس کی مقدار ہزار برس ہے تمہاری گنتی میں (ف۱۰) یہ (ف۱۱) ہے ہر نہاں اور عیاں کا جاننے والا عزت و رحمت والا وہ جس نے جو چیز بتانی خوب بنائی (ف۱۲) اور پیدائشِ انسان کی ابتداء مٹی سے فرمائی (ف۱۳) پھر اس کی نسل رکھی ایک بے قدر پانی کے خلاصہ سے (ف۱۴) پھر اسے ٹھیک کیا اور اس میں اپنی طرف کی روح پھونکی (ف۱۵) اور تمہیں کان اور آنکھیں اور دل عطا فرمائے (ف۱۶) کیا ہی تھوڑا حق مانتے ہو اور بولے (ف۱۷) کیا جب ہم مٹی میں مل جائیں گے (ف۱۸) کیا پھر نئے بنیں گے بلکہ وہ اپنے رب کے حضور حاضری سے منکِر ہیں (ف۱۹) تم فرماؤ تمہیں وفات دیتا ہے موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے (ف۲۰) پھر اپنے رب کی طرف واپس جاؤ گے (ف۲۱) اور کہیں تم دیکھو جب مجرم (ف۲۲) اپنے رب کے پاس سر نیچے ڈالے ہوں گے (ف۲۳) اے ہمارے رب اب ہم نے دیکھا (ف۲۴) اور سنا (ف۲۵) ہمیں پھر بھیج کہ نیک کام کریں ہم کو یقین آ گیا (ف۲۶) اور اگر ہم چاہتے ہر جان کو اس کی ہدایت عطا فرماتے (ف۲۷) مگر میری بات قرار پا چکی کہ ضرور جہنّم کو بھر دوں گا ان جنّوں اور آدمیوں سب سے (ف۲۸) اب چکھو بدلہ اس کا کہ تم اپنے اس دن کی حاضری بھولے تھے (ف۲۹) ہم نے تمہیں چھوڑ دیا (ف۳۰) اب ہمیشہ کا عذاب چکھو اپنے کئے کا بدلہ ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب وہ انہیں یاد دلائی جاتی ہیں سجدہ میں گر جاتے ہیں (ف۳۱) اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے (ف۳۲) اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور امید کرتے (ف۳۳) اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چُھپا رکھی ہے (ف۳۴) صلہ ان کے کاموں کا (ف۳۵) تو کیا جو ایمان والا ہے وہ اس جیسا ہو جائے گا جو بے حکم ہے (ف۳۶) یہ برابر نہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بسنے کے باغ ہیں ان کے کاموں کے صلہ میں مہمانداری (ف۳۷) رہے وہ جو بے حکم ہیں (ف۳۸) ان کا ٹھکانا آگ ہے جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے پھر اسی میں پھیر دئیے جائیں گے اور ان سے فرمایا جائے گا چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے اور ضرور ہم انہیں چکھائیں گے کچھ نزدیک کا عذاب (ف۳۹) اس بڑے عذاب سے پہلے (ف۴۰) جسے دیکھنے والا امید کرے کہ ابھی باز آئیں گے اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی گئی پھر اس نے ان سے منھ پھیر لیا (ف۴۱) بیشک ہم مجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں اور بیشک ہم نے موسٰی کو کتاب (ف۴۲) عطا فرمائی تو تم اس کے ملنے میں شک نہ کرو (ف۴۳) اور ہم نے اسے (ف۴۴) بنی اسرائیل کے لئے ہدایت کیا اور ہم نے ان میں سے (ف۴۵) کچھ امام بنائے کہ ہمارے حکم سے بتاتے (ف۴۶) جب کہ انہوں نے صبر کیا (ف۴۷) اور وہ ہماری آیتوں پر یقین لاتے تھے بیشک تمہارا رب ان میں فیصلہ کر دے گا (ف۴۸) قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے تھے (ف۴۹) اور کیا انہیں (ف۵۰) اس پر ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں (ف۵۱) ہلاک کر دیں کہ آج یہ ان کے گھروں میں چل پھر رہے ہیں (ف۵۲) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں تو کیا سنتے نہیں (ف۵۳) اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم پانی بھیجتے ہیں خشک زمین کی طرف (ف۵۴) پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں کہ اس میں سے ان کے چوپائے اور وہ خود کھاتے ہیں (ف۵۵) تو کیا انہیں سوجھتا نہیں (ف۵۶) اور کہتے ہیں یہ فیصلہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو (ف۵۷) تم فرماؤ فیصلہ کے دن (ف۵۸) کافروں کو ان کا ایمان لانا نفع نہ دے گا اور نہ انہیں مہلت ملے (ف۵۹) تو ان سے منھ پھیر لو اور انتظار کرو (ف۶۰) بیشک انہیں بھی انتظار کرنا ہے (ف۶۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) (ف۲) اللہ کا یوں ہی خوف رکھنا اور کافروں اور منافقوں کی نہ سننا (ف۳) بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے اور اس کی پیروی رکھنا جو تمہارے رب کی طرف سے تمہیں وحی ہوتی ہے اے لوگو اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اور اے محبوب تم اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ بس ہے کام بنانے والا اللہ نے کسی آدمی کے اندر دو (۲) دل نہ رکھے (ف۴) اور تمہاری ان عورتوں کو جنہیں تم ماں کے برابر کہہ دو تمہاری ماں نہ بنایا (ف۵) اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایا (ف۶) یہ تمہارے اپنے منھ کا کہنا ہے (ف۷) اور اللہ حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے (ف۸) انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو (ف۹) یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں (ف۱۰) تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور بشریت میں تمہارے چچازاد (ف۱۱) اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو نادانستہ تم سے صادر ہوا (ف۱۲) ہاں وہ گناہ ہے جو دل کے قصد سے کرو (ف۱۳) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے (ف۱۴) اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں (ف۱۵) اور رشتہ والے اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں (ف۱۶) بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے (ف۱۷) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر کوئی احسان کرو (ف۱۸) یہ کتاب میں لکھا ہے (ف۱۹) اور اے محبوب یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا (ف۲۰) اور تم سے (ف۲۱) اور نوح اور ابراہیم اور موسٰی اور عیسٰی بن مریم سے اور ہم نے ان سے گاڑھا عہد لیا تاکہ سچوں سے (ف۲۲) ان کے سچ کا سوال کرے (ف۲۳) اور اس نے کافروں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے اے ایمان والو اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو (ف۲۴) جب تم پر کچھ لشکر آئے (ف۲۵) تو ہم نے ان پر آندھی اور وہ لشکر بھیجے جو تمہیں نظر نہ آئے (ف۲۶) اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے (ف۲۷) جب کافر تم پر آئے تمہارے اوپر سے اور تمہارے نیچے سے (ف۲۸) اور جب کہ ٹھٹک کر رہ گئیں نگاہیں (ف۲۹) اور دل گلوں کے پاس آ گئے (ف۳۰) اور تم اللہ پر طرح طرح کے گمان کرنے لگے (امید و یاس کے) (ف۳۱) وہ جگہ تھی کہ مسلمانوں کی جانچ ہوئی (ف۳۲) اور خوب سختی سے جھنجوڑے گئے اور جب کہنے لگے منافق اور جن کے دلوں میں روگ تھا (ف۳۳) ہمیں اللہ و رسول نے وعدہ نہ دیا تھا مگر فریب کا (ف۳۴) اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا (ف۳۵) اے مدینہ والو (ف۳۶) یہاں تمہارے ٹھہرنے کی جگہ نہیں (ف۳۷) تم گھروں کو واپس چلو اور ان میں سے ایک گروہ (ف۳۸) نبی سے اذن مانگتا تھا یہ کہہ کر ہمارے گھر بے حفاظت ہیں اور وہ بے حفاظت نہ تھے وہ تو نہ چاہتے تھے مگر بھاگنا اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آتیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے (ف۳۹) اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی اور بیشک اس سے پہلے وہ اللہ سے عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور اللہ کا عہد پوچھا جائے گا (ف۴۰) تم فرماؤ ہرگز تمہیں بھاگنا نفع نہ دے گا اگر موت یا قتل سے بھاگو (ف۴۱) اور جب بھی دنیا نہ برتنے دئیے جاؤ گے مگر تھوڑی (ف۴۲) تم فرماؤ وہ کون ہے جو اللہ کا حکم تم پر سے ٹال دے اگر وہ تمہارا برا چاہے (ف۴۳) یا تم پر مہر فرمانا چاہے (ف۴۴) اور وہ اللہ کے سوا کوئی حامی نہ پائیں گے نہ مددگار بیشک اللہ جانتا ہے تمہارے ان کو جو اوروں کو جہاد سے روکتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں ہماری طرف چلے آؤ (ف۴۵) اور لڑائی میں نہیں آتے مگر تھوڑے (ف۴۶) تمہاری مدد میں گئی کرتے ہیں پھر جب ڈر کا وقت آئے تم انہیں دیکھو گے تمہاری طرف یوں نظر کرتے ہیں کہ ان کی آنکھیں گھوم رہی ہیں جیسے کسی پر موت چھائی ہو پھر جب ڈر کا وقت نکل جائے (ف۴۷) تمہیں طعنے دینے لگیں تیز زبانوں سے مالِ غنیمت کے لالچ میں (ف۴۸) یہ لوگ ایمان لائے ہی نہیں (ف۴۹) تو اللہ نے ان کے عمل اکارت کر دیئے (ف۵۰) اور یہ اللہ کو آسان ہے وہ سمجھ رہے ہیں کہ کافروں کے لشکر ابھی نہ گئے (ف۵۱) اور اگر لشکر دوبارہ آئیں تو ان کی (ف۵۲) خواہش ہو گی کہ کسی طرح گاؤں میں نکل کر (ف۵۳) تمہاری خبریں پوچھتے (ف۵۴) اور اگر وہ تم میں رہتے جب بھی نہ لڑتے مگر تھوڑے (ف۵۵) بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے (ف۵۶) اس کے لئے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے (ف۵۷) اور جب مسلمانوں نے کافروں کے لشکر دیکھے بولے یہ ہے وہ جو ہمیں وعدہ دیا تھا اللہ اور اس کے رسول نے (ف۵۸) اور سچ فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے (ف۵۹) اور اس سے انہیں نہ بڑھا مگر ایمان اور اللہ کی رضا پر راضی ہونا مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچا کر دیا جو عہد اللہ سے کیا تھا (ف۶۰) تو ان میں کوئی اپنی منت پوری کر چکا (ف۶۱) اور کوئی راہ دیکھ رہا ہے (ف۶۲) اور وہ ذرا نہ بدلے (ف۶۳) تاکہ اللہ سچوں کو ان کے سچ کا صلہ دے اور منافقوں کو عذاب کرے اگر چاہے یا انہیں توبہ دے بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور اللہ نے کافروں کو (ف۶۴) ان کے دلوں کی جلن کے ساتھ پلٹایا کہ کچھ بھلا نہ پایا (ف۶۵) اور اللہ نے مسلمانوں کو لڑائی کی کفایت دی (ف۶۶) اور اللہ زبردست عزت والا ہے اور جن اہلِ کتاب نے ان کی مدد کی تھی (ف۶۷) انہیں ان کے قلعوں سے اتارا (ف۶۸) اور ان کے دلوں میں رعب ڈالا ان میں ایک گروہ کو تم قتل کرتے ہو (ف۶۹) اور ایک گروہ کو قید (ف۷۰) اور ہم نے تمہارے ہاتھ لگائے ان کی زمین اور ان کے مکان اور ان کے مال (ف۷۱) اور وہ زمین جس پر تم نے ابھی قدم نہیں رکھا ہے (ف۷۲) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے اے غیب بتانے والے (نبی) اپنی بیبیوں سے فرما دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو (ف۷۳) تو آؤ میں تمہیں مال دوں (ف۷۴) اور اچھی طرح چھوڑ دوں (ف۷۵) اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو بیشک اللہ نے تمہاری نیکی والیوں کے لئے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے اے نبی کی بیبیو جو تم میں صریح حیا کے خلاف کوئی جرأت کرے (ف۷۶) اس پر اوروں سے دونا عذاب ہو گا (ف۷۷) اور یہ اللہ کو آسان ہے اور (ف۷۸) جو تم میں فرمانبردار رہے اللہ اور رسول کی اور اچھا کام کرے ہم اسے اوروں سے دونا ثواب دیں گے (ف۷۹) اور ہم نے اس کے لئے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے (ف۸۰) اے نبی کی بیبیو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو (ف۸۱) اگر اللہ سے ڈرو تو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے (ف۸۲) ہاں اچھی بات کہو (ف۸۳) اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی (ف۸۴) اور نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کر دے (ف۸۵) اور یاد کرو جو تمہارے گھروں میں پڑھی جاتی ہیں اللہ کی آیتیں اور حکمت (ف۸۶) بیشک اللہ ہر باریکی جانتا خبردار ہے بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں (ف۸۷) اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرمانبردار اور فرمانبرداریں اور سچے اور سچیاں (ف۸۸) اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے کئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے اور نہ کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ حکم فرما دیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے (ف۸۹) اور جو حکم نہ مانے اللہ اور اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی بہکا اور اے محبوب یاد کرو جب تم فرماتے تھے اس سے جسے اللہ نے نعمت دی (ف۹۰) اور تم نے اسے نعمت دی (ف۹۱) کہ اپنی بی بی اپنے پاس رہنے دے (ف۹۲) اور اللہ سے ڈر (ف۹۳) اور تم اپنے دل میں رکھتے تھے وہ جسے اللہ کو ظاہر کرنا منظور تھا (ف۹۴) اور تمہیں لوگوں کے طعنے کا اندیشہ تھا (ف۹۵) اور اللہ زیادہ سزاوار ہے کہ اس کا خوف رکھو (ف۹۶) پھر جب زید کی غرض اس سے نکل گئی (ف۹۷) تو ہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی (ف۹۸) کہ مسلمانوں پر کچھ حرج نہ رہے ان کے لے پالکوں کی بیبیوں میں جب ان سے ان کا کام ختم ہو جائے (ف۹۹) اور اللہ کا حکم ہو کر رہنا نبی پر کوئی حرج نہیں اس بات میں جو اللہ نے اس کے لئے مقرر فرمائی (ف۱۰۰) اللہ کا دستور چلا آ رہا ہے ان میں جو پہلے گزر چکے (ف۱۰۱) اور اللہ کا کام مقرر تقدیر ہے وہ جو اللہ کے پیام پہنچاتے اور اس سے ڈرتے اور اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ کرتے اور اللہ بس ہے حساب لینے والا (ف۱۰۲) محمّد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں (ف۱۰۳) ہاں اللہ کے رسول ہیں (ف۱۰۴) اور سب نبیوں کے پچھلے (ف۱۰۵) اور اللہ سب کچھ جانتا ہے اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو اور صبح و شام اس کی پاکی بولو (ف۱۰۶) وہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فرشتے (ف۱۰۷) کہ تمہیں اندھیریوں سے اجالے کی طرف نکالے (ف۱۰۸) اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے ان کے لئے ملتے وقت کی دعا سلام ہے (ف۱۰۹) اور ان کے لئے عزت کا ثواب تیار کر رکھا ہے اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر (ف۱۱۰) اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا (ف۱۱۱) اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا (ف۱۱۲) اور چمکا دینے والا آفتاب (ف۱۱۳) اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لئے اللہ کا بڑا فضل ہے اور کافروں اور منافقوں کی خوشی نہ کرو اور ان کی ایذا پر درگزر فرماؤ (ف۱۱۴) اور اللہ پر بھروسہ کرو اور اللہ بس ہے کارساز اے ایمان والو جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں بے ہاتھ لگائے چھوڑ دو تو تمہارے کئے کچھ عدت نہیں جسے گنو (ف۱۱۵) تو انہیں کچھ فائدہ دو (ف۱۱۶) اور اچھی طرح سے چھوڑ دو (ف۱۱۷) اے غیب بتانے والے (نبی) ہم نے تمہارے لئے حلال فرمائیں تمہاری وہ بیبیاں جن کو تم مہر دو (ف۱۱۸) اور تمہارے ہاتھ کا مال کنیزیں جو اللہ نے تمہیں غنیمت میں دیں (ف۱۱۹) اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور پھپیوں کی بیٹیاں اور ماموں کی بیٹیاں اور خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی (ف۱۲۰) اور ایمان والی عورت اگر وہ اپنی جان نبی کی نذر کرے اگر نبی اسے نکاح میں لانا چاہے (ف۱۲۱) یہ خاص تمہارے لئے ہے امّت کے لئے نہیں (ف۱۲۲) ہمیں معلوم ہے جو ہم نے مسلمانوں پر مقرر کیا ہے ان کی بیبیوں اور ان کے ہاتھ کے مال کنیزوں میں (ف۱۲۳) یہ خصوصیت تمہاری (ف۱۲۴) اس لئے کہ تم پر کوئی تنگی نہ ہو اور اللہ بخشنے والا مہربان پیچھے ہٹاؤ ان میں سے جسے چاہو اور اپنے پاس جگہ دو جسے چاہو (ف۱۲۵) اور جسے تم نے کنارے کر دیا تھا اسے تمہارا جی چاہے تو اس میں بھی تم پر کچھ گناہ نہیں (ف۱۲۶) یہ امر اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور غم نہ کریں اور تم انہیں جو کچھ عطا فرماؤ اس پر وہ سب کی سب راضی رہیں (ف۱۲۷) اور اللہ جانتا ہے جو تم سب کے دلوں میں ہے اور اللہ علم و حلم والا ہے ان کے بعد (ف۱۲۸) اور عورتیں تمہیں حلال نہیں (ف۱۲۹) اور نہ یہ کہ ان کے عوض اور بیبیاں بدلو (ف۱۳۰) اگرچہ تمہیں ان کا حُسن بھائے مگر کنیز تمہارے ہاتھ کا مال (ف۱۳۱) اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے اے ایمان والو نبی کے گھروں میں (ف۱۳۲) نہ حاضر ہو جب تک اذن نہ پاؤ (ف۱۳۳) مثلاً کھانے کے لئے بلائے جاؤ نہ یوں کہ خود اس کے پکنے کی راہ تکو (ف۱۳۴) ہاں جب بلائے جاؤ تو حاضر ہو اور جب کھا چکو تو متفرق ہو جاؤ نہ یہ کہ بیٹھے باتوں میں دل بہلاؤ (ف۱۳۵) بیشک اس میں نبی کو ایذا ہوتی تھی تو وہ تمہارا لحاظ فرماتے تھے (ف۱۳۶) اور اللہ حق فرمانے میں نہیں شرماتا اور جب تم ان سے (ف۱۳۷) برتنے کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگو اس میں زیادہ ستھرائی ہے تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کی (ف۱۳۸) اور تمہیں نہیں پہنچتا کہ رسول اللہ کو ایذا دو (ف۱۳۹) اور نہ یہ کہ ان کے بعد کبھی ان کی بیبیوں سے نکاح کرو (ف۱۴۰) بیشک یہ اللہ کے نزدیک بڑی سخت بات ہے (ف۱۴۱) اگر تم کوئی بات ظاہر کرو یا چُھپاؤ تو بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ان پر مضائقہ نہیں (ف۱۴۲) ان کے باپ اور بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں (ف۱۴۳) اور اپنے دین کی عورتوں (ف۱۴۴) اور اپنی کنیزوں میں (ف۱۴۵) اور اللہ سے ڈرتی رہو بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو (ف۱۴۶) بیشک جو ایذا دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت میں (ف۱۴۷) اور اللہ نے ان کے کئے ذلّت کا عذاب تیار کر رکھا ہے (ف۱۴۸) اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا (ف۱۴۹) اے نبی اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منھ پر ڈالے رہیں (ف۱۵۰) یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو (ف۱۵۱) تو ستائی نہ جائیں (ف۱۵۲) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اگر باز نہ آئے منافق (ف۱۵۳) اور جن کے دلوں میں روگ ہے (ف۱۵۴) اور مدینہ میں جھوٹ اڑانے والے (ف۱۵۵) تو ضرور ہم تمہیں ان پر شہ دیں گے (ف۱۵۶) پھر وہ مدینہ میں تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن (ف۱۵۷) پھٹکارے ہوئے جہاں کہیں ملیں پکڑے جائیں اور گن گن کر قتل کئے جائیں اللہ کا دستور چلا آتا ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزر گئے (ف۱۵۸) اور تم اللہ کا دستور ہرگز بدلتا نہ پاؤ گے لوگ تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں (ف۱۵۹) تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور تم کیا جانو شاید قیامت پاس ہی ہو (ف۱۶۰) بیشک اللہ نے کافروں پر لعنت فرمائی اور ان کے لئے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے اس میں ہمیشہ رہیں گے اس میں نہ کوئی حمایتی پائیں گے نہ مددگار (ف۱۶۱) جس دن ان کے منھ الٹ الٹ کر آگ میں تلے جائیں کہتے ہوں گے ہائے کسی طرح ہم نے اللہ کا حکم مانا ہوتا اور رسول کا حکم مانا ہوتا (ف۱۶۲) اور کہیں گے اے ہمارے رب ہم اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کے کہنے پر چلے (ف۱۶۳) تو انہوں نے ہمیں راہ سے بہکا دیا اے ہمارے رب انہیں آگ کا دونا عذاب دے (ف۱۶۴) اور ان پر بڑی لعنت کر اے ایمان والو (ف۱۶۵) ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسٰی کو ستایا (ف۱۶۶) تو اللہ نے اسے بَری فرما دیا اس بات سے جو انہوں نے کہی (ف۱۶۷) اور موسٰی اللہ کے یہاں آبرو والا ہے (ف۱۶۸) اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو (ف۱۶۹) تمہارے اعمال تمہارے لئے سنوار دے گا (ف۱۷۰) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی بیشک ہم نے امانت پیش فرمائی (ف۱۷۱) آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر تو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے (ف۱۷۲) اور آدمی نے اٹھا لی بیشک وہ اپنی جان کو مشقت میں ڈالنے والا بڑا نادان ہے تاکہ اللہ عذاب دے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو (ف۱۷۳) اور اللہ توبہ قبول فرمائے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) سب خوبیاں اللہ کو کہ اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۲) اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے (ف۳) اور وہی ہے حکمت والا خبردار جانتا ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے (ف۴) اور جو زمین سے نکلتا ہے (ف۵) اور جو آسمان سے اترتا ہے (ف۶) اور جو اس میں چڑھتا ہے (ف۷) اور وہی ہے مہربان بخشش والا اور کافر بولے ہم پر قیامت نہ آئے گی (ف۸) تم فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم بیشک ضرور تم پر آئے گی غیب جاننے والا (ف۹) اس سے غیب نہیں ذرّہ بھر کوئی چیز آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ بڑی مگر ایک صاف بتانے والی کتاب میں ہے (ف۱۰) تاکہ صلہ دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے یہ ہیں جن کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۱) اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کی (ف۱۲) ان کے لئے سخت عذابِ دردناک میں سے عذاب ہے اور جنہیں علم ملا (ف۱۳) وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اُترا (ف۱۴) وہی حق ہے اور عزت والے سب خوبیوں سراہے کی راہ بتاتا ہے اور کافر بولے (ف۱۵) کیا ہم تمہیں ایسا مرد بتا دیں (ف۱۶) جو تمہیں خبر دے کہ جب تم پرزے ہو کر بالکل ریزہ ریزہ ہو جاؤ تو پھر تمہیں نیا بننا ہے کیا اللہ پر اس نے جھوٹ باندھا یا اسے سودا ہے (ف۱۷) بلکہ وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے (ف۱۸) عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں تو کیا انہوں نے نہ دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے آسمان اور زمین (ف۱۹) ہم چاہیں تو انہیں (ف۲۰) زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کا ٹکڑا گرا دیں بیشک اس (ف۲۱) میں نشانی ہے ہر رجوع لانے والے بندے کے لئے (ف۲۲) اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنا بڑا فضل دیا (ف۲۳) اے پہاڑو اس کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرو اور اے پرندو (ف۲۴) اور ہم نے اس کے لئے لوہا نرم کیا (ف۲۵) کہ وسیع زِرہیں بنا اور بنانے میں اندازے کا لحاظ رکھ (ف۲۶) اور تم سب نیکی کرو بیشک میں تمہارے کام دیکھ رہا ہوں اور سلیمان کے بس میں ہوا کر دی اس کی صبح کی منزل ایک مہینہ کی راہ اور شام کی منزل ایک مہینے کی راہ (ف۲۷) اور ہم نے اس کے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہایا (ف۲۸) اور جنّوں میں سے وہ جو اس کے آگے کام کرتے اس کے رب کے حکم سے (ف۲۹) اور جو ان میں ہمارے حکم سے پھرے (ف۳۰) ہم اسے بھڑکتی آگ کا عذاب چکھائیں گے اس کے لئے بناتے جو وہ چاہتا اونچے اونچے محل (ف۳۱) اور تصویریں (ف۳۲) اور بڑے حوضوں کے برابر لگن (ف۳۳) اور لنگردار دیگیں (ف۳۴) اے داؤد والو شکر کرو (ف۳۵) اور میرے بندوں میں کم ہیں شکر والے پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا (ف۳۶) جنّوں کو اس کی موت نہ بتائی مگر زمین کی دیمک نے کہ اس کا عصا کھاتی تھی پھر جب سلیمان زمین پر آیا جنّوں کی حقیقت کھل گئی (ف۳۷) اگر غیب جانتے ہوتے (ف۳۸) تو اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے (ف۳۹) بیشک سبا (ف۴۰) کے لئے ان کی آبادی میں (ف۴۱) نشانی تھی (ف۴۲) دو (۲) باغ دہنے اور بائیں (ف۴۳) اپنے رب کا رزق کھاؤ (ف۴۴) اور اس کا شکر ادا کرو (ف۴۵) پاکیزہ شہر اور (ف۴۶) بخشنے والا رب (ف۴۷) تو انہوں نے منھ پھیرا (ف۴۸) تو ہم نے ان پر زور کا اہلا بھیجا (ف۴۹) اور ان کے باغوں کے عوض دو باغ انہیں بدل دیئے جن میں بکٹا میوہ (ف۵۰) اور جھاؤ اور کچھ تھوڑی سی بیریاں (ف۵۱) ہم نے انہیں یہ بدلہ دیا ان کی ناشکری (ف۵۲) کی سزا اور ہم کسے سزا دیتے ہیں اسی کو جو ناشکرا ہے اور ہم نے کئے تھے ان میں (ف۵۳) اور ان شہروں میں جن میں ہم نے برکت رکھی (ف۵۴) سر راہ کتنے شہر (ف۵۵) اور انہیں منزل کے اندازے پر رکھا (ف۵۶) ان میں چلو راتوں اور دنوں امن و امان سے (ف۵۷) تو بولے اے ہمارے رب ہمارے ہمیں سفر میں دوری ڈال (ف۵۸) اور انہوں نے خود اپنا ہی نقصان کیا تو ہم نے انہیں کہانیاں کر دیا (ف۵۹) اور انہیں پوری پریشانی سے پراگندہ کر دیا (ف۶۰) بیشک اس میں ضروری نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے ہر بڑے شکر والے کے لئے (ف۶۱) اور بیشک ابلیس نے انہیں اپنا گمان سچ کر دکھایا (ف۶۲) تو وہ اس کے پیچھے ہو لئے مگر ایک گروہ کہ مسلمان تھا (ف۶۳) اور شیطان کا ان پر (ف۶۴) کچھ قابو نہ تھا مگر اس لئے کہ ہم دکھا دیں کہ کون آخرت پر ایمان لاتا ہے اور کون اس سے شک میں ہے اور تمہارا رب ہر چیز پر نگہبان ہے تم فرماؤ (ف۶۵) پکارو انہیں جنہیں اللہ کے سوا (ف۶۶) سمجھے بیٹھے ہو (ف۶۷) اور وہ ذرّہ بھر کے مالک نہیں آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کچھ حصہ اور نہ اللہ کا ان میں سے کوئی مددگار اور اس کے پاس شفاعت کام نہیں دیتی مگر جس کے لئے وہ اذن فرمائے یہاں تک کہ جب اذن دے کر ان کے دل کی گھبراہٹ دور فرما دی جاتی ہے ایک دوسرے سے (ف۶۸) کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا ہی بات فرمائی وہ کہتے ہیں جو فرمایا حق فرمایا (ف۶۹) اور وہی ہے بلند بڑائی والا تم فرماؤ کون جو تمہیں روزی دیتا ہے آسمانوں اور زمین سے (ف۷۰) تم خود ہی فرماؤ اللہ (ف۷۱) اور بیشک ہم یا تم (ف۷۲) یا تو ضرور ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں (ف۷۳) تم فرماؤ ہم نے تمہارے گمان میں اگر کوئی جُرم کیا تو اس کی تم سے پوچھ نہیں نہ تمہارے کوتکوں کا ہم سے سوال (ف۷۴) تم فرماؤ ہمارا رب ہم سب کو جمع کرے گا (ف۷۵) پھر ہم میں سچا فیصلہ فرما دے گا (ف۷۶) اور وہی ہے بڑا نیاؤ چکانے والا سب کچھ جانتا تم فرماؤ مجھے دکھاؤ تو وہ شریک جو تم نے اس سے ملائے ہیں (ف۷۷) ہشت بلکہ وہی ہے اللہ عزت والا حکمت والا اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے (ف۷۸) خوشخبری دیتا (ف۷۹) اور ڈر سناتا (ف۸۰) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۸۱) اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا (ف۸۲) اگر تم سچے ہو تم فرماؤ تمہارے لئے ایک ایسے دن کا وعدہ جس سے تم نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکو اور نہ آگے بڑھ سکو (ف۸۳) اور کافر بولے ہم ہرگز نہ ایمان لائیں گے اس قرآن پر نہ ان کتابوں پر جو اس سے آگے تھیں (ف۸۴) اور کسی طرح تو دیکھے جب ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کئے جائیں گے ان میں ایک دوسرے پر بات ڈالے گا وہ جو دبے تھے (ف۸۵) ان سے کہیں گے جو اونچے کھنچتے تھے (ف۸۶) اگر تم نہ ہوتے (ف۸۷) تو ہم ضرور ایمان لے آتے وہ جو اونچے کھنچتے تھے ان سے کہیں گے جو دبے ہوئے تھے کیا ہم نے تمہیں روک دیا ہدایت سے بعد اس کے کہ تمہارے پاس آئی بلکہ تم خود مجرم تھے اور کہیں گے وہ جو دبے ہوئے تھے ان سے جو اونچے کھنچتے تھے بلکہ رات دن کا داؤں تھا (ف۸۸) جب کہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ اللہ کا انکار کریں اور اس کے برابر والے ٹھہرائیں اور دل ہی دل میں پچھتانے لگے (ف۸۹) جب عذاب دیکھا (ف۹۰) اور ہم نے طوق ڈالے ان کی گردنوں میں جو منکِر تھے (ف۹۱) وہ کیا بدلہ پائیں گے مگر وہی جو کچھ کرتے تھے (ف۹۲) اور ہم نے جب کبھی کسی شہر میں کوئی ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسودوں نے یہی کہا کہ تم جو لے کر بھیجے گئے ہم اس کے منکِر ہیں (ف۹۳) اور بولے ہم مال اور اولاد میں بڑھ کر ہیں اور ہم پر عذاب ہونا نہیں (ف۹۴) تم فرماؤ بیشک میرا رب رزق وسیع کرتا ہے جس کے لئے چاہے اور تنگی فرماتا ہے (ف۹۵) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد اس قابل نہیں کہ تمہیں ہمارے قرب تک پہنچائیں مگر وہ جو ایمان لائے اور نیکی کی (ف۹۶) ان کے لئے دونا دوں صلہ (ف۹۷) ان کے عمل کا بدلہ اور وہ بالا خانوں میں امن و امان سے ہیں (ف۹۸) اور وہ جو ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کرتے ہیں (ف۹۹) وہ عذاب میں لا دھرے جائیں گے (ف۱۰۰) تم فرماؤ بیشک میرا رب رزق وسیع فرماتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لئے چاہے (ف۱۰۱) اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا (ف۱۰۲) اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا (ف۱۰۳) اور جس دن ان سب کو اٹھائے گا (ف۱۰۴) پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ تمہیں پوجتے تھے (ف۱۰۵) وہ عرض کریں گے پاکی ہے تجھ کو تو ہمارا دوست ہے نہ وہ (ف۱۰۶) بلکہ وہ جنّوں کو پوجتے تھے (ف۱۰۷) ان میں اکثر انہیں پر یقین لائے تھے (ف۱۰۸) تو آج تم میں ایک دوسرے کے بھلے برے کا کچھ اختیار نہ رکھے گا (ف۱۰۹) اور ہم فرمائیں گے ظالموں سے اس آگ کا عذاب چکھو جسے جھٹلاتے تھے (ف۱۱۰) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں (ف۱۱۱) پڑھی جائیں تو کہتے ہیں (ف۱۱۲) یہ تو نہیں مگر ایک مرد کہ تمہیں روکنا چاہتے ہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے (ف۱۱۳) اور کہتے ہیں (ف۱۱۴) یہ تو نہیں مگر بہتان جوڑا ہوا اور کافروں نے حق کو کہا (ف۱۱۵) جب ان کے پاس آیا یہ تو نہیں مگر کھلا جادو اور ہم نے انہیں کچھ کتابیں نہ دیں جنہیں پڑھتے ہوں نہ تم سے پہلے ان کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آیا (ف۱۱۶) اور ان سے اگلوں نے (ف۱۱۷) جھٹلایا اور یہ اس کے دسویں کو بھی نہ پہنچے جو ہم نے انہیں دیا تھا (ف۱۱۸) پھر انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکار کرنا (ف۱۱۹) تم فرماؤ میں تمہیں ایک ہی نصیحت کرتا ہوں (ف۱۲۰) کہ اللہ کے لئے کھڑے رہو (ف۱۲۱) دو (۲) دو (۲) (ف۱۲۲) اور اکیلے اکیلے (ف۱۲۳) پھر سوچو (ف۱۲۴) کہ تمہارے ان صاحب میں جنون کی کوئی بات نہیں وہ تو نہیں مگر تمہیں ڈر سنانے والے (ف۱۲۵) ایک سخت عذاب کے آگے (ف۱۲۶) تم فرماؤ میں نے تم سے اس پر کچھ اجر مانگا ہو تو وہ تمہیں کو (ف۱۲۷) میرا اجر تو اللہ ہی پر ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے تم فرماؤ بیشک میرا رب حق پر القا فرماتا ہے (ف۱۲۸) بہت جاننے والا سب غیبوں کا تم فرماؤ حق آیا (ف۱۲۹) اور باطل نہ پہل کرے اور نہ پھر کر آئے (ف۱۳۰) تم فرماؤ اگر میں بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا (ف۱۳۱) اور اگر میں نے راہ پائی تو اس کے سبب جو میرا رب میری طرف وحی فرماتا ہے (ف۱۳۲) بیشک وہ سننے والا نزدیک ہے (ف۱۳۳) اور کسی طرح تو دیکھے (ف۱۳۴) جب وہ گھبراہٹ میں ڈالے جائیں گے پھر بچ کر نہ نکل سکیں گے (ف۱۳۵) اور ایک قریب جگہ سے پکڑ لئے جائیں گے (ف۱۳۶) اور کہیں گے ہم اس پر ایمان لائے (ف۱۳۷) اور اب وہ اسے کیونکر پائیں اتنی دور جگہ سے (ف۱۳۸) کہ پہلے (ف۱۳۹) تو اس سے کفر کر چکے تھے اور بے دیکھے پھینک مارتے ہیں (ف۱۴۰) دور مکان سے (ف۱۴۱) اور روک کر دی گئی ان میں اور اس میں جسے چاہتے ہیں (ف۱۴۲) جیسے ان کے پہلے گروہوں سے کیا گیا تھا (ف۱۴۳) بیشک وہ دھوکا ڈالنے والے شک میں تھے (ف۱۴۴) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) سب خوبیاں اللہ کو جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا فرشتوں کو رسول کرنے والا (ف۲) جن کے دو (۲) دو (۲) تین (۳) تین (۳) چار (۴) چار (۴) پر ہیں بڑھاتا ہے آفرینش میں جو چاہے (ف۳) بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے اللہ جو رحمت لوگوں کے لئے کھولے (ف۴) اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ روک لے تو اس کی روک کے بعد اس کا کوئی چھوڑنے والا نہیں اور وہی عزت و حکمت والا ہے اے لوگو اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو (ف۵) کیا اللہ کے سوا اور بھی کوئی خالق ہے کہ آسمان اور زمین سے (ف۶) تمہیں روزی دے اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تم کہاں اوندھے جاتے ہو (ف۷) اور اگر یہ تمہیں جھٹلائیں (ف۸) تو بیشک تم سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے گئے (ف۹) اور سب کام اللہ ہی کی طرف سے پھرتے ہیں (ف۱۰) اے لوگو بیشک اللہ کا وعدہ سچ ہے (ف۱۱) تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی (ف۱۲) اور ہرگز تمہیں اللہ کے حلم پر فریب نہ دے وہ بڑا فریبی (ف۱۳) بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اسے دشمن سمجھو (ف۱۴) وہ تو اپنے گروہ کو (ف۱۵) اسی لئے بلاتا ہے کہ دوزخیوں میں ہوں (ف۱۶) کافروں کے لئے (ف۱۷) سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے (ف۱۸) ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے تو کیا وہ جس کی نگاہ میں اس کا برا کام آراستہ کیا گیا کہ اس نے اسے بھلا سمجھا ہدایت والے کی طرح ہو جائے گا (ف۱۹) اس لئے اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور راہ دیتا ہے جسے چاہے تو تمہاری جان ان پر حسرتوں میں نہ جائے (ف۲۰) اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں اور اللہ ہے جس نے بھیجیں ہوائیں کہ بادل ابھارتی ہیں پھر ہم اسے کسی مُردہ شہر کی طرف رواں کرتے ہیں (ف۲۱) تو اس کے سبب ہم زمین کو زندہ فرماتے ہیں اس کے مرے پیچھے (ف۲۲) یوں ہی حشر میں اٹھنا ہے (ف۲۳) جسے عزت کی چاہ ہو تو عزت تو سب اللہ کے ہاتھ ہے (ف۲۴) اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام (ف۲۵) اور جو نیک کام ہے وہ اسے بلند کرتا ہے (ف۲۶) اور وہ جو برے داؤں کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے (ف۲۷) اور انہیں کا مَکر برباد ہو گا (ف۲۸) اور اللہ نے تمہیں بنایا (ف۲۹) مٹی سے پھر (ف۳۰) پانی کی بوند سے پھر تمہیں کیا جوڑے جوڑے (ف۳۱) اور کسی مادہ کو پیٹ نہیں رہتا اور نہ وہ جنّتی ہے مگر اس کے علم سے اور جس بڑی عمر والے کو عمر دی جائے یا جس کسی کی عمر کم رکھی جائے یہ سب ایک کتاب میں ہے (ف۳۲) بیشک یہ اللہ کو آسان ہے (ف۳۳) اور دونوں سمندر ایک سے نہیں (ف۳۴) یہ میٹھا ہے خوب میٹھا جس کا پانی خوشگوار اور یہ کھاری ہے تلخ اور ہر ایک میں سے تم کھاتے ہو تازہ گوشت (ف۳۵) اور نکالتے ہو پہننے کا ایک گہنا (ف۳۶) اور تو کشتیوں کو اس میں دیکھے کہ پانی چیرتی ہیں (ف۳۷) تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو (ف۳۸) اور کسی طرح حق مانو (ف۳۹) رات لاتا ہے دن کے حصہ میں (ف۴۰) اور دن لاتا ہے رات کے حصہ میں (ف۴۱) اور اس نے کام میں لگائے سورج اور چاند ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے (ف۴۲) یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے اور اس کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو (ف۴۳) دانہ خرما کے چھلکے تک کے مالک نہیں تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں (ف۴۴) اور بالفرض سن بھی لیں تو تمہاری حاجت روا نہ کر سکیں (ف۴۵) اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک سے منکِر ہوں گے (ف۴۶) اور تجھے کوئی نہ بتائے گا اس بتانے والے کی طرح (ف۴۷) اے لوگو تم سب اللہ کے محتاج (ف۴۸) اور اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا وہ چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۴۹) اور نئی مخلوق لے آئے (ف۵۰) اور یہ اللہ پر کچھ دشوار نہیں اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہ اٹھائے گی (ف۵۱) اور اگر کوئی بوجھ والی اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو اس کے بوجھ میں سے کوئی کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قریب رشتہ دار ہو (ف۵۲) اے محبوب تمہارا ڈر سنانا تو انہیں کو کام دیتا ہے جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو ستھرا ہوا (ف۵۳) تو اپنے ہی بھلے کو ستھرا ہوا (ف۵۴) اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے اور برابر نہیں اندھا اور انکھیارا (ف۵۵) اور نہ اندھیریاں (ف۵۶) اور اجالا (ف۵۷) اور نہ سایہ (ف۵۸) اور نہ تیز دھوپ (ف۵۹) اور برابر نہیں زندے اور مُردے (ف۶۰) بیشک اللہ سناتا ہے جسے چاہے (ف۶۱) اور تم نہیں سنانے والے انہیں جو قبروں میں پڑے ہیں (ف۶۲) تم تو یہی ڈر سنانے والے ہو (ف۶۳) اے محبوب بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا (ف۶۴) اور ڈر سناتا (ف۶۵) اور جو کوئی گروہ تھا سب میں ایک ڈر سنانے والا گزر چکا (ف۶۶) اور اگر یہ (ف۶۷) تمہیں جھٹلائیں تو ان سے اگلے بھی جھٹلا چکے ہیں (ف۶۸) ان کے پاس ان کے رسول آئے روشن دلیلیں (ف۶۹) اور صحیفے اور چمکتی کتاب (ف۷۰) لے کر پھر میں نے کافروں کو پکڑا (ف۷۱) تو کیسا ہوا میرا انکار (ف۷۲) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا (ف۷۳) تو ہم نے اس سے پھل نکالے رنگ برنگ (ف۷۴) اور پہاڑوں میں راستے ہیں سفید اور سرخ رنگ رنگ کے اور کچھ کالے بھوچنگ اور آدمیوں اور جانوروں اور چارپایوں کے رنگ یوں ہی طرح طرح کے ہیں (ف۷۵) اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں (ف۷۶) بیشک اللہ بخشنے والا عزت والا ہے بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں (ف۷۷) جس میں ہرگز ٹوٹا نہیں تاکہ ان کے ثواب انہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے اور وہ کتاب جو ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی (ف۷۸) وہی حق ہے اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی ہوئی بیشک اللہ اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والا ہے (ف۷۹) پھر ہم نے کتاب کا وارث کیا اپنے چُنے ہوئے بندوں کو (ف۸۰) تو ان میں کوئی اپنی جان پر ظلم کرتا ہے اور ان میں کوئی میانہ چال پر ہے اور ان میں کوئی وہ ہے جو اللہ کے حکم سے بھلائیوں میں سبقت لے گیا (ف۸۱) یہی بڑا فضل ہے بسنے کے باغوں میں داخل ہوں گے وہ (ف۸۲) ان میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کی پوشاک ریشمی ہے اور کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمارا غم دور کیا (ف۸۳) بیشک ہمارا رب بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے (ف۸۴) وہ جس نے ہمیں آرام کی جگہ اتارا اپنے فضل سے ہمیں اس میں نہ کوئی تکلیف پہنچے نہ ہمیں اس میں کوئی تکان لاحق ہو اور جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے جہنّم کی آگ ہے نہ ان کی قضا آئے کہ مر جائیں (ف۸۵) اور نہ ان پر اس کا (ف۸۶) عذاب کچھ ہلکا کیا جائے ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ہر بڑے ناشکرے کو اور وہ اس میں چِلّاتے ہوں گے (ف۸۷) اے ہمارے رب ہمیں نکال (ف۸۸) کہ ہم اچھا کام کریں اس کے خلاف جو پہلے کرتے تھے (ف۸۹) اور کیا ہم نے تمہیں وہ عمر نہ دی تھی جس میں سمجھ لیتا جسے سمجھنا ہوتا اور ڈر سنانے والا (ف۹۰) تمہارے پاس تشریف لایا تھا (ف۹۱) تو اب چکھو (ف۹۲) کہ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں بیشک اللہ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی ہر جہنّم بات کا بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں اگلوں کا جانشین کیا (ف۹۳) تو جو کفر کرے (ف۹۴) اس کا کفر اسی پر پڑے (ف۹۵) اور کافروں کو ان کا کفر ان کے رب کے یہاں نہیں بڑھائے گا مگر بیزاری (ف۹۶) اور کافروں کو ان کا کفر نہ بڑھائے گا مگر نقصان (ف۹۷) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اپنے وہ شریک (ف۹۸) جنہیں اللہ کے سوا پوجتے ہو مجھے دکھاؤ انہوں نے زمین میں سے کون سا حصہ بنایا یا آسمانوں میں کچھ ان کا ساجھا ہے (ف۹۹) یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے کہ وہ اس کی روشن دلیلوں پر ہیں (ف۱۰۰) بلکہ ظالم آپس میں ایک دوسرے کو وعدہ نہیں دیتے مگر فریب کا (ف۱۰۱) بیشک اللہ روکے ہوئے ہے آسمانوں اور زمین کو کہ جنبش نہ کریں (ف۱۰۲) اور اگر وہ ہٹ جائیں تو انہیں کون روکے اللہ کے سوا بیشک و حلم والا بخشنے والا ہے اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنی قسموں میں حد کی کوشش سے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آیا تو وہ ضرور کسی نہ کسی گروہ سے زیادہ راہ پر ہوں گے (ف۱۰۳) پھر جب ان کے پاس ڈر سنانے والا تشریف لایا (ف۱۰۴) تو اس نے انہیں نہ بڑھا یا مگر نفرت کرنا (ف۱۰۵) اپنی جان کو زمین میں اونچا کھینچنا اور برا داؤں (ف۱۰۶) اور برا داؤں اپنے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے (ف۱۰۷) تو کاہے کے انتظار میں ہیں مگر اسی کے جو اگلوں کا دستور ہوا (ف۱۰۸) تو تم ہرگز اللہ کے دستور کو بدلتا نہ پاؤ گے اور ہرگز اللہ کے قانون کو ٹلتا نہ پاؤ گے اور کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا (ف۱۰۹) اور وہ ان سے زور میں سخت تھے (ف۱۱۰) اور اللہ وہ نہیں جس کے قابو سے نکل سکے کوئی شے آسمانوں اور زمین میں بیشک وہ علم و قدرت والا ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے کئے پر پکڑتا (ف۱۱۱) تو زمین کی پیٹھ پر کوئی چلنے والا نہ چھوڑتا لیکن ایک مقرر میعاد (ف۱۱۲) تک انہیں ڈھیل دیتا ہے پھر جب ان کا وعدہ آئے گا تو بیشک اللہ کے سب بندے اس کی نگاہ میں ہیں (ف۱۱۳) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ حکمت والے قرآن کی قسم بیشک تم (ف۲) سیدھی راہ بھیجے گئے ہو (ف۳) عزت والے مہربان کا اتارا ہوا تاکہ تم اس قوم کو ڈر سناؤ جس کے باپ دادا نہ ڈرائے گئے (ف۴) تو وہ بے خبر ہیں بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہو چکی ہے (ف۵) تو وہ ایمان نہ لائیں گے (ف۶) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق کر دئیے ہیں کہ وہ ٹھوڑیوں تک ہیں تو یہ اب اوپر کو منھ اٹھائے رہ گئے (ف۷) اور ہم نے ان کے آگے دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے ایک دیوار اور انہیں اوپر سے ڈھانک دیا تو انہیں کچھ نہیں سوجھتا (ف۸) اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں تم تو اسی کو ڈر سناتے ہو (ف۹) جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بے دیکھے ڈرے تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو (ف۱۰) بیشک ہم مُردوں کو جِلائیں گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا (ف۱۱) اور جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے (ف۱۲) اور ہر چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے والی کتاب میں (ف۱۳) اور ان سے نشانیاں بیان کرو اس شہر والوں کی (ف۱۴) جب ان کے پاس فرستادے آئے (ف۱۵) جب ہم نے ان کی طرف دو (۲) بھیجے (ف۱۶) پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے زور دیا (ف۱۷) اب ان سب نے کہا (ف۱۸) کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں بولے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور رحمٰن نے کچھ نہیں اتارا تم نِرے جھوٹے ہو وہ بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بیشک ضرور ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں اور ہمارے ذمّہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا (ف۱۹) بولے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں (ف۲۰) بیشک تم اگر باز نہ آئے (ف۲۱) تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کریں گے اور بیشک ہمارے ہاتھوں تم پر دکھ کی مار پڑے گی انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے (ف۲۲) کیا اس پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے (ف۲۳) بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو (ف۲۴) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک مرد دوڑتا آیا (ف۲۵) بولا اے میری قوم بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ نہیں مانگتے اور وہ راہ پر ہیں (ف۲۶) اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے (ف۲۷) کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں (ف۲۸) کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچا سکیں بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہوں (ف۲۹) مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو (ف۳۰) اس سے فرمایا گیا کہ جنّت میں داخل ہو (ف۳۱) کہا کسی طرح میری قوم جانتی جیسی میرے رب نے میری مغفرت کی اور مجھے عزت والوں میں کیا (ف۳۲) اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا (ف۳۳) اور نہ ہمیں وہاں کوئی لشکر اتارنا تھا وہ تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے (ف۳۴) اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر (ف۳۵) جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں کیا انہوں نے نہ دیکھا (ف۳۶) ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک فرمائیں کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے والے نہیں (ف۳۷) اور جتنے بھی ہیں سب کے سب ہمارے حضور حاضر لائے جائیں گے (ف۳۸) اور ان کے لئے ایک نشانی مُردہ زمین ہے (ف۳۹) ہم نے اسے زندہ کیا (ف۴۰) اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں اور ہم نے اس میں (ف۴۱) باغ بنائے کھجوروں اور انگوروں کے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے بہائے کہ اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور یہ ان کے ہاتھ کے بنائے نہیں تو کیا حق نہ مانیں گے (ف۴۲) پاکی ہے اسے جس نے سب جوڑے بنائے (ف۴۳) ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے (ف۴۴) اور خود ان سے (ف۴۵) اور ان چیزوں سے جن کی انہیں خبر نہیں (ف۴۶) اور ان کے لئے ایک نشانی (ف۴۷) رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں (ف۴۸) جبھی وہ اندھیرے میں ہیں اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لئے (ف۴۹) یہ حکم ہے زبردست علم والے کا (ف۵۰) اور چاند کے لئے ہم نے منزلیں مقرر کیں (ف۵۱) یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسی کھجور کی پرانی ڈال (ف۵۲) سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑ لے (ف۵۳) اور نہ رات دن پر سبقت لے جائے (ف۵۴) اور ہر ایک ایک گھیرے میں پیر رہا ہے اور ان کے لئے ایک نشانی یہ ہے کہ انہیں ان کے بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا (ف۵۵) اور ان کے لئے ویسی ہی کشتیاں بنا دیں جن پر سوار ہوتے ہیں اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبو دیں (ف۵۶) تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت تک برتنے دینا (ف۵۷) اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے (ف۵۸) اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے (ف۵۹) اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منھ پھیر لیتے ہیں اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو منھ ہی پھیر لیتے ہیں (ف۶۰) اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دئیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لئے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کِھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کِھلا دیتا (ف۶۱) تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ (ف۶۲) اگر تم سچے ہو (ف۶۳) راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی (ف۶۴) کہ انہیں آ لے گی جب وہ دنیا کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے (ف۶۵) تو نہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کر جائیں (ف۶۶) اور پھونکا جائے گا صور (ف۶۷) جبھی وہ قبروں سے (ف۶۸) اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگا دیا (ف۶۹) یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا (ف۷۰) وہ تو نہ ہو گی مگر ایک چنگھاڑ (ف۷۱) جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہو جائیں گے (ف۷۲) تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گا اور تمہیں بدلہ نہ ملے گا مگر اپنے کئے کا بیشک جنّت والے آج دل کے بہلاووں میں چین کرتے ہیں (ف۷۳) وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں ہیں تختوں پر تکیہ لگائے ان کے لئے اس میں میوہ ہے اور ان کے لئے ہے اس میں جو مانگیں ان پر سلام ہو گا مہربان رب کا فرمایا ہوا (ف۷۴) اور آج الگ پھٹ جاؤ اے مجرمو (ف۷۵) اے اولادِ آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا (ف۷۶) کہ شیطان کو نہ پوجنا (ف۷۷) بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور میری بندگی کرنا (ف۷۸) یہ سیدھی راہ ہے اور بیشک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکا دیا تو کیا تمہیں عقل نہ تھی (ف۷۹) یہ ہے وہ جہنّم جس کا تم سے وعدہ تھا آج اسی میں جاؤ بدلہ اپنے کفر کا آج ہم ان کے مونھوں پر مُہر کر دیں گے (ف۸۰) اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے (ف۸۱) اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹا دیتے (ف۸۲) پھر لپک کر رستے کی طرف جاتے تو انہیں کچھ نہ سوجھتا (ف۸۳) اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھر بیٹھے ان کی صورتیں بدل دیتے (ف۸۴) کہ نہ آگے بڑھ سکتے نہ پیچھے لوٹتے (ف۸۵) اور جسے ہم بڑی عمر کا کریں اسے پیدائش میں الٹا پھیریں (ف۸۶) تو کیا سمجھتے نہیں (ف۸۷) اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا (ف۸۸) اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن (ف۸۹) کہ اسے ڈرائے جو زندہ ہو (ف۹۰) اور کافروں پر بات ثابت ہو جائے (ف۹۱) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لئے پیدا کئے تو یہ ان کے مالک ہیں اور انہیں ان کے لئے نرم کر دیا (ف۹۲) تو کسی پر سوار ہوتے اور کسی کو کھاتے ہیں اور ان کے لئے ان میں کئی طرح کے نفعے (ف۹۳) اور پینے کی چیزیں ہیں (ف۹۴) تو کیا شکر نہ کریں گے (ف۹۵) اور انہوں نے اللہ کے سوا اور خدا ٹھہرا لئے (ف۹۶) کہ شاید ان کی مدد ہو (ف۹۷) وہ ان کی مدد نہیں کر سکتے (ف۹۸) اور وہ ان کے لشکر سب گرفتار حاضر آئیں گے (ف۹۹) تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو (ف۱۰۰) بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چُھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں (ف۱۰۱) اور کیا آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اسے پانی کی بوند سے بنایا جبھی وہ صریح جھگڑالو ہے (ف۱۰۲) اور ہمارے لئے کہاوت کہتا ہے (ف۱۰۳) اور اپنی پیدائش بھول گیا (ف۱۰۴) بولا ایسا کون ہے کہ ہڈیوں کو زندہ کرے جب وہ بالکل گَل گئیں تم فرماؤ انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا اور اسے ہر پیدائش کا علم ہے (ف۱۰۵) جس نے تمہارے لئے ہرے پیڑ میں سے آگ پیدا کی جبھی تم اس سے سلگاتے ہو (ف۱۰۶) اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بنا سکتا (ف۱۰۷) کیوں نہیں (ف۱۰۸) اور وہی ہے بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے (ف۱۰۹) تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے (ف۱۱۰) تو پاکی ہے اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے (ف۱۱۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں (ف۲) پھر ان کی کہ جھڑک کر چِلّائیں (ف۳) پھر ان جماعتوں کی کہ قرآن پڑھیں بیشک تمہارا معبود ضرور ایک ہے مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور مالک مشرقوں کا (ف۴) بیشک ہم نے نیچے کے آسمان (ف۵) تاروں کے سنگار سے آراستہ کیا اور نگاہ رکھنے کو ہر شیطان سرکش سے (ف۶) عالَمِ بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے (ف۷) اور ان پر ہر طرف سے مار پھینک ہوتی ہے (ف۸) انہیں بھگانے کو اور ان کے لئے (ف۹) ہمیشہ کا عذاب مگر جو ایک آدھ بار اچک لے چلا (ف۱۰) تو روشن انگارا اس کے پیچھے لگا (ف۱۱) تو ان سے پوچھو (ف۱۲) کیا ان کی پیدائش زیادہ مضبوط ہے یا ہماری اور مخلوق آسمانوں اور فرشتوں وغیرہ کی (ف۱۳) بیشک ہم نے ان کو چپکتی مٹی سے بنایا (ف۱۴) بلکہ تمہیں اچنبا آیا (ف۱۵) اور وہ ہنسی کرتے ہیں (ف۱۶) اور سمجھائے نہیں سمجھتے اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں (ف۱۷) ٹھٹھا کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر کھلا جادو کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے کیا ہم ضرور اٹھائے جائیں گے اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (ف۱۸) تم فرماؤ ہاں یوں کہ ذلیل ہو کے تو وہ (ف۱۹) تو ایک ہی جھڑک ہے (ف۲۰) جبھی وہ (ف۲۱) دیکھنے لگیں گے اور کہیں گے ہائے ہماری خرابی ان سے کہا جائے گا یہ انصاف کا دن ہے (ف۲۲) یہ ہے وہ فیصلہ کا دن جسے تم جھٹلاتے تھے (ف۲۳) ہانکو ظالموں اور ان کے جوڑوں کو (ف۲۴) اور جو کچھ پوجتے تھے اللہ کے سوا ان سب کو راہِ دوزخ کی طرف اور انہیں ٹھہراؤ (ف۲۵) ان سے پوچھنا ہے (ف۲۶) تمہیں کیا ہوا ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے (ف۲۷) بلکہ وہ آج گردن ڈالے ہیں (ف۲۸) اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منھ کیا آپس میں پوچھتے ہوئے بولے (ف۲۹) تم ہمارے دہنی طرف سے بہکانے آتے تھے (ف۳۰) جواب دیں گے تم خود ہی ایمان نہ رکھتے تھے (ف۳۱) اور ہمارا تم پر کچھ قابو نہ تھا (ف۳۲) بلکہ تم سرکش لوگ تھے تو ثابت ہو گئی ہم پر ہمارے رب کی بات (ف۳۳) ہمیں ضرور چکھنا ہے (ف۳۴) تو ہم نے تمہیں گمراہ کیا کہ ہم خود گمراہ تھے تو اس دن (ف۳۵) وہ سب کے سب عذاب میں شریک ہیں (ف۳۶) مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں بیشک جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اونچی کھینچتے تھے (ف۳۷) اور کہتے تھے کیا ہم اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں ایک دیوانہ شاعر کے کہنے سے (ف۳۸) بلکہ وہ تو حق لائے ہیں اور انہوں نے رسولوں کی تصدیق فرمائی (ف۳۹) بیشک تمہیں ضرور دکھ کی مار چکھنی ہے تو تمہیں بدلہ نہ ملے گا مگر اپنے کئے کا (ف۴۰) مگر جو اللہ کے چُنے ہوئے بندے ہیں (ف۴۱) ان کے لئے وہ روزی ہے جو ہمارے علم میں ہے میوے (ف۴۲) اور ان کی عزت ہو گی چین کے باغوں میں تختوں پر ہوں گے آمنے سامنے (ف۴۳) ان پر دورہ ہو گا نگاہ کے سامنے بہتی شراب کے جام کا (ف۴۴) سفید رنگ (ف۴۵) پینے والوں کے لئے لذّت (ف۴۶) نہ اس میں خمار ہے (ف۴۷) اور نہ اس سے ان کا سر پھرے (ف۴۸) اور ان کے پاس ہیں جو شوہروں کے سوا دوسری طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیں گی (ف۴۹) بڑی آنکھوں والیاں گویا وہ انڈے ہیں پوشیدہ رکھے ہوئے (ف۵۰) تو ان میں (ف۵۱) ایک نے دوسرے کی طرف منھ کیا پوچھتے ہوئے (ف۵۲) ان میں سے کہنے والا بولا میرا ایک ہم نشین تھا (ف۵۳) مجھ سے کہا کرتا کیا تم اسے سچ مانتے ہو (ف۵۴) کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی (ف۵۵) کہا کیا تم جھانک کر دیکھو گے (ف۵۶) پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا (ف۵۷) کہا خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کر دے (ف۵۸) اور میرا رب فضل نہ کرے (ف۵۹) تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا (ف۶۰) تو کیا ہمیں مرنا نہیں مگر ہماری پہلی موت (ف۶۱) اور ہم پر عذاب نہ ہو گا (ف۶۲) بیشک یہی بڑی کامیابی ہے ایسی ہی بات کے لئے کامیوں کو کام کرنا چاہیے تو یہ مہمانی بھلی (ف۶۳) یا تھوہڑ کا پیڑ (ف۶۴) بیشک ہم نے اسے ظالموں کی جانچ کیا ہے (ف۶۵) بیشک وہ ایک پیڑ ہے کہ جہنّم کی جڑ میں نکلتا ہے (ف۶۶) اس کا شگوفہ جیسے دیووں کے سر (ف۶۷) پھر بیشک وہ اس میں سے کھائیں گے (ف۶۸) پھر اس سے پیٹ بھریں گے پھر بیشک ان کے لئے اس پر کھولتے پانی کی ملونی ہے (ف۶۹) پھر ان کی بازگشت ضرور بھڑکتی آگ کی طرف ہے (ف۷۰) بیشک انہوں نے اپنے باپ دادا گمراہ پائے تو وہ انہیں کے نشان قدم پر دوڑے جاتے ہیں (ف۷۱) اور بیشک ان سے پہلے بہت سے اگلے گمراہ ہوئے (ف۷۲) اور بیشک ہم نے ان میں ڈر سنانے والے بھیجے (ف۷۳) تو دیکھو ڈرائے گیوں کا کیسا انجام ہوا (ف۷۴) مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے (ف۷۵) اور بیشک ہمیں نوح نے پکارا (ف۷۶) تو ہم کیا ہی اچھے قبول فرمانے والے (ف۷۷) اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی اور ہم نے اسی کی اولاد باقی رکھی (ف۷۸) اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی (ف۷۹) نوح پر سلام ہو جہان والوں میں (ف۸۰) بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو بیشک وہ ہمارے اعلٰی درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا (ف۸۱) اور بیشک اسی کے گروہ سے ابراہیم ہے (ف۸۲) جب کہ اپنے رب کے پاس حاضر ہوا غیر سے سلامت دل لے کر (ف۸۳) جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا (ف۸۴) تم کیا پوجتے ہو کیا بہتان سے اللہ کے سوا اور خدا چاہتے ہو تو تمہارا کیا گمان ہے رب العالمین پر (ف۸۵) پھر اس نے ایک نگاہ ستاروں کو دیکھا (ف۸۶) پھر کہا میں بیمار ہونے والا ہوں (ف۸۷) تو وہ اس پر پیٹھ دے کر پھر گئے (ف۸۸) پھر ان کے خداؤں کی طرف چُھپ کر چلا تو کہا کیا تم نہیں کھاتے (ف۸۹) تمہیں کیا ہوا کہ نہیں بولتے (ف۹۰) تو لوگوں کی نظر بچا کر انہیں دہنے ہاتھ سے مارنے لگا (ف۹۱) تو کافر اس کی طرف جلدی کرتے آئے (ف۹۲) فرمایا کیا اپنے ہاتھ کے تراشوں کو پوجتے ہو اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعمال کو (ف۹۳) بولے اس کے لئے ایک عمارت چُنو (ف۹۴) پھر اسے بھڑکتی آگ میں ڈال دو تو انہوں نے اس پر داؤں چلنا چاہا ہم نے انہیں نیچا دکھایا (ف۹۵) اور کہا میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں (ف۹۶) اب وہ مجھے راہ دے گا (ف۹۷) الٰہی مجھے لائق اولاد دے تو ہم نے اسے خوشخبری سنائی ایک عقلمند لڑکے کی پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہو گیا کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا کہ میں تجھے ذبح کرتا ہوں (ف۹۸) اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے (ف۹۹) کہا اے میرے باپ کیجئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بَل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ (ف۱۰۰) اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کر دکھائی (ف۱۰۱) ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو بیشک یہ روشن جانچ تھی اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچا لیا (ف۱۰۲) اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی سلام ہو ابراہیم پر (ف۱۰۳) ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو بیشک وہ ہمارے اعلٰی درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا نبی ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں (ف۱۰۴) اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر (ف۱۰۵) اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا (ف۱۰۶) اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا (ف۱۰۷) اور بیشک ہم نے موسٰی اور ہارون پر احسان فرمایا (ف۱۰۸) اور انہیں اور ان کی قوم (ف۱۰۹) کو بڑی سختی سے نجات بخشی (ف۱۱۰) اور ان کی ہم نے مدد فرمائی (ف۱۱۱) تو وہی غالب ہوئے (ف۱۱۲) اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی (ف۱۱۳) اور ان کو سیدھی راہ دکھائی اور پچھلوں میں ان کی تعریف باقی رکھی سلام ہو موسٰی اور ہارون پر بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو بیشک وہ دونوں ہمارے اعلٰی درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں اور بیشک الیاس پیغمبروں سے ہے (ف۱۱۴) جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں (ف۱۱۵) کیا بعل کو پوجتے ہو (ف۱۱۶) اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا (ف۱۱۷) پھر انہوں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پکڑے آئیں گے (ف۱۱۸) مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے (ف۱۱۹) اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی سلام ہو الیاس پر بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو بیشک وہ ہمارے اعلٰی درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے اور بیشک لوط پیغمبروں میں ہے جب کہ ہم نے اسے اور اس کے سب گھر والوں کو نجات بخشی مگر ایک بڑھیا کہ رہ جانے والوں میں ہوئی (ف۱۲۰) پھر دوسروں کو ہم نے ہلاک فرما دیا (ف۱۲۱) اور بیشک تم (ف۱۲۲) ان پر گزرتے ہو صبح کو اور رات میں (ف۱۲۳) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۲۴) اور بیشک یونس پیغمبروں سے ہے جب کہ بھری کشتی کی طرف نکل گیا (ف۱۲۵) تو قرعہ ڈالا تو ڈھکیلے ہوؤں میں ہوا پھر اسے مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا تھا (ف۱۲۶) تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا (ف۱۲۷) ضرور اس کے پیٹ میں رہتا جس دن تک لوگ اٹھائے جائیں گے (ف۱۲۸) پھر ہم نے اسے (ف۱۲۹) میدان پر ڈال دیا اور وہ بیمار تھا (ف۱۳۰) اور ہم نے اس پر (ف۱۳۱) کدّو کا پیڑ اگایا (ف۱۳۲) اور ہم نے اسے (ف۱۳۳) لاکھ (۱۰۰۰۰۰) آدمیوں کی طرف بھیجا بلکہ زیادہ تو وہ ایمان لے آئے (ف۱۳۴) تو ہم نے انہیں ایک وقت تک برتنے دیا (ف۱۳۵) تو ان سے پوچھو کیا تمہارے رب کے لئے بیٹیاں ہیں (ف۱۳۶) اور ان کے بیٹے (ف۱۳۷) یا ہم نے ملائکہ کو عورتیں پیدا کیا اور وہ حاضر تھے (ف۱۳۸) سنتے ہو بیشک وہ اپنے بہتان سے کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے اور بیشک ضرور وہ جھوٹے ہیں کیا اس نے بیٹیاں پسند کیں بیٹے چھوڑ کر تمہیں کیا ہے کیسا حکم لگاتے ہو (ف۱۳۹) تو کیا دھیان نہیں کرتے (ف۱۴۰) یا تمہارے لئے کوئی کھلی سند ہے تو اپنی کتاب لاؤ (ف۱۴۱) اگر تم سچے ہو اور اس میں اور جنّوں میں رشتہ ٹھہرایا (ف۱۴۲) اور بیشک جنّوں کو معلوم ہے کہ وہ (ف۱۴۳) ضرور حاضر لائے جائیں گے (ف۱۴۴) پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے کہ یہ بتاتے ہیں مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے (ف۱۴۵) تو تم اور جو کچھ تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۱۴۶) تم اس کے خلاف کسی کو بہکانے والے نہیں (ف۱۴۷) مگر اسے جو بھڑکتی آگ میں جانے والا ہے (ف۱۴۸) اور فرشتے کہتے ہیں ہم میں ہر ایک کا ایک مقام معلوم ہے (ف۱۴۹) اور بیشک ہم پَر پھیلائے حکم کے منتظر ہیں اور بیشک ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں اور بیشک وہ کہتے تھے (ف۱۵۰) اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت ہوتی (ف۱۵۱) تو ضرور ہم اللہ کے چُنے بندے ہوتے (ف۱۵۲) تو اس کے منکِر ہوئے تو عنقریب جان لیں گے (ف۱۵۳) اور بیشک ہمارا کلام گزر چکا ہے ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لئے کہ بیشک انہیں کی مدد ہو گی اور بیشک ہمارا ہی لشکر (ف۱۵۴) غالب آئے گا تو ایک وقت تک تم ان سے منھ پھیر لو (ف۱۵۵) اور انہیں دیکھتے رہو کہ عنقریب وہ دیکھیں گے (ف۱۵۶) تو کیا ہمارے عذاب کی جلدی کرتے ہیں پھر جب اترے گا ان کے آنگن میں تو ڈرائے گیوں کی کیا ہی بری صبح ہو گی اور ایک وقت تک ان سے منھ پھیر لو اور انتظار کرو کہ وہ عنقریب دیکھیں گے پاکی ہے تمہارے رب کو عزت والے رب کو ان کی باتوں سے (ف۱۵۷) اور سلام ہے پیغمبروں پر (ف۱۵۸) اور سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہان کا رب ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اس نامور قرآن کی قسم (ف۲) بلکہ کافر تکبر اور خلاف میں ہیں (ف۳) ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپائیں (ف۴) تو اب وہ پکاریں (ف۵) اور چھوٹنے کا وقت نہ تھا (ف۶) اور انہیں اس کا اچنبا ہوا کہ ان کے پاس انہیں میں کا ایک ڈر سنانے والا تشریف لایا (ف۷) اور کافر بولے یہ جادوگر ہے بڑا جھوٹا کیا اس نے بہت خداؤں کا ایک خدا کر دیا (ف۸) بیشک یہ عجیب بات ہے اور ان میں کے سردار چلے (ف۹) کہ اس کے پاس سے چل دو اور اپنے خداؤں پر صابر رہو بیشک اس میں اس کا کوئی مطلب ہے یہ تو ہم نے سب سے پچھلے دینِ نصرانیت میں بھی نہ سنی (ف۱۰) یہ تو نِری نئی گڑھت ہے کیا ان پر قرآن اتارا گیا ہم سب میں سے (ف۱۱) بلکہ وہ شک میں ہیں میری کتاب سے (ف۱۲) بلکہ ابھی میری مار نہیں چکھی ہے (ف۱۳) کیا وہ تمہارے رب کی رحمت کے خزانچی ہیں (ف۱۴) وہ عزت والا بہت عطا فرمانے والا ہے (ف۱۵) کیا ان کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے تو رسیاں لٹکا کر چڑھ نہ جائیں (ف۱۶) یہ ایک ذلیل لشکر ہے انہیں لشکروں میں سے جو وہیں بھگا دیا جائے گا (ف۱۷) ان سے پہلے جھٹلا چکے ہیں نوح کی قوم اور عاد اور چومیخا کرنے والا فرعون (ف۱۸) اور ثمود اور لوط کی قوم اور بَن والے (ف۱۹) یہ ہیں وہ گروہ (ف۲۰) ان میں کوئی ایسا نہیں جس نے رسولوں کو نہ جھٹلایا ہو تو میرا عذاب لازم ہوا (ف۲۱) اور یہ راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی (ف۲۲) جسے کوئی پھیر نہیں سکتا اور بولے اے ہمارے رب ہمارا حصہ ہمیں جلد دے دے حساب کے دن سے پہلے (ف۲۳) تم ان کی باتوں پر صبر کرو اور ہمارے بندے داؤد نعمتوں والے کو یاد کرو (ف۲۴) بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے (ف۲۵) بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑ مسخّر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے (ف۲۶) شام کو اور سورج چمکتے (ف۲۷) اور پرندے جمع کئے ہوئے (ف۲۸) سب اس کے فرمانبردار تھے (ف۲۹) اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا (ف۳۰) اور اسے حکمت (ف۳۱) اور قولِ فیصل دیا (ف۳۲) اور کیا تمہیں (ف۳۳) اس دعوے والوں کی بھی خبر آئی جب وہ دیوار کود کر داؤد کی مسجد میں آئے (ف۳۴) جب وہ داؤد پر داخل ہوئے تو وہ ان سے گھبرا گیا انہوں نے عرض کی ڈرئیے نہیں ہم دو (۲) فریق ہیں کہ ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے (ف۳۵) تو ہم میں سچا فیصلہ فرما دیجئے اور خلاف حق نہ کیجئے (ف۳۶) اور ہمیں سیدھی راہ بتائیے بیشک یہ میرا بھائی ہے (ف۳۷) اس کے پاس ننانوے (۹۹) دُنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک (۱) دُنبی اب یہ کہتا ہے وہ بھی مجھے حوالے کر دے اور بات میں مجھ پر زور ڈالتا ہے داؤد نے فرمایا بیشک یہ تجھ پر زیادتی کرتا ہے کہ تیری دُنبی اپنی دُنبیوں میں ملانے کو مانگتا ہے اور بیشک اکثر ساجھے والے ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور وہ بہت تھوڑے ہیں (ف۳۸) اب داؤد سمجھا کہ ہم نے یہ اس کی جانچ کی تھی (ف۳۹) تو اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر پڑا (ف۴۰) اور رجوع لایا تو ہم نے اسے یہ معاف فرما دیا اور بیشک اس کے لئے ہماری بارگاہ میں ضرور قرب اور اچھا ٹھکانا ہے اے داؤد بیشک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا (ف۴۱) تو لوگوں میں سچا حکم کر اور خواہش کے پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دے گی بیشک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے (ف۴۲) اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے بیکار نہ بنائے یہ کافروں کا گمان ہے (ف۴۳) تو کافروں کی خرابی ہے آگ سے کیا ہم انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان جیسا کر دیں جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں یا ہم پرہیزگاروں کو شریر بے حکموں کے برابر ٹھہرا دیں (ف۴۴) یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری (ف۴۵) برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقلمند نصیحت مانیں اور ہم نے داؤد کو (ف۴۶) سلیمان عطا فرمایا کیا اچھا بندہ بیشک وہ بہت رجوع لانے والا (ف۴۷) جب کہ اس پر پیش کئے گئے تیسرے پہر کو (ف۴۸) کہ روکئے تو تین (۳) پاؤں پر کھڑے ہوں چوتھے سم کا کنارہ زمین پر لگائے ہوئے اور چلائیے تو ہوا ہو جائیں (ف۴۹) تو سلیمان نے کہا مجھے ان گھوڑوں کی محبّت پسند آئی ہے اپنے رب کی یاد کے لئے (ف۵۰) پھر انہیں چلانے کا حکم دیا یہاں تک کہ نگاہ سے پردے میں چُھپ گئے (ف۵۱) پھر حکم دیا کہ انہیں میرے پاس واپس لاؤ تو ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگا (ف۵۲) اور بیشک ہم نے سلیمان کو جانچا (ف۵۳) اور اس کے تخت پر ایک بے جان بدن ڈال دیا (ف۵۴) پھر رجوع لایا (ف۵۵) عرض کی اے میرے رب مجھے بخش دے اور مجھے ایسی سلطنت عطا کر کہ میرے بعد کسی کو لائق نہ ہو (ف۵۶) بیشک تو ہی ہے بڑی دین والا تو ہم نے ہوا اس کے بس میں کر دی کہ اس کے حکم سے نرم نرم چلتی (ف۵۷) جہاں وہ چاہتا اور دیو بس میں کر دئیے ہر معمار (ف۵۸) اور غوطہ خور (ف۵۹) اور دوسرے اور بیڑیوں میں جکڑے ہوئے (ف۶۰) یہ ہماری عطا ہے اب تو چاہے تو احسان کر (ف۶۱) یا روک رکھ (ف۶۲) تجھ پر کچھ حساب نہیں اور بیشک اس کے لئے ہماری بارگاہ میں ضرور قرب اور اچھا ٹھکانا ہے اور یاد کرو ہمارے بندہ ایوب کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے تکلیف اور ایذا لگا دی (ف۶۳) ہم نے فرمایا زمین پر اپنا پاؤں مار (ف۶۴) یہ ہے ٹھنڈا چشمہ نہانے اور پینے کو (ف۶۵) اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے برابر اور عطا فرما دئیے اپنی رحمت کرنے (ف۶۶) اور عقلمندوں کی نصیحت کو اور فرمایا کہ اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو لے کر اس سے مار دے (ف۶۷) اور قسم نہ توڑ بے شک ہم نے اسے صابر پایا کیا اچھا بندہ (ف۶۸) بیشک وہ بہت رجوع لانے والا ہے اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو (ف۶۹) بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے (ف۷۰) اور بیشک وہ ہمارے نزدیک چُنے ہوئے پسندیدہ ہیں اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو (ف۷۱) اور سب اچھے ہیں یہ نصیحت ہے اور بیشک (ف۷۲) پرہیزگاروں کا ٹھکانا بھلا بسنے کے باغ ان کے لئے سب دروازے کھلے ہوئے ان میں تکیہ لگائے (ف۷۳) ان میں بہت سے میوے اور شراب مانگتے ہیں اور ان کے پاس وہ بیبیاں ہیں کہ اپنے شوہر کے سوا اور کی طرف آنکھ نہیں اٹھاتیں ایک عمر کی (ف۷۴) یہ ہے وہ جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے حساب کے دن بیشک یہ ہمارا رزق ہے کہ کبھی ختم نہ ہو گا (ف۷۵) ان کو تو یہ ہے (ف۷۶) اور بیشک سرکشوں کا برا ٹھکانا جہنّم کہ اس میں جائیں گے تو کیا ہی برا بچھونا (ف۷۷) ان کو یہ ہے تو اسے چکھیں کھولتا پانی اور پیپ (ف۷۸) اور اسی شکل کے اور جوڑے (ف۷۹) ان سے کہا جائے گا یہ ایک اور فوج تمہارے ساتھ دھنسی پڑتی ہے جو تمہاری تھی (ف۸۰) وہ کہیں گے ان کو کھلی جگہ نہ ملیو آگ میں تو ان کو جانا ہی ہے وہاں بھی تنگ جگہ میں رہیں تابع بولے بلکہ تمہیں کھلی جگہ نہ ملیو یہ مصیبت تم ہمارے آگے لائے (ف۸۱) تو کیا ہی برا ٹھکانا (ف۸۲) وہ بولے اے ہمارے رب جو یہ مصیبت ہمارے آگے لایا اسے آگ میں دونا عذاب بڑھا اور (ف۸۳) بولے ہمیں کیا ہوا ہم ان مردوں کو نہیں دیکھتے جنہیں برا سمجھتے تھے (ف۸۴) کیا ہم نے انہیں ہنسی بنا لیا (ف۸۵) یا آنکھیں ان کی طرف سے پھر گئیں (ف۸۶) بیشک یہ ضرور حق ہے دوزخیوں کا باہم جھگڑا تم فرماؤ (ف۸۷) میں ڈر سنانے والا ہی ہوں (ف۸۸) اور معبود کوئی نہیں مگر ایک اللہ سب پر غالب مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے صاحب عزت بڑا بخشنے والا تم فرماؤ وہ (ف۸۹) بڑی خبر ہے تم اس سے غفلت میں ہو (ف۹۰) مجھے عالَمِ بالا کی کیا خبر تھی جب وہ جھگڑے تھے (ف۹۱) مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ میں نہیں مگر روشن ڈر سنانے والا (ف۹۲) جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں مٹی سے انسان بناؤں گا (ف۹۳) پھر جب میں اسے ٹھیک بنا لوں (ف۹۴) اور اس میں اپنی طرف کی روح پھونکوں (ف۹۵) تو تم اس کے لئے سجدے میں گرنا تو سب فرشتوں نے سجدہ کیا ایک ایک نے کہ کوئی باقی نہ رہا مگر ابلیس نے (ف۹۶) اس نے غرور کیا اور وہ تھا ہی کافروں میں (ف۹۷) فرمایا اے ابلیس تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اس کے لئے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا کیا تجھے غرور آ گیا یا تو تھا ہی مغروروں میں (ف۹۸) بولا میں اس سے بہتر ہوں (ف۹۹) تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے پیدا کیا فرمایا تو جنّت سے نکل جا کہ تو راندھا گیا (ف۱۰۰) اور بیشک تجھ پر میری لعنت ہے قیامت تک (ف۱۰۱) بولا اے میرے رب ایسا ہے تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ اٹھائے جائیں (ف۱۰۲) فرمایا تو تو مہلت والوں میں ہے اس جانے ہوئے وقت کے دن تک (ف۱۰۳) بولا تیری عزت کی قسم ضرور میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا مگر جو ان میں تیرے چُنے ہوئے بندے ہیں فرمایا تو سچ یہ ہے اور میں سچ ہی فرماتا ہوں بیشک میں ضرور جہنّم بھر دوں گا تجھ سے (ف۱۰۴) اور ان میں سے (ف۱۰۵) جتنے تیری پیروی کریں گے سب سے تم فرماؤ میں اس قرآن پر تم سے کچھ اجر نہیں مانگتا اور میں بناوٹ والوں میں نہیں وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کے لئے اور ضرور ایک وقت کے بعد تم اس کی خبر جانو گے (ف۱۰۶) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) کتاب (ف۲) اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے بیشک ہم نے تمہاری طرف (ف۳) یہ کتاب حق کے ساتھ اتاری تو اللہ کو کو پوجو نِرے اس کے بندے ہو کر ہاں خالص اللہ ہی کی بندگی ہے (ف۴) اور وہ جنہوں نے اس کے سوا اور والی بنا لئے (ف۵) کہتے ہیں ہم تو انہیں (ف۶) صرف اتنی بات کے لئے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے پاس نزدیک کر دیں اللہ ان میں فیصلہ کر دے گا اس بات کا جس میں اختلاف کر رہے ہیں (ف۷) بیشک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو جھوٹا بڑا ناشکرا ہو (ف۸) اللہ اپنے لئے بچّہ بناتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چُن لیتا (ف۹) پاکی ہے اسے (ف۱۰) وہی ہے ایک اللہ (ف۱۱) سب پر غالب اس نے آسمان اور زمین حق بنائے رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے (ف۱۲) اور اس نے چاند اور سورج کو کام میں لگایا ہر ایک ایک ٹھہرائی میعاد کے لئے چلتا ہے (ف۱۳) سنتا ہے وہی صاحب عزت بخشنے والا ہے اس نے تمہیں ایک جان سے بنایا (ف۱۴) پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا کیا (ف۱۵) اور تمہارے لئے چوپایوں سے (ف۱۶) آٹھ (۸) جوڑے اتارے (ف۱۷) تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ میں بناتا ہے ایک طرح کے بعد اور طرح (ف۱۸) تین (۳) اندھیریوں میں (ف۱۹) یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں پھر کہاں پھیرے جاتے ہو (ف۲۰) اگر تم ناشکری کرو تو بیشک اللہ بے نیاز ہے تم سے (ف۲۱) اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں اور اگر شکر کرو تو اسے تمہارے لئے پسند فرماتا ہے (ف۲۲) اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی (ف۲۳) پھر تمہیں اپنے رب ہی کی طرف پھرنا ہے (ف۲۴) تو وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کرتے تھے (ف۲۵) بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے اور جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے (ف۲۶) اپنے رب کو پکارتا ہے اسی طرف جھکا ہوا (ف۲۷) پھر جب اللہ نے اسے اپنے پاس سے کوئی نعمت دی تو بھول جاتا ہے جس لئے پہلے پکارا تھا (ف۲۸) اور اللہ کے لئے برابر والے ٹھہرانے لگتا ہے (ف۲۹) تاکہ اس کی راہ سے بہکا دے تم فرماؤ (ف۳۰) تھوڑے دن اپنے کفر کے ساتھ برت لے (ف۳۱) بیشک تو دوزخیوں میں ہے کیا وہ جسے فرمانبرداری میں رات کی گھڑیاں گزریں سجود میں اور قیام میں (ف۳۲) آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے (ف۳۳) کیا وہ نافرمانوں جیسا ہو جائے گا تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں تم فرماؤ اے میرے بندو جو ایمان لائے اپنے رب سے ڈرو جنہوں نے بھلائی کی (ف۳۴) ان کے لئے اس دنیا میں بھلائی ہے (ف۳۵) اور اللہ کی زمین وسیع ہے (ف۳۶) صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی (ف۳۷) تم فرماؤ (ف۳۸) مجھے حکم ہے کہ اللہ کو پوجوں نِرا اس کا بندہ ہو کر اور مجھے حکم ہے کہ میں سب سے پہلے گردن رکھوں (ف۳۹) تم فرماؤ بالفرض اگر مجھ سے نافرمانی ہو جائے تو مجھے بھی اپنے رب سے ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے (ف۴۰) تم فرماؤ میں اللہ ہی کو پوجتا ہوں نِرا اس کا بندہ ہو کر تو تم اس کے سوا جسے چاہو پوجو (ف۴۱) تم فرماؤ پوری ہار انہیں جو اپنی جان اور اپنے گھر والے قیامت کے دن ہار بیٹھے (ف۴۲) ہاں ہاں یہی کھلی ہار ہے ان کے اوپر آگ کے پہاڑ ہیں اور ان کے نیچے پہاڑ (ف۴۳) اس سے اللہ ڈراتا ہے اپنے بندوں (ف۴۴) اے میرے بندو تم مجھ سے ڈرو (ف۴۵) اور وہ جو بتوں کی پوجا سے بچے اور اللہ کی طرف رجوع ہوئے انہیں کے لئے خوشخبری ہے تو خوشی سناؤ میرے ان بندوں کو جو کان لگا کر بات سنیں پھر اس کے بہتر پر چلیں (ف۴۶) یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت فرمائی اور یہ ہیں جن کو عقل ہے (ف۴۷) تو کیا وہ جس پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی نجات والوں کے برابر ہو جائے گا تو کیا تم ہدایت دے کر آگ کے مستحق کو بچا لو گے (ف۴۸) لیکن جو اپنے رب سے ڈرے (ف۴۹) ان کے لئے بالا خانے ہیں ان پر بالا خانے بنے (ف۵۰) ان کے نیچے نہریں بہیں اللہ کا وعدہ اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے زمین میں چشمے بنائے پھر اس سے کھیتی نکالتا ہے کئی رنگت کی (ف۵۱) پھر سوکھ جاتی ہے تو تو دیکھے کہ وہ (ف۵۲) پیلی پڑ گئی پھر اسے ریزہ ریزہ کر دیتا ہے بیشک اس میں دھیان کی بات ہے عقلمندوں کو (ف۵۳) تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا (ف۵۴) تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے (ف۵۵) اس جیسا ہو جائے گا جو سنگ دل ہے تو خرابی ہے ان کی جن کے دل یادِ خدا کی طرف سے سخت ہو گئے ہیں (ف۵۶) وہ کھلی گمراہی میں ہیں اللہ نے اتاری سب سے اچھی کتاب (ف۵۷) کہ اوّل سے آخر تک ایک سی ہے (ف۵۸) دوہرے بیان والی (ف۵۹) اس سے بال کھڑے ہوتے ہیں ان کے بدن پر جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل نرم پڑتے ہیں یادِ خدا کی طرف رغبت میں (ف۶۰) یہ اللہ کی ہدایت ہے راہ دکھائے اس سے جسے چاہے اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں تو کیا وہ جو قیامت کے دن برے عذاب کی ڈھال نہ پائے گا اپنے چہرے کے سوا (ف۶۱) نجات والے کی طرح ہو جائے گا (ف۶۲) اور ظالموں سے فرمایا جائے گا اپنا کمایا چکھو (ف۶۳) ان سے اگلوں نے جھٹلایا (ف۶۴) تو انہیں عذاب آیا جہاں سے انہیں خبر نہ تھی (ف۶۵) اور اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا (ف۶۶) اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے بڑا کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے (ف۶۷) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی کہاوت بیان فرمائی کہ کسی طرح انہیں دھیان ہو (ف۶۸) عربی زبان کا قرآن (ف۶۹) جس میں اصلاً کجی نہیں (ف۷۰) کہ کہیں وہ ڈریں (ف۷۱) اللہ ایک مثال بیان فرماتا ہے (ف۷۲) ایک غلام میں کئی بد خو آقا شریک اور ایک نِرے ایک مولٰی کا کیا ان دونوں کا حال ایک سا ہے (ف۷۳) سب خوبیاں اللہ کو (ف۷۴) بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے (ف۷۵) بیشک تمہیں انتقال فرمانا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے (ف۷۶) پھر تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس جھگڑو گے (ف۷۷) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۷۸) اور حق کو جھٹلائے (ف۷۹) جب اس کے پاس آئے کیا جہنّم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے (ف۸۰) اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی (ف۸۱) یہی ڈر والے ہیں ان کے لئے ہے جو وہ چاہیں اپنے رب کے پاس نیکوں کا یہی صلہ ہے تاکہ اللہ ان سے اتار دے برے سے برا کام جو انہوں نے کیا اور انہیں ان کے ثواب کا صلہ دے اچھے سے اچھے کام پر (ف۸۲) جو وہ کرتے تھے کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں (ف۸۳) اور تمہیں ڈراتے ہیں اس کے سوا اوروں سے (ف۸۴) اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کی کوئی ہدایت کرنے والا نہیں اور جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی بہکانے والا نہیں کیا اللہ عزت والا بدلہ لینے والا نہیں (ف۸۵) اور اگر تم ان سے پوچھو آسمان اور زمین کس نے بنائے تو ضرور کہیں گے اللہ نے (ف۸۶) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۸۷) اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے (ف۸۸) تو کیا وہ اس کی بھیجی تکلیف ٹال دیں گے یا وہ مجھ پر مہر فرمانا چاہے تو کیا وہ اس کی مہر کو روک رکھیں گے (ف۸۹) تم فرماؤ اللہ مجھے بس ہے (ف۹۰) بھروسے والے اس پر بھروسہ کریں تم فرماؤ اے میری قوم اپنی جگہ کام کئے جاؤ (ف۹۱) میں اپنا کام کرتا ہوں (ف۹۲) تو آگے جان جاؤ گے کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا (ف۹۳) اور کس پر اترتا ہے عذاب کہ رہ پڑے گا (ف۹۴) بیشک ہم نے تم پر یہ کتاب لوگوں کی ہدایت کو حق کے ساتھ اتاری (ف۹۵) تو جس نے راہ پائی تو اپنے بھلے کو (ف۹۶) اور جو بہکا وہ اپنے ہی برے کو بہکا (ف۹۷) اور تم کچھ ان کے ذمّہ دار نہیں (ف۹۸) اللہ جانوں کو وفات دیتا ہے ان کی موت کے وقت اور جو نہ مریں انہیں ان کے سوتے میں پھر جس پر موت کا حکم فرما دیا اسے روک رکھتا ہے (ف۹۹) اور دوسری (ف۱۰۰) ایک میعاد مقرر تک چھوڑ دیتا ہے (ف۱۰۱) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے (ف۱۰۲) کیا انہوں نے اللہ کے مقابل کچھ سفارشی بنا رکھے ہیں (ف۱۰۳) تم فرماؤ کیا اگرچہ وہ کسی چیز کے مالک نہ ہوں (ف۱۰۴) اور نہ عقل رکھیں تم فرماؤ شفاعت تو سب اللہ کے ہاتھ میں ہے (ف۱۰۵) اسی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی پھر تمہیں اسی کی طرف پلٹنا ہے (ف۱۰۶) اور جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے دل سمٹ جاتے ہیں ان کے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے (ف۱۰۷) اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر ہوتا ہے (ف۱۰۸) جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں تم عرض کرو اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے نہاں اور عیاں کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ فرمائے گا جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے (ف۱۰۹) اور اگر ظالموں کے لئے ہوتا جو کچھ زمین میں ہے سب اور اس کے ساتھ اس جیسا (ف۱۱۰) تو یہ سب چھڑائی میں دیتے روزِ قیامت کے بڑے عذاب سے (ف۱۱۱) اور انہیں اللہ کی طرف سے وہ بات ظاہر ہوئی جو ان کے خیال میں نہ تھی (ف۱۱۲) اور ان پر اپنی کمائی ہوئی برائیاں کھل گئیں (ف۱۱۳) اور ان پر آ پڑا وہ جس کی ہنسی بناتے تھے (ف۱۱۴) پھر جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں بلاتا ہے پھر جب اسے ہم اپنے پاس سے کوئی نعمت عطا فرمائیں کہتا ہے یہ تو مجھے ایک علم کی بدولت ملی ہے (ف۱۱۵) بلکہ وہ تو آزمائش ہے (ف۱۱۶) مگر ان میں بہتوں کو علم نہیں (ف۱۱۷) ان سے اگلے بھی ایسے ہی کہہ چکے (ف۱۱۸) تو ان کا کمایا ان کے کچھ کام نہ آیا تو ان پر پڑ گئیں ان کی کمائیوں کی برائیاں (ف۱۱۹) اور وہ جو ان میں ظالم ہے عنقریب ان پر پڑیں گی ان کی کمائیوں کی برائیاں اور وہ قابو سے نہیں نکل سکتے (ف۱۲۰) کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ روزی کشادہ کرتا ہے جس کے لئے چاہے اور تنگ فرماتا ہے بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لئے تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی (ف۱۲۱) اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے (ف۱۲۲) بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے اور اپنے رب کی طرف رجوع لاؤ (ف۱۲۳) اور اس کے حضور گردن رکھو (ف۱۲۴) قبل اس کے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ ہو اور اس کی پیروی کرو جو اچھی سے اچھی تمہارے رب سے تمہاری طرف اتاری گئی (ف۱۲۵) قبل اس کے کہ عذاب تم پر اچانک آ جائے اور تمہیں خبر نہ ہو (ف۱۲۶) کہ کہیں کوئی جان یہ نہ کہے کہ ہائے افسوس ان تقصیروں پر جو میں نے اللہ کے بارے میں کیں (ف۱۲۷) اور بیشک میں ہنسی بنایا کرتا تھا (ف۱۲۸) یا کہے اگر اللہ مجھے راہ دکھاتا تو میں ڈر والوں میں ہوتا یا کہے جب عذاب دیکھے کسی طرح مجھے واپسی ملے (ف۱۲۹) کہ میں نیکیاں کروں (ف۱۳۰) ہاں کیوں نہیں بیشک تیرے پاس میری آیتیں آئیں تو تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافر تھا (ف۱۳۱) اور قیامت کے دن تم دیکھو گے انہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا (ف۱۳۲) کہ ان کے منھ کالے ہیں کیا مغرور کا ٹھکانا جہنّم میں نہیں (ف۱۳۳) اور اللہ بچائے گا پرہیزگاروں کو ان کی نجات کی جگہ (ف۱۳۴) نہ انہیں عذاب چھوئے اور نہ انہیں غم ہو اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز کا مختار ہے اسی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں (ف۱۳۵) اور جنہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی نقصان میں ہیں تم فرماؤ (ف۱۳۶) تو کیا اللہ کے سوا دوسرے کے پوجنے کو مجھ سے کہتے ہو اے جاہلو (ف۱۳۷) اور بیشک وحی کی گئی تمہاری طرف اور تم سے اگلوں کی طرف کہ اسے سننے والے اگر تو نے اللہ کا شریک کیا تو ضرور تیرا سب کیا دھرا اکارت جائے گا اور ضرور تو ہار میں رہے گا بلکہ اللہ ہی کی بندگی کر اور شکر والوں سے ہو (ف۱۳۸) اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا کہ اس کا حق تھا (ف۱۳۹) اور وہ قیامت کے دن سب زمینوں کو سمیٹ دے گا اور اس کی قدرت سے سب آسمان لپیٹ دئیے جائیں گے (ف۱۴۰) اور ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے اور صور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہو جائیں گے (ف۱۴۱) جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں مگر جسے اللہ چاہے (ف۱۴۲) پھر وہ دوبارہ پھونکا جائے گا (ف۱۴۳) جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہو جائیں گے (ف۱۴۴) اور زمین جگمگا اٹھے گی (ف۱۴۵) اپنے رب کے نور سے (ف۱۴۶) اور رکھی جائے گی کتاب (ف۱۴۷) اور لائے جائیں گے انبیاء اور یہ نبی اور اس کی امّت کے ان پر گواہ ہوں گے (ف۱۴۸) اور لوگوں میں سچا فیصلہ فرما دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہو گا اور ہر جان کو اس کا کیا بھرپور دیا جائے گا اور اسے خوب معلوم ہے جو وہ کرتے تھے (ف۱۴۹) اور کافر جہنّم کی طرف ہانکے جائیں گے (ف۱۵۰) گروہ گروہ (ف۱۵۱) یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے اس کے دروازے کھولے جائیں گے (ف۱۵۲) اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہیں میں سے وہ رسول نہ آئے تھے جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن سے کے ملنے سے ڈراتے تھے کہیں گے کیوں نہیں (ف۱۵۳) مگر عذاب کا قول کافروں پر ٹھیک اترا (ف۱۵۴) فرمایا جائے گا داخل ہو جہنّم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے تو کیا ہی برا ٹھکانا متکبروں کا اور جو اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کی سواریاں (ف۱۵۵) گروہ گروہ جنّت کی طرف چلی جائیں گی یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوں گے (ف۱۵۶) اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے سلام تم پر تم خوب رہے تو جنّت میں جاؤ ہمیشہ رہنے اور وہ کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنا وعدہ ہم سے سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث کیا کہ ہم جنّت میں رہیں جہاں چاہیں تو کیا ہی اچھا ثواب کامیوں کا (ف۱۵۷) اور تم فرشتوں کو دیکھو گے عرش کے آس پاس حلقہ کئے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور لوگوں میں سچا فیصلہ فرما دیا جائے گا (ف۱۵۸) اور کہا جائے گا کہ سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہان کا رب (ف۱۵۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ کتاب اتارنا ہے اللہ کی طرف سے جو عزت والا علم والا گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا (ف۲) سخت عذاب کرنے والا (ف۳) بڑے انعام والا (ف۴) اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کی طرف پھرنا ہے (ف۵) اللہ کی آیتوں میں جھگڑا نہیں کرتے مگر کافر (ف۶) تو اے سننے والے تجھے دھوکا نہ دے ان کا شہروں میں اہلے گہلے پھرنا (ف۷) ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں (ف۸) نے جھٹلایا اور ہر امّت نے یہ قصد کیا کہ اپنے رسول کو پکڑ لیں (ف۹) اور باطل کے ساتھ جھگڑے کہ اس سے حق کو ٹال دیں (ف۱۰) تو میں نے انہیں پکڑا پھر کیسا ہوا میرا عذاب (ف۱۱) اور یوں ہی تمہارے رب کی بات کافروں پر ثابت ہو چکی ہے کہ وہ دوزخی ہیں وہ جو عرش اٹھاتے ہیں (ف۱۲) اور جو اس کے گرد ہیں (ف۱۳) اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے (ف۱۴) اور اس پر ایمان لاتے (ف۱۵) اور مسلمانوں کی مغفرت مانگتے ہیں (ف۱۶) اے رب ہمارے تیرے رحمت و علم میں ہر چیز کی سمائی ہے (ف۱۷) تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ پر چلے (ف۱۸) اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے اے ہمارے رب اور انہیں بسنے کے باغوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اور ان کو جو نیک ہوں ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں (ف۱۹) بیشک تو ہی عزت و حکمت والا ہے اور انہیں گناہوں کی شامت سے بچا لے اور جسے تو اس دن گناہوں کی شامت سے بچائے تو بیشک تو نے اس پر رحم فرمایا اور یہی بڑی کامیابی ہے بیشک جنہوں نے کفر کیا ان کو ندا کی جائے گی (ف۲۰) کہ ضرور تم سے اللہ کی بیزاری اس سے بہت زیادہ ہے جیسے تم آج اپنی جان سے بیزار ہو جب کہ تم (ف۲۱) ایمان کی طرف بلائے جاتے تو تم کفر کرتے کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دو (۲) بار مُردہ کیا اور دو (۲) بار زندہ کیا (ف۲۲) اب ہم اپنے گناہوں پر مُقِر ہوئے تو آگ سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے (ف۲۳) یہ اس پر ہوا کہ جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے (ف۲۴) اور اس کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے (ف۲۵) تو حکم اللہ کے لئے ہے جو سب سے بلند بڑا وہی ہے کہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے (ف۲۶) اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے (ف۲۷) اور نصیحت نہیں مانتا (ف۲۸) مگر جو رجوع لائے (ف۲۹) تو اللہ کی بندگی کرو نِرے اس کے بندے ہو کر (ف۳۰) پڑے برا مانیں کافر بلند درجے دینے والا (ف۳۱) عرش کا مالک ایمان کی جان وحی ڈالتا ہے اپنے حکم سے اپنے بندوں میں جس پر چاہے (ف۳۲) کہ وہ ملنے کے دن سے ڈرائے (ف۳۳) جس دن وہ بالکل ظاہر ہو جائیں گے (ف۳۴) اللہ پر ان کا کچھ حال چُھپا نہ ہو گا (ف۳۵) آج کس کی بادشاہی ہے (ف۳۶) ایک اللہ سب پر غالب کی (ف۳۷) آج ہر جان اپنے کئے کا بدلہ پائے گی (ف۳۸) آج کسی پر زیادتی نہیں بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے اور انہیں ڈراؤ اس نزدیک آنے والی آفت کے دن سے (ف۳۹) جب دل گلوں کے پاس آ جائیں گے (ف۴۰) غم میں بھرے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ کوئی سفارشی جس کا کہا مانا جائے (ف۴۱) اللہ جانتا ہے چوری چُھپے کی نگاہ (ف۴۲) اور جو کچھ سینوں میں چُھپا ہے (ف۴۳) اور اللہ سچا فیصلہ فرماتا ہے اور اس کے سوا جن کو (ف۴۴) پوجتے ہیں وہ کچھ فیصلہ نہیں کرتے (ف۴۵) بیشک اللہ ہی سنتا دیکھتا ہے (ف۴۶) تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے کیسا انجام ہوا ان سے اگلوں کا (ف۴۷) ان کی قوّت اور زمین میں جو نشانیاں چھوڑ گئے (ف۴۸) ان سے زائد تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا اور اللہ سے ان کا کوئی بچانے والا نہ ہوا (ف۴۹) یہ اس لئے کہ ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے (ف۵۰) پھر وہ کفر کرتے تو اللہ نے انہیں پکڑا بیشک اللہ زبردست عذاب والا ہے اور بیشک ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں اور روشن سند کے ساتھ بھیجا فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو وہ بولے جادوگر ہے بڑا جھوٹا (ف۵۱) پھر جب وہ ان پر ہمارے پاس سے حق لایا (ف۵۲) بولے جو اس پر ایمان لائے ان کے بیٹے قتل کرو اور عورتیں زندہ رکھو (ف۵۳) اور کافروں کا داؤ نہیں مگر بھٹکتا پھرتا (ف۵۴) اور فرعون بولا (ف۵۵) مجھے چھوڑو میں موسٰی کو قتل کروں (ف۵۶) اور وہ اپنے رب کو پکارے (ف۵۷) میں ڈرتا ہوں کہیں وہ تمہارا دین بدل دے (ف۵۸) یا زمین میں فساد چمکائے (ف۵۹) اور موسٰی نے (ف۶۰) کہا میں تمہارے اور اپنے رب کی پناہ لیتا ہوں ہر متکبر سے کہ حساب کے دن پر یقین نہیں لاتا (ف۶۱) اور بولا فرعون والوں میں سے ایک مرد مسلمان کہ اپنے ایمان کو چُھپاتا تھا کیا ایک مرد کو اس پر مارے ڈالتے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اور بیشک وہ روشن نشانیاں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے لائے (ف۶۲) اور اگر بالفرض وہ غلط کہتے ہیں تو ان کی غلط گوئی کا وبال ان پر اور اگر وہ سچے ہیں تو تمہیں پہنچ جائے گا کچھ وہ جس کا تمہیں وعدہ دیتے ہیں (ف۶۳) بیشک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو (ف۶۴) اے میری قوم آج بادشاہی تمہاری ہے اس زمین میں غلبہ رکھتے ہو (ف۶۵) تو اللہ کے عذاب سے ہمیں کون بچائے گا اگر ہم پر آئے فرعون بولا میں تو تمہیں وہی سوجھاتا ہوں جو میری سوجھ ہے (ف۶۶) اور میں تمہیں وہی بتاتا ہوں جو بھلائی کی راہ ہے اور وہ ایمان والا بولا اے میری قوم مجھے تم پر (ف۶۷) اگلے گروہوں کے دن کا سا خوف ہے (ف۶۸) جیسا دستور گزرا نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد اوروں کا (ف۶۹) اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں چاہتا (ف۷۰) اور اے میری قوم میں تم پر اس دن سے ڈرتا ہوں جس دن پکار مچے گی (ف۷۱) جس دن پیٹھ دے کر بھاگو گے (ف۷۲) اللہ سے (ف۷۳) تمہیں کوئی بچانے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور بیشک اس سے پہلے (ف۷۴) تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے تو تم ان کے لائے ہوئے سے شک ہی میں رہے یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا تم بولے ہرگز اب اللہ کوئی رسول نہ بھیجے گا (ف۷۵) اللہ یوں ہی گمراہ کرتا ہے اسے جو حد سے بڑھنے والا شک لانے والا ہے (ف۷۶) وہ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں (ف۷۷) بے کسی سند کے کہ انہیں ملی ہو کس قدر سخت بیزاری کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک اللہ یوں ہی مُہر کر دیتا ہے متکبر سرکش کے سارے دل پر (ف۷۸) اور فرعون بولا (ف۷۹) اے ہامان میرے لئے اونچا محل بنا شاید میں پہنچ جاؤں راستوں تک کا ہے کے راستے آسمانوں کے تو موسٰی کے خدا کو جھانک کر دیکھوں اور بیشک میرے گمان میں تو وہ جھوٹا ہے (ف۸۰) اور یوں ہی فرعون کی نگاہ میں اس کا برا کام (ف۸۱) بھلا کر دکھایا گیا (ف۸۲) اور وہ راستے سے روکا گیا اور فرعون کا داؤ (ف۸۳) ہلاک ہونے ہی کو تھا اور وہ ایمان والا بولا اے میری قوم میرے پیچھے چلو میں تمہیں بھلائی کی راہ بتاؤں اے میری قوم یہ دنیا کا جینا تو کچھ برتنا ہی ہے (ف۸۴) اور بے شک وہ پچھلا ہمیشہ رہنے کا گھر ہے (ف۸۵) جو برا کام کرے تو اسے بدلہ نہ ملے گا مگر اتنا ہی اور جو اچھا کام کرے مرد خواہ عورت اور ہر مسلمان (ف۸۶) تو وہ جنّت میں داخل کئے جائیں گے وہاں بے گنتی رزق پائیں گے (ف۸۷) اور اے میری قوم مجھے کیا ہوا میں تمہیں بلاتا ہوں نجات کی طرف (ف۸۸) اور تم مجھے بلاتے ہو دوزخ کی طرف (ف۸۹) مجھے اس طرف بلاتے ہو کہ اللہ کا انکار کروں اور ایسے کو اس کا شریک کروں جو میرے علم میں نہیں اور میں تمہیں اس عزت والے بہت بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں آپ ہی ثابت ہوا کہ جس کی طرف مجھے بلاتے ہو (ف۹۰) اسے بلانا کہیں کام کا نہیں دنیا میں نہ آخرت میں (ف۹۱) اور یہ ہمارا پھرنا اللہ کی طرف ہے (ف۹۲) اور یہ کہ حد سے گزرنے والے (ف۹۳) ہی دوزخی ہیں تو جلد وہ وقت آتا ہے کہ جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اسے یاد کرو گے (ف۹۴) اور میں اپنے کام اللہ کو سونپتا ہوں بیشک اللہ بندوں کو دیکھتا ہے (ف۹۵) تو اللہ نے اسے بچا لیا ان کے مَکر کی برائیوں سے (ف۹۶) اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آ گھیرا (ف۹۷) آگ جس پر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں (ف۹۸) اور جس دن قیامت قائم ہو گی حکم ہو گا فرعون والوں کو سخت تر عذاب میں داخل کرو اور (ف۹۹) جب وہ آگ میں باہم جھگڑیں گے تو کمزور ان سے کہیں گے جو بڑے بنتے تھے ہم تمہارے تابع تھے (ف۱۰۰) تو کیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ گھٹا لو گے وہ تکبر والے بولے (ف۱۰۱) ہم سب آگ میں ہیں (ف۱۰۲) بیشک اللہ بندوں میں فیصلہ فرما چکا (ف۱۰۳) اور جو آگ میں ہیں اس کے داروغوں سے بولے اپنے رب سے دعا کرو ہم پر عذاب کا ایک دن ہلکا کر دے (ف۱۰۴) انہوں نے کہا کیا تمہارے پاس تمہارے رسول روشن نشانیاں نہ لاتے تھے (ف۱۰۵) بولے کیوں نہیں (ف۱۰۶) بولے تو تمہیں دعا کرو (ف۱۰۷) اور کافروں کی دعا نہیں مگر بھٹکتے پھرنے کو بیشک ضرور ہم اپنے رسولوں کی مدد کریں گے اور ایمان والوں کی (ف۱۰۸) دنیا کی زندگی میں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے (ف۱۰۹) جس دن ظالموں کو ان کے بہانے کچھ کام نہ دیں گے (ف۱۱۰) اور ان کے لئے لعنت ہے اور ان کے لئے برا گھر (ف۱۱۱) اور بیشک ہم نے موسٰی کو رہنمائی عطا فرمائی (ف۱۱۲) اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث کیا (ف۱۱۳) عقلمندوں کی ہدایت اور نصیحت کو تو اے محبوب تم صبر کرو (ف۱۱۴) بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے (ف۱۱۵) اور اپنوں کے گناہوں کی معافی چاہو (ف۱۱۶) اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے صبح اور شام اس کی پاکی بولو (ف۱۱۷) وہ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بے کسی سند کے جو انہیں ملی ہو (ف۱۱۸) ان کے دلوں میں نہیں مگر ایک بڑائی کی ہوس (ف۱۱۹) جسے نہ پہنچیں گے (ف۱۲۰) تو تم اللہ کی پناہ مانگو (ف۱۲۱) بیشک وہی سنتا دیکھتا ہے بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش آدمیوں کی پیدائش سے بہت بڑی (ف۱۲۲) لیکن بہت لوگ نہیں جانتے (ف۱۲۳) اور اندھا اور انکھیارا برابر نہیں (ف۱۲۴) اور نہ وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور بدکار (ف۱۲۵) کتنا کم دھیان کرتے ہو بیشک قیامت ضرور آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں لیکن بہت لوگ ایمان نہیں لاتے (ف۱۲۶) اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا (ف۱۲۷) بیشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھنچتے ہیں عنقریب جہنّم میں جائیں گے ذلیل ہو کر اللہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام پاؤ اور دن بنایا آنکھیں کھولتا (ف۱۲۸) بیشک اللہ لوگوں پر فضل والا ہے لیکن بہت آدمی شکر نہیں کرتے وہ ہے اللہ تمہارا رب ہر چیز کا بنانے والا اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو کہاں اوندھے جاتے ہو (ف۱۲۹) یوں ہی اوندھے ہوتے ہیں (ف۱۳۰) وہ جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں (ف۱۳۱) اللہ ہے جس نے تمہارے لئے زمین ٹھہراؤ بنائی (ف۱۳۲) اور آسمان چھت (ف۱۳۳) اور تمہاری تصویر کی تو تمہاری صورتیں اچھی بنائیں (ف۱۳۴) اور تمہیں ستھری چیزیں (ف۱۳۵) روزی دیں یہ ہے اللہ تمہارا رب تو بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا وہی زندہ ہے (ف۱۳۶) اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اسے پوجو نِرے اسی کے بندے ہو کر سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہان کا رب تم فرماؤ میں منع کیا گیا ہوں کہ انہیں پوجوں جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۱۳۷) جب کہ میرے پاس روشن دلیلیں (ف۱۳۸) میرے رب کی طرف سے آئیں اور مجھے حکم ہوا ہے کہ رب العالمین کے حضور گردن رکھوں وہی ہے جس نے تمہیں (ف۱۳۹) مٹی سے بنایا پھر (ف۱۴۰) پانی کی بوند سے (ف۱۴۱) پھر خون کی پھٹک سے پھر تمہیں نکالتا ہے بچّہ پھر تمہیں باقی رکھتا ہے کہ اپنی جوانی کو پہنچو (ف۱۴۲) پھر اس لئے کہ بوڑھے ہو اور تم میں کوئی پہلے ہی اٹھا لیا جاتا ہے (ف۱۴۳) اور اس لئے کہ تم ایک مقرر وعدہ تک پہنچو (ف۱۴۴) اور اس لئے کہ سمجھو (ف۱۴۵) وہی ہے کہ جِلاتا ہے اور مارتا ہے پھر جب کوئی حکم فرماتا ہے تو اس سے یہی کہتا ہے کہ ہو جا جبھی وہ ہو جاتا ہے (ف۱۴۶) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں (ف۱۴۷) کہاں پھیرے جاتے ہیں (ف۱۴۸) وہ جنہوں نے جھٹلائی کتاب (ف۱۴۹) اور جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا (ف۱۵۰) وہ عنقریب جان جائیں گے (ف۱۵۱) جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں (ف۱۵۲) گھسیٹے جائیں گے کھولتے پانی میں پھر آگ میں دہکائے جائیں گے (ف۱۵۳) پھر ان سے فرمایا جائے گا کہاں گئے وہ جو تم شریک بتاتے تھے (ف۱۵۴) اللہ کے مقابل کہیں گے وہ تو ہم سے گم گئے (ف۱۵۵) بلکہ ہم پہلے کچھ پوجتے ہی نہ تھے (ف۱۵۶) اللہ یوں ہی گمراہ کرتا ہے کافروں کو یہ (ف۱۵۷) اس کا بدلہ ہے جو تم زمین میں باطل پر خوش ہوتے تھے (ف۱۵۸) اور اس کا بدلہ ہے جو تم اتراتے تھے جاؤ جہنّم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے تو کیا ہی برا ٹھکانا مغروروں کا (ف۱۵۹) تو تم صبر کرو بیشک اللہ کا وعدہ (ف۱۶۰) سچا ہے تو اگر ہم تمہیں دکھا دیں (ف۱۶۱) کچھ وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۱۶۲) یا تمہیں پہلے ہی وفات دیں بہرحال انہیں ہماری ہی طرف پھرنا (ف۱۶۳) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے کتنے ہی رسول بھیجے کہ جن میں کسی کا احوال تم سے بیان فرمایا (ف۱۶۴) اور کسی کا احوال نہ بیان فرمایا (ف۱۶۵) اور کسی رسول کو نہیں پہنچتا کہ کوئی نشانی لے آئے بے حکم خدا کے پھر جب اللہ کا حکم آئے گا (ف۱۶۶) سچا فیصلہ فرما دیا جائے گا (ف۱۶۷) اور باطل والوں کا وہاں خسارہ اللہ ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے بنائے کہ کسی پر سوار ہو اور کسی کا گوشت کھاؤ اور تمہارے لئے ان میں کتنے ہی فائدے ہیں (ف۱۶۸) اور اس لئے کہ تم ان کی پیٹھ پر اپنے دل کی مرادوں کو پہنچو (ف۱۶۹) اور ان پر (ف۱۷۰) اور کشتیوں پر (ف۱۷۱) سوار ہوتے ہو اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے (ف۱۷۲) تو اللہ کی کون سی نشانی کا انکار کرو گے (ف۱۷۳) تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا وہ ان سے بہت تھے (ف۱۷۴) اور ان کی قوّت (ف۱۷۵) اور زمین میں نشانیاں ان سے زیادہ (ف۱۷۶) تو ان کے کیا کام آیا جو انہوں نے کمایا (ف۱۷۷) تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس دنیا کا علم تھا (ف۱۷۸) اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے (ف۱۷۹) پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا بولے ہم ایک اللہ پر ایمان لائے اور جو اس کے شریک کرتے تھے ان کے منکِر ہوئے (ف۱۸۰) تو ان کے ایمان نے انہیں کام نہ دیا جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا اللہ کا دستور جو اس کے بندوں میں گزر چکا (ف۱۸۱) اور وہاں کافر گھاٹے میں رہے (ف۱۸۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ اتارا ہے بڑے رحم والے مہربان کا ایک کتاب ہے جس کی آیتیں مفصّل فرمائی گئیں (ف۲) عربی قرآن عقل والوں کے لئے خوشخبری دیتا (ف۳) اور ڈر سناتا (ف۴) تو ان میں اکثر نے منھ پھیرا تو وہ سنتے ہی نہیں (ف۵) اور بولے (ف۶) ہمارے دل غلاف میں ہیں اس بات سے جس کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو (ف۷) اور ہمارے کانوں میں ٹینٹ ہے (ف۸) اور ہمارے اور تمہارے درمیان روک ہے (ف۹) تو تم اپنا کام کرو ہم اپنا کام کرتے ہیں (ف۱۰) تم فرماؤ (ف۱۱) آدمی ہونے میں تو میں تمہیں جیسا ہوں (ف۱۲) مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو اس کے حضور سیدھے رہو (ف۱۳) اور اس سے معافی مانگو (ف۱۴) اور خرابی ہے شرک والوں کو وہ جو زکٰوۃ نہیں دیتے (ف۱۵) اور وہ آخرت کے منکِر ہیں (ف۱۶) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بے انتہا ثواب ہے (ف۱۷) تم فرماؤ کیا تم لوگ اس کا انکار رکھتے ہو جس نے دو (۲) دن میں زمین بنائی (ف۱۸) اور اس کے ہمسر ٹھہراتے ہو (ف۱۹) وہ ہے سارے جہان کا رب (ف۲۰) اور اس میں (ف۲۱) اس کے اوپر سے لنگر ڈالے (ف۲۲) اور اس میں برکت رکھی (ف۲۳) اور اس میں اس کے بسنے والوں کی روزیاں مقرر کیں یہ سب ملا کر چار (۴) دن میں (ف۲۴) ٹھیک جواب پوچھنے والوں کو پھر آسمان کی طرف قصد فرمایا اور وہ دھواں تھا (ف۲۵) تو اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں حاضر ہو خوشی سے چاہے ناخوشی سے دونوں نے عرض کی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے تو انہیں پورے سات (۷) آسمان کر دیا دو (۲) دن میں (ف۲۶) اور ہر آسمان میں اسی کے کام کے احکام بھیجے (ف۲۷) اور ہم نے نیچے کے آسمان کو (ف۲۸) چراغوں سے آراستہ کیا (ف۲۹) اور نگہبانی کے لئے (ف۳۰) یہ اس عزت والے علم والے کا ٹھہرایا ہوا ہے پھر اگر وہ منھ پھیریں (ف۳۱) تو تم فرماؤ کہ میں تمہیں ڈراتا ہوں ایک کڑک سے جیسی کڑک عاد اور ثمود پر آئی تھی (ف۳۲) جب رسول ان کے آگے پیچھے پھرتے تھے (ف۳۳) کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو بولے (ف۳۴) ہمارا رب چاہتا تو فرشتے اتارتا (ف۳۵) تو جو کچھ تم لے کر بھیجے گئے ہم اسے نہیں مانتے (ف۳۶) تو وہ جو عاد تھے انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا (ف۳۷) اور بولے ہم سے زیادہ کس کا زور اور کیا انہوں نے نہ جانا کہ اللہ جس نے انہیں بنایا ان سے زیادہ قوی ہے اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے تو ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی سخت گرج کی (ف۳۸) ان کی شامت کے دنوں میں کہ ہم انہیں رسوائی کا عذاب چکھائیں دنیا کی زندگی میں اور بیشک آخرت کے عذاب میں سب سے بڑی رسوائی ہے اور ان کی مدد نہ ہو گی اور رہے ثمود انہیں ہم نے راہ دکھائی (ف۳۹) تو انہوں نے سوجھنے پر اندھے ہونے کو پسند کیا (ف۴۰) تو انہیں ذلّت کے عذاب کی کڑک نے آ لیا (ف۴۱) سزا ان کے کئے کی (ف۴۲) اور ہم نے (ف۴۳) انہیں بچا لیا جو ایمان لائے (ف۴۴) اور ڈرتے تھے (ف۴۵) اور جس دن اللہ کے دشمن (ف۴۶) آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان کے اگلوں کو روکیں گے یہاں تک کہ پچھلے آ ملیں (ف۴۷) یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کئے کی گواہی دیں گے (ف۴۸) اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے تم نے ہم پر کیوں گواہی دی وہ کہیں گی ہمیں اللہ نے بلوایا جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی اور اس نے تمہیں پہلی بار بنایا اور اسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے اور تم (ف۴۹) اس سے کہاں چُھپ کر جاتے کہ تم پر گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں (ف۵۰) لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا (ف۵۱) اور یہ ہے تمہارا وہ گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا اور اس نے تمہیں ہلاک کر دیا (ف۵۲) تو اب رہ گئے ہارے ہوؤں میں پھر اگر وہ صبر کریں (ف۵۳) تو آگ ان کا ٹھکانا ہے (ف۵۴) اور اگر وہ منانا چاہیں تو کوئی ان کا منانا نہ مانے (ف۵۵) اور ہم نے ان پر کچھ ساتھی تعیُّنات کئے (ف۵۶) انہوں نے انہیں بھلا کر دکھایا جو ان کے آگے ہے (ف۵۷) اور جو ان کے پیچھے (ف۵۸) اور ان پر بات پوری ہوئی (ف۵۹) ان گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے جن اور آدمیوں کے بیشک وہ زیاں کار تھے اور کافر بولے (ف۶۰) یہ قرآن نہ سنو اور اس میں بیہودہ غُل کرو (ف۶۱) شاید یوں ہی تم غالب آؤ (ف۶۲) تو بیشک ضرور ہم کافروں کو سخت عذاب چکھائیں گے اور بیشک ہم ان کے برے سے برے کام کا انہیں بدلہ دیں گے (ف۶۳) یہ ہے اللہ کے دشمنوں کا بدلہ آگ اس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہے سزا اس کی کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے اور کافر بولے (ف۶۴) اے ہمارے رب ہمیں دکھا وہ دونوں جن اور آدمی جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا (ف۶۵) کہ ہم انہیں اپنے پاؤں تلے ڈالیں (ف۶۶) کہ وہ ہر نیچے سے نیچے رہیں (ف۶۷) بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے (ف۶۸) ان پر فرشتے اترتے ہیں (ف۶۹) کہ نہ ڈرو (ف۷۰) اور نہ غم کرو (ف۷۱) اور خوش ہو اس جنّت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا (ف۷۲) ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں (ف۷۳) اور آخرت میں (ف۷۴) اور تمہارے لئے ہے اس میں (ف۷۵) جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لئے اس میں جو مانگو مہمانی بخشنے والے مہربان کی طرف سے اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائے (ف۷۶) اور نیکی کرے (ف۷۷) اور کہے میں مسلمان ہوں (ف۷۸) اور نیکی اور بدی برابر نہ ہو جائیں گی اے سننے والے برائی کو بھلائی سے ٹال (ف۷۹) جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہو جائے گا جیسا کہ گہرا دوست (ف۸۰) اور یہ دولت (ف۸۱) نہیں ملتی مگر صابروں کو اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا اور اگر تجھے شیطان کا کوئی کونچا پہنچے (ف۸۲) تو اللہ کی پناہ مانگ (ف۸۳) بیشک وہی سنتا جانتا ہے اور اس کی نشانیوں میں سے ہیں رات اور دن اور سورج اور چاند (ف۸۴) سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو (ف۸۵) اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا (ف۸۶) اگر تم اس کے بندے ہو تو اگر یہ تکبر کریں (ف۸۷) تو وہ جو تمہارے رب کے پاس ہیں (ف۸۸) رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور اکتاتے نہیں اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تو زمین کو دیکھے بے قدر پڑی (ف۸۹) پھر ہم نے جب اس پر پانی اتارا (ف۹۰) تر و تازہ ہوئی اور بڑھ چلی بیشک جس نے اسے جِلایا ضرور مُردے جِلائے گا بیشک وہ سب کچھ کر سکتا ہے بیشک وہ جو ہماری آیتوں میں ٹیڑھے چلتے ہیں (ف۹۱) ہم سے چُھپے نہیں (ف۹۲) تو کیا جو آگ میں ڈالا جائے گا (ف۹۳) وہ بھلا یا جو قیامت میں امان سے آئے گا (ف۹۴) جو جی میں آئے کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے بیشک جو ذکر سے منکِر ہوئے (ف۹۵) جب وہ ان کے پاس آیا ان کی خرابی کا کچھ حال نہ پوچھ اور بیشک وہ عزت والی کتاب ہے (ف۹۶) باطل کو اس کی طرف راہ نہیں نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے (ف۹۷) اتارا ہوا ہے حکمت والے سب خوبیوں سراہے کا تم سے نہ فرمایا جائے گا (ف۹۸) مگر وہی جو تم سے اگلے رسولوں کو فرمایا گیا کہ بیشک تمہارا رب بخشش والا (ف۹۹) اور دردناک عذاب والا ہے (ف۱۰۰) اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن کرتے (ف۱۰۱) تو ضرور کہتے کہ اس کی آیتیں کیوں نہ کھولی گئیں (ف۱۰۲) کیا کتاب عجمی اور نبی عربی (ف۱۰۳) تم فرماؤ وہ (ف۱۰۴) ایمان والوں کے لئے ہدایت اور شفا ہے (ف۱۰۵) اور وہ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ٹینٹ ہے (ف۱۰۶) اور وہ ان پر اندھا پن ہے (ف۱۰۷) گویا وہ دور جگہ سے پکارے جاتے ہیں (ف۱۰۸) اور بیشک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا فرمائی (ف۱۰۹) تو اس میں اختلاف کیا گیا (ف۱۱۰) اور اگر ایک بات تمہارے رب کی طرف سے گزر نہ چکی ہوتی (ف۱۱۱) تو جبھی ان کا فیصلہ ہو جاتا (ف۱۱۲) اور بیشک وہ (ف۱۱۳) ضرور اس کی طرف سے ایک دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں جو نیکی کرے وہ اپنے بھلے کو اور جو برائی کرے تو اپنے برے کو اور تمہارا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا قیامت کے علم کا اسی پر حوالہ ہے (ف۱۱۴) اور کوئی پھل اپنے غلاف سے نہیں نکلتا اور نہ کسی مادہ کو پیٹ رہے اور نہ جنے مگر اس کے علم سے (ف۱۱۵) اور جس دن انہیں ندا فرمائے گا (ف۱۱۶) کہاں ہیں میرے شریک (ف۱۱۷) کہیں گے ہم تجھ سے کہہ چکے کہ ہم میں کوئی گواہ نہیں (ف۱۱۸) اور گم گیا ان سے جسے پہلے پوجتے تھے (ف۱۱۹) اور سمجھ لئے کہ انہیں کہیں (ف۱۲۰) بھاگنے کی جگہ نہیں آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اکتاتا (ف۱۲۱) اور کوئی برائی پہنچے (ف۱۲۲) تو ناامید آس ٹوٹا (ف۱۲۳) اور اگر ہم اسے کچھ اپنی رحمت کا مزہ دیں (ف۱۲۴) اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی تھی تو کہے گا یہ تو میری ہے (ف۱۲۵) اور میرے گمان میں قیامت قائم نہ ہو گی اور اگر (ف۱۲۶) میں رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو ضرور میرے لئے اس کے پاس بھی خوبی ہی ہے (ف۱۲۷) تو ضرور ہم بتا دیں گے کافروں کو جو انہوں نے کیا (ف۱۲۸) اور ضرور انہیں گاڑھا عذاب چکھائیں گے (ف۱۲۹) اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں تو منھ پھیر لیتا ہے (ف۱۳۰) اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے (ف۱۳۱) اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے (ف۱۳۲) تو چوڑی دعا والا ہے (ف۱۳۳) تم فرماؤ (ف۱۳۴) بھلا بتاؤ اگر یہ قرآن اللہ کے پاس سے ہے (ف۱۳۵) پھر تم اس کے منکِر ہوئے تو اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو دور کی ضد میں ہے (ف۱۳۶) ابھی ہم انہیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں (ف۱۳۷) اور خود ان کے آپے میں (ف۱۳۸) یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بیشک وہ حق ہے (ف۱۳۹) کیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں سنو انہیں ضرور اپنے رب سے ملنے میں شک ہے (ف۱۴۰) سنو وہ ہر چیز کو محیط ہے (ف۱۴۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ ۔ یوں ہی وحی فرماتا ہے تمہاری طرف (ف۲) اور تم سے اگلوں کی طرف (ف۳) اللہ عزت و حکمت والا اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور وہی بلندی و عظمت والا ہے قریب ہوتا ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے شق ہو جائیں (ف۴) اور فرشتے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور زمین والوں کے لئے معافی مانگتے ہیں (ف۵) سن لو بیشک اللہ ہی بخشنے والا مہربان ہے اور جنہوں نے اللہ کے سوا اور والی بنا رکھے ہیں (ف۶) وہ اللہ کی نگاہ میں ہیں (ف۷) اور تم ان کے ذمّہ دار نہیں (ف۸) اور یوں ہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں کی اصل مکہ والوں کو اور جتنے اس کے گرد ہیں (ف۹) اور تم ڈراؤ اکٹّھے ہونے کے دن سے جس میں کچھ شک نہیں (ف۱۰) ایک گروہ جنّت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں اور اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک دین پر کر دیتا لیکن اللہ اپنی رحمت میں لیتا ہے جسے چاہے (ف۱۱) اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ مددگار (ف۱۲) کیا اللہ کے سوا اور والی ٹھہرا لئے ہیں (ف۱۳) تو اللہ ہی والی ہے اور وہ مُردے جِلائے گا اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے (ف۱۴) تم جس بات میں (ف۱۵) اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے (ف۱۶) یہ ہے اللہ میرا رب میں نے اس پر بھروسہ کیا اور میں اس کی طرف رجوع لاتا ہوں (ف۱۷) آسمانوں اور زمین کا بنانے والا تمہارے لئے تمہیں میں سے (ف۱۸) جوڑے بنائے اور نَر و مادہ چوپائے اس سے (ف۱۹) تمہاری نسل پھیلاتا ہے اس جیسا کوئی نہیں اور وہی سنتا دیکھتا ہے اسی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں (ف۲۰) روزی وسیع کرتا ہے جس کے لئے چاہے اور تنگ فرماتا ہے (ف۲۱) بیشک وہ سب کچھ جانتا ہے تمہارے لئے دین کی وہ راہ ڈالی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا (ف۲۲) اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی (ف۲۳) اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسٰی اور عیسٰی کو دیا (ف۲۴) کہ دین ٹھیک رکھو (ف۲۵) اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو (ف۲۶) مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ (ف۲۷) جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو اور اللہ اپنے قریب کے لئے چُن لیتا ہے جسے چاہے (ف۲۸) اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے (ف۲۹) اور انہوں نے پھوٹ نہ ڈالی مگر بعد اس کے کہ انہیں علم آ چکا تھا (ف۳۰) آپس کے حسد سے (ف۳۱) اور اگر تمہارے رب کی ایک بات گزر نہ چکی ہوتی (ف۳۲) ایک مقرر میعاد تک (ف۳۳) تو کب کا ان میں فیصلہ کر دیا ہوتا (ف۳۴) اور بیشک وہ جو ان کے بعد کتاب کے وارث ہوئے (ف۳۵) وہ اس سے ایک دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں (ف۳۶) تو اسی لئے بلاؤ (ف۳۷) اور ثابت قدم رہو (ف۳۸) جیسا تمہیں حکم ہوا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلو اور کہو کہ میں ایمان لایا اس پر جو کوئی کتاب اللہ نے اتاری (ف۳۹) اور مجھے حکم ہے کہ میں تم میں انصاف کروں (ف۴۰) اللہ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے (ف۴۱) ہمارے لئے ہمارا عمل اور تمہارے لئے تمہارا کیا (ف۴۲) کوئی حجت نہیں ہم میں اور تم میں (ف۴۳) اللہ ہم سب کو جمع کرے گا (ف۴۴) اور اسی کی طرف پھرنا ہے اور وہ جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ مسلمان اس کی دعوت قبول کر چکے ہیں (ف۴۵) ان کی دلیل محض بے ثبات ہے ان کے رب کے پاس اور ان پر غضب ہے (ف۴۶) اور ان کے لئے سخت عذاب ہے (ف۴۷) اللہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری (ف۴۸) اور انصاف کی ترازو (ف۴۹) اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو (ف۵۰) اس کی جلدی مچا رہے ہیں وہ جو اس پر ایمان نہیں رکھتے (ف۵۱) اور جنہیں اس پر ایمان ہے وہ اس سے ڈر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ بیشک وہ حق ہے سنتے ہو بیشک جو قیامت میں شک کرتے ہیں ضرور دور کی گمراہی میں ہیں اللہ اپنے بندوں پر لطف فرماتا ہے (ف۵۲) جسے چاہے روزی دیتا ہے (ف۵۳) اور وہی قوّت و عزت والا ہے جو آخرت کی کھیتی چاہے (ف۵۴) ہم اس کے لئے اس کی کھیتی بڑھائیں (ف۵۵) اور جو دنیا کی کھیتی چاہے (ف۵۶) ہم اسے اس میں سے کچھ دیں گے (ف۵۷) اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں (ف۵۸) یا ان کے لئے کچھ شریک ہیں (ف۵۹) جنہوں نے ان کے لئے (ف۶۰) وہ دین نکال دیا ہے (ف۶۱) کہ اللہ نے اس کی اجازت نہ دی (ف۶۲) اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا (ف۶۳) تو یہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا (ف۶۴) اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۶۵) تم ظالموں کو دیکھو گے کہ اپنی کمائیوں سے سہمے ہوئے ہوں گے (ف۶۶) اور وہ ان پر پڑ کر رہیں گی (ف۶۷) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہ جنّت کی پھلواریوں میں ہیں ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہیں جو چاہیں یہی بڑا فضل ہے یہ ہے وہ جس کی خوشخبری دیتا ہے اللہ اپنے بندوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے تم فرماؤ میں اس (ف۶۸) پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا (ف۶۹) مگر قرابت کی محبّت (ف۷۰) اور جو نیک کام کرے (ف۷۱) ہم اس کے لئے اس میں اور خوبی بڑھائیں بیشک اللہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے یا (ف۷۲) یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھ لیا (ف۷۳) اور اللہ چاہے تو تمہارے دل پر اپنی رحمت و حفاظت کی مُہر فرما دے (ف۷۴) اور مٹاتا ہے باطل کو (ف۷۵) اور حق کو ثابت فرماتا ہے اپنی باتوں سے (ف۷۶) بیشک وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے (ف۷۷) اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو اور دعا قبول فرماتا ہے ان کی جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور انہیں اپنے فضل سے اور انعام دیتا ہے (ف۷۸) اور کافروں کے لئے سخت عذاب ہے اور اگر اللہ اپنے سب بندوں کا رزق وسیع کر دیتا تو ضرور زمین میں فساد پھیلاتے (ف۷۹) لیکن وہ اندازہ سے اتارتا ہے جتنا چاہے بیشک وہ اپنے بندوں سے خبردار ہے (ف۸۰) انہیں دیکھتا ہے اور وہی ہے کہ مینھ اتارتا ہے ان کے ناامید ہونے پر اور اپنی رحمت پھیلاتا ہے (ف۸۱) اور وہی کام بنانے والا ہے سب خوبیوں سراہا اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور جو چلنے والے ان میں پھیلائے اور وہ ان کے اکٹھا کرنے پر (ف۸۲) جب چاہے قادر ہے اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا (ف۸۳) اور بہت کچھ تو معاف فرما دیتا ہے اور تم زمین میں قابو سے نہیں نکل سکتے (ف۸۴) اور نہ اللہ کے مقابل تمہارا کوئی دوست نہ مددگار (ف۸۵) اور اس کی نشانیوں سے ہیں (ف۸۶) دریا میں چلنے والیاں جیسے پہاڑیاں وہ چاہے تو ہوا تھما دے (ف۸۷) کہ اس کی پیٹھ پر (ف۸۸) ٹھہری رہ جائیں (ف۸۹) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ہر بڑے صابر شاکر کو (ف۹۰) یا انہیں تباہ کر دے (ف۹۱) لوگوں کے گناہوں کے سبب (ف۹۲) اور بہت کچھ معاف فرما دے (ف۹۳) اور جان جائیں وہ جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں کہ انہیں (ف۹۴) کہیں بھاگنے کی جگہ نہیں تمہیں جو کچھ ملا ہے (ف۹۵) وہ جیتی دنیا میں برتنے کا ہے (ف۹۶) اور وہ جو اللہ کے پاس ہے (ف۹۷) بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ان کے لئے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں (ف۹۸) اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کر دیتے ہیں اور وہ جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا (ف۹۹) اور نماز قائم رکھی (ف۱۰۰) اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے (ف۱۰۱) اور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں اور وہ کہ جب انہیں بغاوت پہنچے بدلہ لیتے ہیں (ف۱۰۲) اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے (ف۱۰۳) تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللہ پر ہے بیشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو (ف۱۰۴) اور بے شک جس نے اپنی مظلومی پر بدلہ لیا ان پر کچھ مواخذہ کی راہ نہیں مواخذہ تو انہیں پر ہے جو (ف۱۰۵) لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں (ف۱۰۶) ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور بیشک جس نے صبر کیا (ف۱۰۷) اور بخش دیا تو یہ ضرور ہمت کے کام ہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی رفیق نہیں اللہ کے مقابل (ف۱۰۸) اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب عذاب دیکھیں گے (ف۱۰۹) کہیں گے کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے (ف۱۱۰) اور تم انہیں دیکھو گے کہ آگ پر پیش کئے جاتے ہیں ذلّت سے دبے لچے چُھپی نگاہوں دیکھتے ہیں (ف۱۱۱) اور ایمان والے کہیں گے بیشک ہار میں وہ ہیں جو اپنی جانیں اور اپنے گھر والے ہار بیٹھے قیامت کے دن (ف۱۱۲) سنتے ہو بیشک ظالم (ف۱۱۳) ہمیشہ کے عذاب میں ہیں اور ان کے کوئی دوست نہ ہوئے کہ اللہ کے مقابل ان کی مدد کرتے (ف۱۱۴) اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کے لئے کہیں راستہ نہیں (ف۱۱۵) اپنے رب کا حکم مانو (ف۱۱۶) اس دن کے آنے سے پہلے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں (ف۱۱۷) اس دن تمہیں کوئی پناہ نہ ہو گی اور نہ تمہیں انکار کرتے بنے (ف۱۱۸) تو اگر وہ منھ پھیریں (ف۱۱۹) تو ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا (ف۱۲۰) تم پر تو نہیں مگر پہنچا دینا (ف۱۲۱) اور جب ہم آدمی کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ دیتے ہیں (ف۱۲۲) اور اس پر خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے (ف۱۲۳) بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۱۲۴) تو انسان بڑا ناشکرا ہے (ف۱۲۵) اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت (ف۱۲۶) پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے (ف۱۲۷) اور جسے چاہے بیٹے دے (ف۱۲۸) یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کر دے (ف۱۲۹) بیشک وہ علم و قدرت والا ہے اور کسی آدمی کو نہیں پہنچتا کہ اللہ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے طور پر (ف۱۳۰) یا یوں کہ وہ بشر پردۂِ عظمت کے ادھر ہو (ف۱۳۱) یا کوئی فرشتہ بھیجے کہ وہ اس کے حکم سے وحی کرے جو وہ چاہے (ف۱۳۲) بیشک وہ بلندی و حکمت والا ہے اور یوں ہی ہم نے تمہیں وحی بھیجی (ف۱۳۳) ایک جانفزا چیز (ف۱۳۴) اپنے حکم سے اس سے پہلے نہ تم کتاب جانتے تھے نہ احکام شرع کی تفصیل ہاں ہم نے اسے (ف۱۳۵) نور کیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں اور بیشک تم ضرور سیدھی راہ بتاتے ہو (ف۱۳۶) اللہ کی راہ (ف۱۳۷) کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں سنتے ہو سب کام اللہ ہی کی طرف پھرتے ہیں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ روشن کتاب کی قسم (ف۲) ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو (ف۳) اور بیشک وہ اصل کتاب میں (ف۴) ہمارے پاس ضرور بلندی و حکمت والا ہے تو کیا ہم تم سے ذکر کا پہلو پھیر دیں اس پر کہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو (ف۵) اور ہم نے کتنے ہی غیب بتانے والے (نبی) اگلوں میں بھیجے اور ان کے پاس جو غیب بتانے والا (نبی) آیا اس کی ہنسی ہی بنایا کئے (ف۶) تو ہم نے وہ ہلاک کر دیئے جو ان سے بھی پکڑ میں سخت تھے (ف۷) اور اگلوں کا حال گزر چکا ہے اور اگر تم ان سے پوچھو (ف۸) کہ آسمان اور زمین کس نے بنائے تو ضرور کہیں گے انہیں بنایا اس عزت والے علم والے نے (ف۹) وہ جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے لئے اس میں راستے کئے کہ تم راہ پاؤ (ف۱۰) اور وہ جس نے آسمان سے پانی اتارا ایک اندازے سے (ف۱۱) تو ہم نے اس سے ایک مُردہ شہر زندہ فرما دیا یوں ہی تم نکالے جاؤ گے (ف۱۲) اور جس نے سب جوڑے بنائے (ف۱۳) اور تمہارے لئے کشتیوں اور چوپایوں سے سواریاں بنائیں کہ تم ان کی پیٹھوں پر ٹھیک بیٹھو (ف۱۴) پھر اپنے رب کی نعمت یاد کرو جب اس پر ٹھیک بیٹھ لو اور یوں کہو پاکی ہے اسے جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کر دیا اور یہ ہمارے بوتے کی نہ تھی اور بیشک ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے (ف۱۵) اور اس کے لئے اس کے بندوں میں سے ٹکڑا ٹھہرایا (ف۱۶) بیشک آدمی (ف۱۷) کھلا ناشکرا ہے (ف۱۸) کیا اس نے اپنے لئے اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں لیں اور تمہیں بیٹوں کے ساتھ خاص کیا (ف۱۹) اور جب ان میں کسی کو خوشخبری دی جائے اس چیز کی (ف۲۰) جس کا وصف رحمٰن کے لئے بتا چکا ہے (ف۲۱) تو دن بھر اس کا منھ کالا رہے اور غم کھایا کرے (ف۲۲) اور کیا (ف۲۳) وہ جو گہنے میں پروان چڑھے (ف۲۴) اور بحث میں صاف بات نہ کرے (ف۲۵) اور انہوں نے فرشتوں کو کہ رحمٰن کے بندے ہیں عورتیں ٹھہرایا (ف۲۶) کیا ان کے بناتے وقت یہ حاضر تھے (ف۲۷) اب لکھ لی جائے گی ان کی گواہی (ف۲۸) اور ان سے جواب طلب ہو گا (ف۲۹) اور بولے اگر رحمٰن چاہتا ہم انہیں نہ پوجتے (ف۳۰) انہیں اس کی حقیقت کچھ معلوم نہیں (ف۳۱) یوں ہی اٹکلیں دوڑاتے ہیں (ف۳۲) یا اس سے قبل ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے جسے وہ تھامے ہوئے ہیں (ف۳۳) بلکہ بولے ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم ان کی لکیر پر چل رہے ہیں (ف۳۴) اور ایسے ہی ہم نے تم سے پہلے جب کسی شہر میں کوئی ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسودوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم ان کی لکیر کے پیچھے ہیں (ف۳۵) نبی نے فرمایا اور کیا جب بھی کہ میں تمہارے پاس وہ (ف۳۶) لاؤں جو سیدھی راہ ہو اس سے (ف۳۷) جس پر تمہارے باپ دادا تھے بولے جو کچھ تم لے کر بھیجے گئے ہم اسے نہیں مانتے (ف۳۸) تو ہم نے ان سے بدلہ لیا (ف۳۹) تو دیکھو جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا میں بیزار ہوں تمہارے معبودوں سے سوا اس کے جس نے مجھے پیدا کیا کہ ضرور وہ بہت جلد مجھے راہ دے گا اور اسے (ف۴۰) اپنی نسل میں باقی کلام رکھا (ف۴۱) کہ کہیں وہ باز آئیں (ف۴۲) بلکہ میں نے انہیں (ف۴۳) اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دیئے (ف۴۴) یہاں تک کہ ان کے پاس حق (ف۴۵) اور صاف بتانے والا رسول تشریف لایا (ف۴۶) اور جب ان کے پاس حق آیا بولے یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکِر ہیں اور بولے کیوں نہ اتارا گیا یہ قرآن ان دو (۲) شہروں (ف۴۷) کے کسی بڑے آدمی پر (ف۴۸) کیا تمہارے رب کی رحمت وہ بانٹتے ہیں (ف۴۹) ہم نے ان میں ان کی زیست کا سامان دنیا کی زندگی میں بانٹا (ف۵۰) اور ان میں ایک دوسرے پر درجوں بلندی دی (ف۵۱) کہ ان میں ایک دوسرے کی ہنسی بنائے (ف۵۲) اور تمہارے رب کی رحمت (ف۵۳) ان کی جمع جتھا سے بہتر (ف۵۴) اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک دین پر ہو جائیں (ف۵۵) تو ہم ضرور رحمٰن کے منکِروں کے لئے چاندی کی چھتیں اور سیڑھیاں بناتے جن پر چڑھتے اور ان کے گھروں کے لئے چاندی کے دروازے اور چاندی کے تخت جن پر تکیہ لگاتے اور طرح طرح کی آرائش (ف۵۶) اور یہ جو کچھ ہے جیتی دنیا ہی کا اسباب ہے اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیزگاروں کے لئے ہے (ف۵۷) اور جسے رتوند آئے رحمٰن کے ذکر سے (ف۵۸) ہم اس پر ایک شیطان تعیُّنات کریں کہ وہ اس کا ساتھی رہے اور بیشک وہ شیاطین ان کو (ف۵۹) راہ سے روکتے ہیں اور (ف۶۰) سمجھتے یہ ہیں کہ وہ راہ پر ہیں یہاں تک کہ جب (ف۶۱) کافر ہمارے پاس آئے گا اپنے شیطان سے کہے گا ہائے کسی طرح مجھ میں تجھ میں پورب پچھم کا فاصلہ ہوتا تو کیا ہی برا ساتھی ہے اور ہرگز تمہارا اس (ف۶۲) سے بھلا نہ ہو گا آج جب کہ (ف۶۳) تم نے ظلم کیا کہ تم سب عذاب میں شریک ہو تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے (ف۶۴) یا اندھوں کو راہ دکھاؤ گے (ف۶۵) اور انہیں جو کھلی گمراہی میں ہیں (ف۶۶) تو اگر ہم تمہیں لے جائیں (ف۶۷) تو ان سے ہم ضرور بدلہ لیں گے (ف۶۸) یا تمہیں دکھا دیں (ف۶۹) جس کا انہیں ہم نے وعدہ دیا ہے تو ہم ان پر بڑی قدرت والے ہیں تو مضبوط تھامے رہو اسے جو تمہاری طرف وحی کی گئی (ف۷۰) بیشک تم سیدھی راہ پر ہو اور بیشک وہ (ف۷۱) شرف ہے تمہارے لئے (ف۷۲) اور تمہاری قوم کے لئے (ف۷۳) اور عنقریب تم سے پوچھا جائے گا (ف۷۴) اور ان سے پوچھو جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے کیا ہم نے رحمٰن کے سوا کچھ اور خدا ٹھہرائے جن کو پوجا ہو (ف۷۵) اور بیشک ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا تو اس نے فرمایا بیشک میں اس کا رسول ہوں جو سارے جہان کا مالک ہے پھر جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لایا (ف۷۶) جبھی وہ ان پر ہنسنے لگے (ف۷۷) اور ہم انہیں جو نشانی دکھاتے وہ پہلے سے بڑی ہوتی (ف۷۸) اور ہم نے انہیں مصیبت میں گرفتار کیا کہ وہ باز آئیں (ف۷۹) اور بولے (ف۸۰) کہ اے جادوگر (ف۸۱) ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کر کہ اس عہد کے سبب جو اس کا تیرے پاس ہے (ف۸۲) بیشک ہم ہدایت پر آئیں گے (ف۸۳) پھر جب ہم نے ان سے وہ مصیبت ٹال دی جبھی وہ عہد توڑ گئے (ف۸۴) اور فرعون اپنی قوم میں (ف۸۵) پکارا کہ اے میری قوم کیا میرے لئے مصر کی سلطنت نہیں اور یہ نہریں کہ میرے نیچے بہتی ہیں (ف۸۶) تو کیا تم دیکھتے نہیں (ف۸۷) یا میں بہتر ہوں (ف۸۸) اس سے کہ ذلیل ہے (ف۸۹) اور بات صاف کرتا معلوم نہیں ہوتا (ف۹۰) تو اس پر کیونکہ ڈالے گئے سونے کے کنگن (ف۹۱) یا اس کے ساتھ فرشتے آتے کہ اس کے پاس رہتے (ف۹۲) پھر اس نے اپنی قوم کو کم عقل کر لیا (ف۹۳) تو وہ اس کے کہنے پر چلے (ف۹۴) بیشک وہ بے حکم لوگ تھے پھر جب انہوں نے وہ کیا جس پر ہمارا غضب ان پر آیا ہم نے ان سے بدلہ لیا تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا انہیں ہم نے کر دیا اگلی داستان اور کہاوت پچھلوں کے لئے (ف۹۵) اور جب ابنِ مریم کی مثال بیان کی جائے جبھی تمہاری قوم اس سے ہنسنے لگتے ہیں (ف۹۶) اور کہتے ہیں کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ (ف۹۷) انہوں نے تم سے یہ نہ کہی مگر ناحق جھگڑے کو (ف۹۸) بلکہ وہ ہیں ہی جھگڑالو لوگ (ف۹۹) وہ تو نہیں مگر ایک بندہ جس پر ہم نے احسان فرمایا (ف۱۰۰) اور اسے ہم نے بنی اسرائیل کے لئے عجیب نمونہ بنایا (ف۱۰۱) اور اگر ہم چاہتے تو (ف۱۰۲) زمین میں تمہارے بدلے فرشتے بساتے (ف۱۰۳) اور بیشک عیسٰی قیامت کی خبر ہے (ف۱۰۴) تو ہرگز قیامت میں شک نہ کرنا اور میرے پیرو ہونا (ف۱۰۵) یہ سیدھی راہ ہے اور ہرگز شیطان تمہیں نہ روک دے (ف۱۰۶) بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور جب عیسٰی روشن نشانیاں (ف۱۰۷) لایا اس نے فرمایا میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا (ف۱۰۸) اور اس لئے میں تم سے بیان کر دوں بعض وہ باتیں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو (ف۱۰۹) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو بیشک اللہ میرا رب اور تمہارا رب تو اسے پوجو یہ سیدھی راہ ہے (ف۱۱۰) پھر وہ گروہ آپس میں مختلف ہو گئے (ف۱۱۱) تو ظالموں کی خرابی ہے (ف۱۱۲) ایک دردناک دن کے عذاب سے (ف۱۱۳) کاہے کے انتظار میں ہیں مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آ جائے اور انہیں خبر نہ ہو گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار (ف۱۱۴) ان سے فرمایا جائے گا اے میرے بندو آج نہ تم پر خوف نہ تم کو غم ہو وہ جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور مسلمان تھے داخل ہو جنّت میں تم اور تمہاری بیبیاں تمہاری خاطریں ہوتیں (ف۱۱۵) ان پر دورہ ہو گا سونے کے پیالوں اور جاموں کا اور اس میں جو جی چاہے اور جس سے آنکھ کو لذّت پہنچے (ف۱۱۶) اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے اور یہ ہے وہ جنّت جس کے تم وارث کئے گئے اپنے اعمال سے تمہارے لئے اس میں بہت میوے ہیں کہ ان میں سے کھاؤ (ف۱۱۷) بیشک مجرم (ف۱۱۸) جہنّم کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں وہ کبھی ان پر سے ہلکا نہ پڑے گا اور وہ اس میں بے آس رہیں گے (ف۱۱۹) اور ہم نے ان پر کچھ ظلم نہ کیا ہاں وہ خود ہی ظالم تھے (ف۱۲۰) اور وہ پکاریں گے (ف۱۲۱) اے مالک تیرا رب ہمیں تمام کر چکے (ف۱۲۲) وہ فرمائے گا (ف۱۲۳) تمہیں تو ٹھہرنا ہے (ف۱۲۴) بیشک ہم تمہارے پاس حق لائے (ف۱۲۵) مگر تم میں اکثر کو حق ناگوار ہے کیا انہوں نے (ف۱۲۶) اپنے خیال میں کوئی کام پکّا کر لیا ہے (ف۱۲۷) تو ہم اپنا کام پکّا کرنے والے ہیں (ف۱۲۸) کیا اس گھمنڈ میں ہیں کہ ہم ان کی آہستہ بات اور ان کی مشورت نہیں سنتے ہاں کیوں نہیں (ف۱۲۹) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں تم فرماؤ بفرضِ محال رحمٰن کے کوئی بچّہ ہوتا تو سب سے پہلے میں پوجتا (ف۱۳۰) پاکی ہے آسمانوں اور زمین کے رب کو عرش کے رب کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۱۳۱) تو تم انہیں چھوڑو کہ بیہودہ باتیں کریں اور کھیلیں (ف۱۳۲) یہاں تک کہ اپنے اس دن کو پائیں جس کا ان سے وعدہ ہے (ف۱۳۳) اور وہی آسمان والوں کا خدا اور زمین والوں کا خدا (ف۱۳۴) اور وہی حکمت و علم والا ہے اور بڑی برکت والا ہے وہ کہ اسی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور اسی کے پاس ہے قیامت کا علم اور تمہیں اسی کی طرف پھرنا اور جن کو یہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے ہاں شفاعت کا اختیار انہیں ہے جو حق کی گواہی دیں (ف۱۳۵) اور علم رکھیں (ف۱۳۶) اور اگر تم ان سے پوچھو (ف۱۳۷) کہ انہیں کس نے پیدا کیا تو ضرور کہیں گے اللہ نے (ف۱۳۸) تو کہاں اوندھے جاتے ہیں (ف۱۳۹) مجھے رسول (ف۱۴۰) کے اس کہنے کی قسم (ف۱۴۱) کہ اے میرے رب یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو ان سے درگزر کرو (ف۱۴۲) اور فرماؤ بس سلام ہے (ف۱۴۳) کہ آگے جان جائیں گے (ف۱۴۴) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ قسم اس روشن کتاب کی (ف۲) بیشک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا (ف۳) بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں (ف۴) اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام (ف۵) ہمارے پاس کے حکم سے بیشک ہم بھیجنے والے ہیں (ف۶) تمہارے رب کی طرف سے رحمت بیشک وہی سنتا جانتا ہے وہ جو رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اگر تمہیں یقین ہو (ف۷) اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں وہ جِلائے اور مارے تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کا رب بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں (ف۸) تو تم اس دن کے منتظر رہو جب آسمان ایک ظاہر دھواں لائے گا کہ لوگوں کو ڈھانپ لے گا (ف۹) یہ ہے دردناک عذاب اس دن کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر سے عذاب کھول دے ہم ایمان لاتے ہیں (ف۱۰) کہاں سے ہو انہیں نصیحت ماننا (ف۱۱) حالانکہ ان کے پاس صاف بیان فرمانے والا رسول تشریف لا چکا (ف۱۲) پھر اس سے روگرداں ہوئے اور بولے سکھایا ہوا دیوانہ ہے (ف۱۳) ہم کچھ دنوں کو عذاب کھولے دیتے ہیں تم پھر وہی کرو گے (ف۱۴) جس دن ہم سب سے بڑی پکڑ پکڑیں گے (ف۱۵) بیشک ہم بدلہ لینے والے ہیں اور بیشک ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو جانچا اور ان کے پاس ایک معزّز رسول تشریف لایا (ف۱۶) کہ اللہ کے بندوں کو مجھے سپرد کر دو (ف۱۷) بیشک میں تمہارے لئے امانت والا رسول ہوں اور اللہ کے مقابل سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس ایک روشن سند لاتا ہوں (ف۱۸) اور میں پناہ لیتا ہوں اپنے رب اور تمہارے رب کی اس سے کہ تم مجھے سنگسار کرو (ف۱۹) اور اگر تم میرا یقین نہ لاؤ تو مجھ سے کنارے ہو جاؤ (ف۲۰) تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ مجرم لوگ ہیں ہم نے حکم فرمایا کہ میرے بندوں (ف۲۱) کو راتوں رات لے نکل ضرور تمہارا پیچھا کیا جائے گا (ف۲۲) اور دریا کو یوں ہی جگہ جگہ سے کھلا چھوڑ دے (ف۲۳) بیشک وہ لشکر ڈبو یا جائے گا (ف۲۴) کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے اور کھیت اور عمدہ مکانات (ف۲۵) اور نعمتیں جن میں فارغ البال تھے (ف۲۶) ہم نے یوں ہی کیا اور ان کا وارث دوسری قوم کو کر دیا (ف۲۷) تو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے (ف۲۸) اور انہیں مہلت نہ دی گئی (ف۲۹) اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو ذلّت کے عذاب سے نجات بخشی (ف۳۰) فرعون سے بیشک وہ متکبر حد سے بڑھنے والوں میں سے تھا اور بے شک ہم نے انہیں (ف۳۱) دانستہ چُن لیا اس زمانہ والوں سے اور ہم نے انہیں وہ نشانیاں عطا فرمائیں جن میں صریح انعام تھا (ف۳۲) بیشک یہ (ف۳۳) کہتے ہیں وہ تو نہیں مگر ہمارا ایک دفعہ کا مرنا (ف۳۴) اور ہم اٹھائے نہ جائیں گے (ف۳۵) تو ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو (ف۳۶) کیا وہ بہتر ہیں (ف۳۷) یا تُبَّع کی قوم (ف۳۸) اور جو ان سے پہلے تھے (ف۳۹) ہم نے انہیں ہلاک کر دیا (ف۴۰) بیشک وہ مجرم لوگ تھے (ف۴۱) اور ہم نے نہ بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیل کے طور پر (ف۴۲) ہم نے انہیں نہ بنایا مگر حق کے ساتھ (ف۴۳) لیکن ان میں اکثر جانتے نہیں (ف۴۴) بیشک فیصلہ کا دن (ف۴۵) ان سب کی میعاد ہے جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا (ف۴۶) اور نہ ان کی مدد ہو گی (ف۴۷) مگر جس پر اللہ رحم کرے (ف۴۸) بیشک وہی عزت والا مہربان ہے بیشک تھوہڑ کا پیڑ (ف۴۹) گنہگاروں کی خوراک ہے (ف۵۰) گلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارتا ہے جیسا کھولتا پانی جوش مارے (ف۵۱) اسے پکڑو (ف۵۲) ٹھیک بھڑکتی آگ کی طرف بزور گھسیٹتے لے جاؤ پھر اس کے سر کے اوپر کھولتے پانی کا عذاب ڈالو (ف۵۳) چکھ (ف۵۴) ہاں ہاں تو ہی بڑا عزت والا کرم والا ہے (ف۵۵) بیشک یہ ہے وہ (ف۵۶) جس میں تم شبہہ کرتے تھے (ف۵۷) بیشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں (ف۵۸) باغوں اور چشموں میں پہنیں گے کریب اور قنادیز (ف۵۹) آمنے سامنے (ف۶۰) یوں ہی ہے اور ہم نے انہیں بیاہ دیا نہایت سیاہ اور روشن بڑی آنکھوں والیوں سے اس میں ہر قسم کا میوہ مانگیں گے (ف۶۱) امن و امان سے (ف۶۲) اس میں پہلی موت کے سوا (ف۶۳) پھر موت نہ چکھیں گے اور اللہ نے انہیں آگ کے عذاب سے بچا لیا (ف۶۴) تمہارے رب کے فضل سے یہی بڑی کامیابی ہے تو ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں (ف۶۵) آسان کیا کہ وہ سمجھیں (ف۶۶) تو تم انتظار کرو (ف۶۷) وہ بھی کسی انتظار میں ہیں (ف۶۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ کتاب کا اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے بیشک آسمانوں اور زمین میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لئے (ف۲) اور تمہاری پیدائش میں (ف۳) اور جو جو جانور وہ پھیلاتا ہے ان میں نشانیاں ہیں یقین والوں کے لئے اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں (ف۴) اور اس میں کہ اللہ نے آسمان سے روزی کا سبب مینھ اتارا تو اس سے زمین کو اس کے مرے پیچھے زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں (ف۵) نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لئے یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں پھر اللہ اور اس کی آیتوں کو چھوڑ کر کون سی بات پر ایمان لائیں گے خرابی ہے ہر بڑے بہتان ہائے گنہگار کے لئے (ف۶) اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے (ف۷) غرور کرتا (ف۸) گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی اور جب ہماری آیتوں میں سے کسی پر اطلاع پائے اس کی ہنسی بناتا ہے ان کے لئے خواری کا عذاب ان کے پیچھے جہنّم ہے (ف۹) اور انہیں کچھ کام نہ دے گا ان کا کمایا ہوا (ف۱۰) اور نہ وہ جو اللہ کے سوا حمایتی ٹھہرا رکھے تھے (ف۱۱) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے یہ (ف۱۲) راہ دکھانا ہے اور جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لئے دردناک عذاب میں سے سخت تر عذاب ہے اللہ ہے جس نے تمہارے بس میں دریا کر دیا کہ اس میں اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور اس لئے کہ اس کا فضل تلاش کرو (ف۱۳) اور اس لئے کہ حق مانو (ف۱۴) اور تمہارے لئے کام میں لگائے جو کچھ آسمانوں میں ہیں (ف۱۵) اور جو کچھ زمین میں (ف۱۶) اپنے حکم سے بے شک اس میں نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے ایمان والوں سے فرماؤ درگزریں ان سے جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے (ف۱۷) تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے (ف۱۸) جو بھلا کام کرے تو اپنے لئے اور برا کرے تو اپنے برے کو (ف۱۹) پھر اپنے رب کی طرف پھیرے جاؤ گے (ف۲۰) اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ف۲۱) اور حکومت اور نبوّت عطا فرمائی (ف۲۲) اور ہم نے انہیں ستھری روزیاں دیں (ف۲۳) اور انہیں ان کے زمانہ والوں پر فضیلت بخشی اور ہم نے انہیں اس کام کی (ف۲۴) روشن دلیلیں دیں تو انہوں نے اختلاف نہ کیا (ف۲۵) مگر بعد اس کے کہ علم ان کے پاس آ چکا (ف۲۶) آپس کے حسد سے (ف۲۷) بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں اختلاف کرتے ہیں پھر ہم نے اس کام کے (ف۲۸) عمدہ راستہ پر تمہیں کیا (ف۲۹) تو اسی راہ چلو اور نادانوں کی خواہشوں کا ساتھ نہ دو (ف۳۰) بیشک وہ اللہ کے مقابل تمہیں کچھ کام نہ دیں گے اور بیشک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۳۱) اور ڈر والوں کا دوست اللہ (ف۳۲) یہ لوگوں کی آنکھیں کھولنا ہے (ف۳۳) اور ایمان والوں کے لئے ہدایت و رحمت کیا جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا (ف۳۴) یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں ان جیسا کر دیں گے جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ اِن کی اُن کی زندگی اور موت برابر ہو جائے (ف۳۵) کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں اور اللہ نے آسمان اور (ف۳۶) زمین کو حق کے ساتھ بنایا (ف۳۷) اور اس لئے کہ ہر جان اپنے کئے کا بدلہ پائے (ف۳۸) اور ان پر ظلم نہ ہو گا بھلا دیکھو تو وہ جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا ٹھہرایا (ف۳۹) اور اللہ نے اسے باوصف علم کے گمراہ کیا (ف۴۰) اور اس کے کان اور دل پر مُہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈالا (ف۴۱) تو اللہ کے بعد اسے کون راہ دکھائے تو کیا تم دھیان نہیں کرتے اور بولے (ف۴۲) وہ تو نہیں مگر یہی ہماری دنیا کی زندگی (ف۴۳) مرتے ہیں اور جیتے ہیں (ف۴۴) اور ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ (ف۴۵) اور انہیں اس کا علم نہیں (ف۴۶) وہ تو نِرے گمان دوڑاتے ہیں (ف۴۷) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں (ف۴۸) تو بس ان کی حجت یہی ہوتی ہے کہ کہتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا کو لے آؤ (ف۴۹) تم اگر سچے ہو (ف۵۰) تم فرماؤ اللہ تمہیں جِلاتا ہے (ف۵۱) پھر تم کو مارے گا (ف۵۲) پھر تم سب کو اکٹھا کرے گا (ف۵۳) قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے (ف۵۴) اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت اور جس دن قیامت قائم ہو گی باطل والوں کی اس دن ہار ہے (ف۵۵) اور تم ہر گروہ (ف۵۶) کو دیکھو گے زانو کے بَل گرے ہوئے ہر گروہ اپنے نامۂِ اعمال کی طرف بلایا جائے گا (ف۵۷) آج تمہیں تمہارے کئے کا بدلہ دیا جائے گا ہمارا یہ نوشتہ تم پر حق بولتا ہے ہم لکھتے رہے تھے (ف۵۸) جو تم نے کیا تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کا رب انہیں اپنی رحمت میں لے گا (ف۵۹) یہی کھلی کامیابی ہے اور جو کافر ہوئے ان سے فرمایا جائے گا کیا نہ تھا کہ میری آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو تم تکبر کرتے تھے (ف۶۰) اور تم مجرم لوگ تھے اور جب کہا جاتا بیشک اللہ کا وعدہ (ف۶۱) سچا ہے اور قیامت میں شک نہیں (ف۶۲) تم کہتے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہمیں تو یوں ہی کچھ گمان سا ہوتا ہے اور ہمیں (ف۶۳) یقین نہیں اور ان پر کھل گئیں (ف۶۴) ان کے کاموں کی برائیاں (ف۶۵) اور انہیں گھیر لیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے اور فرمایا جائے گا آج ہم تمہیں چھوڑ دیں گے (ف۶۶) جیسے تم اپنے اس دن کے ملنے کو بھولے ہوئے تھے (ف۶۷) اور تمہارا ٹھکانا آگ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں (ف۶۸) یہ اس لئے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کا ٹھٹھا بنایا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں فریب دیا (ف۶۹) تو آج نہ وہ آگ سے نکالے جائیں اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے (ف۷۰) تو اللہ ہی کے لئے سب خوبیاں ہیں آسمانوں کا رب اور زمین کا رب اور سارے جہان کا رب اور اسی کے لئے بڑائی ہے آسمانوں اور زمین میں اور وہی عزت و حکمت والا ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ۔ یہ کتاب (ف۲) اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے ہم نے نہ بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے مگر حق کے ساتھ (ف۳) اور ایک مقرر میعاد پر (ف۴) اور کافر اس چیز سے کہ ڈرائے گئے (ف۵) منھ پھیرے ہیں (ف۶) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۷) مجھے دکھاؤ انہوں نے زمین کا کون سا ذرّہ بنایا یا آسمان میں ان کا کوئی حصہ ہے میرے پاس لاؤ اس سے پہلی کوئی کتاب (ف۸) یا کچھ بچا کھچا علم (ف۹) اگر تم سچے ہو (ف۱۰) اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اللہ کے سوا ایسوں کو پوجے (ف۱۱) جو قیامت تک اس کی نہ سنیں اور انہیں ان کی پوجا کی خبر تک نہیں (ف۱۲) اور جب لوگوں کا حشر ہو گا وہ ان کے دشمن ہوں گے (ف۱۳) اور ان سے منکِر ہو جائیں گے (ف۱۴) اور جب ان پر (ف۱۵) پڑھی جائیں ہماری روشن آیتیں تو کافر اپنے پاس آئے ہوئے حق کو (ف۱۶) کہتے ہیں یہ کھلا جادو ہے (ف۱۷) کیا کہتے ہیں انہوں نے اسے جی سے بنایا (ف۱۸) تم فرماؤ اگر میں نے اسے جی سے بنا لیا ہو گا تو تم اللہ کے سامنے میرا کچھ اختیار نہیں رکھتے (ف۱۹) وہ خوب جانتا ہے جن باتوں میں تم مشغول ہو (ف۲۰) اور وہ کافی ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ اور وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۱) تم فرماؤ میں کوئی انوکھا رسول نہیں (ف۲۲) اور میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا (ف۲۳) میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی ہوتی ہے (ف۲۴) اور میں نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر وہ قرآن اللہ کے پاس سے ہو اور تم نے اس کا انکار کیا اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ (ف۲۵) اس پر گواہی دے چکا (ف۲۶) تو وہ ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا (ف۲۷) بیشک اللہ راہ نہیں دیتا ظالموں کو اور کافروں نے مسلمانوں کو کہا اگر اس میں (ف۲۸) کچھ بھلائی ہوتی تو یہ (ف۲۹) ہم سے آگے اس تک نہ پہنچ جاتے (ف۳۰) اور جب انہیں اس کی ہدایت نہ ہوئی تو اب (ف۳۱) کہیں گے کہ یہ پرانا بہتان ہے اور اس سے پہلے موسٰی کی کتاب (ف۳۲) ہے پیشوا اور مہربانی اور یہ کتاب ہے تصدیق فرماتی (ف۳۳) عربی زبان میں کہ ظالموں کو ڈر سنائے اور نیکوں کو بشارت بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے (ف۳۴) نہ ان پر خوف (ف۳۵) نہ ان کو غم (ف۳۶) وہ جنّت والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے ان کے اعمال کا انعام اور ہم نے آدمی کو حکم کیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنی اس کو تکلیف سے اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس (۳۰) مہینہ میں ہے (ف۳۷) یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا (ف۳۸) اور چالیس (۴۰) برس کا ہوا (ف۳۹) عرض کی اے میرے رب میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی (ف۴۰) اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے (ف۴۱) اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح رکھ (ف۴۲) میں تیری طرف رجوع لایا (ف۴۳) اور میں مسلمان ہوں (ف۴۴) یہ ہیں وہ جن کی نیکیاں ہم قبول فرمائیں گے (ف۴۵) اور ان کی تقصیروں سے درگزر فرمائیں گے جنّت والوں میں سچا وعدہ جو انہیں دیا جاتا تھا (ف۴۶) اور وہ جس نے اپنے ماں باپ سے کہا (ف۴۷) اُف تم سے دل پک گیا کیا مجھے یہ وعدہ دیتے ہو کہ پھر زندہ کیا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے سنگتیں گذر چکیں (ف۴۸) اور وہ دونوں (ف۴۹) اللہ سے فریاد کرتے ہیں تیری خرابی ہو ایمان لا بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے (ف۵۰) تو کہتا ہے یہ تو نہیں مگر اگلوں کی کہانیاں یہ وہ ہیں جن پر بات ثابت ہو چکی (ف۵۱) ان گروہوں میں جو ان سے پہلے گذرے جن اور آدمی بیشک وہ زیاں کار تھے اور ہر ایک کے لئے (ف۵۲) اپنے اپنے عمل کے درجے ہیں (ف۵۳) اور تاکہ اللہ ان کے کام انہیں پورے بھر دے (ف۵۴) اور ان پر ظلم نہ ہو گا اور جس دن کافر آگ پر پیش کئے جائیں گے ان سے فرمایا جائے گا تم اپنے حصہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کر چکے اور انہیں برت چکے (ف۵۵) تو آج تمہیں ذلّت کا عذاب بدلہ دیا جائے گا سزا اس کی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے اور سزا اس کی کہ حکم عدولی کرتے تھے (ف۵۶) اور یاد کرو عاد کے ہم قوم (ف۵۷) کو جب اس نے ان کو سر زمین احقاف میں ڈرایا (ف۵۸) اور بیشک اس سے پہلے ڈر سنانے والے گذر چکے اور اس کے بعد آئے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے بولے کیا تم اس لئے آئے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو تو ہم پر لاؤ (ف۵۹) جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر تم سچے ہو (ف۶۰) اس نے فرمایا (ف۶۱) اس کی خبر تو اللہ ہی کے پاس ہے (ف۶۲) میں تو تمہیں اپنے رب کے پیام پہنچاتا ہوں ہاں ہاں میری دانست میں تم نِرے جاہل لوگ ہو (ف۶۳) پھر جب انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے میں پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا (ف۶۴) بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا (ف۶۵) بلکہ یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچاتے تھے ایک آندھی ہے جس میں دردناک عذاب ہر چیز کو تباہ کر ڈالتی ہے اپنے رب کے حکم سے (ف۶۶) تو صبح رہ گئے کہ نظر نہ آتے تھے مگر ان کے سونے مکان ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں مجرموں کو اور بیشک ہم نے انہیں وہ مقدور دیئے تھے جو تم کو نہ دیئے (ف۶۷) اور ان کے لئے کان اور آنکھ اور دل بنائے (ف۶۸) تو ان کے کان اور آنکھیں اور دل کچھ کام نہ آئے جب کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انہیں گھیر لیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے اور بیشک ہم نے ہلاک کر دیں (ف۶۹) تمہارے آس پاس کی بستیاں (ف۷۰) اور طرح طرح کی نشانیاں لائے کہ وہ باز آئیں (ف۷۱) تو کیوں نہ مدد کی ان کی (ف۷۲) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا قرب حاصل کرنے کو خدا ٹھہرا رکھا تھا (ف۷۳) بلکہ وہ ان سے گم گئے (ف۷۴) اور یہ ان کا بہتان و افترا ہے (ف۷۵) اور جب کہ ہم نے تمہاری طرف کتنے جن پھیرے (ف۷۶) کان لگا کر قرآن سنتے پھر جب وہاں حاضر ہوئے آپس میں بولے خاموش رہو (ف۷۷) پھر جب پڑھنا ہو چکا اپنی قوم کی طرف ڈر سناتے پلٹے (ف۷۸) بولے اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی (ف۷۹) کہ موسٰی کے بعد اتاری گئی (ف۸۰) اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی حق اور سیدھی راہ دکھاتی اے ہماری قوم اللہ کے منادی (ف۸۱) کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ کہ وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے (ف۸۲) اور تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے اور جو اللہ کے منادی کی بات نہ مانے وہ زمین میں قابو سے نکل کر جانے والا نہیں (ف۸۳) اور اللہ کے سامنے اس کا کوئی مددگار نہیں (ف۸۴) وہ (ف۸۵) کھلی گمراہی میں ہیں کیا انہوں نے (ف۸۶) نہ جانا کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے اور ان کے بنانے میں نہ تھکا قادر ہے کہ مُردے جِلائے کیوں نہیں بیشک وہ سب کچھ کر سکتا ہے اور جس دن کافر آگ پر پیش کئے جائیں گے ان سے فرمایا جائے گا کیا یہ حق نہیں کہیں گے کیوں نہیں ہمارے رب کی قسم فرمایا جائے گا تو عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا (ف۸۷) تو تم صبر کرو جیسا ہمت والے رسولوں نے صبر کیا (ف۸۸) اور ان کے لئے جلدی نہ کرو (ف۸۹) گویا وہ جس دن دیکھیں گے (ف۹۰) جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۹۱) دنیا میں نہ ٹھہرے تھے مگر دن کی ایک گھڑی بھر یہ پہنچانا ہے (ف۹۲) تو کون ہلاک کئے جائیں گے مگر بے حکم لوگ (ف۹۳) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا (ف۲) اللہ نے ان کے عمل برباد کئے (ف۳) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر ایمان لائے جو محمّد پر اتارا گیا (ف۴) اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنوار دیں (ف۵) یہ اس لئے کہ کافر باطل کے پیرو ہوئے اور ایمان والوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے (ف۶) اللہ لوگوں سے ان کے احوال یوں ہی بیان فرماتا ہے (ف۷) تو جب کافروں سے تمہارا سامنا ہو (ف۸) تو گردنیں مارنا ہے (ف۹) یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کر لو (ف۱۰) تو مضبوط باندھو پھر اس کے بعد چاہے احسان کر کے چھوڑ دو چاہے فدیہ لے لو (ف۱۱) یہاں تک کہ لڑائی اپنا بوجھ رکھ دے (ف۱۲) بات یہ ہے اور اللہ چاہتا تو آپ ہی ان سے بدلہ لیتا (ف۱۳) مگر اس لئے (ف۱۴) کہ تم میں ایک کو دوسرے سے جانچے (ف۱۵) اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے اللہ ہرگز ان کے عمل ضائع نہ فرمائے گا (ف۱۶) جلد انہیں راہ دے گا (ف۱۷) اور ان کا کام بنا دے گا اور انہیں جنّت میں لے جائے گا انہیں اس کی پہچان کرا دی ہے (ف۱۸) اے ایمان والو اگر تم دینِ خدا کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا (ف۱۹) اور تمہارے قدم جما دے گا (ف۲۰) اور جنہوں نے کفر کیا تو ان پر تباہی پڑے اور اللہ ان کے اعمال برباد کرے یہ اس لئے کہ انہیں ناگوار ہوا جو اللہ نے اتارا (ف۲۱) تو اللہ نے ان کا کیا دھرا اکارت کیا تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا (ف۲۲) کیسا انجام ہوا اللہ نے ان پر تباہی ڈالی (ف۲۳) اور ان کافروں کے لئے بھی ویسی کتنی ہی ہیں (ف۲۴) یہ (ف۲۵) اس لئے کہ مسلمان کا مولٰی اللہ ہے اور کافروں کا کوئی مولٰی نہیں بیشک اللہ داخل فرمائے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں اور کافر برتتے ہیں اور کھاتے ہیں (ف۲۶) جیسے چوپائے کھائیں (ف۲۷) اور آگ میں ان کا ٹھکانا ہے اور کتنے ہی شہر کہ اس شہر سے (ف۲۸) قوّت میں زیادہ تھے جس نے تمہیں تمہارے شہر سے باہر کیا ہم نے انہیں ہلاک فرمایا تو ان کا کوئی مددگار نہیں (ف۲۹) تو کیا جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو (ف۳۰) اس (ف۳۱) جیسا ہو گا جس کے برے عمل اسے بھلے دکھائے گئے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلے (ف۳۲) احوال اس جنّت کا جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے ہے اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے (ف۳۳) اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا (ف۳۴) اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذّت ہے (ف۳۵) اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا (ف۳۶) اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہیں اور اپنے رب کی مغفرت (ف۳۷) کیا ایسے چین والے ان کی برابر ہو جائیں گے جنہیں ہمیشہ آگ میں رہنا اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے کہ آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور ان (ف۳۸) میں سے بعض تمہارے ارشاد سنتے ہیں (ف۳۹) یہاں تک کہ جب تمہارے پاس سے نکل کر جائیں (ف۴۰) علم والوں سے کہتے ہیں (ف۴۱) ابھی انہوں نے کیا فرمایا (ف۴۲) یہ ہیں وہ جن کے دلوں پر اللہ نے مُہر کر دی (ف۴۳) اور اپنی خواہشوں کے تابع ہوئے (ف۴۴) اور جنہوں نے راہ پائی (ف۴۵) اللہ نے ان کی ہدایت (ف۴۶) اور زیادہ فرمائی اور ان کی پرہیزگاری انہیں عطا فرمائی (ف۴۷) تو کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۴۸) مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آ جائے کہ اس کی علامتیں تو آ ہی چکی ہیں (ف۴۹) پھر جب وہ آ جائے گی تو کہاں وہ اور کہاں ان کا سمجھنا تو جان لو کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو (ف۵۰) اور اللہ جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا (ف۵۱) اور رات کو تمہارا آرام لینا (ف۵۲) اور مسلمان کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نہ اتاری گئی (ف۵۳) پھر جب کوئی پختہ سورت اتاری گئی (ف۵۴) اور اس میں جہاد کا حکم فرمایا گیا تو تم دیکھو گے انہیں جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۵۵) کہ تمہاری طرف (ف۵۶) اس کا دیکھنا دیکھتے ہیں جس پر مردنی چھائی ہو تو ان کے حق میں بہتر یہ تھا کہ فرمانبرداری کرتے (ف۵۷) اور اچھی بات کہتے پھر جب حکم ناطق ہو چکا (ف۵۸) تو اگر اللہ سے سچے رہتے (ف۵۹) تو ان کا بھلا تھا تو کیا تمہارے یہ لچّھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ (ف۶۰) اور اپنے رشتے کاٹ دو یہ ہیں وہ (ف۶۱) لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں حق سے بہرا کر دیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں (ف۶۲) تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں (ف۶۳) یا بعضے دلوں پر ان کے قُفل لگے ہیں (ف۶۴) بیشک وہ جو اپنے پیچھے پلٹ گئے (ف۶۵) بعد اس کے کہ ہدایت ان پر کھل چکی تھی (ف۶۶) شیطان نے انہیں فریب دیا (ف۶۷) اور انہیں دنیا میں مدتوں رہنے کی امید دلائی (ف۶۸) یہ اس لئے کہ انہوں نے (ف۶۹) کہا ان لوگوں سے (ف۷۰) جنہیں اللہ کا اتارا ہوا (ف۷۱) ناگوار ہے ایک کام میں ہم تمہاری مانیں گے (ف۷۲) اور اللہ ان کی چُھپی ہوئی جانتا ہے تو کیسا ہو گا جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے ان کے منھ اور ان کی پیٹھیں مارتے ہوئے (ف۷۳) یہ اس لئے کہ وہ ایسی بات کے تابع ہوئے جس میں اللہ کی ناراضی ہے (ف۷۴) اور اس کی خوشی (ف۷۵) انہیں گوارا نہ ہوئی تو اس نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے کیا جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۷۶) اس گھمنڈ میں ہیں کہ اللہ ان کے چُھپے بَیر ظاہر نہ فرمائے گا (ف۷۷) اور اگر ہم چاہیں تو تمہیں ان کو دکھا دیں کہ تم ان کی صورت سے پہچان لو (ف۷۸) اور ضرور تم انہیں بات کے اسلوب میں پہچان لو گے (ف۷۹) اور اللہ تمہارے عمل جانتا ہے (ف۸۰) اور ضرور ہم تمہیں جانچیں گے (ف۸۱) یہاں تک کہ دیکھ لیں (ف۸۲) تمہارے جہاد کرنے والوں اور صابروں کو اور تمہاری خبریں آزما لیں (ف۸۳) بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے (ف۸۴) روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ہدایت ان پر ظاہر ہو چکی تھی وہ ہرگز اللہ کو کچھ نقصان نہ پہچائیں گے اور بہت جلد اللہ ان کا کیا دھرا اکارت کر دے گا (ف۸۵) اے ایمان والو اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو (ف۸۶) اور اپنے عمل باطل نہ کرو (ف۸۷) بیشک جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا پھر کافر ہی مر گئے تو اللہ ہرگز انہیں نہ بخشے گا (ف۸۸) تو تم سستی نہ کرو (ف۸۹) اور آپ صلح کی طرف نہ بلاؤ (ف۹۰) اور تم ہی غالب آؤ گے اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال میں تمہیں نقصان نہ دے گا (ف۹۱) دنیا کی زندگی تو یہی کھیل کود ہے (ف۹۲) اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو وہ تم کو تمہارے ثواب عطا فرمائے گا اور کچھ تم سے تمہارے مال نہ مانگے گا (ف۹۳) اگر انہیں (ف۹۴) تم سے طلب کرے اور زیادہ طلب کرے تم بُخل کرو گے اور وہ بُخل تمہارے دلوں کے میل ظاہر کر دے گا ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو (ف۹۵) تو تم میں کوئی بُخل کرتا ہے اور جو بُخل کرے (ف۹۶) وہ اپنی ہی جان پر بُخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے (ف۹۷) اور تم سب محتاج (ف۹۸) اور اگر تم منھ پھیرو (ف۹۹) تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے (ف۱۰۰) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بیشک ہم نے تمہارے لئے روشن فتح فرما دی (ف۲) تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے (ف۳) اور اپنی نعمتیں تم پر تمام کر دے (ف۴) اور تمہیں سیدھی راہ دکھا دے (ف۵) اور اللہ تمہاری زبردست مدد فرمائے (ف۶) وہی ہے جس نے ایمان والوں کے دلوں میں اطمینان اتارا تاکہ انہیں یقین پر یقین بڑھے (ف۷) اور اللہ ہی کی مِلک ہیں تمام لشکر آسمانوں اور زمین کے (ف۸) اور اللہ علم و حکمت والا ہے (ف۹) تاکہ ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور ان کی برائیاں ان سے اتار دے اور یہ اللہ کے یہاں بڑی کامیابی ہے اور عذاب دے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو جو اللہ پر برا گمان رکھتے ہیں (ف۱۰) انہیں پر ہے بری گردش (ف۱۱) اور اللہ نے ان پر غضب فرمایا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لئے جہنّم تیار فرمایا اور وہ کیا ہی برا انجام ہے اور اللہ ہی کی مِلک ہیں آسمانوں اور زمین کے سب لشکر اور اللہ عزت و حکمت والا ہے بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر (ف۱۲) اور خوشی اور ڈر سناتا (ف۱۳) تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو (ف۱۴) وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں (ف۱۵) وہ تو اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں (ف۱۶) ان کے ہاتھوں پر (ف۱۷) اللہ کا ہاتھ ہے تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا (ف۱۸) اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللہ اسے بڑا ثواب دے گا (ف۱۹) اب تم سے کہیں گے جو گنوار پیچھے رہ گئے تھے (ف۲۰) کہ ہمیں ہمارے مال اور ہمارے گھر والوں نے جانے سے مشغول رکھا (ف۲۱) اب حضور ہماری مغفرت چاہیں (ف۲۲) اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں (ف۲۳) تم فرماؤ تو اللہ کے سامنے کسے تمہارا کچھ اختیار ہے اگر وہ تمہارا برا چاہے یا تمہاری بھلائی کا ارادہ فرمائے بلکہ اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے بلکہ تم تو یہ سمجھے ہوئے تھے کہ رسول اور مسلمان ہرگز گھروں کو واپس نہ آئیں گے (ف۲۴) اور اسی کو اپنے دلوں میں بھلا سمجھے ہوئے تھے اور تم نے برا گمان کیا (ف۲۵) اور تم ہلاک ہونے والے لوگ تھے (ف۲۶) اور جو ایمان نہ لائے اللہ اور اس کے رسول پر (ف۲۷) تو بیشک ہم نے کافروں کے لئے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے (ف۲۸) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اب کہیں گے پیچھے بیٹھ رہنے والے (ف۲۹) جب تم غنیمتیں لینے چلو (ف۳۰) تو ہمیں بھی اپنے پیچھے آنے دو (ف۳۱) وہ چاہتے ہیں اللہ کا کلام بدل دیں (ف۳۲) تم فرماؤ ہرگز ہمارے ساتھ نہ آؤ اللہ نے پہلے سے یوں ہی فرما دیا ہے (ف۳۳) تو اب کہیں گے بلکہ تم ہم سے جلتے ہو (ف۳۴) بلکہ وہ بات نہ سمجھتے تھے (ف۳۵) مگر تھوڑی (ف۳۶) ان پیچھے رہ گئے ہوئے گنواروں سے فرماؤ (ف۳۷) عنقریب تم ایک سخت لڑائی والی قوم کی طرف بلائے جاؤ گے (ف۳۸) کہ ان سے لڑو یا وہ مسلمان ہو جائیں پھر اگر تم فرمان مانو گے اللہ تمہیں اچھا ثواب دے گا (ف۳۹) اور اگر پھر جاؤ گے جیسے پھر گئے (ف۴۰) تو تمہیں دردناک عذاب دے گا اندھے پر تنگی نہیں (ف۴۱) اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر مواخذہ (ف۴۲) اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اللہ اسے باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں اور جو پھر جائے گا (ف۴۳) اسے دردناک عذاب فرمائے گا بیشک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمہاری بیعت کرتے تھے (ف۴۴) تو اللہ نے جانا جو ان کے دلوں میں ہے (ف۴۵) تو ان پر اطمینان اتارا اور انہیں جلد آنے والی فتح کا انعام دیا (ف۴۶) اور بہت سی غنیمتیں (ف۴۷) جن کو لیں اور اللہ عزت و حکمت والا ہے اور اللہ نے تم سے وعدہ کیا ہے بہت سی غنیمتوں کا کہ تم لو گے (ف۴۸) تو تمہیں یہ جلد عطا فرما دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے (ف۴۹) اور اس لئے کہ ایمان والوں کے لئے نشانی ہو (ف۵۰) اور تمہیں سیدھی راہ دکھا دے (ف۵۱) اور ایک اور (ف۵۲) جو تمہارے بل کی نہ تھی (ف۵۳) وہ اللہ کے قبضہ میں ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور اگر کافر تم سے لڑیں (ف۵۴) تو ضرور تمہارے مقابلہ سے پیٹھ پھیر دیں گے (ف۵۵) پھر کوئی حمایتی نہ پائیں گے نہ مددگار اللہ کا دستور ہے کہ پہلے سے چلا آتا ہے (ف۵۶) اور ہرگز تم اللہ کا دستور بدلتا نہ پاؤ گے اور وہی ہے جس نے ان کے ہاتھ (ف۵۷) تم سے روک دیئے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے وادئِ مکہ میں (ف۵۸) بعد اس کے کہ تمہیں ان پر قابو دے دیا تھا اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے وہ (ف۵۹) وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد حرام سے (ف۶۰) روکا اور قربانی کے جانور رکے پڑے اپنی جگہ پہنچنے سے (ف۶۱) اور اگر یہ نہ ہوتا کچھ مسلمان مرد اور کچھ مسلمان عورتیں (ف۶۲) جن کی تمہیں خبر نہیں (ف۶۳) کہیں تم انہیں روند ڈالو (ف۶۴) تو تمہیں ان کی طرف سے انجانی میں کوئی مکروہ پہنچے تو ہم تمہیں ان کی قتال کی اجازت دیتے ان کا یہ بچاؤ اس لئے ہے کہ اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے جسے چاہے اگر وہ جدا ہو جاتے (ف۶۵) تو ہم ضرور ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب دیتے (ف۶۶) جب کہ کافروں نے اپنے دلوں میں اَڑ رکھی وہی زمانۂِ جاہلیت کی اَڑ (ف۶۷) تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا (ف۶۸) اور پرہیزگاری کا کلمہ ان پر لازم فرمایا (ف۶۹) اور وہ اس کے زیادہ سزاوار اور اس کے اہل تھے (ف۷۰) اور اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف۷۱) بیشک اللہ نے سچ کر دیا اپنے رسول کا سچا خواب (ف۷۲) بیشک تم ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے اگر اللہ چاہے امن و امان سے اپنے سروں کے (ف۷۳) بال منڈاتے یا (ف۷۴) ترشواتے بے خوف تو اس نے جانا جو تمہیں معلوم نہیں (ف۷۵) تو اس سے پہلے (ف۷۶) ایک نزدیک آنے والی فتح رکھی (ف۷۷) وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے (ف۷۸) اور اللہ کافی ہے گواہ (ف۷۹) محمّد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے (ف۸۰) کافروں پر سخت ہیں (ف۸۱) اور آپس میں نرم دل (ف۸۲) تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے (ف۸۳) اللہ کا فضل و رضا چاہتے ان کی علامت ان کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے (ف۸۴) یہ ان کی صفت توریت میں ہے اور ان کی صفت انجیل میں (ف۸۵) جیسے ایک کھیتی اس نے اپنا پٹّھا نکالا پھر اسے طاقت دی پھر دبیز ہوئی پھر اپنی ساق پر سیدھی کھڑی ہوئی کسانوں کو بھلی لگتی ہے (ف۸۶) تاکہ ان سے کافروں کے دل جلیں اللہ نے وعدہ کیا ان سے جو ان میں ایمان اور اچھے کاموں والے ہیں (ف۸۷) بخشش اور بڑے ثواب کا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو (ف۲) اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ سنتا جانتا ہے اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے (ف۳) اور ان کے حضور بات چِلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چِلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو (ف۴) بیشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس (ف۵) وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لئے پرکھ لیا ہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے بیشک وہ جو تمہیں حُجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں (ف۶) اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تم آپ ان کے پاس تشریف لاتے (ف۷) تو یہ ان کے لئے بہتر تھا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۸) اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لو (ف۹) کہ کہیں کسی قوم کو بے جانے ایذا نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر پچتاتے رہ جاؤ اور جان لو کہ تم میں اللہ کے رسول ہیں (ف۱۰) بہت معاملوں میں اگر یہ تمہاری خوشی کریں (ف۱۱) تو تم ضرور مشقت میں پڑو لیکن اللہ نے تمہیں ایمان پیارا کر دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کر دیا اور کفر اور حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار کر دی ایسے ہی لوگ راہ پر ہیں (ف۱۲) اللہ کا فضل اور احسان اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور اگر مسلمانوں کے دو (۲) گروہ آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کراؤ (ف۱۳) پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے (ف۱۴) تو اس زیادتی والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے پھر اگر پلٹ آئے تو انصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کر دو اور عدل کرو بیشک عدل والے اللہ کو پیارے ہیں مسلمان مسلمان بھائی ہیں (ف۱۵) تو اپنے دو (۲) بھائیوں میں صلح کرو (ف۱۶) اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو (ف۱۷) اے ایمان والو نہ مرد مردوں سے ہنسیں (ف۱۸) عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں (ف۱۹) اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں (ف۲۰) اور آپس میں طعنہ نہ کرو (ف۲۱) اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو (ف۲۲) کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہو کر فاسق کہلانا (ف۲۳) اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو (ف۲۴) بیشک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے (ف۲۵) اور عیب نہ ڈھونڈو (ف۲۶) اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو (ف۲۷) کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہو گا (ف۲۸) اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد (ف۲۹) اور ایک عورت (ف۳۰) سے پیدا کیا (ف۳۱) اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو (ف۳۲) بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے (ف۳۳) بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے گنوار بولے ہم ایمان لائے (ف۳۴) تم فرماؤ تم ایمان تو نہ لائے (ف۳۵) ہاں یوں کہوں کہ ہم مطیع ہوئے (ف۳۶) اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں کہاں داخل ہوا (ف۳۷) اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو گے (ف۳۸) تو تمہارے کسی عمل کا تمہیں نقصان نہ دے گا (ف۳۹) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک نہ کیا (ف۴۰) اور اپنی جان اور مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی سچے ہیں (ف۴۱) تم فرماؤ کیا تم اللہ کو اپنا دین بتاتے ہو اور اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے (ف۴۲) اور اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف۴۳) اے محبوب وہ تم پر احسان جَتاتے ہیں کہ مسلمان ہو گئے تم فرماؤ اپنے اسلام کا احسان مجھ پر نہ رکھو بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں اسلام کی ہدایت کی اگر تم سچے ہو (ف۴۴) بیشک اللہ جانتا ہے آسمانوں اور زمین کے سب غیب اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۴۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) عزت والے قرآن کی قسم (ف۲) بلکہ انہیں اس کا اچنبا ہوا کہ ان کے پاس انہی میں کا ایک ڈر سنانے والا تشریف لایا (ف۳) تو کافر بولے یہ تو عجیب بات ہے کیا جب ہم مر جائیں اور مٹی ہو جائیں گے پھر جیئیں گے یہ پلٹنا دور ہے (ف۴) ہم جانتے ہیں جو کچھ زمین ان میں سے گھٹاتی ہے (ف۵) اور ہمارے پاس ایک یاد رکھنے والی کتاب ہے (ف۶) بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلایا (ف۷) جب وہ ان کے پاس آیا تو وہ ایک مضطرِب بے ثبات بات میں ہیں (ف۸) تو کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کو نہ دیکھا (ف۹) ہم نے اسے کیسا بنایا (ف۱۰) اور سنوارا (ف۱۱) اور اس میں کہیں رخنہ نہیں (ف۱۲) اور زمین کو ہم نے پھیلایا (ف۱۳) اور اس میں لنگر ڈالے (ف۱۴) اور اس میں ہر بارونق جوڑا اگایا سوجھ اور سمجھ (ف۱۵) ہر رجوع والے بندے کے لئے (ف۱۶) اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اتارا (ف۱۷) تو اس سے باغ اگائے اور اناج کہ کاٹا جاتا ہے (ف۱۸) اور کھجور کے لمبے درخت جن کا پکا گابھا بندوں کی روزی کے لئے اور ہم نے اس (ف۱۹) سے مُردہ شہر جِلایا (ف۲۰) یوں ہی قبروں سے تمہارا نکلنا ہے (ف۲۱) ان سے پہلے جھٹلایا (ف۲۲) نوح کی قوم اور رس والوں (ف۲۳) اور ثمود اور عاد اور فرعون اور لوط کے ہم قوموں اور بَن والوں اور تُبَّع کی قوم نے (ف۲۴) ان میں ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرے عذاب کا وعدہ ثابت ہو گیا (ف۲۵) تو کیا ہم پہلی بار بنا کر تھک گئے (ف۲۶) بلکہ وہ نئے بننے سے (ف۲۷) شبہہ میں ہیں اور بیشک ہم نے آدمی کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو وسوسہ اس کا نفس ڈالتا ہے (ف۲۸) اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں (ف۲۹) جب اس سے لیتے ہیں دو (۲) لینے والے (ف۳۰) ایک دہنے بیٹھا اور ایک بائیں (ف۳۱) کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک محافظ تیار نہ بیٹھا ہو (ف۳۲) اور آئی موت کی سختی (ف۳۳) حق کے ساتھ (ف۳۴) یہ ہے جس سے تو بھاگتا تھا اور صور پھونکا گیا (ف۳۵) یہ ہے وعدۂِ عذاب کا دن (ف۳۶) اور ہر جان یوں حاضر ہوئی کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا (ف۳۷) اور ایک گواہ (ف۳۸) بیشک تو اس سے غفلت میں تھا (ف۳۹) تو ہم نے تجھ پر سے پردہ اٹھایا (ف۴۰) تو آج تیری نگاہ تیز ہے (ف۴۱) اور اس کا ہم نشین فرشتہ (ف۴۲) بولا یہ ہے (ف۴۳) جو میرے پاس حاضر ہے حکم ہو گا تم دونوں جہنّم میں ڈال دو ہر بڑے ناشکرے ہٹ دھرم کو جو بھلائی سے بہت روکنے والا حد سے بڑھنے والا شک کرنے والا (ف۴۴) جس نے اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ٹھہرایا تم دونوں اسے سخت عذاب میں ڈالو اس کے ساتھی شیطان نے کہا (ف۴۵) ہمارے رب میں نے اسے سرکش نہ کیا (ف۴۶) ہاں یہ آپ ہی دور کی گمراہی میں تھا (ف۴۷) فرمائے گا میرے پاس نہ جھگڑو (ف۴۸) میں تمہیں پہلے ہی عذاب کا ڈر سنا چکا تھا (ف۴۹) میرے یہاں بات بدلتی نہیں اور نہ میں بندوں پر ظلم کروں جس دن ہم جہنّم سے فرمائیں گے کیا تو بھر گئی (ف۵۰) وہ عرض کرے گی کچھ اور زیادہ ہے (ف۵۱) اور پاس لائی جائے گی جنّت پرہیزگاروں کے کہ ان سے دور نہ ہو گی (ف۵۲) یہ ہے وہ جس کا تم وعدہ دیئے جاتے ہو (ف۵۳) ہر رجوع لانے والے نگہداشت والے کے لئے (ف۵۴) جو رحمٰن سے بے دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع کرتا ہوا دل لایا (ف۵۵) ان سے فرمایا جائے گا جنّت میں جاؤ سلامتی کے ساتھ (ف۵۶) یہ ہمیشگی کا دن ہے (ف۵۷) ان کے لئے ہے اس میں جو چاہیں اور ہمارے پاس اس سے بھی زیادہ ہے (ف۵۸) اور ان سے پہلے (ف۵۹) ہم نے کتنی سنگتیں ہلاک فرما دیں کہ گرفت میں ان سے سخت تھیں (ف۶۰) تو شہروں میں کاوشیں کیں (ف۶۱) ہے کہیں بھاگنے کی جگہ (ف۶۲) بیشک اس میں نصیحت ہے اس کے لئے جو دل رکھتا ہو (ف۶۳) یا کان لگائے (ف۶۴) اور متوجہ ہو اور بیشک ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ (۶) دن میں بنایا اور تکان ہمارے پاس نہ آئی (ف۶۵) تو ان کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے (ف۶۶) اور کچھ رات گئے اس کی تسبیح کرو (ف۶۷) اور نمازوں کے بعد (ف۶۸) اور کان لگا کر سنو جس دن پکارنے والا پکارے گا (ف۶۹) ایک پاس جگہ سے (ف۷۰) جس دن چنگھاڑ سنیں گے (ف۷۱) حق کے ساتھ یہ دن ہے قبروں سے باہر آنے کا بیشک ہم جِلائیں اور ہم ماریں اور ہماری طرف پھرنا ہے (ف۷۲) جس دن زمین ان سے پھٹے گی تو جلدی کرتے ہوئے نکلیں گے (ف۷۳) یہ حشر ہے ہم کو آسان ہم خوب جان رہے ہیں جو وہ کہہ رہے ہیں (ف۷۴) اور کچھ تم ان پر جبر کرنے والے نہیں (ف۷۵) تو قرآن سے نصیحت کرو اسے جو میری دھمکی سے ڈرے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قسم ان کی جو بکھیر کر اڑانے والیاں (ف۲) پھر بوجھ اٹھانے والیاں (ف۳) پھر نرم چلنے والیاں (ف۴) پھر حکم سے بانٹنے والیاں (ف۵) بیشک جس بات کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۶) ضرور سچ ہے اور بیشک انصاف ضرور ہونا (ف۷) آرائش والے آسمان کی قسم (ف۸) تم مختلف بات میں ہو (ف۹) اس قرآن سے وہی اوندھا کیا جاتا ہے جس کی قسمت ہی میں اوندھایا جانا ہو (ف۱۰) مارے جائیں دل سے تراشنے والے جو نشے میں بھولے ہوئے ہیں (ف۱۱) پوچھتے ہیں (ف۱۲) انصاف کا دن کب ہو گا (ف۱۳) اس دن ہو گا جس دن وہ آگ پر تپائے جائیں گے (ف۱۴) اور فرمایا جائے گا چکھو اپنا تپنا یہ ہے وہ جس کی تمہیں جلدی تھی (ف۱۵) بیشک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں ہیں (ف۱۶) اپنے رب کی عطائیں لیتے ہوئے بیشک وہ اس سے پہلے (ف۱۷) نیکوکار تھے وہ رات میں کم سویا کرتے (ف۱۸) اور پچھلی رات اِستغفار کرتے (ف۱۹) اور ان کے مالوں میں حق تھا منگتا اور بے نصیب کا (ف۲۰) اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین والوں کو (ف۲۱) اور خود تم میں (ف۲۲) تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں اور آسمان میں تمہارا رزق ہے (ف۲۳) اور جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۲۴) تو آسمان اور زمین کے رب کی قسم بیشک یہ قرآن حق ہے ویسی ہی زبان میں جو تم بولتے ہو اے محبوب کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزّز مہمانوں کی خبر آئی (ف۲۵) جب وہ اس کے پاس آ کر بولے سلام کہا سلام ناشناسا لوگ ہیں (ف۲۶) پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے آیا (ف۲۷) پھر اسے ان کے پاس رکھا (ف۲۸) کہا کیا تم کھاتے نہیں تو اپنے جی میں ان سے ڈرنے لگا (ف۲۹) وہ بولے ڈریے نہیں (ف۳۰) اور اسے ایک علم والے لڑکے کی بشارت دی اس پر اس کی بی بی (ف۳۱) چِلّاتی آئی پھر اپنا ماتھا ٹھونکا اور بولی کیا بڑھیا بانجھ (ف۳۲) انہوں نے کہا تمہارے رب نے یوں ہی فرما دیا ہے اور وہی حکیم دانا ہے ابراہیم نے فرمایا تو اے فرشتو تم کس کام سے آئے (ف۳۳) بولے ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (ف۳۴) کہ ان پر گارے کے بنائے ہوئے پتّھر چھوڑیں جو تمہارے رب کے پاس حد سے بڑھنے والوں کے لئے نشان کئے رکھے ہیں (ف۳۵) تو ہم نے اس شہر میں جو ایمان والے تھے نکال لئے تو ہم نے وہاں ایک ہی گھر مسلمان پایا (ف۳۶) اور ہم نے اس میں (ف۳۷) نشانی باقی رکھی ان کے لئے جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں (ف۳۸) اور موسٰی میں (ف۳۹) جب ہم نے اسے روشن سند لے کر فرعون کے پاس بھیجا (ف۴۰) تو اپنے لشکر سمیت پھر گیا (ف۴۱) اور بولا جادوگر ہے یا دیوانہ تو ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں ڈال دیا اس حال میں کہ وہ اپنے آپ کو ملامت کر رہا تھا (ف۴۲) اور عاد میں (ف۴۳) جب ہم نے ان پر خشک آندھی بھیجی (ف۴۴) جس چیز پر گزرتی اسے گلی ہوئی چیز کی طرح چھوڑتی (ف۴۵) اور ثمود میں (ف۴۶) جب ان سے فرمایا گیا ایک وقت تک برت لو (ف۴۷) تو انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی (ف۴۸) تو ان کی آنکھوں کے سامنے انہیں کڑک نے آ لیا (ف۴۹) تو وہ نہ کھڑے ہو سکے (ف۵۰) اور نہ وہ بدلہ لے سکتے تھے اور ان سے پہلے قومِ نوح کو ہلاک فرمایا بیشک وہ فاسق لوگ تھے اور آسمان کو ہم نے ہاتھوں سے بنایا (ف۵۱) اور بیشک ہم وسعت دینے والے ہیں (ف۵۲) اور زمین کو ہم نے فرش کیا تو ہم کیا ہی اچھے بچھانے والے اور ہم نے ہر چیز کے دو (۲) جوڑ بنائے (ف۵۳) کہ تم دھیان کرو (ف۵۴) تو اللہ کی طرف بھاگو (ف۵۵) بیشک میں اس کی طرف سے تمہارے لئے صریح ڈر سنانے والا ہوں اور اللہ کے ساتھ اور معبود نہ ٹھہراؤ بیشک میں اس کی طرف سے تمہارے لئے صریح ڈر سنانے والا ہوں یوں ہی (ف۵۶) جب ان سے اگلوں کے پاس کوئی رسول تشریف لایا تو یہی بولے کہ جادوگر ہے یا دیوانہ کیا آپس میں ایک دوسرے کو یہ بات کہہ مرے ہیں بلکہ وہ سرکش لوگ ہیں (ف۵۷) تو اے محبوب تم ان سے منھ پھیر لو تو تم پر کچھ الزام نہیں (ف۵۸) اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں (ف۵۹) میں ان سے کچھ رزق نہیں مانگتا (ف۶۰) اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا دیں (ف۶۱) بیشک اللہ ہی بڑا رزق دینے والا قوّت والا قدرت والا ہے (ف۶۲) تو بیشک ان ظالموں کے لئے (ف۶۳) عذاب کی ایک باری ہے (ف۶۴) جیسے ان کے ساتھ والوں کے لئے ایک باری تھی (ف۶۵) تو مجھ سے جلدی نہ کریں (ف۶۶) تو کافروں کی خرابی ہے ان کے اس دن سے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں (ف۶۷) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) طور کی قسم (ف۲) اور اس نوشتہ کی (ف۳) جو کھلے دفتر میں لکھا ہے اور بیعتِ معمور (ف۴) اور بلند چھت (ف۵) اور سلگائے ہوئے سمندر کی (ف۶) بیشک تیرے رب کا عذاب ضرور ہونا ہے (ف۷) اسے کوئی ٹالنے والا نہیں جس دن آسمان ہلنا سا ہلنا ہلیں گے (ف۸) اور پہاڑ چلنا سا چلنا چلیں گے (ف۹) تو اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (ف۱۰) وہ جو مشغلہ میں (ف۱۱) کھیل رہے ہیں جس دن جہنّم کی طرف دھکا دے کر ڈھکیلے جائیں گے (ف۱۲) یہ ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے تھے (ف۱۳) تو کیا یہ جادو ہے یا تمہیں سوجھتا نہیں (ف۱۴) اس میں جاؤ اب چاہے صبر کرو یا نہ کرو سب تم پر ایک سا ہے (ف۱۵) تمہیں اسی کا بدلہ جو تم کرتے تھے (ف۱۶) بیشک پرہیزگار باغوں اور چین میں ہیں اپنے رب کی دَین پر شاد شاد (ف۱۷) اور انہیں ان کے رب نے آگ کے عذاب سے بچا لیا (ف۱۸) کھاؤ اور پیو خوشگواری سے صلہ اپنے اعمال کا (ف۱۹) تختوں پر تکیہ لگائے جو قطار لگا کر بچھے ہیں اور ہم نے انہیں بیاہ دیا بڑی آنکھوں والی حوروں سے اور جو ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی ہم نے ان کی اولاد ان سے ملا دی (ف۲۰) اور ان کے عمل میں انہیں کچھ کمی نہ دی (ف۲۱) سب آدمی اپنے کئے میں گرفتار ہیں (ف۲۲) اور ہم نے ان کی مدد فرمائی میوے اور گوشت سے جو چاہیں (ف۲۳) ایک دوسرے سے لیتے ہیں وہ جام جس میں نہ بیہودگی اور گنہگاری (ف۲۴) اور ان کے خدمتگار لڑکے ان کے گرد پھریں گے (ف۲۵) گویا وہ موتی ہیں چُھپا کر رکھے گئے (ف۲۶) اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منھ کیا پوچھتے ہوئے (ف۲۷) بولے بیشک ہم اس سے پہلے اپنے گھروں میں سہمے ہوئے تھے (ف۲۸) تو اللہ نے ہم پر احسان کیا (ف۲۹) اور ہمیں لُو کے عذاب سے بچا لیا (ف۳۰) بیشک ہم نے اپنی پہلی زندگی میں (ف۳۱) اس کی عبادت کی تھی بیشک وہی احسان فرمانے والا مہربان ہے تو اے محبوب تم نصیحت فرماؤ (ف۳۲) کہ تم اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہو نہ مجنون یا کہتے ہیں (ف۳۳) یہ شاعر ہیں ہمیں ان پر حوادثِ زمانہ کا انتظار ہے (ف۳۴) تم فرماؤ انتظار کئے جاؤ (ف۳۵) میں بھی تمہارے انتظار میں ہوں (ف۳۶) کیا ان کی عقلیں انہیں یہی بتاتی ہیں (ف۳۷) یا وہ سرکش لوگ ہیں (ف۳۸) یا کہتے ہیں انہوں نے (ف۳۹) یہ قرآن بنا لیا بلکہ وہ ایمان نہیں رکھتے (ف۴۰) تو اس جیسی ایک بات تو لے آئیں (ف۴۱) اگر سچے ہیں کیا وہ کسی اصل سے نہ بنائے گئے (ف۴۲) یا وہی بنانے والے ہیں (ف۴۳) یا آسمان اور زمین انہوں نے پیدا کیے (ف۴۴) بلکہ انہیں یقین نہیں (ف۴۵) یا ان کے پاس تمہارے رب کے خزانے ہیں (ف۴۶) یا وہ کڑوڑے ہیں (ف۴۷) یا ان کے پاس کوئی زینہ ہے (ف۴۸) جس میں چڑھ کر سن لیتے ہیں (ف۴۹) تو ان کا سننے والا کوئی روشن سند لائے کیا اس کو بیٹیاں اور تم کو بیٹے (ف۵۰) یا تم ان سے (ف۵۱) کچھ اجرت مانگتے ہو تو وہ چَٹّی کے بوجھ میں دبے ہیں (ف۵۲) یا ان کے پاس غیب ہیں جس سے وہ حکم لگاتے ہیں (ف۵۳) یا کسی داؤ کے ارادہ میں ہیں (ف۵۴) تو کافروں پر ہی داؤ پڑنا ہے (ف۵۵) یا اللہ کے سوا ان کا کوئی اور خدا ہے (ف۵۶) اللہ کو پاکی ان کے شرک سے اور اگر آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا دیکھیں تو کہیں گے تہہ بہ تہہ بادل ہے (ف۵۷) تو تم انہیں چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے ملیں جس میں بے ہوش ہوں گے (ف۵۸) جس دن ان کا داؤ کچھ کام نہ دے گا اور نہ ان کی مدد ہو (ف۵۹) اور بیشک ظالموں کے لئے اس سے پہلے ایک عذاب ہے (ف۶۰) مگر ان میں اکثر کو خبر نہیں (ف۶۱) اور اے محبوب تم اپنے رب کے حکم پر ٹھہرے رہو (ف۶۲) کہ بیشک تم ہماری نگہداشت میں ہو (ف۶۳) اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو جب تم کھڑے ہو (ف۶۴) اور کچھ رات میں اس کی پاکی بولو اور تاروں کے پیٹھ دیتے (ف۶۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اس پیارے چمکتے تارے محمّد کی قسم جب یہ معراج سے اترے (ف۲) تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے (ف۳) اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے وہ تو نہیں مگر وحی جو انہیں کی جاتی ہے (ف۴) انہیں (ف۵) سکھایا (ف۶) سخت قوّتوں والے طاقتور نے (ف۷) پھر اس جلوہ نے قصد فرمایا (ف۸) اور وہ آسمانِ بریں کے سب سے بلند کنارہ پر تھا (ف۹) پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا (ف۱۰) پھر خوب اُتر آیا (ف۱۱) تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو (۲) ہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم (ف۱۲) اب وحی فرمائی اپنے بندے کو جو وحی فرمائی (ف۱۳) دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا (ف۱۴) تو کیا تم ان سے ان کے دیکھے ہوئے پر جھگڑتے ہو (ف۱۵) اور انہوں نے تو وہ جلوہ دو (۲) بار دیکھا (ف۱۶) سدرۃُ المنتہٰی کے پاس (ف۱۷) اس کے پاس جنّت الماوٰی ہے جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا (ف۱۸) آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی (ف۱۹) بیشک اپنے رب کی بہت بڑی نشانیاں دیکھیں (ف۲۰) تو کیا تم نے دیکھا لات اور عُزّٰی اور اس تیسری منات کو (ف۲۱) کیا تم کو بیٹا اور اس کو بیٹی (ف۲۲) جب تو یہ سخت بھونڈی تقسیم ہے (ف۲۳) وہ تو نہیں مگر کچھ نام کہ تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں (ف۲۴) اللہ نے ان کی کوئی سند نہیں اتاری وہ تو نِرے گمان اور نفس کی خواہشوں کے پیچھے ہیں (ف۲۵) حالانکہ بیشک ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آئی (ف۲۶) کیا آدمی کو مل جائے گا جو کچھ وہ خیال باندھے (ف۲۷) تو آخرت اور دنیا سب کا مالک اللہ ہی ہے (ف۲۸) اور کتنے ہی فرشتے ہیں آسمانوں میں کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی مگر جب کہ اللہ اجازت دے دے جس کے لئے چاہے اور پسند فرمائے (ف۲۹) بیشک وہ جو آخرت پر ایمان رکھتے نہیں (ف۳۰) ملائکہ کا نام عورتوں کا سا رکھتے ہیں (ف۳۱) اور انہیں اس کی کچھ خبر نہیں وہ تو نِرے گمان کے پیچھے ہیں اور بیشک گمان یقین کی جگہ کچھ کام نہیں دیتا (ف۳۲) تو تم اس سے منھ پھیر لو جو ہماری یاد سے پھرا (ف۳۳) اور اس نے نہ چاہی مگر دنیا کی زندگی (ف۳۴) یہاں تک ان کے علم کی پہنچ ہے (ف۳۵) بیشک تمہارا خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے جس نے راہ پائی اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں تاکہ برائی کرنے والوں کو ان کے کئے کا بدلہ دے اور نیکی کرنے والوں کو نہایت اچھا صلہ عطا فرمائے وہ جو بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں (ف۳۶) مگر اتنا کہ گناہ کے پاس گئے اور رک گئے (ف۳۷) بیشک تمہارے رب کی مغفرت وسیع ہے وہ تمہیں خوب جانتا ہے (ف۳۸) تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں حمل تھے تو آپ اپنی جانوں کو ستھرا نہ بتاؤ (ف۳۹) وہ خوب جانتا ہے جو پرہیزگار ہیں (ف۴۰) تو کیا تم نے دیکھا جو پھر گیا (ف۴۱) اور کچھ تھوڑا سا دیا اور روک رکھا (ف۴۲) کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے تو وہ دیکھ رہا ہے (ف۴۳) کیا اسے اس کی خبر نہ آئی جو صحیفوں میں ہے موسٰی کے (ف۴۴) اور ابراہیم کے جو احکام پورے بجا لایا (ف۴۵) کہ کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسری کا بوجھ نہیں اٹھاتی (ف۴۶) اور یہ کہ آدمی نہ پائے گا مگر اپنی کوشش (ف۴۷) اور یہ کہ اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی (ف۴۸) پھر اس کا بھرپور بدلا دیا جائے گا اور یہ کہ بیشک تمہارے رب ہی کی طرف انتہا ہے (ف۴۹) اور یہ کہ وہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا (ف۵۰) اور یہ کہ وہی ہے جس نے مارا اور جِلایا (ف۵۱) اور یہ کہ اسی نے دو (۲) جوڑے بنائے نَر اور مادہ نطفہ سے جب ڈالا جائے (ف۵۲) اور یہ کہ اسی کے ذمّہ ہے پچھلا اٹھانا (ف۵۳) اور یہ کہ اسی نے غنٰی دی اور قناعت دی اور یہ کہ وہی ستارہ شِعرٰی کا رب ہے (ف۵۴) اور یہ کہ اسی نے پہلی عاد کو ہلاک فرمایا (ف۵۵) اور ثمود کو (ف۵۶) تو کوئی باقی نہ چھوڑا اور ان سے پہلے نوح کی قوم کو (ف۵۷) بیشک وہ ان سے بھی ظالم اور سرکش تھے (ف۵۸) اور اس نے الٹنے والی بستی کو نیچے گرایا (ف۵۹) تو اس پر چھایا جو کچھ چھایا (ف۶۰) تو اے سننے والے اپنے رب کی کون سی نعمتوں میں شک کرے گا یہ (ف۶۱) ایک ڈر سنانے والے ہیں اگلے ڈرانے والوں کی طرح (ف۶۲) پاس آئی پاس آنے والی (ف۶۳) اللہ کے سوا اس کا کوئی کھولنے والا نہیں (ف۶۴) تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو (ف۶۵) اور ہنستے ہو اور روتے نہیں (ف۶۶) اور تم کھیل میں پڑے ہو تو اللہ کے لئے سجدہ اور اس کی بندگی کرو (ف۶۷) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) پاس آئی قیامت اور (ف۲) شق ہو گیا چاند (ف۳) اور اگر دیکھیں (ف۴) کوئی نشانی تو منھ پھیرتے (ف۵) اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے چلا آتا اور انہوں نے جھٹلایا (ف۶) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے (ف۷) اور ہر کام قرار پا چکا ہے (ف۸) اور بیشک ان کے پاس وہ خبریں آئیں (ف۹) جن میں کافی روک تھی (ف۱۰) انتہا کو پہنچی ہوئی حکمت پھر کیا کام دیں ڈر سنانے والے تو تم ان سے منھ پھیر لو (ف۱۱) جس دن بلانے والا (ف۱۲) ایک سخت بے پہچانی بات کی طرف بلائے گا (ف۱۳) نیچی آنکھیں کئے ہوئے قبروں سے نکلیں گے گویا وہ ٹیڑی ہیں پھیلی ہوئی (ف۱۴) بلانے والے کی طرف لپکتے ہوئے (ف۱۵) کافر کہیں گے یہ دن سخت ہے ان سے (ف۱۶) پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا تو ہمارے بندے (ف۱۷) کو جھوٹا بتایا اور بولے وہ مجنون ہے اور اسے جھڑکا (ف۱۸) تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں مغلوب ہوں تو میرا بدلہ لے تو ہم نے آسمان کے دروازے کھول دیئے زور کے بہتے پانی سے (ف۱۹) اور زمین چشمے کر کے بہا دی (ف۲۰) تو دونوں پانی (ف۲۱) مل گئے اس مقدار پر جو مقدّر تھی (ف۲۲) اور ہم نے نوح کو سوار کیا (ف۲۳) تختوں اور کیلوں والی پر کہ ہماری نگاہ کے روبرو بہتی (ف۲۴) اس کے صلہ میں (ف۲۵) جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا اور ہم نے اسے (ف۲۶) نشانی چھوڑا تو ہے کوئی دھیان کرنے والا (ف۲۷) تو کیسا ہوا میرا عذاب اور میری دھمکیاں اور بیشک ہم نے قرآن یاد کرنے کے لئے آسان فرما دیا تو ہے کوئی یاد کرنے والا (ف۲۸) عاد نے جھٹلایا (ف۲۹) تو کیسا ہوا میرا عذاب اور میرے ڈر دلانے کے فرمان (ف۳۰) بیشک ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی (ف۳۱) ایسے دن میں جس کی نحوست ان پر ہمیشہ کے لئے رہی (ف۳۲) لوگوں کو یوں دے مارتی تھی کہ گویا وہ اکھڑی ہوئی کھجوروں کے ڈنڈ ہیں تو کیا کیسا ہوا میرا عذاب اور ڈر کے فرمان اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لئے تو ہے کوئی یاد کرنے والا ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۳۳) تو بولے کیا ہم اپنے میں کے ایک آدمی کی تابعداری کریں (ف۳۴) جب تو ہم ضرور گمراہ اور دیوانے ہیں (ف۳۵) کیا ہم سب میں سے اس پر (ف۳۶) ذکرا تارا گیا (ف۳۷) بلکہ یہ سخت جھوٹا اترونا ہے (ف۳۸) بہت جلد کل جان جائیں گے (ف۳۹) کون تھا بڑا جھوٹا اترونا ہم ناقہ بھیجنے والے ہیں ان کی جانچ کو (ف۴۰) تو اے صالح تو راہ دیکھ (ف۴۱) اور صبر کر (ف۴۲) اور انہیں خبر دے دے کہ پانی ان میں حصوں سے ہے (ف۴۳) ہر حصہ پر وہ حاضر ہو جس کی باری ہے (ف۴۴) تو انہوں نے اپنے ساتھی کو (ف۴۵) پکارا تو اس نے (ف۴۶) لے کر اس کی کوچیں کاٹ دیں (ف۴۷) پھر کیسا ہوا میرا عذاب اور ڈر کے فرمان (ف۴۸) بیشک ہم نے ان پر ایک چنگھاڑ بھیجی (ف۴۹) جبھی وہ ہو گئے جیسے گھیرا بنانے والے کی بچی ہوئی گھاس سوکھی روندی ہوئی (ف۵۰) اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لئے تو ہے کوئی یاد کرنے والا لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا بیشک ہم نے ان پر (ف۵۱) پتھراؤ بھیجا (ف۵۲) سوائے لوط کے گھر والوں کے (ف۵۳) ہم نے انہیں پچھلے پہر (ف۵۴) بچا لیا اپنے پاس کی نعمت فرما کر ہم یوں ہی صلہ دیتے ہیں اسے جو شکر کرے (ف۵۵) اور بیشک اس نے (ف۵۶) انہیں ہماری گرفت سے (ف۵۷) ڈرایا تو انہوں نے ڈر کے فرمانوں میں شک کیا (ف۵۸) انہوں نے اسے اس کے مہمانوں سے پھسلانا چاہا (ف۵۹) تو ہم نے ان کی آنکھیں میٹ دیں (ف۶۰) فرمایا چکھو میرا عذاب اور ڈر کے فرمان (ف۶۱) اور بیشک صبح تڑکے ان پر ٹھہرنے والا عذاب آیا (ف۶۲) تو چکھو میرا عذاب اور ڈر کے فرمان اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لئے تو ہے کوئی یاد کرنے والا اور بیشک فرعون والوں کے پاس رسول آئے (ف۶۳) انہوں نے ہماری سب نشانیاں جھٹلائیں (ف۶۴) تو ہم نے ان پر (ف۶۵) گرفت کی جو ایک عزت والے اور عظیم قدرت والے کی شان تھی کیا (ف۶۶) تمہارے کافر ان سے بہتر ہیں (ف۶۷) یا کتابوں میں تمہاری چُھٹّی لکھی ہوئی ہے (ف۶۸) یا یہ کہتے ہیں (ف۶۹) کہ ہم سب مل کر بدلہ لے لیں گے (ف۷۰) اب بھگائی جاتی ہے یہ جماعت (ف۷۱) اور پیٹھیں پھیر دیں گے (ف۷۲) بلکہ ان کا وعدہ قیامت پر ہے (ف۷۳) اور قیامت نہایت کڑوی اور سخت کڑوی (ف۷۴) بیشک مجرم گمراہ اور دیوانے ہیں (ف۷۵) جس دن آگ میں اپنے مونھوں پر گھسیٹے جائیں گے اور فرمایا جائے گا چکھو دوزخ کی آنچ بیشک ہم نے ہر چیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی (ف۷۶) اور ہمارا کام تو ایک بات کی بات ہے جیسے پلک مارنا (ف۷۷) اور بیشک ہم نے تمہاری وضع کے (ف۷۸) ہلاک کر دیئے تو ہے کوئی دھیان کرنے والا (ف۷۹) اور انہوں نے جو کچھ کیا سب کتابوں میں ہے (ف۸۰) اور ہر چھوٹی بڑی چیز لکھی ہوئی ہے (ف۸۱) بیشک پرہیزگار باغوں اور نہر میں ہیں سچ کی مجلس میں عظیم قدرت والے بادشاہ کے حضور (ف۸۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) رحمٰن نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا (ف۲) انسانیت کی جان محمّد کو پیدا کیا ماکان مایکون کا بیان اُنہیں سکھایا (ف۳) سورج اور چاند حساب سے ہیں (ف۴) اور سبزے اور پیڑ سجدہ کرتے ہیں (ف۵) اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا (ف۶) اور ترازو رکھی (ف۷) کہ تراز میں بے اعتدالی نہ کرو (ف۸) اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن نہ گھٹاؤ اور زمین رکھی مخلوق کے لئے (ف۹) اس میں میوے اور غلاف والی کھجوریں (ف۱۰) اور بھس کے ساتھ اناج (ف۱۱) اور خوشبو کے پھول تو اے جن و انس تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے (ف۱۲) اس نے آدمی کو بنایا بجتی مٹی سے جیسے ٹھیکری (ف۱۳) اور جن کو پیدا فرمایا آگ کے لوکے سے (ف۱۴) تو تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے دونوں پورب کا رب اور دونوں پچھم کا رب (ف۱۵) تو تم دونوں اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اس نے دو (۲) سمندر بہائے (ف۱۶) کہ دیکھنے میں معلوم ہوں ملے ہوئے (ف۱۷) اور ہے ان میں روک (ف۱۸) کہ ایک دوسرے پر بڑھ نہیں سکتا (ف۱۹) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان میں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اور اسی کی ہیں وہ چلنے والیاں کہ دریا میں اٹھی ہوئی ہیں جیسے پہاڑ (ف۲۰) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے (ف۲۱) اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات عظمت اور بزرگی والا (ف۲۲) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اسی کے منگتا ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۲۳) اسے ہر دن ایک کام ہے (ف۲۴) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے جلد سب کام نبٹا کر ہم تمہارے حساب کا قصد فرماتے ہیں اے دونوں بھاری گروہ (ف۲۵) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اے جن و انسان کے گروہ اگر تم سے ہو سکے کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ جہاں نکل کر جاؤ گے اسی کی سلطنت ہے (ف۲۶) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے تم پر (ف۲۷) چھوڑی جائے گی بے دھویں کی آگ کی لپٹ اور بے لپٹ کا کالا دھواں (ف۲۸) تو پھر بدلا نہ لے سکو گے (ف۲۹) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے پھر جب آسمان پھٹ جائے گا تو گلاب کے پھول سا ہو جائے گا (ف۳۰) جیسے سرخ نری تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے تو اس دن (ف۳۱) گنہگار کے گناہ کی پوچھ نہ ہو گی کسی آدمی اور جن سے (ف۳۲) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے مجرم اپنے چہرے سے پہچانے جائیں گے (ف۳۳) تو ماتھا اور پاؤں پکڑ کر جہنّم میں ڈالے جائیں گے (ف۳۴) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے (ف۳۵) یہ ہے وہ جہنّم جسے مجرم جھٹلاتے ہیں پھیرے کریں گے اس میں اور انتہا کے جلتے کھولتے پانی میں (ف۳۶) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے (ف۳۷) اس کے لئے دو (۲) جنّتیں ہیں (ف۳۸) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے بہت سی ڈالوں والیاں (ف۳۹) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان میں دو (۲) چشمے بہتے ہیں (ف۴۰) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان میں ہر میوہ دو (۲) دو (۲) قسم کا تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اور ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے جن کا اَستر قنادیز کا (ف۴۱) اور دونوں کے میوے اتنے جھکے ہوئے کہ نیچے سے چُن لو (ف۴۲) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان بچھونوں پر وہ عورتیں ہیں کہ شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں (ف۴۳) ان سے پہلے انہیں نہ چھوا کسی آدمی اور نہ جن نے تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے گویا وہ لعل اور مونگا ہیں (ف۴۴) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے نیکی کا بدلہ کیا ہے مگر نیکی (ف۴۵) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے اور ان کے سوا دو (۲) جنّتیں اور ہیں (ف۴۶) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے نہایت سبزی سے سیاہی کی جھلک دے رہی ہیں تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان میں دو (۲) چشمے ہیں چھلکتے ہوئے تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان میں عورتیں ہیں عادت کی نیک صورت کی اچھی تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے حوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین (ف۴۷) تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے ان سے پہلے انہیں ہاتھ نہ لگایا کسی آدمی اور نہ کسی جن نے تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے (ف۴۸) تکیہ لگائے ہوئے سبز بچھونوں اور منقّش خوبصورت چاندنیوں پر تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے بڑی برکت والا ہے تمہارے رب کا نام جو عظمت اور بزرگی والا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب ہو لے گی وہ ہونے والی (ف۲) اس وقت اس کے ہونے میں کسی کو انکار کی گنجائش نہ ہو گی کسی کو پست کرنے والی (ف۳) کسی کو بلندی دینے والی (ف۴) جب زمین کانپے گی تھرتھرا کر (ف۵) اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے چورا ہو کر تو ہو جائیں گے جیسے روزن کی دھوپ میں غبار کے باریک ذرّے پھیلے ہوئے اور تم تین (۳) قسم ہو جاؤ گے تو دہنی طرف والے (ف۶) کیسے دہنی طرف والے (ف۷) اور بائیں طرف والے (ف۸) کیسے بائیں طرف والے (ف۹) اور جو سبقت لے گئے (ف۱۰) وہ تو سبقت ہی لے گئے (ف۱۱) وہی مقرّبِ بارگاہ ہیں چین کے باغوں میں اگلوں میں سے ایک گروہ اور پچھلوں میں سے تھوڑے (ف۱۲) جڑاؤ تختوں پر ہوں گے (ف۱۳) ان پر تکیہ لگائے ہوئے آمنے سامنے (ف۱۴) ان کے گرد لئے پھریں گے (ف۱۵) ہمیشہ رہنے والے لڑکے (ف۱۶) کوزے اور آفتابے اور جام آنکھوں کے سامنے بہتی شراب کے اس سے نہ انہیں دردِ سر ہو اور نہ ہوش میں فرق آئے (ف۱۷) اور میوے جو پسند کریں اور پرندوں کا گوشت جو چاہیں (ف۱۸) اور بڑی آنکھ والیاں حوریں (ف۱۹) جیسے چُھپے رکھے ہوئے موتی (ف۲۰) صلہ ان کے اعمال کا (ف۲۱) اس میں نہ سنیں گے کوئی بیکار بات نہ گنہگاری (ف۲۲) ہاں یہ کہنا ہو گا سلام سلام (ف۲۳) اور دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے (ف۲۴) بے کانٹے کی بیریوں میں اور کیلے کے گُچّھوں میں (ف۲۵) اور ہمیشہ کے سائے میں اور ہمیشہ جاری پانی میں اور بہت سے میووں میں جو نہ ختم ہوں (ف۲۶) اور نہ روکے جائیں (ف۲۷) اور بلند بچھونوں میں (ف۲۸) بیشک ہم نے ان عورتوں کو اچھی اٹھان اٹھایا تو انہیں بنایا کواریاں اپنے شوہروں پر پیاریاں انہیں پیار دلاتیاں ایک عمر والیاں (ف۲۹) دہنی طرف والوں کے لئے اگلوں میں سے ایک گروہ اور پچھلوں میں سے ایک گروہ (ف۳۰) اور بائیں طرف والے (ف۳۱) اور کیسے بائیں طرف والے (ف۳۲) جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں اور جلتے دھوئیں کی چھاؤں میں (ف۳۳) جو نہ ٹھنڈی نہ عزت کی بیشک وہ اس سے پہلے (ف۳۴) نعمتوں میں تھے اور اس بڑے گناہ کی (ف۳۵) ہٹ رکھتے تھے اور کہتے تھے کیا جب ہم مر جائیں اور ہڈیاں اور مٹی ہو جائیں تو کیا ضرور ہم اٹھائے جائیں گے اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی تم فرماؤ کہ بیشک سب اگلے اور پچھلے ضرور اکٹّھے کئے جائیں گے ایک جانے ہوئے دن کی میعاد پر (ف۳۶) پھر بیشک تم اے گمراہو (ف۳۷) جھٹلانے والو ضرور تھوہڑ کے پیڑ میں سے کھاؤ گے پھر اس سے پیٹ بھرو گے پھر اس پر کھولتا پانی پیو گے پھر ایسا پیو گے جیسے سخت پیاسے اونٹ پئیں (ف۳۸) یہ ان کی مہمانی ہے انصاف کے دن ہم نے تمہیں پیدا کیا (ف۳۹) تو تم کیوں نہیں سچ مانتے (ف۴۰) تو بھلا دیکھو تو وہ منی جو گراتے ہو (ف۴۱) کیا تم اس کا آدمی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں (ف۴۲) ہم نے تم میں مرنا ٹھہرایا (ف۴۳) اور ہم اس سے ہارے نہیں کہ تم جیسے اور بدل دیں اور تمہاری صورتیں وہ کر دیں جس کی تمہیں خبر نہیں (ف۴۴) اور بیشک تم جان چکے ہو پہلی اٹھان (ف۴۵) پھر کیوں نہیں سوچتے (ف۴۶) تو بھلا بتاؤ تو جو بوتے ہو کیا تم اس کی کھیتی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں (ف۴۷) ہم چاہیں تو (ف۴۸) اسے روندن کر دیں (ف۴۹) پھر تم باتیں بناتے رہ جاؤ (ف۵۰) کہ ہم پر چَٹّی پڑی (ف۵۱) بلکہ ہم بے نصیب رہے تو بھلا بتاؤ تو وہ پانی جو پیتے ہو کیا تم نے اسے بادل سے اتارا یا ہم ہیں اتارنے والے (ف۵۲) ہم چاہیں تو اسے کھاری کر دیں (ف۵۳) پھر کیوں نہیں شکر کرتے (ف۵۴) تو بھلا بتاؤ تو وہ آگ جو تم روشن کرتے ہو (ف۵۵) کیا تم نے اس کا پیڑ پیدا کیا (ف۵۶) یا ہم ہیں پیدا کرنے والے ہم نے اسے (ف۵۷) جہنّم کا یادگار بنایا (ف۵۸) اور جنگل میں مسافروں کا فائدہ (ف۵۹) تو اے محبوب تم پاکی بولو اپنے عظمت والے رب کے نام کی تو مجھے قسم ہے ان جگہوں کی جہاں تارے ڈوبتے ہیں (ف۶۰) اور تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے بیشک یہ عزت والا قرآن ہے (ف۶۱) محفوظ نوشتہ میں (ف۶۲) اسے نہ چھوئیں مگر باوضو (ف۶۳) اتارا ہوا ہے سارے جہان کے رب کا تو کیا اس بات میں تم سستی کرتے ہو (ف۶۴) اور اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ جھٹلاتے ہو (ف۶۵) پھر کیوں نہ ہو کہ جب جان گلے تک پہنچے اور تم (ف۶۶) اس وقت دیکھ رہے ہو اور ہم (ف۶۷) اس کے زیادہ پاس ہیں تم سے مگر تمہیں نگاہ نہیں (ف۶۸) تو کیوں نہ ہوا اگر تمہیں بدلہ ملنا نہیں (ف۶۹) کہ اسے لوٹا لاتے اگر تم سچے ہو (ف۷۰) پھر وہ مرنے والا اگر مقرّبوں سے ہے (ف۷۱) تو راحت ہے اور پھول (ف۷۲) اور چین کے باغ (ف۷۳) اور اگر (ف۷۴) دہنی طرف والوں سے ہو تو اے محبوب تم پر سلام دہنی طرف والوں سے (ف۷۵) اور اگر (ف۷۶) جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہو (ف۷۷) تو اس کی مہمانی کھولتا پانی اور بھڑکتی آگ میں دھنسانا (ف۷۸) یہ بیشک اعلٰی درجہ کی یقینی بات ہے تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بولو (ف۷۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (ف۲) اور وہی عزت و حکمت والا ہے اسی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت جِلاتا ہے (ف۳) اور مارتا (ف۴) اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے وہی اوّل (ف۵) وہی آخر (ف۶) وہی ظاہر (ف۷) وہی باطن (ف۸) اور وہی سب کچھ جانتا ہے وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ (۶) دن میں پیدا کئے (ف۹) پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے جانتا ہے جو زمین کے اندر جاتا ہے (ف۱۰) اور جو اس سے باہر نکلتا ہے (ف۱۱) اور جو آسمان سے اترتا ہے (ف۱۲) اور جو اس میں چڑھتا ہے (ف۱۳) اور وہ تمہارے ساتھ ہے (ف۱۴) تم کہیں ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۱۵) اسی کی ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت اور اللہ ہی کی طرف سب کاموں کی رجوع رات کو دن کے حصہ میں لاتا ہے (ف۱۶) اور دن کو رات کے حصے میں لاتا ہے (ف۱۷) اور وہ دلوں کی جانتا ہے (ف۱۸) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی راہ کچھ وہ خرچ کرو جس میں تمہیں اوروں کا جانشین کیا (ف۱۹) تو جو تم میں ایمان لائے اور اس کی راہ میں خرچ کیا ان کے لئے بڑا ثواب ہے اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ پر ایمان نہ لاؤ حالانکہ یہ رسول تمہیں بلا رہے ہیں کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ (ف۲۰) اور بیشک وہ (ف۲۱) تم سے پہلے ہی عہد لے چکا ہے (ف۲۲) اگر تمہیں یقین ہو وہی ہے کہ اپنے بندہ پر (ف۲۳) روشن آیتیں اتارتا ہے کہ تمہیں اندھیریوں سے (ف۲۴) اجالے کی طرف لے جائے (ف۲۵) اور بیشک اللہ تم پر ضرور مہربان رحم والا اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث اللہ ہی ہے (ف۲۶) تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتحِ مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا (ف۲۷) وہ مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے (ف۲۸) اللہ جنّت کا وعدہ فرما چکا (ف۲۹) اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے کون ہے جو اللہ کو قرض دے اچھا قرض (ف۳۰) تو وہ اس کے لئے دونے کرے اور اس کو عزت کا ثواب ہے جس دن تم ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو (ف۳۱) دیکھو گے کہ ان کا نور (ف۳۲) ان کے آگے اور ان کے دہنے دوڑتا ہے (ف۳۳) ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنّتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہیں تم ان میں ہمیشہ رہو یہی بڑی کامیابی ہے جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مسلمانوں سے کہیں گے کہ ہمیں ایک نگاہ دیکھو ہم تمہارے نور سے کچھ حصہ لیں کہا جائے گا اپنے پیچھے لوٹو (ف۳۴) وہاں نور ڈھونڈو وہ لوٹیں گے جبھی ان کے (ف۳۵) درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی (ف۳۶) جس میں ایک دروازہ ہے (ف۳۷) اس کے اندر کی طرف رحمت (ف۳۸) اور اس کے باہر کی طرف عذاب منافق (ف۳۹) مسلمانوں کو پکاریں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (ف۴۰) وہ کہیں گے کیوں نہیں مگر تم نے تو اپنی جانیں فتنہ میں ڈالیں (ف۴۱) اور مسلمانوں کی برائی تکتے اور شک رکھتے (ف۴۲) اور جھوٹی طمع نے تمہیں فریب دیا (ف۴۳) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ گیا (ف۴۴) اور تمہیں اللہ کے حکم پر اس بڑے فریبی نے مغرور رکھا (ف۴۵) تو آج نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے (ف۴۶) اور نہ کھلے کافروں سے تمہارا ٹھکانا آگ ہے وہ تمہاری رفیق ہے اور کیا ہی برا انجام کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد اور اس حق کے لئے جو اُترا (ف۴۷) اور ان جیسے نہ ہوں جن کو پہلے کتاب دی گئی (ف۴۸) پھر ان پر مدت دراز ہوئی (ف۴۹) تو ان کے دل سخت ہو گئے (ف۵۰) اور ان میں بہت فاسق ہیں (ف۵۱) جان لو کہ اللہ زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مرے پیچھے (ف۵۲) بیشک ہم نے تمہارے لئے نشانیاں بیان فرما دیں کہ تمہیں سمجھ ہو بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے اللہ کو اچھا قرض دیا (ف۵۳) ان کے دونے ہیں اور ان کے لئے عزت کا ثواب ہے (ف۵۴) اور وہ جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائیں وہی ہیں کامل سچے اور اوروں پر (ف۵۵) گواہ اپنے رب کے یہاں ان کے لئے ان کا ثواب (ف۵۶) اور ان کا نور ہے (ف۵۷) اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ دوزخی ہیں جان لو کہ دنیا کی زندگی تو نہیں مگر کھیل کود (ف۵۸) اور آرائش اور تمہارا آپس میں بڑائی مارنا اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر زیادتی چاہنا (ف۵۹) اس مینھ کی طرح جس کا اگایا سبزہ کسانوں کو بھایا پھر سوکھا (ف۶۰) کہ تو اسے زرد دیکھے پھر روندن ہو گیا (ف۶۱) اور آخرت میں سخت عذاب ہے (ف۶۲) اور اللہ کی طرف سے بخشش اور اس کی رضا (ف۶۳) اور دنیا کا جینا تو نہیں مگر دھوکے کا مال (ف۶۴) بڑھ کر چلو اپنے رب کی بخشش اور اس جنّت کی طرف (ف۶۵) جس کی چوڑائی جیسے آسمان اور زمین کا پھیلاؤ (ف۶۶) تیار ہوئی ہے ان کے لئے جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائیں یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل والا ہے نہیں پہنچتی کوئی مصیبت زمین میں (ف۶۷) اور نہ تمہاری جانوں میں (ف۶۸) مگر وہ ایک کتاب میں ہے (ف۶۹) قبل اس کے کہ ہم اسے پیدا کریں (ف۷۰) بیشک یہ (ف۷۱) اللہ کو آسان ہے اس لئے کہ غم نہ کھاؤ اس (ف۷۲) پر جو ہاتھ سے جائے اور خوش نہ ہو (ف۷۳) اس پر جو تم کو دیا (ف۷۴) اور اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اترونا بڑائی مارنے والا وہ جو آپ بُخل کریں (ف۷۵) اور اوروں سے بُخل کو کہیں (ف۷۶) اور جو منھ پھیرے (ف۷۷) تو بیشک اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب (ف۷۸) اور عدل کی ترازو اتاری (ف۷۹) کہ لوگ انصاف پر قائم ہوں (ف۸۰) اور ہم نے لوہا اتارا (ف۸۱) اس میں سخت آنچ (ف۸۲) اور لوگوں کے فائدے (ف۸۳) اور اس لئے کہ اللہ دیکھے اس کو جو بے دیکھے اس کی (ف۸۴) اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے بیشک اللہ قوّت والا غالب ہے (ف۸۵) اور بیشک ہم نے ابراہیم اور نوح کو بھیجا اور ان کی اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی (ف۸۶) تو ان میں (ف۸۷) کوئی راہ پر آیا اور ان میں بہتیرے فاسق ہیں پھر ہم نے ان کے پیچھے (ف۸۸) اسی راہ پر اپنے اور رسول بھیجے اور ان کے پیچھے عیسٰی بن مریم کو بھیجا اور اسے انجیل عطا فرمائی اور اس کے پیروؤں کے دل میں نرمی اور رحمت رکھی (ف۸۹) اور وہ راہب بننا (ف۹۰) تو یہ بات انہوں نے دین میں اپنی طرف سے نکالی ہم نے ان پر مقرر نہ کی تھی ہاں یہ بدعت انہوں نے اللہ کی رضا چاہنے کو پیدا کی پھر اسے نہ نباہا جیسا اس کے نباہنے کا حق تھا (ف۹۱) تو ان کے ایمان والوں کو (ف۹۲) ہم نے ان کا ثواب عطا کیا اور ان میں بہتیرے (ف۹۳) فاسق ہیں اے ایمان والو (ف۹۴) اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول (ف۹۵) پر ایمان لاؤ وہ اپنی رحمت کے دو (۲) حصے تمہیں عطا فرمائے گا (ف۹۶) اور تمہارے لئے نور کر دے گا (ف۹۷) جس میں چلو اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے یہ اس لئے کہ کتاب والے کافر جان جائیں کہ اللہ کے فضل پر ان کا کچھ قابو نہیں (ف۹۸) اور یہ کہ فضل اللہ کے ہاتھ ہے دیتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بیشک اللہ نے سنی اس کی بات جو تم سے اپنے شوہر کے معاملہ میں بحث کرتی ہے (ف۲) اور اللہ سے شکایت کرتی ہے اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے وہ جو تم میں اپنی بیبیوں کو اپنی ماں کی جگہ کہہ بیٹھتے ہیں (ف۳) وہ ان کی مائیں نہیں (ف۴) ان کی مائیں تو وہی ہیں جن سے وہ پیدا ہیں (ف۵) اور وہ بیشک بری اور نِری جھوٹ بات کہتے ہیں (ف۶) اور بیشک اللہ ضرور معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے اور وہ جو اپنی بیبیوں کو اپنی ماں کی جگہ کہیں (ف۷) پھر وہی کرنا چاہیں جس پر اتنی بڑی بات کہہ چکے (ف۸) تو ان پر لازم ہے (ف۹) ایک بردہ آزاد کرنا (ف۱۰) قبل اس کے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں (ف۱۱) یہ ہے جو نصیحت تمہیں کی جاتی ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے پھر جسے بردہ نہ ملے تو (ف۱۲) لگاتار دو (۲) مہینے کے روزے (ف۱۳) قبل اس کے کہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں (ف۱۴) پھر جس سے روزے بھی نہ ہو سکیں (ف۱۵) تو ساٹھ (۶۰) مسکینوں کا پیٹ بھرنا (ف۱۶) یہ اس لئے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو (ف۱۷) اور یہ اللہ کی حدیں ہیں (ف۱۸) اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے بیشک وہ جو مخالفت کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی ذلیل کئے گئے جیسے ان سے اگلوں کو ذلّت دی گئی (ف۱۹) اور بیشک ہم نے روشن آیتیں اتاریں (ف۲۰) اور کافروں کے لئے خواری کا عذاب ہے جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا (ف۲۱) پھر انہیں ان کے کوتک جَتا دے گا (ف۲۲) اللہ نے انہیں گن رکھا ہے اور وہ بھول گئے (ف۲۳) اور ہر چیز اللہ کے سامنے ہے اے سننے والے کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۲۴) جہاں کہیں تین (۳) شخصوں کی سرگوشی ہو (ف۲۵) تو چوتھا وہ موجود ہے (ف۲۶) اور پانچ (۵) کی (ف۲۷) تو چھٹا وہ (ف۲۸) اور نہ اس سے کم (ف۲۹) اور نہ اس سے زیادہ کی مگر یہ کہ وہ ان کے ساتھ ہے (ف۳۰) جہاں کہیں ہوں پھر انہیں قیامت کے دن بتا دے گا جو کچھ انہوں نے کیا بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہیں بری مشورت سے منع فرمایا گیا تھا پھر وہی کرتے ہیں (ف۳۱) جس کی ممانعت ہوئی تھی اور آپس میں گناہ اور حد سے بڑھنے (ف۳۲) اور رسول کی نافرمانی کے مشورے کرتے ہیں (ف۳۳) اور جب تمہارے حضور حاضر ہوتے ہیں تو ان لفظوں سے تمہیں مجرا کرتے ہیں جو لفظ اللہ نے تمہارے اعزاز میں نہ کہے (ف۳۴) اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں ہمیں اللہ عذاب کیوں نہیں کرتا ہمارے اس کہنے پر (ف۳۵) انہیں جہنّم بس ہے اس میں دھنسیں گے تو کیا ہی برا انجام اے ایمان والو تم جب آپس میں مشورت کرو تو گناہ اور حد سے بڑھنے اور رسول کی نافرمانی کی مشورت نہ کرو (ف۳۶) اور نیکی اور پرہیزگاری کی مشورت کرو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف اٹھائے جاؤ گے وہ مشورت تو شیطان ہی کی طرف سے ہے (ف۳۷) اس لئے کہ ایمان والوں کو رنج دے اور وہ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا بے حکم خدا اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے (ف۳۸) اے ایمان والو جب تم سے کہا جائے مجلسوں میں جگہ دو تو جگہ دو اللہ تمہیں جگہ دے گا (ف۳۹) اور جب کہا جائے اٹھ کھڑے ہو (ف۴۰) تو اٹھ کھڑے ہو اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا (ف۴۱) درجے بلند فرمائے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو (ف۴۲) یہ تمہارے لئے بہتر اور بہت ستھرا ہے پھر اگر تمہیں مقدور نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے کیا تم اس سے ڈرے کہ تم اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقے دو (ف۴۳) پھر جب تم نے یہ نہ کیا اور اللہ نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی (ف۴۴) تو نماز قائم رکھو اور زکٰوۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار رہو اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جو ایسوں کے دوست ہوئے جن پر اللہ کا غضب ہے (ف۴۵) وہ نہ تم میں سے نہ ان میں سے (ف۴۶) وہ دانستہ جھوٹی قسم کھاتے ہیں (ف۴۷) اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے بیشک وہ بہت ہی برے کام کرتے ہیں انہوں نے اپنی قسموں کو (ف۴۸) ڈھال بنا لیا ہے (ف۴۹) تو اللہ کی راہ سے روکا (ف۵۰) تو ان کے لئے خواری کا عذاب ہے (ف۵۱) ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے سامنے انہیں کچھ کام نہ دیں گے (ف۵۲) وہ دوزخی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو اس کے حضور بھی ایسے ہی قسمیں کھائیں گے جیسی تمہارے سامنے کھا رہے ہیں (ف۵۳) اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کچھ کیا (ف۵۴) سنتے ہو بیشک وہی جھوٹے ہیں (ف۵۵) ان پر شیطان غالب آ گیا تو انہیں اللہ کی یاد بھلا دی وہ شیطان کے گروہ ہیں سنتا ہے بیشک شیطان ہی کا گروہ ہار میں ہے (ف۵۶) بیشک وہ جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ ذلیلوں میں ہیں اللہ لکھ چکا (ف۵۷) کہ ضرور میں غالب آؤں گا اور میرے رسول (ف۵۸) بیشک اللہ قوّت والا عزت والا ہے تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی (ف۵۹) اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کُنبے والے ہوں (ف۶۰) یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی (ف۶۱) اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ رہیں اللہ ان سے راضی (ف۶۲) اور وہ اللہ سے راضی (ف۶۳) یہ اللہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور وہی عزت و حکمت والا ہے (ف۲) وہی ہے جس نے ان کافر کتابیوں کو (ف۳) ان کے گھروں سے نکالا (ف۴) ان کے پہلے حشر کے لئے (ف۵) تمہیں گمان نہ تھا کہ وہ نکلیں گے (ف۶) اور وہ سمجھتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچا لیں گے تو اللہ کا حکم ان کے پاس آیا جہاں سے ان کا گمان بھی نہ تھا (ف۷) اور اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈالا (ف۸) کہ اپنے گھر ویران کرتے ہیں اپنے ہاتھوں (ف۹) اور مسلمانوں کے ہاتھوں (ف۱۰) تو عبرت لو اے نگاہ والو اور اگر نہ ہوتا کہ اللہ نے ان پر گھر سے اجڑنا لکھ دیا تھا تو دنیا ہی میں ان پر عذاب فرماتا (ف۱۱) اور ان کے لئے (ف۱۲) آخرت میں آگ کا عذاب ہے یہ اس لئے کہ وہ اللہ سے اور اس کے رسول سے پھٹے رہے (ف۱۳) اور جو اللہ اور اس کے رسول سے پھٹا رہے تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے جو درخت تم نے کاٹے یا ان کی جڑوں پر قائم چھوڑ دیئے یہ سب اللہ کی اجازت سے تھا (ف۱۴) اور اس لئے کہ فاسقوں کو رسوا کرے (ف۱۵) اور جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو ان سے (ف۱۶) تو تم نے ان پر نہ اپنے گھوڑے دوڑائے تھے نہ اونٹ (ف۱۷) ہاں اللہ اپنے رسولوں کے قابو میں دے دیتا ہے جسے چاہے (ف۱۸) اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو شہر والوں سے (ف۱۹) وہ اللہ اور رسول کی ہے اور رشتہ داروں (ف۲۰) اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے کہ تمہارے اغنیاء کا مال نہ ہو جائے (ف۲۱) اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو (ف۲۲) اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو (ف۲۳) بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے (ف۲۴) ان فقیر ہجرت کرنے والوں کے لئے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے (ف۲۵) اللہ کا فضل (ف۲۶) اور اس کی رضا چاہتے اور اللہ و رسول کی مدد کرتے (ف۲۷) وہی سچے ہیں (ف۲۸) اور جنہوں نے پہلے سے (ف۲۹) اس شہر (ف۳۰) اور ایمان میں گھر بنا لیا (ف۳۱) دوست رکھتے ہیں انہیں جو ان کی طرف ہجرت کر کے گئے (ف۳۲) اور اپنے دلوں میں کوئی حاجت نہیں پاتے (ف۳۳) اس چیز کی جو دیئے گئے (ف۳۴) اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں (ف۳۵) اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو (ف۳۶) اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا (ف۳۷) تو وہی کامیاب ہیں اور وہ جو ان کے بعد آئے (ف۳۸) عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ (ف۳۹) اے رب ہمارے بیشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے کیا تم نے منافقوں کو نہ دیکھا (ف۴۰) کہ اپنے بھائیوں کافر کتابیوں (ف۴۱) سے کہتے ہیں کہ اگر تم نکالے گئے (ف۴۲) تو ضرور ہم تمہارے ساتھ نکل جائیں گے اور ہرگز تمہارے بارے میں کبھی کسی کی نہ مانیں گے (ف۴۳) اور تم سے لڑائی ہوئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے اور اللہ گواہ ہے کہ وہ جھوٹے ہیں (ف۴۴) اگر وہ نکالے گئے (ف۴۵) تو یہ ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی مدد نہ کریں گے (ف۴۶) اور اگر ان کی مدد کی بھی تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے پھر (ف۴۷) مدد نہ پائیں گے بیشک (ف۴۸) ان کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہارا ڈر ہے (ف۴۹) یہ اس لئے کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں (ف۵۰) یہ سب مل کر بھی تم سے نہ لڑیں گے مگر قلعہ بند شہروں میں یا دُھسوں کے پیچھے آپس میں ان کی آنچ سخت ہے (ف۵۱) تم انہیں ایک جتھا سمجھو گے اور ان کے دل الگ الگ ہیں یہ اس لئے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں (ف۵۲) ان کی سی کہاوت جو ابھی قریب زمانہ میں ان سے پہلے تھے (ف۵۳) انہوں نے اپنے کام کا وبال چکھا (ف۵۴) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۵۵) شیطان کی کہاوت جب اس نے آدمی سے کہا کفر کر پھر جب اس نے کفر کر لیا بولا میں تجھ سے الگ ہوں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا رب (ف۵۶) تو ان دونوں کا (ف۵۷) انجام یہ ہوا کہ وہ دونوں آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہے اور ظالموں کی یہی سزا ہے اے ایمان والو اللہ سے ڈرو (ف۵۸) اور ہر جان دیکھے کہ کل کے لئے کیا آگے بھیجا (ف۵۹) اور اللہ سے ڈرو (ف۶۰) بیشک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے اور ان جیسے نہ ہو جو اللہ کو بھول بیٹھے (ف۶۱) تو اللہ نے انہیں بَلا میں ڈالا کہ اپنی جانیں یاد نہ رہیں (ف۶۲) وہی فاسق ہیں دوزخ والے (ف۶۳) اور جنّت والے (ف۶۴) برابر نہیں جنّت والے ہی مراد کو پہنچے اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتارتے (ف۶۵) تو ضرور تو اسے دیکھتا جھکا ہوا پاش پاش ہوتا اللہ کے خوف سے (ف۶۶) اور یہ مثالیں لوگوں کے لئے ہم بیان فرماتے ہیں کہ وہ سوچیں وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہر نہاں و عیاں کا جاننے والا (ف۶۷) وہی ہے بڑا مہربان رحمت والا وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ (ف۶۸) نہایت پاک (ف۶۹) سلامتی دینے والا (ف۷۰) امان بخشنے والا (ف۷۱) حفاظت فرمانے والا عزت والا عظمت والا تکبر والا (ف۷۲) اللہ کو پاکی ہے ان کے شرک سے وہی ہے اللہ بنانے والا پیدا کرنے والا (ف۷۳) ہر ایک کو صورت دینے والا (ف۷۴) اسی کے ہیں سب اچھے نام (ف۷۵) اس کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی عزت و حکمت والا ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ (ف۲) تم انہیں خبریں پہنچاتے ہو دوستی سے حالانکہ وہ منکِر ہیں اس حق کے جو تمہارے پاس آیا (ف۳) گھر سے جدا کرتے ہیں (ف۴) رسول کو اور تمہیں اس پر کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لائے اگر تم نکلے ہو میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا چاہنے کو تو ان سے دوستی نہ کرو تم انہیں خفیہ پیام محبّت کا بھیجتے ہو اور میں خوب جانتا ہوں جو تم چُھپاؤ اور جو ظاہر کرو اور تم میں جو ایسا کرے وہ بیشک وہ سیدھی راہ سے بہکا اگر تمہیں پائیں (ف۵) تو تمہارے دشمن ہوں گے اور تمہاری طرف اپنے ہاتھ (ف۶) اور اپنی زبانیں (ف۷) برائی کے ساتھ دراز کریں گے اور ان کی تمنا ہے کہ کسی طرح تم کافر ہو جاؤ (ف۸) ہرگز کام نہ آئیں گے تمہیں تمہارے رشتے اور نہ تمہاری اولاد (ف۹) قیامت کے دن تمہیں ان سے الگ کر دے گا (ف۱۰) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے بیشک تمہارے لئے اچھی پیروی تھی (ف۱۱) ابراہیم اور اس کے ساتھ والوں میں (ف۱۲) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا (ف۱۳) بیشک ہم بیزار ہیں تم سے اور ان سے جنہیں اللہ کے سوا پوجتے ہو ہم تمہارے منکِر ہوئے (ف۱۴) اور ہم میں اور تم میں دشمنی اور عداوت ظاہر ہو گئی ہمیشہ کے لئے جب تک تم ایک اللہ پر ایمان نہ لاؤ مگر ابراہیم کا اپنے باپ سے کہنا کہ میں ضرور تیری مغفرت چاہوں گا (ف۱۵) اور میں اللہ کے سامنے تیرے کسی نفع کا مالک نہیں (ف۱۶) اے ہمارے رب ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف رجوع لائے اور تیری ہی طرف پھرنا ہے (ف۱۷) اے ہمارے رب ہمیں کافروں کی آزمائش میں نہ ڈال (ف۱۸) اور ہمیں بخش دے اے ہمارے رب بیشک تو ہی عزت و حکمت والا ہے بیشک تمہارے لئے (ف۱۹) ان میں اچھی پیروی تھی (ف۲۰) اسے جو اللہ اور پچھلے دن کا امیدوار ہو (ف۲۱) اور جو منھ پھیرے (ف۲۲) تو بیشک اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا قریب ہے کہ اللہ تم میں اور ان میں جو ان میں سے (ف۲۳) تمہارے دشمن ہیں دوستی کر دے (ف۲۴) اور اللہ قادر ہے (ف۲۵) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے اللہ تمہیں ان سے (ف۲۶) منع نہیں کرتا جو تم سے دین میں نہ لڑے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہ نکالا کہ ان کے ساتھ احسان کرو اور ان سے انصاف کا برتاؤ برتو بیشک انصاف والے اللہ کو محبوب ہیں اللہ تمہیں انہیں سے منع کرتا ہے جو تم سے دین میں لڑے یا تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا تمہارے نکالنے پر مدد کی کہ ان سے دوستی کرو (ف۲۷) اور جو ان سے دوستی کرے تو وہی ستمگار ہیں اے ایمان والو جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں کفرستان سے اپنے گھر چھوڑ کر آئیں تو ان کا امتحان کر لو (ف۲۸) اللہ ان کے ایمان کا حال بہتر جانتا ہے پھر اگر وہ تمہیں ایمان والیاں معلوم ہوں تو انہیں کافروں کو واپس نہ دو نہ یہ (ف۲۹) انہیں حلال (ف۳۰) نہ وہ انہیں حلال (ف۳۱) اور ان کے کافر شوہروں کو دے دو جو ان کا خرچ ہوا (ف۳۲) اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان سے نکاح کر لو (ف۳۳) جب ان کے مہر انہیں دو (ف۳۴) اور کافرنیوں کے نکاح پر جمے نہ رہو (ف۳۵) اور مانگ لو جو تمہارا خرچ ہوا (ف۳۶) اور کافر مانگ لیں جو انہوں نے خرچ کیا (ف۳۷) یہ اللہ کا حکم ہے وہ تم میں فیصلہ فرماتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور اگر مسلمانوں کے ہاتھ سے ان کی کچھ عورتیں کافروں کی طرف نکل جائیں (ف۳۸) پھر تم کافروں کو سزا دو (ف۳۹) تو جن کی عورتیں جاتی رہیں تھیں (ف۴۰) غنیمت میں سے انہیں اتنا دیدو جو ان کا خرچ ہوا تھا (ف۴۱) اور اللہ سے ڈرو جس پر تمہیں ایمان ہے اے نبی جب تمہارے حضور مسلمان عورتیں حاضر ہوں اس پر بیعت کرنے کو کہ اللہ کا شریک کچھ نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی (ف۴۲) اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان یعنی موضعِ ولادت میں اٹھائیں (ف۴۳) اور کسی نیک بات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی (ف۴۴) تو ان سے بیعت لو اور اللہ سے ان کی مغفرت چاہو (ف۴۵) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اے ایمان والو ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ کا غضب ہے (ف۴۶) وہ آخرت سے آس توڑ بیٹھے ہیں (ف۴۷) جیسے کافر آس توڑ بیٹھے قبر والوں سے (ف۴۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور وہی عزت و حکمت والا ہے اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے (ف۲) کیسی سخت ناپسند ہے اللہ کو وہ بات کہ وہ کہو جو نہ کرو بیشک اللہ دوست رکھتا ہے انہیں جو اس کی راہ میں لڑتے ہیں پرا باندھ کر گویا وہ عمارت ہیں رانگا پلائی (ف۳) اور یاد کرو جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم مجھے کیوں ستاتے ہو (ف۴) حالانکہ تم جانتے ہو (ف۵) کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں (ف۶) پھر جب وہ (ف۷) ٹیڑھے ہوئے اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیئے (ف۸) اور فاسق لوگوں کو اللہ راہ نہیں دیتا (ف۹) اور یاد کرو جب عیسٰی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا (ف۱۰) اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے (ف۱۱) پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کھلا جادو ہے اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۲) حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جاتا ہو (ف۱۳) اور ظالم لوگوں کو اللہ راہ نہیں دیتا چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور (ف۱۴) اپنے مونھوں سے بجھا دیں (ف۱۵) اور اللہ کو اپنا نور پورا کرنا پڑے برا مانیں کافر وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے (ف۱۶) پڑے برا مانیں مشرک اے ایمان والو (ف۱۷) کیا میں بتا دوں وہ سوداگری جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے (ف۱۸) ایمان رکھو اللہ اور اس کے رسول پر اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے (ف۱۹) اگر تم جانو (ف۲۰) وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں اور پاکیزہ محلّوں میں جو بسنے کے باغوں میں ہیں یہی بڑی کامیابی ہے اور ایک نعمت تمہیں اور دے گا (ف۲۱) جو تمہیں پیاری ہے اللہ کی مدد اور جلد آنے والی فتح (ف۲۲) اور اے محبوب مسلمانوں کو خوشی سنا دو (ف۲۳) اے ایمان والو دینِ خدا کے مددگار ہو جیسے (ف۲۴) عیسٰی بن مریم نے حواریوں سے کہا تھا کون ہے جو اللہ کی طرف ہو کر میری مدد کریں حواری بولے (ف۲۵) ہم دینِ خدا کے مددگار ہیں تو بنی اسرائیل سے ایک گروہ ایمان لایا (ف۲۶) اور ایک گروہ نے کفر کیا (ف۲۷) تو ہم نے ایمان والوں کو ان کے دشمنوں پر مدد دی تو غالب ہو گئے (ف۲۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے (ف۲) بادشاہ کمال پاکی والا عزت والا حکمت والا وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا (ف۳) کہ ان پر اس کی آیتیں پڑھتے ہیں (ف۴) اور انہیں پاک کرتے ہیں (ف۵) اور انہیں کتاب و حکمت کا علم عطا فرماتے ہیں (ف۶) اور بیشک وہ اس سے پہلے (ف۷) ضرور کھلی گمراہی میں تھے (ف۸) اور ان میں سے (ف۹) اوروں کو (ف۱۰) پاک کرتے اور علم عطا فرماتے ہیں جو ان اگلوں سے نہ ملے (ف۱۱) اور وہی عزت و حکمت والا ہے یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل والا ہے (ف۱۲) ان کی مثال جن پر توریت رکھی گئی تھی (ف۱۳) پھر انہوں نے اس کی حکمبرداری نہ کی (ف۱۴) گدھے کی مثال ہے جو پیٹھ پر کتابیں اٹھائے (ف۱۵) کیا ہی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا تم فرماؤ اے یہودیو اگر تمہیں یہ گمان ہے کہ تم اللہ کے دوست ہو اور لوگ نہیں (ف۱۶) تو مرنے کی آرزو کرو (ف۱۷) اگر تم سچے ہو (ف۱۸) اور وہ کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے ان کوتکوں کے سبب جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں (ف۱۹) اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے تم فرماؤ وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تو ضرور تمہیں ملنی ہے (ف۲۰) پھر اس کی طرف پھیرے جاؤ گے جو چُھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم نے کیا تھا اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن (ف۲۱) تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو (ف۲۲) اور خرید و فروخت چھوڑ دو (ف۲۳) یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو (ف۲۴) اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ اور جب انہوں نے کوئی تجارت یا کھیل دیکھا اس کی طرف چل دیئے (ف۲۵) اور تمہیں خطبہ میں کھڑا چھوڑ گئے (ف۲۶) تم فرماؤ وہ جو اللہ کے پاس ہے (ف۲۷) کھیل سے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ کا رزق سب سے اچھا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب منافق تمہارے حضور حاضر ہوتے ہیں (ف۲) کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضور بیشک یقیناً اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ تم اس کے رسول ہو اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافق ضرور جھوٹے ہیں (ف۳) اور انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال ٹھہرا لیا (ف۴) تو اللہ کی راہ سے روکا (ف۵) بیشک وہ بہت ہی برے کام کرتے ہیں (ف۶) یہ اس لئے کہ وہ زبان سے ایمان لائے پھر دل سے کافر ہوئے تو ان کے دلوں پر مُہر کر دی گئی تو اب وہ کچھ نہیں سمجھتے اور جب تو انہیں دیکھے (ف۷) ان کے جسم تجھے بھلے معلوم ہوں اور اگر بات کریں تو تو ان کی بات غور سے سنے (ف۸) گویا وہ کڑیاں ہیں دیوار سے ٹکائی ہوئی (ف۹) ہر بلند آواز اپنے ہی اوپر لے جاتے ہیں (ف۱۰) وہ دشمن ہیں (ف۱۱) تو ان سے بچتے رہو (ف۱۲) اللہ انہیں مارے کہاں اوندھے جاتے ہیں (ف۱۳) اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ (ف۱۴) رسول اللہ تمہارے لئے معافی چاہیں تو اپنے سر گھماتے ہیں اور تم انہیں دیکھو کہ غور کرتے ہوئے منھ پھیر لیتے ہیں (ف۱۵) ان پر ایک سا ہے تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا (ف۱۶) بیشک اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا وہی ہیں جو کہتے ہیں ان پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ کے پاس ہیں یہاں تک کہ پریشان ہو جائیں اور اللہ ہی کے لئے ہیں آسمانوں اور زمین کے خزانے (ف۱۷) مگر منافقوں کو سمجھ نہیں کہتے ہیں ہم مدینہ پھر کر گئے (ف۱۸) تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نکال دے گا اسے جو نہایت ذلّت والا ہے (ف۱۹) اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لئے ہے مگر منافقوں کو خبر نہیں (ف۲۰) اے ایمان والو تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیز تمہیں اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرے (ف۲۱) اور جو ایسا کرے (ف۲۲) تو وہی لوگ نقصان میں ہیں (ف۲۳) اور ہمارے دیئے میں سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرو (ف۲۴) قبل اس کے کہ تم میں کسی کو موت آئے پھر کہنے لگے اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ دیتا اور نیکوں میں ہوتا اور ہرگز اللہ کسی جان کو مہلت نہ دے گا جب اس کا وعدہ آ جائے (ف۲۵) اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف (ف۲) اور وہ ہر چیز پر قادر ہے وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا تو تم میں کوئی کافر اور تم میں کوئی مسلمان (ف۳) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے اس نے آسمان اور زمین حق کے ساتھ بنائے اور تمہاری تصویر کی تو تمہاری اچھی صورت بنائی (ف۴) اور اسی کی طرف پھرنا ہے (ف۵) جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور جانتا ہے جو تم چُھپاتے اور ظاہر کرتے ہو اور اللہ دلوں کی جانتا ہے کیا تمہیں (ف۶) ان کی خبر نہ آئی جنہوں نے تم سے پہلے کفر کیا (ف۷) اور اپنے کام کا وبال چکھا (ف۸) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۹) یہ اس لئے کہ ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لاتے (ف۱۰) تو بولے کیا آدمی ہمیں راہ بتائیں گے (ف۱۱) تو کافر ہوئے (ف۱۲) اور پھر گئے (ف۱۳) اور اللہ نے بے نیازی کو کام فرمایا اور اللہ بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا کافروں نے بکا کہ وہ ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے تم فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہارے کوتک تمہیں جَتا دیئے جائیں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول اور اس نور پر (ف۱۴) جو ہم نے اتارا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے جس دن تمہیں اکھٹا کرے گا سب جمع ہونے کے دن (ف۱۵) وہ دن ہے ہار والوں کی ہار کھلنے کا (ف۱۶) اور جو اللہ پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے اللہ اس کی برائیاں اتار دے گا اور اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں کہ وہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ آگ والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں اور کیا ہی برا انجام کوئی مصیبت نہیں پہنچتی (ف۱۷) مگر اللہ کے حکم سے اور جو اللہ پر ایمان لائے (ف۱۸) اللہ اس کے دل کو ہدایت فرما دے گا (ف۱۹) اور اللہ سب کچھ جانتا ہے اور اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو پھر اگر تم منھ پھیرو (ف۲۰) تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف صریح پہنچا دینا ہے (ف۲۱) اللہ ہے جس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اللہ ہی پر ایمان والے بھروسہ کریں اے ایمان والو تمہاری کچھ بیبیاں اور بچّے تمہارے دشمن ہیں (ف۲۲) تو ان سے احتیاط رکھو (ف۲۳) اور اگر معاف کرو اور درگزر کر اور بخش دو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے تمہارے مال اور تمہارے بچّے جانچ ہی ہیں (ف۲۴) اور اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے (ف۲۵) تو اللہ سے ڈرو جہاں تک ہو سکے (ف۲۶) اور فرمان سنو اور حکم مانو (ف۲۷) اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اپنے بھلے کو اور جو اپنی جان کی لالچ سے بچایا گیا (ف۲۸) تو وہی فلاح پانے والے ہیں اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے (ف۲۹) وہ تمہارے لئے اس کے دونے کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ قدر فرمانے والا حلم والا ہے ہر نہاں اور عیاں کا جاننے والا عزت والا حکمت والا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے نبی (ف۲) جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے وقت پر انہیں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو (ف۳) اور اپنے رب اللہ سے ڈرو عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں (ف۴) مگر یہ کہ کوئی صریح بے حیائی کی بات لائیں (ف۵) اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھا بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا تمہیں نہیں معلوم شاید اللہ اس کے بعد کوئی نیا حکم بھیجے (ف۶) تو جب وہ اپنی میعاد تک پہنچنے کو ہوں (ف۷) تو انہیں بھلائی کے ساتھ روک لو یا بھلائی کے ساتھ جدا کر دو (ف۸) اور اپنے میں دو ثقہ کو گواہ کر لو اور اللہ کے لئے گواہی قائم کرو (ف۹) اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو (ف۱۰) اور جو اللہ سے ڈرے (ف۱۱) اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا (ف۱۲) اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے (ف۱۳) بیشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے بیشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی (ف۱۴) اگر تمہیں کچھ شک ہو (ف۱۵) تو ان کی عدت تین (۳) مہینے ہے اور ان کی جنہیں ابھی حیض نہ آیا (ف۱۶) اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں (ف۱۷) اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی فرما دے گا یہ (ف۱۸) اللہ کا حکم ہے کہ اس نے تمہاری طرف اتارا اور جو اللہ سے ڈرے (ف۱۹) اللہ اس کی برائیاں اتار دے گا اور اسے بڑا ثواب دے گا عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر (ف۲۰) اور انہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو (ف۲۱) اور اگر (ف۲۲) حمل والیاں ہوں تو انہیں نان و نفقہ دو یہاں تک کہ ان کے بچّہ پیدا ہو (ف۲۳) پھر اگر وہ تمہارے لئے بچّہ کو دودھ پلائیں تو انہیں اس کی اجرت دو (ف۲۴) اور آپس میں معقول طور پر مشورہ کرو (ف۲۵) پھر اگر باہم مضائقہ کرو (ف۲۶) تو قریب ہے کہ اسے اور دودھ پلانے والی مل جائے گی مقدور والا (ف۲۷) اپنے مقدور کے قابل نفقہ دے اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا وہ اس میں سے نفقہ دے جو اسے اللہ نے دیا اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتا مگر اسی قابل جتنا اسے دیا ہے قریب ہے کہ اللہ دشواری کے بعد آسانی فرما دے گا (ف۲۸) اور کتنے ہی شہر تھے جنہوں نے اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی تو ہم نے ان سے سخت حساب لیا (ف۲۹) اور انہیں بری مار دی (ف۳۰) تو انہوں نے اپنے کئے کا وبال چکھا اور ان کے کام کا انجام گھاٹا ہوا اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے تو اللہ سے ڈرو اے عقل والو وہ جو ایمان لائے ہو بیشک اللہ نے تمہارے لئے عزت اتاری ہے وہ رسول (ف۳۱) کہ تم پر اللہ کی روشن آیتیں پڑھتا ہے تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے (ف۳۲) اندھیریوں سے (ف۳۳) اجالے کی طرف لے جائے اور جو اللہ پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے وہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں جن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں بیشک اللہ نے اس کے لئے اچھی روزی رکھی (ف۳۴) اللہ ہے جس نے سات (۷) آسمان بنائے (ف۳۵) اور انہی کی برابر زمینیں (ف۳۶) حکم ان کے درمیان اترتا ہے (ف۳۷) تاکہ تم جان لو کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اور اللہ کا علم ہر چیز کو محیط ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے غیب بتانے والے (نبی) تم اپنے اوپر کیوں حرام کئے لیتے ہو وہ چیز جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کی (ف۲) اپنی بیبیوں کی مرضی چاہتے ہو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے بیشک اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قسموں کا اتار مقرر فرما دیا (ف۳) اور اللہ تمہارا مولٰی ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی (ف۴) سے ایک راز کی بات فرمائی (ف۵) پھر جب وہ (ف۶) اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کر دیا تو نبی نے اسے کچھ جَتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی (ف۷) پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی (ف۸) حضور کو کس نے بتایا فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (ف۹) نبی کی دونوں بیبیو اگر اللہ کی طرف تم رجوع کرو تو (ف۱۰) ضرور تمہارے دل راہ سے کچھ ہٹ گئے ہیں (ف۱۱) اور اگر ان پر زور باندھو (ف۱۲) تو بیشک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں ان کا رب قریب ہے اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں کہ انہیں تم سے بہتر بیبیاں بدل دے اطاعت والیاں ایمان والیاں ادب والیاں (ف۱۳) توبہ والیاں بندگی والیاں (ف۱۴) روزہ داریں بیاہیاں اور کواریاں (ف۱۵) اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ (ف۱۶) جس کے ایندھن آدمی (ف۱۷) اور پتھر ہیں (ف۱۸) اس پر سخت کَرّے فرشتے مقرر ہیں (ف۱۹) جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں (ف۲۰) اے کافرو آج بہانے نہ بناؤ (ف۲۱) تمہیں وہی بدلہ ملے گا جو تم کرتے تھے اے ایمان والو اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہو جائے (ف۲۲) قریب ہے کہ تمہارا رب (ف۲۳) تمہاری برائیاں تم سے اتار دے اور تمہیں باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہیں جس دن اللہ رسوا نہ کرے گا نبی اور ان کے ساتھ کے ایمان والوں کو (ف۲۴) ان کا نور دوڑتا ہو گا ان کے آگے اور ان کے دہنے (ف۲۵) عرض کریں گے اے ہمارے رب ہمارے لئے ہمارا نور پورا کر دے (ف۲۶) اور ہمیں بخش دے بیشک تجھے ہر چیز پر قدرت ہے اے غیب بتانے والے (نبی) (ف۲۷) کافروں پر اور منافقوں پر (ف۲۸) جہاد کرو اور ان پر سختی فرماؤ اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے اور کیا ہی برا انجام اللہ کافروں کی مثال دیتا ہے (ف۲۹) نوح کی عورت اور لوط کی عورت وہ ہمارے بندوں میں دو سزاوارِ قرب بندوں کے نکاح میں تھیں پھر انہوں نے ان سے دغا کی (ف۳۰) تو وہ اللہ کے سامنے انہیں کچھ کام نہ آئے اور فرمایا گیا (ف۳۱) کہ تم دونوں عورتیں جہنّم میں جاؤ جانے والوں کے ساتھ (ف۳۲) اور اللہ مسلمانوں کی مثال بیان فرماتا ہے (ف۳۳) فرعون کی بی بی (ف۳۴) جب اس نے عرض کی اے میرے رب میرے لئے اپنے پاس جنّت میں گھر بنا (ف۳۵) اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نجات دے (ف۳۶) اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات بخش (ف۳۷) اور عمران کی بیٹی مریم جس نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی طرف کی روح پھونکی اور اس نے اپنے رب کی باتوں (ف۳۸) اور اس کی کتابوں (ف۳۹) کی تصدیق کی اور فرمانبرداروں میں ہوئی اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بڑی برکت والا ہے وہ جس کے قبضہ میں سارا ملک (ف۲) اور وہ ہر چیز پر قادر ہے وہ جس نے موت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو (ف۳) تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے (ف۴) اور وہی عزت والا بخشش والا ہے جس نے سات (۷) آسمان بنائے ایک کے اوپر دوسرا تو رحمٰن کے بنانے میں کیا فرق دیکھتا ہے (ف۵) تو نگاہ اٹھا کر دیکھ (ف۶) تجھے کوئی رخنہ نظر آتا ہے پھر دوبارہ نگاہ اٹھا (ف۷) نظر تیری طرف ناکام پلٹ آئے گی تھکی ماندی (ف۸) اور بے شک ہم نے نیچے کے آسمان کو (ف۹) چراغوں سے آراستہ کیا (ف۱۰) اور انہیں شیطانوں کے لئے مار کیا (ف۱۱) اور ان کے لئے (ف۱۲) بھڑکتی آگ کا عذاب تیار فرمایا (ف۱۳) اور جنہوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا (ف۱۴) ان کے لئے جہنّم کا عذاب ہے اور کیا ہی برا انجام جب اس میں ڈالے جائیں گے اس کا رینکنا سنیں گے کہ جوش مارتی ہے معلوم ہوتا ہے کہ شدت غضب میں پھٹ جائے گی جب کبھی کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا اس کے داروغہ (ف۱۵) ان سے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا تھا (ف۱۶) کہیں گے کیوں نہیں بے شک ہمارے پاس ڈر سنانے والے تشریف لائے (ف۱۷) پھر ہم نے جھٹلایا اور کہا اللہ نے کچھ نہیں اوتارا تم تو نہیں مگر بڑی گمراہی میں اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے (ف۱۸) تو دوزخ والوں میں نہ ہوتے اب اپنے گناہ کا اقرار کیا (ف۱۹) تو پھٹکار ہو دوزخیوں کو بے شک وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں (ف۲۰) ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے (ف۲۱) اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے وہ تو دلوں کی جانتا ہے (ف۲۲) کیا وہ نہ جانے جس نے پیدا کیا (ف۲۳) اور وہی ہے ہر باریکی جانتا خبردار وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین رام کر دی تو اس کے رستوں میں چلو اور اللہ کی روزی میں سے کھاؤ (ف۲۴) اور اسی کی طرف اٹھنا ہے (ف۲۵) کیا تم اس سے نڈر ہو گئے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تمہیں زمین میں دھنسا دے (ف۲۶) جبھی وہ کانپتی رہے (ف۲۷) یا تم نڈر ہو گئے اس سے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تم پر پتھراؤ بھیجے (ف۲۸) تو اب جانو گے (ف۲۹) کیسا تھا میرا ڈرانا اور بے شک ان سے اگلوں نے جھٹلایا (ف۳۰) تو کیسا ہوا میرا انکار (ف۳۱) اور کیا انہوں نے اپنے اوپر پرندے نہ دیکھے پر پھیلاتے (ف۳۲) اور سمیٹتے انہیں کوئی نہیں روکتا (ف۳۳) سوا رحمٰن کے (ف۳۴) بے شک وہ سب کچھ دیکھتا ہے یا وہ کون سا تمہارا لشکر ہے کہ رحمٰن کے مقابل تمہاری مدد کرے (ف۳۵) کافر نہیں مگر دھوکے میں (ف۳۶) یا کون سا ایسا ہے جو تمہیں روزی دے اگر وہ اپنی روزی روک لے (ف۳۷) بلکہ وہ سرکش اور نفرت میں ڈھیٹ بنے ہوئے ہیں (ف۳۸) تو کیا وہ جو اپنے منھ کے بَل اوندھا چلے (ف۳۹) زیادہ راہ پر ہے یا وہ جو سیدھا چلے (ف۴۰) سیدھی راہ پر (ف۴۱) تم فرماؤ (ف۴۲) وہی جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لئے کان اور آنکھ اور دل بنائے (ف۴۳) کتنا کم حق مانتے ہو (ف۴۴) تم فرماؤ وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں پھیلایا اور اسی کی طرف اٹھائے جاؤ گے (ف۴۵) اور کہتے ہیں (ف۴۶) یہ وعدہ (ف۴۷) کب آئے گا اگر تم سچے ہو تم فرماؤ یہ علم تو اللہ کے پاس ہے اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں (ف۴۸) پھر جب اسے (ف۴۹) پاس دیکھیں گے کافروں کے منھ بگڑ جائیں گے (ف۵۰) اور ان سے فرمایا جائے گا (ف۵۱) یہ ہے جو تم مانگتے تھے (ف۵۲) تم فرماؤ (ف۵۳) بھلا دیکھو تو اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھ والوں کو (ف۵۴) ہلاک کر دے یا ہم پر رحم فرمائے (ف۵۵) تو وہ کون سا ہے جو کافروں کو دکھ کے عذاب سے بچا لے گا (ف۵۶) تم فرماؤ وہی رحمٰن ہے (ف۵۷) ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسہ کیا تو اب جان جاؤ گے (ف۵۸) کون کھلی گمراہی میں ہے تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر صبح کو تمہارا پانی زمین میں دھنس جائے (ف۵۹) تو وہ کون ہے جو تمہیں پانی لا دے نگاہ کے سامنے بہتا (ف۶۰) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قلم (ف۲) اور ان کے لکھے کی قسم (ف۳) تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں (ف۴) اور ضرور تمہارے لئے بے انتہا ثواب ہے (ف۵) اور بے شک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے (ف۶) تو اب کوئی دم جاتا ہے کہ تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے (ف۷) کہ تم میں کون مجنون تھا بے شک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکے اور وہ خوب جانتا ہے جو راہ پر ہے تو جھٹلانے والوں کی بات نہ سننا وہ تو اس آرزو میں ہیں کہ کسی طرح تم نرمی کرو (ف۸) تو وہ بھی نرم پڑ جائیں اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا (ف۹) ذلیل بہت طعنے دینے والا بہت اِدھر کی اُدھر لگاتا پھرنے والا (ف۱۰) بھلائی سے بڑا روکنے والا (ف۱۱) حد سے بڑھنے والا گنہگار (ف۱۲) درشت خو (ف۱۳) اس سب پر طُرّہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا (ف۱۴) اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں (ف۱۵) کہتا ہے اگلوں کی کہانیاں ہیں (ف۱۶) قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے (ف۱۷) بے شک ہم نے انہیں جانچا (ف۱۸) جیسا اس باغ والوں کو جانچا تھا (ف۱۹) جب انہوں نے قسم کھائی کہ ضرور صبح ہوتے اس کے کھیت کاٹ لیں گے (ف۲۰) اور انشاء اللہ نہ کہا (ف۲۱) تو اس پر (ف۲۲) تیرے رب کی طرف سے ایک پھیری کرنے والا پھیرا کر گیا (ف۲۳) اور وہ سوتے تھے تو صبح رہ گیا (ف۲۴) جیسے پھل ٹوٹا ہوا (ف۲۵) پھر انہوں نے صبح ہوتے آپس میں ایک دوسرے کو پکارا کہ تڑکے اپنی کھیتی کو چلو اگر تمہیں کاٹنی ہے تو چلے اور آپس میں آہستہ آہستہ کہتے جاتے تھے کہ ہرگز آج کوئی مسکین تمہارے باغ میں آنے نہ پائے اور تڑکے چلے اپنے اس ارادہ پر قدرت سمجھتے (ف۲۶) پھر جب اسے دیکھا (ف۲۷) بولے بے شک ہم راستہ بہک گئے (ف۲۸) بلکہ ہم بے نصیب ہوئے (ف۲۹) ان میں جو سب سے غنیمت تھا بولا کیا میں تم سے نہیں کہتا تھا کہ تسبیح کیوں نہیں کرتے (ف۳۰) بولے پاکی ہے ہمارے رب کو بے شک ہم ظالم تھے اب ایک دوسرے کی طرف ملامت کرتا متوجہ ہوا (ف۳۱) بولے ہائے خرابی ہماری بے شک ہم سرکش تھے (ف۳۲) امید ہے ہمیں ہمارا رب اس سے بہتر بدل دے ہم اپنے رب کی طرف رغبت لاتے ہیں (ف۳۳) مار ایسی ہوتی ہے (ف۳۴) اور بے شک آخرت کی مار سب سے بڑی کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے (ف۳۵) بے شک ڈر والوں کے لئے ان کے رب کے پاس (ف۳۶) چین کے باغ ہیں (ف۳۷) کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں سا کر دیں (ف۳۸) تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو (ف۳۹) کیا تمہارے لئے کوئی کتاب ہے اس میں پڑھتے ہو کہ تمہارے لئے اس میں جو تم پسند کرو یا تمہارے لئے ہم پر کچھ قسمیں ہیں قیامت تک پہنچتی ہوئی (ف۴۰) کہ تمہیں ملے گا جو کچھ دعوٰی کرتے ہو (ف۴۱) تم ان سے پوچھو (ف۴۲) ان میں کون سا اس کا ضامن ہے (ف۴۳) یا ان کے پاس کچھ شریک ہیں (ف۴۴) تو اپنے شریکوں کو لے کر آئیں اگر سچے ہیں (ف۴۵) جس دن ایک ساق کھولی جائے گی (جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے) (ف۴۶) اور سجدہ کو بلائے جائیں گے (ف۴۷) تو نہ کر سکیں گے (ف۴۸) نیچی نگاہیں کئے ہوئے (ف۴۹) ان پر خواری چڑھ رہی ہو گی اور بے شک دنیا میں سجدہ کے لئے بلائے جاتے تھے (ف۵۰) جب تندرست تھے (ف۵۱) تو جو اس بات کو (ف۵۲) جھٹلاتا ہے اسے مجھ پر چھوڑ دو (ف۵۳) قریب ہے کہ ہم انہیں آہستہ آہستہ لے جائیں گے (ف۵۴) جہاں سے انہیں خبر نہ ہو گی اور میں انہیں ڈھیل دوں گا بے شک میری خفیہ تدبیر بہت پکّی ہے (ف۵۵) یا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہو (ف۵۶) کہ وہ چَٹّی کے بوجھ میں دبے ہیں (ف۵۷) یا ان کے پاس غیب ہے (ف۵۸) کہ وہ لکھ رہے ہیں (ف۵۹) تو تم اپنے رب کے حکم کا انتظار کرو (ف۶۰) اور اس مچھلی والے کی طرح نہ ہونا (ف۶۱) جب اس حال میں پکارا کہ اس کا دل گُھٹ رہا تھا (ف۶۲) اگر اس کے رب کی نعمت اس کی خبر کو نہ پہنچ جاتی (ف۶۳) تو ضرور میدان پر پھینک دیا جاتا الزام دیا ہوا (ف۶۴) تو اسے اس کے رب نے چُن لیا اور اپنے قربِ خاص کے سزاواروں میں کر لیا اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بد نظر لگا کر تمہیں گرا دیں گے جب قرآن سنتے ہیں (ف۶۵) اور کہتے ہیں (ف۶۶) یہ ضرور عقل سے دور ہیں اور وہ (ف۶۷) تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کے لئے (ف۶۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) وہ حق ہونے والی (ف۲) کیسی وہ حق ہونے والی (ف۳) اور تم نے کیا جانا کیسی وہ حق ہونے والی (ف۴) ثمود اور عاد نے اس سخت صدمہ دینے والی کو جھٹلایا تو ثمود تو ہلاک کئے گئے حد سے گزری ہوئی چنگھاڑ سے (ف۵) اور رہے عاد وہ ہلاک کئے گئے نہایت سخت گرجتی آندھی سے وہ ان پر قوّت سے لگا دی سات (۷) راتیں اور آٹھ (۸) دن (ف۶) لگاتار تو ان لوگوں کو ان میں (ف۷) دیکھو پچھڑے ہوئے (ف۸) گویا وہ کھجور کے ڈنڈ ہیں گرے ہوئے تو تم ان میں کسی کو بچا ہوا دیکھتے ہو (ف۹) اور فرعون اور اس سے اگلے (ف۱۰) اور الٹنے والی بستیاں (ف۱۱) خطا لائے (ف۱۲) تو انہوں نے اپنے رب کے رسولوں کا حکم نہ مانا (ف۱۳) تو اس نے انہیں بڑھی چڑھی گرفت سے پکڑا بے شک جب پانی نے سر اٹھایا تھا (ف۱۴) ہم نے تمہیں (ف۱۵) کشتی میں سوار کیا (ف۱۶) کہ اسے (ف۱۷) تمہارے لئے یادگار کریں (ف۱۸) اور اسے محفوظ رکھے وہ کان کہ سن کر محفوظ رکھتا ہو (ف۱۹) پھر جب صور پھونک دیا جائے ایک دم اور زمین اور پہاڑ اٹھا کر دفعۃً چورا کر دیئے جائیں وہ دن ہے کہ ہو پڑے گی وہ ہونے والی (ف۲۰) اور آسمان پھٹ جائے گا تو اس دن اس کا پَتلا حال ہو گا (ف۲۱) اور فرشتے اس کے کناروں پر کھڑے ہوں گے (ف۲۲) اور اس دن تمہارے رب کا عرش اپنے اوپر آٹھ (۸) فرشتے اٹھائیں گے (ف۲۳) اس دن تم سب پیش ہو گے (ف۲۴) کہ تم میں کوئی چُھپنے والی جان چُھپ نہ سکے گی تو وہ جو اپنا نامۂِ اعمال دہنے ہاتھ میں دیا جائے گا (ف۲۵) کہے گا لو میرے نامۂِ اعمال پڑھو مجھے یقین تھا کہ میں اپنے حساب کو پہنچوں گا (ف۲۶) تو وہ من مانتے چین میں ہے بلند باغ میں جس کے خوشے جھکے ہوئے (ف۲۷) کھاؤ اور پیؤ رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا (ف۲۸) اور وہ جو اپنا نامۂِ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا (ف۲۹) کہے گا ہائے کسی طرح مجھے اپنا نوشتہ نہ دیا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے ہائے کسی طرح موت ہی قصّہ چکا جاتی (ف۳۰) میرے کچھ کام نہ آیا میرا مال (ف۳۱) میرا سب زور جاتا رہا (ف۳۲) اسے پکڑو پھر اسے طوق ڈالو (ف۳۳) پھر اسے بھڑکتی آگ میں دھنساؤ پھر ایسی زنجیر میں جس کا ناپ ستر (۷۰) ہاتھ ہے (ف۳۴) اسے پرو دو (ف۳۵) بے شک وہ عظمت والے اللہ پر ایمان نہ لاتا تھا (ف۳۶) اور مسکین کو کھانا دینے کی رغبت نہ دیتا (ف۳۷) تو آج یہاں (ف۳۸) اس کا کوئی دوست نہیں (ف۳۹) اور نہ کچھ کھانے کو مگر دوزخیوں کا پیپ اسے نہ کھائیں گے مگر خطاکار (ف۴۰) تو مجھے قسم ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہو اور جنہیں تم نہیں دیکھتے (ف۴۱) بے شک یہ قرآن ایک کرم والے رسول (ف۴۲) سے باتیں ہیں (ف۴۳) اور وہ کسی شاعر کی بات نہیں (ف۴۴) کتنا کم یقین رکھتے ہو (ف۴۵) اور نہ کسی کاہن کی بات (ف۴۶) کتنا کم دھیان کرتے ہو (ف۴۷) اس نے اتارا ہے جو سارے جہان کا رب ہے اور اگر وہ ہم پر ایک بات بھی بنا کر کہتے (ف۴۸) ضرور ہم ان سے بقوّت بدلہ لیتے پھر ہم ان کی رگِ دل کاٹ دیتے (ف۴۹) پھر تم میں کوئی ان کا بچانے والا نہ ہوتا اور بے شک یہ قرآن ڈر والوں کو نصیحت ہے اور ضرور ہم جانتے ہیں کہ تم میں کچھ جھٹلانے والے ہیں اور بے شک وہ کافروں پر حسرت ہے (ف۵۰) اور بے شک وہ یقینی حق ہے (ف۵۱) تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کی پاکی بولو (ف۵۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) ایک مانگنے والا وہ عذاب مانگتا ہے جو کافروں پر ہونے والا ہے اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں (ف۲) وہ ہو گا اللہ کی طرف سے جو بلندیوں کا مالک ہے (ف۳) ملائکہ اور جبریل (ف۴) اس کی بارگاہ کی طرف عروج کرتے ہیں (ف۵) وہ عذاب اس دن ہو گا جس کی مقدار پچاس ہزار (۵۰۰۰۰) برس ہے (ف۶) تو تم اچھی طرح صبر کرو وہ اسے (ف۷) دور سمجھ رہے ہیں (ف۸) اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں (ف۹) جس دن آسمان ہو گا جیسی گلی چاندی اور پہاڑ ایسے ہلکے ہو جائیں گے جیسے اون (ف۱۰) اور کوئی دوست کسی دوست کی بات نہ پوچھے گا (ف۱۱) ہوں گے انہیں دیکھتے ہوئے (ف۱۲) مجرم (ف۱۳) آرزو کرے گا کاش اس دن کے عذاب سے چُھٹنے کے بدلے میں دے دے اپنے بیٹے اور اپنی جورو اور اپنا بھائی اور اپنا کُنبہ جس میں اس کی جگہ ہے اور جتنے زمین میں ہیں سب پھر یہ بدلہ دینا اسے بچا لے ہرگز نہیں (ف۱۴) وہ تو بھڑکتی آگ ہے کھال اتار لینے والی بلا رہی ہے (ف۱۵) اس کو جس نے پیٹھ دی اور منھ پھیرا (ف۱۶) اور جوڑ کر سَینت رکھا (ف۱۷) بے شک آدمی بنایا گیا ہے بڑا بے صبرا حریص جب اسے برائی پہنچے (ف۱۸) تو سخت گھبرانے والا اور جب بھلائی پہنچے (ف۱۹) تو روک رکھنے والا (ف۲۰) مگر نمازی جو اپنی نماز کے پابند ہیں (ف۲۱) اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے (ف۲۲) اس کے لئے جو مانگے اور جو مانگ بھی نہ سکے تو محروم رہے (ف۲۳) اور وہ جو انصاف کا دن سچ جانتے ہیں (ف۲۴) اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈر رہے ہیں بے شک ان کے رب کا عذاب نڈر ہونے کی چیز نہیں (ف۲۵) اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیبیوں یا اپنے ہاتھ کے مال کنیزوں سے کہ ان پر کچھ ملامت نہیں تو جو ان دو (ف۲۶) کہ سوا اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں (ف۲۷) اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی حفاظت کرتے ہیں (ف۲۸) اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم ہیں (ف۲۹) اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں (ف۳۰) یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہو گا (ف۳۱) تو ان کافروں کو کیا ہوا تمہاری طرف تیز نگاہ سے دیکھتے ہیں (ف۳۲) دہنے اور بائیں گروہ کے گروہ کیا ان میں ہر شخص یہ طمع کرتا ہے کہ (ف۳۳) چین کے باغ میں داخل کیا جائے ہرگز نہیں بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے بنایا جسے جانتے ہیں (ف۳۴) تو مجھے قسم ہے اس کی جو سب پوربوں سب پچھموں کا مالک ہے (ف۳۵) کہ ضرور ہم قادر ہیں کہ ان سے اچھے بدل دیں (ف۳۶) اور ہم سے کوئی نکل کر نہیں جا سکتا (ف۳۷) تو انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگیوں میں پڑے اور کھیلتے ہوئے یہاں تک کہ اپنے اس (ف۳۸) دن سے ملیں جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے جس دن قبروں سے نکلیں گے جھپٹتے ہوئے (ف۳۹) گویا وہ نشانوں کی طرف لپک رہے ہیں (ف۴۰) آنکھیں نیچی کئے ہوئے ان پر ذلّت سوار یہ ہے ان کا وہ دن (ف۴۱) جس کا ان سے وعدہ تھا (ف۴۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ ان کو ڈرا اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آئے (ف۲) اس نے فرمایا اے میری قوم میں تمہارے لئے صریح ڈر سنانے والا ہوں کہ اللہ کی بندگی کرو (ف۳) اور اس سے ڈرو (ف۴) اور میرا حکم مانو وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے گا (ف۵) اور ایک مقرر میعاد تک (ف۶) تمہیں مہلت دے گا (ف۷) بے شک اللہ کا وعدہ جب آتا ہے ہٹایا نہیں جاتا کسی طرح تم جانتے (ف۸) عرض کی (ف۹) اے میرے رب میں نے اپنی قوم کو رات دن بلایا (ف۱۰) تو میرے بلانے سے انہیں بھاگنا ہی بڑھا (ف۱۱) اور میں نے جتنی بار انہیں بلایا (ف۱۲) کہ تو ان کو بخشے انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں (ف۱۳) اور اپنے کپڑے اوڑھ لئے (ف۱۴) اور ہٹ کی (ف۱۵) اور بڑا غرور کیا (ف۱۶) پھر میں نے انہیں علانیہ بلایا (ف۱۷) پھر میں نے ان سے باعلان بھی کہا (ف۱۸) اور آہستہ خفیہ بھی کہا (ف۱۹) تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو (ف۲۰) بے شک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے (ف۲۱) تم پر شرّاٹے کا مینھ بھیجے گا اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا (ف۲۲) اور تمہارے لئے باغ بنا دے گا اور تمہارے لئے نہریں بنائے گا (ف۲۳) تمہیں کیا ہوا اللہ سے عزت حاصل کرنے کی امید نہیں کرتے (ف۲۴) حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح بنایا (ف۲۵) کیا تم نہیں دیکھتے اللہ نے کیونکر سات (۷) آسمان بنائے ایک پر ایک اور ان میں چاند کو روشنی کیا (ف۲۶) اور سورج کو چراغ (ف۲۷) اور اللہ نے تمہیں سبزے کی طرح زمین سے اگایا (ف۲۸) پھر تمہیں اسی میں لے جائے گا (ف۲۹) اور دوبارہ نکالے گا (ف۳۰) اور اللہ نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا کہ اس کے وسیع راستوں میں چلو نوح نے عرض کی اے میرے رب انہوں نے میری نافرمانی کی (ف۳۱) اور (ف۳۲) ایسے کے پیچھے ہو لئے جسے اس کے مال اور اولاد نے نقصان ہی بڑھایا (ف۳۳) اور (ف۳۴) بہت بڑا داؤں کھیلے (ف۳۵) اور بولے (ف۳۶) ہرگز نہ چھوڑنا اپنے خداؤں کو (ف۳۷) اور ہرگز نہ چھوڑنا وَدْ اور نہ سُوَاع اور یَغوث اور یَعوق اور نَسر کو (ف۳۸) اور بے شک انہوں نے بہتوں کو بہکایا (ف۳۹) اور تو ظالموں کو (ف۴۰) زیادہ نہ کرنا مگر گمراہی (ف۴۱) اپنی کیسی خطاؤں پر ڈبوئے گئے (ف۴۲) پھر آگ میں داخل کئے گئے (ف۴۳) تو انہوں نے اللہ کے مقابل اپنا کوئی مددگار نہ پایا (ف۴۴) اور نوح نے عرض کی اے میرے رب زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ بے شک اگر تو انہیں رہنے دے گا (ف۴۵) تو تیرے بندوں کو گمراہ کر دیں گے اور ان کے اولاد ہو گی تو وہ بھی نہ ہو گی مگر بدکار بڑی ناشکر (ف۴۶) اے میرے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو (ف۴۷) اور اسے جو ایمان کے ساتھ میرے گھر میں ہے اور سب مسلمان مردوں اور سب مسلمان عورتوں کو اور کافروں کو نہ بڑھا مگر تباہی (ف۴۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تم فرماؤ (ف۲) مجھے وحی ہوئی کہ کچھ جنّوں نے (ف۳) میرا پڑھنا کان لگا کر سنا (ف۴) تو بولے (ف۵) ہم نے ایک عجیب قرآن سنا (ف۶) کہ بھلائی کی راہ بتاتا ہے (ف۷) تو ہم اس پر ایمان لائے اور ہم ہرگز کسی کو اپنے رب کا شریک نہ کریں گے اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے نہ اس نے عورت اختیار کی اور نہ بچّہ (ف۸) اور یہ کہ ہم میں کا بیوقوف اللہ پر بڑھ کر بات کہتا تھا (ف۹) اور یہ کہ ہمیں خیال تھا کہ ہرگز جن اور آدمی اللہ پر جھوٹ نہ باندھیں گے (ف۱۰) اور یہ کہ آدمیوں میں کچھ مرد جنّوں کے کچھ مردوں کی پناہ لیتے تھے (ف۱۱) تو اس سے اور بھی ان کا تکبر بڑھا اور یہ کہ انہوں نے (ف۱۲) گمان کیا جیسا تمہیں گمان ہے (ف۱۳) کہ اللہ ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا اور یہ کہ ہم نے آسمان کو چھوا (ف۱۴) تو اسے پایا کہ (ف۱۵) سخت پہرے اور آگ کی چنگاریوں سے بھر دیا گیا ہے (ف۱۶) اور یہ کہ ہم (ف۱۷) پہلے آسمان میں سننے کے لئے کچھ موقعوں پر بیٹھا کرتا تھے پھر اب (ف۱۸) جو کوئی سنے وہ اپنی تاک میں آگ کا لوکا پائے (ف۱۹) اور یہ کہ ہمیں نہیں معلوم کہ (ف۲۰) زمین والوں سے کوئی برائی کا ارادہ فرمایا گیا ہے یا ان کے رب نے کوئی بھلائی چاہی ہے اور یہ کہ ہم میں (ف۲۱) کچھ نیک ہیں (ف۲۲) اور کچھ دوسری طرح کے ہیں ہم کئی راہیں پھٹے ہوئے ہیں (ف۲۳) اور یہ کہ ہم کو یقین ہوا کہ ہرگز زمین میں اللہ کے قابو سے نہ نکل سکیں گے اور نہ بھاگ کر اس کے قبضہ سے باہر ہوں اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت سنی (ف۲۴) اس پر ایمان لائے تو جو اپنے رب پر ایمان لائے اسے نہ کسی کمی کا خوف (ف۲۵) نہ زیادتی کا (ف۲۶) اور یہ کہ ہم میں کچھ مسلمان ہیں اور کچھ ظالم (ف۲۷) تو جو اسلام لائے انہوں نے بھلائی سوچی (ف۲۸) اور رہے ظالم (ف۲۹) وہ جہنّم کے ایندھن ہوئے (ف۳۰) اور فرماؤ کہ مجھے یہ وحی ہوئی ہے کہ اگر وہ (ف۳۱) راہ پر سیدھے رہتے (ف۳۲) تو ضرور ہم انہیں وافر پانی دیتے (ف۳۳) کہ اس پر انہیں جانچیں (ف۳۴) اور جو اپنے رب کی یاد سے منھ پھیرے (ف۳۵) وہ اسے چڑھتے عذاب میں ڈالے گا (ف۳۶) اور یہ کہ مسجدیں (ف۳۷) اللہ ہی کی ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی کی بندگی نہ کرو (ف۳۸) اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ (ف۳۹) اس کی بندگی کرنے کھڑا ہوا (ف۴۰) تو قریب تھا کہ وہ جن اس پر ٹھٹھ کے ٹھٹھ ہو جائیں (ف۴۱) تم فرماؤ میں تو اپنے رب ہی کی بندگی کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہراتا تم فرماؤ میں تمہارے کسی برے بھلے کا مالک نہیں تم فرماؤ ہرگز مجھے اللہ سے کوئی نہ بچائے گا (ف۴۲) اور ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤں گا مگر اللہ کے پیام پہنچانا اور اس کی رسالتیں (ف۴۳) اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم نہ مانے (ف۴۴) تو بے شک ان کے لئے جہنّم کی آگ ہے جس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں یہاں تک کہ جب دیکھیں گے (ف۴۵) جو وعدہ دیا جاتا ہے تو اب جان جائیں گے کہ کس کا مددگار کمزور اور کس کی گنتی کم (ف۴۶) تم فرماؤ میں نہیں جانتا آیا نزدیک ہے وہ جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا میرا رب اسے کچھ وقفہ دے گا (ف۴۷) غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر (ف۴۸) کسی کو مسلّط نہیں کرتا (ف۴۹) سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے (ف۵۰) کہ ان کے آگے پیچھے پہرا مقرر کر دیتا ہے (ف۵۱) تاکہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیام پہنچا دیئے اور جو کچھ ان کے پاس سب اس کے علم میں ہے اور اس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے (ف۵۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے جھرمٹ مارنے والے (ف۲) رات میں قیام فرما (ف۳) سوا کچھ رات کے (ف۴) آدھی رات یا اس سے کچھ کم کرو یا اس پر کچھ بڑھاؤ (ف۵) اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو (ف۶) بے شک عنقریب ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالیں گے (ف۷) بے شک رات کا اٹھنا (ف۸) وہ زیادہ دباؤ ڈالتا ہے (ف۹) اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے (ف۱۰) بے شک دن میں تو تم کو بہت سے کام ہیں (ف۱۱) اور اپنے رب کا نام یاد کرو (ف۱۲) اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو (ف۱۳) وہ پورب کا رب اور پچھم کا رب اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو تم اسی کو اپنا کارساز بناؤ (ف۱۴) اور کافروں کی باتوں پر صبر فرماؤ اور انہیں اچھی طرح چھوڑ دو (ف۱۵) اور مجھ پر چھوڑو ان جھٹلانے والے مالداروں کو اور انہیں تھوڑی مہلت دو (ف۱۶) بے شک ہمارے پاس (ف۱۷) بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ اور گلے میں پھنستا کھانا اور دردناک عذاب (ف۱۸) جس دن تھرتھرائیں گے زمین اور پہاڑ (ف۱۹) اور پہاڑ ہو جائیں گے ریتے کا ٹیلہ بہتا ہوا بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے (ف۲۰) کہ تم پر حاضر ناظر ہیں (ف۲۱) جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے (ف۲۲) تو فرعون نے اس رسول کا حکم نہ مانا تو ہم نے اسے سخت گرفت سے پکڑا پھر کیسے بچو گے (ف۲۳) اگر (ف۲۴) کفر کرو اس دن سے (ف۲۵) جو بچّوں کو بوڑھا کر دے گا (ف۲۶) آسمان اس کے صدمہ سے پھٹ جائے گا اللہ کا وعدہ ہو کر رہنا بے شک یہ نصیحت ہے تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے (ف۲۷) بے شک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم قیام کرتے ہو کبھی دو تہائی رات کے قریب کبھی آدھی رات کبھی تہائی اور ایک جماعت تمہارے ساتھ والی (ف۲۸) اور اللہ رات اور دن کا اندازہ فرماتا ہے اسے معلوم ہے کہ اے مسلمانو تم سے رات کا شمار نہ ہو سکے گا (ف۲۹) تو اس نے اپنی مہر سے تم پر رجوع فرمائی اب قرآن میں سے جتنا تم پر آسان ہو اتنا پڑھو (ف۳۰) اسے معلوم ہے عنقریب کچھ تم میں سے بیمار ہوں گے اور کچھ زمین میں سفر کریں گے اللہ کا فضل تلاش کرنے (ف۳۱) اور کچھ اللہ کی راہ میں لڑتے ہوں گے (ف۳۲) تو جتنا قرآن میسّر ہو پڑھو (ف۳۳) اور نماز قائم رکھو (ف۳۴) اور زکٰوۃ دو اور اللہ کو اچھا قرض دو (ف۳۵) اور اپنے لئے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس بہتر اور بڑے ثواب کی پاؤ گے اور اللہ سے بخشش مانگو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے بالا پوش اوڑھنے والے (ف۲) کھڑے ہو جاؤ (ف۳) پھر ڈر سناؤ (ف۴) اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو (ف۵) اور اپنے کپڑے پاک رکھو (ف۶) اور بتوں سے دور رہو اور زیادہ لینے کی نیت سے کسی پر احسان نہ کرو (ف۷) اور اپنے رب کے لئے صبر کئے رہو (ف۸) پھر جب صور پھونکا جائے گا (ف۹) تو وہ دن کرّا دن ہے کافروں پر آسان نہیں (ف۱۰) اسے مجھ پر چھوڑ جسے میں نے اکیلا پیدا کیا (ف۱۱) اور اسے وسیع مال دیا (ف۱۲) اور بیٹے دیئے سامنے حاضر رہتے (ف۱۳) اور میں نے اس کے لئے طرح طرح کی تیاریاں کیں (ف۱۴) پھر یہ طمع کرتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں (ف۱۵) ہرگز نہیں (ف۱۶) وہ تو میری آیتوں سے عناد رکھتا ہے قریب ہے کہ میں اسے آگ کے پہاڑ صعود پر چڑھاؤں بے شک وہ سوچا اور دل میں کچھ بات ٹھہرائی تو اس پر لعنت ہو کیسی ٹھہرائی پھر اس پر لعنت ہو کیسی ٹھہرائی پھر نظر اٹھا کر دیکھا پھر تیوری چڑھائی اور منھ بگاڑا پھر پیٹھ پھیری اور تکبر کیا پھر بولا یہ تو وہی جادو ہے اگلوں سے سیکھا یہ نہیں مگر آدمی کا کلام (ف۱۷) کوئی دم جاتا ہے کہ میں اسے دوزخ میں دھنساتا ہوں اور تم نے کیا جانا دوزخ کیا ہے نہ چھوڑے نہ لگی رکھے (ف۱۸) آدمی کی کھال اتار لیتی ہے (ف۱۹) اس پر انیس (۱۹) داروغہ ہیں (ف۲۰) اور ہم نے دوزخ کے داروغہ نہ کئے مگر فرشتے اور ہم نے ان کی یہ گنتی نہ رکھی مگر کافروں کی جانچ کو (ف۲۱) اس لئے کہ کتاب والوں کو یقین آئے (ف۲۲) اور ایمان والوں کا ایمان بڑھے (ف۲۳) اور کتاب والوں اور مسلمانوں کو کوئی شک نہ رہے اور دل کے روگی (ف۲۴) اور کافر کہیں اس اچنبے کی بات میں اللہ کا کیا مطلب ہے یوں ہی اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے اور تمہارے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ (ف۲۵) تو نہیں مگر آدمی کے لئے نصیحت ہاں ہاں چاند کی قسم اور رات کی جب پیٹھ پھیرے اور صبح کی جب اجالا ڈالے (ف۲۶) بے شک دوزخ بہت بڑی چیزوں میں کی ایک ہے آدمیوں کو ڈراؤ اسے جو تم میں چاہے کہ آگے آئے (ف۲۷) یا پیچھے رہے (ف۲۸) ہر جان اپنی کرنی میں گروی ہے مگر دہنی طرف والے (ف۲۹) باغوں میں پوچھتے ہیں مجرموں سے تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم (ف۳۰) نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے (ف۳۱) اور بیہودہ فکر والوں کے ساتھ بیہودہ فکریں کرتے تھے اور ہم انصاف کے دن کو (ف۳۲) جھٹلاتے رہے یہاں تک کہ ہمیں موت آئی تو انہیں سفارشیوں کی سفارش کام نہ دے گی (ف۳۳) تو انہیں کیا ہوا نصیحت سے منھ پھیرتے ہیں (ف۳۴) گویا وہ بھڑکے ہوئے گدھے ہوں کہ شیر سے بھاگے ہوں (ف۳۵) بلکہ ان میں کا ہر شخص چاہتا ہے کہ کھلے صحیفے اس کے ہاتھ میں دے دیئے جائیں (ف۳۶) ہرگز نہیں بلکہ ان کو آخرت کا ڈر نہیں (ف۳۷) ہاں ہاں بے شک وہ (ف۳۸) نصیحت ہے تو جو چاہے اس سے نصیحت لے اور وہ کیا نصیحت مانیں مگر جب اللہ چاہے وہی ہے ڈرنے کے لائق اور اسی کی شان ہے مغفرت فرمانا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) روز قیامت کی قسم یاد فرماتا ہوں اور اس جان کی قسم جو اپنے اوپر بہت ملامت کرے (ف۲) کیا آدمی (ف۳) یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے کیوں نہیں ہم قادر ہیں کہ اس کے پور ٹھیک بنا دیں (ف۴) بلکہ آدمی چاہتا ہے کہ اس کی نگاہ کے سامنے بدی کرے (ف۵) پوچھتا ہے قیامت کا دن کب ہو گا پھر جس دن آنکھ چوندھیائے گی (ف۶) اور چاند گہے گا (ف۷) اور سورج اور چاند ملا دیئے جائیں گے (ف۸) اس دن آدمی کہے گا کدھر بھاگ کر جاؤں (ف۹) ہرگز نہیں کوئی پناہ نہیں اس دن تیرے رب ہی کی طرف جا کر ٹھہرنا ہے (ف۱۰) اس دن آدمی کو اس کا سب اگلا پچھلا جَتا دیا جائے گا (ف۱۱) بلکہ آدمی خود ہی اپنے حال پر پوری نگاہ رکھتا ہے اور اگر اس کے پاس جتنے بہانے ہوں سب لا ڈالے جب بھی نہ سنا جائے گا تم یاد کرنے کی جلدی میں قرآن کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دو (ف۱۲) بے شک اس کا محفوظ کرنا (ف۱۳) اور پڑھنا (ف۱۴) ہمارے ذمّہ ہے تو جب ہم اسے پڑھ چکیں (ف۱۵) اس وقت اس پڑھے ہوئے کی اتباع کرو (ف۱۶) پھر بے شک اس کی باریکیوں کا تم پر ظاہر فرمانا ہمارے ذمّہ ہے کوئی نہیں بلکہ اے کافرو تم پاؤں تلے کی دوست رکھتے ہو (ف۱۷) اور آخرت کو چھوڑے بیٹھے ہو کچھ منھ اس دن (ف۱۸) تر و تازہ ہوں گے (ف۱۹) اپنے رب کو دیکھتے (ف۲۰) اور کچھ منھ اس دن بگڑے ہوئے ہوں گے (ف۲۱) سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ وہ کی جائے گی جو کمر کو توڑ دے (ف۲۲) ہاں ہاں جب جان گلے کو پہنچ جائے گی (ف۲۳) اور کہیں گے (ف۲۴) کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرے (ف۲۵) اور وہ (ف۲۶) سمجھ لے گا کہ یہ جدائی کی گھڑی ہے (ف۲۷) اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی (ف۲۸) اس دن تیرے رب ہی کی طرف ہانکنا ہے (ف۲۹) اس نے (ف۳۰) نہ تو سچ مانا (ف۳۱) اور نہ نماز پڑھی ہاں جھٹلایا اور منھ پھیرا (ف۳۲) پھر اپنے گھر کو اکڑتا چلا (ف۳۳) تیری خرابی آ لگی اب آ لگی پھر تیری خرابی آ لگی اب آ لگی (ف۳۴) کیا آدمی اس گھمنڈ میں ہے کہ آزاد چھوڑ دیا جائے گا (ف۳۵) کیا وہ ایک بوند نہ تھا اس منی کا کہ گرائی جائے (ف۳۶) پھر خون کی پھٹک ہوا تو اس نے پیدا فرمایا (ف۳۷) پھر ٹھیک بنایا (ف۳۸) تو اس سے (ف۳۹) دو جوڑ بنائے (ف۴۰) مرد اور عورت کیا جس نے یہ کچھ کیا وہ مُردے نہ جِلا سکے گا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بے شک آدمی پر (ف۲) ایک وقت وہ گزرا کہ کہیں اس کا نام بھی نہ تھا (ف۳) بے شک ہم نے آدمی کو پیدا کیا ملی ہوئی منی سے (ف۴) کہ وہ اسے جانچیں (ف۵) تو اسے سنتا دیکھتا کر دیا (ف۶) بے شک ہم نے اسے راہ بتائی (ف۷) یا حق مانتا (ف۸) یا ناشکری کرتا (ف۹) بے شک ہم نے کافروں کے لئے تیار کر رکھی ہیں زنجیریں (ف۱۰) اور طوق (ف۱۱) اور بھڑکتی آگ (ف۱۲) بے شک نیک پئیں گے اس جام میں سے جس کی ملونی کافور ہے وہ کافور کیا ایک چشمہ ہے (ف۱۳) جس میں سے اللہ کے نہایت خاص بندے پئیں گے اپنے محلّوں میں سے جہاں چاہیں بہا کر لے جائیں گے (ف۱۴) اپنی منتیں پوری کرتے ہیں (ف۱۵) اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی (ف۱۶) پھیلی ہوئی ہے (ف۱۷) اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبّت پر (ف۱۸) مسکین اور یتیم اور اسیر کو ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے بے شک ہمیں اپنے رب سے ایک ایسے دن کا ڈر ہے جو بہت ترش نہایت سخت ہے (ف۱۹) تو انہیں اللہ نے اس دن کے شر سے بچا لیا اور انہیں تازگی اور شادمانی دی اور ان کے صبر پر انہیں جنّت اور ریشمی کپڑے صلہ میں دیئے جنّت میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے نہ اس میں دھوپ دیکھیں گے نہ ٹھٹھر (ف۲۰) اور اس کے (ف۲۱) سائے ان پر جھکے ہوں گے اور اس کے گُچّھے جھکا کر نیچے کر دیئے ہوں گے (ف۲۲) اور ان پر چاندی کے برتنوں اور کوزوں کا دور ہو گا جو شیشے کے مثل ہو رہے ہوں گے کیسے شیشے چاندی کے (ف۲۳) ساقیوں نے انہیں پورے اندازہ پر رکھا ہو گا (ف۲۴) اور اس میں وہ جام پلائے جائیں گے (ف۲۵) جس کی ملونی ادرک ہو گی (ف۲۶) وہ ادرک کیا ہے جنّت میں ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہتے ہیں (ف۲۷) اور ان کے آس پاس خدمت میں پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے (ف۲۸) جب تو انہیں دیکھے تو انہیں سمجھے کہ موتی ہیں بکھیرے ہوئے (ف۲۹) اور جب تو ادھر نظر اٹھائے ایک چین دیکھے (ف۳۰) اور بڑی سلطنت (ف۳۱) ان کے بدن پر ہیں کریب کے سبز کپڑے (ف۳۲) اور قنادیز کے (ف۳۳) اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے گئے (ف۳۴) اور انہیں ان کے رب نے ستھری شراب پلائی (ف۳۵) ان سے فرمایا جائے گا یہ تمہارا صلہ ہے (ف۳۶) اور تمہاری محنت ٹھکانے لگی (ف۳۷) بے شک ہم نے تم پر (ف۳۸) قرآن بتدریج اتارا (ف۳۹) تو اپنے رب کے حکم پر صابر رہو (ف۴۰) اور ان میں کسی گنہگار یا ناشکرے کی بات نہ سنو (ف۴۱) اور اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو (ف۴۲) اور کچھ رات میں اسے سجدہ کرو (ف۴۳) اور بڑی رات تک اس کی پاکی بولو (ف۴۴) بے شک یہ لوگ (ف۴۵) پاؤں تلے کی عزیز رکھتے ہیں (ف۴۶) اور اپنے پیچھے ایک بھاری دن کو چھوڑے بیٹھے ہیں (ف۴۷) ہم نے انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑ بند مضبوط کئے اور ہم جب چاہیں (ف۴۸) ان جیسے اور بدل دیں (ف۴۹) بے شک یہ نصیحت ہے (ف۵۰) تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ لے (ف۵۱) اور تم کیا چاہو مگر یہ کہ اللہ چاہے (ف۵۲) بے شک وہ علم و حکمت والا ہے اپنی رحمت میں لیتا ہے (ف۵۳) جسے چاہے (ف۵۴) اور ظالموں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے (ف۵۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قسم ان کی جو بھیجی جاتی ہیں لگاتار (ف۲) پھر زور سے جھونکا دینے والیاں پھر ابھار کر اٹھانے والیاں (ف۳) پھر حق ناحق کو خوب جدا کرنے والیاں پھر ان کی قسم جو ذکر کا القا کرتی ہیں (ف۴) حجت تمام کرنے یا ڈرانے کو بے شک جس بات کا تم وعدہ دیئے جاتے ہو (ف۵) ضرور ہونی ہے (ف۶) پھر جب تارے محو کر دیئے جائیں اور جب آسمان میں رخنے پڑیں اور جب پہاڑ غبار کر کے اڑا دیئے جائیں اور جب رسولوں کا وقت آئے (ف۷) کس دن کے لئے ٹھہرائے گئے تھے روزِ فیصلہ کے لئے اور تو کیا جانے وہ روزِ فیصلہ کیسا ہے (ف۸) جھٹلانے والوں کی اس دن خرابی (ف۹) کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہ فرمایا (ف۱۰) پھر پچھلوں کو ان کے پیچھے پہنچائیں گے (ف۱۱) مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی کیا ہم نے تمہیں ایک بے قدر پانی سے پیدا نہ فرمایا (ف۱۲) پھر اسے ایک محفوظ جگہ میں رکھا (ف۱۳) ایک معلوم اندازہ تک (ف۱۴) پھر ہم نے اندازہ فرمایا تو ہم کیا ہی اچھے قادر (ف۱۵) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی کیا ہم نے زمین کو جمع کرنے والی نہ کیا تمہارے زندوں اور مُردوں کی (ف۱۶) اور ہم نے اس میں اونچے اونچے لنگر ڈالے (ف۱۷) اور ہم نے تمہیں خوب میٹھا پانی پلایا (ف۱۸) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی (ف۱۹) چلو اس کی طرف (ف۲۰) جسے جھٹلاتے تھے چلو اس دھوئیں کے سائے کی طرف جس کی تین (۳) شاخیں (ف۲۱) نہ سایہ دے (ف۲۲) نہ لپٹ سے بچائے (ف۲۳) بے شک دوزخ چنگاریاں اڑاتی ہے (ف۲۴) جیسے اونچے محل گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہیں اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی یہ دن ہے کہ وہ نہ بول سکیں گے (ف۲۵) اور نہ انہیں اجازت ملے کہ عذر کریں (ف۲۶) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی یہ ہے فیصلہ کا دن ہم نے تمہیں جمع کیا (ف۲۷) اور سب اگلوں کو (ف۲۸) اب اگر تمہارا کوئی داؤں ہو تو مجھ پر چل لو (ف۲۹) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی بے شک ڈر والے (ف۳۰) سایوں اور چشموں میں ہیں اور میووں میں سے جو ان کا جی چاہے (ف۳۱) کھاؤ اور پیو رچتا ہوا (ف۳۲) اپنے اعمال کا صلہ (ف۳۳) بے شک نیکوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی (ف۳۴) کچھ دن کھا لو برت لو (ف۳۵) ضرور تم مجرم ہو (ف۳۶) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی اور جب ان سے کہا جائے کہ نماز پڑھو تو نہیں پڑھتے اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی پھر اس (ف۳۷) کے بعد کون سی بات پر ایمان لائیں گے (ف۳۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) یہ (ف۲) آپس میں کاہے کی پوچھ گچھ کر رہے ہیں (ف۳) بڑی خبر کی (ف۴) جس میں وہ کئی راہ ہیں (ف۵) ہاں ہاں اب جان جائیں گے پھر ہاں ہاں جان جائیں گے (ف۶) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ کیا (ف۷) اور پہاڑوں کو میخیں (ف۸) اور تمہیں جوڑے بنایا (ف۹) اور تمہاری نیند کو آرام کیا (ف۱۰) اور رات کو پردہ پوش کیا (ف۱۱) اور دن کو روزگار کے لئے بنایا (ف۱۲) اور تمہارے اوپر سات (۷) مضبوط چنائیاں چنیں (ف۱۳) اور ان میں ایک نہایت چمکتا چراغ رکھا (ف۱۴) اور بھری بدلیوں سے زور کا پانی اتارا کہ اس سے پیدا فرمائیں اناج اور سبزہ اور گھنے باغ (ف۱۵) بے شک فیصلہ کا دن (ف۱۶) ٹھہرا ہوا وقت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا (ف۱۷) تو تم چلے آؤ گے (ف۱۸) فوجوں کی فوجیں اور آسمان کھولا جائے گا کہ دروازے ہو جائے گا (ف۱۹) اور پہاڑ چلائے جائیں گے کہ ہو جائیں گے جیسے چمکتا ریتا دور سے پانی کا دھوکا دیتا بے شک جہنّم تاک میں ہے سرکشوں کا ٹھکانا اس میں قرنوں رہیں گے (ف۲۰) اس میں کسی طرح کی ٹھنڈک کا مزہ نہ پائیں گے اور نہ کچھ پینے کو مگر کھولتا پانی اور دوزخیوں کا جلتا پیپ جیسے کو تیسا بدلہ (ف۲۱) بے شک انہیں حساب کا خوف نہ تھا (ف۲۲) اور انہوں نے ہماری آیتیں حد بھر جھٹلائیں اور ہم نے (ف۲۳) ہر چیز لکھ کر شمار کر رکھی ہے (ف۲۴) اب چکھو کہ ہم تمہیں نہ بڑھائیں گے مگر عذاب بے شک ڈر والوں کو کامیابی کی جگہ ہے (ف۲۵) باغ ہیں (ف۲۶) اور انگور اور اٹھتے جوبن والیاں ایک عمر کی اور چھلکتا جام (ف۲۷) جس میں نہ کوئی بیہودہ بات سنیں اور نہ جھٹلانا (ف۲۸) صلہ تمہارے رب کی طرف سے (ف۲۹) نہایت کافی عطا وہ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے رحمٰن کہ اس سے بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں گے (ف۳۰) جس دن جبریل کھڑا ہو گا اور سب فرشتے پرا باندھے کوئی نہ بول سکے گا (ف۳۱) مگر جسے رحمٰن نے اذن دیا (ف۳۲) اور اس نے ٹھیک بات کہی (ف۳۳) وہ سچا دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ بنا لے (ف۳۴) ہم تمہیں (ف۳۵) ایک عذاب سے ڈراتے ہیں کہ نزدیک آ گیا (ف۳۶) جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۳۷) اور کافر کہے گا ہائے میں کسی طرح خاک ہو جاتا (ف۳۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قسم ان کی (ف۲) کہ سختی سے جان کھینچیں (ف۳) اور نرمی سے بند کھولیں (ف۴) اور آسانی سے پیریں (ف۵) پھر آگے بڑھ کر جلد پہنچیں (ف۶) پھر کام کی تدبیر کریں (ف۷) کہ کافروں پر ضرور عذاب ہو گا جس دن تھرتھرائے گی تھرتھرانے والی (ف۸) اس کے پیچھے آئے گی پیچھے آنے والی (ف۹) کتنے دل اس دن دھڑکتے ہوں گے آنکھ اوپر نہ اٹھا سکیں گے (ف۱۰) کافر (ف۱۱) کہتے ہیں کیا ہم پھر الٹے پاؤں پلٹیں گے (ف۱۲) کیا جب گلی ہڈیاں ہو جائیں گے (ف۱۳) بولے یوں تو یہ پلٹنا تو نِرا نقصان ہے (ف۱۴) تو وہ (ف۱۵) نہیں مگر ایک جھڑکی (ف۱۶) جبھی وہ کھلے میدان میں آ پڑے ہوں گے (ف۱۷) کیا تمہیں موسٰی کی خبر آئی (ف۱۸) جب اسے اس کے رب نے پاک جنگل طوٰی میں (ف۱۹) ندا فرمائی کہ فرعون کے پاس جا اس نے سر اٹھایا (ف۲۰) اس سے کہہ کیا تجھے رغبت اس طرف ہے کہ ستھرا ہو (ف۲۱) اور تجھے تیرے رب کی طرف (ف۲۲) راہ بتاؤں کہ تو ڈرے (ف۲۳) پھر موسٰی نے اسے بہت بڑی نشانی دکھائی (ف۲۴) اس پر اس نے جھٹلایا (ف۲۵) اور نافرمانی کی پھر پیٹھ دی (ف۲۶) اپنی کوشش میں لگا (ف۲۷) تو لوگوں کو جمع کیا (ف۲۸) پھر پکارا پھر بولا میں تمہارا سب سے اونچا رب ہوں (ف۲۹) تو اللہ نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب میں پکڑا (ف۳۰) بے شک اس میں سیکھ ملتا ہے اسے جو ڈرے (ف۳۱) کیا تمہاری سمجھ کے مطابق تمہارا بنانا (ف۳۲) مشکل یا آسمان کا اللہ نے اسے بنایا اس کی چھت اونچی کی (ف۳۳) پھر اسے ٹھیک کیا (ف۳۴) اور اس کی رات اندھیری کی اور اس کی روشنی چمکائی (ف۳۵) اور اس کے بعد زمین پھیلائی (ف۳۶) اس میں سے (ف۳۷) اس کا پانی اور چارہ نکالا (ف۳۸) اور پہاڑوں کو جمایا (ف۳۹) تمہارے اور تمہارے چوپاؤں کے فائدہ کو پھر جب آئے گی وہ عام مصیبت سب سے بڑی (ف۴۰) اس دن آدمی یاد کرے گا جو کوشش کی تھی (ف۴۱) اور جہنّم ہر دیکھنے والے پر ظاہر کی جائے گی (ف۴۲) تو وہ جس نے سرکشی کی (ف۴۳) اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی (ف۴۴) تو بے شک جہنّم ہی اس کا ٹھکانا ہے اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا (ف۴۵) اور نفس کو خواہش سے روکا (ف۴۶) تو بے شک جنّت ہی ٹھکانا ہے (ف۴۷) تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں کہ وہ کب کے لئے ٹھہری ہوئی ہے تمہیں اس کے بیان سے کیا تعلق (ف۴۸) تمہارے رب ہی تک اس کی انتہا ہے تم تو فقط اسے ڈرانے والے ہو جو اس سے ڈرے گویا جس دن وہ اسے دیکھیں گے (ف۴۹) دنیا میں نہ رہے تھے مگر ایک شام یا اس کے دن چڑھے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تیوری چڑھائی اور منھ پھیرا (ف۲) اس پر کہ اس کے پاس وہ نابینا حاضر ہوا (ف۳) اور تمہیں کیا معلوم شاید وہ ستھرا ہو (ف۴) یا نصیحت لے تو اسے نصیحت فائدہ دے وہ جو بے پروا بنتا ہے (ف۵) تم اس کے تو پیچھے پڑتے ہو (ف۶) اور تمہارا کچھ زیاں نہیں اس میں کہ وہ ستھرا نہ ہو (ف۷) اور وہ جو تمہارے حضور ملکتا آیا (ف۸) اور وہ ڈر رہا ہے (ف۹) تو اسے چھوڑ کر اور طرف مشغول ہوتے ہو یوں نہیں (ف۱۰) یہ تو سمجھانا ہے (ف۱۱) تو جو چاہے اسے یاد کرے (ف۱۲) ان صحیفوں میں کہ عزت والے ہیں (ف۱۳) بلندی والے (ف۱۴) پاکی والے (ف۱۵) ایسوں کے ہاتھ لکھے ہوئے جو کرم والے نکوئی والے (ف۱۶) آدمی مارا جائیو کیا ناشکر ہے (ف۱۷) اسے کاہے سے بنایا پانی کی بوند سے اسے پیدا فرمایا پھر اسے طرح طرح کے اندازوں پر رکھا (ف۱۸) پھر اسے راستہ آسان کیا (ف۱۹) پھر اسے موت دی پھر قبر میں رکھوایا (ف۲۰) پھر جب چاہا اسے باہر نکالا (ف۲۱) کوئی نہیں اس نے اب تک پورا نہ کیا جو اسے حکم ہوا تھا (ف۲۲) تو آدمی کو چاہیے اپنے کھانوں کو دیکھے (ف۲۳) کہ ہم نے اچھی طرح پانی ڈالا (ف۲۴) پھر زمین کو خوب چیرا تو اس میں اگایا اناج اور انگور اور چارہ اور زیتون اور کھجور اور گھنے باغیچے اور میوے اور دوب تمہارے فائدے کو اور تمہارے چوپاؤں کے پھر جب آئے گی وہ کان پھاڑنے والی چنگھاڑ (ف۲۵) اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی اور ماں اور باپ اور جورو اور بیٹوں سے (ف۲۶) ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایک فکر ہے کہ وہی اسے بس ہے (ف۲۷) کتنے منھ اس دن روشن ہوں گے (ف۲۸) ہنستے خوشیاں مناتے (ف۲۹) اور کتنے مونھوں پر اس دن گرد پڑی ہو گی ان پر سیاہی چڑھ رہی ہے (ف۳۰) یہ وہی ہیں کافر بدکار اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب دھوپ لپیٹی جائے (ف۲) اور جب تارے جھڑ پڑیں (ف۳) اور جب پہاڑ چلائے جائیں (ف۴) اور جب تھلکی اونٹنیاں (ف۵) چھوٹی پھریں (ف۶) اور جب وحشی جانور جمع کئے جائیں (ف۷) اور جب سمندر سلگائے جائیں (ف۸) اور جب جانوں کے جوڑ بنیں (ف۹) اور جب زندہ دبائی ہوئی سے پوچھا جائے (ف۱۰) کس خطا پر ماری گئی (ف۱۱) اور جب نامۂِ اعمال کھولے جائیں اور جب آسمان جگہ سے کھینچ لیا جائے (ف۱۲) اور جب جہنّم بھڑکایا جائے (ف۱۳) اور جب جنّت پاس لائی جائے (ف۱۴) ہر جان کو معلوم ہو جائے گا جو حاضر لائی (ف۱۵) تو قسم ہے ان (ف۱۶) کی جو الٹے پھریں سیدھے چلیں تھم رہیں (ف۱۷) اور رات کی جب پیٹھ دے (ف۱۸) اور صبح کی جب دم لے (ف۱۹) بے شک یہ (ف۲۰) عزت والے رسول (ف۲۱) کا پڑھنا ہے جو قوّت والا ہے مالکِ عرش کے حضور عزت والا وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے (ف۲۲) امانتدار ہے (ف۲۳) اور تمہارے صاحب (ف۲۴) مجنون نہیں (ف۲۵) اور بے شک انہوں نے اسے (ف۲۶) روشن کنارہ پر دیکھا (ف۲۷) اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں اور قرآن مردود شیطان کا پڑھا ہوا نہیں پھر کدھر جاتے ہو (ف۲۸) وہ تو نصیحت ہی ہے سارے جہان کے لئے اس کے لئے جو تم میں سیدھا ہونا چاہے (ف۲۹) اور تم کیا چاہو مگر یہ کہ چاہے اللہ جو سارے جہان کا رب اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب آسمان پھٹ پڑے اور جب تارے جھڑ پڑیں اور جب سمندر بہا دیئے جائیں (ف۲) اور جب قبریں کریدی جائیں (ف۳) ہر جان جان لے گی جو اس نے آگے بھیجا (ف۴) اور جو پیچھے (ف۵) اے آدمی تجھے کس چیز نے فریب دیا اپنے کرم والے رب سے (ف۶) جس نے تجھے پیدا کیا (ف۷) پھر ٹھیک بنایا (ف۸) پھر ہموار فرمایا (ف۹) جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دیا (ف۱۰) کوئی نہیں (ف۱۱) بلکہ تم انصاف ہونے کو جھٹلاتے ہو (ف۱۲) اور بے شک تم پر کچھ نگہبان ہیں (ف۱۳) معزّز لکھنے والے (ف۱۴) جانتے ہیں جو کچھ تم کرو (ف۱۵) بے شک نکوکار (ف۱۶) ضرور چین میں ہیں (ف۱۷) اور بے شک بدکار (ف۱۸) ضرور دوزخ میں ہیں انصاف کے دن اس میں جائیں گے اور اس سے کہیں چُھپ نہ سکیں گے اور تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن پھر تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن جس دن کوئی جان کسی جان کا کچھ اختیار نہ رکھے گی (ف۱۹) اور سارا حکم اس دن اللہ کا ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) کم تولنے والوں کی خرابی ہے وہ کہ جب اوروں سے ماپ لیں پورا لیں اور جب اُنہیں ماپ تول کر دیں کم کر دیں کیا ان لوگوں کو گمان نہیں کہ انہیں اٹھنا ہے ایک عظمت والے دن کے لئے (ف۲) جس دن سب لوگ (ف۳) رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے بے شک کافروں کی لکھت (ف۴) سب سے نیچی جگہ سجین میں ہے (ف۵) اور تو کیا جانے سجین کیسی ہے (ف۶) وہ لکھت ایک مُہر کیا نوشتہ ہے (ف۷) اس دن (ف۸) جھٹلانے والوں کی خرابی ہے جو انصاف کے دن کو جھٹلاتے ہیں (ف۹) اور اسے نہ جھٹلائے گا مگر ہر سرکش گنہگار (ف۱۰) جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں کہے (ف۱۱) اگلوں کی کہانیاں ہیں کوئی نہیں (ف۱۲) بلکہ ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے ان کی کمائیوں نے (ف۱۳) ہاں ہاں بے شک وہ اس دن (ف۱۴) اپنے رب کے دیدار سے محروم ہیں (ف۱۵) پھر بے شک انہیں جہنّم میں داخل ہونا پھر کہا جائے گا یہ ہے وہ (ف۱۶) جسے تم جھٹلاتے تھے (ف۱۷) ہاں ہاں بے شک نیکوں کی لکھت (ف۱۸) سب سے اونچے محل علیین میں ہے (ف۱۹) اور تو کیا جانے علیین کیسی ہے (ف۲۰) وہ لکھت ایک مُہر کیا نوشتہ ہے (ف۲۱) کہ مقرّب (ف۲۲) جس کی زیارت کرتے ہیں بے شک نکوکار ضرور چین میں ہیں تختوں پر دیکھتے ہیں (ف۲۳) تو ان کے چہروں میں چین کی تازگی پہچانے (ف۲۴) نِتھری شراب پلائے جائیں گے جو مُہر کی ہوئی رکھی ہے (ف۲۵) اس کی مُہر مشک پر ہے اور اسی پر چاہیے کہ للچائیں للچانے والے (ف۲۶) اور اس کی ملونی تسنیم سے ہے (ف۲۷) وہ چشمہ جس سے مقرّبانِ بارگاہ پیتے ہیں (ف۲۸) بے شک مجرم لوگ (ف۲۹) ایمان والوں سے (ف۳۰) ہنسا کرتے تھے اور جب وہ (ف۳۱) ان پر گزرتے تو یہ آپس میں ان پر آنکھوں سے اشارے کرتے (ف۳۲) اور جب (ف۳۳) اپنے گھر پلٹتے خوشیاں کرتے پلٹتے (ف۳۴) اور جب مسلمانوں کو دیکھتے کہتے بے شک یہ لوگ بہکے ہوئے ہیں (ف۳۵) اور یہ (ف۳۶) کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہ بھیجے گئے (ف۳۷) تو آج (ف۳۸) ایمان والے کافروں سے ہنستے ہیں (ف۳۹) تختوں پر بیٹھے دیکھتے ہیں (ف۴۰) کیوں کچھ بدلہ ملا کافروں کو اپنے کئے کا (ف۴۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب آسمان شق ہو (ف۲) اور اپنے رب کا حکم سنے (ف۳) اور اسے سزاوار ہی یہ ہے اور جب زمین دراز کی جائے (ف۴) اور جو کچھ اس میں ہے (ف۵) ڈال دے اور خالی ہو جائے اور اپنے رب کا حکم سنے (ف۶) اور اسے سزاوار ہی یہ ہے (ف۷) اے آدمی بے شک تجھے اپنے رب کی طرف (ف۸) یقینی دوڑنا ہے پھر اس سے ملنا (ف۹) تو وہ جو اپنا نامۂِ اعمال دہنے ہاتھ میں دیا جائے (ف۱۰) اس سے عنقریب سہل حساب لیا جائے گا (ف۱۱) اور اپنے گھر والوں کی طرف (ف۱۲) شاد شاد پلٹے گا (ف۱۳) اور وہ جس کا نامۂِ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے (ف۱۴) وہ عنقریب موت مانگے گا (ف۱۵) اور بھڑکتی آگ میں جائے گا بے شک وہ اپنے گھر میں (ف۱۶) خوش تھا (ف۱۷) وہ سمجھا کہ اسے پھرنا نہیں (ف۱۸) ہاں کیوں نہیں (ف۱۹) بے شک اس کا رب اسے دیکھ رہا ہے تو مجھے قسم ہے شام کے اجالے کی (ف۲۰) اور رات کی اور جو چیزیں اس میں جمع ہوتی ہیں (ف۲۱) اور چاند کی جب پورا ہو (ف۲۲) ضرور تم منزل بہ منزل چڑھو گے (ف۲۳) تو کیا ہوا اُنہیں ایمان نہیں لاتے (ف۲۴) اور جب قرآن پڑھا جائے سجدہ نہیں کرتے (ف۲۵) بلکہ کافر جھٹلا رہے ہیں (ف۲۶) اور اللہ خوب جانتا ہے جو اپنے جی میں رکھتے ہیں (ف۲۷) تو تم انہیں دردناک عذاب کی بشارت دو (ف۲۸) مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے وہ ثواب ہے جو کبھی ختم نہ ہو گا اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قسم آسمان کی جس میں بُرج ہیں (ف۲) اور اس دن کی جس کا وعدہ ہے (ف۳) اور اس دن کی جو گواہ ہے (ف۴) اور اس دن کی جس میں حاضر ہوتے ہیں (ف۵) کھائی والوں پر لعنت ہو (ف۶) اس بھڑکتی آگ والے جب وہ اس کے کناروں پر بیٹھے تھے (ف۷) اور وہ خود گواہ ہیں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ کر رہے تھے (ف۸) اور انہیں مسلمانوں کا کیا برا لگا یہی نہ کہ وہ ایمان لائے اللہ عزت والے سب خوبیوں سراہے پر کہ اسی کے لئے آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہے بے شک جنہوں نے ایذا دی مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو (ف۹) پھر توبہ نہ کی (ف۱۰) ان کے لئے جہنّم کا عذاب ہے (ف۱۱) اور ان کے لئے آگ کا عذاب (ف۱۲) بے شک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں یہی بڑی کامیابی ہے بے شک تیرے رب کی گرفت بہت سخت ہے (ف۱۳) بے شک وہ پہلے کرے اور پھر کرے (ف۱۴) اور وہی ہے بخشنے والا اپنے نیک بندوں پر پیارا عزت والے عرش کا مالک ہمیشہ جو چاہے کر لینے والا کیا تمہارے پاس لشکروں کی بات آئی (ف۱۵) وہ لشکر کون فرعون اور ثمود (ف۱۶) بلکہ (ف۱۷) کافر جھٹلانے میں ہیں (ف۱۸) اور اللہ ان کے پیچھے سے انہیں گھیرے ہوئے ہے (ف۱۹) بلکہ وہ کمالِ شرف والا قرآن ہے لوحِ محفوظ میں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) آسمان کی قسم اور رات کو آنے والے کی (ف۲) اور کچھ تم نے جانا وہ رات کو آنے والا کیا ہے خوب چمکتا تارا کوئی جان نہیں جس پر نگہبان نہ ہو (ف۳) تو چاہیے کہ آدمی غور کرے کہ کس چیز سے بنایا گیا (ف۴) جست کرتے پانی سے (ف۵) جو نکلتا ہے پیٹھ اور سینوں کے بیچ سے (ف۶) بے شک اللہ اس کے واپس کر دینے پر (ف۷) قادر ہے جس دن چُھپی باتوں کی جانچ ہو گی (ف۸) تو آدمی کے پاس نہ کچھ زور ہو گا نہ کوئی مددگار (ف۹) آسمان کی قسم جس سے مینھ اترتا ہے (ف۱۰) اور زمین کی جو اس سے کِھلتی ہے (ف۱۱) بے شک قرآن ضرور فیصلہ کی بات ہے (ف۱۲) اور کوئی ہنسی کی بات نہیں (ف۱۳) بے شک کافر اپنا سا داؤں چلتے ہیں (ف۱۴) اور میں اپنی خفیہ تدبیر فرماتا ہوں (ف۱۵) تو تم کافروں کو ڈھیل دو (ف۱۶) انہیں کچھ تھوڑی مہلت دو (ف۱۷) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اپنے رب کے نام کی پاکی بولو جو سب سے بلند ہے (ف۲) جس نے بنا کر ٹھیک کیا (ف۳) اور جس نے اندازہ پر رکھ کر راہ دی (ف۴) اور جس نے چارا نکالا پھر اسے خشک سیاہ کر دیا اب ہم تمہیں پڑھائیں گے کہ تم نہ بھولو گے (ف۵) مگر جو اللہ چاہے (ف۶) بے شک وہ جانتا ہے ہر کھلے اور چُھپے کو اور ہم تمہارے لئے آسانی کا سامان کر دیں گے (ف۷) تو تم نصیحت فرماؤ (ف۸) اگر نصیحت کام دے (ف۹) عنقریب نصیحت مانے گا جو ڈرتا ہے (ف۱۰) اور اس (ف۱۱) سے وہ بڑا بد بخت دور رہے گا جو سب سے بڑی آگ میں جائے گا (ف۱۲) پھر نہ اس میں مرے (ف۱۳) اور نہ جیئے (ف۱۴) بے شک مراد کو پہنچا جو ستھرا ہوا (ف۱۵) اور اپنے رب کا نام لے کر (ف۱۶) نماز پڑھی (ف۱۷) بلکہ تم جیتی دنیا کو ترجیح دیتے ہو (ف۱۸) اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی بے شک یہ (ف۱۹) اگلے صحیفوں میں ہے (ف۲۰) ابراہیم اور موسٰی کے صحیفوں میں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بے شک تمہارے پاس (ف۲) اس مصیبت کی خبر آئی جو چھا جائے گی (ف۳) کتنے ہی منھ اس دن ذلیل ہوں گے کام کریں مشقت جھیلیں جائیں بھڑکتی آگ میں (ف۴) نہایت جلتے چشمہ کا پانی پلائے جائیں ان کے لئے کچھ کھانا نہیں مگر آگ کے کانٹے (ف۵) کہ نہ فربہی لائیں اور نہ بھوک میں کام دیں (ف۶) کتنے ہی منھ اس دن چین میں ہیں (ف۷) اپنی کوشش پر راضی (ف۸) بلند باغ میں کہ اس میں کوئی بیہودہ بات نہ سنیں گے اس میں رواں چشمہ ہے اس میں بلند تخت ہیں اور چُنے ہوئے کوزے (ف۹) اور برابر برابر بچھے ہوئے قالین اور پھیلی ہوئی چاندنیاں (ف۱۰) تو کیا اونٹ کو نہیں دیکھتے کیسا بنایا گیا اور آسمان کو کیسا اونچا کیا گیا (ف۱۱) اور پہاڑوں کو کیسے قائم کئے گئے اور زمین کو کیسے بچھائی گئی تو تم نصیحت سناؤ (ف۱۲) تم تو یہی نصیحت سنانے والے ہو تم کچھ ان پر کڑوڑا نہیں (ف۱۳) ہاں جو منھ پھیرے (ف۱۴) اور کفر کرے (ف۱۵) تو اسے اللہ بڑا عذاب دے گا (ف۱۶) بے شک ہماری ہی طرف ان کا پھرنا ہے (ف۱۷) پھر بے شک ہماری ہی طرف ان کا حساب ہے اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اس صبح کی قسم (ف۲) اور دس (۱۰) راتوں کی (ف۳) اور جُفت اور طاق کی (ف۴) اور رات کی جب چل دے (ف۵) کیوں اس میں عقلمند کے لئے قسم ہوئی (ف۶) کیا تم نے نہ دیکھا (ف۷) تمہارے رب نے عاد کے ساتھ کیسا کیا وہ ارم حد سے زیادہ طول والے (ف۸) کہ ان جیسا شہروں میں پیدا نہ ہوا (ف۹) اور ثمود جنہوں نے وادی میں (ف۱۰) پتھر کی چٹانیں کاٹیں (ف۱۱) اور فرعون کہ چومیخا کرتا (ف۱۲) جنہوں نے شہروں میں سرکشی کی (ف۱۳) پھر ان میں بہت فساد پھیلایا (ف۱۴) تو ان پر تمہارے رب نے عذاب کا کوڑا بقوّت مارا بے شک تمہارے رب کی نظر سے کچھ غائب نہیں لیکن آدمی تو جب اسے اس کا رب آزمائے کہ اس کو جاہ اور نعمت دے جب تو کہتا ہے میرے رب نے مجھے عزت دی اور اگر آزمائے اور اس کا رزق اس پر تنگ کرے تو کہتا ہے میرے رب نے مجھے خوار کیا یوں نہیں (ف۱۵) بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے (ف۱۶) اور آپس میں ایک دوسرے کو مسکین کے کھلانے کی رغبت نہیں دیتے اور میراث کا مال ہپ ہپ کھاتے ہو (ف۱۷) اور مال کی نہایت محبّت رکھتے ہو (ف۱۸) ہاں ہاں جب زمین ٹکرا کر پاش پاش کر دی جائے (ف۱۹) اور تمہارے رب کا حکم آئے اور فرشتے قطار قطار اور اس دن جہنّم لائی جائے (ف۲۰) اس دن آدمی سوچے گا (ف۲۱) اور اب اسے سوچنے کا وقت کہاں (ف۲۲) کہے گا ہائے کسی طرح میں نے جیتے جی نیکی آگے بھیجی ہوتی تو اس دن اس کا سا عذاب (ف۲۳) کوئی نہیں کرتا اور اس کا سا باندھنا کوئی نہیں باندھتا اے اطمینان والی جان (ف۲۴) اپنے رب کی طرف واپس ہو یوں کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی پھر میرے خاص بندوں میں داخل ہو اور میری جنّت میں آ اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) مجھے اس شہر کی قسم (ف۲) کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو (ف۳) اور تمہارے باپ ابراہیم کی قسم اور اس کی اولاد کی کہ تم ہو (ف۴) بے شک ہم نے آدمی کو مشقت میں رہتا پیدا کیا (ف۵) کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہرگز اس پر کوئی قدرت نہیں پائے گا (ف۶) کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال فنا کر دیا (ف۷) کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہ دیکھا (ف۸) کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہ بنائیں (ف۹) اور زبان (ف۱۰) اور دو ہونٹ (ف۱۱) اور اسے دوا بھری چیزوں کی راہ بتائی (ف۱۲) پھر بے تامّل گھاٹی میں نہ کودا (ف۱۳) اور تو نے کیا جانا وہ گھاٹی کیا ہے (ف۱۴) کسی بندے کی گردن چھڑانا (ف۱۵) یا بھوک کے دن کھانا دینا (ف۱۶) رشتہ دار یتیم کو یا خاک نشین مسکین کو (ف۱۷) پھر ہو ان سے جو ایمان لائے (ف۱۸) اور انہوں نے آپس میں صبر کی وصیتیں کیں (ف۱۹) اور آپس میں مہربانی کی وصیتیں کیں (ف۲۰) یہ دہنی طرف والے ہیں (ف۲۱) اور جنہوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا وہ بائیں طرف والے (ف۲۲) ان پر آگ ہے کہ اس میں ڈال کر اوپر سے بند کر دی گئی (ف۲۳) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) سورج اور اس کی روشنی کی قسم اور چاند کی جب اس کے پیچھے آئے (ف۲) اور دن کی جب اسے چمکائے (ف۳) اور رات کی جب اسے چُھپائے (ف۴) اور آسمان اور اس کے بنانے والے کی قسم اور زمین اور اس کے پھیلانے والے کی قسم اور جان کی اور اس کی جس نے اسے ٹھیک بنایا (ف۵) پھر اس کی بدکاری اور اس کی پرہیزگاری دل میں ڈالی (ف۶) بے شک مراد کو پہنچا جس نے اسے (ف۷) ستھرا کیا (ف۸) اور نامراد ہوا جس نے اسے معصیت میں چُھپایا ثمود نے اپنی سرکشی سے جھٹلایا (ف۹) جب کہ اس کا سب سے بد بخت (ف۱۰) اٹھ کھڑا ہوا تو ان سے اللہ کے رسول (ف۱۱) نے فرمایا اللہ کے ناقہ (ف۱۲) اور اس کی پینے کی باری سے بچو (ف۱۳) تو انہوں نے اسے جھٹلایا پھر ناقہ کی کوچیں کاٹ دیں تو ان پر ان کے رب نے ان کے گناہ کے سبب (ف۱۴) تباہی ڈال کر وہ بستی برابر کر دی (ف۱۵) اور اس کے پیچھا کرنے کا اسے خوف نہیں (ف۱۶) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اور رات کی قسم جب چھائے (ف۲) اور دن کی جب چمکے (ف۳) اور اس (ف۴) کی جس نے نَر و مادہ بنائے (ف۵) بے شک تمہاری کوشش مختلف ہے (ف۶) تو وہ جس نے دیا (ف۷) اور پرہیزگاری کی (ف۸) اور سب سے اچھی کو سچ مانا (ف۹) تو بہت جلد ہم اسے آسانی مہیّا کر دیں گے (ف۱۰) اور وہ جس نے بُخل کیا (ف۱۱) اور بے پرواہ بنا (ف۱۲) اور سب سے اچھی کو جھٹلایا (ف۱۳) تو بہت جلد ہم اسے دشواری مہیّا کر دیں گے (ف۱۴) اور اس کا مال اسے کام نہ آئے گا جب ہلاکت میں پڑے گا (ف۱۵) بے شک ہدایت فرمانا (ف۱۶) ہمارے ذمّہ ہے اور بے شک آخرت اور دنیا دونوں کے ہمیں مالک ہیں تو میں تمہیں ڈراتا ہوں اس آگ سے جو بھڑک رہی ہے نہ جائے گا اس میں (ف۱۷) مگر بڑا بد بخت جس نے جھٹلایا (ف۱۸) اور منھ پھیرا (ف۱۹) اور بہت جلد اس سے دور رکھا جائے گا جو سب سے بڑا پرہیزگار جو اپنا مال دیتا ہے کہ ستھرا ہو (ف۲۰) اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے (ف۲۱) صرف اپنے رب کی رضا چاہتا جو سب سے بلند ہے اور بے شک قریب ہے کہ وہ راضی ہو گا (ف۲۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) چاشت کی قسم (ف۲) اور رات کی جب پردہ ڈالے (ف۳) کہ تمہیں تمہارے رب نے نہ چھوڑا اور نہ مکروہ جانا اور بے شک پچھلی تمہارے لئے پہلی سے بہتر ہے (ف۴) اور بے شک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں (ف۵) اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے (ف۶) کیا اس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی (ف۷) اور تمہیں اپنی محبّت میں خود رفتہ پایا تو اپنی طرف راہ دی (ف۸) اور تمہیں حاجتمند پایا پھر غنی کر دیا (ف۹) تو یتیم پر دباؤ نہ ڈالو (ف۱۰) اور منگتا کو نہ جھڑکو (ف۱۱) اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو (ف۱۲) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) کیا ہم نے تمھارے لئے سینہ کشادہ نہ کیا (ف۲) اور تم پر سے تمہارا وہ بوجھ اتار لیا جس نے تمہاری پیٹھ توڑی تھی (ف۳) اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کر دیا (ف۴) تو بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے بے شک دشواری کے ساتھ اور آسانی ہے (ف۵) تو جب تم نماز سے فارغ ہو تو دعا میں (ف۶) محنت کرو (ف۷) اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت کرو (ف۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) انجیر کی قسم اور زیتون (ف۲) اور طور سینا (ف۳) اور اس امان والے شہر کی (ف۴) بے شک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا پھر اسے ہر نیچی سے نیچی سی حالت کی طرف پھیر دیا (ف۵) مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ انہیں بے حد ثواب ہے (ف۶) تو اب (ف۷) کیا چیز تجھے انصاف کے جھٹلانے پر باعث ہے (ف۸) کیا اللہ سب حاکموں سے بڑھ کر حاکم نہیں اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) پڑھو اپنے رب کے نام سے (ف۲) جس نے پیدا کیا (ف۳) آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایا پڑھو (ف۴) اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم جس نے قلم سے لکھنا سکھایا (ف۵) آدمی کو سکھایا جو نہ جانتا تھا (ف۶) ہاں ہاں بے شک آدمی سرکشی کرتا ہے اس پر کہ اپنے آپ کو غنی سمجھ لیا (ف۷) بے شک تمہارے رب ہی کی طرف پھرنا ہے (ف۸) بھلا دیکھو تو جو منع کرتا ہے بندہ کو جب وہ نماز پڑھے (ف۹) بھلا دیکھو تو اگر وہ ہدایت پر ہوتا یا پرہیزگاری بتاتا تو کیا خوب تھا بھلا دیکھو تو اگر جھٹلایا (ف۱۰) اور منھ پھیرا (ف۱۱) تو کیا حال ہو گا کیا نہ جانا (ف۱۲) کہ اللہ دیکھ رہا ہے (ف۱۳) ہاں ہاں اگر باز نہ آیا (ف۱۴) تو ہم ضرور پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے (ف۱۵) کیسی پیشانی جھوٹی خطاکار اب پکارے اپنی مجلس کو (ف۱۶) ابھی ہم سپاہیوں کو بلاتے ہیں (ف۱۷) ہاں ہاں اس کی نہ سنو اور سجدہ کرو (ف۱۸) اور ہم سے قریب ہو جاؤ اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بے شک ہم نے اسے (ف۲) شب قدر میں اتارا (ف۳) اور تم نے کیا جانا کیا شب قدر شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر (ف۴) اس میں فرشتے اور جبریل اترتے ہیں (ف۵) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لئے (ف۶) وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک (ف۷) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) کتابی کافر (ف۲) اور مشرک (ف۳) اپنا دین چھوڑنے کو نہ تھے جب تک ان کے پاس روشن دلیل نہ آئے (ف۴) وہ کون وہ اللہ کا رسول (ف۵) کہ پاک صحیفے پڑھتا ہے (ف۶) ان میں سیدھی باتیں لکھی ہیں (ف۷) اور پھوٹ نہ پڑی کتاب والوں میں مگر بعد اس کے کہ وہ روشن دلیل (ف۸) ان کے پاس تشریف لائے (ف۹) اور ان لوگوں کو تو (ف۱۰) یہی حکم ہوا کہ اللہ کی بندگی کریں نِرے اسی پر عقیدہ لاتے (ف۱۱) ایک طرف کے ہو کر (ف۱۲) اور نماز قائم کریں اور زکٰوۃ دیں اور یہ سیدھا دین ہے بے شک جتنے کافر ہیں کتابی اور مشرک سب جہنّم کی آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے وہی تمام مخلوق میں بد تر ہیں بے شک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہی تمام مخلوق میں بہتر ہیں ان کا صلہ ان کے رب کے پاس بسنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں اللہ ان سے راضی (ف۱۳) اور وہ اس سے راضی (ف۱۴) یہ اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرے (ف۱۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب زمین تھرتھرا دی جائے (ف۲) جیسا اس کا تھرتھرانا ٹھہرا ہے (ف۳) اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے (ف۴) اور آدمی کہے اسے کیا ہوا (ف۵) اس دن وہ اپنی خبریں بتائے گی (ف۶) اس لئے کہ تمہارے رب نے اسے حکم بھیجا (ف۷) اس دن لوگ اپنے رب کی طرف پھریں گے (ف۸) کئی راہ ہو کر (ف۹) تاکہ اپنا کیا (ف۱۰) دکھائے جائیں تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا (ف۱۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) قسم ان کی جو دوڑتے ہیں سینے سے آواز نکلتی ہوئی (ف۲) پھر پتھروں سے آگ نکالتے ہیں سم مار کر (ف۳) پھر صبح ہوتے تاراج کرتے ہیں (ف۴) پھر اس وقت غبار اڑاتے ہیں پھر دشمن کے بیچ لشکر میں جاتے ہیں بے شک آدمی اپنے رب کا بڑا ناشکر ہے (ف۵) اور بے شک وہ اس پر (ف۶) خود گواہ ہے اور بے شک وہ مال کی چاہت میں ضرور کرّا ہے (ف۷) تو کیا نہیں جانتا جب اٹھائے جائیں گے (ف۸) جو قبروں میں ہیں اور کھول دی جائے گی (ف۹) جو سینوں میں ہے بے شک ان کے رب کو اس دن (ف۱۰) ان کی سب خبر ہے (ف۱۱) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) دل دہلانے والی کیا وہ دہلانے والی اور تو نے کیا جانا کیا ہے دہلانے والی (ف۲) جس دن آدمی ہوں گے جیسے پھیلے پتنگے (ف۳) اور پہاڑ ہوں گے جیسے دھنکی اون (ف۴) تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں (ف۵) وہ تو من مانتے عیش میں ہیں (ف۶) اور جس کی تولیں ہلکی پڑیں (ف۷) وہ نیچا دکھانے والی گود میں ہے (ف۸) اور تو نے کیا جانا کیا نیچا دکھانے والی ایک آگ شعلے مارتی (ف۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تمہیں غافل رکھا (ف۲) مال کی زیادہ طلبی نے (ف۳) یہاں تک کہ تم نے قبروں کا منھ دیکھا (ف۴) ہاں ہاں جلد جان جاؤ گے (ف۵) پھر ہاں ہاں جلد جان جاؤ گے (ف۶) ہاں ہاں اگر یقین کا جاننا جانتے تو مال کی محبّت نہ رکھتے (ف۷) بے شک ضرور جہنّم کو دیکھو گے (ف۸) پھر بے شک ضرور اسے یقینی دیکھنا دیکھو گے پھر بے شک ضرور اس دن تم سے نعمتوں سے پرسش ہو گی (ف۹) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اس زمانۂِ محبوب کی قسم (ف۲) بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے (ف۳) مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی (ف۴) اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی (ف۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منھ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے (ف۲) جس نے مال جوڑا اور گن گن کر رکھا کیا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ رکھے گا (ف۳) ہرگز نہیں ضرور وہ روندنے والی میں پھینکا جائے گا (ف۴) اور تو نے کیا جانا کیا روندنے والی اللہ کی آگ کہ بھڑک رہی ہے (ف۵) وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گی (ف۶) بے شک وہ ان پر بند کر دی جائے گی (ف۷) لمبے لمبے ستونوں میں (ف۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تمہارے رب نے ان ہاتھی والوں کا کیا حال کیا (ف۲) کیا ان کا داؤں تباہی میں نہ ڈالا اور ان پر پرندوں کی ٹکڑیاں بھیجیں (ف۳) کہ انہیں کنکر کے پتھروں سے مارتے (ف۴) تو انہیں کر ڈالا جیسے کھائی کھیتی کی پتی (ف۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اس لئے کہ قریش کو میل دلایا (ف۲) ان کے جاڑے اور گرمی دونوں کے کوچ میں میل دلایا تو انہیں چاہیے اس گھر کے (ف۳) رب کی بندگی کریں جس نے انہیں بھوک میں (ف۴) کھانا دیا اور انہیں ایک بڑے خوف سے امان بخشا (ف۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) بھلا دیکھو تو جو دین کو جھٹلاتا ہے (ف۲) پھر وہ وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے (ف۳) اور مسکین کو کھانا دینے کی رغبت نہیں دیتا (ف۴) تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں (ف۵) وہ جو دکھاوا کرتے ہیں (ف۶) اور برتنے کی چیز (ف۷) مانگے نہیں دیتے (ف۸) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) اے محبوب بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں (ف۲) تو تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو (ف۳) اور قربانی کرو (ف۴) بے شک جو تمہارا دشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے (ف۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تم فرماؤ اے کافرو (ف۲) نہ میں پوجتا ہوں جو تم پوجتے ہو اور نہ تم پوجتے ہو جو میں پوجتا ہوں اور نہ میں پوجوں گا جو تم نے پوجا اور نہ تم پوجو گے جو میں پوجتا ہوں تمہیں تمہارا دین اور مجھے میرا دین (ف۳) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) جب اللہ کی مدد اور فتح آئے (ف۲) اور لوگوں کو تم دیکھو کہ اللہ کے دین میں فوج فوج داخل ہوتے ہیں (ف۳) تو اپنے رب کی ثنا کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور اس سے بخشش چاہو (ف۴) بے شک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا ہے (ف۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تباہ ہو جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہو ہی گیا (ف۲) اسے کچھ کام نہ آیا اس کا مال اور نہ جو کمایا (ف۳) اب دھنستا ہے لپٹ مارتی آگ میں وہ اور اس کی جورو (ف۴) لکڑیوں کا گٹّھا سر پر اٹھاتی اس کے گلے میں کھجور کی چھال کا رسا (ف۵) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے (ف۲) اللہ بے نیاز ہے (ف۳) نہ اس کی کوئی اولاد (ف۴) اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا (ف۵) اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی (ف۶) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تم فرماؤ میں اس کی پناہ لیتا ہوں جو صبح کا پیدا کرنے والا ہے (ف۲) اس کی سب مخلوق کی شر سے (ف۳) اور اندھیری ڈالنے والے کے شر سے جب وہ ڈوبے (ف۴) اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں میں پھونکتی ہیں (ف۵) اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے (ف۶) اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا (ف۱) تم کہو میں اس کی پناہ میں آیا جو سب لوگوں کا رب (ف۲) سب لوگوں کا بادشاہ (ف۳) سب لوگوں کا خدا (ف۴) اس کے شر سے جو دل میں برے خطرے ڈالے (ف۵) اور دبک رہے (ف۶) وہ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں جن اور آدمی (ف۷) ===================================================================== (¯`·._) PLEASE DO NOT REMOVE OR CHANGE THIS COPYRIGHT BLOCK (¯`·._) ===================================================================== File: Kanzuliman With Tafseer Points.txt Format: UTF-8 Text Description: Urdu Translation of Qur'an (Kanzuliman) With Tafseer (Khazainulirfan) Points Structural Notes: 6350 Lines (6236 Ayats {Verses} + 114 Headers (1 Per Sura {Chapter}) Last Modification Date: October 2009 Compatible Fonts: All Urdu & Arabic Fonts (Mostly) ADDITIONAL NOTES & REQUESTS; - This text / file is carefully typed / generated, highly verified and continuously checked by the specialists of Khazainulhidayat project. - Permission is granted to copy and distribute verbatim copies of this text / file, but CHANGING IT IS NOT ALLOWED. - This text / file can be used in Islam promotional website or application, provided its source (Khazain-ul-Hidayat) is clearly indicated, and a link is made to http://www.alquransoftware.com to enable users to keep track of changes. - This copyright notice shall be included in all verbatim copies of the text, and shall be reproduced appropriately in all files derived from or containing substantial portion of this text / file. Please inform us if found any mistake in text / file so it can be corrected and updated. ===================================================================== Please check updates at: http://www.alquransoftware.com =====================================================================